Tag: Pakistan Railways

  • پاکستان ریلوے کا مین ٹریک 29 گھنٹے بعد بحال

    پاکستان ریلوے کا مین ٹریک 29 گھنٹے بعد بحال

    کراچی: پاکستان ریلوے کا مین ٹریک 29 گھنٹے بعد بحال کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز بلوچستان کے پہاڑی سلسلے کوہ سلیمان سے آنے والے سیلابی ریلے کے باعث کوہستان کے علاقے میں میٹنگ اور جھمپير ریلوے اسٹیشن کے درمیان واقع ریلوے ٹریک کو شدید نقصان پہنچا تھا، سیلابی ریلا ریلوے ٹریک پر بچھے پتھروں کو بہا کر لے گیا تھا جس کے باعث اپ اور ڈاؤن ٹریک پر ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہو گئی تھی۔

    6 جولائی کو کراچی سے روانہ ہونے والی مسافر ٹرینوں کی اندرون ملک روانگی 12 سے 18 گھنٹے تاخیر کا شکار ہو گئی، سیلابی ریلے سے متاثرہ ٹریک 24 گھنٹے بعد بحالی کے ایک گھنٹے بعد ہی ٹھٹھہ کول مائنز کے مزدوروں نے اسے دوبارہ بند کر کے مسافروں کو مزید مشکل میں ڈال دیا تھا۔

    ضلعی انتظامیہ ٹھٹھہ نے رات ساڑھے 9 بجے ریلوے ٹریک سے دھرنا ختم کرا کر ریلوے ٹریفک بحال کرنے کا اعلان کیا، میٹنگ اور جھمپير کے درمیان شگاف پڑنے کی وجہ سے اپ ٹریک گزشتہ شب جزوی کھول دیا گیا تھا، جب کہ ڈاؤن ٹریک بدھ کو 3 بج کر 25 منٹ پر گاڑیوں کے گزرنے کے لیے کھولتے ہی ایک گھنٹہ بعد ٹھٹھہ کول مائنز کے مزدوروں نے جھمپیر کے قریب مٹنگ ریلوے اسٹیشن پر دھرنا دے کر دوبارہ بند کرا دیا تھا۔

    18 گھنٹے بعد بحال ہونیوالا ریلوے ٹریک پھر بند

    مظاہرین نے کوئلے کی کان میں پھنسے مزدوروں کو باہر نہ نکالے جانے کے خلاف احتجاج کیا اور ریسکیو نہ کرنے پر محکمہ معدنیات اور کمپنی مالکان کے خلاف نعرے لگائے، مظاہرین نے اس موقع پر قراقرم ایکسپریس بھی روک دی اور کوٹری سے روانہ ہونے والے ٹرینیں جو پہلے ہی 20 سے 24 گھنٹے سے زائد تاخیر کا شکار تھیں، انھیں 5 گھنٹے کے لیے دوبارہ روک دیا گیا۔

    اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر محمد جہانگیر کے مطابق اپ ٹریک بدھ کی صبح 4 بجے جزوی طور پر بحال کیا گیا تھا، اپ ٹریک سے ٹرینوں کو آہستہ آہستہ گزارا گیا جب کہ ڈاؤن ٹریک سہ پہر تین بجے بحال کیا گیا، جو دوبارہ مزدوروں کے احتجاج کی وجہ سے بند ہو گیا۔

    ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ تاخیر کی شکار ٹرینوں کے مسافروں کو کھانا فراہم کیا گیا، علاوہ ازیں مین ریلوے ٹریک بند ہونے کی وجہ سے 5 جولائی کو کراچی لاہور، کوئٹہ روالپنڈی اور پشاور کے مابین چلنے والی مسافر ٹرینیں 18 سے 24 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئیں اور 6 جولائی کو کراچی سے اندرون ملک اپنے مقررہ وقت پر کوئی بھی ٹرین روانہ نہ ہو سکی۔

    6 جولائی کو کراچی سے اندرون ملک لاہور، ملتان، خانیوال، فیصل آباد، روالپنڈی، کوئٹہ پشاور کے لیے مسافر ٹرینیں 12 سے 20 گھنٹے تاخیر سے روانہ کی گئیں۔

    6 جولائی کو کراچی سے صبح 10:00 بجے روانہ رحمان بابا ایکسپریس، صبح 05:50 پر روانہ ہونے والی ہزارہ ایکسپریس رات 9 بجے کے بعد کراچی سے روانہ ہوئی ہیں۔

    ٹرینوں کے اوقات

    صبح 7 بجے چلنے والی عوام ایکسپریس رات 12 بجے، صبح 06:00 بجے روانہ والی شالیمار ایکسپریس رات 12:00 بجے، شام 06:00 بجے روانہ ہونے والی بولان میل 7 جولائی کی رات 12:30 پر روانہ ہوگی، شام 7 بج کر 30 منٹ پر چلنے والی فرید ایکسپریس رات 1 بجکر 30 منٹس پر روانہ ہوگی، رات 10:00 بجے روانہ ہونے والی خیبر میل رات 02:30 بجے، شام 06:00 بجے روانہ ہونے والی بہاؤ الدین زکریا ایکسپریس رات 03:00 بجے روانہ ہوگی۔

    رات 11:00 بجے روانہ ہونے والی سکھر ایکسپریس صبح 04:00 بجے، دوپہر 01:00 بجے روانہ ہونے والی پاکستان ایکسپریس صبح 04:00 بجے روانہ، دوپہر 02:00 بجے روانہ ہونے والی علامہ اقبال ایکسپریس صبح 04:30 پر روانہ، شام 05:00 بجے روانہ ہونے والی ملت ایکسپریس 7 جولائی کو صبح 4 بجکر 45 منٹس پر روانہ ہوگی۔

    شام 5 بجکر 30 منٹس پر چلنے والی تیزگام ایکسپریس 7 جولائی کو صبح 5 بجے، دوپہر 03:30 بجے روانہ ہونے والی قراقرم ایکسپریس صبح 05:30 پر روانہ کی گئی، جب کہ کراچی سے 6 جولائی کی شام 04:30 روانہ ہونے والی کراچی ایکسپریس صبح 06:00 بجے، رات 9 بجے روانہ ہونے والی سرسید ایکسپریس 5 بجکر 45 منٹس پر، شام 04:00 بجے روانہ ہونے والی پاک بزنس ایکسپریس 7 جولائی کی صبح 06:30 روانہ ہوئی۔

    رات 10:00 روانہ ہونے والی گرین لائن 7 جولائی کو صبح 07:00 بجے، شام 07:30 پر روانہ ہونے والی شاہ حسین ایکسپریس صبح 7.30 پر روانگی کا شیڈول جاری کیا گیا۔

    ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ڈاؤن ٹریک بند رہنے کی وجہ سے اندرون ملک سے ٹرینوں کی تاخیر سے آمد پر کراچی سے روانگی بھی گھنٹوں کی تاخیر کا شکار ہوئی ہے، جس پر مسافروں سے معذرت خواہ ہیں۔

  • بین الاقوامی ریل کمپنی کی پاکستان ریلوے کے لیے بڑی پیشکش

    بین الاقوامی ریل کمپنی کی پاکستان ریلوے کے لیے بڑی پیشکش

    واشنگٹن: بین الاقوامی ریل کمپنی کے وفد نے امریکا میں پاکستانی سفیر سردار مسعود خان سے ملاقات کے دوران پاکستان ریلوے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی پیشکش کی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں پاکستانی سفیر سردار مسعود خان سے عالمی ریل کمپنی کے وفد کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں عالمی ریل کمپنی نے پاکستان ریلوے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی پیشکش کی۔

    ملاقات میں وفد نے پاکستانی سفیر کو پاکستان میں کاروباری سرگرمیوں اور تعاون پر بریفنگ دی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ کمپنی کی جانب سے پاکستان ریلویز کو 153 انجن فراہم کیے جا چکے ہیں۔

    ملاقات میں انجینئرنگ اور سروسز کے شعبے میں بھی فراہم کردہ تعاون پر بات چیت ہوئی، پاکستانی سفیر نے ویب ٹیک کی جانب سے پاکستان ریلویز کے ساتھ تعاون کو سراہا۔

    مسعود خان کا کہنا تھا کہ ریل کمپنیوں کے لیے سرمایہ کاری کے بے انتہا مواقع پیدا ہوئے ہیں، ہم کمپنی کے تجربات اور صلاحیتوں سے استفادے کے خواہاں ہیں۔

  • خوف ناک ٹرین حادثے کو ایک سال مکمل، ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی

    خوف ناک ٹرین حادثے کو ایک سال مکمل، ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی

    سکھر: سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر ڈہرکی کے قریب 7 جون 2021 کو ہونے والے خوف ناک ٹرین حادثے کو آج ایک سال مکمل ہو گیا، تاہم اس کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہ ہو سکی۔

    تفصیلات کے مطابق 7 جون کی رات ڈہرکی کے قریب دو ریل گاڑیاں ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس آپس میں ٹکرا گئی تھیں، آج اس واقعے کو ایک سال پورا ہو گیا ہے۔

    کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں، ایسے میں لاہور سے کراچی آنے والی سر سید ایکسپریس اس سے ٹکرا گئی۔

    اس خوف ناک حادثے میں 70 سے زائد مسافر جاں بحق، اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے، واقعے کو ایک سال گزرنے کے باوجود ذمہ داروں کے خلاف خاطر خواہ کارروائی نہ ہو سکی، تاہم واقعے کے بعد ابتدائی طور پر کچھ افسران کو معطل کر دیا گیا تھا۔

    محکمہ ریلوے نے ماہرین کی نگرانی میں واقعے کی تحقیقات کرائی تو حادثے کی وجہ خستہ پٹری بتائی گئی۔

    واضح رہے کہ ریل کی بوگیاں پٹری سے اترنے کے واقعات میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے، آئے دن بوگیاں ڈی ریل ہونے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، گزشتہ روز بھی کینٹ اسٹیشن سے لاہور روانہ ہونے والی کراچی ایکسپریس کے 4 ڈبے پٹڑی سے اتر گئے تھے، یہ حادثہ کالا پل کے قریب پیش آیا تھا۔

  • کرایوں میں اضافہ، ٹرین مسافروں  کیلئے اہم خبر

    کرایوں میں اضافہ، ٹرین مسافروں کیلئے اہم خبر

    لاہور: پاکستان ریلوے کی جانب سے مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں کیا گیا دس فیصد اضافہ آج سے نافذ العمل ہوگیا، کرایوں میں اضافہ کا اطلاق تمام ٹرینوں کی تمام کلاسوں پر ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں اضافہ آج سے نافذ العمل ہوگا، پاکستان ریلوے کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں دس فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ مال بردار ٹرینوں کے کرایوں میں پانچ فیصد اضافہ پانچ نومبر سے نافظ العمل ہوگا۔

    کرایوں میں اضافہ کا اطلاق تمام ٹرینوں کی تمام کلاسوں پر ہوگا ۔

    ریلوے انتظامیہ کے مطابق کرایوں میں اضافہ پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں کے پیش نظر کیا گیا جبکہ پرائیویٹ ٹرینوں کی انتظامیہ کو بھی ان ٹرینوں کے کرایوں میں دس فیصد تک اضافہ کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے‌۔

    دوسری جانب پاکستان ریلوے نے راوی ایکسپریس کو آج سے بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ، ٹرین دن 2بجے شور کوٹ کینٹ سے لاہور روانہ ہوئی، شورکوٹ کینٹ سےلاہورتک چلنےوالی ٹرین کورونا کے باعث بند کی گئی تھی۔

    خیال رہے 26 اکتوبر کو پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں کے پیش نظر پاکستان ریلوے نے تمام ٹرینوں کے کرایوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ مسافرٹرینوں کے کرایوں میں اضافہ یکم نومبر اورفریٹ ٹرینوں کے کرایوں میں اضافہ 5 نومبر سے ہوگا۔

  • کرایوں میں اضافہ، عوام کیلئے ریل میں بھی سفر مشکل ہوگیا

    کرایوں میں اضافہ، عوام کیلئے ریل میں بھی سفر مشکل ہوگیا

    اسلام آباد : پٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں کے پیش نظر پاکستان ریلوے نے تمام ٹرینوں کے کرایوں میں اضافہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے نے تمام ٹرینوں کے کرایوں میں اضافہ کردیا، اس حوالے سے ترجمان نے کہا ہے کہ فریٹ ٹرینوں کا کرایہ 5فیصد اور مسافرٹرینوں کا 10فیصد بڑھایا جائے گا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ مسافرٹرینوں کے کرایوں میں اضافہ یکم نومبر اورفریٹ ٹرینوں کے کرایوں میں اضافہ 5 نومبر سے ہوگا۔

    ٹرینوں کے کرایے بڑھانے کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اور کمیٹی نے 15 فیصد کرایے بڑھانے کی تجویز دی تھی تاہم
    وزارت ریلوے نے مسافروں پرمعاشی بوچھ کم کرنے کے لیے یہ فیصلہ کیا۔

    پاکستان ریلوے نے کہا ہے کہ ڈیزل کی قیمت میں اضافےکے باعث کرائے میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

    خیال رہے چیف ایگزیکٹو ریلوے نے کرایوں میں اضافہ سے متعلق سمری وزارت ریلوے کو بھجوائی تھی۔

  • ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ، کیا بزرگوں، صحافیوں اور ملازمین کو حاصل رعایت برقرار رہے گی؟

    ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ، کیا بزرگوں، صحافیوں اور ملازمین کو حاصل رعایت برقرار رہے گی؟

    لاہور: پاکستان ریلویز نے خسارے کے باعث اپ اینڈ ڈاؤن کی متعدد ٹرینوں کو نجی شعبے کو آؤٹ سورس کیا ہے، اب ذرائع ریلوے نے ٹرینوں میں سفری رعایت کے حوالے سے وضاحت کی ہے کہ مذکورہ رعایت برقرار رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق نجی شعبے کو آؤٹ سورس کی جانے والی ٹرینوں میں سفری رعایت کے معاملے پر ذرائع نے کہا ہے کہ صحافیوں، بزرگ شہریوں اور ریلوے ملازمین کو ٹکٹس میں حاصل رعایت برقرار رہے گی۔

    پاکستان ریلوے نے سرکاری دستاویزات میں واضح کیا ہے کہ نجی شعبہ اس رعایت کو ختم نہیں کرے گا، ٹرینوں کے بڈ ڈاکومنٹ میں شامل کمرشل کمٹمنٹ کی شق M کے تحت نجی فرمز ریلوے اتھارٹیز کی جانب سے دی گئی رعایت دینے کی پابند ہیں۔ نجی فرمز نے ٹرینوں کے بڈ ڈاکومنٹس کی اس شق سے اتفاق کر کے ٹرینوں کے لیے بڈز جمع کرائیں، بڈز تسلیم ہونے پر نجی شعبے کو ٹرینوں کی الاٹمنٹ کے معاہدے میں بھی اس شق کو شامل کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل پاکستان ریلویز نے 34 مسافر ٹرینوں کے کمرشل مینجمنٹ کو نجی شعبے کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ مسافروں کو بہتر سفری سہولت فراہم کی جا سکے۔

    اس سلسلے میں انتظامیہ نے اوپن ٹینڈرنگ کے ذریعے پہلے ہی پیش کی گئی 17 مسافر ٹرینوں کے ساتھ بولی لگانے کا عمل کھولا تھا، تاہم بولی دہندگان میں عدم دل چسپی کی وجہ سے 17 میں سے صرف 11 ٹرینیں واحد بولی حاصل کر سکی تھیں۔

    وزارت ریلوے کے ایک ذیلی ادارے پاکستان ریلوے ایڈوائزری اینڈ کنسلٹنسی سروسز لمیٹڈ (PRACS) نے 17 ٹرینوں میں سے 8 ٹرینیں حاصل کی ہیں، جن میں تیز گام، ہزارہ، ملت اور قراقرم جیسے اہم روٹس پر چلنے والی ٹرینیں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق قراقرم ایکسپریس کے لیے 1.8 بلین روپے کی سالانہ بولی پیش کی گئی۔

  • خسارے پر قابو پانے کے لئے پاکستان ریلوے کا بڑا اقدام

    خسارے پر قابو پانے کے لئے پاکستان ریلوے کا بڑا اقدام

    کراچی: مالی خسارے کا شکار پاکستان ریلوے نے مسلسل بڑھتا ہوا خسارہ کم کرنے کے لئے بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے نے سرسید اور مہران ایکسپریس کو نجی شعبے کے حوالے کردیا گیا ہے، سرسید ایکسپریس نو اور مہران ایکسپریس پانچ جولائی سے نجی شعبےکی انتظامیہ چلائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق نجی انتظامیہ نے بکنگ کا آغاز کرتےہی دونوں مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں پچاس فیصد اضافہ کردیا ہے۔

    پاکستان ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی انتظامیہ صرف ٹکٹ فروخت کرنے اور دوران سفر اسے چیک کرے گی، انجن،ڈرائیور،گارڈ اور ٹرین کی دیکھ بھال کی ذمےداری ریلوے پرہی ہوگی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اس سلسلے کی کڑی ہے، جس میں پاکستان ریلوے نے پندرہ ریل گاڑیوں کو نجی شعبہ میں دینے کا فیصلہ کیا تھا اور اس بابت باقاعدہ پیش کشیں بھی طلب کی گئیں تھیں۔

    ریلوے ذرائع کے مطابق نجی شعبے میں دینے کیلیے مختص کی جانے والی ریل گاڑیوں میں جناح ایکسپریس، ، چمن پسنجر، بولان میل، ، کوہاٹ پسنجر، خوشحال خان خٹک ایکسپریس، میانوالی ایکسپریس، راوی ایکسپریس، بدر ایکسپریس، لاثانی ایکسپریس، فیض احمد فیض ایکسپریس، اٹک پسنجر، جنڈ پسنجر، موہنجو داڑو ایکسپریس بھی شامل ہیں۔

  • پاکستان ریلوے کا گھوٹکی ٹرین حادثے کی تحقیقات 16 جون سے شروع کرنے کا اعلان

    پاکستان ریلوے کا گھوٹکی ٹرین حادثے کی تحقیقات 16 جون سے شروع کرنے کا اعلان

    لاہور : پاکستان ریلوے کے ترجمان نے گھوٹکی کے قریب ٹرین حادثے کی تحقیقات 16 جون سے شروع کرنے کا اعلان کردیا ، ٹرین حادثے سے متعلق تحقیقات تین دن تک جاری رہیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے کے ترجمان کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ گھوٹکی ٹرین حادثےکی تحقیقات کاآغاز16جون سےہوگا، تحقیقات کی سربراہی وفاقی حکومت کے انسپکٹر ریلوے فرخ تیمور کریں گے ، جبکہ حادثے سے متعلق بیان یا ثبوت ڈی ایس آفس سکھر میں وصول ہوں گے۔

    ترجمان پی آر کے مطابق گھوٹکی ٹرین حادثے سے متعلق تحقیقات تین دن تک جاری رہیں گی۔

    اس سے قبل وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے ٹرین حادثہ میں غفلت برتنے والوں اور نااہلی کے ‏مرتکب افسران کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے سکھر ، کراچی اور لاہور ڈویژن سے تعلق رکھنے والے پی آر کے نو سینئر افسران کو معطل کردیا تھا۔

    معطل ہونے والوں میں ڈی ای این’’ٹو‘‘سکھر غلام قادر لاکھو، اےایم ای ون سکھر عبدالعزیز، پی ‏ڈبلیوآئی میرپور قاضی شمس الدین، سب انجینئرجی آرون کراچی ڈویژن، ابتسام الحسن، اےٹواو، ‏اےسی او سکھرنہال خان شامل تھے۔

    ریلوے حکام نےکراچی سے ڈپٹی ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کراچی سول شوکت علی شیخ، ڈی ای این ٹو کراچی مجیب رحمان، پی ‏ڈبلیو آئی حیدر آباد مسٹر منصور انور، ڈویژنل مکینیکل انجینئر 2 لاہور محمد عمران ، اسسٹنٹ ٹریفک افسر سکھر، اےایم ای سکھر اور ٹی ایکس آر کراچی کو بھی ‏معطل کر دیا تھا۔

    واضح رہے ملت ایکسپریس اورسرسید ایکسپریس کے درمیان تصادم کا خوفناک واقعہ پیش آیا ، جس میں 63 افراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

  • گھوٹکی ٹرین حادثہ: جاں بحق افراد کے لواحقین  کیلیے  15لاکھ روپے  کا اعلان

    گھوٹکی ٹرین حادثہ: جاں بحق افراد کے لواحقین کیلیے 15لاکھ روپے کا اعلان

    اسلام آباد : پاکستان ریلوے نے گھوٹکی ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کیلیے 15لاکھ روپے کا اعلان کردیا ، ریلوے انتظامیہ نے متاثرین کے ہنگامی بنیادوں پر کوائف جمع کرنے شروع کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ریلوے انتظامیہ نے ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہارافسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 15لاکھ روپے ادا کرے گا جبکہ زخمی مسافروں کو انجریزکے مطابق 50 ہزارسے 3 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ریلوے انتظامیہ نے ٹرین حادثہ کے متاثرین کے ہنگامی بنیادوں پر کوائف جمع کرنے شروع کر دیے ہیں ، متاثرین میں بہت جلد امدادی رقم کی فراہمی کاعمل بھی شروع کر دیا جائے گا۔

    یاد رہے رات گئے گھوٹکی کے قریب کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس اور پنجاب سے کراچی جانے والی سر سید ایکسپریس آپس میں ٹکرا گئیں ، جس کے نتیجے میں 50 افراد جاں بحق جبکہ70 سے زائد زخمی ہو گئے۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے گھوٹکی کے قریب ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے حادثے کی جامع تحقیقات کا حکم دے دیا اور وزیرریلوے اعظم سواتی کو زخمیوں کو طبی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنانےکی ہدایت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سےمکمل تعاون کی ہدایت بھی کی ہے۔

  • موجودہ دور میں پاکستان ریلوے کو مجموعی طور پر 1 کھرب 19 ارب  سے زائد کا نقصان

    موجودہ دور میں پاکستان ریلوے کو مجموعی طور پر 1 کھرب 19 ارب سے زائد کا نقصان

    اسلام آباد : وزارت ریلوے کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں ریلوے کو مجموعی طور پر 1 کھرب 19 ارب سے زائد نقصان ہوا اور2 سال میں ٹرینوں کی تعداد 120 سے کم ہو کر 84 رہ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت ریلوے نے مالی خسارے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں ، جس میں بتایا گیا کہ موجودہ دور میں ریلوے کومجموعی طور پر1کھرب 19 ارب سے زائد نقصان ہوا، 19-2018میں ریلوے کو32 ارب 76کروڑروپے خسارے اور 20-2019میں ادارےکو50 ارب 15 کروڑ سے زائد کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ریلوے کو 36ارب 28کروڑ کا خسارہ ہوا اور 2 سال میں ٹرینوں کی تعداد 120 سے کم ہو کر 84 رہ گئی۔

    وزارت ریلوے کا کہنا تھا کہ آپریشن خسارے میں اضافے سےاپ اینڈ ڈاؤن 36ٹرینیں بند کی گئیں، کورونا وائرس کے باعث آپریشن لاسز میں اضافہ ہوا جبکہ ٹرینوں کے خسارے میں چلنے سے سبب ٹرینوں کی تعداد میں کمی لائی گئی اور بہترتجارتی فوائد کیلئے 15مسافر ٹرینیں ٹھیکوں پردینے کی پیشکش کی گئی۔

    دوسری جانب پاکستان ریلوے کے نادہندہ اداروں کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کی گئی ، جس میں کہا گیا وفاقی، صوبائی محکمے اور نجی ادارے ریلوے کے 9 ارب 89 کروڑ کے نادہندہ ہیں۔

    وفاقی ادارے پاکستان ریلوے کے 1ارب 17 کروڑ 21لاکھ کے نادہندہ اور صوبائی محکموں کے ذمہ 2 ارب 44 کروڑ 42 لاکھ واجب الادا ہونے کا انکشاف ہوا، این ایچ اے 5 کروڑ 54 لاکھ اور پاکستان پوسٹ کے ذمہ 3 کروڑ 75 لاکھ واجب الادا ہیں۔

    جاری تفصیلات کے مطابق پوسٹ ماسٹر جنرل 6 کروڑ48 لاکھ ، اسٹیٹ بینک 3 کروڑ 82 لاکھ ، صوبائی خوراک کے محکمے ریلوے کے 75 کروڑ91 لاکھ اور صوبائی ہائی ویزکے ذمہ ریلوے کے 1ارب 49 کروڑ روپے واجب الادا ہے۔

    اسلام آباد:پی ایس اوکےذمہ ریلوے کے2 ارب اور نجی شرکت سےچلنے والے ٹرینوں کے ذمہ 2 ارب 45 کروڑ روپے واجب الادا ہے جبکہ واپڈا پاکستان ریلوے کا 53 کروڑ اور نجی آئل کمپنی ریلوے کی 82 کروڑکی نادہندہ ہے۔