Tag: pakistan state oil

  • مالی سال کی پہلی ششماہی : پی ایس او کو 4.2 بلین روپے کا منافع

    مالی سال کی پہلی ششماہی : پی ایس او کو 4.2 بلین روپے کا منافع

    کراچی: پی ایس او کو رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں 4.2 بلین روپے کا بعد از ادائیگی ٹیکس منافع حاصل ہوا۔ پاکستان اسٹیٹ آئل کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف مینجمنٹ کا اجلاس گزشتہ روز ہوا جس میں رواں مالی سال2019 کی پہلی ششماہی کے دوران کمپنی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

    روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے سست اقتصادی رحجان اور ادائیگیوں کے عدم توازن کی وجہ سے مجموعی طور پر ایندھن مارکیٹ کی نمو منفی27 فیصد رہی، جس میں وائٹ اور بلیک آئل کا منفی رجحان بالترتیب12فیصد اور 60 فیصد تک رہا۔

    حکومت پاکستان کے فیصلے کے تحت ملک میں بجلی کی پیداوار کے لئے پاور پلانٹس آر ایل این جی پر منتقل کرنے کے رحجان کے باعث بلیک آئل کے والیوم پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے۔

    مشکل اقتصادی حالات کے باوجود پی ایس او نے مالی سال 2019 کی پہلی ششماہی کے دوران9 .40 فیصد مجموعی شیئر( گزشتہ سہ ماہی ستمبر کے مقابلے میں0.7فیصد اضافہ ہوا) کے ساتھ ایندھن کی مارکیٹ میں اپنی برتری برقرار رکھی۔

    پاور سیکٹر( بشمول ایل پی ایس) پی آئی اے اور ایس این جی پی ایل سے31دسمبر2018 تک 325 بلین روپے ( 30ستمبر 2018 تک 310 بلین روپے) قابل وصول واجبات کے باوجود پی ایس او نے انڈسٹری کی کل درآمدات کا48فیصد امپورٹ اور ریفائنری کی کل پیداوار36 فیصد اٹھا کر ملک میں فیول کی مسلسل سپلائی جاری رکھتے ہوئے اپنی قومی ذمہ داری پوری کی۔

    معاشی سرگرمیوں کی سست روی اور مجموعی طور پر مارکیٹ کے حجم میں کمی کی وجہ سے کمپنی کا منافع متاثر ہوا۔ زیرجائزہ عرصے کے دوران کمپنی نے4.2 بلین روپے کا بعد از ادائیگی ٹیکس منافع ( پی اے ٹی)حاصل کیا۔

    منافع بعد از ٹیکس کی گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی کی وجوہات میں بلیک اور وائٹ آئل کی سیلز میں کمی کی وجہ سے مجموعی منافع میں کمی،خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے انوینٹری کے نقصانات،اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈسکاؤنٹ ریٹ میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے مالی لاگت میں اضافہ اور گزشتہ سال کے اسی عرصے میں مقابلے میں اوسط درجے کے زائد قرضے، پاور سیکٹر سے کم انٹرسٹ انکم اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے غیر ملکی زرمبادلہ کا نقصان شامل ہیں۔

    انڈسٹری میں سخت مقابلے خاص طور پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی تعداد میں اضافہ اور مارکیٹ سکڑنے کے باوجود، پی ایس او مستحکم منافع کے ساتھ مارکیٹ میں اپنا شیئر اور لیڈرشپ پوزیشن برقرار رکھنے کے لئے سخت محنت کررہا ہے۔

    انتظامیہ نے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول حکومت پاکستان ، خاص طور پر پیٹرولیم ڈویژن ، وزارت توانائی اور کمپنی کے شیئر ہولڈرز کی مسلسل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

  • پی ایس او کو ادا کی جانے والی رقم 288 ارب سے تجاوز

    پی ایس او کو ادا کی جانے والی رقم 288 ارب سے تجاوز

    اسلام آباد: توانائی کے شعبے میں جاری گردشی قرضوں کی مد میں پاکستان اسٹیٹ آئل کو کی جانے والی ادائیگیوں کی رقم 288 ارب سے تجاوز کر گئیں۔

    کمپنی اعداد و شمار کے مطابق صرف پاور سیکٹر کے واجبات کا حجم 256 ارب روپے ہوگیا ہے۔ پاکستان قومی ایئرلائن نے 15 ارب 60 کروڑ، سوئی سدرن نے 6 ارب 90 کروڑ ادا کرنے ہیں۔

    جنریشن کمپنیوں نے پی ایس او کو 147 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ حکومت نے بھی پرائس ڈیفرنشل کی مد میں پی ایس او کو 9 ارب 60 کروڑ روپے ادا کرنے ہیں۔

    کمپنی ذرائع کے مطابق اگر ادائیگیوں کی صورتحال بہتر نہ ہوئی تو کمپنی امور چلانا مشکل ہوجائے گا۔ پی ایس او کو خود بھی مختلف مد میں 12 ارب 17 کروڑ روپے کی ملکی اور غیر ملکی ادائیگیاں کرنی ہیں۔


  • پی ایس او کے منافع میں تہتر فیصداضافہ

    پی ایس او کے منافع میں تہتر فیصداضافہ

    کراچی : گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان اسٹیٹ آئل کو ہونے والا منافع تہتر فیصد اضافہ کے ساتھ اکیس ارب اسی کروڑ روپے رہا۔

    پی ایس او کے بورڈ آف مینجمنٹ کےاجلاس میں گذشتہ مالی سال کے دوران کمپنی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، گزشتہ مالی سال پی ایس او کا سیلز ریونیونو فیصد اضافے کے ساتھ ایک اعشاریہ چار ٹریلین روپے رہا۔

    کارکردگی کی بنیاد پر بورڈ آف مینجمنٹ نے چار روپے فی شیئر فائنل کیش ڈیویڈنڈ کا اعلان کیا ہے، بورڈ آف مینجمنٹ نے پاور سیکٹر کے بڑھتے ہوئے واجبات پر اظہار تشویش کیا اور مینجمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ ان واجبات کے حصول کے لیے پاور سیکٹر اور متعلقہ حکام سے مسلسل رابطے میں رہیں۔