Tag: Pakistan State Oil (PSO)

  • پی ایس او کے ذریعے ایل این جی کی درآمد کی مخالفت

    پی ایس او کے ذریعے ایل این جی کی درآمد کی مخالفت

    کراچی : پاکستان اکانومی واچ نے کہا ہے کہ توانائی بحران کے خاتمہ کیلئے پی ایس او کے ذریعے ایل این جی کی درآمد ملکی مفادات کے خلاف ہے۔

     اکانومی واچ کے نائب صدر ساجد غلام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پی ایس او تیل کی درامد اور سپلائی چین برقرار رکھنے میں متعدد بار ناکام ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ بیچے گئے تیل کے بقایا جات وصول کرنے یا ادائیگیاں نہ کرنے والے اداروں کی سپلائی بند کرنے کی صلاحیت سے عاری ہے، جو موجودہ بحران کا بڑا سبب ہے۔

    ساجد غلام کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پی ایس او گیس درامد کرنے کا بھی کوئی تجربہ نہیں رکھتا جبکہ کمیشن، رسہ کشی، مقدمات اور سرخ فیتہ کے خدشات تاخیر کا سبب ہوں گے، جس کی قیمت قوم کو چکانا پڑے گی۔

  • نو ہزار میٹرک ٹن پیٹرول پنجاب روانہ

    نو ہزار میٹرک ٹن پیٹرول پنجاب روانہ

    کراچی :پاکستان اسٹیٹ آئل نے آج نو ہزار میٹرک ٹن پیٹرول پنجاب روانہ کر دیا ہے، آل پاکستان آئل ٹینکرز اونر ایسوسی ایشن کے مطابق پنجاب کیلئے آج تین سو آئل ٹینکرز روانہ کر دئیے گئے ہیں۔

    پاکستان اسٹیٹ آئل کا کہنا ہے آج نو ہزار ٹن پیٹرول پنجاب روانہ کردیا گیا ہے جب کہ ایس او کی جانب سے سترہ جنوری کو چودہ ہزار میٹرک ٹن آئل پنجاب کیلئے روانہ کیا گیا جو کہ آج رات یا کل صبح تک پنجاب کے ڈیپوز میں پہنچ جائے گا۔

    کمپنی زرائع کے مطابق پچاس ہزارٹن تیل کا ایک جہاز سولہ جنوری کو کراچی پہنچا جبکہ ایک اور جہاز پچیس جنوری کو پہنچ جائے گا۔

    آل پاکستان آئل ٹینکرزاونرایسوسی ایشن کے چیئرمین شمس شہوانی کا کہنا ہے کہ جنوری تک پنجاب میں صورتحال بہتر ہو جائےگی اور مزید تین سو آئل ٹینکرز اکیس جنوری کو پنجاب روانہ ہونگے۔

    آل پاکستان آئل ٹینکرز کنٹرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سلیمان ترین کا بھی کہنا ہے کہ ستائس جنوری تک حالات معمول پر آجائے گی۔

  • پی ایس او کے مالی مشکلات شدید، ایندھن کا ذخیرہ 7 دن کا رہ گیا

    پی ایس او کے مالی مشکلات شدید، ایندھن کا ذخیرہ 7 دن کا رہ گیا

    کراچی: پاکستان اسٹیٹ آئل کے پاس ایندھن کا سات دن کا ذخیرہ رہ گیا ہے، ملک میں پیڑول اور بجلی کے بحران میں مزید شدت متوقع ہے، پی ایس او نے فوری طور پر حکومت سے پچاس ارب روپے طلب کر لئے ہیں۔

    پی ایس او کا مالی بحران شدت اختیار کرگیا ہے، پاور سیکٹر ، پی آئی اے اور دیگر اداروں نے پی ایس او کو دو سو پینتس ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ صرف پاور کمپنیوں پر واجب الادا رقم دو سو ارب تک پہنچ گئی ہیں۔

    دوسری جانب وصولی نہ ہونے کی وجہ سےادائیگیوں سے قاصر پی ایس او کے ایل سیز اور اوور ڈرافٹ  بھی بند ہوگئے ہیں، جس کے باعث ایندھن کی درآمدات تاخیر کا شکار ہوگئی ہے۔

    کمپنی زرائع کے مطابق اگر حکومت نے فوری طور پر پچاس ارب نہ دیئے تو ایک ہفتے میں اسٹاک ختم ہوجائے گا، اس ضمن میں پی ایس او نے وزارتِ خزانہ  کو مراسلے ارسال کردیئے ہیں۔

    اس سے قبل پی ایس او کی جانب سے وزارتِ پیڑولیم و قدرتی وسائل کو لکھے گئے خط میں پی ایس او نے باور کرا دیا تھا کہ اگر فوری طور پر واجب الادا ادائیگیاں نہیں کی گئیں تو پی ایس او کی جانب سے بجلی گھروں کو ایندھن کی فراہمی بند کر دی جائے گی ، مالی مشکلات کے باعث پی ایس او بینکوں کو ادا ئیگی سے قاصر ہے، جس کے باعث پی ایس او پر پچیس کروڑ روپے کے جرمانے بھی عائد کردیئے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ پی ایس او مختلف اداروں کی جانب سے وصولیاں نہ ہونے کے باعث شدید مالی بحران کا شکار ہے۔

  • پی ایس او کے واجبات تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    پی ایس او کے واجبات تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    اسلام آباد: پاکستان اسٹیٹ آئل کے واجبات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں، وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف کی زیر صدارت واجبات کی ادائیگی سے متعلق اہم اجلاس آج ہوگا۔

    وزارت پانی و بجلی کے ذرائع کے مطابق پی ایس او کےو اجباب دو سو تیس ارب روپے کی بلند ترین سطح پر آگئے ہیں، بینکنگ سیکٹر نے بھی پی ایس او کو قرض کی مزید سہولت فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    کمپنی ذرائع کے مطابق بارہ نومبر سے اب تک کمپنی انیس ارب روپے کی ادائیگوں پر ڈیفالٹ کر چکی ہے، اس بارے میں خواجہ آصف کی زیر صدارت اجلاس آج ہو رہا ہے جس میں پی ایس او کی مالی مشکلات کم کرنے کیلئے اہم فیصلے متوقع ہیں۔

  • کمپنی کا سب سے اہم مسئلہ سرکلر ڈیٹ ہے،ایم ڈی پی ایس او

    کمپنی کا سب سے اہم مسئلہ سرکلر ڈیٹ ہے،ایم ڈی پی ایس او

    کراچی : زیرِ گردش قرضوں اور مالی مشکلات سے نمٹنےکیلئے پاکستان اسٹیٹ ائل نے بینکوں سے ایک سو چھ ارب روپے کا قرضہ لیا ہوا ہے۔

    پی ایس او کے مینیجنگ ڈائریکٹر امجد پرویز کے مطابق دیگر کمپنیوں پر پی ایس او کے واجبات کا حجم ایک سو چھیاسی ارب روپے ہے، پی ایس او کو بارہ ارب روپے ریفائنریز اور ایک سو چھ ارب روپے مقامی بینکوں کو ادا کرنے ہیں۔

    ایم ڈی پی ایس او کے مطابق کمپنی کا سب سے اہم مسئلہ سرکلر ڈیٹ ہے، اس مسئلے سے نہ صرف موجودہ کارکردگی بلکہ مستقبل کے منصوبے بھی متاثر ہورہے ہیں۔

    کمپنی ایم ڈی کے مطابق پی ایس او کی نجکاری کا مستقبل قریب میں کوئی امکان نہیں ہے۔