Tag: pakistan steel mills

  • کراچی میں خوفناک حادثہ : دو موٹر سائیکل سوار جاں بحق

    کراچی میں خوفناک حادثہ : دو موٹر سائیکل سوار جاں بحق

    کراچی : شہر قائد میں ٹریفک کے ایک حادثے میں 2 افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا، یہ اندوہناک واقعہ قائدآباد پل پر پیش آیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حادثہ میں تیز رفتار ٹرالر  نے 3موٹر سائیکلوں کو ٹکر مار دی جس کے بعد میں شاہراہ پر رش لگ گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے میں جاں بحق اور زخمی افراد کی شناخت نہیں ہوسکی، حادثے کے بعد ٹرالر ڈرائیور موقع واردات سے فرار ہوگیا جس کی تلاش کی جارہی ہے تاہم پولیس نے ٹرالرکو اپنی تحویل میں لے لیا۔

    دوسرے واقعے میں کراچی کے علاقے اسٹیل ٹاؤن رزاق آباد ٹریننگ سینٹر کے قریب ٹرک اور کوسٹر میں ٹکر کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے6 افراد زخمی ہوگئے، زخمیوں کو جناح اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

    کراچی کے علاقے لیاری چاکیواڑہ میں نامعلوم سمت سے گولی لگنے سے خاتون زخمی ہوگئی، پولیس کا کہنا ہے کہ 32سالہ زخمی خاتون کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

  • نیب ثبوت دینے میں ناکام، اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین سمیت 13 ملزمان بری

    نیب ثبوت دینے میں ناکام، اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین سمیت 13 ملزمان بری

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ثبوت پیش کرنے میں ناکامی پر احتساب عدالت نے پاکستان اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین سمیت 13 ملزمان کو بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز سے متعلق کرپشن ریفرنس میں احتساب عدالت نے فیصلہ سنا دیا، عدالت میں آج مارکیٹ ریٹ سے کم دام میں مال فروخت کرنے سے متعلق ریفرنس کی سماعت ہوئی، عدالت نے سابق چیئرمین معین آفتاب شیخ سمیت 13 ملزمان کو بری کر دیا۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا نیب پراسکیوشن ملزمان کے خلاف الزام ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

    نیب دستاویزات کے مطابق ملزم سابق چیئرمین پر کرپشن کی مد میں 1 ارب 21 کروڑ سے زائد روپے کرپشن کا الزام تھا، واضح رہے کہ سابق چیئرمین اسٹیل مل معین آفتاب اب تک 6 ریفرنسوں میں بری ہو چکے ہیں۔

    نیب دستاویزات کے مطابق ملزمان میں سابق ڈائریکٹر کمرشل ممبر اسٹیل مل ثمین اصغر، ڈیلر سکندر علی جتوئی، بدر الدین اکبر، محمود علی بھی شامل ہیں۔

    ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ان ملزمان کے خلاف 2012 میں ایف آئی اے نے انکوائری شروع کی تھی، سپریم کورٹ نے حکم دیا تو کرپشن انکوائری ایف آئی اے سے نیب منتقل کر دی گئی۔

    ایڈووکیٹ شاہنواز ڈاہری نے بتایا کہ نیب کو یہ کیس لیے 10 سال ہو چکے ہیں، لیکن ان دس برسوں میں تاحال نیب نے کوئی ٹھوس ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا، نیب کی وجہ سے ملزمان عدالتوں کے چکر کاٹتے رہے۔

  • کوریا اور چین کے سرمایہ کاروں کا اسٹیل ملز میں دلچسپی کا اظہار

    کوریا اور چین کے سرمایہ کاروں کا اسٹیل ملز میں دلچسپی کا اظہار

    اسلام آباد : کوریا اورچین کے سرمایہ کاروں نے اسٹیل ملز میں دلچسپی کا اظہار کردیا ، وزیرنجکاری کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کی اسٹیل ملز میں دلچسپی نہایت حوصلہ افزا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرنجکاری محمد میاں سومرو کی زیرصدارت اسٹیل ملزروڈ شوز اور اسٹیل ملز بحالی کیلئےسرمایہ کاروں سے میٹنگز کا سلسلہ 5ویں روزبھی جاری رہا۔

    کوریااورچین کےسرمایہ کاروں نےتقریب میں شرکت کی ، کوریااورچین کے سرمایہ کاروں نے اسٹیل ملز میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

    اس موقع پر محمدمیاں سومرو نے کہا کہ سرمایہ کاروں کی اسٹیل ملز میں دلچسپی نہایت حوصلہ افزاہے، وزیراعظم اسٹیل ملزکی بحالی سےمتعلق آگاہ ہیں، بہترین سرمایہ کارکنسورشیمزہی پری کوالی فکیشن مرحلے میں داخل ہوں گے۔

    پاکستان اسٹیل ملزروڈشو23ستمبرتک متوقع ہے اور روزانہ کی بنیادپراجلاس جاری ہے ، وزیرنجکاری نے کہا اسٹیل ملزکی بحالی معیشت کیلئےنہایت اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ وزیرنجکاری محمد میاں سومرو نے کہا تھا کہ پاکستان اسٹیل کی نجکاری کاہوم ورک مکمل کر لیا ہے ، آئندہ کچھ دنوں میں پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری ‏کا اعلان کردیا جائے گا۔

    محمدمیاں سومرو کا کہنا تھا کہ تمام پبلک سیکٹر کی نجکاری کا پروگرام ہے عمران خان نجکاری ‏نہیں بلکہ طریقہ کار کے خلاف تھے، عمران خان کی شفاف نجکاری پر ‏توجہ ہے آرڈیننس کے ذریعے شفافیت کی طرف جا رہے ہیں۔

  • چیف جسٹس کا  پاکستان اسٹیل ملز بند کرنے کا عندیہ

    چیف جسٹس کا پاکستان اسٹیل ملز بند کرنے کا عندیہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے پاکستان اسٹیل ملز بند کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تمام بقیہ ملازمین اور افسران کو آج ہی فارغ کریں گے، عملی طور پر اسٹیل مل کاکوئی وجود نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاکستان اسٹیل ملازمین کی پروموشن سےمتعلق کیس پر سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس گلزار احمد نے  استفسار کیا مل ہی بند پڑی ہے تو 439 افسران کر کیا رہے ہیں؟ آج ہی ہم حکم جاری کرینگے کہ پاکستان اسٹیل کو بند کر دیں ، آج ہم اسٹیل مل کے ورکرز کو نوکریوں سے برطرف کردیں گے۔

    چیف جسٹس نے پاکستان اسٹیل کی حالت زار کا ذمےدار انتظامیہ کوقرار دیتے ہوئےکہا انتظامیہ کی ملی بھگت کے بغیر کوئی غلط کام نہیں ہوسکتا اور استفسار کیا کیا حکومت نے اسٹیل مل انتظامیہ کیخلاف کارروائی کی؟

    جسٹس گلزار احمد نے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا مل بند پڑی ہےتوانتظامیہ کیوں رکھی ہوئی ہے؟ پاکستان اسٹیل کو کسی ایم ڈی یا چیف ایگزیکٹوکی ضرورت نہیں، پاکستان اسٹیل انتظامیہ اورافسران قومی خزانےپربوجھ ہیں، ملازمین سے پہلے تمام افسران کو سٹیل مل سے نکالیں۔

    وکیل پاکستان اسٹیل نے بتایا کہ تمام انتظامیہ تبدیل کی جا چکی ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا انتظامیہ تبدیل کرنے سے کیا مل فعال ہو جائے  گی؟ پاکستان کےعلاوہ پوری دنیا کی پاکستان سٹیل منافع میں ہیں، پاکستان اسٹیل میں اب بھی ضرورت سے زیادہ عملہ موجود رہےگا۔

    وکیل پاکستان اسٹیل شاہد باجوہ کا کہنا تھا کہ 1800سو سے زائد افسران تھے 439 رہ گئے، پاکستان اسٹیل مل کا روزکاخرچ 2 کروڑتھا جو اب ایک کروڑ رہ گیا، اب تک 49 فیصد ملازمین نکال چکے مزیدکیلئےعدالتی اجازت درکار ہے، لیبرکورٹ کی اجازت کے بغیر مزید ملازمین نہیں نکال سکتے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اجازت براہ راست سپریم کورٹ دے گی، لیکن پہلے افسران کونکالیں تو وکیل نے بتایا کہ اسٹیل مل ملازمین میں اسپتال اور اسکولوں کاعملہ بھی شامل ہے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ سیکرٹریز کےکام نہ کرنے سے ہی ملک کاستیاناس ہوا،سیکرٹریز کوڈر ہے کہیں نیب انہیں نہ پکڑ لے، پہلے بھی تو سیکرٹریز کام کرتے تھے اب پتا نہیں کیا ہوگیا، آج سےکسی ملازم کوادائیگی نہیں ہو گی، جب مل نفع ہی نہیں دیتی تو ادائیگیاں کس بات کی، ملازمین کو بیٹھنے کی تنخواہ تو نہیں ملے گی۔

    وکیل ملازمین نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل میں ملازمین کام کرنےکو تیار نہیں، چیف جسٹس نے کہا بعض لوگوں نےبھرتی سے ریٹائرمنٹ تک ایک دن کام نہیں کیا ، مل کا 212 ارب کا قرضہ کون ادا کرے گا ؟ انتظامیہ اور ورکر کو ادارے کا احساس ہی نہیں ، مفت کی دکان سے جس کا جوجی چاہتا لے جاتا ہے ، اسٹیل  مل کو کسی بھی ورکر یا اافسر نے اپنا خون نہیں دیا، ورکر اپنےپیسے لینے کےلیےٹریک پر لیٹ جاتے ہیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا مل بند ہے لیکن ملازمین ترقیاں مانگ رہے ہیں ، اسٹیل مل کبھی ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی تھی ،وکیل ملازمین کا کہنا تھا کہ مل بند پڑی ہے تو حکومت چلائے۔

    سیکرٹری صنعت وپیداوار نے عدالت کو بتایا کہ نجکاری ایڈوانس مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، رواں سال ستمبر میں نجکاری کا عمل ہوجائے گا ، جس پر جسٹس  اعجازالاحسن نے استفسار کیا 4ہزار ورکرز 212 ارب کےقرضے ،کون اسٹیل مل خریدے گا ؟

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے سوال کیا اسٹیل مل کےچیئرمین کہاں ہیں ، وکیل پاکستان اسٹیل مل نے بتایا چیئرمین بیرون ملک ہیں ، چیف جسٹس نے استفسار کیا اسٹیل مل کےچیئرمین سرکاری خرچے پر ہیں ،وکیل نے کہا چیئرمین اپنے خرچ پر باہر گئے، تنخواہ بھی نہیں لے رہے تو جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ سیکرٹری صاحب بابو والانہیں افسر والا کام کریں۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب مل ہی نہیں چل رہی تولوگوں کی کیا ضرورت ہے،پاکستان اسٹیل نےایک دن کام کیے بغیر30 سال  کی تنخواہیں اورمراعات لیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا مل ایک ڈھیلانہیں بنا رہی اور ملازمین بونس مانگ رہے ہیں۔

    وکیل پاکستان اسٹیل ملز نے بتایا کہ مل اس لیےبند ہےکیونکہ مل کو گیس نہیں مل رہی، مل نےسوئی سدرن گیس کا 22ملین کابل ادا کرناہے، جس پر چیف  جسٹس نے کہا اسٹیل ملز کوورکرسے لےکر اعلیٰ انتظامیہ تک سب نےلوٹا، آج سےکسی بھی اسٹیل ملز کےملازم کو ادائیگی سے روک دیتےہیں، جب مل ہی نہیں چل رہی توتنخواہیں وہاں بیٹھنے کی نہیں مل سکتی۔

    سیکریٹری صنعت وپیداوارعدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا سیکریٹری صاحب اسٹیل ملزسے متعلق آپ کا کیا پلان ہے، سیکریٹری نے  بتایا کہ حکومت پاکستان نے اسٹیل ملز کی نجکاری کاپراسس شروع کردیا ہے، آنےوالے اگست اور ستمبرتک نجکاری اپنے حتمی مراحل میں شروع ہوجائےگی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا سیکریٹری صاحب آپ خیالی دنیا سے باہر آئیں، 212ارب اور4ہزار ملازمین کی موجودگی میں کون مل خریدے گا، عدالت نے
    سیکریٹری نجکاری سیکٹر،وزیر نجکاری،چیئرمین پلاننگ کمیشن ، وزیرانڈسٹریز بھی طلب کرلیا۔

    اکستان اسٹیل ملازمین کی پروموشن سےمتعلق سماعت میں چیف جسٹس نے اسٹیل ملز بند نے کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا اسٹیل مل کے بقیہ 3700 ملازمین اور مل کے 437 میں سے 390 افسران کوبھی آج فارغ کریں گے ، آج سٹیل مل کو تالا لگانے کو حکم دیں گے،عملی طور پر اسٹیل مل کاکوئی وجود نہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ملک میں کوئی وفاقی سیکرٹری کام نہیں کر رہا، تمام سیکرٹریز صرف لیٹر بازی ہی کر رہے ہیں جوکلرکوں کا کام ہے، سمجھ نہیں آتا حکومت نے سیکرٹریز کوکیوں رکھا ہوا ہے؟

  • پیپلز پارٹی کا اسٹیل ملز ملازمین کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان

    پیپلز پارٹی کا اسٹیل ملز ملازمین کے ساتھ کھڑا ہونے کا اعلان

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی مزاحمت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملازمین کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج کراچی میں پریس کانفرنس میں وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے اسٹیل مل کے ملازمین کے حوالے سے پارٹی کا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو فارغ کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہیں، مل وفاق سے نہیں چلتی تو سندھ حکومت اسے چلانے کو تیار ہے، وفاق ہم سے بات کرے۔

    سعید غنی نے کہا ہم ضمانت دیں گے کہ پاکستان اسٹیل سے کسی ملازم کو نہیں نکالیں گے، یہ غلط تاثر دیا گیا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے بندے بھرتی کیے، پی پی دور میں پاکستان اسٹیل میں کوئی بھرتی نہیں ہوئی، صرف کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا گیا تھا، 1996 سے 2008 تک پی پی حکومت میں نہیں تھی، جب کہ بھرتیاں اسی دوران کی گئیں، ہو سکتا ہے پاکستان اسٹیل میں کوئی پی پی ہمدرد ہو مگر بھرتیاں ہم نے نہیں کیں۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا سپریم کورٹ آبزرویشن کو جواز بنا کر اسٹیل مل ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سپریم کورٹ نے 2006 میں اسٹیل ملز کی نج کاری کے فیصلے کو روک دیا تھا، سوال یہ ہے کہ کیا حکومت نے اسٹیل ملز معاملے پر سی سی آئی سے منظوری لی ہے، جو فیصلہ سی سی آئی پلیٹ فارم سے نہ ہو ہم اس پر مزاحمت کریں گے۔

    سعید غنی نے کہا پاکستان اسٹیل کے 9500 ملازمین اس فیصلے کو آرام سے منظور نہیں کریں گے، پیپلز پارٹی پاکستان اسٹیل کے ملازمین کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، اسٹیل مل اپنے اے ٹی ایم کو دینے سے بہتر ہے سندھ حکومت کو دی جائے، توجہ کا مرکز دراصل پاکستان اسٹیل کی اربوں روپے مالیت کی زمین ہے لیکن اس کا مالک سندھ ہے، سندھ حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ کیا گیا تو اس کو نہیں مانیں گے، جس مقصد کے لیے زمین وفاق کو دی گئی اگر وہ پورا نہ ہو تو صوبہ واپس لے سکتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اسد عمر کا ماضی کا بیان ہے کہ پاکستان اسٹیل ملازمین کے ساتھ کھڑا ہوں گا، مجھے انتظار ہے کابینہ کی میٹنگ میں اسد عمر کیا مؤقف اختیار کرتے ہیں، ایم کیو ایم نے بھی اسٹیل ملز ملازمین کو نکالنے کے فیصلے کی مذمت کی، امید ہے کابینہ میں عملی مزاحمت کریں گے، امید نہیں مگر شاید جی ڈی اے اور کراچی سے پی ٹی آئی وزیر بھی فیصلے کی مخالفت کریں۔

    سعید غنی نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگی حکومت کا اسٹیل مل کی گیس بند کرنے کا فیصلہ نامناسب تھا، اسٹیل مل کی بندش کے وقت پیداوار 65 فی صد تھی، مل کی گیس بند نہ کی جاتی تو خسارہ کم یا ختم ہو سکتا تھا، ایس ایس جی سی کو پیسوں کی ضرورت تھی تو اسٹیل مل کی گیس بند کر دی گئی۔ ن لیگ دور ہی میں پی ٹی آئی، پی پی پی اور جماعت اسلامی نے اسٹیل مل کی نج کاری کی مخالفت کی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کا خسارہ 200 ارب سے زائد ہے، کوئی بھی یہ خسارہ نہیں بھرے گا، پاکستان اسٹیل جسے بھی دی جائے گی، حکومت خسارہ ادا کر کے دے گی، وفاق ہم سے بات کرے، سندھ حکومت پاکستان اسٹیل کو چلانے کے لیے تیار ہے، جو فیصلہ سی سی آئی پلیٹ فارم سے نہ ہو ہم اس پر مزاحمت کریں گے۔

  • پاکستان اسٹیل ملز کے 8884 میں سے7784ملازمین کوفارغ کرنے کا فیصلہ

    پاکستان اسٹیل ملز کے 8884 میں سے7784ملازمین کوفارغ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاکستان اسٹیل ملز کے 8884میں سے7784 ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا،اس حوالے سے انتظامیہ نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیل ملزانتظامیہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی گئی ، جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کے 8884 میں سے7784 ملازمین کوفارغ کرنےکافیصلہ کیا ہے ، پاکستان اسٹیل میں صرف ایک ہزار ملازمین کی گنجائش ہے۔

    انتظامیہ کی رپورٹ میں کہا گیا ملازمین کی برطرفی کافیصلہ15اپریل کوہیومن ریسورس بورڈمیٹنگ میں ہوا، موجودہ اورسابق ملازمین کو40 ارب کی ادائیگیاں کرنا ہوں ۔

    رپورٹ کے مطابق 2009 سے2015تک بھاری نقصانات پراسٹیل ملزکوبندکرناپڑا، 1990 میں پاکستان اسٹیل ملازمین کی تعداد 27 ہزار سےزائد تھی جبکہ 2019 میں ملازمین کی تعداد9350تھی، 2015 سے بند مل کے ملازمین کو30ارب کی ادائیگیاں ہوچکی ہے۔

    انتظامیہ نے کہا وفاقی حکومت بیل آؤٹ پیکجز، تنخواہوں کی مد میں92ارب اداکرچکی ہے جبکہ مختلف منصوبوں کی مدمیں قومی خزانےکو229ارب کا نقصان پہنچا۔

    رپورٹ میں پاکستان سٹیل ملز انتظامیہ نے نئے سی ای او کی فوری تعیناتی کی استدعا کرتے ہوئے کہا اسٹیل مل ایک سال سے بغیر سربراہ کے چل رہی ہے۔

    انتظامیہ نے اسٹیل ملزکی زمینوں پرقبضہ ختم کرانے کیلئے پولیس،رینجرز کی مدد کی بھی استدعا کی اور کہا وفاق کوملازمین کوبرطرفی پرواجبات ادا کرنےکاحکم دیاجائے۔

  • پاکستان اسٹیل ملز کی اراضی پر کورونا کے جاں بحق مریضوں کی تدفین کا انکشاف

    پاکستان اسٹیل ملز کی اراضی پر کورونا کے جاں بحق مریضوں کی تدفین کا انکشاف

    کراچی: پاکستان اسٹیل ملز کی اراضی پر کورونا کے جاں بحق مریضوں کی تدفین کا انکشاف ہوا ، جس کے بعد پاکستان اسٹیل نے 80 ایکڑ اراضی پر قائم قبرستان غیرقانونی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کورونا وائرس سے ہلاک افراد کی تدفین کے لیے قائم قبرستان سے متعلق تنازع کھڑا ہوگیا ، جاں بحق مریضوں کی تدفین پاکستان اسٹیل ملز کی اراضی پر کی جارہی ہے۔

    اس سلسلے میں پاکستان اسٹیل نے سندھ بورڈآف ریونیو،کمشنرکراچی،ڈپٹی کمشنرکواحتجاجی مراسلہ ارسال کیا ، جس میں پاکستان اسٹیل کی ٹاؤن شپ کی80ایکڑاراضی پرقائم قبرستان غیرقانونی قرار دیا ہے۔

    پاکستان اسٹیل نےکوروناقبرستان کواراضی پرتجاوزات قرار دیتے ہوئے کہا قبرستان میں 2میتوں کی تدفین بھی کردی گئی ہے۔

    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں ہی کراچی کے علاقے بن قاسم میں ایک نیا قبرستان بنایا گیا، یہ قبرستان 80 ایکڑ پر محیط تھا ، جہاں پہلے شخص کی تدفین بھی کر دی گئی، جو کرونا وائرس کا مریض تھا اور اس کی عمر 74 سال تھی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل کراچی میں کرونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین کے لیے 5 قبرستان مختص کیے گئے تھے، جن میں محمد شاہ، مواچھ گوٹھ، کورنگی، اورنگی ٹاؤن گلشن ضیا اور سرجانی کے قبرستان شامل تھے۔

    گورکنوں کے حفاظتی لباس کا معاملہ بھی سامنے آیا تھا جس پر پی ڈی ایم اے سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث صوبہ سندھ میں اموات کی مجموعی تعداد 69 تک پہنچ گئی ہے جب کہ متاثرہ مریضوں کی تعداد بھی 3000 سے تجاوز کر گئی ہے۔

  • اسٹیل ملز ملازمین کے گھروں میں فاقے ہو رہے ہیں: سینیٹ قائمہ کمیٹی

    اسٹیل ملز ملازمین کے گھروں میں فاقے ہو رہے ہیں: سینیٹ قائمہ کمیٹی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں چیئرمین نے کہا کہ اسٹیل ملز سالانہ ساڑھے 18 ارب روپے کا نقصان پہنچا رہی ہے، اسٹیل ملز ملازمین کے گھروں میں فاقے ہو رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا اجلاس چیئرمین احمد خان کی زیر صدارت ہوا۔ کمیٹی اجلاس میں پاکستان اسٹیل کی بحالی کا معاملہ زیر غور آیا۔

    سیکریٹری برائے صنعت و پیداوار کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے تجاویز دی ہے اسٹیل ملز کو نجکاری فہرست میں ڈالا جائے، اسٹیل ملز کے لیے فنانشل ایڈوائزر کی تعیناتی کی جائے، فنانشل ایڈوائزر کی تعیناتی سے ملز پر اخراجات کا اندازہ لگایا جا سکے گا۔

    سیکریٹری صنعت نے کہا کہ اسٹیل ملز کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانا ممکن ہے، تجویز سے وزیر اعظم عمران خان کو آگاہ کر چکے ہیں۔ اسٹیل ملز کی وجہ سے سالانہ اربوں کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ساڑھے 5 ہزار لوگ ریٹائرڈ ہوئے مگر پنشنز نہیں دی گئی، اسٹیل ملز سالانہ ساڑھے 18 ارب روپے کا نقصان پہنچا رہی ہے، جس پر سیکریٹری نے کہا کہ حکومت 15 ارب روپے جاری کرے تو پنشن دے سکتے ہیں۔

    سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ اسٹیل ملز میں کرپشن ہے تو نیب کیا کر رہا ہے، چیئرمین نیب کو اسٹیل ملز کرپشن کے خلاف ایکشن لینا چاہیئے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسٹیل ملز میں غریب ملازم پس چکا ہے، اسٹیل ملز ملازمین کا یہ حال ہے کہ ان کے گھروں میں فاقے ہو رہے ہیں، ایک ملازم نے بتایا کہ بھائی کے انتقال پر کفن کے لیے بھی پیسے نہیں۔

  • اسٹیل ملز کے اکاؤنٹ کا آڈٹ شروع کروا دیا گیا ہے: دانیال عزیز

    اسٹیل ملز کے اکاؤنٹ کا آڈٹ شروع کروا دیا گیا ہے: دانیال عزیز

    اسلام آباد: وزیر نجکاری دانیال عزیز کا کہنا ہے کہ اسٹیل ملز بند ہے کوئی نئی تعیناتی نہیں ہو رہی۔ اسٹیل ملز کے اکاؤنٹ کا آڈٹ شروع کروا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں وزیر نجکاری دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز بند ہے کوئی نئی تعیناتی نہیں ہو رہی۔ اسٹیل ملز کے اکاؤنٹ کا آڈٹ شروع کروا دیا گیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سوئی سدرن کی اصل رقم زیادہ نہیں تھی۔ نیشنل بینک، سوئی سدرن اور اسٹیل ملز معاملات حل کے قریب ہیں۔ حکومت اسٹیل ملز کو انتظامی لیز پر دینا چاہتی ہے۔

    دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ 15 سے 25 فیصد اسٹیل ملز ملازمین دوبارہ بھرتی ہوں گے۔ اسٹیل ملز کی کوئی چیزفروحت نہیں ہوگی، صرف انتظامی معاہدہ ہوگا۔

    سیکریٹری نجکاری نے اجلاس کو بتایا کہ اسٹیل ملز کے ریٹائرڈ ملازمین کے 5 ارب واجب الادا ہیں۔ حکومت پاکستان ہر ماہ 38 کروڑ تنخواہ کی مد میں دیتی ہے۔ جون 2018 تک شاید 12 ارب ادا کرنے کے قابل ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ جو پیسہ ملے گا وہ ریٹائرڈ ملازمین کے لواحقین کو دیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان اسٹیل کے ملازمین کے لیے 2 ماہ کی تنخواہ منظور

    پاکستان اسٹیل کے ملازمین کے لیے 2 ماہ کی تنخواہ منظور

    کراچی: پاکستان اسٹیل کے ملازمین کے لیے 2 ماہ کی تنخواہ کی منظوری دے دی گئی۔ حکومت تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 76 کروڑ روپے فراہم کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے پاکستان اسٹیل کے ساڑھے 12 ہزار ملازمین کی 2 ماہ کی تنخواہ کے لیے 76 کروڑ روپے جاری کرنے کی ہدایت کردی۔

    وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق یہ رقم پاکستان اسٹیل کو قرضے کی مد میں دی گئی ہے۔ اسٹیل ملز ذرائع کے مطابق ملازمین کو اگلے ہفتے اگست اور ستمبر کی تنخواہ کی سلیپ جاری ہوگی۔

    تنخواہ 12 دسمبر کو پاکستان اسٹیل کے بورڈ اجلاس سے قبل دی جارہی ہے۔ 2 ماہ کی تنخواہ ملنے کے بعد بھی پاکستان اسٹیل کے ملازمین اکتوبر اور نومبر کی تنخواہ کے منتظر رہیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔