Tag: pakistan trade deficit

  • تحریک انصاف کی حکومت کا پہلا مہینہ، برآمدات میں اضافہ، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    تحریک انصاف کی حکومت کا پہلا مہینہ، برآمدات میں اضافہ، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد : پاکستان میں تبدیلی کا حقیقی معنوں میں آغاز ہوگیا ، ترسیلات زر میں نمایاں اضافے کے بعد برآمدات میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اگست میں تجارتی خسارے میں کمی سے ملکی بیرونی کھاتے پر دباؤ میں کمی ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت بنتے ہی معیشت میں بہتری کے ثمرات نظر آنے لگے ، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ برآمدات اور ترسیلات زر بھی بڑھ گئیں۔

    ادارہ شماریات کے مطابق اگست میں برآمدا ت کا حجم آٹھ اعشاریہ چار فیصد اضافے کے ساتھ دو ارب ڈالر جبکہ درآمدات کی مالیت چار ارب ننانوے کروڑ ڈالر رہی۔

    رواں مالی سال کے دوسرے مہینے میں تجارتی خسارے کا حجم دو ارب اٹھانوے کروڑ ڈالر رہا اور جولائی تا اگست تجارتی خسارے کا حجم چھ ارب سولہ کروڑ ڈالر رہا۔ جبکہ برآمدات کا حجم تین ارب چھیاسٹھ کروڑ ڈالر رہا۔

    دوسری جانب ترسیلات زر میں بھی نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں ترسیلات زر میں 13.45 فیصد اضافے کے ساتھ چار ارب ڈالر رہی۔

    مالی سال2019 کے دو ماہ میں اوورسیز سے 3966.53 ملین امریکی ڈالر پاکستان بھجوائے جبکہ گزشتہ برس اس مدت میں 3496.13ملین ڈالر پاکستان بھیجے گئے تھے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق اگست میں ترسیلات زرکا حجم 2 ارب تین کروڑ ڈالر رہا، اگست کی ترسیلات جولائی کے مقابلے میں ساڑھے پانچ فیصد زائد رہیں، سعودی عرب اور عرب امارات سے 46، چھیالیس کروڑ ڈالر کی ترسیلات آئیں جبکہ امریکہ سے 31 کروڑ، برطانیہ سے 27 کروڑ ڈالر کی ترسیلات آئیں۔

    معاشی ماہرین کے مطابق برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ کا رجحان ملکی بیرونی کھاتوں پر دباؤ میں کمی کا باعث بنےگا۔

  • تجارتی خسارے کا حجم 15 ارب ڈالر ہوگیا

    اسلام آباد : رواں مالی سال کےپہلےپانچ ماہ میں ملکی تجارتی خسارے میں مزید اٹھائیس فیصد اضافہ ہوا اور تجارتی خسارے کا حجم پندرہ ارب ڈالر ہوگیا جبکہ اب ڈالر کی قدر میں اضافہ درآمدی سیکٹر کیلئے مزید نقصان دہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں مندی زرمبادلہ ذخائر میں کمی روپے کی بے قدری اورتجارتی خسارہ میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، برآمدات میں اضافے کے باوجود تجارتی خسارہ کم نہ ہوسکا اور روپے کی بے قدری سے درآمدی اشیا مزید مہنگی ہوجائیں گی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا نومبر تجارتی خسارہ پندرہ ارب ڈالر ہوگیا ہے، درآمدات کاحجم اکیس فیصد اضافہ کےساتھ چوبیس ارب ڈالر ہوگیا جبکہ برآمدات میں گیارہ فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور برآمدات کا حجم نو ارب ڈالر رہا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی درآمدی سیکٹر کیلئے منفی ثابت ہوگی، درآمدات مہنگی ہونے سے درآمدی بل بڑھ جائے گا۔

    درآمدکنندگان نے اسٹیٹ بینک سے روپے کی قدر میں کمی کا فوری نوٹس لینے مطالبہ کیا ہے جبکہ برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ ڈالرکو کھلی چھوٹ نہ دی جائے، ڈالر مہنگا ہونے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔


    مزید پڑھیں : ڈالر کی قیمت 111 روپے تک جا پہنچی


    یاد رہے کہ روپے کی قدر میں مسلسل تیسرے روز بھی کمی دیکھی جارہی ہے، انٹر بینک میں ڈالر 111 روپے کی سطح پر جا پہنچا جبکہ تین روز میں روپےکی قدر پانچ روپے کم ہوچکی ہے۔

    ماہرین کاکہناہےکہ آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کی جانب روپےکی قدر میں کمی کا دباؤ تھا۔ حکومت اور مرکزی بینک روپے کی قدر میں بتدریج کمی کا فیصلہ کر چکا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا

    تجارتی خسارہ 6 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا

    اسلام آباد : رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں تجارتی خسارے میں ساڑھے تینتیس فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور تجارتی خسارہ چھ ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق معاشی ترقی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، بڑھتی ہوئی درآمدات کے باعث تجارت کا توازن بگڑ گیا، رواں مالی سال کے پہلے دو ماہ میں تجارتی خسارے کا حجم چھ ارب انتیس کروڑ ڈالر تک جا پہنچا، صرف اگست میں تجارتی خسارہ تین ارب بیالیس کروڑ ڈالر رہا۔

    ادارہ شماریات کیجانب سے جاری اعداد وشمارکےمطابق درآمدات چوبیس فیصد اضافے کے ساتھ نو ارب اناسی کروڑ ڈالر ہوگئیں اور برآمدات میں بھی اضافہ ہوا جبکہ جولائی اور اگست میں برآمدات کا حجم تین ارب انچاس کروڑ ڈالررہا ہے۔

    اعداد وشمار کے مطابق خدمات کی برآمدات میں پندرہ اعشاریہ تین فیصد اضافہ ہوا۔

    معاشی ماہرین کے مطابق انفراسٹرکچرمنصوبوں کے باعث مشینری کی درآمدات بڑھ رہی ہیں تاہم سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہےکہ برآمدات میں کی وجہ روپے کا اوور ویلیو ہونا ہے، عالمی مالیاتی ادارے بھی پاکستانی روپے کو اوور ویلیو قراردے چکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔