Tag: pakistan vs india

  • پاکستان بمقابلہ بھارت: کامران اکمل کے کپتان بابر اعظم اور کھلاڑیوں کو اہم مشورے

    پاکستان بمقابلہ بھارت: کامران اکمل کے کپتان بابر اعظم اور کھلاڑیوں کو اہم مشورے

    ٹی ٹوینٹی ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کے مابین سنسنی خیز ٹکراؤ سے قبل کرکٹر کامران اکمل نے کپتان بابر اعظم اور کھلاڑیوں کو اہم مشورے دیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے خصوصی پروگرام میں کامران اکمل نے کھلاڑیوں کو مشوروں کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتایا کہ بھارتی ٹیم کی کمزوری کیا ہے؟

    کامران اکمل نے کہا نیوزی لینڈ میں سیریز جیتنے پر پاکستان ٹیم میں یقیناً اعتماد آیا ہوگا، اور وہاں کی کنڈیشن کی بھی عادت ہوئی ہوگی، تو اس اہم ترین میچ کو بھی اُسی پلیئنگ الیون کے ساتھ کھیلنا چاہیے، اور ہمیں وہی ٹیم انڈیا کے خلاف اتارنی چاہیے۔

    تاہم کامران نے یہ بھی کہا کہ بیٹسٹمینوں کو مزید ذمہ داری لینی پڑے گی، ٹیم کب تک بابر اعظم اور محمد رضوان پر انحصار کرتی رہے گی، یہ بڑا اور پریشر والا میچ ہے، اس لیے اگر بہ طور ٹیم پرفارم کریں گے تو اچھا نتیجہ نکلے گا۔

    کامران اکمل نے بتایا کہ بھارتی ٹیم کی کمزوریاں سب کو معلوم ہیں، جسپریت بومرا ٹیم کو میسر نہیں ہے، اور بالنگ ان کا کمزور پوائنٹ ہے، تو اس کو اور پاکستان ٹیم کے پلس پوائنٹ کو سامنے رکھ کر گیم پلان ہونا چاہیے۔

    انھوں نے کہا میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ وہاں پر باؤنڈری لمبی ہوگی، رنز کے لیے بھاگنا بھی پڑے گا، اس لیے وہاں فٹنس دکھانی پڑے گی، ایک رنز کو دو بھی کرنے پڑیں گے، گیپ میں بڑی ہٹ مارنی پڑے گی، پھر جا کر کامیاب ہوں گے۔

    کامران اکمل نے مزید کہا کہ یہ بڑا پریشر والا میچ ہے، یہ ایسے میچ ہوتے ہیں کہ اسٹار بننے کا ٹائم ہوتا ہے، تو پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں کے پاس اسٹار بننے کا چانس ہے، اعتماد ہے، سہ فریقی سیریز بھی جیتے ہیں، اس لیے اس مومنٹم کو جاری رکھیں۔

  • ورلڈ کپ پاک بھارت ٹاکرا، سکیورٹی خطرات کے پیش نظر مسلح سیکورٹی اہلکار تعینات ہوں گے

    ورلڈ کپ پاک بھارت ٹاکرا، سکیورٹی خطرات کے پیش نظر مسلح سیکورٹی اہلکار تعینات ہوں گے

    دبئی : ورلڈ کپ کے سب سے بڑے میچ پاک بھارت ٹاکرے کے دوران ممکنہ سیکورٹی خطرات کے پیش نظر مسلح سیکورٹی افسران تعینات کیے جائیں گے، روایتی حریفوں کے درمیان 16 جون کو مانچسٹر کے اولڈ ٹریفورڈ گراﺅنڈ میں میچ کھیلا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں پاک بھارت ٹاکرے کےلئے انگلینڈ نے ممکنہ سیکورٹی خطرات کے پیش نظر حکمت عملی تیار کرلی ہے ، میگا ایونٹ کے سب سے بڑے میچ کے دوران مسلح سیکورٹی افسران تعینات کیے جائیں گے۔

    برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق روایتی حریفوں کے درمیان 16 جون کو مانچسٹر کے اولڈ ٹریفورڈ گراﺅنڈ میں میچ کھیلا جائے گا، میچ میں شائقین کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس مقابلے کو دیکھنے کےلئے 5 لاکھ شائقین کرکٹ نے درخواست کی، جبکہ اسٹیڈیم میں تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش 25 ہزار ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ میچ کے لیے مسلح سیکورٹی افسران تعینات کیے جائیں گے ، جبکہ سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد بھی بڑھائی جائے گی اور اسٹیڈیم کے ارد گرد کی آبادی میں لوگوں کی آمدو رفت کی بھی نگرانی کی جائے گی، اس سلسلے میں پولیس نے مقامی پاکستانی اور بھارتی کمیونٹی کی جانچ پڑتال بھی مکمل کر لی ہے۔

    مزید پڑھیں: ورلڈ کپ 2019: قومی ٹیم کی نئی کٹ کی رونمائی ہو گئی، ویڈیو جاری

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاک بھارت کشیدہ صورت حال کے باوجود بر طانیہ میں پاک بھارت کمیونٹی میں نفرت انگیزی نہیں پائی جاتی۔

    خیال رہے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ مئی 30 سے جولائی 14 کے درمیان انگلینڈ اور ویلز میں کھیلا جائے گا، میزبان انگلینڈ اور جنوبی افریقہ ٹورنامنٹ کا پہلے میچ اوول کے میدان پر 30 مئی کو کھیلا جائے گا جبکہ پاکستان اپنا پہلا میچ ویسٹ انڈیز کے خلاف 31 مئی کو ٹرینٹ برج میں کھیلے گا۔

    گرین شرٹس دوسرا میچ 3 جون کو میزبان انگلینڈ کے خلاف ناٹنگھم میں کھیلے گی، تیسرا میچ 7 جون کو سری لنکا کے خلاف برسٹول میں کھیلے گی۔

  • ایشیا کپ 2018: بھارت کے ہاتھوں‌ پاکستان کو شکست، سرفراز کا اعتراف

    ایشیا کپ 2018: بھارت کے ہاتھوں‌ پاکستان کو شکست، سرفراز کا اعتراف

    دبئی: ایشیا کپ 2018 کے پانچویں میچ میں بھارت نے پاکستان کو 8 وکٹوں سے شکست دے کر فتح اپنے نام کرلی۔ کپتان سرفراز نے خراب کارکردگی کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ کے پانچویں اور اہم میچ میں دو بڑی حریف ٹیمیں پاکستان اور بھارت دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ایک دوسرے کے مدمقابل تھیں، چیمپئنز ٹرافی کے بعد دونوں ٹیمیں آج پہلی مرتبہ میدان اتری تھیں۔

    پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 43.1 اوور میں 162 رنز بنائے اور اُس کے تمام کھلاڑی آؤٹ ہوئے، بھارت کو جیت کے لیے 163 رنز کا آسان ہدف ملا تھا جسے دو وکٹوں نے نقصان پر انہوں نے پورا کرلیا۔

    بھارت اننگز خلاصہ

    ہدف کے تعاقب میں بھارت کی جانب سے اننگز کا آغاز کپتان روہت شرما اور شیکر دھون نے کیا، بھارت کو اچھی اوپننگ ملی اور دونوں بلے بازوں نے عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔

    بھارت کی پہلی وکٹ 86 کے مجموعی اسکور پر گری، آؤٹ ہونے والے پہلے کھلاڑی کپتان روہت شرما تھے جنہوں نے 39 گیندوں پر 3 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 52 رنز بنائے۔

    شیکھر دھون 104 کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہونے والے دوسرے کھلاڑی تھے انہوں نے 54 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 1 چھکے اور 6 چوکوں کی مدد سے 46 رنز بنائے۔

    بھارتی بلے بازوں کی عمدہ بیٹنگ کے باعث مخالف ٹیم شروع سے ہی کھیل پر حاوی رہی اور بلے باز موقع ملتے ہی گیند کو باؤنڈری کے پار پہنچاتے رہے، شرما الیون نے 29 اوور میں 164 رنز بنا کر فتح اپنے نام کی۔ پاکستانی باؤلر فہیم اشرف اور شاداب خان نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

    سرفراز احمد کا اعتراف

    کپتان سرفراز احمد نے شکست کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میچ میں بیٹنگ خراب کی، اگلے میچز میں بیٹنگ کو بہتر کریں گے اور کوشش ہوگی کہ دوبارہ غلطی نہ دہرائیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ شکست ٹیم کو جگانے اور کارکردگی بہتر بنانے کے لیے کافی ہے، آئندہ میچوں میں اچھی کارکردگی دکھائیں گے، اگر آج کے میچ میں جلد وکٹیں نہیں گرتیں تو صورتحال مختلف ہوسکتی تھی۔

    سرفراز کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی 5 اوورز میں 2 وکٹیں گرنے سے بہت نقصان ہوا، جلد وکٹیں گرنے کی وجہ سے پارٹنر شپ نہیں بن سکی۔

    بھارت اننگز تفصیل

    اٹھارویں اور انیسویں اوور میں چار رنز بن سکے جس کے بعد مجموعی اسکور دو وکٹوں کے نقصان پر 118 تک پہنچا۔

    سترہویں اوور میں ایک چھکے کی مدد سے 8 رنز ملے جس کے بعد بھارت کی پوزیشن مزید مستحکم ہوئی۔

    سولہویں اوور میں شیکھر دھون 46 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، اوور اختتام پر بھارت کا مجموعی اسکور دو وکٹوں کے نقصان پر 104 تک پہنچا۔

    پندرہویں اوور میں بھارت کا مجموعی اسکور 98 تک پہنچا۔

    تیرہویں اوور میں روہت شرما نے اپنی نصف سنچری مکمل کی تو وہ شاداب کی اگلی ہی گیند پر آؤٹ ہوکر پویلین لوٹے، یوں بھارت کی پہلی وکٹ 86 کے مجموعی اسکور پر گری۔

    بارہویں اوور میں ایک چھکے اور چوکے کی مدد سے 13 رنز بنے۔

    گیارہویں اوور میں 8 رنز کا اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی اسکور 66 تک پہنچا۔

    دسواں اوور فہیم اشرف نے کیا جس کے اختتام پر بھارت کا مجموعی اسکور 58 تک پہنچا۔

    نویں اوور میں بھارتی ٹیم ایک چوکے کی مدد سے 6 رن بنانے میں کامیاب رہی جس کے بعد مجموعی اسکور 52 تک پہنچا۔

    آٹھواں اوور بھارتی ٹیم کے لیے اچھا ثابت ہوا، دو چھکوں ، ایک چوکے کی مدد سے مجموعی اسکور میں 19 رنز کا اضافہ ہوا جس کے بعد اسکور 46 تک پہنچا گیا۔

    ساتویں اوور میں دو چوکوں کی مدد سے بھارت کی ٹیم نے 10 رنز حاصل کیے جس کے بعد مجموعی اسکور 27 تک پہنچا۔

    چھٹے اوور میں صرف 2 رنز بن سکے جس کے بعد بھارت کا مجموعی اسکور بغیر کسی نقصان کے 17 تک پہنچا۔

    بھارتی ٹیم پانچویں اوور میں کوئی رن حاصل نہ کرسکی

    چوتھے اوور میں صرف ایک رن کا اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی اسکور 15 تک پہنچا۔

    تیسرے اوور میں ایک چوکے اور تین رنز بنے جس کے بعد بھارت کا مجموعی اسکور بغیر کسی نقصان کے 14 تک پہنچا۔

    دوسرا اوور عثمان شنوری: پانچ رن اضافے کے بعد مجموعی اسکور 7 تک پہنچا۔

    بھارت کی جانب سے اوپننگ کے لیے روہت شرما اور شیکھر دھون میدان میں آئے، پہلے اوور میں صرف 2 رنز بن سکے۔

    پاکستان کی اننگز خلاصہ

    قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر بھارت کے خلاف پہلے بیٹنگ کا اعلان کیا۔ قومی کرکٹ ٹیم کو اچھی اوپننگ نہ مل سکی اور  تین کے مجموعی اسکور پر 2 کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔

    شعیب ملک اور بابر اعظم نے ٹیم کو سہارا دیا اور 85 رنز کی شراکت داری قائم کی البتہ بائیسویں اوور میں 47 کے انفرادی اسکور پر بابر اعظم آؤٹ ہوکر پویلین روانہ ہوئے، نئے آنے والے بیٹسمین سرفراز بھی صرف 6 رنز بنا سکے۔

    بعد ازاں چھبیسویں اوور میں شعیب ملک 43 کے انفرادی اور 100 کے مجموعی اسکور پر رن آؤٹ ہوکر پویلین روانہ ہوئے اُس کے بعد پاکستان کا کوئی کھلاڑی زیادہ دیر تک وکٹ پر ٹک نہیں سکا۔

    بابر اعظم 47 ، شعیب ملک 43 رنز بناکر نمایاں بلے باز رہے جبکہ بھونیشور کمار اور کیدار جادیو تین تین وکٹیں لے کر بھارت کے نمایاں باؤلر رہے۔

    پاکستانی ٹیم مقررہ اوورز بھی نہ کھیل سکی، 43ویں اوور کی پہلی گیند پر پاکستان کے آخری بیٹسمین عثمان شنواری آؤٹ ہوئے، پاکستان نے 162 رنز بنائے اور مخالف ٹیم کو جیت کے لیے 163 رنز کا ہدف دیا۔

    مکمل اسکور کارڈ

    وکٹیں گرنے کی ترتیب اور باؤلرز کی کارکردگی

    اننگز تفصیل

    چوالیسویں اوور کی پہلی گیند پر عثمان شنواری آؤٹ ہوئے یوں پاکستان کی اننگز کا اختتام 162 کے مجموعی اسکور پر ہوا۔

    43ویں اوور کی پہلی بال پر نئے آنے والے بیٹسمین حسن علی 1 رن بنا کر پویلین لوٹے،

    بیالسویں اوور کی پہلی گیند پر فہیم اشرف 21 کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہوئے، اختتام پر مجموعی اسکور 8 وکٹوں کے نقصان پر 160 تک پہنچا۔

    اکتالسیوں اوور میں صرف ایک رن کا اضافہ ہوسکا جس کے بعد مجموعی اسکور 158 تک پہنچا۔

    چالیسویں اوور میں ایک چوکے کی مدد سے 6 رنز کا اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی اسکور 157 تک پہنچا۔

    39ویں اوور میں تین رنز اضافے کے بعد ٹیم کا مجموعی اسکور 7 وکٹوں کے نقصان پر 141 تک پہنچا۔

    38واں اوور: 7 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 148 تک پہنچا

    37ویں اوور میں 3 رنز حاصل ہوئے

    36ویں اوور  میں تین رنز حاصل ہوئے

    35ویں اوور میں چار رنز کا اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی اسکور 134/7 تک پہنچا۔

    34ویں اوور میں 9 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 7 وکٹوں کے نقصان پر 130 تک پہنچا۔

    33ویں اوور میں شاداب خان 8 کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہوئے، اوور اختتام پر ٹیم کا مجموعی اسکور سات وکٹوں کے نقصان پر 121 تک پہنچا۔

    32 اوورز 119 رنز چھ آؤٹ

    اکیتسویں اوور میں چار رنز کا اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی اسکور چھ وکٹوں کے نقصان پر 117 تک پہنچا۔

    تیسویں اوور میں صرف دو رنز حاصل ہوئے

    انیتسویں اوور کی پہلی گیند پر آصف علی وکٹ کے پیچھے کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوکر 9 کے انفرادی اسکور پر پویلین روانہ ہوئے،

    اٹھائیسویں اوور میں آصف علی نے ایک چھکا مارا جس کے بعد مجموعی اسکور  پانچ وکٹوں کے نقصان پر109 تک پہنچا۔

    ستائیسواں اوور پاکستان کے لیے اچھا ثابت نہ ہوا کیونکہ آخری گیند پر رن لینے کی کوشش میں شعیب ملک 43 کے انفرادی اسکور پر رن آؤٹ ہوئے۔

    چھبیسویں اوور میں صرف ایک رن بن سکا، اختتام پر ٹیم کا مجموعی اسکور 97/4 تک پہنچا۔

    25واں اوور ٹیم کے لیے اچھا ثابت نہیں ہوا کیونکہ نئے آنے والے کھلاڑی اور کپتان سرفراز احمد کیچ آؤٹ ہوکر پویلین روانہ ہوئے، اُن کا منیش پانڈے نے باؤنڈری لائن کے قریب شاندار کیچ لیا۔ اختتام پر ٹیم کا مجموعی اسکور 4 وکٹوں کے نقصان پر 96 تک پہنچا۔

    24 واں اوور: 6 رنز اضافے کے بعد مجموعی اسکور 93 تک پہنچا، ایک موقع پر شعیب ملک نے اڑتا ہوا شارٹ کھیلا مگر بھارتی فیلڈر کیچ لینے میں ناکام رہا۔

    23ویں اوور میں صرف ایک رن کا اضافہ ہوسکا۔

    بائیسواں اوور:  پاکستانی ٹیم کے لیے اچھا ثابت نہیں ہوا کیونکہ ون ڈاؤن آنے والے بابر اعظم نصف سنچری سے تین رن کی دوری پر آؤٹ ہوکر پویلین روانہ ہوئے اور یوں 85 رنز کی اہم پارٹنر شپ اختتام کو پہنچی، انہوں نے 62 گیندوں پر 6 چوکوں کی مدد سے 47 رنز بنائے، اختتام پر ٹیم نے تین وکٹوں کے نقصان پر 86 تک پہنچا۔

    اکیسواں اوور: پانچ رن اضافے کے بعد ٹیم کا مجموعی اسکور 85 تک پہنچا۔

    بیسواں اوور: 4 رنز کے بعد مجموعی اسکور 80 تک پہنچا۔

    انیسواں اوور: تین رنز کے بعد مجموعی اسکور 76 تک پہنچا۔

    اٹھارواں اوور: پہلے بال پر چوکے اور سنگل کے بعد مجموعی اسکور 73 تک پہنچا۔

    سترہواں اوور:ایک چوکے اور دو سنگل کے بعد مجموعی اسکور 73 تک پہنچا۔

    سولہویں اوور میں تین رنز حاصل ہوئے جس کے بعد مجموعی اسکور دو وکٹوں کے نقصان پر 60 تک پہنچا، بابر اعظم 32 اور شعیب ملک 26 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود تھے۔

    پندرہویں اوور میں 2 رنز حاصل ہوئے

    چودہویں اوور میں شعیب ملک نے تھرڈ مین پر شاندار چوکا مار ا ، 6 رنز آنے کے بعد اختتام پر اسکور دو وکٹوں کے نقصان پر 55 تک پہنچا۔

    تیرہواں اوور پاکستانی ٹیم کے لیے اچھا ثابت ہوا، شعیب ملک نے اننگز کا پہلا چھکا مارا علاوہ ازیں دونوں کھلاڑیوں نے 4 سنگل رنز لیے، اختتام پر مجموعی اسکور 2 وکٹوں کے نقصان پر 49 تک پہنچا۔

    بارہویں اوور میں دونوں بلے بازوں نے اچھا کھیل پیش کیا اور 7 رنز حاصل کیے جس کے بعد مجموعی اسکور 2 وکٹوں کے نقصان پر 39 تک پہنچ گیا۔

    گیارہویں اوور میں 7 رنز حاصل ہوئے

    دسویں اوور میں بھی بابر اعظم اور شعیب ملک نے محتاط انداز اختیار کیے رکھا اور مجموعی اسکور میں 2 رنز کا اضافہ کیا۔

    نویں اوور میں صرف ایک رن بن سکا جس کے بعد مجموعی اسکور دو وکٹوں کے نقصان پر 23 تک پہنچا۔

    8واں اوور: اس اوور میں صرف 2 رنز حاصل ہوئے۔

    7 اوورز: 2 چوکوں کے بعد ٹیم کا مجموعی اسکور 20 تک پہنچا۔

    چھٹے اوور میں شعیب ملک نے گیند کو باؤنڈری پار پھینک کر 4 رنز بنائے، اوور میں 8 رن حاصل ہوئے جس کے بعد مجموعی اسکور 2 وکٹوں کے نقصان پر 12 تک پہنچا۔

    پاکستان کی جانب سے فخرزمان اور امام الحق نے اوپننگ کا آغاز کیا مگر قومی ٹیم کو ابتدا اچھی نہ مل سکی اور امام الحق 2 کے انفرادی اور مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوئے، پانچویں اوور کی پہلی گیند پر فخر زمان 9 گیندیں کھیلنے کے باوجود بغیر کھاتہ کھولے پویلین روانہ ہوئے، دونوں اوپنرز کو بھونیشور  کمار نے آؤٹ کیا۔

    پاکستانی اسکواڈ کی کپتانی سرفراز احمد کررہے ہیں ، ٹیم میں فخر زمان، انعام الحق، بابر اعظم، شان مسعود، شعیب ملک، حارث سہیل، شاداب خان، محمد نواز، فہیم اشرف، حسن علی، جنید خان، عثمان خان، شاہین آفریدی، آصف علی اور محمد عامر شامل ہیں۔

    بھارتی ٹیم کی قیادت روہت شرما کے ہاتھ میں ہے جب کہ ٹیم میں شیکھر دھون لوکیش راہل، امبتی رائیدو، منیش پانڈے ، کیدار جادو، ایم ایس دھونی، دنیش کارتھک، ہاردک پانڈے، کلدیپ یادو، یزویندرا، اکسر پٹیل، بھونیشور کمار، جسپریت ، شاردل ٹھاکر اور خلیل احمد شامل ہیں۔

    پاکستان اور بھارت سنہ 2006 کے بعد اب دبئی میں ایک دوسرے کے مدمقابل آرہے ہیں ، دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کی تمام 25 ہزار نشستیں بک چکی ہیں۔

  • اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ میں پاکستان اور بھارت کا میچ 2-2 سے برابر

    اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ میں پاکستان اور بھارت کا میچ 2-2 سے برابر

    بیلجیئم: پاکستان اور بھارت ہاکی ٹیم کےدرمیان اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ کا اہم میچ دو دو گول سے برابر رہا، دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ ملا ہے۔

    بیلجیئم کے شہر اینٹ ورپ میں جاری اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ میں پاکستان اور روایتی حریف بھارت کے درمیان اہم معرکہ ہوا، دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کو شکست دینے کیلئے ابتدائی مرحلے سے ہی بے تاب دکھائی دیں۔

    رمن دیو نے بھارت کیلئے پہلا گول اسکور کیا، کچھ لمحے بعد پاکستان کے کپتان محمد عمران نے گیند کو جال میں پہنچا کر مقابلہ ایک ایک سے برابر کردیا، دونوں ٹیموں نے ایک دوسرے کے گول پوسٹ پر حملے برقرار رکھے لیکن گول کیپرز کی عمدہ پرفارمنس راستے میں حائل رہی۔

    دونوں گول کیپرز پینلٹی کارنر پر کپتان محمد عمران نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کو سبقت دلائی لیکن بھارتی ٹیم کیجانب سے رمن دیو نے بھی دوسرا گول کرکے مقابلہ برابر کردیا۔

    پاکستان اور بھارت کے درمیان مقابلہ دو دو گول سے برابر رہا اور دونوں ٹیمیں کو ایک ایک پوائنٹ ملا، پاکستان اپنا آخری گروپ میچ اتوار کو فرانس سے کھیلے گا۔

  • سہیل خان کی پانچ وکٹیں؛ کوہلی کی سنچری، پاکستان کو جیت کے لئے 301 رنز درکار

    سہیل خان کی پانچ وکٹیں؛ کوہلی کی سنچری، پاکستان کو جیت کے لئے 301 رنز درکار

    ایڈیلیڈ: نوآموز فاسٹ باؤلر سہیل خان نے انتہائی خطرناک باؤلنگ کراتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کرلیں جبکہ بھارت کے ممتاز بلے باز دوبار ناقص فیلڈنگ کے باعث دوبار کیچ آؤٹ ہوتے ہوتے بچے اور بھارت کے لئے انتہائی کامیاب سنچری بنانے میں کامیاب رہے۔

    ورلڈ کپ 2015 کا یہ سنسنی خیز میچ اتوار کے روز آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ کے اوول گراوٗنڈ میں جاری ہے اور بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو سات وکٹوں کے نقصان پر 301 رنز کا حدف دیا ہے۔

    بھارت کی جانب سے روہت شرما اور شیکھر دھون نے اننگ کا آغاز کیا۔ آٹھوین اوور میں شرما 15 رنز بنا کر سہیل خان کی بال پرکپتان مصباح الحق کے ہاتھوں کیچ آوٗٹ ہوئے۔

    دھون نے کل 73 رنز بناتے ہوئےویرات کوہلی کے ساتھ دوسری وکٹ پرکل ایک123 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ تیسویں اوورمیں مصباح الحق نے براہ راست وکٹ کو نشانہ بنایا اورشیکھردھون رن آوٗٹ ہوئے۔

    دریں اثناء، یاسر شاہ نے 11ویں اوورمیں باوٗنڈری کے نزدیک شاہد آفریدی کی بال پرویرات کوہلی کا ایک انتہائی مشکل کیچ چھوڑدیا۔ کوہلی اس اننگ میں دو بار خوشنصیب رہے جب بتیسویں اوور میں حارث سہیل کی بال پر عمر اکمل نے ایک بار پھرکیچ چھوڑدیا۔ ویرات کوہلی اس وقت 76 رنز پر تھے

    ویرات کوہلی کل 107 رنز بنا سہیل خان کی بال پر عمر اکمل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے لیکن اس وقت تک بھارت کا اسکور 46 اوور میں 273/3 تھا۔

    تجربہ کار وہاب ریاض نے سیکنڈ لاست اوور کی آخری بال پر رویندرا جدیجا کو تین رنز پر ہی پویلین کا راستہ دکھایا دیا۔

    سہیل خان خان نے انتہائی شاندارآخری اوور کرایا جس میں پہلے انہوں نے بھارتی کپتان ایم ایس دھونی (18) کو آؤٹ کیا اور انکا دوسرا شکار بنے اجنکیا ریحانے جو ایک بھی رن نہیں بنا پائے۔

    بھارت نے کل 7 وکٹوں کے نقصان پر 300 رنز بنائے اور اب پاکستان کو جیت کے لئے کل 301 رنز درکارہیں۔

  • بھارت کیخلاف ٹیم تیار نہیں تو اسے ہونا پڑے گا، آفریدی

    بھارت کیخلاف ٹیم تیار نہیں تو اسے ہونا پڑے گا، آفریدی

    پاکستان ٹیم کے آل راؤنڈ شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ میگا ایونٹ کیلئے ٹیم کی تیاری اچھی نہیں ہوئی اس کے باوجود ٹیم کو بھارت کیخلاف سو فیصد کارکردگی دکھانی ہوگی۔

    پاکستان ٹیم کے جارحانہ مزاج بلے باز شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ عالمی کپ کیلئے قومی ٹیم کی تیاری اچھی نہیں ہوئی، اس کے باوجود پوری ٹیم کو بھارت کیخلاف سو فیصد کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ موجودہ کرکٹ بہت تیز ہوگئی ہے، حریف ٹیمیں میچ میں واپسی کا موقع نہیں دیتی۔

    شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پچھلے کئی سالوں میں پاکستانی بولنگ میں اسپنرز کا کردار اہم رہا ہے، سعیداجمل اور محمد حفیظ نے اس عرصے میں بہت کچھ کیا۔ دونوں کے نہ ہونے سے کارکردگی پر فرق پڑ سکتا ہے۔

    پاکستان اور بھارت کے میچ کے بارے میں آفریدی نے کہا کہ پاک بھارت میچ بہت بڑا میچ ہے اور اگر ٹیم تیار نہیں ہے تو اسے تیار ہونا پڑے گا۔

    آفریدی نے مزید کہا کہ ٹورنامنٹ میں کوئی ایک ٹیم فیورٹ نہیں، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔

  • ورلڈ کپ 2015: نیوزی لینڈ میں رنگا رنگ افتتاحی تقریب

    ورلڈ کپ 2015: نیوزی لینڈ میں رنگا رنگ افتتاحی تقریب

    کرائسٹ چرچ: کرکٹ کی دنیا کے سب سے بڑے ایونٹ ورلڈ کپ 2015 کی افتتاحی تقریب کا نیوزی لینڈ میں باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے جبکہ آسٹریلیا میں کچھ دیر بعد تقریب کا آغاز ہوگا۔

    عالمی کپ کی افتتاحی تقریب میں لیجنڈ کرکٹرزسمیت اعلٰیٰ شخصیات شرکت کررہی ہیں۔

    تقریب میں بہترین ثقافتی رقص کا مظاہرہ کیا گیا جبکہ معروف گلوکار بھی اپنے سروں کاجادو جگا رہے ہیں۔

    تقریب میں کرائسٹ چرچ کی تاریخ کا سب سے بڑاآتش بازی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

    ورلڈ کپ میں کل 14 ممالک کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں اورمجموعی طورپر49 میچزکھیلے جائیں گے۔

    Pool-A Pool---B

    افتتاحی تقریب میں ورلڈ کپ کی تاریخ پر روشنی ڈالی جائے گی، آسٹرلیا اورنیوزی لینڈ 23 سال بعد کرکٹ کے عالمی معرکے کی میزبانی کررہے ہیں۔

    ورلڈ کپ کا فائنل 29مارچ کومیلبورن میں ہوگا اور اے آر وائی نیوز اس سنسنی خیز ایونٹ کی لمحہ بہ لمحہ کوریج کے لئے لارہا ہے خصوصی شو ’ہرلمحہ پرجوش‘ جسکی میزبانی معروف کامیڈین عمر شریف کریں گے۔


    har-lamha-purjosh

    ورلڈ کپ 2015 میگا ایونٹ کا سب سے سنسنی خیز میچ ایونٹ کے دوسرے ہی دن سڈنی میں ہوگا جب پاکستان اورانڈیا ایک دوسرے کے مدمقابل ہوں گے۔

  • بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کا ٹائٹل بھارت کے نام

    بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کا ٹائٹل بھارت کے نام

    کیپ ٹاؤن :بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں بھارت نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو پانچ وکٹوں سے ہرا کر پہلی بار ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔

    کیپ ٹاؤن میں جاری بلاننڈ کرکٹ ورلڈ کے فائنل میں بھارت نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، قومی بلائنڈ ٹیم نے مقررہ چالیس اوورز میں سات وکٹوں پر تین سو نواسی رنز بنائے، محمد جمیل ایک سو دو رنز کے ٹاپ اسکورر رہے۔

    محمد اکرم پچہتر اور نثار علی چھپن رنز کے ساتھ نمایاں رہے، جواب میں بھارتی ٹیم کو شروعات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن چھٹی وکٹ کی شراکت نے پاکستان کے منہ سے یقینی فتح چھین لی، بھارت نے پاکستان کو تین سو نوے رنز کا ہدف سنسنی خیز مقابلے کے بعد تین گیندیں قبل حاصل کرتے ہوئے پہلی مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کیا۔