Tag: pakistan

  • سونے کی قیمت میں آج بھی اضافہ

    سونے کی قیمت میں آج بھی اضافہ

    کراچی: ملک میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور آج بھی فی تولہ قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔

    آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت میں 450 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد قیمت 2 لاکھ 28 ہزار 600 روپے ہوگئی ہے۔

    جبکہ  10 گرام سونے کی قیمت میں 386 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد 10 گرام سونا 1 لاکھ 95 ہزار 988 روپے پر پہنچ گیا۔

    دوسری جانب عالمی بازار میں سونے کا بھاؤ 6 ڈالر اضافے سے 2180 ڈالر فی اونس ہے جبکہ چاندی کی فی تولہ قیمت 2 ہزار 600 روپے پر مستحکم رہی۔

    واضح رہے کہ سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے، گزشتہ روز بھی سونے کی فی تولہ قیمت میں 2750 روپے کا اضافہ ہوا تھا۔

  • پاکستان میں ”وی پی این“ کی طلب میں 6000 فیصد اضافہ

    پاکستان میں ”وی پی این“ کی طلب میں 6000 فیصد اضافہ

    انٹرنیٹ پرائیویسی کمپنی پروٹون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سینسر شپ اور معلومات تک رسائی میں حائل رکاوٹ کے باعث پاکستان میں ”وی پی این“ کی طلب 6000 فیصد بڑھ گئی ہے۔

    پاکستان میں گزشتہ ایک ماہ سے ایکس (ٹوئٹر) کی سروس کو بندش کا سامنا ہے جبکہ 21 فروری کو سندھ ہائیکورٹ ملک میں انٹر نیٹ سروس بندش کیخلاف درخواستوں پر ٹوئٹر سمیت دیگر ایپس کو بحال کرنے کا حکم بھی دیا جاچکا ہے۔

    پروٹون کے مطابق ”وی پی این“ انٹرنیٹ سنسر شپ کو ختم کرنے اور معلومات تک آزادانہ رسائی کے لیے ہے، رواں برس نصف دنیا میں انتخابات ہوں گے اور ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک سروسز تک وسیع رسائی فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔

    پروٹون کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 6 ہزار فیصد، نیپال میں 4 ہزار 700 فیصد، گیبون میں 25 ہزار فیصد اور سینیگال میں ایک لاکھ فیصد وی پی این کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ 12 ماہ کے دوران متعدد ممالک میں ”وی پی این“ کی طلب بہت زیادہ بڑھ گئی۔

    کمپنی کے مطابق وینزویلا، جنوبی سوڈان، سری لنکا اور ترکی ان ممالک میں شامل تھے جہاں کمپنی ”وی پی این“ کی مفت سرور فراہم کرے گی۔”وی پی این“ سروس کی مانگ کو ٹریک کرنا حکومتی کریک ڈاؤن کا پتا لگانے کا ایک ذریعہ ہے۔

    پروٹون کے سربراہ اینڈی ین کے مطابق 2024 دنیا بھر میں جمہوریت کے لیے ایک زلزلہ کا سال ثابت ہو گا، انتخابات منعقد کرنے والے بہت سے ممالک میں آزادانہ تقریر اور آزاد انتخابی عمل کے لیے قابل اعتراض اقدامات سامنے آرہے ہیں۔

    پب جی کے بعد وی پی این بند ہوگیا؟ پی ٹی اے کی وضاحت

    یاد رہے کہ وی پی این ایک ایسا سافٹ ویئر ہے جس کے ذریعے بند کی گئی ویب سائٹس تک رسائی ممکن ہو جاتی ہے۔

  • پاکستان میں پہلی بار لبلبے اور ایک جگر کی 2 مریضوں میں پیوند کاری

    پاکستان میں پہلی بار لبلبے اور ایک جگر کی 2 مریضوں میں پیوند کاری

    لاہور: پاکستان میں پہلی بار لبلبے اور ایک جگر کی 2 مریضوں میں پیوند کاری کا کامیاب آپریشن کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں پہلی بار اسپلٹ لیور ٹرانسپلانٹ کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے، یہ آپریشن پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ لاہور میں کیا گیا، جہاں لبلبے کی پیوند کاری بھی کی گئی۔

    سپلٹ لیور ٹرانسپلانٹ میں عطیہ کردہ جگر کا ایک بڑا والا حصہ لاہور کے 50 سالہ عتیق الرحمٰن کو لگایا گیا، جب کہ دوسرا حصہ کوہاٹ کے 6 سالہ ہمدان کو لگایا گیا۔ عطیہ کردہ لبلبہ لاہور کے 23 سالہ حسنین کو لگایا گیا۔

    بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی کے عزیر بن یاسین نے اپنے اعضاعطیہ کیے تھے، 31 سالہ عزیر نے مرنے کے بعد اپنے اعضا عطیہ کرنے کی وصیت کی تھی، عطیہ کردہ اعضا سے پی کے ایل آئی میں 3 افراد کی جان بچائی گئی۔

  • پاکستان میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے ہر سال کتنی اموات؟ دل دہلا دینے والی رپورٹ

    پاکستان میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے ہر سال کتنی اموات؟ دل دہلا دینے والی رپورٹ

    اسلام آباد: ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد اموات واقع ہوتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی کی لعنت کا مقابلہ ایک چیلنج بن گیا ہے، تمباکو نوشی سے متعلق بیماریاں جیسے کینسر، ذیابیطس اور دل کی بیماریاں پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد اموات کا باعث بنتی ہیں۔

    یہ اموات نہ صرف افراد کو متاثر کرتی ہیں بلکہ خاندانوں، برادریوں اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بھی وسیع تر اثرات مرتب کرتی ہیں۔ اسلام آباد میں سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت ملک میں 9 ملین بالغ افراد (15 سال اور اس سے زیادہ) تمباکو کی مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں، جو بالغ آبادی کا تقریباً 19.7 فی صد ہے۔

    کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) پاکستان کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد کا کہنا ہے کہ 30 فی صد ایف ای ڈی (فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی) کا اضافہ کیا جائے، اس سے اخراجات کا 19.8 فی صد وصول کیا جا سکتا ہے جس سے صحت کے بوجھ اور ٹیکس محصولات کے درمیان فرق کم ہوگا۔

    یہ تجویز حکومت اور پاکستان کے عوام کے لیے صحت اور محصولات کے لحاظ سے ایک واضح جیت کی نمائندگی کرتی ہے۔ تمباکو کی وبا کو روکنے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے، تمباکو کے استعمال کو روکنے سے پاکستان تمباکو نوشی سے متعلق بیماریوں سے وابستہ معاشی نقصانات کو کم کر سکتا ہے۔ جب کہ ممکنہ طور پر صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر بوجھ کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔

  • پاکستان کس ملک کو ہتھیار دے گا اور کسے نہیں؟ یہ فیصلہ اسے خود کرنا ہے، مارگریٹ مکلاؤڈ

    پاکستان کس ملک کو ہتھیار دے گا اور کسے نہیں؟ یہ فیصلہ اسے خود کرنا ہے، مارگریٹ مکلاؤڈ

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کی اردو زبان کی ترجمان نے ایک تبصرے میں کہا ہے کہ یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی اردو زبان کی ترجمان مارگریٹ مکلاؤڈ نے وائس آف امریکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کس ملک کو ہتھیار دے گا اور کسے نہیں؟ یہ فیصلہ اسے خود کرنا ہے۔

    انھوں نے کہا امریکا چاہتا ہے کہ دنیا روس کو ہتھیار فروخت نہ کرے جو وہ یوکرینی شہریوں پر برسا رہا ہے، امریکا کے نقطہ نظر سے دیکھیں گے تو ہم سمجھتے ہیں کہ یوکرین کی مدد کرنا اچھی بات ہے۔

    مارگریٹ نے کہا کہ روس اس وقت ایرانی اور شمالی کورین ہتھیار یوکرین کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔

  • پاکستان میں دل کی بیماریوں سے جوانوں‌ میں‌ اچانک بڑھتی اموات کی وجہ کیا ہے؟

    پاکستان میں دل کی بیماریوں سے جوانوں‌ میں‌ اچانک بڑھتی اموات کی وجہ کیا ہے؟

    پاکستان میں دل کی بیماریوں سے جوانوں کی جانیں ضائع ہونے میں تشویش ناک اضافہ ہو گیا ہے، این آئی ایچ کے مطابق پاکستان میں ہر چوتھا جوان آدمی دل کے عارضے میں مبتلا ہے، اور ملک میں پیدا ہونے والا ہر تیسرا بچہ دل کے مرض میں مبتلا ہے۔

    این آئی ایچ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر ایک گھنٹے میں 50 سے زائد افراد دل کی بیماریوں میں مر جاتے ہیں جب کہ پانچ سال قبل ہر گھنٹے میں مرنے والوں کی تعداد صرف 12 تھی۔

    این آئی وی سی ڈی کے ماہر امراض قلب پروفیسر خاور کاظمی کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق پاکستان میں دل کی بیماریوں مبتلا 4 لاکھ افراد ہر سال اپنی جان گنوا دیتے ہیں، جو مختلف بیماریوں میں چل بسنے والوں کا 29 فی صد ہے۔

    پاکستان میں ایک زمانے تک دل کی بیماری امیروں کی بیماری سمجھی جا تی تھی، مگر اب اس سے کوئی بھی بچا ہوا نہیں ہے۔ پاکستان میں اب دل کی تکلیف یا بیماری امیر غریب، بوڑھے جوان سب کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 30 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں دل کی بیماریوں کے سبب اموات بڑھتی جا رہی ہیں، جس کا سب سے بڑا سبب غیر صحت مندانہ طرز زندگی اور بڑھتی ہوئی سگریٹ نوشی ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نوجوان نسل میں فاسٹ فوڈ، لائف اسٹائل، ذیابیطس اور ذہنی دباؤ دل کی بیماری کے اسباب ہیں۔

    پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے نوجوان آبادی میں امراض قلب کی وجہ سے اموات میں بے تحاشا اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور آج کل روزانہ 30 سال سے کم عمر کئی افراد دل کے دورے کی وجہ سے اسپتالوں میں لائے جا رہے ہیں، جب کہ 30 سے 40 سال کی عمر کے افراد میں دل کے دوروں اور امراض قلب کے سبب اموات میں تشویش ناک اضافہ ہو چکا ہے۔

    آغا خان اسپتال کے مطابق سالانہ 60 ہزار بچے دل کے امراض لیے پیدا ہوتے ہیں، جس میں 60 فی صد بچے غیر معیاری علاج کی وجہ سے اپنی پیدائش کے ابتدائی برسوں ہی میں ہی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    ماہرین امراض قلب نوجوانوں میں دل کی بیماری میں اضافے کو جسمانی سرگرمیوں میں کمی، کھیلوں سے دوری، جسمانی محنت کی کمی اور ورزش نہ کرنا، موٹاپا، شوگر اور بلڈ پریشر کی بیماریوں کا سبب بتاتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، تمباکو نوشی، ہائی کولیسٹرول، موٹاپا، غیر فعالیت، الکحل کا زیادہ استعمال، ذہنی دباؤ جیسے عوامل دل کی بیماریوں کے بڑے اسباب ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سگریٹ پینے سے بلڈ پریشر بڑھتا ہے، یہ اچھے کولیسٹرول کو کم کرتا ہے، خراب کولیسٹرول کو بڑھاتا ہے اور شریانوں میں موجود خلیوں کو نقصان پہنچاتا ہے۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس کی وجہ سے شریانوں میں خون جم جاتا ہے۔ نوجوان مریضوں میں دل کے دورے کی ایک اہم وجہ سگریٹ نوشی ہے۔

    ماہرین امرض قلب کے مطابق بہتر طرز زندگی اور مناسب خوراک دل کی بیماریوں سے دور رہنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے، لیکن ایک اور تشویش ناک امر یہ بھی ہے کہ پاکستان کے ماہرین امراضِ قلب کہتے ہیں کہ ملک کا موجودہ صحت کا نظام ملک کے ایک تہائی مریضوں کے علاج کی بھی سکت نہیں رکھتا، اس لیے پاکستان میں ہر گھنٹے میں 50 افراد دل کی بیماریوں کے سبب انتقال کر جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس وقت حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کا فوکس دل کی بیماریوں کا علاج نہیں بلکہ ان سے بچاؤ ہونا چاہیے۔

  • پاکستان میں خواتین بینک اکاؤنٹس کم کیوں؟

    پاکستان میں خواتین بینک اکاؤنٹس کم کیوں؟

    75 سال گزر گئے لیکن پاکستان میں خواتین کو برابری کے حقوق نہ مل سکے، عورتوں کے ساتھ غیر مساوی سلوک پر عالمی رپورٹس میں پاکستان کی ریٹنگ اچھی نہیں رہی، خواتین ملکی آبادی کا 49 فی صد ہیں، لیکن اس کے باوجود بینک اکاؤنٹس میں ان کا حصہ صرف 7 فی صد ہے۔

    ملک میں خواتین کے مقابلے میں مرد حضرات 34 فی صد بینک اکاؤنٹ ہولڈرز ہیں، جب کہ پاکستان کے مالیاتی نظام میں مجموعی طور پر بالغ افراد کی آبادی کا 21 فی صد حصہ بینک اکاؤنٹ کا حامل ہے، عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق 2017 تک پاکستان میں خواتین کی آبادی میں بینک اکاؤنٹ رکھنے والی خواتین کا تناسب صرف سات فی صد تھا۔

    اگر اس حوالے سے خطے کے ممالک کا تناسب دیکھا جائے تو انڈیا میں خواتین اپنی آبادی کے تناسب سے 76 فی صد اکاؤنٹ ہولڈرز ہیں، سری لنکا میں یہ تعداد 73 فی صد، بنگلادیش میں 36 فی صد اور نیپال میں 41 فی صد ہے۔

    عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے مقابلے میں اسلامی ملکوں میں بھی خواتین کا مالیاتی نظام میں حصہ بہت زیادہ ہے، جو ایک حیران کن بات ہے، اسی طرح ورلڈ بینک اور ایشین بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین کا ملازمتوں میں حصہ صرف 24 فی صد ہے اور ایک فی صد خواتین کاروبار کی ملکیت رکھتی ہیں۔ ایشیا میں خواتین کی ملازمتوں کے حوالے سے یہ شرح سب سے کم ہے۔

    اگر ملک کے مالیاتی نظام میں کام کرنے والے افراد کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو اس میں بھی خواتین کی تعداد قلیل ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق خواتین بینکوں میں کام کرنے والے افراد کی مجموعی تعداد کا 13 فی صد ہیں، 15 فی صد ہیڈ آفس اسٹاف کا حصہ ہیں، اور 12 فی صد برانچوں میں کام کرنے والے اسٹاف کا حصہ ہیں، جب کہ برانچ لیس بینکنگ اسٹاف کا یہ صرف ایک فی صد ہیں۔

    پاکستان کے برعکس سعودی عرب میں آبادی کے اعتبار سے خواتین اکاؤنٹ ہولڈرز کی تعداد 58 فی صد ہے، ملائیشیا میں 82 فی صد ہے، اور ایران اور ترکی میں بالترتیب 92 اور 54 فی صد ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خواتین کی مالیاتی نظام میں کم تعداد کی سب سے بڑی وجہ تو ہمارا معاشرتی نظام ہے، جو خواتین کے مالیاتی تو کیا کسی بھی شعبے میں آنے کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ ذہنیت شہری مڈل کلاس میں بہت زیادہ ہے، جہاں خواتین کو صرف گھریلو کام تک محدود سمجھا جاتا ہے۔

    پاکستان میں پچھلی کچھ دہائیوں سے خواتین کی ایک بڑی تعداد ملازمتوں کے علاوہ چھوٹے کاروباری پیشے مثلاً آئی ٹی، فیشن، تعلیم، آن لائن کاروبار اور دیگر شعبوں میں تیزی سے ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے پاکستان کا نام روشن کر رہی ہیں۔ خواتین کی بہتر تعلیم اور تربیتی اداروں میں اضافے سے ان کی پیشہ ورانہ زندگی کے مختلف شعبوں میں تعداد کو بتدریج بڑھایا جا سکتا ہے اور اس طرح خواتین ملک کی معاشی و معاشرتی ترقی میں اپنا کردار زیادہ بہتر طریقے سے ادا کرنے کے قابل ہو جائیں گی۔

    ضرورت اس امر کی ہے کہ ملازمت پیشہ اور کاروباری خواتین کو مساوی حقوق اور مواقع فراہم کر نے کے لیے حکومتی سطح پر ان کی سرپرستی کے علاوہ معاشرے میں وہ ماحول بھی پیدا کرنا ہوگا، جس میں خواتین کو مساوی حقوق کے حوالے سے یکساں مواقع کی ضمانت مل سکے۔

  • برفباری کا سلسلہ پھر شروع

    برفباری کا سلسلہ پھر شروع

    ملک کے بالائی علاقوں میں برفباری کا سلسلہ پھر شروع ہو گیا ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر سمیت ملک کے بالائی علاقوں میں بارش اور برفباری کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو گیا۔

    مری میں آج اور کل طوفانی بارش برف باری کا امکان ہے، پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ مری انتظامیہ ہر طرح کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہے، مری میں آج برف باری کے امکانات 70 فی صد ہیں۔

    موسمیات کے مطابق 22 فروری تک موسم کی صورت حال غیر یقینی رہے گی، آج پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختوں خوا میں مطلع ابرآلود رہنے کے ساتھ بارش کا بھی امکان ہے۔

    ادھر جنت نظیر وادی سوات میں برف باری سے وادی کی رونقیں بڑھ گئی ہیں، بالائی سوات نے برف کی سفید چادر اوڑھ لی ہے، جس کے بعد ملک بھر سے سیاح سوات پہنچ گئے ہیں۔

  • ملک بھر میں سونے کی قیمت میں دوسرے روز بھی اضافہ

    ملک بھر میں سونے کی قیمت میں دوسرے روز بھی اضافہ

    کراچی: ملک بھر میں سونے کی قیمت میں دوسرے روز بھی اضافہ ہوا۔

    آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 1300 روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد اب ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ 12 ہزار 400 ہوگئی ہے۔

    اس کے علاوہ 10 گرام سونے کا بھاؤ 1115 روپے اضافے سے ایک لاکھ 82 ہزار 99 روپے کا ہوگیا۔

    دوسری جانب عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 12 ڈالر کے اضافے کے بعد فی اونس سونے کا بھاؤ 2025 ڈالر کا ہوگیا۔

    اس کے علاوہ چاندی کی فی تولہ قیمت 2 ہزار 580 روپے پر مستحکم رہی۔

  • فی تولہ سونے کی قیمت میں سینکڑوں روپے کی کمی

    فی تولہ سونے کی قیمت میں سینکڑوں روپے کی کمی

    ملک بھر میں سونے کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق سونے کی فی تولہ قیمت 3500 روپے کم ہوکر  2 لاکھ 10 ہزار 800 روپے ہوگئی ہے۔

    اسی طرح 10 گرام سونے کی قیمت میں 3001 روپے کی کمی ہوئی ہے جس کے بعد 10 گرام سونا ایک لاکھ 80 ہزار  727 روپے کا ہو گیا ہے۔

    دوسری جانب عالمی بازار میں سونے کا بھاؤ  33 ڈالر کم ہو کر 2010 ڈالر فی اونس ہے۔