Tag: pakistan

  • پاکستانی سرکاری اداروں میں غلامانہ انداز میں درخواست کیوں لکھنی پڑتی ہے؟

    پاکستانی سرکاری اداروں میں غلامانہ انداز میں درخواست کیوں لکھنی پڑتی ہے؟

    پاکستان میں کسی بھی سرکاری ادارے میں درخواست گزار کو غلامانہ انداز میں کیوں درخواست لکھنی پڑتی ہے، چاہے درخواست گزار کی غلطی ہو یا نہ ہو، مگر اس کو یہ سرکاری فریضہ ہر حال میں ادا کرنا پڑتا ہے۔

    آپ نے بھی کبھی اس قسم کی درخواست لکھی ہوگی یا دیکھی ہوگی، جو اس قسم کے الفاظ اور القابات سے مزین ہوتی ہے:

    مؤدبانہ گزارش مگر کیوں؟

    عزت مآب، عالی مرتبت، جنابِ عالی، براہِ مہربانی، ازراہِ کرم مجھ غلام کی درخواست قبول کی جائے، مجھ غریب کی فریا د کو قبول کیا جائے، مؤدبانہ گزارش ہے، گوش گزار کرنا چاہتا ہوں، میں اور میرے بچے آپ پر قربان ہوں، مجھ غریب پر رحم کریں، گزارش ہے، جنابِ عالی سائل حسبِ ذیل عرض گزار ہے، نہایت ادب و احترام سے گزارش ہے۔

    حاکمانہ انداز اور گورے کا بوجھ

    دوسری جانب سرکاری اداروں کی جانب سے عوام کو جو لیٹر جاری کیے جاتے ہیں، اس میں بھی حاکمانہ الفاظ ادا کیے جاتے ہیں، جیسے بحکم ایس ایچ او صاحب، بحکم ڈی آئی جی صاحب، بحکم ڈپٹی کمشنر صاحب وغیرہ وغیرہ۔

    انگریز نے دنیا بھر میں کالونیاں بنانے کے ساتھ ساتھ دنیا کی پس ماندہ قوموں کی اصلاح کا بھی نام نہاد بیڑہ اٹھا رکھا تھا، اس لیے انگریز حکمراں ہر جگہ ایک جملے کا اظہار برملا کرتے تھے: ’’Its White man’s burden‘‘

    انگریز لکھاریوں نے ہمیں آداب غلامی سکھانے کے لیے باقاعدہ کتابیں لکھیں، ان میں سے ایک کتاب ڈبلیو ٹی ویب نامی شخص نے لکھی: English etiquette for Indian gentlemen۔ اس کتاب میں علم کی آگہی سے زیادہ محکومیت اور غلامی سکھانے کی تجاویز زیادہ ہیں۔

    عدالتی رسم

    یہاں تک کہ عدالت میں بھی کسی مجبور اور ظلم کے شکار فرد کو سائل لکھنا پڑتا ہے، یعنی جو انصاف کا طلب گار ہے وہ عرض گزار ہے، اور سائل یہ مطالبہ نہیں کر سکتا تھا کہ انصاف دیا جائے، بلکہ التجا اور درخواست پیش کر سکتا تھا۔ جب ہماری عدالتوں میں یہ رسم رائج ہے تو سرکاری اداروں کا تو اللہ ہی حافظ ہے۔

    ہم آج 2023 میں رہ رہے ہیں، مگر ہمارے سرکاری ادارے آج بھی پس ماندہ ماضی کی یاددگار ہیں، جہاں دقیانوسی اور روایتی منفی رویے کے سبب کسی ضرورت مند کو اپنے جائز کام کے لیے بھی ان گنت کٹھن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ ان اداروں میں ساری خرابی کی بنیاد صرف رشوت ستانی نہیں، بلکہ رعونیت اور سرخ فیتے کا وہ تصور ہے جو ہمارے سرکاری بابو کو ورثے میں ملا ہے۔ ان دفاتر کا سارا نظام ایک مخصوص ذہنی سطح کی عکاسی کرتا ہے، جسے ہم کسی بھی آمرانہ اور نوآبادیاتی دور سے منسوب کر سکتے ہیں۔

    سرکاری دفتر

    آپ سرکاری ادارے میں چلے جائیں، آپ کو ایک مخصوص دقیانوسی روایتی ماحول کا احساس ہوگا، جہاں ایک عام آدمی اپنے آپ کو غیر محفوظ اور سہما ہوا محسوس کرتا ہے۔ کسی بھی کلرک سے لے کر افسران تک سے ملنے کے لیے دربان کا مرہون منت بننا پڑتا ہے، رشوت دینے کے باوجود دوسرے درجے کے رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ افسران میٹنگ پر میٹنگ کے نام پر ضرورت مندوں سے ملنے سے اجتناب کرتے ہیں اور خلق خدا سارا سارا دن ذلیل و خوار ہوتی ہے۔

    کسی ایک ادارے یا سرکاری دفتر میں عوام کو معمولی سی عزت نہیں دی جاتی، حتیٰ کہ نائب قاصد اور گارڈ تک ہر شہری کو بے عزت کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ ملک میں عزت کا معیار صرف طاقت ور امیری سے منسوب ہو گیا ہے۔ بہ ظاہر نظر آتا ہے کہ ہمارے سرکاری اداروں کے اہلکار کسی ضرورت مند شہری کو ذلیل کر کے نفسیاتی طور پر اطمینان پاتے ہیں۔

    دنیا بھر میں سرکاری ادارے عوام کے مسائل کی بہتر انداز میں داد رسی کے لیے بنائے جاتے ہیں، لیکن ہمارے سرکاری ادارے ایک انتہائی منظم، مربوط اور سفاک نظام کے تحت موجود ہیں، جس میں پولیس، انتظامیہ، ٹیکس اکٹھا کرنے والے ادارے، محکمہ مال، اکاﺅنٹس کے محکمے، خوراک اور صحت کے ادارے شامل ہیں، جو عام آدمی کے لیے سہولت گاہ کی بہ جائے مسائل پیدا کرتے ہیں، اور یہ ادارے وقت کے ساتھ ساتھ ریاست کے مقابلے میں کئی ریاستوں کا کردار بھی ادا کرتے نظر آتے ہیں۔

    ضابطے سادہ بنائے جائیں

    ہر حکومت اگر عوام کے معاشی مسائل حل نہیں کر سکتی تو دفتری نظام کو بہتر اور فعال بنا کر انھیں روز مرہ مسائل سے تو نجات دلا سکتی ہے، مگر اس انقلابی تبدیلی کا دار و مدار بھی اس سوچ کا مرہون منت ہے جو ہمارے حکمرانوں میں ناپید ہے۔ ریاست کے دفتری نظام اور سرکاری اداروں کے بابوؤں کی سوچ اور تکبر پر مبنی رویے میں تبدیلی اس وقت تک ممکن نہیں، جب تک سرکاری اداروں کے ضابطوں اور قوانین کو بھی سادہ اور آسان نہ بنایا جائے، کیوں کہ ان کی پیچیدگی سے فائدہ اٹھا کر سرکاری عمال عوام کے لیے قدم قدم پر مشکلات کھڑی کرتے ہیں۔

  • نگراں حکومت نے 30 دن میں پیٹرول کتنے روپے مہنگا کیا؟

    نگراں حکومت نے 30 دن میں پیٹرول کتنے روپے مہنگا کیا؟

    اسلام آباد: نگراں حکومت نے 30 دن میں پیٹرول 58 اور ڈیزل 56 روپے مہنگا کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت کے آتے ہی پاکستانی عوام کی مشکلات میں اضافہ حد سے بڑھ گیا ہے، پیٹرول اور ڈیزل ہوش ربا حد تک مہنگا کر دیا گیا ہے، اور قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

    گزشتہ ایک ماہ کے دوران نگراں حکومت نے پیٹرول میں 58 روپے اور ڈیزل میں 56 روپے کا اضافہ کیا ہے، گزشتہ رات پیٹرول کی قیمت میں 26 روپے 2 پیسے فی لیٹریکمشت اضافہ کیا گیا، جس سے پیٹرول کی فی لیٹر نئی قیمت 331 روپے 38 پیسے ہو گئی ہے، جب کہ ڈیزل کی قیمت میں 17 روپے 34 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا جس سے ڈیزل کی فی لیٹر نئی قیمت 329 روپے 18 پیسے ہو گئی ہے۔

    عوام دہائی دے رہے ہیں کہ ملکی تاریخ میں کبھی 30 دن میں پیٹرول اور ڈیزل اتنا مہنگا نہیں ہوا، عوام نے اضافہ مسترد کر دیا ہے، ماہرین معیشت کہتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی میں مہنگائی بہ تدریج کم ہونے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن اب پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی اور زیادہ بڑھ جائے گی۔

    نگراں حکومت کا عوام پر ایک اور بوجھ، فی لیٹر پیٹرول پر مارجن میں اضافہ

    نگراں حکومت نے عوام پر ایک اور اضافی بوجھ بھی ڈال دیا ہے، پیٹرول کے فی لیٹر پر مارجن 88 پیسے بڑھا دیا ہے، پیٹرول پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مارجن میں فی لیٹر 47 پیسے اضافہ کیا گیا ہے جس سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا پیٹرول پر مارجن 6 روپے 47 پیسے ہو گیا، پیٹرول پر ڈیلرز کے مارجن میں بھی فی لیٹر 41 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، جس سے ڈیلرز کا پیٹرول پر مارجن 7 روپے 41 پیسے ہو گیا ہے۔

    ادھر نگراں وزیر توانائی محمد علی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی بھی آہستہ آہستہ مزید مہنگی ہوگی، کے الیکٹرک کا ٹیرف ایک سال سے ایڈجسٹ نہیں ہوا ہے، جو اب ایک ساتھ ہوگا تو عوام پر بوجھ پڑے گا، بجلی سیکٹر کا نقصان 2500 ارب روپے ہے، ہر سال ہزار ارب روپے کا سود دینا پڑ رہا ہے، اس مسئلے کو حل کرنے میں مہینے نہیں، کئی سال لگیں گے۔

  • وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجلی بلوں میں صارفین کو ریلیف دینے کا فیصلہ نہ ہو سکا

    وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجلی بلوں میں صارفین کو ریلیف دینے کا فیصلہ نہ ہو سکا

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صارفین کو بجلی کے بھاری بھرکم بلوں میں کوئی ریلیف دینے کا فیصلہ نہ ہو سکا۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ختم ہو گیا لیکن کابینہ بجلی بلوں میں صارفین کو ریلیف دینے کا کوئی فیصلہ نہ کر سکی۔

    ذرائع وفاقی کابینہ کے مطابق بریفنگ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف معاہدہ بجلی صارفین کو ریلیف فراہمی میں بڑی رکاوٹ ہے، بجلی بلوں پر ریلیف کے لیے آئی ایم ایف سے بات کرنا ہوگی۔

    اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ آئی ایم ایف شرائط کے باعث صارفین کو بلوں پر دینا ریلیف ممکن نہیں ہے، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت توانائی کو صارفین کو ریلیف فراہمی کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

  • باڈی بلڈنگ کے ورلڈ ایونٹ کی میزبانی پاکستان کو مل گئی

    باڈی بلڈنگ کے ورلڈ ایونٹ کی میزبانی پاکستان کو مل گئی

    باڈی بلڈنگ کے ورلڈ ایونٹ کی میزبانی پاکستان کو مل گئی ہے جو ملک کے لیے نہایت خوشی کی خبر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گلوبل پاور لفٹنگ اینڈ باڈی بلڈنگ انٹرنیشنل کے تحت پاکستان میں باڈی بلڈنگ کا عالمی ایونٹ رواں سال اکتوبر میں منعقد ہوگا۔

    پاکستان باڈی بلڈنگ فیڈریشن کے صدر رمیز ابراہیم نے کہا کہ اس عالمی ایونٹ میں بھارت، فرانس، اٹلی، جرمنی، کینیڈا سمیت 30 سے ممالک شرکت کریں گے، اور مسٹر اینڈ مسز یونیورس سمیت 30 کیٹگریز میں 300 سے زائد تن ساز اور ماڈلز شریک ہوں گے۔

    ایشین چیمپئن رمیز ابراہیم نے کہا کہ یہ عالمی ایونٹ گلوبل پاور لفٹنگ اینڈ فزیک انٹرنیشنل کے تحت منعقد ہوگا، جس میں پاکستان کی 3 خواتین باڈی بلڈرز بھی پاور لفٹنگ کی کیٹگری میں ایکشن میں نظر آئیں گی۔

    انھوں نے کہا باڈی بلڈنگ کی تاریخ میں پہلی بار پاکستان اتنے بڑے ایونٹ کی میزبانی کرے گا۔

  • شيخ الازہر الشيخ احمد الطيب کی پاكستان میں بم دھماکے كى شديد مذمت

    شيخ الازہر الشيخ احمد الطيب کی پاكستان میں بم دھماکے كى شديد مذمت

    اسلام آباد: شيخ الازہر الشيخ احمد الطيب نے پاكستان میں بم دھماکے كى شديد مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شیخ الازہر الشیخ احمدالطیب نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مجلس حکما المسلمین پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے۔

    شیخ الازہر نے کہا کہ دہشت گردی تمام مذاہب كى تعليمات اور آسمانى كتب اور شريعت كے احكامات كے منافى عمل ہے، دہشت گردى كے خلاف عالمى سطح پر متحد ہو كر جدوجہد كى جائے۔

    الشیخ احمد الطیب نے اپنے پیغام میں شہدا كے خاندانوں سے اظہار تعزيت کیا، اور زخميوں كى صحت یابى كى دعا کی۔

    اقوام متحدہ کی پاکستان میں خود کش دھماکے کی مذمت، ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

    ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور صدر نے بھی پاکستان میں خود کش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہم دہشت گردی کے واقعات اور شہریوں کے خلاف جان بوجھ کر ٹارگٹ حملوں کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

  • سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی پر توجہ دیں گے، وزیر اعظم

    سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی پر توجہ دیں گے، وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کو ’سافٹ ویئر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مرحلے میں زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی پر توجہ دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ جہاں سی پیک کا پہلا مرحلہ ترقی کے ’ہارڈ ویئر‘ پہلو کو ٹھیک کرنے کے بارے میں تھا، وہیں آنے والا دوسرا مرحلہ زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی، مہارت کی ترقی، جدت، صنعت کاری، اقتصادی ترقی اور صحت پر توجہ دے کر ترقی کے ’سافٹ ویئر‘ کو اپ گریڈ کرے گا۔

    انھوں نے کہا چین کے نائب وزیر اعظم ہی لیفنگ اور ان کے وفد کی پاکستان آمد پر دل شاد ہے، سی پیک گزشتہ 10 سال سے پاکستان کی معاشی بحالی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، اس کے تحت ہم نے توانائی کے بحران پر قابو پایا، اور بہترین معیار کا بنیادی ڈھانچا تعمیر کیا، اور ملک کے مختلف علاقوں کو آپس میں جوڑنے میں آسانی ہوئی۔

    انھوں نے کہا سی پیک ہمسایہ ممالک کے لیے بھی رابطے کا کام کر رہا ہے، سی پیک ہمارے لیے خوش حالی اور ترقی کا خزینہ ہے،

    سی پیک غربت، بیروزگاری اور غیر ترقیاتی علاقوں کے خاتمے کا ذریعہ بنے گا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دوسرے مرحلے میں زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی پر توجہ دیں گے، صنعتی شعبہ، معاشی بڑھوتری، ہنر مندی، صحت اور تعلیم پر توجہ ہوگی۔

    انھوں نے کہا میں صدر شی جن پنگ اور نواز شریف کو سی پیک کی کامیابی پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، صدر شی جن پنگ کے شراکت دار ترقی کے وژن کو دنیا نے سراہا ہے۔

  • اقوام متحدہ کی پاکستان میں خود کش دھماکے کی مذمت، ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کی پاکستان میں خود کش دھماکے کی مذمت، ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

    نیو یارک: اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل، سیکریٹری جنرل اور صدر نے پاکستان میں خود کش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہر قسم اور شکل کی دہشت گردی عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا، سیکیورٹی کونسل نے حکومت پاکستان اور جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار بھی کیا، اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

    سیکیورٹی کونسل نے تمام متعلقہ ممالک سے باجوڑ واقعے کے مجرمان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی پر زور دیا، اور اعلامیے میں کہا ملوث تمام کرداروں، مالی معاونین، اور سہولت کاروں کو جلد کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام متعلقہ ممالک عالمی قوانین کے تحت مجرمان کو کیفر کردار تک پہنچانے میں پاکستان سے تعاون کریں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے پاکستان میں خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا، انتونیو گوتریس نے پاکستانی حکام سے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ بھی کیا۔ انھوں نے کہا ہم دہشت گردی کے واقعات اور شہریوں کے خلاف جان بوجھ کر ٹارگٹ حملوں کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے صدر کابا کوروسی نے پاکستان میں خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ متاثرین کے خاندانوں، حکومت، اور پاکستان کے عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ صدر جنرل اسمبلی نے کہا دہشت گردی اپنی تمام شکلوں اور مظاہر میں مجرمانہ اور ناقابل جواز ہے، عالمی برادری دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو مضبوط بنائے، اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

  • وفاقی حکومت نے رات گئے عوام پر بجلی گرا دی، بجلی 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ مہنگی

    وفاقی حکومت نے رات گئے عوام پر بجلی گرا دی، بجلی 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ مہنگی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے رات گئے عوام پر بجلی گرا دی، بجلی 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ مہنگی کری گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے بجلی 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ تک مہنگی کر دی ہے، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 3 روپے سے ساڑھے 7 روپے فی یونٹ تک اضافہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے سمری کی منظوری دی، نیپرا نے ٹیرف اوسط 4 روپے 96 پیسے فی یونٹ بڑھانے کی منظوری دی تھی، یہ منظوری رواں مالی سال کے لیے تھی۔

    حکومت نے بنیادی قیمت میں اضافے کی درخواست نیپرا میں دائر کر دی ہے، نیپرا اب وفاقی حکومت کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ دے گا، نیپرا سبسڈی ایڈجسٹمنٹ کو مد نظر رکھ کر سماعت کے بعد فیصلہ کرے گا۔ ذرائع کے مطابق نیپرا کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دے گی، قیمتوں میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے کرنے کی تجویز ہے۔

    100 یونٹ والے گھریلو صارفین کے لیے بجلی 3 روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کی، 101 سے 200 یونٹ والے صارفین کے لیے 4 روپے فی یونٹ اضافے، 201 سے 300 یونٹ تک والے صارفین کے لئے 5 روپے فی یونٹ، 301 یونٹ سے 400 یونٹ تک 6 روپے 50 پیسے فی یونٹ، جب کہ 400 سے 700 یونٹ والے صارفین کے لیے 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اضافے سے اوسط فی یونٹ ٹیرف 35 روپے 42 پیسے سے بڑھ کر 42 روپے 72 پیسے فی یونٹ ہو جائے گا، سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد فی یونٹ قیمت 50 روپے تک پہنچ جائے گی، بنیادی قیمت میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی سے کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اور منظوری کے بعد جولائی کے بقایا جات بھی عوام سے وصول کیے جائیں گے۔

  • تعلقات کے قیام کے 30 سال بعد یوکرینی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد، بلاول نے استقبال کیا

    تعلقات کے قیام کے 30 سال بعد یوکرینی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد، بلاول نے استقبال کیا

    اسلام آباد: پاک یوکرین تعلقات کے قیام کے 30 سال بعد یوکرینی وزیر خارجہ پاکستان کے دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے ہیں، دفتر خارجہ آمد پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ان کا استقبال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے وزارت خارجہ آمد پر اپنے یوکرینی ہم منصب دمیتر کولیبا کا استقبال کیا، سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دمیترو کولیبا دفتر خارجہ میں یادگار کے طور پر پودا بھی لگائیں گے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان اور یوکرین کے درمیان وفود کے سطح پر مذاکرات ہوں گے، تجارت، سرمایہ کاری، زراعت اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کا جائزہ لیا جائے گا۔

    مذاکرات کے دوران روس یوکرین جنگ سمیت اہم عالمی و علاقائی امور بھی زیر غور آنے کی توقع ہے، مذاکرات کے بعد یوکرینی وزیر خارجہ اور بلاول بھٹو مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے، دمیترو کولیبا وزیر اعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کریں گے۔

    واضح رہے کہ دمیترو کولیبا پاک یوکرین تعلقات قائم ہونے کے بعد سے پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے یوکرینی وزیر خارجہ ہیں، پاکستان اور یوکرین کے درمیان 1993 میں سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے۔

  • پاکستانی ورثے کو محفوظ بنانے پر پاکستانی تاجر کی امریکن کانگریس میں پذیرائی

    پاکستانی ورثے کو محفوظ بنانے پر پاکستانی تاجر کی امریکن کانگریس میں پذیرائی

    واشنگٹن: پاکستانی ورثے کو محفوظ بنانے پر پاکستانی امریکی تاجر حفیظ خان کی امریکن کانگریس میں پذیرائی کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رکن کانگریس جاسمین کروکٹ نے ایوان نمائندگان میں خطاب کرتے ہوئے پاکستانی ورثہ محفوظ بنانے پر حفیظ خان کے اقدام کو سراہا۔

    خاتون رکن کانگریس کا کہنا تھا کہ حفیظ خان پاکستانی امریکن کمیونٹی کے لیے روشن مثال ہیں، انھوں نے پاکستانی سفارت خانے کی تاریخی عمارت کی فروخت کا سنا تو خصوصی دل چسپی لی، اوراس تاریخی عمارت کو خرید کر ثقافتی ورثے کوہمیشہ کے لیے محفوظ بنا لیا۔

    پاکستانی سفارت خانے کی ملکیت تاریخی اور قیمتی عمارت فروخت، خریدار کون؟

    واضح رہے کہ حفیظ خان نے پاکستانی سفارتخانے کی عمارت 71 لاکھ ڈالرز میں خریدی ہے۔