Tag: #pakistanfloods

  • کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار

    کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار

    حیدرآباد(31 اگست 2025): دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ بلند ہونے لگا، کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔

    بیراج کنٹرول روم انچارج کے مطابق کوٹری بیراج اپ اسٹریم پر پانی کی آمد 2 لاکھ 73 ہزار 844 کیوسک ہوگئی ہے، 24 گھنٹوں میں پانی کی آمد میں 11 ہزار 176کیوسک کا اضافہ ہوا ہے۔

    کنٹرول روم کے مطابق ڈاؤن اسٹریم پر پانی کا اخراج 2 لاکھ 44 ہزار 739 کیوسک ہے جبکہ چاروں نہروں میں مجموعی پانی کا اخراج 32 ہزار کیوسک ہے اور کوٹری بیراج پر تمام صورتحال کنٹرول میں ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/sindh-super-flood-31-aug-2025/

    واضح رہے کہ پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیلاب کی پیشگوئی کے پیشِ نظر شمالی سندھ کے کچے کے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے جبکہ دوسری جانب دریائے سندھ میں اس وقت تک صورتحال معمول کے مطابق ہے۔

    سندھ کے محکمہ آبپاشی کے مطابق گڈو بیراج پر اپ سٹریم سے پانی کی آمد 322819 کیوسک جبکہ ڈاؤن سٹریم میں اخراج 307956 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اسی طرح، سکھر بیراج پر اپ سٹریم سے پانی آمد 303480 کیوسک اور ڈاؤن سٹریم میں اخراج 252110 کیوسک موجود ہے۔

    شمالی سندھ کے اضلاع گھوٹکی، خیرپور اور کشمور کے کچے کے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ لوگ کشتیوں پر سامان لاد کر پکے کی طرف منتقل کر رہے ہیں، خیرپور میں رہڑی کے مقام پر سامان کی منتقلی کے دوران ایک کشتی الٹ گئی۔ حادثے کے نتیجے میں کشتی پر سوار افراد محفوظ رہے۔

    اس سے قبل صوبائی وزیر محمد بخش مہر نے گھوٹکی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اگر پانی کی سطح سات لاکھ سے تجاوز کرتی ہے تو گھوٹکی اور اوباوڑو تحصیل میں ایک لاکھ سے زائد افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

  • ویڈیو:‌ پنجاب میں سیلاب متاثرین کی نشاندہی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال

    ویڈیو:‌ پنجاب میں سیلاب متاثرین کی نشاندہی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال

    لاہور(29 اگست 2025): پنجاب کے مختلف اضلاع میں حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے بعد شہریوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے کے لیے سیف سٹی اتھارٹی نے تھرمل امیجنگ ڈرون ٹیکنالوجی کا کامیاب استعمال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کا بیشتر حصہ اب سی سی ٹی وی کی نگرانی میں ہے، حکام نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بچاؤ اور امدادی کارروائیوں میں مدد کے لیے تھرمل امیجنگ ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال کررہی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ جدید ترین مانیٹرنگ ٹولز کا استعمال سیالکوٹ، سرگودھا، گجرات اور جھنگ سمیت متعدد اضلاع میں پھنسے ہوئے شہریوں اور مویشیوں کو تلاش کرنے اور ان کا پتہ لگانے کے لیے کیا جارہا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے زیرقیادت جدید تھرمل امیجنگ ڈرونز کی مدد سے 800 متاثرین کی بروقت نشاندہی  کر کے انہیں ریکسیو کیا گیا، وزیراعلیٰ مریم نواز نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ریسکیو میں مدد کرنے پر پی ایس سی اے ٹیم کی تعریف کی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ٹوئٹ میں کہا ہے تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی سے شہریوں اور مویشیوں کی بروقت نشاندہی ہوءی ہے جس سے شہریوں اور مویشیوں کو ریسکیو کیا گیا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے مزید بتایا کہ سیالکوٹ، سرگودھا، گجرات اور جھنگ سمیت کئی اضلاع میں ڈرون استعمال کیے، تھرمل ڈرون ٹیکنالوجی سے آٹھ سو کیسز میں کامیابی حاصل ہوئی ہے، سیف سٹی محفوظ پنجاب کی جانب اہم قدم ہے۔

  • جوہی شہر کو سیلابی پانی نے چاروں اطراف سے گھیر لیا

    جوہی شہر کو سیلابی پانی نے چاروں اطراف سے گھیر لیا

    دادو: سندھ کے ضلع دادو کے شہر جوہی کو چاروں طرف سے سیلابی پانی نے گھیر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دادو میں بلوچستان آنے والے سیلابی پانی کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلابی پانی ایم این وی ڈرین میں شگاف ڈالنے کے بعد خیرپور ناتھن شاہ شہر میں داخل ہو گیا۔

    سیلابی پانی کی وجہ سے انڈس ہائی وے بند ہو گیا ہے، اور جوہی شہر کو سیلابی پانی نے چاروں اطراف سے گھیر لیا ہے۔

    دادو ایم این وی ڈرین میں شگاف سے سیلابی پانی کا بہاؤ جوہی کی جانب جاری ہے، سیلابی پانی جوہی کے ڈگری کالج، اسپتال اور نیو سٹی کالونی میں داخل ہو گیا ہے۔

    شہریوں نے جوہی کو بچانے کے لیے رنگ بند کو مضبوط کرنے کا کام تیز کر دیا ہے، تاہم دوسری طرف ایم این وی ڈرین میں پانی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس سے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز شہر کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

    پاک بحریہ نے کشتیوں اور ہیلی کاپٹرز سے ریلیف اور ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے، بوٹس کے ذریعے دادو کے گاؤں گوزو سے 253 افراد کو ریسکیو کیا گیا، ترجمان پاک بحریہ کے مطابق رات گئے ریسکیو کیے گئے افراد کو ہیلی کاپٹرز سے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

    ادھر سانگھڑ میں حفاظتی بند باندھ کر شہر کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے، پاک بحریہ کے جوان پانی میں پھنسے خاندانوں کو محفوظ علاقوں میں منتقل کر رہے ہیں۔

    ٹنڈو محمد خان میں بھی طوفانی بارشوں کے بعد متعدد علاقوں میں پانی جمع ہو گیا ہے، تالپور ٹاؤن میں تین سے چار فٹ پانی جمع ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

  • پاک بھارت ٹاکرا، ٹیم سیاہ پٹیاں باندھ کر میدان میں اترے گی

    پاک بھارت ٹاکرا، ٹیم سیاہ پٹیاں باندھ کر میدان میں اترے گی

    دبئی: پاکستان کرکٹ ٹیم آج ایشیا کپ کے اپنے پہلے میچ میں سیاہ پٹیاں باندھ کر میدان میں اترے گی۔

    تفصیلات کے مطابق دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ایشیا کپ 2022 میں آج پاکستان اور بھارت ٹکرائیں گے، پاکستان ٹیم سیاہ پٹیاں باندھ کر میدان میں اترے گی۔

    سیاہ پٹیاں باندھنے کا مقصد پاکستان میں سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یک جہتی کرنا ہے، قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے بھی گزشتہ روز پریس کانفرنس میں سیلاب متاثرین کی امداد کا اعلان کیا تھا۔

    بابر اعظم نے تمام افراد سے متاثرین کی مدد کی اپیل بھی کی تھی، ایشیا کپ کے پہلے میچ میں کھلاڑیوں اور منیجمنٹ کا سیاہ پٹیاں باندھنا بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔

    ایشیا کپ میں افغانستان کا فاتحانہ آغاز

    ٹیم منیجر منصور رانا نے اپیل کی ہے کہ مخیر حضرات سے درخواست ہے کہ وہ پرائم منسٹر ریلیف فنڈ میں عطیات جمع کروائیں۔

    پی سی بی سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے میدان میں آگیا

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں ایشیا کپ کا کل سے آغاز ہو چکا ہے، پہلے میں افغانستان نے سری لنکا کی ٹیم کا بہادری سے سامنا کیا، اور بولنگ اور بلے بازی میں شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بہ آسانی میچ جیت لیا۔ افغان ٹیم نے سری لنکا کی جانب سے دیے گئے 105 رنز کا ہدف دو وکٹوں کے نقصان پر پورا کیا۔

  • دریائے سوات میں ایک بار پھر سیلاب، کالام میں ایک گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیا

    دریائے سوات میں ایک بار پھر سیلاب، کالام میں ایک گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیا

    سوات: دریائے سوات میں ایک بار پھر سیلاب آ گیا، جس سے کالام میں ایک گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سوات میں ایک بار پھر اونچے درجے کا سیلاب آیا ہوا ہے، جس سے کالام بازار میں 30 دکانوں پر مشتمل 2 مارکیٹیں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں۔

    سیلاب کے باعث کالام میں فالیر نامی گاؤں صفحہ سے مٹ گیا، گاؤں کے 15 مکانات سیلاب ساتھ بہا کر لے گیا۔

    ضلعی انتظامیہ نے دریائے سوات میں لکڑی پکڑنے اور ماہی گیری اور نہانے پر پابندی عائد کر دی ہے، مختلف علاقوں میں لکڑی پکڑنے، ماہی گیری اور نہانے والوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔

    آئندہ 36 گھنٹوں میں سوات سے دوسرا سیلابی ریلا دریائے کابل میں پہنچے گا

    ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 209 افراد کو گرفتار کر لیا ہے، لکڑی پکڑنے والوں سے بھاری تعداد میں سلیپر ضبط کر لیے گئے۔

    واضح رہے کہ دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر 1 لاکھ 34 ہزار کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔

    سیلاب ملک بھر میں مزید 119 زندگیاں نگل گیا، تعداد 1033 ہو گئی

    ڈپٹی کمشنر نوشہرہ کے مطابق سوات سے 1 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا دوسرا ریلا دریائے کابل میں آنے کا امکان ہے۔ انھوں نے کہا آئندہ 36 گھنٹوں میں سوات سے دوسرا ریلا دریائے کابل میں پہنچے گا، ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ فلڈ سیل کے مطابق یہ ریلا آئندہ 2 روز میں گزرے گا۔

  • ملک بھر میں سیلاب کے باعث ہلاکتیں: این ڈی ایم اے کی رپورٹ جاری

    ملک بھر میں سیلاب کے باعث ہلاکتیں: این ڈی ایم اے کی رپورٹ جاری

    اسلام آبا د : ملک بھر میں سیلاب سے ہونے والی تباہی، ہلاکتوں اور مالی نقصانات کے حوالے سے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے )نے تفصیلی اعدادو شمار جاری کردیئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 935افراد جاں بحق جبکہ 1500کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔

    این ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 34 افراد جاں بحق ہو گئے جس میں 17 بچے، 10 مرد اور 7 خواتین شامل ہیں، اِن اموات کے بعد حالیہ بارشوں اور سیلاب سےجاں بحق افراد کی تعداد 937 ہوگئی۔

    این ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں کے پی میں 16، سندھ میں 13، بلوچستان میں 4، پنجاب میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔ این ڈی ایم اے کا بتانا ہے کہ سیلاب اور بارشوں کے باعث 50 افراد زخمی ہوئے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں پر مبنی این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب اور بارشوں کےدوران زخمی افراد کی تعداد 1443 ہوگئی ہے۔

    این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 85 ہزار 897 جانور مرگئے، حالیہ مون سون بارشوں کے دوران سندھ میں 85 ہزار 828 جانور مرچکے ہیں جن کے بعد گئے ملک بھر میں جانوروں کی اموات کی تعداد 8 لاکھ کے قریب پہنچ گئی ہے۔

    خیبر پختونخوا میں 193، پنجاب میں 167،بلوچستان میں 234افراد سیلاب کے باعث جاں بحق ہوگئے، سب سے زیادہ صوبہ سندھ میں 339ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ گلگت بلتستان میں 9 اور اسلام آباد میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق 110اضلاع کے 57لاکھ 68ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں، گلگت بلتستان ، خیبر پختونخوا کے 42، پنجاب کے 8اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے۔

    بلوچستان کے 34 اور سندھ کے 16اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے ،سیلاب کے باعث 6لاکھ 82ہزار سے زائد گھروں کو نقصان پہنچا ہے ، 8لاکھ 2ہزا ر سے زائد مویشی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ، سیلاب سے 149پل تباہ ہوئے ، 3161کلو میٹر شاہراہوں کو نقصان پہنچا ۔

  • پاکستان کے 2 صوبے بارشوں اور بدترین سیلاب نے ڈبو دیے، 527 جاں بحق

    پاکستان کے 2 صوبے بارشوں اور بدترین سیلاب نے ڈبو دیے، 527 جاں بحق

    کراچی: پاکستان کے جنوب مغربی اور جنوب مشرقی علاقے طوفانی بارشوں اور بد ترین سیلاب کی زد پر ہیں، جہاں مون سون کی بارشوں میں مجموعی طور پر اب تک 527 افراد جاں بحق اور لاکھوں گھر تباہ ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے 2 صوبے بلوچستان اور سندھ کو بارشوں اور بدترین سیلاب نے ڈبو دیا ہے، رہائشی آبادیوں پر قیامت گزر رہی ہے، کروڑوں افراد جن میں بوڑھے، خواتین اور بچے شامل ہیں، بے آسرا کھلے آسمان تلے حکومتی مشینری اور مخیر اداروں کی امداد کے منتظر ہیں۔

    پی ڈی ایم اے سندھ کی رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ میں تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے باعث گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید 30 افراد جاں بحق ہو گئے، جس سے صوبے میں مون سون کے آغاز سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 293 ہو گئی ہے۔

    طوفانی بارشوں کے بعد بلوچستان کے ندی نالے بھی بپھر گئے ہیں، چمن میں 2 ڈیم مزید ٹوٹ گئے، جس سے ضلع قلعہ عبداللہ میں بارشوں سے ٹوٹنے والے ڈیمز کی تعداد 18 ہو گئی، جب کہ بلوچستان میں مون سون سیزن کی تباہی میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 234 ہو گئی ہے۔

    بلوچ لڑکی سیلابی ریلے میں تباہ شدہ گھر کے ملبے سے اپنی کتابیں نکال کر صاف کر رہی ہے

     

    بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے اب تک 28 ہزار مکانات منہدم ہو چکے ہیں، اور ساڑھے 7 ہزار گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، 710 کلو میٹر طویل شاہراہیں اور 18 پل شدید متاثر ہوئے، جب کہ ایک لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوئے، درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔

    گزشتہ روز وزیر ماحولیات سندھ اسماعیل راہو نے بتایا تھا کہ ملک بھر میں شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، جس کی وجہ سے رواں برس ملک میں غذائی بحران کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، سندھ اور بلوچستان میں زرعی شعبے کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

    سندھ

    صوبہ سندھ میں وقفے وقفے سے بارش کی وجہ سے آفت زدہ علاقوں کے مکینوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں، اور متاثرہ علاقوں میں مزید تباہی پھیل گئی، شہر اور دیہات سب زیر آب آئے ہوئے ہیں، سڑکیں بہہ گئیں، ہر طرف تباہی ہی تباہی نظر آتی ہے اور نظام زندگی مفلوج ہو چکا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گھروں سے محروم ہونے والے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں نوشہروفیروز میں ہوئیں، جہاں 11 افراد زندگیوں سے ہاتھ ڈھو بیٹھے۔

    پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے میں 658 مویشی ہلاک ہوئے، اور 6 ہزار 382 گھر مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔

    جانی نقصان میں لاڑکانہ میں 4، جیکب آباد میں 4، شہید بے نظیر آباد میں 3، کشمور 2، بدین میں 2، ٹنڈو محمد خان 2، دادو 1 اور سانگھڑ میں 1 شخص جاں بحق ہوا۔ جاں بحق ہونے والے 30 افراد میں سے 15 بچے، 7 مرد اور4 عورتیں شامل ہیں، جب کہ 836 افراد مختلف حادثات میں زخمی ہوئے۔ پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق سندھ میں مجموعی طور پر جاں بحق ہونے والوں میں 115 مرد، 45 عورتیں اور 133 بچے شامل ہیں۔

    مون سون کے آغاز سے اب تک 3 ہزار 794 مویشی ہلاک ہو چکے ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 30 ہزار گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا، مون سون کے آغاز سے اب تک 1 لاکھ ساڑھے 10 ہزار گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جب کہ 2 لاکھ 57 ہزار 671 گھر جزوی متاثر ہوئے ہیں۔

    بلوچستان

    بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اس وقت شہری آبادیاں انسانی المیے سے گزر رہی ہیں، درجنوں دیہات کا رابطہ پوری طرح منقطع ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہاں ہونے والے جانی اور مالی نقصانات کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکا ہے۔

    کوہلو میں موسلادھار بارش سے لوگ محصور ہو چکے ہیں، لینڈ سلائیڈنگ اور سڑک کے حصے بہہ جانے سے کوہلو کوئٹہ شاہراہ بند ہو گئی ہے، بیجی ندی، مجنھرا، چاکر، کالابوہلا ندی میں سیلاب آیا ہوا ہے، کوئٹہ میں وقفے وقفے سے بارش کی وجہ سے نشیبی علاقے زیر آب آ چکے ہیں، امداد نہ ملنے پر سیلاب متاثرین احتجاج پر مجبور ہو چکے ہیں۔

    بلوچستان اور صوبہ میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے سیکڑوں اسکول بھی تباہ ہو چکے ہیں، کہیں کہیں عارضی انتظام کے تحت نہایت خراب حالات میں بھی بچوں کی کلاسز لی جا رہی ہیں، تاہم مجموعی طور پر تعلیمی نظام مکمل طور پر رک چکا ہے۔