Tag: pakistani films

  • پاکستانی فلموں‌ کو سعودی عرب میں ریلیز کی اجازت

    پاکستانی فلموں‌ کو سعودی عرب میں ریلیز کی اجازت

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سعودی حکومت نے اپنے ملک میں پاکستانی فلمیں ریلیز کرنے کی اجازت دے دی۔

    اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ حکومت شوبز کی صنعت کو ترقی دینے کے لیے پرامید ہے، ہم آئندہ2سال میں  فلمی صنعت کومنافع بخش بنادیں گے۔

    فواد چوہدری نے سمندر پار پاکستانیوں کو پیش کش کی کہ وہ فلمی صنعت اور ڈرامہ انڈسٹری میں سرمایہ کاری کریں، ان شعبوں میں پیسہ لگانے والے افراد کو مایوسی نہیں ہوگی۔

    یاد رہے 7 ستمبر کو سعودی عرب کے وزیر اطلاعات ڈاکٹرعوادبن صالح سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے تھے ، اُن کا استقبال وفاقی وزیر اطلاعات فوادچوہدری نے کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب میں پہلے پاکستانی انٹرنیشنل میوزک کنسرٹ کا شان دار انعقاد، شائقین کی بڑی تعداد میں شرکت

    سعودی وزیر اطلاعات نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں ولی عہد شاہ سلمان کا خصوصی پیغام بھی پہنچایا۔ ملاقات میں سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

    سعودی وزیر نے اپنے ملک میں قید پاکستانیوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ حکومت مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستانی بھائیوں کے ساتھ رہے گی۔

    ڈاکٹر عواد بن صالح نے مختلف شعبوں میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی اور کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات منفرد نوعیت کے ہیں، حکومتی سطح پر رابطوں میں اضافے سے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات میں سعودی وزیر اطلاعات نے مختلف شعبوں میں ہرممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی۔

    یہ بھی پڑھیں: بلاک بسٹر فلم بلیک پینتھر کے ساتھ سعودی عرب میں سینما کی واپسی

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں 80 کی دہائی کے آغاز تک فلموں کی نمائش ہوتی تھی مگر سینما کو شریعت اور معاشرتی اقدار کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر ختم کردیا گیا تھا۔

    سعودی حکومت نے گزشتہ برس روشن خیالی سے متعلق پروگرام ویژن 2022 کا اعلان کیا جس کے ساتھ سینما کی واپسی ہوئی، خواتین کو ڈرائیونگ کرنے اور اسٹیڈیم جاکر میچ دیکھنے کی اجازت بھی دی گئی۔

  • جے پور فلم فیسٹیول میں تین پاکستانی فلموں کی نمائش کا فیصلہ

    جے پور فلم فیسٹیول میں تین پاکستانی فلموں کی نمائش کا فیصلہ

    بمبئی: پاک بھارت کشیدگی کے باوجود جے پور میں ہونے والے فلم فیسٹیول میں تین پاکستانی فلموں کی نمائش کا فیصلہ کیا گیا ہے، جن میں ماہ میر، ہیل ہول اور لٹل ریڈروزز شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک بھارت کشیدگی اور ہندو انتہاء پسندوں کی دھمکیوں کے بعد فلم انڈسٹری کو سب سے زیادہ نقصان ہوا جس کے باعث کئی پاکستانی فنکاروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی موصول ہوئیں اور وہ وطن واپس آنے پر مجبور ہوئے۔

    بھارتی ہندو انتہاء پسندوں اور جنگی جنون میں مبتلا ملک کی جارحیت سے انٹرٹینمنٹ انڈسٹری اور ہدایتکاروں کو سنگین مسائل کا سامنا رہا جبکہ کئی معروف بالی ووڈ اداکاروں نے اس عمل پر تشیویش کا اظہار بھی کیا۔

    وہ بھارتی فلمیں جن میں پاکستانی فنکاروں نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے اُن کے ہدایتکاروں کو بے جے پی کی جانب سے دھمکیاں دی گئیں بعد ازاں غنڈہ ٹیکس لگا کر فلم ریلیز کرنے کی مشروط اجازت بھی دی گئی۔

    اس تمام تر صورتحال کے باوجود جے پور فلم فیسٹیول کی انتظامیہ نے آئندہ سال 7 جنوری سے ہونے والے تین روزہ فیسٹیول میں پاکستانی فلموں کو نمائش کے لیے پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    انتظامیہ کی جانب سے اس بار تین پاکستانی فلمیں بھی فیسٹیول میں شامل کی جائیں گی جن میں ہدایت کار انجم شہزاد کی فلم ماہ میر، مبین انصاری کی ڈاکومینٹری ’ہیل ہول‘‘ اور عاصم عباسی کی شارٹ فلم لٹل ریڈروزز شامل ہیں۔

    خیال رہے ماہ میر کی کہانی مقبول شاعر میر تقی میر پر مبنی ہے، جس میں فہد مصطفیٰ اور ایمان علی نے مرکزی کردار ادا کیا ہے جبکہ فلم ’ہیل ہول‘پاکستان کے مزدوروں کی کہانی اور ریڈ روزز کی اسٹوری ایک ایسی لڑکی کی ہے جو لڑکوں کا روپ اپنا کر پھول سڑکوں پر پھول فروخت کرتی ہے۔

  • آج معروف فلمی نغمہ نگار فیاض ہاشمی کی برسی ہے

    آج معروف فلمی نغمہ نگار فیاض ہاشمی کی برسی ہے

    آج پاکستان کے مشہور فلمی شاعر فیاض ہاشمی کی تیسری برسی منائی جارہی ہے۔

    فیاض ہاشمی1920ءمیں کلکتہ میں پیدا ہوئے تھے،ان کے والد سید محمد حسین ہاشمی دلگیرتھیٹر کے معروف ہدایت کار اور شاعر تھے اور اپنے زمانے کے مشہور تھیٹر گروپ مدن تھیٹر لمیٹڈ سے وابستہ تھے، فیاض ہاشمی نے نہایت کم عمری سے گراموفون کمپنیوں سے وابستہ ہوکر ان کے لیے نغمہ نگاری شروع کردی تھی۔ ابتدا میں انہوں نے موسیقار کمل داس گپتا کی موسیقی میں بڑے یادگار نغمات تحریر کیے جو نہ صرف فیاض ہاشمی بلکہ کمل داس گپتا کی بھی پہچان بن گئے۔ ان نغمات میں طلعت محمود کی آواز میں گایا گیا نغمہ تصویر تیری دل میرا بہلا نہ سکے گی سرفہرست تھا۔یہی وہ زمانہ تھا جب انہوں نے فلموں کے لیے نغمہ نگاری کا آغاز کیا۔ ان کی اس زمانے کی معروف فلموں میں رانی،صبح وشام، ایران کی ایک رات،امیری، جبل یاترا،میگھ دوت، چندر شیکھر، عربین نائٹ عرف الف لیلیٰ، کرشن لیلیٰ، پہچان، زمین آسمان، فیصلہ اور گری بالا کے نام شامل ہیں۔

    قیام پاکستان کے بعد فیاض ہاشمی اپنی گراموفون کمپنی کی جانب سے پہلے ڈھاکا اور پھر لاہور میں تعینات ہوئے۔ 1956ءمیں انہوں نے فلمی دنیا سے مستقل وابستگی اختیار کرلی۔ پاکستان میں بطور نغمہ نگار ان کی پہلی فلم دوپٹہ اور انوکھی اور آخری فلم دیوانے تیرے پیار کے تھی۔ انہوں نے جن مشہور فلموں کے نغمات تحریر کیے ان میں بیداری، سویرا، اولاد، سہیلی، رات کے راہی، پیغام، داستان، شبنم، ہزار داستان، دال میں کالا، دیور بھابھی، دل کے ٹکڑے، پیسے، چودھویں صدی، ظالم، گہرا داغ، صنم، توبہ، لاکھوں میں ایک، کون کسی کا، تقدیر، عالیہ، پھر صبح ہوگی، رشتہ ہے پیار کا، بہن بھائی، شریک حیات، عید مبارک، زمانہ کیا کہے گا، آشیانہ، بزدل، پازیب، نہلا پہ دہلا، لو ان جنگل، انجمن، رنگیلا، آوارہ، جاسوس، خدا اور محبت اور نشیمن کے نام سرفہرست ہیں۔انہوں نے مجموعی طور پر 122 فلموں میں نغمہ نگاری کی، 482 فلمی گیت تحریر کیے اور 24 فلموں کی کہانی اور مکالمے تحریر کیے۔

    فیاض ہاشمی 29نومبر 2011ءکو کراچی میں وفات پاگئے۔وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔