Tag: Pakistani trucks

  • پاکستان ٹرکوں‌ کے افغانستان میں داخلے پر پابندی عائد

    پاکستان ٹرکوں‌ کے افغانستان میں داخلے پر پابندی عائد

    کابل: افغان صدر اشرف غنی نے صدارتی حکم نامے کے ذریعے پاکستانی ٹرکوں کے افغانستان میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

    افغان میڈیا کے مطابق صدر اشرف غنی کے حکم نامے کے ذریعے پاکستان سے آنے والے ٹرکوں کا افغانستان میں داخلہ بند کردیا ہے اور وہ صرف پاک افغان سرحد تک ہی آسکتے ہیں۔

    افغان وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق پاکستانی ٹرک طورخم اور اسپن بولدک سرحد تک آسکتے ہیں جہاں ان پر لادا سامان اتارا جائے گا جسے افغان ٹرک لوڈ کرکے افغان پورٹس تک لے کر جائیں گے۔

    خیال رہے کہ قبل ازیں پاکستانی گڈز کمپنیوں کے ٹرک طورخم اور اسپن بولدک کے راستے سرحد پار کرکے افغانستان کی پورٹس شیرخان اور ہیراتان تک جاتے تھے جہاں سامان ان لوڈ کرکے بذریعہ بندر گاہ وسطی ایشیا کے دیگر ممالک جاتا تھا۔

    افغان ٹرانسپورٹ منسٹری کے ترجمان حکمت اللہ قوانچ نے افغان نیوز ایجنسی ٹولو نیوز کو بتایا کہ پاک افغان تجارتی معاہدے کی مدت ختم ہوچکی، پاکستان اپنی حدود میں افغان ٹرکوں کا داخلہ بند کرچکا ہے تو ہم نے بھی یہی کیا اور اب پاکستانی ٹرک سرحد پر ان لوڈ ہوں گے جہاں سے افغان ٹرک سامان لوڈ کرکے ہیراتان اور شیر خان بندرگاہوں تک پہنچائیں گے۔

    حکم نامہ جاری ہونے کے بعد افغانستان کی متعدد گڈز ٹرانسپورٹ کمپنیوں نے اس پر جلد از جلد عمل درآمد کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ عمل درآمد ہونے تک افغان ٹرک پاکستان نہیں جاسکتے لیکن پاکستانی ٹرک یہاں آسکتے ہیں۔

    ایک ٹرانسپورٹ کمپنی کے ڈائریکٹر نے کہا کہ اس اقدام سے جہاں ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو بہت کام ملے گا وہیں بہت سارے افغان باشندوں کے لیے روزگار پیدا ہوگا کیوں کہ اس وقت ٹرانسپورٹ کمپنیاں کوئی کام نہیں کررہیں جب کہ ڈرائیورز گھروں میں بیٹھے ہیں۔

    ایک اور ٹرانسپورٹ کمپنی کے مالک کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹرک ہمارے ملک میں ہر جگہ جاسکتے ہیں مگر ہمارے ٹرک پاکستان میں داخل نہیں ہوسکتے، ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ ویسا ہی کیا جائے جیسا ہمارے ساتھ کیا گیا ہماری مدد کرے تاکہ ہمارے ٹرک دیگر پڑوسی ممالک میں داخل ہوسکیں۔

    خیال رہے کہ افغان وزارت ٹرانسپورٹ نے کہا تھا کہ تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے ساتھ جلد ایک نیا ٹرانزٹ ایگرمنٹ کیا جائے گا جس کے بعد افغان ٹرک ان تین ممالک میں داخل ہوسکیں گے۔

  • افغانستان آنے والے پاکستانی ٹرکوں سے زائد کارگو چارجز کی وصولی

    افغانستان آنے والے پاکستانی ٹرکوں سے زائد کارگو چارجز کی وصولی

    کابل: افغان حکام نے پاکستانیوں کے ساتھ امتیازی سلوک اختیار کرتے ہوئے چمن بارڈ سے قندھار آنے والے ٹرکوں سے ڈھائی ہزار کے بجائے 5 ہزار روپے کارگو چارجز کی وصولی شروع کردی جب کہ افغان ٹرکوں سے بدستور ڈھائی ہزار روپے لیے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں چمن بارڈر کے ذریعے قندھار جانے والے پاکستانی ٹرکوں سے افغان حکام کارگو چارجز کی مد میں 5 ہزار روپے فی ٹرک وصول کررہے ہیں جب کہ افغان ٹرک سے ڈھائی ہزار روپے وصول کیے جارہے ہیں۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر جمال الدین اچکزئی نے بتایا کہ چارجز افغانستان کی مرکزی حکومت نے نہیں بلکہ قندھار کی مقامی انتظامیہ نے لاگو کیے ہیں، یہ چارجز چمن سے متصل افغانستان کے سرحدی علاقے اسپن بولدک میں وصول کیے جاتے ہیں۔

    جمال اچکزئی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے ٹرکوں سے ڈھائی ہزار افغانی کی شرح سے وصول کیے جاتے ہیں لیکن اس کے برعکس پاکستانی ٹرکوں سے فی ٹرک پانچ ہزار افغانی وصول کیے جارہے ہیں یہ عمل پاکستانی تاجروں کے ساتھ زیادتی اور امتیازی سلوک ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان حکام سے پوچھا گیا تو ان کا موقف یہ تھا کہ افغانستان کے ٹرکوں پر دیگر ٹیکسز افغانستان میں وصول کیے جاتے ہیں اس لیے ان سے کارگو چارجز کی وصولی کی شرح کم رکھی گئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستانی تاجروں کا سامان پاکستانی ٹرک نہ صرف افغانستان لے جاتے ہیں بلکہ یہ افغانستان کے راستے وسطی ایشیائی ریاستوں تک جاتے ہیں،پاکستانی تاجروں کو بہت سارے مسائل درپیش ہیں جنہیں اسلام آباد اور کابل میں چیمبر کے ہونے والے اجلاسوں میں اٹھایا جاتا رہا ہے۔

    جمال اچکزئی کے مطابق افغان حکام ان مسائل کو حل کرانے کی یقین دہانی بھی کراتے ہیں لیکن عملی طور پر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی تاجروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔