Tag: Pakistan’s 6th census

  • چھٹی مردم شماری کی حتمی رپورٹ میں آبادی 89 ہزار 894 کم ہوگئی

    چھٹی مردم شماری کی حتمی رپورٹ میں آبادی 89 ہزار 894 کم ہوگئی

    کراچی : چھٹی مردم شماری کی مجوزہ حتمی رپورٹ میں ملک اور صوبوں کی آبادی عبوری رپورٹ کے مقابلے میں کم ہوگئی ہے۔ پاکستان کی مجموعی آبادی اب 89ہزار 894کی کمی کے ساتھ 20 کروڑ 76لاکھ 84ہزار 626 ہوگئی ہے۔

    گزشتہ سال مردم شماری کی عبوری نتائج شائع کیے گئے تھے جس کی بنیاد پر عام انتخابات کرائے گئے۔ مسلم لیگ(ن)کی وفاقی کابینہ اور مشترکہ مفادات کی کونسل نے فیصلہ کیا تھا کہ چھوٹے صوبوں کے تحفظات دور کرنے کیلیے مردم شماری کے پانچ فیصد ڈیٹا کی اسکروٹنی کی جائے گی جس پر تاحال عمل نہ ہوا۔

    محکمہ شماریات کے معتبر ذرائع کے مطابق صوبوں، فاٹا اور اسلام آباد کی آبادی کم ہورہی ہے، مردم شماری 2017 کی ابتدائی رپورٹ میں ملک کی مجموعی آبادی 20کروڑ 77لاکھ 74ہزار 520 ہے۔

    حتمی رپورٹ کے تحت صوبوں کی آبادی بھی کم ہوگئی ہے،سندھ میں 31ہزار 541 ،پنجاب میں 22ہزار 787، خیبر پختونخوا کی آبادی میں 14ہزار 451اور بلوچستان کی آبادی میں 9279 کمی آئی ہے، فاٹا میں 8 ہزار 632 جبکہ اسلام آباد میں 3ہزار 204 افراد کی کمی آئی ہے۔مردم شماری کی حتمی رپورٹ کے تحت پنجاب کی آبادی 109,989,655 ہو گئی ہے۔

    سندھ کی آبادی 47,854,510 ہو گئی ہے، بلوچستان کی آبادی 12,335,129 ہو گئی ہے، خیبر پختونخوا کی آبادی 30,508,920، فاٹا کی آبادی4,993,044اور اسلام آباد کی آبادی2,003,468ہوگئی ہے۔

    محکمہ شماریات کے متعلقہ افسروں نے ابتدائی اور فائنل رپورٹ میں آنے والے فرق کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی رپورٹ بلاکس کے ڈیٹا کی بنیاد پر مرتب کی گئی جبکہ حتمی رپورٹ مردم شماری کے فارم ٹو کا تفصیلی ریکارڈ مرتب کرکے تشکیل دی گئی ہے۔

    محکمہ شماریات کے ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ 1998 کی مردم شماری میں 32لاکھ کا فرق آیا تھا تاہم اس بار ایک فیصد بھی کم کا فرق ہے جو کہ دنیا بھر میں مردم شماری کے نتائج میں معمول کی بات ہے۔

    محکمہ شماریات کے رکن سینسز اینڈ سروے حبیب خٹک کا کہنا ہے کہ حتمی رپورٹ مشترکہ مفادات کی کونسل کی منظوری کے بغیر جاری نہیں کی جا سکتی۔

  • ملک بھر میں19سال بعد مردم شماری کا آغاز

    ملک بھر میں19سال بعد مردم شماری کا آغاز

    کراچی : ملک بھرمیں19سال بعد مردم شماری کا آغاز ہوگیا، پہلے مرحلے کے ابتدائی تین روز میں  گھروں کی گنتی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق 19 سال بعد چھٹی مردم شماری کا آغاز ہوگیا ہے ، یہ مرحلہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں اور کشمیر گلگت سمیت 63اضلاع میں13 اپریل کو مکمل ہو جائے گا۔ کراچی میں مردم شماری کیلئے عملے کو سامان کی تر سیل مکمل ہوچکی ہے ، آج سے 18مارچ تک خانہ شماری اور پھر فارم 2کا اندراج کیا جائے گا۔

    پہلے مرحلے کی مردم شماری و خانہ شماری 13 اپریل کو مکمل ہوگی، جس کے بعد ملک کے دیگر حصوں میں دوسرا مرحلہ 25 اپریل سے شروع ہو کر 24 مئی کو اختتام پذیر ہو گا۔

    محکمہ شماریات نے کراچی کو35 سب ڈویژن میں تقسیم کیا گیا ہے ، فیلڈ اسٹاف میں 2پولیس، 2رینجرز اہلکار اور ایک فوجی جوان شامل ہیں جبکہ 15943 فیلڈ اسٹاف مردم شماری کیلئے خدمات انجام دے رہا ہے۔

    محکمہ شماریات نے کراچی کے ضلع غربی ملیراور ضلع وسطی کو حساس قراردیا گیا ہے۔

    cen

     

      انیس سال بعد ہونے والی مردم شماری میں شمارکنندگان اور فوجی جوانوں سمیت ساڑھے3 لاکھ افراد حصہ لے رہے ہیں جب کہ چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے منتخب اضلاع بھی مردم شماری کے پہلے فیز کا حصہ ہوں گے، قیام کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب مردم شماری میں مخنث افراد کو علیحدہ سے شمار کیا جائے گا۔

    مردم شماری کے لیے کراچی کو14 ہزار 552 بلاکس میں تقسیم اورسیکیورٹی انتظامات کوحتمی شکل دے دی گئی ہے، فوج اور رینجرز کےعلاوہ 16 ہزار پولیس افسران اور اہلکار سیکورٹی فرائض سرانجام دیں گے، شہرقائد کو اس مقصد کے لیے 365 چارجز، 2412 سرکلز اور 14 ہزار552 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے، ایک شمارکنندہ 2 بلاکس کا ذمہ دار ہوگا، ایک بلاک کی خانہ شماری 15 سے17 مارچ تک جاری رہے گی اور پھر 18 سے27 مارچ تک اسی بلاک کی مردم شماری ہوگی جب کہ 28 مارچ کا دن بے گھر افراد کی شماری کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

    خانہ اورمردم شماری کےلیے 16 ہزار افسران و اہلکار فرائض انجام دیں گے جن میں سے 10 ہزار 500 اہلکار کراچی جبکہ ساڑے 5 ہزار اہلکار اندرون سندھ سے بلائے گئے ہیں۔

    چیف شماریات آصف باجوہ کی اےآروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کاپہلامرحلہ آج سے شروع ہوگا، پہلے مرحلےمیں63اضلاع میں گنتی ہوگی، چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں آج سے مردم شماری شروع ہوگئی ہے ، اسلام آباد کا نمبردوسرےمرحلےمیں آئے گا، 44 ہزارنیومریٹرز اور 44ہزارفوجی جوان گھر گھر جائیں گے۔

    چیف شماریات کا کہنا تھا کہ مردم شماری کےعمل کوایک لاکھ 68ہزار بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے، ایک بلاک میں200سے250گھرہوں گے، شہری کسی بھی مسئلے کی اطلاع080057574پر دےسکیں گے۔


    مردم شماری کےلیےخصوصی فارم تیار


    مردم شماری کے لیے خصوصی فارم تیار کئے گئے ہیں ، جعل سازی روکنے کیلئے فارم میں بار کوڈ رکھا گیا ہے، فوٹو کاپی والا فارم مشین نہیں پڑھے گی ، مردم شماری کیلئے ہر شمارکنندہ کو علاقے کا نقشہ دیا جائے گا، جن گھروں میں ایک سے زائد خاندان ہیں، انہیں الگ باورچی خانے یا چولہے کی بنیاد پر گنتی کیا جائے گا، بغیر شناختی کارڈ والے شخص کو بھی مردم شماری میں شامل کیا جائے گا۔

    صوبائی اور ضلعی سطح پر شکایات سیل بنائے گئے ہیں، ساٹھ روز میں ابتدائی اعداد و شمار جاری کردیے جائیں۔


    مردم شماری کیلئے شناختی کارڈ کا ہونا لازمی نہیں


    وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مردم شماری کیلئے شناختی کارڈ کا ہونا لازمی نہیں، اگر کسی خاندان کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہے تو وہ اپنی دیگر شناخت بھی ظاہر کرسکتا ہے۔


    مردم شماری میں غلط معلومات فراہم کرنے والوں کو قید و جرمانے کی سزا


    وفاقی وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مردم شماری میں غلط معلومات فراہم کرنے والوں کو قید و جرمانے کی سزا دی جائے گی

    خیال رہے کہ برصغیر پاک و ہند میں پہلی مرتبہ مردم شماری 1901 میں کرائی گئی تھی، جس کے بعد ہر دس سال بعد یہ عمل دہرایا جاتا رہا، قیام پاکستان کے بعد  پہلی مردم شماری 1951 میں عمل میں لائی گئی، جس کے بعد دوسری اور تیسری مردم شماری تو وقت پر ہوئی لیکن چوتھی اور پانچویں مرتبہ اِس عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں تاخیر ہوتی رہی اور آخری مردم شماری 1998 میں عمل میں لائی گئی۔