Tag: Pakistan’s external debt

  • پاکستان نے 11 ماہ میں 13 ارب 53 کروڑ ڈالر سے زائد کا قرضہ لیا

    پاکستان نے 11 ماہ میں 13 ارب 53 کروڑ ڈالر سے زائد کا قرضہ لیا

    اسلام آباد: پاکستان نے رواں مالی سال کے 11 ماہ میں 13 ارب 53 کروڑ ڈالر سے زائد کا قرضہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت اقتصادی امور نے بیرونی قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کر دی، جس میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے 11 ماہ میں 14 ارب ڈالر سے زائد بیرونی قرضے کا تخمینہ تھا، پاکستان نے 13 ارب 53 کروڑ ڈالر سے زائد کا قرضہ لیا۔

    رپورٹ کے مطابق مئی میں پاکستان نے 50 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا بیرونی قرضہ حاصل کیا، جب کہ مئی میں کمرشل بینکوں سے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا، اور بیرونی قرضوں میں 4 ارب 25 کروڑ ڈالر سے زائد کے قرضے لیے گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی کمرشل بینکوں سے 2 ارب 62 کروڑ ڈالر سے زائد کے قرض لیےگئے، 11 ماہ میں 59 کروڑ 33 لاکھ ڈالر سے زائد کے دوطرفہ قرضے لیے گئے۔

    بانڈز کے اجرا سے 2 ارب ڈالر سے زائد کا قرضہ حاصل کیا گیا، اور سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر سیف ڈپازٹ کی مد میں حاصل کیے گئے۔

  • ڈالر کی اونچی اڑان، ‘پاکستان کے بیرونی قرض 12.5 سے بڑھ کر 13.5ارب ہوگئے’

    ڈالر کی اونچی اڑان، ‘پاکستان کے بیرونی قرض 12.5 سے بڑھ کر 13.5ارب ہوگئے’

    کراچی : صدرکراچی چیمبرآف کامرس محمد ادریس کا کہنا ہے کہ ڈالر کی اڑان 152روپے سےشروع ہوئی ،174تک جا پہنچا ہے، جس کے باعث آج کی تاریخ میں بیرونی قرض 12.5سے بڑھ کر 13.5ارب ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدرکراچی چیمبرآف کامرس محمد ادریس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کا بیان قابل تشویش ہے، ڈالرکی بڑھتی قیمت کامعمولی فائدہ اوربےپناہ نقصانات ہیں۔

    صدرکراچی چیمبرآف کامرس کا کہنا تھا کہ اوورسیزپاکستانی تقریباً 8 ارب ڈالر بھیجتے ہیں ، روپے کی قدر کم ہونے سے ترسیلات میں 11 فیصد کا اضافہ ہوا لیکن امپورٹ بل میں 65فیصد کا اضافہ بھی ہواجوانتہائی تشویشناک ہے۔

    محمد ادریس نے کہا کہ غلط پالیسی کو صحیح ثابت کرنے سے گریز کیا جائے،چند لوگوں کےفائدےکےملک کے وسیع مفاد میں اقدامات کیے جائیں، ڈالر کی اڑان 152روپے سےشروع ہوئی ،174تک جا پہنچا ہے، جس کے باعث آج کی تاریخ میں بیرونی قرض بڑھ کر12.5سے بڑھ کر 13.5ارب ہوگئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سہ ماہی میں تقریباً 19ارب ڈالر کی درآمدات ہیں جو گزشتہ سال 11بلین ارب تھیں، مہنگائی بڑھتی رہی تو ہم برآمدات بھی نہیں کر پائیں گے۔

    صدرکراچی چیمبرآف کامرس نے مزید کہا کہ وزیر اعظم، وزیر خزانہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلیں اور ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے مشاورت سے فیصلے کیے جائیں، ہم وینٹیلٹر پرہیں، سیاسی، اقتصادی اور معاشی حالت بہت خراب ہے۔

    محمد ادریس کا کہنا تھا کہ آنے والےدنوں میں گیس بحران سے بھی برآمدات متاثر ہوں گی، جس سے شدید بحران اورمہنگائی کا طوفان دیکھ رہا ہوں۔

  • پاکستان کے ذمے کتنے ارب ڈالر کا بیرونی   قرضہ ؟  ہوشربا انکشاف سامنے آگیا

    پاکستان کے ذمے کتنے ارب ڈالر کا بیرونی قرضہ ؟ ہوشربا انکشاف سامنے آگیا

    اسلام آباد : پاکستان کے بیرونی قرضے 122 ارب 44 کروڑ ڈالر سے زائد ہونے کا انکشاف سامنے آیا ، 3 سال میں قرض میں 26 ارب ڈالرسے زائد کا اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس ہوا، جس میں پاکستان کے بیرونی قرضہ 122 ارب 44 کروڑ ڈالر سے زائد ہونے کا انکشاف ہوا، بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ جون2018 میں کل بیرونی قرضہ96 ارب ڈالر تھا، 3سال میں قرض میں26 ارب ڈالرسےزائدکااضافہ ہوا۔

    ایڈیشنل سیکرٹری اقتصادی امورذوالفقارحیدر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پیرس کلب کاکل قرضہ3ارب78کروڑ50لاکھ ڈالرہے، جس میں2 ارب 97 کروڑ ڈالر قرض اور81کروڑ40لاکھ ڈالر شرح سود ہے ، کوروناکی وجہ سے پیرس کلب کی جانب سےقرضوں پرریلیف دیا گیا۔

    کمیٹی رکن قیصراحمدشیخ نے کہا کہ ریلیف جب دیاگیا اس وقت ڈالر50روپے سستا تھا، نئے ایکسچینج ریٹ کے مطابق ادائیگی کرنی ہوگی ملک کا تو نقصان ہوا جبکہ عائشہ غوث کا کہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں بتائیں روپےکی قدرمیں کمی سے کیا نقصان ہوئے۔

    اس سلسلے میں کمیٹی نے آئندہ اجلاس ان کیمرہ طلب کرلیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا وزارت خزانہ اوردیگرمتعلقہ ادارےبھی اجلاس میں ہوں گے۔

  • پاکستان کے بیرونی قرضے 122 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے

    پاکستان کے بیرونی قرضے 122 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے

    ‌‌کراچی: پاکستان کے بیرونی قرضے 122 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے، پی ٹی آئی کے3 سال دورہ حکومت میں بیرونی قرضوں میں 27 ارب ڈالر اضافہ ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا ہے کہ 30 جون 2021 تک پاکستان کے بیرونی قرضے 122 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے، ایک سال میں پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 9 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ 30 جون 2020 تک پاکستان کے بیرونی قرضے 113 ارب ڈالر تھے جبکہ 30 جون 2021 تک ایک سال میں پاکستان کے بیرونی قرضے بڑھ کر 122 ارب 18 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔

    مرکزی بینک کے مطابق وفاقی حکومت کا قرض10فیصد سالانہ بنیادوں پربڑھا، 68 فیصد قرض ملکی ذرائع اور 32فیصد قرض بیرونی ذرائع سے حاصل کیا گیا ہے۔

    خیال رہے پی ٹی آئی کے3 سال دورہ حکومت میں بیرونی قرضوں میں 27 ارب ڈالر اضافہ ہوچکا ہے ، پی ٹی آئی کی حکومت آنے سے پہلے پاکستان کے بیرونی قرضے 95 ارب ڈالر تھے۔

    مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں پاکستان کے بیرونی قرضوں میں 34 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا تھا، مسلم لیگ ن کی حکومت آنے سے پہلے بیرونی قرضے 61 ارب ڈالر تھے ، اسی طرح پی پی پی دور حکومت میں 15 ارب ڈالر کے قرضے لئے گئے تھے ، پی پی پی حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے پاکستان کے بیرونی قرضے 46 ارب ڈالر تھے۔

  • پاکستان پر بیرونی قرضوں کا بوجھ  تاریخ کی بلندترین سطح پرجا پہنچا

    پاکستان پر بیرونی قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلندترین سطح پرجا پہنچا

    اسلام آباد : پاکستان پربیرونی قرضوں کابوجھ تاریخ کی بلندترین سطح پرجاپہنچا اور بیرونی قرضوں کاحجم 105 ارب ڈالرسے زائد ہوگیا، قرضوں میں 11 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پربیرونی قرضوں کے بوجھ پر مرکزی بینک نے اعداد و شمارجاری کردئیے، پاکستان پربیرونی قرضہ تاریخ کی بلندترین سطح پرجاپہنچا ہے۔

    اعداد و شمارکے مطابق ملک پر بیرونی قرضوں کاحجم ایک سوپانچ ارب ڈالرسے زائد ہوگیا، قرضوں میں گیارہ فیصدکااضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ گزشتہ سال جون میں بیرونی قرضوں کاحجم پچانوئےچوبیس کروڑڈالرتھا۔

    معاشی ماہرین کےمطابق ملٹی اوربائی لیٹرل ڈونرز کی جانب لئےگئے قرضے اضافے کاباعث ہیں، بیرونی قرضوں کاحجم جی ڈی پی کا اڑتیس اعشاریہ آٹھ فیصدہوگئےہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے ان قرضوں میں پیرس کلب، یوروسکوک بانڈز،آئی ایم ایف قرضہ اوردیگرشامل ہیں جبکہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے پانچ ارب اسی کروڑ ڈالرادا کرنے ہیں ، پاکستان ایک بار پھرآئی ایم ایف سےقرضہ لے رہا ہے جس کاحجم چھ ارب ڈالر ہوگا۔

    مزید پڑھیں : پاکستان پر 88 ارب 19 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کےغیر ملکی قرضے ہیں، وزارت خزانہ

    یاد رہے چند روز قبل ہی پاکستان پر غیر ملکی قرضوں کی تفصیلات ایوان بالا میں پیش کردیں گئیں تھیں ، جس میں وزارت خزانہ نے بتایا پاکستان پر88 ارب 19 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالر کےغیر ملکی قرضے ہیں، 6 مالی سال کے دوران 26 ارب 19 کروڑ ڈالر سے زائدکاقرض لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ 6مالی سال کے دوران 7 ارب 32 کروڑ ڈالر کا سود لگا، سود کے بعد 6 مالی برسوں میں قرض 33 ارب 50 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہوگیا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا 2013 سے 2014 میں سود سمیت 6 ارب 90کروڑ 8 لاکھ97 ہزار ڈالر قرض تھا جبکہ 2014اور 2015 میں سود سمیت 5 ارب 4 کروڑ7 لاکھ 21 ہزار ڈالر کا قرض تھا۔

    قرضوں کی تفصیلات میں بتایا گیا تھا 2015 اور 2016 کے درمیان سود سمیت 4 ارب 45 کروڑ 20 ہزار ڈالر کا قرض، 2016 اور 2017 کے درمیان 6 ارب 52 کروڑ 3 لاکھ 81 ہزار ڈالر کاقرضہ جبکہ 2017 اور 2018 میں 6 ارب 2 کروڑ 5 لاکھ 26 ہزار امریکی ڈالر کے قرضے تھے۔

    وزارت خزانہ نے بتایا 2018 سے لے اب تک پاکستان پر4 ارب 55 کروڑ ایک لاکھ 54 ہزار امریکی ڈالر قرض ہے۔

  • پاکستان پر غیرملکی قرضوں کا  بوجھ تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا

    پاکستان پر غیرملکی قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا

    اسلام آباد : ملک پر غیر ملکی قرضوں کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اور بیرونی قرضوں اور واجبات کا حجم میں چھیانوے ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔

    اسٹیٹ بینک کے اعدادو شمار کے مطابق تیس ستمبر دوہزار اٹھارہ کو ختم ہوئی سہ ماہی میں غیر ملکی قرضوں اور واجبات کا حجم چھیانوےارب تہتر کروڑ پچاس لاکھ ڈالر ہوگیا جو کہ گزشتہ سال ستمبر میں پچاسی ارب چونسٹھ کروڑ بیس لاکھ ڈالر تھا، ایک سال میں گیارہ ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا۔

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں غیر ملکی قرضوں میں ایک ارب انتالیس کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔

    ذرائع کے مطابق اس رقم میں چین سے زرمبادلہ ذخائر میں اضافے کے لئے لئے گئے تین ارب ڈالر شامل نہیں ہیں، چین کی جانب سے اس رقم کی آخری قسط رواں سال جولائی میں ملی تھی۔ یہ تین ارب ڈالر ملنے کے بعد قرضوں کا حجم تقریبا سو ارب ڈالر ہوجائے گا۔

    اعداد وشمار کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی اداروں سےلئے گئے قرض کا حجم ستائیس ارب ساٹھ کروڑ ڈالر ہے۔

    گذشتہ روز مرکزی بینک نے ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی کا شیڈول جاری کیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ دسمبر سے فروری 2019 تک حکومت 3650ارب روپے قرضہ لے گی، قرضہ ٹی بلز، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی سے لیا جائے گا۔

    یاد رہے نومبر کے آخر میں اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

    مزید پڑھیں : نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

    حکومت کی جانب سے چین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں تھے۔

    اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر لیے گئے قرضوں کا حجم 1ارب 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا، رواں مالی سال میں نو ارب انہتر کروڑ دس لاکھ ڈالر کا قرضہ لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ نون لیگ نے ساڑھے چار سال میں تینتالیس ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ حاصل کیا جبکہ عالمی بینک سمیت دیگر اداروں سے پندرہ ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے گئے۔

  • غیر ملکی قرضوں کا  حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    غیر ملکی قرضوں کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر

    کراچی : غیر ملکی قرضوں کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، مارچ کے اختتام تک غیر ملکی قرضوں کا حجم 91 ارب 76 کروڑ ڈالر ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک پر قرضوں کے بوجھ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا اور غیر ملکی قرضوں کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا، رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں پانچ ارب ڈالر غیر ملکی قرضوں کی مد میں ادا کئے گئے ہیں جبکہ مجموعی طور ہر رواں مالی سال تک آٹھ ارب ڈالر تک کی ادائیگیاں کرنی ہیں

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں اصل قرضے، قلیل مدتی قرضے اور سود کی ادائیگی شامل ہے، جولائی تا مارچ 3ارب 52 کروڑ ڈالر کے قرضے ادا کئے گئے اور سود کی ادائیگی کی مد میں ایک ارب چوالیس کروڑ ڈالر صرف کئے گئے، یہ رقم پیرس کلب اور دیگر مالیاتی اداروں کو ادا کی گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تا ستمبر کے دوران دو ارب ڈالر ، دوسری سہماہی میں ایک ارب باون کروڑ ڈالر جبکہ تیسری سہماہی میں ایک ارب پینتیس کروڑ ڈالر کی ادائیگیاں کی گئی۔

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے بقیہ مہینوں میں مزید دو سے تین ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔

    آ ئین کےمطابق قرضوں کا حجم جی ڈی پی کےساٹھ فیصد تک ہونا چاہیئے تاہم مسلم لیگ نون کے پانچ سال مکمل ہونے پر قرضے جی ڈی پی کا ستر فیصد سے زائد ہو گئے۔


    مزید پڑھیں :  غیر ملکی قرضوں کا حجم 91 ارب 67 ارب ڈالر سے تجازو کرگیا


    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں پاکستان کو تیرہ ارب ڈالر مزید قرض کی ضرورت ہوگی۔

    یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے قرضوں میں ہوشربا اضافے کی پیشگوئی کی تھی کہ سنہ 2020 تک پاکستان پر قرضوں کا حجم 114 ارب ڈالر ہوجائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں برس 2018 میں قرضوں کا حجم 93 ارب 27 کروڑ ڈالر ہے، رواں برس پاکستان کو 7 ارب 73 کروڑ ڈالر کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ سنہ 2019 میں ادائیگیاں بڑھ کر 12 ارب 73 کروڑ ڈالر ہوجائیں گی۔

    خیال رہے کہ نون لیگ نے ساڑھے چار سال میں تینتالیس ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ حاصل کیا جبکہ عالمی بینک سمیت دیگر اداروں سے پندرہ ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے گئے۔

    سال 2018 میں بننے والی نئی حکومت کو مجموعی طور پر پچیس ارب ڈالر کے قرضے اتارنے ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈالرکی قدر میں ڈرامائی اضافہ، ملک پر واجب الادا قرضے بھی بڑھ گئے

    ڈالرکی قدر میں ڈرامائی اضافہ، ملک پر واجب الادا قرضے بھی بڑھ گئے

    اسلام آباد : ڈالرکی قدر میں ڈرامائی اضافہ سے ملک پر واجب الادا قرضوں میں اضافہ ہوگیا، اب درآمد کنندگان کو زائد ادائیگی کرنا ہوگی، تاہم اسٹیٹ بینک روپے کی قدر میں کمی کا حمایتی نظر آیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ ہوگیا اور کل چند گھنٹوں میں ایک سو دس روپے تک فروخت ہونے والا ڈالر ٹریڈنگ کے اختتام پرایک سو آٹھ روپے ستر پیسے کا ہوگیا،جو جمعرات کے کاروباری اختتام سے ایک روپے زیادہ ہے۔

    روپے کی قدر میں کمی سے ملک پر واجب الادا قرضوں میں ایک سوچھیاسی ارب روپے کا اضافہ ہوا، درآمدکنندگان کو اب ایک سو چھ ارب روپے زائد کی ادائیگی کرنا ہوگی اور اس سے درآمدی اشیا مزید مہنگی ہوجائیں گی۔

    دوسری جانب اسٹیٹ بینک روپے کی قدر میں کمی کا حمایتی نظر آیا، مرکزی بینک کے مطابق روپے کی قدر میں کمی جاری کھاتوں کے عدم توازن کو کم کرے گی، روپے کی قدر میں کمی پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں، یہ کمی مارکیٹ کی صورتحال کے مطابق ہے۔

    کرنسی مارکیٹ ڈیلرز کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک معاملے کا فوری نوٹس لے اور حکومت روپیہ ڈی ویلیو کرنے سے متعلق پالیسی واضح کرے۔


    مزید پڑھیں : پاکستانی روپے کی قدر میں راتوں رات کمی، ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا


    خیال رہے کہ رواں سال میں ایسا پہلی بار ایسا نہیں ہوا، جولائی میں بھی ایسا ہوا تھا، روپے کی قدر میں ایک دن میں تین فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا تھا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کے بعد تحقیقاتی رپورٹ میں کسی کو روپے کی قدر میں کمی کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیاکہ روپےکی قدرمیں کمی دراصل ایڈجسٹمنٹ تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان پر واجب الادا قرضے رواں مالی سال کےاختتام پر79  ارب ڈالر ہوجائیں گے،  موڈیز

    پاکستان پر واجب الادا قرضے رواں مالی سال کےاختتام پر79 ارب ڈالر ہوجائیں گے، موڈیز

    نیویارک : موجودہ دورِحکومت میں ملک پر واجب الادا قرضوں میں چودہ ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے اور رواں سال کے اختتام پر 79 ارب ڈالر ہوجائے گا ۔

    عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا کہنا ہےکہ پاکستان پر واجب الادا قرضے رواں مالی سال کےاختتام پر اناسی ارب ڈالر ہوجائیں گے، جوکہ ملکی معیشت کیلئے تشویشناک بات ہے، ملکی معشیت پر جاری رپورٹ میں موڈیز کا کہنا ہے کہ قرضوں میں اضافہ ملکی معاشی کمزوری کا مظہر ہے۔

    موڈیز نے پاکستان کی مالیاتی پوزیشن کو منفی اور ہائی رسک قرار دیا ہے۔

    موڈیز کےمطابق مالی سال 2013 کے اختتام پر بیرونی قرضوں کا حجم چونسٹھ ارب چالیس کروڑ ڈالر تھا، جی ڈی پی کے لحاظ سے اس کا تناسب چھیاسٹھ اعشاریہ پانچ فیصد ہوگیا ہے، ملکی قانون میں اس کو 60 فیصد تک محدود رکھنا ہوتا ہے۔


    مزید پڑھیں : پاکستانی معیشت بہتری کی جانب گامزن: موڈیز


    گذشتہ روزریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستانی معیشت کی ریٹنگ جاری کی اور پاکستان کی ریٹنگز کو موجوہ بی تھری پر برقرار رکھا گیا ہے، موڈیز کا کہنا تھا کہ بہتر شرح نمو، مالیاتی خسارے اور افراط زر میں کمی پاکستان کی ریٹنگز کو برقرار رکھنے کا سبب بنی ہیں۔

    موڈیز کے مطابق  ادارے نے حکومتی قرض گیری اور بیرونی کھاتوں کے دباؤ کو پاکستانی معشیت کے لیے رسک قرار دیا ہے۔ موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان میں جاری سیاسی عدم استحکم پاکستانی معیشت کے لیے چیلینج ہے، ترسیلات زر، برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے ملکی بیرونی کھاتوں پر دباؤ کا باعث بن رہا ہے تاہم سی پیک منصوبہ پاکستانی معیشت میں بہتر تبدیلی لائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔