Tag: paksitan vs india

  • کرکٹ کے بخار نے سیاستدانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا

    کرکٹ کے بخار نے سیاستدانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہبا زشریف نےبھارت کے خلاف میچ میں پاکستا نی ٹیم کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

    پاک بھارت کرکٹ میچ میں پاکستانی ٹیم کی جیت کیلئے قوم دعا گو ہے تو ساتھ ہی ساتھ شہریوں کی جانب سے پاکستانی ٹیم کے ساتھ یکجہتی کے منفرد انداز بھی اپنائے جارہے ہیں۔

     ورلڈ کپ میں پاکستانی قوم کے دل گرین شرٹس کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور جب پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مد مقابل ہو روایتی حریف بھارت ہو تو یہ دھڑکنیں، جوش اور جزبہ مزید بڑھ جاتاہے۔

    کرکٹ کا بخار سیاستدانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لئے بنا نہیں رہا، وزیر اعظم نے پاکستانی ٹیم کیلئے نیک خواہشات کا ذکر کیا ہے۔وزیر اعظم نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایات بھی جاری کر دیں کہ ملک بھر میں پاک بھارت کرکٹ میچ کے دوران لوڈ شیدنگ نہ کی جائے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ پوری قوم کی دعائیں روایتی حریف بھارت کے خلاف میچ میں فتح کےلئے قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ہیں۔

    جماعت اسلامی کے امیر نے بھی نیک خواہشات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ شاہد آفریدی ، مصباح الحق ، یونس خان سمیت کل سارے کھلاڑی اچھا کھیلیں گےاور انشااللہ پاکستان جیتےگا۔

    عمران خان تو خود کرکٹر رہ چکے ہیں،شیخ رشید نے بھی قومی ٹیم کیلئے نیک تمنائوںکا اظہار کیا ہے۔

    کپتان سے شادی کے بعد ریحام خان کو بھی کرکٹ فیور چڑھ گیا ہے، ریحام خان کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کسی بھی ٹیم کو دھول چٹانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

  • پاک بھارت ٹاکرا: سیاسی سطح پر بھی گرم جوشی

    پاک بھارت ٹاکرا: سیاسی سطح پر بھی گرم جوشی

    کراچی: پاک بھارت تعلقات میں پاکستانی حکمران کرکٹ ڈپلومیسی کیلئے مشہور ہیں، اس بار بھارتی وزیراعظم نے بیٹ بال کی ڈپلومیسی کی بازی کھیل ڈالی۔

    کرکٹ ڈپلومیسی پاک بھارت تعلقات کی بحالی کا آزمودہ ہتھیار ہے، ماضی میں یہ کرکٹ ڈپلومیسی ہی تھی جس کے ذریعے برف پگھلائی گئی اور ڈیڈ لاک ختم ہوئے۔

     کرکٹ ڈپلومیسی کی روایت پاکستان کے سابق صدر جنرل ضیاء الحق نے ڈالی تھی جب انیس سو ستاسی میں جنرل ضیاء الحق اچانک بھارتی شہر جے پور پہنچ گئے اور بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کے ساتھ کچھ دیر تک ٹیسٹ میچ دیکھا جس کے بعد پاک بھارت کشیدگی کافی حد تک کم ہو گئی تھی۔

    سن دوہزار میں ہندو انتہا پسند تنطیم نے نئی دہلی کی پچ کھود دی، پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان میچ نہ ہو سکا۔

     دوہزار پانچ میں جنرل پرویز مشرف نے کرکٹ ڈپلومیسی کی روایت برقرار رکھی اور کرکٹ میچ دیکھنے بھارت گئے، بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کی اور کشمیر پر رکے ہوئے مذاکرات بحال کر لیے۔

    گذشتہ ورلڈ کپ میں بھی کرکٹ ڈپلومیسی چھائی رہی، پاکستان اور بھارت سیمی فائنل میں پہنچے، ممبئی حملوں کو تین سال گزر چکے تھے، بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو کرکٹ میچ دیکھنے کی دعوت دی۔

    دونوں وزرائے اعظم نے میچ دیکھا موہالی میں اور اب بھارتی وزیراعظم نرنیدرمودی نے لیا ہے سہارا کرکٹ ڈپلومیسی کا اور ٹیلی فون کر کے وزیراعظم نواز شریف سے پاک بھارت میچ کے حوالے سے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    نریندر مودی کا کہنا تھا ورلڈ کپ کے میلے میں پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں سے بہترین کھیل کی امید ہے۔

    بھارتی وزیراعظم نریندر مودی صرف پاکستانی وزیراعظم کو خاطر میں نہیں لائے بلکہ انہوں نے ٹیلی فون ڈپلومیسی میں دیگر چار ملکوں کے سربراہان کو بھی شریک کر لیا اور انہیں ورلڈ کپ کھیلنے پر مبارکباد دی۔

  • پاکستانی شاہین بھارتی سورماؤں کوشکست دینےکے لئے بےقرار

    پاکستانی شاہین بھارتی سورماؤں کوشکست دینےکے لئے بےقرار

    سڈنی: پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے ہرصورت بھارت کو شکست دینے کے عزم کا اظہا رکردیا، کپتان مصباح الحق کہتے ہیں کہ اب کی بار ہم تاریخ بدلنے کے لئے جان لڑادیں گے۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کلھلاڑیوں کا مورال بے حد بلند تھا اورسب کے لبوں پرایک ہی صدا تھی کہ ہمیں جیتناہے۔

    پاکستان اور بھارت کا ورلڈ کپ میں پہلی بار سامنا 1992 میں ہوا تھا اور تب سے اب تک پاکستان کسی بھی ورلڈ کپ میں بھارت کوہرانے میں ناکام رہاہے۔ 1992 کا ورلڈ کپ بھی نیوزی لینڈ اورآسٹریلیا میں ہی ہوا تھا۔

    کپتان مصباح الحق کا کہنا ہے کہ ’’اب کی بارہم اس بد شگونی کوختم کردیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم اب کی بار تاریخ بدلنے کے لئے اپنی بھرپورتوانائیوں کا اظہارکریں گے‘‘۔

    نجانے کیوں پہلے تمام تر میچز ہم ہار گئے، شاید سابقہ ٹیمیں ورلڈ کپ جیسے اہم ٹورنامنٹ کے سب سے اہم میچ کاپریشر برداشت نہیں کرپائیں‘‘۔

    پاکستان نے1992، 1996، 1999اور2011 میں بھارت کی جانب سے دیا گیا ٹارگٹ حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ 2003 میں بھارت نے پاکستان کی جانب سے دیا گیا ٹارگٹ حاصل کرلیا تھا۔

    اس موقع پرمقبول آل راوٗنڈر شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ ’’کوئی بھی شے حتمی نہیں ہوتی، ہمیشہ ایک موقع ضرور ہوتا ہے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ اب کی باراس اہم اور مشکل ترین میچ کو جیت کرہم تاریخ کا رخ تبدیل کردیں گے۔

    اگر ہم جیت جیت گئے تو پھرورلڈ کپ کے باقی ماندہ میچزمیں ٹیم پرکوئی دباؤ نہیں ہوگا اسی لئے ٹیم انتظامیہ یہ میچ جیتنے کے لئے بیتاب ہے۔

    شاہد آفریدی 1999 اور2003 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے اور2011 کے ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم کی کپتانی کررہے تھے جب پاکستان موہالی میں بھارت سے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں شکست کھا گیا تھا۔

    پاکستان اوربھارت کے درمیان کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میچز میں بھی پاکستان بھارت کو شکست دینے میں ناکام رہا تھا۔

    پاکستان نےبھارت کو آخری بڑی شکست2009 میں ساوٗتھ افریقہ میں کھیلی گئی چیمئینز ٹرافی میں دی تھی۔

    سینیئر بلے باز یونس خان کا کہنا ہے کہ ہم پہلا میچ بھارت سے کھیل رہے ہیں تو پاکستان کے لئے سب سے بہترین صورتحال یہ ہے کہ وہ ورلڈ کپ کا آغازبھارت کو شکست دے کرکرے۔

    دنیا کے سب لمبے فاسٹ باؤلر عرفان پرامید ہیں کہ وہ اہم وکٹیں لینے میں کامیاب رہیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ ان سے کیا توقعات کی جارہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں پہلے بھی بھارت کے خلاف بہترین کھیل کا مظاہرہ کرچکا ہوں اس لئے میں پراعتماد ہوں کہ اب کی بار بھی ایسا ہی ہوگا۔

    فاسٹ باؤلروہاب ریاض کا کہنا ہے کہ پاکستان اتوارکوجشن منائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ ورلڈ کپ سے میری اچھی یادیں وابستہ ہیں میں نے پانچ وکٹیں لی تھیں اوران میں سب سے یادگار لمحہ یووراج کی وکٹ لیناتھا‘‘۔

    ’’میں پھرسے وہی کرنا چاہتا ہوں اور اب کی بار میں کھلاڑیوں سے درخواست کروں گا کہ میری محنت جائع نہ کریں۔ وہ میدان میں جائیں اور میچ جیتیں کیونکہ آخری بار میں پانچ وکٹیں لے کر بھی جشن نہیں منا پایا تھا‘‘۔

    اے ایف پی