Tag: Palestine

  • 2022 فلسطین کے لیے خوں آشام سال، اسرائیلی فوج نے ’ڈریکولا‘ کی یاد تازہ کر دی

    رام اللہ: دنیا بھر میں گزرے سال کو الوداع اور نئے سال کو خوش آمدید کہا گیا، لیکن فلسطین ان چند ممالک میں سے ہے جن کے لیے گزرا سال ایک بھیانک خواب کی طرح مسلط رہا۔

    2022 فلسطین کے لیے ایک خوں آشام سال ثابت ہوا، جب کہ اسرائیلی فوج نے فلسطینی علاقوں میں نوجوانوں کا بے دردی سے قتل عام کر کے ’ولاد ڈریکولا‘ کی یاد تازہ کر دی۔

    ولاد ڈریکولا پندرھویں صدی کے وسط میں رومانیہ کا حکمران تھا، جس نے ہزاروں ترک اور بلغاروی شہریوں کا نہایت بے دردی سے خون بہایا، یہ اس کا خوں خوار کردار تھا جو بعد میں خون پینے والے افسانوی کردار ’ڈریکولا‘ میں بدل گیا۔

    عرب نیوز کے مطابق گزشتہ برس 2022 میں بھی اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کا بے دردی سے قتل کیا، اس بدترین سال میں بڑے پیمانے پر اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاکتیں ہوئیں، نہ صرف یہ بلکہ اسرائیلی جارحیت میں بھی بے تحاشا اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    فلسطینی حکومت کے ترجمان ابراہیم میلہم نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’جس پیمانے پر اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو ہلاک کیا اس اعتبار سے 2022 بدترین سال تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ بارہ ماہ کے دوران مغربی کنارے اور غزہ میں 225 فلسطینی شہید ہوئے۔‘

    گزشتہ برس اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے اور غزہ میں کم عمر لڑکوں کا بھی بے رحمی سے قتل کیا، میڈیا پر قتل کی چند خبروں نے دنیا بھر کی نگاہیں اپنی طرف مرکوز کرائیں، ان میں سب سے مشہور قتل الجزیرہ کی خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کا تھا، اسرائیلی فورسز نے نابلس میں ایک مشہور نوجوان فلسطینی فٹبالر احمد دراغمہ کو بھی گولیاں مار کر شہید کیا۔

    تاہم ابراہیم میلہم کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی جدو جہد کے لیے عرب ممالک کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر جس طرح سے یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس سے امید پیدا ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی تنظیموں نے واضح کیا ہے کہ انھیں فلسطینی عوام کے حقوق اور مطالبات کی سمجھ ہے۔

    یروشلم میں فتح تحریک کے رہنما احمد غنیم کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی جنگجوؤں کی نئی نسل کا ابھرنا سال 2022 کی سب سے مثبت بات ہے۔

    واضح رہے کہ سال 2022 کے آخری دن 31 دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے سے متعلق رائے شماری ہوئی جس میں 87 ممالک نے فلسطین کے حق میں ووٹ ڈالا ہے۔

  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 11 برس قید کے بعد رہا ہونے والے فلسطینی سمیت 4 شہید

    اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 11 برس قید کے بعد رہا ہونے والے فلسطینی سمیت 4 شہید

    جنین: اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کر کے مزید 3 فلسطینیوں کو آج صبح بے دردی سے شہید کر دیا، قابض بے رحم فورسز نے ایک ایسے فلسطینی کو بھی شہید کیا جو 11 برس قید کاٹ کر پچھلے برس ہی رہا ہو گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین پناہ گزین کیمپ میں آج صبح چھاپے کے دوران تین فلسطینیوں کو گولیاں مار کر شہید کر دیا ہے۔

    مقبوضہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک اور فسطینی بھی شہید ہوا، شہید ہونے والا فلسطینی شہری 11 برس تک اسرائیلی جیل میں قید رہنے کے بعد ایک سال پہلے ہی رہا ہوا تھا۔

    فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شہید فلسطینیوں کی شناخت جنین شہر سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ صدیقی زکارنہ، جنین پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ طارق الدمج اور قبطیہ سے 46 سالہ عطا شلابی کے نام سے ہوئی ہے۔

    مقامی ذرائع اور عینی شاہدین نے مبینہ طور پر بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے فوجی بلڈوزر کے ساتھ جنین شہر اور اس کے پناہ گزین کیمپ پر دھاوا بولا، تین فلسطینیوں میں سے 2 فلسطینیوں کو ایک کار سے باہر نکالا گیا تھا، اور انھیں براہ راست اور جان بوجھ کر قتل کیا گیا۔

    وحشیانہ حملے کے دوران فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں، جس کے دوران فورسز نے براہ راست گولیاں چلائیں جس سے 10 فلسطینی زخمی اور تین کو گرفتار کر لیا گیا۔

    مقبوضہ ویسٹ بینک میں اسرائیل کے ہاتھوں 3 دن کے اندر بغیر کسی جواز کے 10 فلسطینیوں کو قتل کیا گیا ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق مغربی کنارے کا شہر جنین گزشتہ چند مہینوں میں اسرائیلی جارحیت اور فوجی کارروائیوں کا مرکز رہا ہے، صرف جنین میں سال کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں تقریباً 55 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں الجزیرہ کی تجربہ کار صحافی شیرین ابو عاقلہ بھی شامل ہیں۔

  • اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری میں 5 سالہ بچی سمیت 8 فلسطینی شہید

    اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری میں 5 سالہ بچی سمیت 8 فلسطینی شہید

    مغربی کنارہ: اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری کر کے 5 سالہ بچی سمیت 8 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطین میں بد ترین اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، غزہ کی پٹی پر ایک بار پھر وحشیانہ بمباری کرتے ہوئے اسرائیلی فورسز نے پانچ سالہ بچی سمیت آٹھ فلسطینیوں کو شہید کر دیا، بمباری سے 44 فلسطینی زخمی ہو گئے ہیں۔

    گزشتہ 2 روز کے حملوں میں 6 بچوں سمیت 24 فلسطینی شہید اور 203 زخمی ہو چکے ہیں۔

    رواں برس صہیونی فورسز نے 145 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے جو 2015 کے بعد سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

    دوسری جانب امریکا کا کہنا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں یہودی آبادیوں کی مخالفت کرے گا، امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ نئی اسرائیلی حکومت کو شخصیات سے نہیں، اقدامات سے جانچا جائے گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ امریکا کو اس طرح کی کسی بھی پالیسی سے اختلاف ہوگا جو دو ریاستی تنازعہ کے حل کے خلاف ہو، دو ریاستی تنازعہ کے حل کے خلاف پالیسی اسرائیل کی سیکیورٹی کو نقصان پہنچائے گی۔

  • یہ تصویر فلسطین کے ایک اسکول کی ہے، جسے اسرائیلی فورسز نے تباہ کر دیا

    یہ تصویر فلسطین کے ایک اسکول کی ہے، جسے اسرائیلی فورسز نے تباہ کر دیا

    مغربی کنارہ: فلسطین میں قابض اسرائیلی فورسز نے فلسطینی بچوں کے ایک پرائمری اسکول کو بھی مسمار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو گئی ہے، جس میں ایک مسمار اسکول کے ملبے کو دیکھا جا سکتا ہے، جس پر پینٹ کیا ہوا ہے: ’’یہ ایک اسکول تھا۔‘‘

    واقعے کے مطابق 28 نومبر کو قابض اسرائیلی فورسز نے مغربی کنارے کے علاقے مسافر یتہ میں واقع اسفے الفوقہ اسکول کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسمار کیا، جس میں فلسطینی بچے علم کی روشنی حاصل کر رہے تھے۔

    یہ واقعہ بھی فلسطینیوں کی زندگی کو ناقابل برداشت بنا کر علاقے سے باہر نکالنے کی ریاستی کوششوں کا ایک حصہ ہے، جس پر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

    اسکول کی مسماری کے بعد احتجاج کرنے والے کچھ فلسطینیوں نے دنیا کو پیغام دینے کے لیے اس کے ملبے پر لکھا: ’’یہ ایک اسکول تھا۔‘‘

    اسرائیلی فوج کی جارحیت میں 2 بھائیوں سمیت 5 فلسطینی نوجوان شہید، 8 زخمی

    واضح رہے کہ اسکول کو اسرائیلی عدالت کے نام نہاد فیصلے پر مسمار کیا گیا، اس سے قبل اسرائیل نے اس علاقے کو ’فائرنگ زون‘ قرار دیا تھا، اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے کے لیے ان کے علاقوں کو ’فائرنگ زون‘ قرار دے دیا جاتا ہے۔

    عدالت کو جھوٹے شواہد پیش کر کے بتایا گیا تھا کہ اس علاقے میں فلسطینیوں کی رہائش نہیں تھی۔ مسافر یتہ ریاست فلسطین کے ہیبرون گورنری میں، جنوبی مغربی کنارے میں 19 فلسطینی بستیوں کا ایک مجموعہ ہے۔

  • اسرائیلی فوج کی جارحیت میں 2 بھائیوں سمیت 5 فلسطینی نوجوان شہید، 8 زخمی

    اسرائیلی فوج کی جارحیت میں 2 بھائیوں سمیت 5 فلسطینی نوجوان شہید، 8 زخمی

    رام اللہ: اسرائیلی فوج کی جارحیت میں 2 بھائیوں سمیت 5 فلسطینی نوجوان شہید جب کہ 8 زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین میں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے، مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں دو بھائیوں سمیت پانچ فلسطینی شہید اور آٹھ زخمی ہو گئے۔

    رام اللہ میں قابض اسرائیلی فوج نے دو بھائیوں 21 سالہ ظافر عبدالرحمان اور 22 سالہ جواد عبدالرحمان کو گولیاں مار کر بے دردی سے قتل کر دیا۔

    ایک اور واقعے میں سفاک اسرائیلی فوج نے بیت امر میں ایک فلسطینی نوجوان کو گولیاں مار کر شدید زخمی کر دیا، جسے اسپتال لے جایا گیا تاہم زیادہ خون بہہ جانے کے باعث نوجوان جاں بر نہ ہو سکا۔

    بیت المقدس میں بھی اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر کے ایک فلسطینی نوجوان کو شہید کر دیا، فائرنگ کے بعد علاقے میں اشتعال پھیل گیا۔

  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید

    جنین: نہتے فلسطینیوں پر بربریت جاری ہے، اسرائیلی فورسز کی مغربی کنارے میں فائرنگ کے نتیجے میں 4 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے جنین میں فلسطینی مہاجرین کے کیمپ میں آپریشن کے دوران چاقو حملے کو جواز بنا کر فلسطینیوں پر فائرنگ کی۔

    اسرائیلی فوجیوں نے جنین اور دیگرعلاقوں کا محاصرہ کر رکھا ہے اور لوگوں کو گھروں میں محصور کر کے تلاشی کا عمل جاری ہے۔

    مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں‌ اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوان کی عمر محض 18 سال تھی، جس کی شناخت مصعب محمد محمود نفل کے نام سے ہوئی۔

    متعدد فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے جب کہ مختلف علاقوں میں فلسطینیوں نے اسرائیلی فورسز کی پابندیوں کو توڑتے ہوئے اور جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل کر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کیا۔

    دو دن قبل اسرائیل نے غزہ کے علاقے میں فضائی حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی تھیں، اور علاقے کی فضا دھماکوں سے گونجتی رہی، رات گئے ہونے والے اسرائیلی حملے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

  • مغربی کنارہ نہتے فلسطینیوں کے خون سے سُرخ ہونے لگا

    مغربی کنارہ نہتے فلسطینیوں کے خون سے سُرخ ہونے لگا

    فلسطین کا علاقہ مغربی کنارہ، جس پر اسرائیل ناجائز طور پر قابض ہے، نہتے فلسطینیوں کے خون سے سُرخ ہونے لگا ہے، اقوام متحدہ نے رواں سال کو فلسطینیوں کے لیے مہلک ترین سال قرار دے دیا ہے۔

    اے پی نیوز کے مطابق مشرق وسطیٰ کے یو این ایلچی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے 2005 میں مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں پر نظر رکھنی شروع کی ہے، اور تب سے 2022 کا سال مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے لیے سب سے مہلک سال ثابت ہو رہا ہے۔

    ایلچی ٹور وینزلینڈ نے اس صورت حال کو ’دھماکا خیز‘ قرار دیا، اور کہا حالات کو پرسکون کرنے اور اسرائیل فلسطین مذاکرات کی تجدید کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق اس سال اب تک مغربی کنارے میں اسرائیل اور فلسطینیوں کی ’نام نہاد‘ لڑائی میں 125 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اسرائیلی فورسز نے بچوں کو بھی نہ چھوڑا، اور کم عمر لڑکوں کو بھی شہید کیا، اسرائیلی فورسز پتھر پھینکنے والے فلسطینیوں کو مسلح دہشت گرد قرار دے کر گولیاں برسا دیتی ہیں۔

    ٹور وینزلینڈ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ’’تشدد کے ایک مہلک چکر میں بڑھتی ہوئی ناامیدی، غصہ اور تناؤ ایک بار پھر پھوٹ پڑے ہیں، جس پر قابو پانا مشکل ہوتا جا رہا ہے، اور بھاری تعداد میں فلسطینی مارے جا چکے یا زخمی ہو چکے ہیں۔‘‘

    اقوام متحدہ کے ایلچی نے کہا کہ گزشتہ مہینے میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 6 بچوں سمیت 32 فلسطینی شہید اور 311 زخمی ہوئے، اسی عرصے کے دوران فلسطینیوں کی جانب سے فائرنگ، جھڑپوں اور پتھراؤ کے واقعات میں اسرائیلی فورسز کے 2 اہل کار ہلاک اور 25 اسرائیلی شہری زخمی ہوئے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق مغربی کنارے میں جاری اسرائیلی چھاپے فلسطینی صدر محمود عباس کی فلسطینی اتھارٹی کے لیے ایک سنگین چیلنج ہیں، اسرائیلی فورسز روزانہ چھاپے مارتی ہیں، اور عباس اقتدار میں رہنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون پر انحصار کرتے ہیں، یہ تعاون فلسطینیوں میں انتہائی غیر مقبول ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں مغربی کنارے پر قبضہ کیا تھا، اور وہاں 130 سے زیادہ بستیاں تعمیر کی ہیں، زیادہ تر ممالک ان بستیوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ دوسری طرف فلسطینی چاہتے ہیں کہ مغربی کنارے کو ان کی مستقبل کی ریاست کا اہم حصہ بنایا جائے۔

    اس وقت مقبوضہ مغربی کنارے کی غیر قانونی بستیوں میں تقریباً 4 لاکھ 75 ہزار یہودی آباد کار موجود ہیں، دوسری طرف علاقے میں فلسطینیوں کی آبادی 29 لاکھ ہے۔

    اسرائیلی کارروائیاں بنیادی طور پر شمالی مقبوضہ مغربی کنارے پر مرکوز ہیں، جب کہ جنوب میں الخلیل (ہیبرون) میں حالات اتنے خراب نہیں۔

  • اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے میں 2 فلسطینیوں کو گولیاں مار دیں

    اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے میں 2 فلسطینیوں کو گولیاں مار دیں

    مغربی کنارہ: اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے میں 2 مزید فلسطینیوں کو گولیاں مار دیں۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی بربریت کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے، صہیونی فورسز نے مزید دو فلسطینی نوجوانوں کو شہید اور متعدد زخمی کر دیا۔

    رپورٹس کے مطابق مغربی کنارے میں فلسطینی نوجوانوں کو علاقے میں دو الگ الگ جھڑپوں میں شہید کیا گیا۔

    عرب ٹی وی کے مطابق 25 سالہ فلسطینی نوجوان سمر خالد کو نابلس کے العین مہاجر کیمپ میں گردن پر اور دوسرے واقعے میں قلنددیہ کیمپ میں 26 سالہ یزان عفانی کو سینے پر گولی مار کر شہید کیا گیا۔

    فلسطینی عینی شاہدین نے بتایا کہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب اسرائیلی فوج نے گھروں پر چھاپے مارنے اور فلسطینی کارکنوں کو گرفتار کرنے کے لیے شہر پر دھاوا بول دیا۔

    اسرائیلی فورسز نے جھڑپوں کے دوران 12 افراد کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے اگست کے مہینے میں مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں کم از کم 46 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، جب کہ 2022 کے آغاز سے اب تک مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں 140 فلسطینیوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔

  • اسرائیلی فوج کی فائرنگ، فلسطینی نوجوان شہید، 30 زخمی

    اسرائیلی فوج کی فائرنگ، فلسطینی نوجوان شہید، 30 زخمی

    نابلس: اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر کے ایک اور فلسطینی نوجوان کو شہید کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر نابلس میں اسرائیل فوج کی فلسطینیوں پر فائرنگ سے 18 سالہ فلسطینی نوجوان شہید ہو گیا، جب کہ 30 زخمی ہو گئے۔

    فلسطینی ہلال احمر نے بتایا کہ جمعرات کی صبح جھڑپوں میں کم از کم 30 فلسطینی زخمی ہوئے، جن میں سے چار کو اسرائیلی فوج نے براہ راست گولیاں ماریں، جن میں سے 3 کی حالت تشویش ناک ہے۔

    فلسطینی طبی ماہرین نے شہید ہونے والے نوجوان کی شناخت اٹھارہ سالہ وسیم نصر خلیفہ کے نام سے کی ہے، جو مغربی کنارے کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ بلاتہ سے تھا۔

    عینی شاہدین نے بتایا کہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب اسرائیلی افواج مقبرہ یوسف پر جانے والے یہودی عبادت گزاروں کی حفاظت کے لیے پہنچیں، اسرائیلی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینیوں نے فائرنگ کی تھی، تاہم اسرائیلی فوج نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ وہ اس واقعے کی جانچ کر رہی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی شمالی شہر نابلس میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے تین فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔

    ادھر جھڑپوں کے واقعے کے چند گھنٹے بعد رام اللہ میں اسرائیلی فورسز نے 7 فلسطینی این جی اوز پر دھاوا بول کر انھیں سیل کر دیا، صہیونی فورسز سارا سامان اٹھا کر ساتھ لے گئیں۔

  • غزہ پر فضائی حملوں کا دوسرا روز، اسرائیل نے 24 فلسطینی شہید کر دیے

    غزہ پر فضائی حملوں کا دوسرا روز، اسرائیل نے 24 فلسطینی شہید کر دیے

    غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملے دوسرے روز بھی جاری رہے، شہادتیں 24 ہو گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق نہتے فلسطینیوں پر صہیونی مظالم عروج پر پہنچ گئے، اسرائیل نے دوسرے روز بھی غزہ کی پٹی پر فضائی بم باری کا سلسلہ جاری رکھا، جس سے مجموعی طور پر اب تک 24 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، آج (اتوار کو) یہودی روزے کے دن کو فریقین میں تشدد مزید بھڑکنے کا خطرہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

    حماس کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے جبالیہ مہاجر کیمپ کے قریب بچوں پر بم باری کی، فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق 2 روز کے دواران اسرائیلی بمباری سے 6 بچوں سمیت چوبیس افراد شہید اور 203 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

    اسرائیل نے ایک ہفتے تک حملے کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے، اور دعویٰ کیا ہے کہ اسلامی جہاد کی جانب سے اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ فائر کیے گئے۔

    اسرائیل کی نہتے فلسطینیوں پر بمباری کے نتیجے میں درجنوں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، کئی مقامات سے دھوئیں کے بادل اٹھتے رہے۔

    غزہ سٹی اسرائیل کے حملے میں سیکڑوں فلسطینیوں کے زخمی ہونے کے بعد ڈاکٹروں کو طبی سامان کی شدید قلت کا سامنا ہے، جمعے کو غزہ پر حملے کے بعد اسرائیلی فورسز نے شہر کو ہونے والی ایندھن کی ترسیل بھی روک دی، جس سے شہر کے واحد پاور پلانٹ سے دن بھر میں محض چند گھنٹوں کے لیے ہی بجلی فراہم ہو پا رہی ہے۔

    دنیا میں ردِ عمل

    اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری پر دنیا میں ہلچل پیدا ہو گئی ہے، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے حملوں کی شدید مذمت کی ہے، جب کہ پاسدارانِ انقلاب کا کہنا ہے اسرائیل کو نہتے فلسطینیوں پر کیے گئے ان حملوں کی بھاری قیمت چکا نا پڑے گی۔

    مصر نے صورت حال کو معمول پر لانے کے لیے ثالثی کی کوششیں شروع کر دیں، سعودی عرب نے بھی غزہ پر ا سرائیل کی فضائی حملوں کی شدید مذمت کی، پاکستان کی جانب سے بھی حملہ غیر قانونی اقدام کی مثال قرار دیا گیا ہے۔

    روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زخاروا کا کہنا ہے کہ روس فلسطین اسرائیل تنازع کے علاقے میں نئے مسلح پُر تشدد واقعات پر تشویش میں مبتلا ہے، فریقین پائیدار جنگ بندی کی طرف واپس آئیں۔

    واضح رہے اسرائیل اور حماس کے درمیان 2021 میں 11 روز جنگ ہو چکی ہے، جس میں 250 نہتے فلسطینی شہید کیے گئے تھے۔