Tag: Palestine

  • اسرائیل پر حملے : ایران اور فلسطین میں جشن کا سماں، ویڈیو

    اسرائیل پر حملے : ایران اور فلسطین میں جشن کا سماں، ویڈیو

    ایران سے اسرائیل پر کیے جانے والے میزائل حملوں کے بعد ایرانی عوام خوشی سے جھوم اٹھے، فلسطین میں بھی لوگوں نے سڑکوں پر جشن منایا۔

    اسرائیل پر حملے کی خبر سن کر ایرانی شہری دیوانہ وار سڑکوں پر نکل آئے، مختلف شہروں میں جشن کا سماں ہے۔

    ایران کی جوابی کارروائی کے بعد ہزاروں ایرانی شہری سڑکوں پر نکل آئے اور جشن مناناشروع کر دیا لوگوں نے اپنی افواج کے حق میں خوب نعرے بازی کی۔

    ایرانی حملے کے بعد تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں جبکہ تل ابیب میں مختلف مقامات پر دھویں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں سے تل ابیب میں 5 مقامات پر تباہی پھیل گئی ایران کے جوابی حملے میں متعدد لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں کچھ اسرائیلیوں کی حالت تشویشناک بنائی جارہی ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق عمان سے گزرنے والے چند ایرانی میزائلوں کو تباہ کیا گیا ہے، اردن میں بھی سائرن بج اٹھے، شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کیخلاف جوابی کارروائی شروع کردی گئی ہے اور دشمن کو کچلنے والا ردعمل شروع ہوگیا ہے۔

    واضح رہے کہ ایران کی جانب سے جوابی کارروائی شروع کردی گئی ہے اور اسرائیل پر سینکڑوں بیلسٹک میزائل داغے گئے ہیں، ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی دفاعی نظام نے 2 اسرائیلی طیارے مار گرائے۔

    مزید پڑھیں : ایران کا دوسرا حملہ : اسرائیل ایک بار پھر دھماکوں سے گونج اٹھا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیل کی جانب سے ایران کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز کرتے ہوئے فضائی حملوں میں جوہری تنصیبات اور 6 فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • اسرائیلی فورسز کی طوباس میں بمباری، قلقیلیہ میں مکان اڑا دیا

    اسرائیلی فورسز کی طوباس میں بمباری، قلقیلیہ میں مکان اڑا دیا

    اسرائیل کی فورسز نے مغربی کناے کے فلسطینی شہر طوباس میں بمباری کی ہے، جس میں 10 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    غزہ میں جنگ بندی کے بعد اسرائیلی فورسز کی مغربی کنارے میں قتل و غارت گری جاری ہے، صہیونی فورسز نے طوباس کے علاقے میں بمباری کی جس میں دس فلسطینی شہید ہوئے۔

    اسرائیل کی فوج نے ایک اور شہر قلقیلیہ میں بھی ایک مکان کو دھماکے سے اڑا دیا ہے۔ فورسز گزشتہ رات مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر قلقیلیہ میں ایک مقتول فلسطینی کے گھر کو اڑانے کی تیاری کر رہی تھیں، مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج نے اب اس گھر کو مسمار کر دیا ہے، جو فلسطینی شہری جمال ابو ہنیہ کا تھا۔

    اسرائیلی فورسز نے جنین سمیت تلکرم میں بھی پرتشدد کارروائیاں شروع کر دی ہیں، تلکرم میں ایک گودام کو تباہ کر دیا گیا، اسرائیلی وزیر دفاع کی ڈھٹائی بھی برقرار ہے، انھوں نے کہ فورسز جنین میں ہی رہیں گی جب تک آپریشن مکمل نہیں ہو جاتا۔

    اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کا تیسرا تبادلہ آج ہوگا

    دوسری جانب آج حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا تیسرا دور ہوگا، حماس 8 یر غمالی رہا کرے گا، جس کے بدلے میں اسرائیلی فورسز 110 فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا۔

  • غزہ میں ملبے کی صفائی کے دوران فلسطینی کہاں جائیں؟ ٹرمپ کی انوکھی تجویز یا نسلی تطہیر کا منصوبہ؟

    غزہ میں ملبے کی صفائی کے دوران فلسطینی کہاں جائیں؟ ٹرمپ کی انوکھی تجویز یا نسلی تطہیر کا منصوبہ؟

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وحشت و بربریت کے ہاتھوں تباہ شدہ غزہ میں ملبے کی صفائی کے دوران فلسطینیوں کو انوکھا مشورہ دیا ہے کہ وہ اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک چلے جائیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ اس وقت تباہ حال ہے، لوگ مر رہے ہیں، رہنے کے لیے مکان نہیں ہیں، عرب ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کے لیے گھر تعمیر کیے جا سکتے ہیں جہاں وہ امن سے رہ سکیں۔

    امریکی صدر نے فلسطینیوں کے امن سے رہنے کی بات ایسے وقت کی ہے جب فلسطینی اپنی رہائش گاہیں مکمل طور پر کھو چکے ہیں اور ہزاروں شہری مارے جا چکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

    دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن دور کے احکامات واپس لے کر اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے، اور ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کو جلد وہ بم فراہم کیے جائیں گے جس کی انھوں نے ادائیگی کی ہے۔

    بے حسی کی مثال قائم کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا وہ غزہ کو ’بس صاف‘ کرنا چاہتے ہیں، اس لیے مصر اور اردن پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ساحلی علاقوں سے مزید فلسطینیوں کو لے جائیں۔ ہفتے کے روز ایئر فورس ون میں موجود صحافیوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کا اردن کے شاہ عبداللہ دوم کے ساتھ ایک دن پہلے فون پر بات ہوئی ہے، اور اتوار کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی بات کریں گے۔

    اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے سے روک رہی ہے، حماس

    الجزیرہ نے ٹرمپ کے اس بیان پر فلسطینیوں کی نسلی تطہیر کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نقل مکانی عارضی یا طویل مدتی ہو سکتی ہے، جب کہ انھوں نے اسرائیل کے لیے 2000 پاؤنڈ کے بموں پر سے روک اٹھانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

    فلسطینی اسلامی جہاد نے امریکی صدر کی تجویز کی مذمت کرتے ہوئے اسے جنگی جرائم کی حوصلہ افزائی قرار دیا۔ اور کہا کہ یہ تجویز انتہائی صہیونی دائیں بازو کے بدترین ایجنڈے کے مطابق اور فلسطینی عوام کے وجود، ان کی مرضی اور ان کے حقوق سے انکار کی پالیسی کا تسلسل ہے، تنظیم نے مصر اور اردن سے مطالبہ کیا کہ وہ اس منصوبے کو مسترد کر دیں۔

    قطر کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں تاریخ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر عبداللہ العریان نے الجزیرہ کو بتایا کہ امریکی صدر کے ریمارکس کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے کیوں کہ ہم نے گزشتہ ڈیڑھ سال سے یہ مخصوص مطالبہ دیکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے ’’جنگ کے آغاز ہی میں‘‘ فلسطینی سرزمین کے زیادہ سے زیادہ حصے کو ’’نسلی طور پر پاک‘‘ کرنے کا اشارہ دیا تھا۔

  • غزہ میں اب تک ڈاکٹروں نے زخمیوں کے کتنے ہزار ہاتھ پیر کاٹے؟

    غزہ میں اب تک ڈاکٹروں نے زخمیوں کے کتنے ہزار ہاتھ پیر کاٹے؟

    غزہ: غزہ کی وزارت صحت کے ایک اہلکار نے جمعہ کے روز یہ دردناک انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے مسلسل 16 ویں مہینے تک نسل کشی کے دوران ہاتھ اور پیر کاٹے جانے کے 4,500 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔

    ہیلتھ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ظہور الواحد نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ’’ہم نے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 2024 کے آخر تک ساڑھے چار ہزار ہاتھ پیر کاٹے ہیں۔‘‘

    ڈائریکٹر نے بتایا کہ تقریباً 800 فلسطینی بچوں کے کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں، جو کہ ریکارڈ شدہ قطع اعضا کے کیسز کی کل تعداد کا 18 فی صد ہیں، ان کیسز میں 540 خواتین بھی شامل ہیں جو کل تعداد کا 12 فی صد ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس دردناک اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ فلسطینی شہری کس تباہی کا سامنا کر رہے ہیں، بالخصوص سب سے زیادہ کمزور گروہ یعنی بچے اور خواتین۔ دوسری طرف ڈاکٹر اور حکومتی عہدیدار اس خدشے کا اظہار بھی کر رہے ہیں کہ قطع اعضا کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، کیوں کہ غزہ کی صورت حال کے پیش نظر درست اعداد و شمار پیش کرنا مشکل ہے۔

    اسرائیلی فوج کے میجر پر یہودیوں کے حملے کی ویڈیو وائرل

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو نسل کشی کی جنگ کے آغاز کے بعد سے، اسرائیلی فوج نے غزہ میں صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا، اسپتالوں کو بمباری سے تباہ کیا اور محاصرے میں لیے، انھیں خالی کرنے کی دھمکیاں دیں، اور طبی سامان کے داخلے کو روکا۔

    انھوں نے کہا کہ صحت کے شعبے کو بڑھتے ہوئے بحران سے بچانے کے لیے طبی اور انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔

  • بھارت کا دوغلا کھیل: فلسطین پر انصاف کی تبلیغ، منافقت پر عمل

    بھارت کا دوغلا کھیل: فلسطین پر انصاف کی تبلیغ، منافقت پر عمل

    اسٹینلی جونی (دی ہندو کے بین الاقوامی امور کے ایڈیٹر) نے اپنی کتاب ’اوریجنل سِن‘ میں فلسطین کے مسئلے اور بھارت-اسرائیل تعلقات کا تجزیہ کرتے ہوئے دو ریاستی حل کو عملی طور پر ختم شدہ قرار دیا ہے۔ ایک بڑے میڈیا ادارے کی جانب سے دو ریاستی حل کو ختم شدہ قرار دینا مشرق وسطیٰ/خلیجی خطے میں ہندوتوا نظریے کی تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے، جو اسرائیل کو بھارتی IIOJK اقدام کی تقلید کے لیے اکسا رہا ہے۔

    بھارت کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی:

    کتاب میں اسرائیل کے فلسطینی ریاست کے بارے میں مؤقف اور بھارت کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی پر روشنی ڈالی گئی ہے، جو تاریخی طور پر فلسطین کی حمایت اور بدلتے ہوئے ملکی سیاسی فریم ورک کے تحت اسرائیل کے ساتھ قربت دونوں کو شامل کرتی ہے۔

    مصنف نے خطے میں اسرائیل کے مؤقف اور اسرائیلی-فلسطینی تنازع پر بین الاقوامی توجہ کے درمیان بھارت اور اسرائیل کے تعلقات کی پیچیدگیوں کا جائزہ لیا ہے۔

    دو ریاستی حل پر تضادات:

    اقوام متحدہ میں دو ریاستی حل کی سرکاری حمایت کے باوجود، بھارت کے اقدامات، جیسے اسرائیل کے ساتھ مضبوط دفاعی تعاون اور اس کی جابرانہ پالیسیوں پر خاموشی، فلسطینی خودمختاری کے لیے اس کے دعوے جو جھٹلاتے ہیں۔

    خلیجی ریاستوں کے جذبات کی نظراندازی

    توانائی اور ترسیلات زر کے لیے خلیجی ممالک سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، بھارت بے شرمی سے اسرائیل کی طرف جھکتا ہے اور اپنے عرب اتحادیوں کے جذبات کو نظر انداز کرتا ہے۔ یہ موقع پرستی پر مبنی سفارت کاری اخلاقی ذمہ داریوں پر اسٹریٹجک فوائد کو ترجیح دینے کو ظاہر کرتی ہے۔

    حساس اسٹوری پر کام کرنے والے لاپتا بھارتی صحافی کی لاش سیپٹک ٹینک سے مل گئی

    فلسطینیوں پر جبر کو قانونی حیثیت دینا:

    اسرائیل کے سخت گیر مؤقف اور فوجی-صنعتی کمپلیکس کے ساتھ اتحاد کر کے، بھارت فلسطینی علاقوں پر قبضے اور فلسطینی عوام پر منظم جبر کو خاموشی سے قانونی حیثیت فراہم کرتا ہے، جو عالمی سیاست میں انصاف کے علم بردار کی حیثیت سے اس کی ساکھ کو مجروح کرتا ہے۔

    زائنسٹ اور ہندوتوا کا غیر مقدس اتحاد:

    اسرائیل کی صہیونیت اور بی جے پی کے ہندوتوا نظریاتی اتحاد میں اقلیتوں کے حاشیے پر دھکیلنے اور ان پر ظلم کرنے والی اکثریتی قوتوں کا غیر مقدس اتحاد ظاہر ہوتا ہے، جو عالمی ناانصافیوں کو مزید بڑھاتا ہے۔

    اسلاموفوبک بیانیہ:

    بی جے پی کی اسلاموفوبک بیان بازی اور گھریلو پالیسیاں بیرون ملک اسرائیل کی حمایت کے ساتھ ہم آہنگ ہیں، مسلمانوں کو، چاہے وہ فلسطینی ہوں، بھارتی مسلمان یا مظلوم کشمیری، خطرے کے طور پر پیش کرتی ہیں، جنھیں انصاف اور مساوات کے مستحق برادریوں کے بجائے قابو میں رکھنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔

    ریاستی دہشت گردی پر خاموشی:

    دہشت گردی کی مذمت اور فلسطین میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والے تشدد کو نظر انداز کرنا بھارت کے دوغلے پن کو ظاہر کرتا ہے، جو جغرافیائی سیاسی سہولت کے لیے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں کو کمزور کرنے کی خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔

    فلسطینی کاز کو ترک کرنا:

    فلسطینی کاز کو چھوڑ کر اور اسرائیل کے قریب ہو کر، بھارت جنوبی ممالک کے رہنما اور مظلوموں کی آواز کے طور پر اپنی طویل عرصے سے قائم شبیہ کو خطرے میں ڈالتا ہے۔

    عرب دنیا کو بھارت سے تعلقات پر نظرثانی کی ضرورت:

    یہ منافقت نہ صرف عرب ممالک کو بیگانہ کرتی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھارت کے اخلاقی وقار کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ لہٰذا، عرب ریاستوں کو خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کے لیے بھارت کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات پر نظرثانی کرنی چاہیے۔

  • ’صبح اٹھ کر دیکھا تو میرا بچہ سردی سے جم چکا تھا‘ فلسطینی ماں پر قیامت ٹوٹ پڑی

    ’صبح اٹھ کر دیکھا تو میرا بچہ سردی سے جم چکا تھا‘ فلسطینی ماں پر قیامت ٹوٹ پڑی

    غزہ کی پٹی میں آٹھویں فلسطینی بچے کی ہائپوتھرمیا کی وجہ سے موت واقع ہو گئی ہے۔

    الجزیرہ کی دل دہلا دینے والی رپورٹ کے مطابق غزہ میں خاندان سخت سردی کا سامنا کر رہے ہیں، اسرائیل نے انسانی امداد کے داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے، بشمول کمبل اور خیمے، جس کی وجہ سے خاندانوں کو شدید سردی سے بچاؤ کے ذرائع میسر نہیں آ سکے ہیں۔

    وزارت صحت کے مطابق غزہ میں سخت سردی کی وجہ سے ایک اور بچے کی موت واقع ہو گئی ہے، جس کے بعد سردی سے مرنے والے بچوں کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔

    بچے کی ماں نے الجزیرہ کو روتے ہوئے بتایا ’’میں یوسف کی ماں ہوں۔ میں نے اسے کھو دیا، وہ انتہائی سرد موسم کی وجہ سے مر گیا، رات کو وہ میرے پاس سویا تھا لیکن صبح میں نے اسے منجمد اور مردہ پایا۔ مجھے نہیں پتا اب میں کیا کہوں۔‘‘

    ویڈیو رپورٹ میں بچے کی ماں نے مزید کہا ’’کوئی بھی میرے دکھ کو محسوس نہیں کر سکتا، دنیا میں کوئی بھی ہماری تباہ کن صورت حال کو نہیں سمجھ سکتا، یوسف بالکل ٹھیک تھا، وہ صحت مند پیدا ہوا تھا… میں نے یوسف کو ہمیشہ کے لیے کھو دیا۔‘‘

    حماس اسرائیل معاہدے میں کن باتوں پر اتفاق ہوا ہے؟

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ پر گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس سے غزہ بھر میں رات بھر کم از کم 13 اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 31 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔

    غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 45,805 فلسطینی شہید اور 109,064 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • 2024 میں فلسطین کو کن ممالک نے تسلیم کیا؟

    2024 میں فلسطین کو کن ممالک نے تسلیم کیا؟

    غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی کے دوران 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 44,382 فلسطینی مارے اور 105,142 زخمی ہو چکے ہیں۔

    ایک طرف جہاں غزہ کے نہتے شہریوں پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری تھی، وہاں دوسری طرف رد عمل میں سال 2024 کے دوران متعدد ممالک نے فسلطین کو بہ طور ریاست تسلیم کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا۔

    الجزیرہ کے مطابق رواں برس غزہ پر اسرائیل کی جاری جارحیت کے درمیان 9 ممالک – آرمینیا، سلووینیا، آئرلینڈ، ناروے، اسپین، بہاماس، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو، جمیکا اور بارباڈوس – نے فلسطین کی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا، جس سے فلسطین کے لیے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی حمایت کی عکاسی ہوتی ہے۔

    اس کا مطلب ہے کہ ریاست فلسطین کو اب 146 ممالک نے ایک خودمختار ملک کے طور پر تسلیم کر لیا ہے، ان ممالک میں اقوام متحدہ کے 75 فی صد رکن ممالک شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیل غزہ کو تین ذیلی حصوں میں تقسیم کر رہا ہے تاکہ اس پٹی کو بتدریج اسرائیلی خودمختاری سے جوڑنا شروع کر دیا جائے، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا منصوبہ ہے کہ جنگ کے بعد کے عرصے میں آباد کاری کی سرگرمیوں کو تیز کرے اور شمالی غزہ کی پٹی کا اسرائیل کے ساتھ الحاق کرے۔

    اسرائیل اس وقت شمالی غزہ کی پٹی پر نزاریم کوریڈور تک اپنے کنٹرول کو مکمل کرنے اور اس علاقے کو بتدریج آباد کرنے اور اسرائیل کے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہا ہے۔

  • فلسطینی بچوں اور خواتین کو مارنے والے صہیونی فوجی ’ذہنی عذاب‘ میں مبتلا، سی این این کی رپورٹ

    فلسطینی بچوں اور خواتین کو مارنے والے صہیونی فوجی ’ذہنی عذاب‘ میں مبتلا، سی این این کی رپورٹ

    فلسطینی بچوں اور خواتین کو مارنے والے صہیونی فوجی ’ذہنی عذاب‘ میں مبتلا ہو گئے ہیں، اس حوالے سے سی این این کی ایک چشم کشا رپورٹ سامنے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے سی این این کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی اہلکار شدید ذہنی تناؤ کا شکار رہنے لگے ہیں، غزہ میں کیے گئے مظالم واپس جانے والے صہیونی فوجیوں کے اعصاب پر طاری ہو گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق نہتے فلسطینی بوڑھوں، بچوں اور خواتین کو نشانہ بنانے والے صہیونی فوجیوں کو احساسِ جرم نے گھیر لیا ہے، اور وہ نفسیاتی مریض بن گئے ہیں، اور خود کشی کرنے لگے ہیں، یہ فوجی غزہ سے تو نکل آئے لیکن غزہ ان کے ذہنوں سے نہیں نکل سکا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ سے واپس گھروں کو جانے والے اسرائیلی فوجیوں میں خود کشیوں کا رجحان تیزی سے پنپ رہا ہے، اور وہ دوبارہ غزہ جانے کے لیے کسی قیمت تیار نہیں ہیں، واپس آنے والے ان فوجیوں میں ایک تہائی سے زیادہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق احساسِ جرم اُن کے دل و دماغ کو گھیرے ہوئے ہے، نہتے شہریوں بالخصوص خواتین اور بچوں کی شہادت کا کریڈٹ لینا اب انھیں سوہانِ روح محسوس ہو رہا ہے۔

    حزب اللہ کی اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب پر بمباری، شہر میں‌ ایمرجنسی نافذ

    سی این این کے مطابق 40 سالہ ایلیران مزرہی چار بچوں کا باپ تھا، جو حماس کے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے بعد غزہ میں تعینات ہوا، جب چھ ماہ بعد وہ لوٹا تو اس کے خاندان کے مطابق وہ ’پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر (PTSD)‘ کا شکار ہو گیا، اسے دوبارہ غزہ بھیجا جا رہا تھا لیکن اس نے خود کشی کر لی۔ اس کی ماں جینی مزرہی نے کہا ’’وہ غزہ سے نکل آیا، لیکن غزہ اس سے نہیں نکلا، اور وہ بعد از جنگ کے صدمے سے مر گیا۔‘‘

    اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ ان ہزاروں فوجیوں کی دیکھ بھال کر رہی ہے، جو جنگ کے دوران صدمے کی وجہ سے پی ٹی ایس ڈی یا ذہنی امراض میں مبتلا ہیں۔ یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ کتنے لوگ اپنی جانیں لے چکے ہیں، کیوں کہ اسرائیل ڈیفنس فورسز (IDF) نے کوئی سرکاری اعداد و شمار فراہم نہیں کیے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیل نے حماس کے حملوں کے بعد ایک سال کے عرصے میں غزہ میں 42,000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کر دیا ہے، اور اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

    اسرائیل نے اب جنگ لبنان تک پھیلا دی ہے، اور اسرائیلی فوجی مزید خوف زدہ ہو گئے ہیں، غزہ میں چار ماہ تک خدمات انجام دینے والے ایک IDF طبیب نے معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے سی این این کو بتایا ’’ہم میں سے بہت سے لوگ لبنان میں دوبارہ جنگ کے لیے بھیجے جانے سے بہت خوف زدہ ہیں، ہم میں سے بہت سے لوگ اس وقت حکومت پر بھروسہ نہیں کرتے۔‘‘

    اسرائیلی فوج نے غزہ کو صحافیوں کے لیے بند کر رکھا ہے، لیکن وہاں لڑنے والے اسرائیلی فوجیوں نے CNN کو بتایا کہ انھوں نے ایسی ہولناکیوں کا مشاہدہ کیا ہے، جسے بیرونی دنیا کبھی بھی صحیح معنوں میں نہیں سمجھ سکتی۔

  • غزہ میں زندہ جل جانے والے فلسطینی کی ویڈیو وائرل

    غزہ میں زندہ جل جانے والے فلسطینی کی ویڈیو وائرل

    غزہ: اسپتال پر اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں زیر علاج ایک فلسطینی نوجوان زندہ جل گیا، نوجوان کی زندگی کے آخری لمحات کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔

    متوفی کی شناخت 20 سالہ شعبان الدلو کے نام سے ہوئی ہے، جو اسپتال پر اسرائیلی حملے کے دوران اپنے ٹینٹ میں تھا، آگ بھڑکنے کے بعد وہ بھی زد میں آ گیا اور جل کر شہید ہو گیا۔

    پیر کی صبح شہدائے الاقصیٰ اسپتال پر اسرائیلی فضائی حملہ ہوا تھا، جس سے جنگ کی وجہ سے بے گھر افراد کے پُر ہجوم خیموں میں آگ بھڑک اٹھی تھی، اور کم از کم 4 افراد شہید ہو گئے تھے اور سینکڑوں کو جلنے کے شدید زخم آئے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق 20 سالہ نوجوان اپنی والدہ کے ساتھ اس آگ میں جاں بحق ہو گیا تھا، وہ سافٹ ویئر انجینئرنگ کا طالب علم تھا، اور ایک مسجد پر اسرائیلی حملے میں بال بال بچ گیا تھا، الدلو غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جنگ کے نتیجے میں اپنے خاندان سمیت بے گھر ہو گیا تھا۔

    دوسری طرف اسرائیلی فوج نے بغیر ثبوت فراہم کیے یہ دعویٰ کیا کہ اس کے پیر کے حملے میں شہریوں کے درمیان چھپے مزاحمت کاروں کو نشانہ بنایا گیا تھا، حالیہ مہینوں میں اسرائیلی فوج نے بار بار پُرہجوم پناہ گاہوں اور خیمہ بستیوں کو نشانہ بنایا اور الزام لگایا ہے کہ حماس کے مزاحمت کار انھیں حملوں کے لیے میدان کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

  • پی ٹی آئی کا فلسطین پر حکومتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

    پی ٹی آئی کا فلسطین پر حکومتی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے فلسطین پر حکومت کی بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آل پارٹیز کانفرنس میں پی ٹی آئی کو حکومت کی طرف سے دعوت نامہ مل گیا تھا، تاہم پارٹی قیادت کی اکثریت نے اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کی رائے دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ حالیہ سیاسی صورت حال کو مدنظر رکھ کر پارٹی قیادت کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل بیرسٹر گوہر نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے انھیں دعوت نامہ موصول ہو گیا ہے، اور اے پی سی میں شرکت سے متعلق پارٹی قیادت سے مشاورت ہو رہی ہے۔

    واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آج 7 اکتوبر کو یوم یکجہتئ فلسطین کے طور پر منانے اور آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں وزیر اعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے شرکت کریں گے۔

    یہ فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جماعت اسلامی (جے آئی) کے امیر حافظ نعیم الرحمان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا تھا۔ آج 7 اکتوبر کو ہونے والی تقریبات اور سرگرمیوں کے انعقاد کے لیے ایک کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔ کمیٹی میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، شیری رحمان، سعد رفیق اور نیئر بخاری شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز جماعت اسلامی حیدر آباد کے تحت آل پارٹیز فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے شرکت کی، اور سربراہ حماس اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے لیڈر حسن نصر اللہ، شہداے فلسطین و لبنان کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔