Tag: Palestine

  • فلسطینیوں کی مزاحمت کی تحریک کی حمایت کرنا مسلمانوں کا فرض ہے، خامنہ ای

    فلسطینیوں کی مزاحمت کی تحریک کی حمایت کرنا مسلمانوں کا فرض ہے، خامنہ ای

    تہران: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی مزاحمت کی تحریک کی حمایت کرنا مسلمانوں کا فرض ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی ولی عہد کے اسرائیل سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے مذاکرات کی کوشش فلسطینیوں کی فتح کو پیچھے دھکیل دے گی۔

    آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ دھوکے باز اور جابر اسرائیل سے مذاکرات ناقابل معافی غلطی ہوگی، فلسطینیوں کی مزاحمت کی تحریک کی حمایت جاری رکھنا ہوگی۔

    مزید پڑھیں: اسرائیلیوں کواپنی سرزمین کاحق حاصل ہے،شہزادہ محمدبن سلمان

    واضح رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلیوں کو اپنی سرزمین کا حق حاصل ہے، استحکام کے لیے امن معاہدے کو یقینی بنانا ہوگا۔

    شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ یروشلم اور مسجد القدس محفوظ ہو تو انہیں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ رہنے پر کوئی مذہبی اعتراض نہیں ہے۔

    سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب اور فلسطین کے درمیان فی الحال کوئی سفارتی تعلقات مضبوط نہیں لیکن گزشتہ چند برسوں میں دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، ہماری ترجیحات مشترکہ ہیں جیسا کہ دونوں ممالک ایران کو دشمن اور امریکہ کو اہم اتحادی سمجھتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فلسطینیوں کا اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

    فلسطینیوں کا اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

    غزہ: فلسطینیوں کا اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا اعلان، شہداء کی تدفین کے بعد مظاہرین ایک بار پھر اسرائیلی سرحد پر پہنچنا شروع ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے شہید ہونے والوں کو آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کردیا گیا، شہداء کے جنازوں میں ہزاروں افراد شریک ہوئے، تدفین کے بعد شرکاء نے اسرائیل کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور ’بدلے‘ کے نعرے بلند کیے۔

    شرکاء نے امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینیوں کے قتل عام کی تحقیقات سے متعلق مسودے کو بلاک کرنے کی سخت مذمت کی اور اپنے غصے کا کھل کا اظہار کیا۔

    تدفین کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی پھر اسرائیلی سرحد پر جمع ہونا شروع ہوگئے دوسری جانب قابض اسرائیل فوج نے غزہ میں گھس کر فلسطینیوں کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں 17 فلسطینیوں کی شہادت کے واقعے کے بعد احتجاج میں شدت آگئی ہے، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مزید 13 فلسطینی شدید زخمی ہوگئے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں واقعے سے متعلق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ مظاہرے میں شامل چند لوگوں کی طرف سے پہلے فائرنگ کی گئی اور پتھراؤ بھی کیا گیا بعد ازاں معاملہ سنگین ہوگیا اور مقابلے کی صورت اختیار کر گیا، البتہ واقعے سے متعلق تفصیلات حاصل کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوانوں کے غم میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا تھا اس موقع پر فلسطین کے علاقے غرب اور اردن میں مکمل ہڑتال کی گئ تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • فلسطین: شہادتوں کے خلاف شدید احتجاج، اسرائیل فوجی کی مظاہرین پر فائرنگ، 13 زخمی

    فلسطین: شہادتوں کے خلاف شدید احتجاج، اسرائیل فوجی کی مظاہرین پر فائرنگ، 13 زخمی

    یروشلم: فلسطین میں یوم الارض کے سلسلے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، جس میں گذشتہ دونوں 16 فلسطینیوں کی شہادت کے واقعے کے بعد شدت آگئی ہے۔ مظاہرہ پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے مزید تیرہ فلسطینی شدید زخمی ہوگئے ہیں۔ 

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی شہری یوم الارض کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں جس کا مقصد فلسطینی سرزمین کو اسرائیلی افواج کے قبضے سے چھڑانا اور دوبارہ سے اپنی زمین کو بازیاب کرانا ہے تاہم گذشتہ دنوں اسرائیلی فوج کی جانب سے  فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں  16 فلسطینی شہید جبکہ  متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

    مظاہرین کی جانب سے غزہ اور اسرئیل کے سرحدی حصے پر احتجاج کیا جارہا ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں فسلطینی اپنے حق کی آواز بلند کر رہے ہیں تاہم اسی دوران مظاہرین اور اسرائیلی افواج کے درمیان وقفے وقفے تصادم کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث سرحد پر شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کی شہادت کی پرزور مذمت

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں واقعے سے متعلق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ مظاہرے میں شامل چند لوگوں کی طرف سے پہلے فائرنگ کی گئی اور پتھراؤ بھی کیا گیا بعد ازاں معاملہ سنگین ہوگیا اور مقابلے کی صورت اختیار کر گیا، التبہ واقعے سے متعلق تفصیلات حاصل کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے شہید ہونے والے نوجوانوں کے غم میں یوم سوگ منانے کا اعلان کیا اس موقع پر فلسطین کے علاقے غرب اور اردن میں مکمل ہڑتال کی گئ تھی۔

    اقوام متحدہ میں فلسطین پر جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف 5 قراردادیں منظور، امریکا کی مخالفت

    واضح رہے کہ صدر محمود عباس کے ترجمان کا واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی طرف سے بڑا واضح پیغام ہے کہ فلسطینی سر زمین ان کا جائز حق ہے اور ایک دن  اسرائیل کے قبضے کو ختم کرالیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 17 شہری شہید‘ 1500 زخمی

    غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 17 شہری شہید‘ 1500 زخمی

     یروشلم:  فلسطینی عوام کی جانب سے اسرائیلی بارڈر پر کیے جانے والے احتجاج پراسرائیلی فورسز کی شدید فائرنگ سے 17 شہری شہید جبکہ 1500 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 42 ویں سالانہ یوم ارض کے سلسلے میں فلسطین کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی قبضے کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں تاہم مظاہرین پراسرائیلی فوج کی جانب سے فائرنگ کے واقعات میں 17 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    فلسطینی وزیر صحت کے مطابق فلسطینی عوام کی جانب سے اسرائیلی سرحد کے قریب چھ مقامات پر کیے جانے والے پُرامن مظاہروں پر صیہونی فوجیوں نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 16 سالہ نوجوان سمیت 17افراد شہید جبکہ 1500 سے زائد شہری زخمی ہوئے ہیں۔

    اسرائیلی فورسز کا کہنا ہے کہ 17 ہزار سے زائد فلسطینی عوام سرحد کے قریب 6 مقامات پر مظاہروں کے دوران اسرائیلی فورسز پرپیٹرول بموں اور پتھروں سے حملہ کررہے تھے۔ اسرائیل کی دفاعی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی تھی۔

    خیال رہے کہ فلسطینی آج سے آئندہ چھ ہفتوں کے لیے اسرائیلی بارڈر پر احتجاجی کیمپ لگا رہے ہیں‘ جس کا مقصد فلسطینیوں کا اپنی سرزمین پر واپس لوٹنے کے لیے پُراَمن مظاہرہ کرنا ہے۔

    فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ صرف یہی نہیں بلکہ درجنوں فلسطینی شہری غاصب اسرائیلی قوتوں کی فائرنگ سے زخمی بھی ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی افواج کی جانب سے شمالی غزہ کے علاقے جبلیہ اور جنوبی غزہ کے علاقے رفاہ میں بھی فائرنگ کی گئی ہے۔

    اسرائیلی افواج نے غزہ بارڈر کو ’ نوگو زون‘ بنا رکھا ہے ‘ اور وہ اس کا سبب سیکورٹی خدشات کو قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے فلسطینی عوام کو تنبیہہ کی تھی کہ سیکورٹی باڑھ سے ہر صورت دور رہا جائے بصورت دیگر انہیں نشانہ بنا یا جائے گا۔

    دوسری جانب فلسطین کی آزادی کے لیے متحرک تنظیم ’حماس‘ نے متنبہ کیا ہے کہ مظاہرین کو نشانہ بنانا درحقیقت فلسطینی عوام کو اشتعال دلانے کی مذموم کوشش ہے اور اس طرح سے عوام کو پیغام دیا جارہا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف احتجاج میں شرکت نہ کریں۔

    اسرائیل کی وزارتِ خارجہ نے الزام عائد کیا ہے کہ احتجاج کا مقصد جان بوجھ کراسرائیل کے ساتھ تصادم کرنا ہے اور کسی بھی قسم کے مسلح تصادم کی ذمہ داری مکمل طورپر حما س اور ان کا ساتھ دینے والی جماعتوں پر ہوں گی۔

    یاد رہے کہ اسرائیل ایک طویل عرصے سے مظلوم فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے‘ ایک جانب تو اسرائیل ان کی زمینوں پر قابض ہے دوسری جانب وہ انہیں احتجاج کے جمہوری حق سے بھی محروم رکھنا چاہتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • افسوس! اسرائیل نے مذاکرات کی تمام کوششیں ناکام بنادیں، فلسطینی صدر

    افسوس! اسرائیل نے مذاکرات کی تمام کوششیں ناکام بنادیں، فلسطینی صدر

    نیویارک: فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ فلسطین کے حالات اب برداشت سے باہر ہوتے جارہے ہیں، افسوس کہ اسرائیل نے مذاکرات کی تمام کوششیں ناکام بنادی ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ انتہائی سنگین ہوچکا ہے، اس کے حل کے لیے عالمی کثیر الملکی میکینزم کا ہونا ضروری ہے۔

    فلسطینی رہنما محمود عباس نے اپنےخطاب میں اس سال کے وسط تک ایک بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فلسطینیوں کی ایک علیحدہ ریاست کے حق کو مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے وسیع تر منصوبے کا حصہ بنایا جا سکے۔

    عالمی امن اورسلامتی کےلیےمسئلہ فلسطین کا حل ضروری ہے‘ملیحہ لودھی

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے یروشلم کو مذاکرات کی میز سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے،  لیکن ہم اپنے لوگوں کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے کےلیے کوشاں ہیں۔

    خیال رہے گزشتہ سال دسمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرپ نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ یروشلم کو اسرائیل کا دارلحکومت تسلیم کرتے ہیں اور اپنا سفارت خانہ وہاں منتقل کریں گے، جس کے بعد سے ہی فلسیطینی صدر امریکی اقدامات سے خفا ہیں۔

    فلسطینی سفیر اظہار یکجہتی کے لیے احتجاجی اجتماعات میں شریک ہوئے، ترجمان دفترخارجہ

    بعد ازاں انتہائی غصے کے عالم میں محمود عباس نے امریکی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب امریکا امن عمل میں مصالحت کا کردار ادا نہیں کر پائے گا۔ علاوہ ازیں آخری لمحات پر فلسطین کے دورے پر آئے ہوئے امریکا کے نائب صدر مائیک پینس کے ساتھ ملاقات کو بھی منسوخ کر دیا تھا۔

    واضح رہے سنہ 2009 کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینی صدر محمود عباس کا یہ پہلا خطاب ہے۔ فلسطین اس وقت خانہ جنگی کا شکار ہے جہاں اسرائیل کی جانب سے فسلطینی سرزمین پر غیر قانونی تعمیرات اور شہریوں کی بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بزدلانہ حملے حوصلے پست نہیں کرسکتے, اقلیتوں کا تحفظ بنیادی فرض ہے: چیئرمین سینیٹ

    بزدلانہ حملے حوصلے پست نہیں کرسکتے, اقلیتوں کا تحفظ بنیادی فرض ہے: چیئرمین سینیٹ

    اسلام آباد: چیئرمین رضاربانی کی زیرصدارت اجلاس میں کوئٹہ چرچ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

    اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے، آئین کے تحت اقلیتوں کا تحفظ ہمارا بنیادی فرض ہے۔ دسمبر کا مہینہ ہمیشہ بھاری گزرتا ہے، آرمی پبلک اسکول کا سانحہ بھی دسمبر میں ہوا تھا۔

    اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفورحیدری نے کہا کہ بلوچستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی رٹ نہیں، بلوچستان میں دہشت گردی کا سلسلہ آخر کب تک چلے گا، اگر بلوچستان میں عالمی قوتیں ملوث ہیں، تووفاق نے کیا ذمے داری اٹھائی، ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت بلوچستان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ چرچ حملہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج موصول

    بعد ازاں پیپلز پارٹی نے کوئٹہ میں‌ چرچ حملے سے متعلق قرارداد  سینیٹ میں پیش کی، جس میں سوگوار خاندانوں اور زخمیوں کے لیے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے حملے کو مذہبی ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی کوشش قرار دیا گیا اور حکومتی کارکردگی پرسوالات اٹھا گئے۔

    اجلاس میں بچوں کی شادی پرپابندی سےمتعلق سینیٹر سحر کامران نے ترمیمی بل پیش کیا، جسے چیئرمین سینیٹ نے حساس قرار دیتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوا دیا۔

    سینینٹ کے ہول کمیٹی اجلاس میں دو ترمیمی بلز پر غور کیا گیا، جن کا رولز کے تحت ہول کمیٹی جائزہ لیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ منگل کے روز آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سینیٹ کو ان کیمرا بریفنگ دیں گے، بریفنگ کے لیے تحریک قائد ایوان راجہ ظفرالحق نے قرارداد پیش کی تھی ۔آرمی چیف کےساتھ ڈی جی ایم اوبھی ہوں گے۔

    بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے فلسطینی سفیر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں انھوں نے امریکی صدر کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی امن تباہ کر دے گا اور دہشت گردی کی نئی لہر کو ایندھن ملے گا۔

    raza rabbani

    کشمیر اورفلسطین کے ایشو پر عالمی برادری کے رویہ پر سوالات اٹھائے ہوئے انھوں نے موقف اختیار کیا کہ اوآئی سی ٹھوس اقدامات میں بری طرح ناکام رہی، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • فلسطین کی حمایت جاری رکھیں گے، آرمی چیف

    فلسطین کی حمایت جاری رکھیں گے، آرمی چیف

    راولپنڈی: آرمی چیف آف اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فلسطین کے سفیر ولید ابو علی سے ملاقات کی اور  پاکستان کی جانب سے ہر ممکنہ تعاون پیش کرنے کی یقین دہانی کروائی۔

    پاک فوج کے تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری اعلامیے کے مطابق آرمی چیف سے ملاقات میں ولید ابو علی نے فلسطین کاز کے لیے پاکستان کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔

    اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کی طرح مسئلہ فلسطین پر بھی یکساں مؤقف رکھتے ہیں، پاکستان اس مسئلے پر اپنا ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔

    جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم مسئلہ فلسطین کے لیے سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

    مزید پڑھیں: یروشلم تنازع: ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ ناقابل قبول

    بعد ازاں سپہ سالار سےسعودی نائب وزیردفاع محمدبن عبداللہ کی ملاقات ہوئی جس میں سیکیورٹی صورتحال اور دفاعی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    دورانِ ملاقات پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات پر گفتگو کی گئی، اس موقع پر سعودی نائب وزیر دفاع نے پاک فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور کارکردگی کو سراہا۔

    یاد رہے کہ ٹرمپ نے 6 دسمبر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے یروشیلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانے کو منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: یروشلم تنازع : سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کردیا

    اسلامی ریاستوں سمیت تمام ہی ممالک نے ٹرمپ کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور متنبہ کیا کہ اگر اس طرح کا کوئی اقدام کیا گیا وہ خطے میں امن و امان کو متاثر کرتے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • یورپی یونین نے یروشلم کے معاملے میں‌ ٹرمپ کی مخالفت کر دی

    یورپی یونین نے یروشلم کے معاملے میں‌ ٹرمپ کی مخالفت کر دی

    برسلز (ویب ڈیسک): یورپی یونین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے فلسطین اور اسرائیل کا مشترکہ دارالحکومت قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکا کے مطابق یہ مطالبہ یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے برسلز میں اسرائیلی صدر نیتن یاہو سے ملاقات کے موقع پر کیا۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ اقدام کے بعد اب تمام یورپی ممالک کو اپنے سفارت خانے یروشیلم میں قائم کرنے چاہییں۔

    ان کا کہنا تھا کہ  ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ حقائق کی عکاسی کرتا ہے اور امن کے لیے حقائق کا تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔ یروشیلم اسرائیل کا دارالحکومت ہے، یہ بات تسلیم کرنے سے امن سبوتاژ نہیں، بلکہ مستحکم ہوگا۔

    ٌٌٌٌاسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف تحقیقات کا حکم*

    اس موقع پر فیڈریکا موگرینی نے نیتن یاہو کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی صدر کے فیصلے کا حصہ نہیں بنے گی۔

    یورپی یونین کی فارن پالیسی چیف کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل دو ریاستی نظام میں مضمر ہے، جس میں یروشلم کو دونوں ریاستوں کے دارالحکومت کی حیثیت حاصل ہوگی۔

    انھوں‌ نے زور دیا کہ حالات ناسازگار ہونے کے باوجود فلسطین اور اسرائیل کو قیام امن کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے اور مصر اور اردن سمیت خطے کے دیگر ممالک کو اس عمل میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.

    سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کردیا*

    واضح رہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے بھی دسمبر میں دورہ مصر کے موقع پر یروشلم سمیت تمام متنازعہ ایشوز پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • یورپی یونین نے یروشلم کے معاملے میں‌ ٹرمپ کی مخالفت کر دی

    یورپی یونین نے یروشلم کے معاملے میں‌ ٹرمپ کی مخالفت کر دی

    برسلز (ویب ڈیسک): یورپی یونین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے فلسطین اور اسرائیل کا مشترکہ دارالحکومت قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکا کے مطابق یہ مطالبہ یورپی یونین کی فارن پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے برسلز میں اسرائیلی صدر نیتن یاہو سے ملاقات کے موقع پر کیا۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ اقدام کے بعد اب تمام یورپی ممالک کو اپنے سفارت خانے یروشیلم میں قائم کرنے چاہییں۔

    ان کا کہنا تھا کہ  ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ حقائق کی عکاسی کرتا ہے اور امن کے لیے حقائق کا تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔ یروشیلم اسرائیل کا دارالحکومت ہے، یہ بات تسلیم کرنے سے امن سبوتاژ نہیں، بلکہ مستحکم ہوگا۔

    ٌٌٌٌاسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف تحقیقات کا حکم*

    اس موقع پر فیڈریکا موگرینی نے نیتن یاہو کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے امریکی صدر کے فیصلے کا حصہ نہیں بنے گی۔

    یورپی یونین کی فارن پالیسی چیف کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین تنازعے کا حل دو ریاستی نظام میں مضمر ہے، جس میں یروشلم کو دونوں ریاستوں کے دارالحکومت کی حیثیت حاصل ہوگی۔

    انھوں‌ نے زور دیا کہ حالات ناسازگار ہونے کے باوجود فلسطین اور اسرائیل کو قیام امن کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے اور مصر اور اردن سمیت خطے کے دیگر ممالک کو اس عمل میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا.

    سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کردیا*

    واضح رہے کہ روسی صدر ولادی میر پوتن نے بھی دسمبر میں دورہ مصر کے موقع پر یروشلم سمیت تمام متنازعہ ایشوز پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • فیفا رینکنگ میں فلسطینی ٹیم نے اسرائیل کو پیچھے چھوڑ دیا

    فیفا رینکنگ میں فلسطینی ٹیم نے اسرائیل کو پیچھے چھوڑ دیا

    زیورخ: فیفا کی ورلڈ رینکنگ میں فلسطین کی فٹبال ٹیم نے نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے پہلی بار عالمی درجہ بندی میں اسرائیل کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطین کی فٹبال ٹیم فیفا عالمی رینکنگ میں 84 ویں سے 82 ویں پوزیشن پر آگئی ہے جبکہ اسرائیل کی ٹیم 16 درجے تنزلی کے بعد 82 ویں پوزیشن سے 98 ویں پوزیشن پر پہنچ گئی ہے۔

    فلسطینی فٹبال ایسوی ایشن کے سربراہ جبرائیل رجب نے ٹیم کی 82 ویں نمبر تک ترقی کو ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز فیفا کی جانب سے جاری کی جانے والی عالمی رینکنگ کے تحت ابتدائی پانچ پوزیشنز میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی جہاں جرمنی پہلے، برازیل دوسرے، پرتگال تیسرے، ارجنٹائن چوتھے اور بیلجیئم پانچویں نمبر پر برقرار ہیں۔

    فیفا رینکنگ میں اسپین کی ٹیم چھٹے نمبر پر آگئی اور پولینڈ کی ٹیم تنزلی کے بعد ساتویں نمبر پر چلے گئی تاہم سوئٹزرلینڈ نے 3 درجے ترقی کے ساتھ آٹھویں پوزیشن سنبھالی لی۔

    فرانس کی ٹیم رینکنگ میں تنزلی کے بعد نویں نمبر پر جبکہ چلی کی ٹیم دسویں نمبر پرچلے گئی ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی فٹبال ایسوی ایشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم فلسیطینی فٹبال ٹیم کو مبارکباد دیتے ہیں، ہم ان کے ساتھ کسی بھی وقت دوستانہ میچ کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔

    یاد رہے کہ فیفا کی جانب سے فلسطینی فٹبال ٹیم کو 1998 میں تسلیم کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیسبک وال پر شیئر کریں۔