Tag: Palestine

  • یورپی یونین اجلاس میں اسرائیل کی فلسطینیوں کو شرمناک پیشکش، شرکا برہم ہو گئے

    یورپی یونین اجلاس میں اسرائیل کی فلسطینیوں کو شرمناک پیشکش، شرکا برہم ہو گئے

    برسلز: یورپی یونین وزرائے خارجہ اجلاس میں اسرائیل پر دو ریاستی حل پر زور دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیر کو برسلز میں ہونے والے یورپی یونین وزرائے خارجہ اجلاس میں اسرائیل پر دو ریاستی حل پر زور دیا گیا۔

    تاہم اجلاس میں جب اسرائیلی وزیر خارجہ نے فلسطینیوں کو بحیرہ روم میں جزیرہ بنا کر دینے کی پیشکش کی تو اجلاس کے شرکا نے اسرائیلی وزیر خارجہ کی تجویز پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ جزیرہ بنا کر دینے کی پیشکش کرنے والے خود جا کر جزیرے میں بس جائیں، ہم اپنی سرزمین سے کسی صورت دست بردار نہیں ہوں گے۔

    یورپی یونین کے ہائی کمشنر اور فارن پالیسی چیف جوزف بوریل نے اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا غزہ میں فلسطینی گروپ حماس کو تباہ کرنے کا منصوبہ کام نہیں کر رہا، جوزپ بوریل نے کہا کہ اسرائیل ’صرف فوجی طریقوں سے‘ امن قائم نہیں کر سکتا۔

    واضح رہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں پر یورپی یونین بلاک کے 27 وزرائے خارجہ پیر کو برسلز میں اکھٹے ہو گئے ہیں جہاں وہ اسرائیل، فلسطینی اتھارٹی اور اہم عرب ریاستوں کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔

    فلسطین: تربوز نے دنیا بھر کے لوگوں کو کیسے ہم آواز بنایا؟

    جوزف بوریل نے اس موقع پر کہا کہ غزہ کی صورت حال اس سے زیادہ خراب نہیں ہو سکتی تھی، حالات کی ابتری بیان کرنے کے لیے ہمارے پاس کوئی الفاظ نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا رہائش، خوراک اور ادویات سے محروم ہزاروں انسان بموں کی زد میں آئے ہوئے ہیں، مشرق وسطیٰ میں مسئلہ اسرائیل۔فلسطین کے دو حکومتی حل پر زور دینے کی ضرورت ہے، اس کا کوئی اور متبادل موجود نہیں ہے۔

    جرمن وزیر خارجہ

    جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے بھی جوزف بوریل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل ہی اس تنازع کا ’واحد حل‘ ہے اور اس سے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی ضمانت ملے گی۔ انھوں نے کہا ’’وہ تمام لوگ جو کہتے ہیں کہ وہ اس طرح کے حل کے بارے میں نہیں سننا چاہتے، خود کوئی متبادل نہیں لائے ہیں۔‘‘

    یورپی یونین کا مسئلے کے حل کے لیے پلان؟

    برسلز اجلاس سے قبل یورپی یونین کی سفارتی سروس نے اپنے 27 رکن ممالک کو ایک مباحثہ پیپر بھیجا تھا، جس میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے لیے ایک روڈ میپ تجویز کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کا مرکزی حصہ وہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین، مصر، اردن، سعودی عرب اور عرب لیگ کی طرف سے ایک ’’ابتدائی امن کانفرنس‘‘ منعقد کرائی جائے گی، جس میں امریکا اور اقوام متحدہ کو بھی کنوینر بننے کی دعوت دی جائے گی۔

    اس سلسلے میں یونین کی ایک داخلی دستاویز (جسے متعدد خبر رساں ایجنسیوں نے دیکھا ہے) میں کہا گیا ہے کہ اگر اسرائیلی یا فلسطینی اس کانفرنس میں حصہ لینے سے انکار کرتے ہیں، تو مذاکرات کے ہر مرحلے پر دونوں فریقوں سے مشاورت کی جائے گی، تاکہ مندوبین امن منصوبہ تیار کر سکیں۔

    اس دستاویز میں واضح کیا گیا ہے کہ امن منصوبے کا ایک اہم مقصد ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہونا چاہیے، جو ’’امن اور سلامتی کے ساتھ اسرائیل کے شانہ بشانہ زندگی گزارے۔‘‘

  • فلسطین: تربوز نے دنیا بھر کے لوگوں کو کیسے ہم آواز بنایا؟

    فلسطین: تربوز نے دنیا بھر کے لوگوں کو کیسے ہم آواز بنایا؟

    اسرائیل کے اندر حماس کے 7 اکتوبر کے اچانک اور تباہ کن حملے کے بعد سے گزشتہ 3 مہینوں کے دوران اسرائیلی وحشیانہ حملوں کو روکنے کے لیے جہاں دنیا بھر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا ہے، وہاں ایک تصویر تواتر سے سامنے آتی رہی ہے، اور یہ تصویر ہے تربوز کی۔

    بعض لوگ فلسطین کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں تربوز کی تصویر کو دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں، یہ تصویر بینرز اور ٹی شرٹس اور غباروں اور سوشل میڈیا پوسٹس میں دیکھی جا سکتی ہے۔

    دراصل سرخ گودے، سبز سفید چھلکے اور سیاہ بیجوں کے ساتھ کٹے ہوئے تربوز کے رنگ وہی ہیں جو فلسطینی پرچم پر ہیں، یہی وجہ ہے کہ نیویارک اور تل ابیب سے لے کر دبئی اور بلغراد تک یہ پھل فلسطین کے ساتھ یکجہتی کی علامت بن گیا ہے، جس نے مختلف زبانیں بولنے والوں اور مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والوں کو یکجا کیا۔

    فلسطین سے جمع ہونے والے ٹیکس فنڈز سے متعلق افسوسناک خبر

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by SJ (@jam_musings)

    آپ جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ایک خاص قسم کا سنسر شپ جاری ہے، اس کی وجہ سے اسرائیل کے خلاف پوسٹس کو روکا جاتا ہے، حتیٰ کہ فلسطین اور غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی پر بھی وار کیا جاتا ہے، اس قسم کی جابرانہ سنسر شپ سے بچنے کے لیے چین میں ایک تخلیقی شارٹ ہینڈ ’الگو سپیک‘ کا آغاز کیا گیا، پھر تو دنیا بھر کے لوگوں نے ٹک ٹاک، انسٹاگرام، اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے الگورتھم پر مبنی تعصبات سے بچنے کے لیے اس الگو سپیک کا استعمال شروع کر دیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Khaled Hourani (@khaledhourani6)

    اب انٹرنیٹ تصویری علامات سے بھرا پڑا ہے، تربوز کا ایموجی اس کی تازہ ترین مثال ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح تربوز، جو پہلے مغربی کنارے اور غزہ میں احتجاج کی علامت تھا، اور پھر فلسطینیوں کے ساتھ آن لائن یکجہتی کی عالمی علامت بن گیا۔ فلسطینیوں کے لیے تربوز پہلی بار نصف صدی قبل 1967 میں مزاحمت اور شناخت کی علامت بنا تھا۔ اس وقت اسرائیل نے حملے کر کے مغربی کنارے اور بیت المقدس (یروشلم) شہر کے کئی حصوں پر قبضہ کر لیا تھا اور اپنے قبضہ شدہ علاقوں میں فلسطینی پرچم کی نمائش کو جرم قرار دے دیا تھا، جس پر لوگوں نے تربوز کو پرچم کے متبادل کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا، تب سے فلسطین میں تربوز کو مزاحمت اور شناخت کی علامت کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

    2007 میں فلسطینی آرٹسٹ خالد حورانی نے فلسطین کی کہانیوں پر مبنی ایک کتاب کے لیے تربوز کے آرٹ کو فلسطینی پرچم کے طور پر استعمال کیا، اور آج دنیا کے متعدد ممالک کے آرٹسٹ تربوز کے آرٹ میں فلسطینی پرچم بناتے دکھائی دیتے ہیں۔ اب اسرائیلی حملوں کے بعد اس عمل میں پھر تیزی آ گئی ہے، چند دن قبل فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں متعدد ایمبولینسز اور ٹیکسیوں پر تربوز کی بڑی بڑی تصاویر دیکھی گئیں اور ان تصاویر کے ساتھ لکھا گیا کہ ’یہ فلسطینی پرچم نہیں ہے‘۔

  • فلسطین سے جمع ہونے والے ٹیکس فنڈز سے متعلق افسوسناک خبر

    فلسطین سے جمع ہونے والے ٹیکس فنڈز سے متعلق افسوسناک خبر

    تل ابیب: اسرائیلی کابینہ نے فلسطین سے جمع ہونے والے ٹیکس فنڈز ناروے کے پاس رکھنے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکام نے اتوار کو بتایا کہ کابینہ نے حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی پٹی کے لیے مختص کردہ ٹیکس فنڈز کو فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کرنے کی بجائے ناروے کے پاس رکھنے کے منصوبے کی منظوری دے دی۔

    1990 کے عشرے میں طے پانے والے عبوری امن معاہدوں کے تحت اسرائیل کی وزارتِ خزانہ فلسطینیوں کی جانب سے ٹیکس جمع کرتی ہے اور پھر یہ فنڈز مغربی حمایت یافتہ افراد کو ماہانہ بنیاد پر منتقل کر دیتی ہے۔

    اس فنڈز کے انتظامات پر مسلسل جھگڑے ہوتے رہے ہیں، اسرائیل کا ہمیشہ مطالبہ رہا ہے کہ یہ فنڈز حماس تک نہ پہنچیں۔ واضح رہے کہ حماس نے ایک مختصر خانہ جنگی اور اسرائیل کے آباد کاروں اور فوجی دستوں کے انخلا کے دو سال بعد 2007 میں مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اٹھارٹی سے غزہ کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

    وزیر اعظم نیتن یاہو کے ایک بیان کے مطابق ٹیکس فنڈز کے بارے میں کابینہ کے اس فیصلے کو ناروے اور امریکا کی حمایت حاصل ہے۔

    نیتن یاہو کا حماس کی شرائط پر رد عمل

    تاہم فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل حسین الشیخ نے ایکس پر اتوار کے روز کہا کہ ’’ہمارے مالی حقوق میں سے کوئی بھی کٹوتی یا اسرائیل کی طرف سے عائد کردہ کوئی بھی شرائط، جو غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کو ادائیگی کرنے سے روکیں، ہم انھیں مسترد کرتے ہیں۔‘‘

    اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے کہا ’’ایک بھی شیکل اب غزہ نہیں جائے گا۔‘‘

    بحیرہ عرب میں لاپتا اہلکاروں سے متعلق امریکی فوج کا اہم بیان سامنے آ گیا

  • برطانیہ نیتن یاہو سے مایوس

    برطانیہ نیتن یاہو سے مایوس

    لندن: برطانیہ نے فلسطینی ریاست کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے مایوسی کا اظہار کر دیا۔

    اے ایف پی کے مطابق اتوار کو اسکائی نیوز چینل پر گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کی فلسطین کی خودمختاری کی مخالفت مایوس کن ہے۔

    انھوں نے کہا ’میرے خیال میں اسرائیلی وزیر اعظم سے کی جانب سے ایسا بیان دراصل مایوس کن ہے۔‘

    اس سے قبل ہفتے کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا تھا، انھوں نے یوگنڈا میں غیر وابستہ ملکوں کی تحریک کے اجلاس میں کہا ’’یہ فلسطینیوں کا حق ہے کہ وہ اپنی ریاست بنائیں اور جسے سب تسلیم کریں۔‘

    یو این سیکریٹری جنرل نے فلسطینیوں کا ’دو ریاستی حل‘ کا حق تسلیم نہ کرنا ’ناقابل قبول‘ قرار دیا، انھوں نے کہا ریاست فلسطینی عوام کا حق ہے۔

    واضح رہے کہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کا اہم اتحادی اور حامی امریکا نے بھی فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ کیا تھا۔ جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت بدستور جاری ہے۔

  • غزہ پر اسرائیلی فورسز کی جارحیت کا 106 واں دن، 142 فلسطینی شہید

    غزہ پر اسرائیلی فورسز کی جارحیت کا 106 واں دن، 142 فلسطینی شہید

    غزہ: فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فورسز کی جارحیت 106 روز سے جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صہیونی بربریت میں مزید 142 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جانب سے ظلم و ستم جاری ہے، صہیونی فورسز نے خان یونس اور رفح میں بمباری جاری رکھی، الشفا اسپتال کے قریب حملے میں 14 افراد شہید ہوئے، دیگر مختلف اسپتالوں پر بھی اسرائیل نے بم برسا دیے۔

    اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل امداد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، 70 فی صد عوام شدید بھوک اور ادویات کی قلت کا سامنا کر رہی ہے، اور شہریوں تک امداد پہنچانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

    غزہ جنگ میں حاملہ خواتین کی ناقابل یقین کہانیاں

    اقوام متحدہ کے مطابق بے گھر ہونے والے افراد میں بیماریاں پھیل رہی ہیں، مواصلاتی نظام آٹھویں روز بھی مکمل بحال نہیں ہو سکا ہے، انٹرنیٹ کے خاتمے سے انسانی حقوق کی تنظیموں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

  • اسرائیل نے غزہ پر فضائی اور زمینی حملے تیز کر دیے، مزید 147 فلسطینی شہید

    اسرائیل نے غزہ پر فضائی اور زمینی حملے تیز کر دیے، مزید 147 فلسطینی شہید

    غزہ: صہیونی ریاست اسرائیل نے غزہ پر فضائی اور زمینی حملے تیز کر دیے، گزشتہ روز حملوں میں 147 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر 97 ویں روز بھی فضائی اور زمینی حملے جاری رکھے، وسطی غزہ میں دیر البلح میں الاقصیٰ اسپتال کے قریب اسرائیلی بمباری سے 8 افراد شہید، رفح میں بمباری میں 7 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 23 ہزار 357 افراد شہید جب کہ 59,410 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں، شہدا میں بڑی تعداد بچوں کی ہے اور اس کے بعد فلسطینی خواتین بڑی تعداد میں زندگی سے محروم کی گئیں۔

    واضح رہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں نسل کشی کے الزامات کے کیس کی سماعت کے پہلے دن، آج جنوبی افریقہ کی جانب سے فوری عارضی اقدامات کے لیے کیس کی سماعت کرے گی۔

    عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف مقدمے کی سماعت آج ہوگی

    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس فلسطین اتھارٹی میں اصلاحات اور غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے تیار ہیں۔

    دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ پر مستقل قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، مقاصد کے حصول کے بعد غزہ سے فوج نکال سکتے ہیں، ادھر امریکی وزیر خارجہ اسرائیل اور مغربی کنارے کا دورہ کر کے بحرین روانہ ہو گئے۔

  • اسرائیلی دہشت گردی سے 24 گھنٹوں کے دوران فٹبال کوچ سمیت 122 فلسطینی شہید

    اسرائیلی دہشت گردی سے 24 گھنٹوں کے دوران فٹبال کوچ سمیت 122 فلسطینی شہید

    غزہ: اسرائیلی دہشت گردی سے غزہ کی پٹی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 122 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی فورسز کی جانب سے غزہ میں 93 ویں دن بھی وحشیانہ بمباری جاری رہی، 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 22,722 افراد شہید اور 58,166 زخمی ہو چکے ہیں۔

    صہیونی فورسز نے گزشتہ رات جنین، حبرون، قلقیلیہ اور یریحو پر بمباری کی، رفح اور خان یونس میں بمباری سے متعدد مکانات تباہ ہو گئے، الجزیرہ کے مطابق رام اللہ میں فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پر اسرائیلی ڈرون حملے میں 6 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، عینی شاہدین نے بتایا کہ جائے وقوعہ پر انسانی باقیات بکھری ہوئی ہیں۔

    فلسطینی فٹ بال ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فلسطین کی اولمپک فٹ بال ٹیم کے کوچ ہانی المصدر غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔ 42 سالہ المصدر 2018 میں ریٹائر ہونے اور فلسطین کی قومی ٹیم کے کوچ بننے سے قبل المغازی اور غزہ اسپورٹس کلب کے مڈ فیلڈر تھے۔

    ادھر قطر نے کہا ہے کہ حماس رہنما صالح العاروری کی شہادت کے بعد مذاکرات مشکل ہو گئے ہیں، دوسری طرف غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے جاری ہیں، تل ابیب میں بھی ہزاروں مظاہرین نے حکومت مخالف مظاہرہ کیا اور اسرائیلی حکومت سے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس مظاہرین پر ٹوٹ پڑی۔

    جرمنی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہزاروں افراد نے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا، اٹلی کے شہر میلان میں لوگوں کی بڑی تعداد نے ریلی نکالی، مانچسٹر میں بھی ہزاروں مظاہرین نے فسلطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج کیا، امریکی شہر لاس اینجلس میں بھی مظاہرین نے مارچ کیا۔

  • اسرائیلی بمباری میں صحافی احمد جمال المدھون سمیت مزید 201 فلسطینی شہید

    اسرائیلی بمباری میں صحافی احمد جمال المدھون سمیت مزید 201 فلسطینی شہید

    غزہ: اسرائیلی بمباری میں صحافی احمد جمال المدھون سمیت مزید 201 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ 79 ویں روز بھی جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں غزہ میں صہیونی فورسز کی وحشیانہ بمباری میں مزید دو سو ایک فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔

    غزہ میں صہیونی مظالم رپورٹ کرنے والے صحافی بھی نشانے پر ہیں، گزشتہ رات بمباری میں ایک اور صحافی شہید ہو گئے ہیں، جس سے شہید صحافیوں کی تعداد 101 ہو گئی ہے۔ غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ صحافی احمد جمال المدھون غزہ میں شہید کیے گئے ہیں، صہیونی طیارے نے احمد جمال کے گھر کو نشانہ بنایا۔

    اسرائیل نے حماس کے اہم رہنما حسن الاطرش کو مارنے اور سیکڑوں جنگجوؤں کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اب تک صہیونی فورسز کی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد غزہ میں 20 ہزار 258 ہے، اور 53,688 زخمی ہوئے، جب کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں 303 فلسطینی شہید اور 3,450 زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری طرف 7 اکتوبر کے دن حملوں میں 1,139 (ابتدائی طور پر تعداد 1,400 بتائی گئی تھی) اسرائیلی ہلاک ہوئے، جب کہ غزہ میں زمینی جنگ کے دوران حماس کے ہاتھوں 153 صہیونی فوجی ہلاک اور 8,730 زخمی ہوئے۔

    حوثیوں کا بحیرہ احمر میں 2 بحری جہازوں پر ڈرونز سے حملہ

    ادھر امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل سے شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ کر دیا ہے، تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی چابی امریکا کے پاس ہے، فلسطینیوں کا قتل عام اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں صرف امریکا روک سکتا ہے۔

  • اسرائیل کو مٹ جانا چاہیے، سروے میں امریکی نوجوانوں کی رائے نے دنیا کو چونکا دیا

    اسرائیل کو مٹ جانا چاہیے، سروے میں امریکی نوجوانوں کی رائے نے دنیا کو چونکا دیا

    ہارورڈ یونیورسٹی پریس کی جانب سے ایک سروے جاری کیا گیا ہے جس میں اسرائیل کے مٹ جانے کے حوالے سے امریکی نوجوانوں کی رائے نے دنیا کو چونکا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی پریس نے ایک سروے جاری کیا ہے جس کے مطابق امریکی نوجوانوں کی اکثریت نے رائے دی ہے کہ اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹ جانا چاہیے۔

    سروے میں امریکی نوجوانوں کی اکثریت نے ’اسرائیل کو ختم کرنے‘ اور اسے فلسطینیوں کے حوالے کرنے کے خیال کی حمایت کی، انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو ہی فلسطین کی ساری زمین ملنی چاہیے۔

    18 سے 24 سال کے نوجوانوں نے سروے میں کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں نسل کشی کر رہی ہے، 32 فی صد رائے دہندگان نے تنازع کے دو ریاستی حل پر زور دیا، سروے میں 17 فی صد حمایت کے ساتھ یہ رائے بھی آئی کہ عرب ممالک کو فلسطینیوں کو اپنے اندر جذب کرنا چاہیے۔

    غزہ 74 ویں روز بھی اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے گونجتا رہا

    یہ سروے ہارورڈ یونیورسٹی کے ہیرس انسٹی ٹیوٹ اور امریکن پولیٹیکل اسٹڈیز سینٹر کی جانب سے کیا گیا ہے، جس میں خاص طور پر 7 اکتوبر کے واقعات کے بعد سے اسرائیلی قبضے اور فلسطین کے مسئلے پر نوجوان امریکیوں کے خیالات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ پولز سے پتا چلا کہ 18-24 سال کی عمر کے 51 فی صد امریکی نوجوان اسرائیل کو ختم کرنے کے حق میں ہیں، اس سے امریکی نوجوانوں کے جذبات میں نمایاں تبدیلی کی نشان دہی ہوتی ہے۔

    60 فی صد سے زیادہ نوجوان امریکیوں کا خیال تھا کہ حماس کا حملہ جائز تھا اور یہ فلسطینیوں کی مشکلات کا نتیجہ تھا، اور اسرائیل نسل کشی کر رہا ہے، سروے میں تقریباً 67 فی صد نوجوانوں نے کہا کہ یہودی ’ظالم‘ ہیں۔

  • غزہ میں 19 ہزار کے قریب فلسطینی شہید، اسرائیلی جارحیت کو 70 دن ہو گئے

    غزہ میں 19 ہزار کے قریب فلسطینی شہید، اسرائیلی جارحیت کو 70 دن ہو گئے

    غزہ میں صہیونی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں میں 19 ہزار کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور اسرائیلی جارحیت کو 70 دن گزر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو ستر روز ہو گئے لیکن بین الاقوامی برادری وحشیانہ بمباری روکنے میں ناکام ہے، ان ستر دنوں میں ٖغزہ کھنڈر بن گیا ہے، انیس ہزار کے قریب افراد شہید جب کہ 60 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں اور 8 ہزار سے زائد لا پتا ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 18,787 فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ گزشتہ رات بھی غزہ بمباری سے گونجتا رہا، اور مختلف علاقوں میں عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔

    آج ہفتے کی صبح غزہ کی پٹی کے وسطی علاقے دیر البلاح میں المزرعہ اسکول کے آس پاس کے علاقے کو نشانہ بناتے ہوئے اسرائیلی حملے کے نتیجے میں متعدد فلسطینی شہید اور دیگر زخمی ہوئے ہیں، اسرائیلی فضائیہ نے رفح کے علاقے البرہمہ میں ایک مکان کو نشانہ بنایا۔ غزہ شہر میں الشجائیہ، الطفہ اور الدراج کے محلوں کو بھی اسرائیلی فورسز نے نشانہ بنایا۔ جنوبی غزہ میں، اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے المنارا محلے میں المصری اور سرحان کے علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملے شروع کیے ہیں۔

    غزہ پر تقریر کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے ترک رکن اسمبلی انتقال کرگئے

    دوسری طرف غزہ میں زمینی آپریشن کے دوران مزاحمت کے دوران حماس کے جانبازوں کے ہاتھوں اب تک 116 اسرائیلی فوجی ہلا ک ہو چکے ہیں۔