Tag: Palestine

  • فلسطینیوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی ہڑتال کی کال دے دی

    فلسطینیوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی ہڑتال کی کال دے دی

    فلسطینیوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے آج پیر کو عالمی ہڑتال کی کال دے دی ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطینی کارکنوں اور نچلی سطح کی تنظیموں نے غزہ پر اسرائیل کی جارحیت روکنے کا مطالبہ کرنے کے لیے آج عالمی ہڑتال کی کال دی ہے۔

    ہڑتال کی یہ کال ’نیشنل اینڈ اسلامک فورسز‘ نامی تنظیم نے دی ہے جو بڑے فلسطینی دھڑوں پر مشتمل اتحاد ہے، تنظیم نے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینیوں اور دنیا بھر کے حامیوں کو اس ہڑتال میں شرکت کرنے کی دعوت دی تاکہ مسلسل اسرائیلی حملوں کے خلاف یکجہتی کا مظاہرہ کیا جا سکے۔

    اتحاد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’’ہم توقع کرتے ہیں کہ پوری دنیا اس ہڑتال میں شامل ہوگی، جو ایک وسیع بین الاقوامی تحریک کی طرح ہے جس میں بڑی با اثر شخصیات شامل ہیں، یہ تحریک غزہ میں کھلی نسل کشی، نسل کے خاتمے اور مغربی کنارے میں نوآبادیاتی آباد کاری کے خلاف کھڑی ہے۔‘‘

    اتحاد نے دنیا بھر کے لوگوں سے غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کی زد میں آنے والی خواتین، بچوں اور بوڑھوں کے ساتھ یکجہتی کا پیغام بھیجنے کے لیے متحد ہونے کا مطالبہ کیا۔

    اتحاد کا کہنا تھا کہ غزہ میں اب تک تقریباً 18,000 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 297 افراد شامل ہیں، اور صرف دو مہینوں میں 49,500 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے۔

    عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس، غزہ کی امداد کے لیے تاریخی قرارداد منظور

    لبنان نے اتوار کو کہا کہ تمام سرکاری دفاتر، پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے ساتھ ساتھ سرکاری اور نجی اعلیٰ تعلیمی ادارے ’غزہ کے لیے عالمی کال‘ کی حمایت میں عام ہڑتال کریں گے۔

  • غزہ کے اسپتال کمال عدوان کے دروازے پر اسرائیل کی کئی گھنٹوں تک بمباری، درجنوں شہید

    غزہ کے اسپتال کمال عدوان کے دروازے پر اسرائیل کی کئی گھنٹوں تک بمباری، درجنوں شہید

    غزہ: غزہ کے اسپتال کمال عدوان کے شمالی دروازے پر اسرائیلی فورسز کی جانب سے کئی گھنٹوں تک بمباری کی گئی، جس میں خواتین اور بچوں سمیت درجنوں فلسطینی شہید ہو گئے۔

    غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے کہا ہے کہ نصف شب سے قبل اسرائیلی قابض فوج نے جبالیہ میں واقع کمال عدوان اسپتال کے آس پاس کے علاقوں کو گھنٹوں سے نشانہ بنایا، میڈیکل ٹیمیں بھی ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے میں بے بس ہو گئی ہیں۔

    فلسطینی ہلال احمر کے مطابق شمالی غزہ کی پٹی میں الفلوجہ کے علاقے میں ایک زخمی کو لے جانے کے دوران دو ایمبولینسوں پر اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کی، جس سے عملے کے دو ارکان اور ایک تیسرا شخص زخمی ہو گیا ہے۔

    دوسری جانب جنوبی غزہ میں اقوام متحدہ کی پناہ گاہوں میں بھیڑ کی وجہ سے متعدی بیماریوں میں اضافہ ہونے لگا ہے، جن میں اسہال، سانس کی نالیوں کا شدید انفیکشن، جلد کا انفیکشن اور جوؤں کا مسئلہ شامل ہیں۔

    غزہ بھر میں اسپتالوں میں بستروں کی گنجائش جنگ سے پہلے 3,500 سے کم ہو کر 1,400 رہ گئی ہے، جب کہ مریضوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ غزہ میں اس وقت کام کرنے والے صرف ایک اسپتال میں پیچیدہ سرجری کرنے یا سنگین طور پر زخمیوں کا علاج کرنے کی صلاحیت ہے۔

    حماس کے حملوں کے بعد ہر 3 میں سے ایک اسرائیلی میں ایک خاص بیماری کی علامات کا انکشاف

    وفا نیوز ایجنسی کے مطابق 10,000 سے زیادہ بے گھر افراد کمال عدوان اسپتال میں پناہ کی تلاش میں ہیں، مقامی ذرائع نے بتایا اسپتال کے سامنے اور اندر بہت ساری لاشیں پڑی ہیں لیکن شدید اسرائیلی حملوں کی وجہ سے لوگ انھیں دفنانے کے قابل نہیں ہیں، جب کہ اتوار کی صبح سے کم از کم 99 لاشیں کمال عدوان اسپتال لائی گئیں۔

  • تین روز میں 300 سے زائد فلسطینی شہید، خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم

    تین روز میں 300 سے زائد فلسطینی شہید، خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم

    غزہ: عارضی جنگ بندی ختم کے ہونے کے بعد تین روز میں اسرائیلی بمباری سے 300 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، اسرائیل نے خان یونس سے بھی فلسطینیوں کو نکل جانے کا حکم دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیلی فورسز کی غزہ میں اندھادھند بمباری جاری ہے ہے، گزشتہ رات بھی غزہ بمباری سے گونجتا رہا، اسرائیلی طیاروں نے جنوبی اور شمالی غزہ میں بم برسائے۔

    خان یونس کے علاقے حماد میں بمباری کر کے 6 عمارتوں کو تباہ کر دیا گیا، جس سے سیکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں، اب تک تین روز میں اسرائیل کے 400 سے زیادہ حملوں میں تین سو سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق زخمیوں سے اسپتال بھر گئے ہیں۔

    آج صبح خان یونس اور رفح میں اسرائیلی حملوں میں 30 فلسطینی شہید ہوئے، جبالیہ اور خان یونس میں کئی عمارتوں کو تباہ کر دیا گیا، اسرائیلی بمباری سے غزہ کے نامور سائنس دان سفیان طیبہ شہید ہو گئے۔

    دوسری جانب حماس کی مزاحمت بھی جاری ہے اور اس نے اسرائیلی شہروں پر درجنوں جوابی راکٹ داغے ہیں۔ 7 اکتوبر سے غزہ میں کم از کم 15,207 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جب کہ اسرائیل میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 1,200 ہے۔

  • امریکا میں کرسمس ٹری روشن کرنے کی تقریب، خاتون کو فلسطین سے اظہار یکجہتی پر باہر نکالا گیا

    امریکا میں کرسمس ٹری روشن کرنے کی تقریب، خاتون کو فلسطین سے اظہار یکجہتی پر باہر نکالا گیا

    واشنگٹن: امریکا میں کرسمس ٹری روشن کرنے کی تقریب سے ایک خاتون کو فلسطین سے اظہار یکجہتی کے ’جرم‘ پر باہر نکالا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق منگل کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں کرسمس ٹری روشن کرنے کی تقریب میں فلسطین سے یکجہتی کا اظہار کرنے والی خاتون کو پولیس نے باہر نکال دیا۔

    اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار ایک خاتون کے ہاتھ پیچھے باندھ کر اسے حراست میں بھی لے رہے ہیں۔

    دنیا بھر میں کرسمس کی آمد ہے، امریکا میں بھی کرسمس کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے، اور کیپیٹل ہل کے مرکز میں نصب کرسمس ٹری برقی قمقموں سے جگمگا اٹھا، یہاں یہ روایت 50 سال سے زائد عرصے سے جاری ہے۔

    امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے واشنگٹن میں خصوصی تقریب میں برقی قمقموں سے مزین کرسمس ٹری روشن کرتے ہوئے امریکی عوام کو کرسمس کی مبارک باد پیش کی۔

    کیپیٹل ہل پر ایستادہ ’پیپلز ٹری‘ کے لیے اس سال ناروے کے 63 فٹ طویل سفیدے کے درخت کا انتخاب کیا گیا، جسے مغربی ورجینیا کے مونونگھیلا نیشنل فارسٹ لایا گیا، اور اسے سجانے کے لیے 5 ہزار سے زیادہ ایل ای ڈی بلبوں اور 5 ہزار سے زائد زرق برق اشیا سے کام لیا گیا۔

  • برطانیہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرے، محمود عباس کا مطالبہ

    برطانیہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرے، محمود عباس کا مطالبہ

    رام اللہ: فلسطینی صدر محمود عباس نے برطانیہ سے ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے جمعہ کو فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی ہے، ڈیوڈ کیمرون خطے کے دورے پر ہیں، اپنی آمد کے دوسرے دن انھوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا سفر کیا اور محمود عباس سے ملاقات کی۔

    یہ ملاقات اس وقت ہوئی ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کا معاہدہ عمل میں آیا ہے، کیمرون نے کہا کہ برطانیہ غزہ کو مزید 37 ملین ڈالر کی انسانی امداد فراہم کرے گا، اس امداد سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کے لیے برطانوی اضافی امداد کی رقم دوگنی ہو جائے گی۔

    دنیا بھر کے شہری اب غزہ کے مظلوموں کے لیے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرنے لگے

    دوسری طرف محمود عباس نے کہا کہ غزہ فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ ہے، فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کو ختم کرنا ہوگا، انھوں نے کہا غزہ کی پٹی کا کوئی سیکیورٹی یا فوجی حل نہیں ہے۔

    غزہ جنگ میں وقفے کا دوسرا دن، آج بھی حماس اور اسرائیلی فورسز قیدیوں کو رہا کریں گے

    فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ وہ القدس سمیت غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، محمود عباس نے برطانوی وزیر خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست فلسطین کو تسلیم کریں اور اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے اس کی کوششوں کی حمایت کریں۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

  • مراکش میں تین لاکھ افراد سراپا احتجاج، نیویارک میں اسرائیلی بمباری کے خلاف مین ہٹن پُل پر نماز کی ادائیگی

    مراکش میں تین لاکھ افراد سراپا احتجاج، نیویارک میں اسرائیلی بمباری کے خلاف مین ہٹن پُل پر نماز کی ادائیگی

    غزہ میں صہیونی بربریت کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے جاری ہیں، گزشتہ روز بھی مراکش میں تین لاکھ افراد سراپا احتجاج بنے، اور نیویارک میں اسرائیلی بمباری کے خلاف مین ہٹن پُل پر نماز ادا کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، امریکا، برطانیہ، جاپان، میکسیکو اور ایمسٹرڈیم میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، مراکش میں تین لاکھ افراد نے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی بمباری کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا۔

    برطانوی شہر ایڈنبرا میں بھی ننھی بچی غزہ میں معصوم بچوں کے حق میں بول پڑی کہا ’’بچوں کو مارنا بند کرو‘‘ جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں سیکڑوں شہری سڑکوں پر نکلے اور عالمی برادری سے حماس اسرائیل جنگ بندی کرانے کی اپیل کی۔

    جنوبی امریکی ملک چلی میں بھی فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے ہزاروں لوگوں نے احتجاج کیا، امریکی شہر نیویارک میں غزہ میں اسرائیلی بمباری کے خلاف ہزاروں لوگوں نے احتجاج کیا اور مسلمانوں نے مین ہٹن پُل پر نماز ادا کی، مظاہرین ’ون ٹو تھری فور آکیوپیشن نو مور‘ اور ’اسرائیل دشت گرد ریاست ہے‘ کے نعرے لگاتے رہے، ایمسٹرڈیم میں بھی سینٹرل اسٹیشن پر ہزاروں لوگ جمع ہوئے اور آزاد فلسطین اور جنگ بندی کا مطالبہ دہراتے رہے۔

    دوسری طرف صدر بائیڈن نے ایک بار پھر اسرائیلی وزیر اعظم سے فون پر جنگ میں وقفے کی بات کی، مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ ولیم برنس سے ملاقات کی، اور غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور دیا۔ غزہ کی صورت حال پر او آئی سی کا اجلاس اتوار کو جدہ میں ہوگا، متحدہ عرب امارات نے غزہ میں 150 بستروں پر مشتمل فیلڈ اسپتال قائم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

  • غزہ بمباری، عرب اور شمالی افریقی فنکاروں کا دلوں‌ کو گرمانے والا گانا ’راجعین‘ ریلیز

    غزہ بمباری، عرب اور شمالی افریقی فنکاروں کا دلوں‌ کو گرمانے والا گانا ’راجعین‘ ریلیز

    عرب اور شمالی افریقی فنکاروں نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے نیا گانا ’راجعین‘ ریلیز کر دیا۔

    اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری کے خلاف اور نہتے فلسطینیوں کے حق میں 25 عرب اور شمالی افریقی فنکاروں نے ایک میوزیکل کمپوزیشن ”راجعین“ ترانہ ریلیز کر دیا ہے۔

    اس غیر معمولی ٹریک میں غزہ میں ہونے والی تباہی کو موسیقی کے ذریعے ایک طاقت ور داستان بنا کر پیش کیا گیا ہے۔

    اسرائیل اور حماس کی جنگ آج 32 ویں دن میں داخل ہو گئی ہے، اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر زمینی حملے اور وحشیانہ بمباری جاری ہے، غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

    راجعین ایک میوزیکل کمپوزیشن ہے جس کا مطلب ہے ”واپسی“ یہ تقریباً 8 منٹ پر مشتمل مختلف گلوکاروں کے تعاون سے تیار کیا گیا ترانہ ہے، یہ غیر معمولی ٹریک مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے علاقے سے تعلق رکھنے والے 25 عرب فنکاروں کی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے۔

    نمایاں فنکاروں میں گانے میں عرب دنیا کی ممتاز ہپ ہاپ شخصیات شامل ہیں، بالخصوص افروتو اور مروان پابلو، اردن سے تعلق رکھنے والے عصام النجر، شامی گلوکار اور نغمہ نگار غالیہ چاکر، اور تیونس کے گلوکار بلتی نے اس کمپوزیشن میں اپنی منفرد آوازیں دیں۔

  • فلسطینیوں کے لیے جاپان کی جانب سے بڑی امداد

    فلسطینیوں کے لیے جاپان کی جانب سے بڑی امداد

    ٹوکیو: جاپان نے غزہ میں فلسطینیوں کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دورہ اسرائیل اور اردن کے موقع پر جاپانی وزیر خارجہ یوکو کامیکاوا نے کہا ہے کہ جاپان فلسطینیوں کو 65 ملین ڈالر کی امداد فراہم کرے گا۔

    انھوں نے اسرائیلی اور فلسطینی ہم منصبوں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں غزہ میں فلسطینیوں کی حالت پر تشویش کا اظہار بھی کیا، اور کہا ان کا ملک جنگ زدہ غزہ کو مادی امداد فراہم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

    کامیکاوا نے کہا اسرائیل اور فلسطین کے لیے ضروری ہے کہ وہ پرامن طور پر ایک ساتھ رہنے کی راہ نکالیں، تاکہ ایک اور المناک صورت حال سے بچا جا سکے۔

    جاپان اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے میں دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، وزیر خارجہ کامیکاوا نے اپنے ہم منصبوں ایلی کوہن اور ریاض المالکی کو بھی اس سے آگاہ کیا۔

    ان سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا اسرائیل کے حملے کیا بین الاقوامی حدود میں تھے، کامیکاوا نے اس کا جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے جذبے کی تعمیل کرنی چاہیے اور غیر ضروری شہری ہلاکتوں کا سبب نہیں بننا چاہیے۔

  • امریکا فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کرنے پر مجبور ہو گیا

    امریکا فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کرنے پر مجبور ہو گیا

    فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر حیران کن بڑے حملے کے بعد سے اگرچہ صہیونی فورسز کی غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں میں روز بہ روز شدت آتی جا رہی ہے، تاہم بڑی تعداد میں فلسطینی شہریوں کے قتل عام نے دنیا کو بھی اسرائیل کا شیطانی چہرہ دکھا دیا ہے، حتیٰ کہ اب صہیونی ریاست کا سب سے بڑا محافظ امریکا بھی دو ریاستی حل کی بات کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو اسرائیل کے جوابی حملوں کی حمایت کرنے پر عرب ممالک میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کے بعد امریکا کو بھی اپنے بیانات میں تبدیلی لانی پڑی ہے، اور وہ فلسطینی شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچانے کی ضرورت پر زور دینے لگا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعہ کو اسرائیل کے دورے کے موقع پر مطالبہ کیا کہ جنگ میں توقف کیا جائے تاکہ غزہ کے متاثرین کو امداد پہنچائی جا سکے، اور کہا کہ دو ریاستی حل ہی ’قابل عمل راستہ ہے بلکہ واحد راستہ ہے۔‘

    تل ابیب میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انٹونی بلنکن نے دو ریاستی حل کو واحد محفوظ، یہودی اور جمہوری اسرائیل کا ضامن قرار دیا، انٹونی بلنکن نے دو ریاستی حل کو فلسطینیوں کا بھی واحد ضامن قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ یہی حل انھیں اپنی ریاست میں جینے کا جائز حق دیتا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دو ریاستی حل سے فلسطینیوں کو برابر کی سکیورٹی، آزادی، وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع ملے گا، اور یہی پرتشدد واقعات کے اس چکر کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا واحد طریقہ ہے۔

    یاد رہے کہ 30 سال قبل اوسلو معاہدے کے تحت دو ریاستی حل پر اتفاق ہوا تھا تاہم اس پر مکمل عمل درآمد نہ ہو سکا، جب کہ فلسطینی اتھارٹی کو مغربی کنارے میں انتہائی محدود خودمختاری دی گئی اور بعد میں امریکا نے اس مقصد میں ٹھوس سفارتی کوششیں نہیں کیں۔

    واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ کا یہ دورہ اسرائیل بے سود رہا ہے، جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ میں سیز فائر کا امکان رد کر دیا، امریکی وزیر خارجہ آج عمان میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن، مصر، اور قطر کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کریں گے۔

  • برطانوی وزیر داخلہ نے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کو ’نفرت مارچ‘ قرار دے دیا

    برطانوی وزیر داخلہ نے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کو ’نفرت مارچ‘ قرار دے دیا

    لندن: برطانوی خاتون وزیر داخلہ نے فلسطینیوں کے حق میں احتجاج کو ’نفرت مارچ‘ قرار دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ سویلا بریورمن نے فلسطینیوں کے حق میں کیے جانے والے احتجاج اور مظاہروں کو نفرت مارچ کا نام دے دیا۔

    لندن میں لگاتار دوسرے ہفتے فلسطینیوں کے حق میں زبردست مظاہرے جاری ہیں، ہفتے کے روز ہونے والے ہزاروں افراد کے احتجاج کے بعد 9 افراد کو پولیس نے گرفتار بھی کیا جن میں سے پانچ پر نفرت انگیز نعرے لگانے اور پولیس پر حملے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

    ہوم سیکرٹری نے کہا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے والوں کا مقصد اسرائیل کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے، وزیر اعظم رشی سونک کی زیر صدارت ایک ہنگامی میٹنگ کے بعد سویلا بریورمین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’’میرے ذہن میں ان مارچوں کو بیان کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے، یہ نفرت انگیز مارچ ہیں۔‘‘

    سویلا بریورمین نے حماس کے حملے کے تناظر میں کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ سیکڑوں یہودی قتل ہو جاتے ہیں، جو ہولوکاسٹ کے بعد بڑا سانحہ ہے، تو لوگ سڑکوں پر نکل کر نقشے سے اسرائیل ہی کے خاتمے کے نعرے لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ برطانوی ہوم منسٹر نے یہ بیان دیتے ہوئے پوری ڈھٹائی کے ساتھ غزہ میں صہیونی فورسز کی سفاکانہ بمباری میں ہزاروں فلسطینی بچوں اور بڑوں کے قتل عام کو بالکل ہی نظر انداز کر دیا۔

    دوسری جانب وزیر داخلہ کے متنازعہ بیان پر ارکین پارلیمنٹ اور مختلف تنظمیوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، سعیدہ وارثی کا کہنا تھا کہ سویلا کمیونیٹیز میں تقسیم کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں۔