Tag: Palestine

  • فلسطینیوں کے حامیوں نے کینیڈا کی نائب وزیر اعظم سمیت 17 ارکان پارلیمنٹ کے دفاتر پر قبضہ کر لیا

    فلسطینیوں کے حامیوں نے کینیڈا کی نائب وزیر اعظم سمیت 17 ارکان پارلیمنٹ کے دفاتر پر قبضہ کر لیا

    ٹورنٹو: کینیڈا میں فلسطینیوں کے حامی شہریوں نے نائب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ سمیت 17 ارکان پارلیمنٹ کے دفاتر پر قبضہ کر کے عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کر لی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز کے مطابق پیر کو کینیڈا بھر میں شہریوں نے بڑی تعداد میں نائب وزیر اعظم اور ڈیڑھ درجن اراکین پارلیمنٹ کے دفاتر میں گھس کر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں دھرنا دیا۔

    دھرنا دینے والے مظاہرین نے بینر اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کی جائے اور فلسطینیوں کا قتل عام بند کیا جائے گا۔ رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے کینیڈا کی حکومت سے جنگ بندی اور غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کا مطالبہ کیا۔

    پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے، مظاہرین نے دفاتر پر قبضے کے بعد غزہ میں شہید ہونے والے بچوں کے نام بھی پڑھے۔ فلسطینیوں کی حمایت میں ریلی بھی نکالی گئی جس میں پلے کارڈز اٹھائے مظاہرین کینیڈا کی حکومت سے اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کرنے، اسرائیل پر اقتصادی پابندیاں لگانے اور فوجی مدد نہ بھیجنے کا مطالبہ کرتے رہے۔

    فلسطینیوں کے حامیوں نے کینیڈا کی نائب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ کے دفتر پر بھی قبضہ کیا اور کہا ’’ہم آپ پر نسل کشی کا الزام لگاتے ہیں۔‘‘ مظاہرین غزہ میں نسل کشی بند کرو اور فلسطین کو آزاد کرو کے نعرے لگاتے رہے۔

    احتجاج کرنے والے کارکنوں نے کینیڈا بھر میں سیاست دانوں کے دفاتر کی دیواروں پر شہید فلسطینی بچوں کے نام بھی چپکائے، مظاہرین نے برنابی سے لے کر اسکاربورو اور مونٹریال تک ممبران پارلیمنٹ کے سترہ دفاتر پر قبضہ کیا تھا، جس پر کم از کم 6 کارکنوں کو لبرل ایم پی عارف ویرانی کے ٹورنٹو آفس سے گرفتار کیا گیا۔

    واضح رہے کہ کینیڈا کی حکومت نے اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، جب کہ اس کا اتحادی اسرائیل غزہ میں ہزاروں لوگوں کو شہید کر رہا ہے، جن میں ساڑھے تین ہزار سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر نسلی کشی کا شدید خطرہ ہے۔

  • غزہ میں ایک اور ہولناک رات، شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار ہو گئی

    غزہ میں ایک اور ہولناک رات، شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار ہو گئی

    غزہ: فلسطینیوں پر ایک اور ہولناک رات گزر گئی، اسرائیلی طیاروں نے غزہ میں مزید 53 مقامات پر بم برسائے جس سے 377 شہری شہید ہو گئے ہیں، ترجمان حماس نے جنگ کو ہولوکاسٹ سے بڑھ کر قرار دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 7 اکتوبر سے جاری بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار ہو گئی ہے، 3 ہزار 600 بچے بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں، جب کہ 22 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

    اسرائیل کی جانب سے حماس کے فضائی آپریشن کے سربراہ سمیت کئی کارکنان کو شہید کرنے کا دعویٰ سامنے آ رہا ہے، دوسری طرف حماس اور حزب اللہ نے جوابی کارروائیوں میں اسرائیلی فوج کے ٹھکانوں پر حملے کیے، اور اسرائیلی فوج کے بکتر بند اور گاڑیاں تباہ کر دیں۔

    ترجمان حماس ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ اس جنگ کو فیصلہ کُن معرکہ سمجھیں اور ہمارے ساتھ اٹھیں، غزہ میں اسرائیلی جارحیت ہولوکاسٹ سے بڑھ کر ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی زمینی فوج غزہ کے اندر لڑ رہی ہے اور جنگ شروع ہونے کے بعد سے محصور علاقے کو شدید ترین بمباری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجو مختلف مقامات پر ڈٹ کر اسرائیلی فوجیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

    انسانی ہمدردی کے لیے کام کرنے والے گروپ سیو دی چلڈرن کا کہنا ہے کہ 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی بچے اور ان کے والدین محصور غزہ میں ایک وحشت ناک زندگی گزار رہے ہیں۔

  • ’ہمیں اشتہار بازی پسند ہے، کاش لوگ دل کا زخم محسوس کر پاتے‘

    ’ہمیں اشتہار بازی پسند ہے، کاش لوگ دل کا زخم محسوس کر پاتے‘

    پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار نعمان اعجاز کا کہنا ہے کہ ہمیں تو اشتہار بازی پسند ہے، کاش لوگ دل کا زخم محسوس کر پاتے۔

    نعمان اعجاز نے سوشل میڈیا پر فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کی مذمت کرنے والوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ جو سوشل میڈیا پر اسٹیٹس لگائے صرف وہی فلسطین کے غم میں شریک ہے۔

    اداکار نے کہا کہ کاش لوگ دل کے زخم کو محسوس کر پاتے، لیکن کہاں، ہمیں تو اشتہار بازی پسند ہے، براہِ کرم لوگوں کو جج کرنا چھوڑیں۔

    مشہور ہالی وڈ اداکار جیسن کا فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اہم اقدام

    اداکار کے اس اظہار رائے پر سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے تنقیدوں کے نشتر کا رُخ نعمان اعجاز کی جانب کر دیا اور کہا کہ براہِ کرم آپ بھی انہیں جج نہ کریں جو اسٹیٹس لگا کر آگاہی پھیلا رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ غزہ پر ہونے والی اسرائیلی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں اب تک 6 ہزار سے زائد معصوم فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین و بچوں کی ہے۔

    فلسطین کی آزادی پسند تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر تاریخی اور حیران کن حملے کے بعد سے اسرائیلی افواج نے غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

    اسرائیل کے اس ظالمانہ اقدام کی دنیا بھر سے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کھل کر مذمت کر رہے ہیں۔

  • حماس نے اسرائیل کو کتنے ارب ڈالر نقصان سے دوچار کیا؟

    حماس نے اسرائیل کو کتنے ارب ڈالر نقصان سے دوچار کیا؟

    فلسطین کے مزاحمتی گروپ حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ کا آج چھٹا روز ہے، جس طرح صہیونی فورسز نے دنیا کے سب سے بڑے محصور شہر غزہ کو فضائی بمباری کے ذریعے تباہ و برباد کر دیا ہے، اسی طرح حماس کے حیرت انگیز میزائل حملوں نے اسرائیلی معیشت کو ایک بہت بڑا جھٹکا پہنچا دیا ہے۔

    ابھی جب اسرائیلی حکومت سپریم کورٹ کے کچھ اختیارات محدود کرنے کے لیے قانون منظور کرنے کے بعد اندرونی طور پر شدید سیاسی تناؤ کا شکار ہو گئی تھی، ایسے میں اچانک حماس کے تباہ کن حملے نے اسے دہلا کر رکھ دیا، دنیا بھر کے میڈیا میں اس حملے کو ہکا بکا کر دینے والے اچانک حملے کے طور پر بیان کیا جا رہا ہے۔

    اسرائیل کے پاس دنیا بھر کے جدید ترین ہتھیار موجود ہیں، اور امریکا کی جانب سے کسی بھی درکار اسلحے کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، روس جیسے طاقت ور ملک کے خلاف امریکا اور یورپی ممالک کی جانب سے یوکرینی حکومت اسلحے کی فراہمی کو کوئی روک نہیں سکا، تو اسرائیل کی حفاظت کی ذمہ داری تو ویسے بھی امریکا نے اپنے سر اٹھائی ہوئی ہے، اور جدید ہتھیاروں سے لیس ایک بحری بیڑا اسرائیل کے ساحلوں کے قریب لنگر انداز ہو چکا ہے، دوسرے بیڑا بھی بھیجا جا رہا ہے۔ چناں چہ اس وقت اسرائیل کو ہتھیاروں کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے، تاہم دنیا کی کوئی بھی جنگ ہو، یہ ممالک کی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا کرتی ہے، اور یہ ایسا نقصان ہے جس سے کوئی بھی جنگ زدہ ملک نہیں بچ سکتا۔

    6.8 بلین ڈالر

    اسرائیل نے 1973 کی جنگ میں جتنا معاشی نقصان اٹھایا تھا، اس کے بعد سے یہ اب ایک اور تباہ کن وقت ہے جب اسے اربوں ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا ہوگا، اور اس کا آغاز ہو چکا ہے۔ حماس کے میزائلوں نے صہیونی ریاست کو صرف انسانوں کی اموات کی سطح ہی پر نہیں دہلایا ہے، ڈیڑھ سو فوجیوں سمیت اب تک 1300 اموات واقع ہو چکی ہیں، بلکہ کسی بھی جنگ کے لازمی نتیجے کے طور پر اسرائیل نے بڑے معاشی نقصان کا سامنا شروع کر دیا ہے۔

    اسرائیل کے سب سے بڑے بینک ہاپولیم بینک کے مارکیٹ اسٹریٹجسٹ مودی شیفرر نے موجودہ بجٹ میں جنگ کے باعث نقصانات کا تخمینہ جی ڈی پی کے لگ بھگ 1.5 فی صد کی شرح سے لگایا ہے، اور یہ نقصان 6.8 بلین ڈالر بنتا ہے۔ اس کی وجہ سے اسرائیل کی شرح نمو اس سال 1.5 فی صد رہے گی۔

    جولائی 2014 میں غزہ پر اسرائیلی آپریشن ’’پروٹیکٹو ایج‘‘ سے بھی اسرائیل کو کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا، اُس وقت اس نقصان کا تخمینہ 3.5 ارب شیکل لگایا گیا تھا، جو جی ڈی پی کا تقریا 0.3 فی صد تھا۔ حالیہ جھڑپیں معیشت کے زخموں کو مزید گہرا کر دیں گی۔

    اسرائیلی ریزور فوج کا ملکی معیشت سے گہرا تعلق!

    اسرائیل کی اسٹینڈنگ آرمی، ایئر فورس اور نیوی ڈیڑھ لاکھ ارکان پر مشتمل ہے، جب کہ دفاعی افواج نے ڈیوٹی کے لیے 3 لاکھ سے زیادہ ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا ہے، جو کہ حالیہ تاریخ میں ایک بے مثال تعداد ہے۔

    سی این بی سی کے وائس پریذیڈنٹ جیسن گیوٹز نے اپنی ایک رپورٹ میں کچھ حیرت انگیز اعداد و شمار پیش کیے ہیں، انھوں نے لکھا کہ اسرائیلی ریزور فورس مجموعی طور پر تقریباً ساڑھے 4 لاکھ ارکان پر مشتمل ہے، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ اسرائیلی معاشرے کا ایک ایسا حصہ ہے جو جتنی زیادہ دیر حالت جنگ میں رہے گا، اتنا ہی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ اس فوج میں اگرچہ ریگولر فوج کے جوان سپاہیوں سے کہیں زیادہ تجربہ کار موجود ہیں، تاہم یہ سب وہ ہیں جو سماج کے کسی نہ کسی اہم ترین شعبے سے وابستہ ہیں، جیسا کہ اساتذہ، ٹیک ورکرز، اسٹارٹ اپ انٹرپرینیور، کسان، وکیل، ڈاکٹر، نرسیں، سیاحت اور فیکٹری ورکرز۔

    اس تناظر میں دیکھا جائے تو اسرائیل کے اقتصادی نقصان کے مقدار کے حوالے سے یہ بات واضح طور پر کہی جا سکتی ہے کہ اس کا انحصار اس ریزور فورس پر ہے کہ یہ کتنے عرصے سے اپنی ملازمتوں سے دور رہتی ہے، جتنی زیادہ دیر تک یہ میدان جنگ میں رہے گی معاشی نقصان اتنا زیادہ ہوتا جائے گا۔ ایسے میں جب کہ اسرائیلی آبادی ایک کروڑ سے کچھ کم ہے، اور جی ڈی پی 521.69 بلین ڈالر ہے، تین لاکھ کی ورک فورس کتنی دیر تک معاشی محاذ سے دور رہ سکتی ہے، یعنی یہ جنگی محاذ براہ راست معاشی محاذ کو کمزور کرتا رہے گا۔

    اس تناظر میں یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی میں اسرائیل کی جنگوں کے معاشی اثرات کا مطالعہ کرنے والے معاشیات کے پروفیسر ایال ونٹر نے حماس کے حملوں کے بعد پڑنے والے اقتصادی اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’اثرات کافی ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے حالات میں سیاحت کا شعبہ فوری طور پر منجمد ہو جاتا ہے، اگرچہ جنگ کے خاتمے کے فوراً بعد سیاحت کا شعبہ متحرک ہوتا ہے۔

    اسرائیل کیوں تیار نہیں تھا؟

    اسرائیلی حکومت جس طرح ملک میں بڑے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کر رہی تھی، اسرائیل کی معیشت 7 اکتوبر کی جنگ کے لیے بالکل تیار نہیں تھی، اسرائیلی اخبار ہارٹز کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل موڈیز اور اسٹینڈرڈ اینڈ پوور جیسی ایجنسیوں سے اپنی کریڈٹ ریٹنگ کے اجرا کا انتظار کر رہا تھا۔

    گزشتہ جولائی میں موڈیز نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے کچھ اختیارات کو محدود کرنے والے نئے قانون کی منظوری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیاسی کشیدگی اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ سیاسی تناؤ جاری رہے گا، اور ممکنہ طور پر اس کے اسرائیل میں اقتصادی اور سلامتی کے حالات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    اس پس منظر کو دیکھا جائے تو حماس کے اسرائیل پر سرپرائز اٹیک کے بعد اسرائیل ایک بڑے معاشی بحران کے دہانے پر ہے، اقتصادی محاذ پر صہیونی ریاست پر ایک تباہی منڈلا رہی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کی سیاحت کے شعبے کی کارکردگی معطل ہو کر رہ جائے گی، جنوب میں اقتصادی سرگرمیاں مفلوج ہو جائیں گی، اور دفاعی اخراجات بڑھیں گے۔

    کیا عالمی معیشت کو بھی خطرہ ہے؟

    جنگوں سے جہاں ایک طرف میدان جنگ میں موجود فریقین ہر طرح کا نقصان اٹھاتے ہیں، اسی طرح کسی نہ کسی سطح پر دنیا بھر کے ممالک بھی اس نقصان میں شراکت دار بنتے ہیں، مثال کے طور پر روس اور یوکرین جنگ نے پوری دنیا کو اقتصادی بحران کا شکار بنا دیا تھا، ایندھن اور اشیاے خورد و نوش کی قیمتوں میں عالمی سطح پر جو اضافہ ہوا تھا، اس نے کئی ممالک کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

    اب اسرائیل اور حماس کی جنگ سے بھی اقتصادی خطرات کا خدشہ تو ہے لیکن اس کا انحصار اس جنگ کی شدت پر ہے، اگر یہ جنگ طویل ہو کر مہینوں پر محیط ہوتی ہے اور فریقین کے عالمی حلیف اور مددگار اس میں سرگرمی سے حصہ لینے لگتے ہیں تو بلاشبہ اس کے اثرات مرتب ہونا شروع ہو جائیں گے۔

    تاہم بدھ کو امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے مراکش میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس میں مندوبین کو بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا عالمی معیشت پر کوئی خاص اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ہم اسرائیل میں بحران سے ممکنہ اقتصادی اثرات کی نگرانی کر رہے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ اس سے عالمی اقتصادی سرگرمیوں پر اثرات مرتب ہوں گے۔

    تاہم ہفتے کے شروع میں تیل کی عالمی قیمتوں میں اس خدشے پر اضافہ ہوا تھا، کہ جنگ تیل پیدا کرنے والے مشرق وسطیٰ میں وسیع تر عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے، چناں چہ، یہ خطرہ تو سر پر منڈلا رہا ہے کہ اگر جنگ طوالت اختیار کرتا ہے تو اس سے تیل کی عالمی قیمتوں پر ایک بار پھر اثرات مرتب ہونا شروع ہو جائے گا۔

    اسرائیلی معیشت اس وقت کہاں کھڑی ہے؟

    اسرائیل میں غیر ملکی کارکنوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، کئی شعبے ہیں جو غیر ملکی کارکنوں پر چل رہے ہیں، چناں چہ ماہرین معاشیات کہتے ہیں کہ اسرائیل کے بہت سے اہم روزگار کے شعبے جنگ کے دوران بھی بلاتعطل جاری رہیں گے، ان میں اسرائیل کا کیمیکل سیکٹر بھی شامل ہے، جو برآمدات کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔

  • حماس حملوں میں 22 امریکیوں سمیت 1300 اسرائیلی ہلاک، 1200 فلسطینی شہید

    حماس حملوں میں 22 امریکیوں سمیت 1300 اسرائیلی ہلاک، 1200 فلسطینی شہید

    فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری چھٹے روز بھی جاری ہے، گزشتہ روز مزید 51 فلسطینی شہید ہو گئے، جس سے شہیدوں کی مجموعی تعداد 1200 ہو گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی فورسز نے غزہ کا مکمل محاصرہ کیا ہوا ہے، بجلی و پانی بند ہونے سے زندگی مشکل ہو گئی ہے، جب کہ اسرائیلی بمباری سے اب تک 1200 فلسطینی شہید، 6 ہزار زخمی، اور اقوام متحدہ کے مطابق 3 لاکھ 38 ہزار فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔

    دوسری طرف حماس کے جانبازوں کے حملوں میں 180 فوجیوں سمیت 1300 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں، اور 2,800 اسرائیلی زخمی ہوئے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں 22 امریکی شہری بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے افراد میں امریکی شہری بھی شامل ہیں۔

    اسرائیلی عبرانی اخبار ہارتز کے مطابق اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) کے ترجمان نے جمعرات کی صبح کہا کہ فضائیہ نے رات بھر غزہ میں حماس کے کمانڈو یونٹ سے تعلق رکھنے والے ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا اور ان حملوں میں تنظیم کی بحری فورس کا ایک سینئر رکن محمد ابو شاملہ مارا گیا۔

    اسرائیلی فورسز کا دعویٰ ہے کہ فضائی حملوں میں حماس کی کمانڈو فورس کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا گیا، تاہم فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ الجزیرہ کے نمائندے نے غزہ سے رپورٹ کیا کہ گزشتہ رات دو گھنٹے کے اندر غزہ کی پٹی میں آئی ڈی ایف کے حملوں میں 33 فلسطینی شہپید ہوئے، لڑاکا طیاروں نے کئی علاقوں میں گھروں کو نشانہ بنایا، اور سول ڈیفنس گروپوں نے جاں بحق افراد کی لاشیں نکالیں۔ نمائندے کے مطابق جب سے بمباری شروع ہوئی ہے، غزہ کی پٹی کے 6 محلے پوری طرح ختم ہو چکے ہیں۔

  • حماس نے اسرائیلی شہر عسقلان پر راکٹ برسا دیے

    حماس نے اسرائیلی شہر عسقلان پر راکٹ برسا دیے

    غزہ: فلسطینی کے مزاحمتی گروپ حماس نے اسرائیلی شہر عسقلان کو بھی اپنی راکٹوں کا نشانہ بنا دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے عسقلان شہر پر بھی راکٹ برسا دیے ہیں، جس کے بعد تل ابیب سمیت دیگر شہروں میں بھی سائرن بج اٹھے۔

    ڈیلی الصباح نے رپورٹ کیا کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے منگل کے روز غزہ سے شہریوں کی نقل مکانی کے ردعمل میں وسطی اسرائیل کے علاقے عسقلان کی جانب سینکڑوں راکٹ فائر کیے۔ حماس کے مسلح ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ نے شہر کے رہائشیوں سے کہا کہ وہ شام پانچ بجے تک علاقہ چھوڑ دیں۔

    ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق حماس کے عزالدین القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے جنوبی ساحلی شہر عسقلان کو آنے والے گھنٹوں میں ایک بڑے راکٹ حملے کی دھمکی دی ہے۔ انھوں نے اپنے ٹیلیگرام چینل پر کہا کہ ہمارے لوگوں کو بے گھر کرنے اور انھیں غزہ کی پٹی کے متعدد علاقوں میں اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور کرنے کے دشمن کے جرم کے جواب میں، ہم نے مقبوضہ شہر عسقلان کے رہائشیوں کو شام 5 بجے سے پہلے نکل جانے کی ڈیڈ لائن دی ہے۔

    واضح رہے کہ سر فروشوں نے 4 روز میں 5 ہزار سے زائد راکٹ داغ کر اسرائیل کے آئرن ڈوم کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے، اور 150 فوجیوں سمیت ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1200 تک پہنچ گئی، ایک حملے میں باڑ پر لگا فلسطینی پرچم اتارنے والے اسرائیلی فوجیوں کے پرخچے اڑ گئے۔

  • اسرائیل کی داخلی سیاست بے چینی کا شکار، نئی قومی حکومت کا مطالبہ کیا جانے لگا

    اسرائیل کی داخلی سیاست بے چینی کا شکار، نئی قومی حکومت کا مطالبہ کیا جانے لگا

    تل ابیب: اسرائیلی جارحیت اور مظالم کے خلاف حماس کا طوفان الاقصیٰ چوتھے روز میں داخل ہو گیا ہے، جس میں اب تک 900 اسرائیل ہلاک اور ڈھائی ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں، صورت حال اتنی نازک ہو چکی ہے کہ اسرائیل کی داخلی سیاست میں بھی بے چینی دیکھی جانے لگی ہے۔

    اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، خود اسرائیلی وزیر انصاف یاریف لاوین نے ہنگامی طور پر نئی قومی حکومت کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ نئی قومی حکومت یا جنگی کابینہ معتدل مزاج سیاسی رہنماؤں پر مشتمل ہو اور اس میں شدت پسند رہنماؤں کو شامل نہ کیا جائے۔ قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر نے بھی موجودہ کابینہ پر جنگی کابینہ کی تشکیل پر اعتراض کر دیا ہے۔

    اسرائیل کے خلاف امریکا میں مظاہرے، یہودی بھی سراپا احتجاج بن گئے

    تاہم وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپوزیشن کے ایسے کسی بھی مطالبے کو رد کر دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ جنگی کابینہ تشکیل دی جا سکتی ہے لیکن اپوزیشن کی شرائط پر نہیں۔ انھوں نے کہا میں حزب اختلاف کے رہنماؤں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ 1967 کی جنگ کی طرح ایک قومی ہنگامی حکومت قائم کریں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی افواج کے غزہ پر فضائی حملوں میں اب تک 704 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور چار ہزار سے زائد زخمی ہیں، کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔

    اسرائیل میں قوامتحدہ کے نمائندے کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی سے ملحقہ علاقوں سے اب تک ڈیڑھ سو اسرائیلیوں کو اغوا کیا جا چکا ہے، اسرائیلی فوج نے اب تک 123 فوجیوں کی ہلاکت 50 کے اغوا ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے ساتھ تمام علاقوں کا کنٹرول واپس لینے کا بھی دعویٰ کیا ہے، اور فلسطینیوں کو غزہ خالی کر دینے کا انتباہ جاری کر دیا ہے۔

    لندن میں تعینات فلسطینی سفارتکار نے بی بی سی انٹرویو میں مغرب کی منافقت کا پول کھول دیا

    لیکن اب بات حماس کے حملوں تک محدود نہیں رہی ہے، مشرقی سرحد پر شام کے علاقوں میں عسکری نقل و حرکت دیکھی گئی جہاں گولان کے علاقے سے کئی پیرا گلائیڈر اسرائیل میں داخل ہوئے اور چکر لگا کر واپس چلے گئے۔ شمالی سرحد پر لبنان کے علاقوں میں حزب اللہ کے مجاہدین کی جانب سے بڑے پیمانے پر نقل و حرکت دیکھی جا رہی ہے۔ حزب اللہ نے دو روز پہلے حماس سے یکجہتی کے لیے اسرائیلی چیک پوسٹوں کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا تھا اور جواب میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی تھی۔

  • اسرائیل کے خلاف امریکا میں مظاہرے، یہودی بھی سراپا احتجاج بن گئے

    اسرائیل کے خلاف امریکا میں مظاہرے، یہودی بھی سراپا احتجاج بن گئے

    اسرائیل کے خلاف امریکا میں بھی مظاہرے ہونے لگے ہیں، اور خود یہودی بھی فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی شہر غزہ پر اسرائیل کے جارحانہ حملوں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے، نہتے فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے امریکا میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔

    صہیونی بربریت کے خلاف یہودی بھی سراپا احتجاج ہیں، امریکا میں مظاہرہ کرتے ہوئے انھوں نے مطالبہ کیا کہ غزہ میں اسرائیلی درندگی بند کی جائے، یہودیوں نے ’یروشلم کو آزاد کرو‘ کے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ اسرائیلی حکومت یہودیوں کی نہیں بلکہ صہیونیوں کی نمائندگی کرتی ہے۔

    لندن میں تعینات فلسطینی سفارتکار نے بی بی سی انٹرویو میں مغرب کی منافقت کا پول کھول دیا

    ادھر نیویارک اور سان فرانسسکو میں بھی لوگوں کی بڑی تعداد نے فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا، کینیڈا، اسپین، آسٹریلیا، برطانیہ سمیت اردن میں بھی صہہونی جارحیت کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے۔

    اسکاٹ لینڈ کے پاکستانی نژاد فرسٹ منسٹر کی اہلیہ غزہ میں پھنس گئیں

    دنیا بھر کے مظاہرین فلسطینیوں کا قتل عام فوری بند کرنے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

  • حماس کے اچانک حملے کی منصوبہ بندی میں ایران نے مدد کی، امریکی اخبار کا دعویٰ

    حماس کے اچانک حملے کی منصوبہ بندی میں ایران نے مدد کی، امریکی اخبار کا دعویٰ

    نیویارک: امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے کی منصوبہ بندی میں ایران نے مدد کی۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز حماس اور لبنان کی حزب اللہ کے سینئر ارکان کے حوالے سے وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا ہے کہ ایرانی سیکیورٹی حکام نے اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی۔

    اخبار کے مطابق لبنانی دارالحکومت بیروت میں ہونے والے اجلاس میں ایران نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے لیے گرین سگنل دیا۔ اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ مبینہ طور پر ایران کے اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) نے حماس کے ہفتے کے روز اسرائیل پر اچانک حملے کی منصوبہ بندی اور اجازت دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

    دعوے کے مطابق پاسداران انقلاب کے افسران اگست سے حماس کے ساتھ مل کر اسرائیل میں فضائی، زمینی اور سمندری راستے سے دراندازی پر مشتمل ایک پیچیدہ آپریشن تیار کر رہے تھے۔

    امریکی اخبار نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پاسداران انقلاب کے افسران نے 4 ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپوں کے نمائندوں کے ساتھ بیروت میں کئی میٹنگوں کے دوران آپریشن کی تفصیلات طے کیں، ان گروپوں میں غزہ پر حکومت کرنے والی حماس، اسلامی جہاد، پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین اور لبنان کی حزب اللہ بھی شامل ہیں۔

    تاہم وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق حماس کے ایک اعلیٰ عہدے دار محمود میرداوی نے اصرار کیا کہ گروپ نے آزادانہ طور پر حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی، اور یہ خالصتاً فلسطینی اور حماس کا فیصلہ تھا۔

    دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اتوار کو کہا کہ اس مخصوص حملے کے پیچھے ایران کی طرف سے اشارہ کرنے یا اس کے پیچھے ہونے کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ہے، تاہم انھوں نے ایران اور ان عسکریت پسند گروپوں کے درمیان دیرینہ تعلقات کو تسلیم کیا۔

    واضح رہے کہ حماس کا یہ حملہ 1973 کی یوم کپور جنگ کے بعد سے اسرائیل کی سرحدوں کے اندر سب سے بڑا حملہ ہے۔

  • اسرائیل کو حماس کے منہ توڑ جواب پر مسلم ممالک میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں

    اسرائیل کو حماس کے منہ توڑ جواب پر مسلم ممالک میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں

    حماس کی جانب سے اسرائیلی بربریت کا منہ توڑ جواب دیے جانے پر مسلم ممالک میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق صہیونی ریاست اسرائیل کے مظالم کے خلاف حماس کے جانبازوں کی جانب سے بڑے آپریشن پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں۔

    یمن کے دارالحکومت صنعا میں لاکھوں لوگ نکل آئے، اور عظیم الشان ریلی کی صورت میں فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا، ترکیے کے شہر استنبول میں ہزاروں افراد آپریشن طوفان الاقصىٰ کی حمایت میں سڑکوں پر نکلے، اور فلسطینی عوام کے جائز حق کی حمایت اور اسرائیلی قبضے کے خلاف نعرے لگائے، ترکی کے تاریخی شہر قونیہ میں بھی لوگوں نے فلسطین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

    سعودی عرب نے اسرائیل فلسطین کشیدگی فوری ختم کرنے کی اپیل کر دی

    ایران کے دارالحکومت تہران میں بھی لوگوں کی بڑی تعداد نکلی، اور آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا، عراق کے دارالحکومت بغداد کی عمارتیں فلسطین کے پرچم میں رنگ دی گئیں۔

    فلسطینی سپاہیوں کی اسرائیلی ماں اور بچوں کو تسلی دینے کی ویڈیو وائرل

    حماس کے اسرائیل پر تابڑ توڑ حملوں کے حق میں کویت میں بھی ہزاروں افراد نکل آئے، اور فلسطینیوں سے یکجہتی کا بھرپور اظہار کیا گیا، مظاہرین نے فلسطینوں کے حق میں نعرے بھی لگائے۔