Tag: Palestinian state

  • نیوزی لینڈ بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر تیار

    نیوزی لینڈ بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر تیار

    برطانیہ کے بعد اب نیوزی لینڈ نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر غور کرنا شروع کردیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر غور کر رہا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ نیوزی لینڈ کی کابینہ ستمبر میں کرے گی۔

    واضح رہے کہ برطانیہ نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا مشروط اعلان کر دیا ہے جبکہ پرتگال، جرمنی اور مالٹا نے بھی فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اشارہ دیا تھا۔

    یاد رہے کہ کینیڈا بھی اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں فلسطینی ریاست کو مشروط طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔

    اس سے قبل اپنے بیان میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔

    امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور امریکا دنیا میں مزید امن لانے کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں، مشرق وسطیٰ میں مقاصد کے حصول کے طریقہ کار پر ہمارا برطانیہ سے اختلاف ہو سکتا ہے۔

    آسٹریلیا جلد ہی فلسطین کو ریاست کو تسلیم کر لے گا، آسٹریلوی وزیراعظم کا اعلان

    جے ڈی وینس نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا کیا معنی رکھتا ہے، جب وہاں کوئی حکومت ہی موجود نہیں ہے، غزہ کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کا بنیادی ہدف اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ حماس کبھی بھی اسرائیلی شہریوں پر دوبارہ حملہ نہیں کر سکے گی، ہمارے اہداف بہت واضح ہیں۔ ہم اسے بنانا چاہتے ہیں تاکہ حماس معصوم لوگوں پر حملہ نہ کر سکے۔ ہم غزہ میں انسانی مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

  • فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، امریکی نائب صدر

    فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، امریکی نائب صدر

     واشنگٹن(8 اگست 2025): امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔

    امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور امریکا دنیا میں مزید امن لانے کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں، مشرق وسطیٰ میں مقاصد کے حصول کے طریقہ کار پر ہمارا برطانیہ سے اختلاف ہو سکتا ہے۔

    جے ڈی وینس نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا کیا معنی رکھتا ہے، جب وہاں کوئی حکومت ہی موجود نہیں ہے، غزہ کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کا بنیادی ہدف اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ حماس کبھی بھی اسرائیلی شہریوں پر دوبارہ حملہ نہیں کر سکے گی، ہمارے اہداف بہت واضح ہیں۔ ہم اسے بنانا چاہتے ہیں تاکہ حماس معصوم لوگوں پر حملہ نہ کر سکے۔ ہم غزہ میں انسانی مسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں۔”

    اسرائیل کے غزہ پر قبضے کے اعلان سے متعلق وانس نے کہا کہ میں ایسی بات چیت میں نہیں جانا چاہتا لیکن توقع ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کے منصوبے پر "اپنے ردعمل کے بارے میں میڈیا سے کسی وقت بات کریں گے”۔

    واضح رہے کہ برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی، اٹلی، نیوزی لینڈ نے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے کی مذمت کی ہے۔ پانچوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان میں غزہ میں مزید بڑے فوجی آپریشن کے اسرائیلی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے دو ریاستی حل پر عملدرآمد پر زور دیا ہے۔

  • کینیڈا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر تیار ہوگیا

    کینیڈا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر تیار ہوگیا

    اوٹاوا: فرانس اور برطانیہ کے بعد کینیڈا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر مشروط طور پر رضامند ہوگیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ کینیڈا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یہ ایک نمایاں پالیسی تبدیلی ہے، جسے کینیڈا کے وزیر اعظم نے دو ریاستی حل کے لیے ضروری قرار دیا۔

    کینیڈین وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ کینیڈا کو امید تھی کہ دو ریاستی حل باہمی مذاکرات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے، لیکن اب یہ طریقہ کار قابلِ عمل نہیں رہا۔

    مارک کارنی کا کہنا تھا کہ فلسطینی صدر محمود عباس سے فون پر بات ہوئی، کینیڈا کا ارادہ ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرے۔

    اُنہوں نے کہا کہ کینیڈا کا ارادہ فلسطینی اتھارٹی کے انتہائی ضروری اصلاحات کے عزم پر مبنی ہے، فلسطینی اتھارٹی طرز حکومت میں اصلاحات کے لیے پرعزم ہے۔

    مارک کارنی نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی 2026 میں حماس کے بغیرعام انتخابات کا عزم رکھتی ہے، کینیڈا اس حقیقت کی مذمت کرتا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں تباہی پھیلانے کی اجازت دی۔

    واضح رہے کہ اس سے پہلے فرانس اور برطانیہ بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر مشروط رضامندی کا اظہار کرچکے ہیں۔

    برطانوی وزیراعظم سر کئیر اسٹارمر نے منگل کو کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد کہا تھا کہ غزہ کی صورتحال نہ بدلی تو برطانیہ ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرے گا۔

    اُنہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ جنگ بندی، مغربی کنارے پر تسلط نہ کرنے کا اعلان اور دو ریاستی حل پر رضامندی نہ دی تو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیں گے۔

    روس نے دنیا کے سب سے تباہ کن کروز میزائل کا تجربہ کرلیا

    اس سے قبل فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا تھا کہ فرانس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینی ریاست قبول کرنے کا باقاعدہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کریں گے۔

  • امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا

    امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا

    واشنگٹن(25 جولائی 2025): امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا صدر میکرون کا یہ فیصلہ حماس کے پروپیگنڈے کو بڑھاوا دینے، حماس کی خدمت کرنے کے مترادف اور سات اکتوبر کے متاثرین کے منہ پر طمانچہ ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی فرانسیسی صدر میکرون کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا یہ فیصلہ نہ قابل قبول ہے۔

    اس کے علاوپ دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی اور حماس نے صدر ایمانوئل میکرون کے فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

    سعودی وزارت خارجہ نے بھی ایمانوئل میکرون کے اعلان کو قابلِ تحسین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے دیگر ممالک بھی اسی سمت میں قدم اٹھائیں گے۔

    سعودی عرب اور فرانس اٹھائیس تا انتیس جولائی کو دو ریاستی حل سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کریں گے تاہم امریکا نے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    خبر رساں ایجنسی اے ایف پی رپورٹ کے مطابق تقریباً 142 ممالک اب فلسطینی ریاست کی حمایت کر رہے ہیں، سعودی عرب نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ امن اور فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت میں سنجیدہ مؤقف اختیار کریں۔

  • فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

    فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

    پیرس(25 جولائی 2025): فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ فرانس ستمبر میں فلسطین کو تسلیم کرلے گا، یہ فیصلہ مشرقِ وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کیلئے کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق فرانس نے مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی سمت اہم پیش رفت ہوئی ہے، فرانسیسی صدر نے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فلسطینی ریاست قبول کرنے کا وہ باقاعدہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کریں گے۔

    انہوں نے فلسطینی صدر محمود عباس کو لکھا گیا خط سوشل میڈیا پر شیئر کیا، جس میں لکھا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور منصفانہ امن کے لیے فرانس نے فیصلہ کیا ہےکہ وہ ریاستِ فلسطین کوتسلیم کرے گا۔

    فرانسیسی صدر نے لکھا کہ ہمیں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی، اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی ضرورت ہے، حماس کو غیر مسلح کرنا، غزہ کو محفوظ بنانا اور اس کی تعمیرِ نو کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہی خطے کے دیرپا امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔

    فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ ثابت کیا جائے کہ امن ممکن ہے۔

  • یورپی ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کریں: سعودی وزیر خارجہ

    یورپی ممالک فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کریں: سعودی وزیر خارجہ

    سعودی وزیر خارجہ، شہزادہ فیصل بن فرحان نے یورپی ممالک کی جانب سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ، شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے بارے میں یورپی موقف کافی نہیں ہے اور جنگ کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو کوئی دو ریاستی حل کو ترجیح دیتا ہے اسے (یورپی ممالک) کو فوری طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر لینا چاہیے۔

    عالمی برادری پر شہزادہ فیصل نے زور دیا کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے اصلاحاتی نقطہ نظر کو دیکھے۔ انہوں نے کہا اسرائیل مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل نے سعودی عرب سمیت عرب وزرائے خارجہ کو مقبوضہ فلسطین کے علاقے مغربی کنارے کے شہر رام اللہ جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے سعودی عرب سمیت عرب وزرائے خارجہ کو رام اللہ جانے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، ایک اہلکار نے اسرائیلی اخبار کو بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی عرب وزرا خارجہ کی رام اللہ میں میزبانی کی خواہش رکھتی ہے تاکہ فلسطینی ریاست قائم کی جائے۔

    سعودی وزیر خارجہ کے دورے کا اعلان اس وقت سامنے آیا تھا جب اسرائیلی وزیر نے مغربی کنارے کو یہودی ریاست بنانے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔

    اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز اور وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے بتایا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں 22 نئی یہودی بستیوں کے قیام کی منظوری دی گئی ہے۔

    روس کا نیٹو پر ممکنہ حملہ، جرمن ڈیفنس چیف نے خبردار کردیا

    اسرائیلی وزرا نے بتایا کہ علاقے میں کئی بستیاں پہلے سے موجود ہیں جو حکومتی اجازت کے بغیر تعمیر کی گئیں تاہم اب اسرائیلی قانون کے تحت انہیں بھی قانونی کیا جائے گا۔

  • فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے ہی امن حاصل ہوگا، سعودی عرب

    فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے ہی امن حاصل ہوگا، سعودی عرب

    فلسطین پر ہونے والے بین الاقوامی کانفرنس کی تیاری کے اجلاس کے دوران سعودی عرب کے وفد کا کہنا ہے کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے سے ہی امن حاصل ہوگا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس اجلاس کی سربراہی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کر رہے تھے۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ امن بہت ضروری ہے اور اس میں بہت دیر ہو چکی ہے۔

    عالمی کانفرنس کی تیاری کے لیے منعقد اجلاس میں سعودی وفد نے اسرائیلی قبضے کے خاتمے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فلسطینی حکومت کی حمایت کا مطالبہ کیا اور فلسطینی صدر محمود عباس کی اصلاحی کوششوں کی بھی تعریف کی۔

    فرانسیسی وزیر خارجہ جاں نوئل بارو نے گزشتہ روز غزہ کے بارے میں مشترکہ عرب اسلامی غیر معمولی سربراہی اجلاس کی وزارتی کمیٹی کے ارکان کی میزبانی کی۔

    سعودی عرب کا کہنا ہے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام خطے میں سلامتی اور استحکام کے حصول کے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے، دو ریاستی حل کی حمایت مملکت کا کئی دہائیوں سے ایک مضبوط اور مستقل موقف ہے۔

    سعودی مندوب برائے اقوام متحدہ ڈاکٹر عبدالعزیز الواصل نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کی کانفرنس ایک رسمی اور جامع راستہ ہے جو ایک منصفانہ اور مستقل حل تک پہنچنے کی بین الاقوامی کوششوں کو فروغ دے رہا ہے۔

    دوسری جانب غزہ میں اسرائیل کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، جمعے کی صبح سے اب تک کم از کم 76 افراد شہید اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں۔

    غزہ کے شمالی علاقے میں واقع جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملہ سب سے ہولناک ثابت ہوا جہاں ایک خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں تقریباً 50 افراد شہید یا لاپتہ ہو گئے۔

    نیتن یاہو نے غزہ میں عارضی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کردی

    عینی شاہدین نے الجزیرہ کو بتایا کہ ”اسرائیلی فوج شہریوں کو تفریحاً قتل کر رہی ہے۔”دنیا نے اس قتل عام پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔

  • فرانس کا فلسطین کو بطور ’ریاست‘ تسلیم کرنے کا امکان

    فرانس کا فلسطین کو بطور ’ریاست‘ تسلیم کرنے کا امکان

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فرانس جون میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر سکتا ہے۔

    خبر رساں اداروں کے مطابق فرانسیسی صدر میکرون نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مقصد اسرائیل فلسطین تنازع پر اقوام متحدہ کی کانفرنس میں اس اقدام کو حتمی شکل دینا ہے۔

    فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا کہنا ہے کہ ایسا کسی کو خوش کرنے کے لیے نہیں کررہا بلکہ ایسا کرنا ہی درست ہوگا۔

    ایمانوئل میکرون نے کہا کہ ہمیں فلسطین کو ایک ریاست کی حیثیت سے تسلیم کرنے کی طرف بڑھنا چاہیے اور ہم آنے والے چند مہینوں میں ایسا کریں گے۔

    فلسطینی حکام نے فرانسیسی صدر کے بیان کو فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ اور دو ریاستی حل کے سلسلے میں درست سمت کی جانب ایک قدم قرار دیدیا۔

    لاکھوں اسرائیلی خاندان خیراتی اداروں کے کھانوں پر زندگی گزارنے پر مجبور

    ان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینیوں کے مقروض ہیں جن کے ساتھ طویل عرصے سے غیر منصفانہ سلوک کیا گیا ہے، اور ہم اس خطے کے مرہون منت ہیں جو تنازع نہیں بلکہ امن چاہتا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 4 دسمبر 2024 کو فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے اعلان کیا تھا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ مل کر فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے مشترکہ کانفرنس بلائیں گے۔

    اسرائیل اور ممکنہ فلسطینی ریاست کا حوالہ دیتے ہوئے صدر میکرون نے کہا تھا کہ جون میں کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور میں اس کانفرنس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔

  • اسپین نے فلسطین کو باضابطہ طور پر آزاد ریاست تسلیم کر لیا

    اسپین نے فلسطین کو باضابطہ طور پر آزاد ریاست تسلیم کر لیا

    میڈرڈ: اسپین نے فلسطین کو باضابطہ طور پر آزاد ریاست تسلیم کر لیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کابینہ نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کی منظوری دے دی۔

    سوشلسٹ رہنما پیڈرو سانچیز نے کہا فلسطینیوں پر مظالم کی مثال نہیں ملتی، فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا ایک تاریخی لمحہ ہے، امن فلسطینیوں کا بنیادی حق ہے اور فلسطین میں امن کا قیام سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کے غصہ بھرے رد عمل کے باوجود آج اسپین کے ساتھ ساتھ آئرلینڈ اور ناروے بھی باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے۔

    اسپین اور آئرلینڈ کی جانب سے فلسطین کو آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے اعلان پر یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں، تاہم میڈرڈ نے اصرار کیا ہے کہ یورپی یونین کو جنوبی غزہ کے شہر رفح میں مسلسل مہلک حملوں پر اسرائیل کے خلاف کوئی قدم اٹھانا چاہیے۔

    دوسری طرف ناروے، جو یورپی یونین کا رکن نہیں ہے لیکن اکثر اپنی خارجہ پالیسی کو یورپی یونین کے ساتھ ہم آہنگ کرتا ہے، نے فلسطینی ریاست کو رسمی طور پر تسلیم کرنے سے قبل ہفتے کے آخر میں فلسطینی حکومت کو سفارتی کاغذات سونپے۔

    غزہ میں ہلاکت خیز کارروائیوں کے بعد اسرائیل دنیا میں تیزی سے تنہائی کا شکار ہو رہا ہے، دو دن قبل رفح میں بے گھر افراد کے کیمپ پر ہولناک بمباری میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے بعد عالمی سطح پر سخت رد عمل اور مذمت کی ایک اور لہر اٹھی ہے۔

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آج منگل کو اس واقعے پر ہنگامی اجلاس بلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

  • روس اورترکی کا فلسطینی ریاست کی تشکیل پراتفاق

    روس اورترکی کا فلسطینی ریاست کی تشکیل پراتفاق

    ماسکو : روس کے صدر ولادی میر پیوٹن اور ترکی کے ہم منصب رجب طیب اردوان نے فلسطینی ریاست کی حمایت کا اعلان کیا ہے، اس بات کا اعادہ انہوں نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    روسی ایوان صدر کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم نہ کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

    پیوٹن اور طیب اردگان کے مابین فون پر ہونے والی بات چیت میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کردہ قرارداد کے تناظر اور مشرق وسطی کے امن مذاکرات کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ ناجائز ثابت ہو گیا، قرارداد منظور ہونے کے بعد وہ توقع رکھتے ہیں کہ امریکا، القدس کو دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ واپس لے۔

    رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ فلسطین کو آزاد ریاست بنانے کے لئے فلسطینیوں کی مکمل حمایت اور اسرائیلی تنازعے کو حل کرنے کیلئے تعاون جاری رہے گا۔


    مزید پڑھیں: یروشلم سے متعلق امریکی فیصلہ اقوام متحدہ نے مسترد کردیا


    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 6 دسمبر کو یروشلم کو اسرائیل کے دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا، بعدازاں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اس متنازع فیصلے کو عالمی برادری نے یکسر مسترد کردیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔