Tag: Palestinian

  • ہارورڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم فلسطینی نوجوان کا امریکا میں داخلہ بند

    ہارورڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم فلسطینی نوجوان کا امریکا میں داخلہ بند

    واشنگٹن : امریکی ریاست بوسٹن کے ایئرپورٹ پر حکام نے ہاروڈ یونیورسٹی کے فلسطینی طالبعلم کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا اور تحقیقات کے باوجودفلسطینی نوجوان کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایئرپورٹ حکام نے فلسطینی نوجوان اسمٰعیل عجوی کو لوگن ایئرپورٹ پر 8 گھنٹے تحویل میں رکھا اور مذہب سے متعلق سوالات کیےبعدازاں امریکی حکام نے ہارورڈ یونیورسٹی کے فلسطینی طالبعلم اسمٰعیل عجوی کے سوشل میڈیا اکاونٹ پر ان کے ایک دوست کے سیاسی بیان کو جواز بنا کر امریکا میں داخل ہونے سے روک دیا۔

    واضح رہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کا شمار دنیا کے نامور تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے اسمٰعیل عجوی نے بتایا کہ لوگن انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ان کے موبائل اور لیپ ٹاپ کی 5 گھنٹے جانچ پڑتال کی گئی اور پھر ایک خاتون افسر کمرے میں داخل ہوئی اور ’مجھ پر چیخنے لگی۔

    فلسطینی طالبعلم کا کہنا تھا کہ خاتون افسر نے بتایا کہ انہیں میرے سوشل میڈیا اکاونٹ پر موجود دوستوں کی فہرست میں ایسے افراد ملے ہیں، جو امریکا کے خلاف سیاسی بیانات دیتے ہیں۔17

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سالہ اسمٰعیل نے بتایا کہ انہوں نے خاتون افسر کو احتجاجاً کہا کہ میرے دوستوں نے سیاسی نقطہ نظر ظاہر کیا، جس میں میری کوئی رائے نہیں ہے لیکن افسر نے کہا کہ آپ کا ویزا منسوخ کیا جاتا ہے۔

    دوسری جانب امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن ایجنسی نے تصدیق کی کہ انہوں نے اسمٰعیل عجوی کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہیں دی تاہم امریکی بارڈر ایجنسی نے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کیں، جس کے باعث فلسطینی نوجوان کو امریکا سے بے دخل کیا گیا۔

    ایجنسی کے ترجمان مائیکل میک کارتھیے نے بتایا کہ سی بی پی تحقیقات کے دوران جو معلومات سامنے آئیں، اس بنیاد پر فلسطینی نوجوان کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی،اس ضمن میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ حکام نے بتایا کہ مذکورہ کیس سے متعلق قانونی پیچیدگیوں کو زیر بحث نہیں لایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا عام طور پر سیاسی بیان یا نقطہ نظر کی بنیاد پر ویزا دینے سے انکار نہیں کیا جاتا ہے، اگر وہ بیانات یا نظریات امریکا میں قانون کے مطابق ہوں علاوہ ازیں فلسطینی طالبعلم اسمٰعیل عجوی نے امید ظاہر کی کہ اگلے ہفتے کلاسز شروع ہونے قبل ان کا معاملہ حل ہوجائے گا۔

  • فلسطینی مارٹر گولے کے جواب میں اسرائیلی فوج کا ایک اور حملہ

    فلسطینی مارٹر گولے کے جواب میں اسرائیلی فوج کا ایک اور حملہ

    تل ابیب : اسرائیلی فوج نے غزہ پر فلسطینی مزاحمت کاروں کے مارٹر گولے کے جواب میں ایک نیا فضائی حملہ کیا ہے اور اس میں حماس کی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں اس حملے کی تصدیق کی اور کہا کہ غزہ پٹی سے اسرائیلی علاقے کی جانب ایک مار ٹر گولا داغا گیا تھااس کے جواب میں اسرائیلی دفاعی فورسز کے طیارے نے غزہ پٹی کے شمال میں حماس کی ایک فوجی چوکی کو نشانہ بنایا ہے۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مارٹر گولا ایک کھلے میدان میں گرا تھاجس کے باعث کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ۔

    عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی ڈرون نے غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع البریج مہاجر کیمپ میں حماس کی تنصیبات پر میزائل داغا مگر اس حملے میں کسی شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

    اسرائیل میں 17 ستمبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے قبل انتہا پسند وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے حکم پر صہیونی فوج نے غزہ ، شام اور لبنان پر بیک وقت فضائی حملے شروع کررکھے ہیں۔

    نیتن یاہو ان انتخابات میں کامیابی کے لیے انتہا پسند یہود کی حمایت کے خواہاں ہے اور یہ حمایت انھیں حماس ایسے مزاحمت کار گروپوں کے خلاف سخت فوجی کارروائی کی صورت ہی میں مل سکتی ہے۔

  • فلسطینی صدر کے مشیر نبیل شعث کا بیٹا اخوان سے تعلق پر مصر میں گرفتار

    فلسطینی صدر کے مشیر نبیل شعث کا بیٹا اخوان سے تعلق پر مصر میں گرفتار

    قاہرہ:سابق فلسطینی وزیر خارجہ اور فلسطینی صدر کے موجودہ مشیر نبیل شعث کے اہلخانہ نے مصری حکام سے مذکورہ فلسطینی عہدے دار کے بیٹے رامی شعث کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، رامی کو چند ہفتوں پہلے الاخوان تنظیم سے متعلق ایک گروپ کے معاملے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق رامی کے اہل خانہ اور اس کی فرانسیسی اہلیہ سیلین لیبرون نے تصدیق کی کہ نبیل شعث کا بیٹا ابھی تک قاہرہ کے جنوب میں واقع طرہ جیل میں زیر حراست ہے،انہوں نے ایک بیان میں بتایا کہ فلسطینی اور مصری شہریت رکھنے والا 48 سالہ رامی سابق فلسطینی وزیر خارجہ ڈاکٹر نبیل شعث کا بیٹا ہے۔

    نبیل شعث فلسطینی قومی اتھارٹی میں وزیراعظم کے نائب کے طور پر فرائض انجام دے چکے ہیں، وہ اس وقت صدر محمود عباس (ابو مازن) کے لیے خارجہ امور اور بین الاقوامی تعلقات کے مشیر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شعث کے اہل خانہ کے مطابق رامی کو 5 جولائی کو قاہرہ میں اس کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔ اس کے چند گھنٹوں کے بعد رامی کو عدالت میں پیش کیا گیا اور اس پر استغاثہ کی جانب سے ایک دہشت گرد جماعت الامل گروپ کی سپورٹ کا الزام عائد کیا گیا۔

    دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا کہ مصری حکام کے ہاتھوں قبضے میں لیے جانے والے الامل گروپ کے حوالے سے تقریبا 35 ملزمان سے تحقیقات جاری ہیں۔

    اس سے قبل مصری وزارت داخلہ نے جولائی میں اس مقدمے کی تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ترکی میں مقیم الاخوانی قیادت کے زیر انتظام 19 کمپنیوں اور اداروں کو ضبط کیا گیا،یہ عناصر مصر میں الامل گروپ کی سرگرمیوں کو فنڈنگ بھی کرتے ہیں، ان سرگرمیوں میں پرتشدد کارروائیاں سرفہرست ہیں۔

    مصر میں نیشنل سیکورٹی کو حاصل معلومات سے انکشاف ہوا کہ الامل گروپ اور اس کے ارکان نے جس منصوبے پر عمل درامد کیا اس میں بنیادی توجہ الاخوان تنظیم کے ساتھ تعاون سے بیرون ملک سے غیر قانونی طور پر آنے والی رقوم کو ملکی سالمیت کے خلافسرگرمیوں میں استعمال پر دی گئی۔

    اس کا مقصد ریاستی اداروں کے خلاف کام کرنا اور سوشل میڈیا اور بیرون ملک سے نشر ہونے والے سیٹلائٹ چینلوں کے ذریعے اشتعال انگیز میڈیا مہم چلانا تھا،اس منصوبے پر عمل درآمد کی نگرانی کرانے والے ملک سے باہر مفرور نمایاں ترین شخصیات کا تعین کر لیا گیا ہے۔

    ان میں الاخوان تنظیم کے سیکریٹری جنرل محمود حسین ، تنظیم کے رہ نما علی بطیخ، عدالت سے سزا یافتہ میڈیا پرسنز معتز مطر اور محمد ناصر اور بیرون ملک مفرور ایمن نور شامل ہیں۔

    مصری وزارت داخلہ کے مطابق حاصل ہونے والی اہم سیکورٹی معلومات کی روشنی میں کارروائی کے سبب 19 اقتصادی کمپنیوں اور اداروں کا تعین کر کے انہیں نشانہ بنایا گیا جن کو الاخوان کے بعض رہ نما چلا رہے تھے،اس دوران تنظیمی دستاویزات، مالی رقوم اور بعض برقی آلات بھی ضبط کر لیے گئے۔

    وزارت داخلہ نے بتایا کہ مذکورہ اداروں کے انتظامی امور دیکھنے والے مصر میں موجود افراد میں مصطفی عبد المعز، اسامہ عبدالعال العقباوی، عمر محمد شریف الشنیطی، حسام مؤنس محمد سعد، زیاد عبد الحمید العلیمی، ہشام فواد محمد عبد الحلیم اور حسن محمد حسن بربری شامل ہیں۔

  • فلسطینی شہری نے دو یہودی آباد کار گاڑی تلے روند ڈالے

    فلسطینی شہری نے دو یہودی آباد کار گاڑی تلے روند ڈالے

    بیت المقدس: فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی صہیونی بستی غوش عتصمون میں ایک فلسطینی کی گاڑی کی گاڑی کی ٹکر سے دو صہیونی آبادکار زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کار حادثے میں 17 سالہ مرد صہیونی آبادکار اور 20 سالہ آبادکار عورت زخمی ہوگئے۔نوجوان کے سر میں سنگین نوعیت کی چوٹیں لگنے کی وجہ سے اس کی حالت سنگین ہے جبکہ خاتون آباد کار کو درمیانے درجے کے زخم آئے ہیں۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعے میں زخمی ہونے والے دونوں یہودیوں کو کو مقبوضہ بیت المقدس میں ھداسا ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب گاڑی کے ڈرائیور کو اسرائیلی فوجیوں نے گولی مار کے قتل کر دیا ہے۔

    قابض اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ ڈرائیور نے موقع سے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔یہ واقع مغربی کنارے میں غوش عتصمون کی صہیونی بستی کے قریب ہائی وے 60 پر بیت لحم سے سات کلومیٹر دور ہوا۔سوشل میڈیا پر اس واقعے کی ایک فوٹیج بھی جاری کی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی شہریوں کو گاڑی تلے روند نے کے واقعات سنہ 2015 کے اواخر میں شروع ہوئے تھے تاہم اب ان میں شدت آتی جارہی ہے۔

    اسرائیل نے 1967 سے مغربی کنارے پر اپنا غاصبانہ تسلط برقرار رکھا ہوا ہے، جبکہ فلسطینی شہری اس علاقے میں ، غزہ اور مشرقی یروشلم میں اپنی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں۔

  • اسرائیلی پولیس نے بیت المقدس میں فلسطینی نوجوان شہید کر دیا

    اسرائیلی پولیس نے بیت المقدس میں فلسطینی نوجوان شہید کر دیا

    یروشلم : قابض صیہونی فوج نے حسب معمول فلسطینیوں پر پولیس اہلکاروں پرچاقو سے حملے کی منصوبہ بندی کا ڈرامہ رچایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس نے ایک فلسطینی نوجوان پر فائرنگ کرکے اسے شہید اور دوسرے کو زخمی کردیا، قابض فوج نے حسب معمول فلسطینیوں پر پولیس اہلکاروں پرچاقو سے حملے کی منصوبہ بندی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    اسرائیلی پولیس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پرانے بیت المقدس میں دو فلسطینیوں کو پولیس چاقو سے حملے کی کوشش کے دوران گولیاں ماری گئیں جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی موقع پرہی جاں بحق اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔

    فلسطینی ہلال احمر کے مطابق اسرائیلی پولیس کی فائرنگ سے اسلامی اوقاف کا ایک محافظ بھی زخمی ہوا ہے جسے علاج کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

    یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب چند روز پیشتر مسجد اقصیٰ کے حرم قدسی میں فلسطینی نمازیوں اور اسرائیلی فورسز کے درمیان سخت کشیدگی دیکھی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں برس یکم جون کو اسرائیلی پولیس نے مغربی کنارے پر باڑ کے قریب 16 سالہ جبکہ ایک علیحدہ واقعے میں 21 سالہ فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر شہید کردیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ فلسطینی بچہ بیت لحم سے یروشلم میں داخل ہونے کے لیے باڑ کو پھلانگنے کی کوشش کر رہا تھا جہاں اسے روکنے کے لیے گولی ماری گئی۔بچے کے والد لوائی غیث کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا مسجد الاقصیٰ میں نماز پڑھنے کے لیے یروشلم میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

  • فلسطینیوں کے مالی بحران کا حل اولین ترجیح ہے، عرب لیگ

    فلسطینیوں کے مالی بحران کا حل اولین ترجیح ہے، عرب لیگ

    یروشلم /قاہرہ:عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی اسیران کو اذیت کی موت دے کرقتل کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے کہا ہے کہ اسرائیلی مظالم سے متاثر ہونے والے افرادمیں سب سے زیادہ تعداد بچوں پرمشتمل ہے۔ پورا عرب خطہ اس وقت مسلح لڑائیوں کی لپیٹ میں ہے مگر انسانی حقوق کی پامالیوں کے معاملے میںاسرائیل سب سے آگے ہے۔

    قاہرہ میں علاقائی کانفرنس برائے تحفظ انسانی حقوق کےعنوان سے منعقدہ کانفرنس سےخطاب میں عرب لیگ کے معاون خصوصی ھیفاءابو غزالہ نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کے جرائم اور مظالم سے متاثرہونےوالوں میں سب سےزیادہ خواتین اور بچے ہیں۔

    احمد ابو الغیط نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کے مظالم اور انتقامی حربوں کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ اسرائیلی ریاست اپنے ہی مظالم کا ہروز ایک نیا ریکارڈ قائم کررہی ہے، بنیادی انسانی حق زندگی کے حقوق کا آغاز ہے مگر اسرائیل فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی بھی کھلے عام خلاف ورزیاں کررہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد فلسطینی عوام کےتعلیمی، رہائشی اور بنیادی سروسز کے حصول کے حقوق کی توہین کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے بیت المقدس میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا صور باھر کےمقام پر فلسطینیوں کے 100 گھروں کی مسماری ناقابل قبول جرم ہے۔

    یہ مکانات اسرائیل کی دیوار فاصل کے قریب مسمار کیے گئے ہیں۔عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ اسرائیلی مظالم کا سب سے زیادہ شکارہونے والوں میں کم سن فلسطینی بچے ہیں۔

    احمد ابوالغیط کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے،غزہ میں جاری حق واپسی ریلیوں پر اسرائیلی فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں 20 فی صد کم سن بچے ہیں۔

  • فلسطینی مکانات مسماری کی اسرائیلی پالیسی کے خلاف تحقیقات کی کوشش

    فلسطینی مکانات مسماری کی اسرائیلی پالیسی کے خلاف تحقیقات کی کوشش

    یروشلم : فلسطینی وزارت خارجہ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فیصلے پرعمل درآمد روکنے کے لیے تل ابیب پرمختلف اطراف سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ عالمی فوج داری عدالت میں فلسطین میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مکانات کی مسماری کے ظالمانہ اقدامات کی عالمی تحقیقات کے لیے کوششیں کررہی ہے۔

    فلسطینی وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ جنوب مشرقی بیت المقدس کے علاقے صور باھر میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے اسرائیلی فیصلے پرعمل درآمد روکنے کے لیے تل ابیب پرمختلف اطراف سے دباؤ ڈالا جا رہا ہے، اس ضمن میں فلسطین نے عالمی عدالت انصاف سے بھی رابطہ کیا ۔

    بیان میں بتایا گیا کہ صور باھر کے متاثرہ فلسطینیوں اور گھروں کی مسماری کے خطرے کاسامنا کرنے والے شہریوں نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی جسے مسترد کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کی عدالت کی طرف سے صور باھر کی وادی الحمص کالونی میں فلسطینیوں کے 16 گھروں کی مسماری روکنے کی درخواست دی گئی تھی، اس کالونی میں فلسطینی گھروں کی تعداد ایک سو سے زائد ہے۔

    وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے عدالتی نظام نے ثابت کیا ہے کہ وہ صہیونی استعماری نظام کا ایک حصہ ہے جو انصاف اور قانون نہیں بلکہ صہیونی ریاست کے جرائم کو تحفظ دینے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ بیت المقدس اور اس کے مضافات سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور ان کے مکانات کی مسماری کے پیچھے اصل سازش واضح ہے، اسرائیل بیت المقدس میں فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرکے انہیں وہاں سے نکلنے پرمجبور کررہا ہے۔

    فلسطینی حکومت نے بیت المقدس اور فلسطین کےدوسرے علاقوں میں مکانات مسماری کے نسل پرستانہ صہیونی طرز عمل پرعالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کی بھی شدید مذمت کی اور مکانات مسماری کو جنیوا معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔

    خیال رہے کہ اسرائیلی حکام نے بیت المقدس میں صور باھر کے مقام پرفلسطینیوں کے 16 مکانات کو غیرقانونی قرار دے کر انہیں مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔

    فلسطینیوں نے مکانات مسماری روکنے کے لیےاسرائیلی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا مگر عدالت نے بھی ان کی درخواست مسترد کردی ہے، عدالتی فیصلہ آنے کے بعد اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے کل اتوار کو وادی حمص کالونی کا گھیرا کیا۔

  • اسرائیلی فوجی ایک بار پھرنہتے فلسطینیوں کے گھرمنہدم کرنے لگے

    اسرائیلی فوجی ایک بار پھرنہتے فلسطینیوں کے گھرمنہدم کرنے لگے

    بیت المقدس : مقبوضہ بیت المقدس کی وادی الحمص کے سربراہ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی عدالت نے متاثرہ خاندانوں کو 18 جولائی تک مکانات مسمار کرنے کی مہلت دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے دارالحکومت یروشلم میں اسرائیلی بلدیہ کے عملے نے پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں صور باھر قصبے کے ساتھ واقع وادی الحمص پر دھاوا بولا اور گھروں کو مسمار کرنے کی دھمکی کے ساتھ گھروں کی پیمائش کی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ وادی الحمص کمیٹی کے سربراہ حمادہ حمادہ نے کہا کہ مکانات مسماری کی منصوبہ بندی میں 237 رہائشی اپارٹمنٹس شامل ہیں جہاں 500 لوگ آباد ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حمادہ نے کہا کہ یروشلم کی بلدیہ نے رہائشیوں سے اپنے مکانات خود مسماری کرنے کا کہا نہیں تو انہیں مسمار کر دیا جائے گا اور زبردستی جرمانہ بھی وصول کیا جائے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی عدالت نے خاندانوں کو 18 جولائی تک کی مہلت دی ہے کہ وہ اپنے مکانات مسمار کر دیں۔ مطلوبہ مکانات کو دیوار علیحدگی کے ساتتھ واقع ہونے اور سکیورٹی کے لیے خطرہ ہونے کا بہانہ بنا کر مسمار کای ھا رہا ہے۔

    اسرائیلی قانون کے مطابق فلسطینیوں کے گھر دیوار سے 250 میٹر دور ہوں۔وادی الحمص میں 6000 فلسطینی آباد ہیں، مسماری کے بعد 500 لوگوں کو زیردستی وہان سے نکال دیا جائے گا۔

  • فلسطینی نڑاد نجیب ابوکیلہ نے سلواڈور کے صدر کا عہدہ سنبھال لیا

    فلسطینی نڑاد نجیب ابوکیلہ نے سلواڈور کے صدر کا عہدہ سنبھال لیا

    سان سلواڈور : حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی نژاد نو منتخب صدر نے کہا کہ ہمارا ملک بیمار چھوٹے بچے کی مانند ہے اور ہم سب کو اس کی دیکھ بحال کرنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وسطی امریکا کے ملک ال سلواڈور میں چند ہفتے قبل ہونے والے صدارتی انتخابات میں ایک فلسطینی نڑاد شہری نجیب ابو کیلہ نے کامیابی حاصل کرنے کے بعد اپنے عہدے کا باقاعدہ حلف اٹھا لیا ہے، چند ہفتے پیشتر ال سلواڈور میں صدارتی انتخابات کا انعقاد ہوا۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ انتخابی نتائج فلسطینی نڑاد سیاسی اور کاروباری شخصیت نجیب ابو کیلہ کی واضح جیت کا پیغام لے کرآئے، گذشتہ روز انہوں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

    حلف برداری کی تقریب سے خطاب میں انہوںنے کہا کہ ہمارا ملک بیمار چھوٹے بچے کی مانند ہے اور ہم سب کو اس کی دیکھ بحال کرنی ہے، فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت اللحم سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ نجیب نے ال سلواڈور کے دارالحکومت سان سلواڈور میں آنکھ کھولی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان کے فلسطینی والد دو سال قبل اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں جب کہ ال سلواڈور سے تعلق رکھنے والی والدہ ابھی حیات ہیں۔ ابو کیلہ سنہ 1992ءکو ختم ہونےوالی خانہ جنگی کے بعد ملک کے چھٹے منتخب صدر ہیں۔

    ال سلواڈور کے نئے صدر کے والد کا نام ڈاکٹر ارماندو (احمد) ابو ییلہ قطان ہے، وہ ایک کامیاب کاروباری شخصیت ہونے کے علاوہ امام ال سلواڈور کے خطاب سے جانے جاتے تھے۔

    انہوں نے اپنی لگائی ہوئی ٹیکسٹائل مل کے نزدیک ایک مسجد بنوائی اور وہ اس کے امام تھے، سلواڈور میں غربت عام ہے جس کے باعث لوگ محنت مزدوری کے لیے دوسرے ملکوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ برس اکتوبر کے بعد غربت اور بے روزگاری کی لہر کے باعث تین ہزار سلواڈوری امریکا نقل مکانی کرگئے۔

    نو منتخب صدر ابو کیلہ نے بدعنوانی اور رشوت ستانی کے خلاف اپنی بھرپور مہم کے سبب شہرت پائی، اس طرح ان کی جیت سے کئی دہائیوں تک جاری ملک کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان اقتدار کے تبادلے کا سلسلہ اختتام پذیر ہو گیا۔

    انتخابات سے قبل ہی یہ بات کہی جا رہی تھی کہ ریاستی اداروں کے حوالے سے عدم اطمینان نے 65 لاکھ آبادی والے ملک کے ووٹروں کو روایتی جماعتوں کا متبادل لانے کے لیے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔

    ال سلواڈور میں 1.5 لاکھ کے قریب عرب نژاد بستے ہیں، ان میں نصف کے قریب فلسطینی ہیں جب کہ بقیہ لبنانی اور شامی ہیں۔

    ابو کیلہ کے سب سے بڑے حریفصدارتی انتخاب کی دوڑ میں دوسرے نمبر پر رہے۔ ابو کیلہ صدارتی انتخابات میں 53.7 فیصد ووٹ حاصل کر کے ملک کے اعلی ترین منصب تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔

  • اوآئی سی نے فلسطین کو اسلامی امہ کا اہم مسئلہ قرار دے دیا

    اوآئی سی نے فلسطین کو اسلامی امہ کا اہم مسئلہ قرار دے دیا

    مکہ مکرمہ : اسلامی تعاون تنظیم نے فلسطین کو اسلامی امہ کا اہم مسئلہ قرار دے دیا اور مقبوضہ علاقوں پر اسرائیلی قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ دہشت گردی کو شہریت، مذہب یا کسی بھی علاقے سے جوڑنے کو مستردکردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کے 14 ویں سربراہ اجلاس کا بارہ نکاتی اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے ، اعلامیے میں وزیراعظم عمران خان کے خطاب میں دی گئی تجاویز بھی شامل ہیں۔

    اوآئی سی نے فلسطینی عوام کی اسرائیلی قبضے کیخلاف جدوجہد کی مکمل حمایت کااعلان کرتے ہوئے فلسطینی کے مقبوضہ علاقوں پر اسرائیلی قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اعلامیے میں فلسطین کے مسئلہ کو اسلامی امہ کا اہم مسئلہ قرار دیا گیا اور فلسطینی عوام سےمکمل یکجہتی کااظہارکرتے ہوئے کہا مقبوضہ بیت المقدس آزاد فلسطینی ریاست کا دارلخلافہ ہے جبکہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات پر حملوں کی مذمت کی گئی اور عالمی برادری سے خطے میں امن و استحکام کے لیے کردارادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

    اوآئی سی سربراہ اجلاس میں دہشت گردی کو شہریت، مذہب یا کسی بھی علاقے سے جوڑنے کو مستردکیاگیا اور مذہب، رنگ، نسل، کی بنیاد پر عدم برداشت اور امتیازی سلوک کی مذمت کی۔

    اسلامی تعاون تنظیم نے جبر، ناانصافی، تشدد کیخلاف جدوجہد کرنیوالے مسلمانوں کی حمایت کی اور کہا اسلامی دنیا کی سلامتی واستحکام کیلئےعالمی چیلنجز سے نمٹنا ہوگا۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ فلسطین سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ اسرائیل نے دہشت گردی کو معصوم فلسطینیوں کے خلاف استعمال کیا، بیت المقدس فلسطین کا دارالحکومت ہونا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں : دہشت گردی کو اسلام سے علیحدہ کرنا ہوگا، عمران خان

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو اسلام سے علیحدہ کرنا ہوگا، مغرب کو بتانا ہوگا کہ پیغمبر اسلامﷺ کی توہین پر ہمیں کتنا دکھ ہوتا ہے، جولان کی پہاڑیاں فلسطین کا حصہ رہنی چاہئیں۔

    شاہ سلمان بن عبدالعزیزنے مختلف امورپرمسلم دنیامیں اتحادکی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا ہم اپنے عوام کےمستقبل کی تعمیرکیلئےاکٹھےہوئے ہیں، ہمیں مختلف خطرات سےمل کرنمٹناہوگا،سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز

    سعودی فرمانروا کا کہنا تھا اسلامی دنیا میں امن واستحکام چاہتےہیں، خطرات کا مقابلہ کرکےہی اپنےملکوں میں ترقی لاسکتےہیں۔