Tag: Panama

  • پاناما اور نہرسویز سے امریکی جہازوں کو مفت سفر کی اجازت ہونی چاہیے: ٹرمپ

    پاناما اور نہرسویز سے امریکی جہازوں کو مفت سفر کی اجازت ہونی چاہیے: ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاناما اور نہر سویز سے امریکی جہازوں کو مفت سفر کی اجازت ہونی چاہیے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاناما کینال اور نہرسویز سے امریکی جہازوں کو مفت سفر کی اجازت ہونی چاہیے، وزیر خارجہ مارکو روبیو کو اس صورتحال کا خیال رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیرخا رجہ مارکو روبیو کو کہا ہے فوری طور اس صورتحال کا خیال رکھیں اور اسے یاد رکھیں۔

    صدارت سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کئی بار کہہ چکے ہیں اگر کینال کا انتظام قابل قبول انداز میں نہ چلایا گیا تو وہ پاناما سے کینال کا کنٹرول واپس دینے کا مطالبہ کریں گے۔

    واضح رہے کہ امریکا نے پاناما کینال کی تعمیر اور اس سے منسلک علاقے کا انتظام کئی دہائیوں تک سنبھالے رکھا تاہم 1999 میں مکمل طور پر اس کا کنٹرول پاناما کو سونپ دیا گیا تھا۔

  • پاناما ’بی آر آئی‘ سے دست بردار، چین کا امریکی مداخلت کے خلاف سخت رد عمل

    پاناما ’بی آر آئی‘ سے دست بردار، چین کا امریکی مداخلت کے خلاف سخت رد عمل

    بیجنگ: پاناما نے ’بی آر آئی‘ سے دست بردار ہونے کا اعلان کیا ہے، جس پر چین نے امریکی مداخلت کے خلاف سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پاناما کی ’بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو‘ سے دست برادری پر امریکا پر کڑی تنقید کرتے ہوئے چینی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ واشنگٹن کی سرد جنگ کی ذہنیت ابھی ختم نہیں ہوئی۔

    ترجمان وزارت خارجہ لن جیان نے کہا ہم بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے نقصان پر امریکا کی مذمت کرتے ہیں، امریکا چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور مفادات کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

    انھوں نے کہا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو امریکی دباؤ اور زبردستی کے ذریعے سبوتاژ کرنا، اور بی آر آئی پر مفاہمت کی یادداشت کی تجدید نہ کرنے کا پاناما کا فیصلہ افسوس ناک ہے۔

    امریکی دھمکیاں، کینیڈا کے وزیراعظم نے ساتھیوں کو خبردار کردیا

    واضح رہے کہ پاناما نے اعلان کیا ہے کہ وہ چین کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے معاہدے سے دست بردار ہو رہا ہے، اس طرح وہ پہلا لاطینی امریکی ملک بن گیا ہے جو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے باہر نکلا ہے، صدر حوزے راؤل ملینو نے کہا کہ انھوں نے ہدایت کر دی ہے کہ حکام بیجنگ کو 90 دن میں دست برداری کا نوٹس بھیجے۔

    بی آر آئی 150 سے زائد ممالک کی شراکت والا اقتصادی تعاون کا منصوبہ ہے، جس میں 20 سے زائد لاطینی امریکی اور کیریبین ممالک بھی شامل ہیں۔ ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ پاناما مجموعی دوطرفہ تعلقات اور دونوں ملکوں کے طویل المدتی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے بیرونی مداخلت کے دباؤ میں نہیں آئے گا اور درست فیصلہ کرے گا۔

  • امریکی دھمکی، پاناما کی چین سے شاہراہِ ریشم پر معاہدے کی تجدید نہ کرنے کی یقین دہانی

    امریکی دھمکی، پاناما کی چین سے شاہراہِ ریشم پر معاہدے کی تجدید نہ کرنے کی یقین دہانی

    پاناما سٹی: امریکا کی جانب سے سخت دھمکی کے بعد پاناما نے چین کے ساتھ شاہراہِ ریشم پر معاہدے کی تجدید نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

    پاناما نے شاہراہِ ریشم پر چین سے معاہدے کی تجدید نہ کرنے کی یقین دہانی کرا دی، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے اتوار کے روز گفتگو میں پاناما کے صدر ہوزے راؤل ملینو نے کہا شاہراہ ریشم پر چین کے ساتھ معاہدے کی تجدید نہیں کریں گے۔

    اے پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاناما کے رہنما ہوزے راؤل ملینو کو دھمکی دی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کینال کے علاقے پر چینی اثر و رسوخ کو فوری طور پر کم کریں یا امریکا کی طرف سے ممکنہ جوابی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملینو نے عالمی تجارت کے لیے نہایت اہم آبی گزرگاہ کے انتظام کے حوالے سے نئی امریکی حکومت کے دباؤ کی مزاحمت کی ہے، ملینو نے ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ روبیو نے ’’نہر پر قبضہ کرنے یا طاقت کے استعمال کی کوئی حقیقی دھمکی نہیں دی۔‘‘

    چین کا ’امریکی ٹیرف پالیسی‘ پر شدید ردعمل

    ملینو نے روبیو کے ساتھ اپنی بات چیت کو ’’باعزت‘‘ اور ’’مثبت‘‘ بھی قرار دیا اور کہا کہ انھیں ایسا نہیں لگا کہ چین کے ساتھ معاہدے اور اس کی درستگی کے خلاف کوئی حقیقی خطرہ موجود ہو۔

    صدر نے کہا کہ وہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ساتھ اپنے معاہدے کی میعاد ختم ہونے پر تجدید نہیں کریں گے۔ چین کے اس منصوبے میں پاناما بھی شامل ہوا تھا، جس کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ اس کے تحت ترقیاتی منصوبوں اور انفراسٹرکچر کے لیے جو فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں اس سے غریب ممالک چین کے بہت زیادہ مقروض ہو جائیں گے۔

    صدر کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاہدہ جلد ختم کیا جا سکتا ہے، انھوں نے کہا ملاقات میں پاناما سے قریب چینی بندرگاہوں کے معاملے پر بات ہوئی ضرور لیکن کینال کی خود مختاری زیر بحث نہیں آئی، یہ کینال پاناما کے زیر انتظام ہے اور رہے گی۔

  • پاناما نے مزید بحری جہازوں سے پرچم ہٹانے کا فیصلہ کرلیا

    پاناما نے مزید بحری جہازوں سے پرچم ہٹانے کا فیصلہ کرلیا

    پاناما سٹی : پاناما میں سمندری نقل و حمل کی اتھارٹی نے بتایا ہے کہ پاناما بین الاقوامی پابندیوں اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے مزید بحری جہازوں سے اپنا پرچم ہٹا لے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کے سابق صدر خوان کارلوس وریلا نے اپنے ملک میں رجسٹرڈ جہازوں میں سے 59 کی رجسٹریشن حذف کرنے کے لیے گرین سگنل دے دیا تھا، گذشتہ چند ماہ کے دوران ایران اور شام سے تعلق رکھنے والے تقریبا 60 جہازوں کو پاناما کی اندراجی فہرست سے حذف کیا جا چکا ہے۔

    یہ پیش رفت 2018 میں واشنگٹن کی جانب سے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے بعد سامنے آئی،مذکورہ ذرائع کے مطابق ان میں سے زیادہ تر جہاز ان کمپنیوں کی ملکیت تھے جن کو ریاست ایران میں چلا رہی ہے۔ تاہم ان میں شام کو تیل پہنچانے سے متعلق بحری جہاز بھی شامل تھے۔

    رواں ماہ جولائی کے اوائل میں ایک بڑا تیل بردار جہاز (گریس 1) جبل طارق کے علاقے میں پہنچا جہاں اسے برطانوی بحریہ نے حراست میں لے لیا۔ اس جہاز پر شام کے خلاف پابندیوں کی خلاف ورزی کا شبہہ ہے۔

    جبل طارق میں حکام نے بتایا کہ یہ تیل بردار جہاز اپنی پوری گنجائش کے ساتھ تیل لے کر مبینہ طور پر شام کی بانیاس ریفائنری کی جانب رواں دواں تھا۔یہ تیل بردار جہاز جبل طارق پہنچا تو اس پر پاناما میں رجسٹرڈ نام موجود تھا۔ تاہم بعد میں پاناما کی حکومت نے بتایا کہ وہ 29 مئی کو اس جہاز کو اپنی اندراجی فہرست سے حذف کر چکی ہے۔

    پاناما میں تجارتی سمندری نقل و حمل کے ڈائریکٹر جنرل رافائیل سیجارویسٹا نے ای میل کے ذریعے رائٹرز کو بھیجے گئے بیان میں بتایا کہ پاناما پرچم ہٹانے کی پالیسی جاری رکھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد بین الاقوامی پابندیوں کے نظام اور سمندری سیکورٹی سے متعلق پاناما کے قواعد و ضوابط کے تحت اپنے بیڑے کے تناسب کو بہتر بنانا ہے۔

  • فیفا ورلڈ کپ 2018: بیلجیئم اور تیونس نے اپنے میچز جیت لیے

    فیفا ورلڈ کپ 2018: بیلجیئم اور تیونس نے اپنے میچز جیت لیے

    ماسکو: فیفا ورلڈ کپ 2018 کے آج کھیلے جانے والے میچز میں بیلجیئم اور تیونس نے میدان مار لیا۔

    تفصیلات کے مطابق روس میں جاری فیفا ورلڈ کپ میں آج بیلجیئم کا مقابلہ انگلینڈ سے ہوا جبکہ تیونس اور پاناما کی ٹیمیں مدمقابل آئیں۔

    بیلجیئم اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے جانے والے میچ میں بیلجیئم نے مخالف ٹیم کو صفر کے مقابلے میں ایک گول سے ہرایا جبکہ دوسری جانب تیونس کی ٹیم نے پاناما کو دو کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دے دی۔

    اس کھیل کے بعد گروپ جی سے بیلجیئم اور انگلینڈ کی ٹیمیں اگلے مرحلے میں پہنچ گئیں، فیفا ورلڈ کپ کے پری کوارٹر فائنلز میں بیلجیئم کا مقابلہ جاپان جبکہ انگلینڈ کا مقابلہ کولمبیا سے ہوگا۔


    فیفا ورلڈ‌ کپ 2018: کولمبیا اور جاپان کے مداحوں‌ کے لیے خوش خبری


    قبل ازیں آج گروپ ایچ میں‌ کولمیبا سینگال، جبکہ پولینڈ جاپان کے مدمقابل آئی، دونوں ہی میچ انتہائی اہم تھے۔

    میچ میں دونوں‌ ٹیموں‌ نے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا، سینگال کی دفاعی لائن کولبمیا کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرتی رہیں، مگر آخر کار کولمبیا گول کرنے میں کامیابی رہی، کولمبیا نے برتری میچ کے آخر تک برقرار رکھی، یوں‌ چھ پوائنٹ کے ساتھ دوسرے مرحلے تک رسائی پا لی۔

    بعد ازاں گروپ ایچ ہی کے ایک مقابلے میں جاپان اور پولینڈ مدمقابل آئیں، میچ میں جاپان کو فیورٹ تصور کیا جا رہا تھا، جس کے پاس چار پوائنٹس تھے، مگر پولینڈ نے شان دار کھیل کا مظاہرہ کیا، پولینڈ کی ٹیم نے دوسرے ہاف میں گول کرکے برتری حاصل کی، جو آخر تک برقرار رہی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وطن دشمن اورغدارکہنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا، نوازشریف

    وطن دشمن اورغدارکہنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا، نوازشریف

    اسلام آباد: سابق وزیرِاعظم نواز شریف نے کہا کہ وطن دشمن اور غدار کہنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا، شاید قانون کے سارے ہتھیار سیاستدانوں کے لئے ہیں اب وقت آگیا ہے غداری کرنے والے آمروں کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جو بیان آج عدالت میں دیا، چاہتا ہوں آپ کے سامنے بھی پڑھ دوں، میرے لیے تو ہرجگہ عدالتیں لگائی گئی ہیں، میرے خلاف کیسز کا پس منظرکیا ہے سب بتانا چاہتا ہوں۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ میری نااہلی کے محرکات قوم جانتی ہے، 12 اکتوبر1999 کو مشرف نے آئین سے بغاوت کی، اقتدار پر قبضہ کیا، منصفوں نے مشرف کے ہاتھ پر بیعت کی، مشرف نےایمرجنسی کےنام پر پھرمارشل لالگایا، مشرف نے جج صاحبان کو گھروں میں قید کیا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں اس شرمناک فعل کی نظیر شاید کہیں ہی ملتی ہو، مشرف کےغیرآئینی اقدام پرواضح مؤقف اختیار کیا، ن لیگ نے مشرف کے غیرآئینی اقدامات پر اپنا مؤقف اختیارکیا، ہماری حکومت نے مشرف پر غداری کا مقدمہ قائم کرنے کا آغاز کیا، مشورہ دیا گیا بھاری پتھر اٹھانے سے گریز کریں مشکلات پیدا ہوں گی، ان مشوروں کرنظرانداز کرکے ہم نے غداری کے مقدمے پر کام کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مشرف کےخلاف عوام نے ہمارے مؤقف کی تائیدکی، مشورے نما دھمکیوں پر میں نے دھیان نہیں دیا۔ آمروں نے ملک کو گہرے زخم لگائے، اب وقت آگیا ہے غداری کرنے والے آمروں کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے، 2013 کے آخر میں مجھے اندازہ ہوگیا ڈکٹیٹر کو کٹہرے میں لانا آسان نہیں، شاید قانون کے ہتھیار صرف اہل سیاست کے لیے بنے ہی

    نواز شریف نے کہا کہ آپ کو یاد ہے ایک شخص اپنے محل سے عدالت کے لیے نکلا، وہ شخص عدالت کے بجائے اسپتال پہنچا اور پر اسرار بیماری کا بہانہ کیاگیا۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مشرف پرمقدمہ کرنے کی وجہ سے مجھے دباؤ کا سامنا رہا، کوئی وجہ نہ ملی توانتخابات میں نام نہاد دھاندلی کا الزام لگایا گیا، دھرنوں کے پیچھے بھی اس قسم کے محرکات کار فرما تھے۔

    انھوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے مقدمے میں جیسے ہی تیزی آئی لندن میں طاہرالقادری اورعمران خان کی ملاقات ہوئی، ملاقات میں اسلام آباد میں دھرنوں کا فیصلہ کیا گیا جو 4  ماہ جاری رہے، دھرنوں میں جوکچھ ہواوہ سب عوام کے سامنے ہے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ دھرنوں کا ایک مقصد تھا کہ وزیراعظم مستعفی ہو جائیں، دھرنوں کے پیچھے کون تھا، وہ جو کوئی بھی تھا اس کی پشت پناہی دھرنوں کو حاصل تھی، جابروں کے سامنے قانون کے ہتھیار پگھل جاتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ کوئی آئین سے غداری کرنے والے ڈکٹیٹر کو ہتھکڑی نہیں ڈال سکا، کون 4ماہ تک مسلسل دھرنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی رہی، عمران خان امپائرکی انگلی کی بات کرتے تھے،کون تھا وہ امپائر، وہ امپائر جو بھی تھا دھرنے کو اس کی پشت پناہی حاصل تھی، دھرنے کا مقصد مجھے وزیراعظم ہاؤس سے نکالنا تھا تاکہ مقدمہ نہ چل سکے۔

    نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ  دھرنےسوچا سمجھا حملہ تھا وزیراعظم کو باہر نکالنا مقصد تھا، اعلان کیا گیا تھا وزیرعظم کے گلےمیں رسی ڈال کر باہر لائیں گے،  اس قسم کے اعلانات سے مجھے بہت دکھ اوررنج ہوا، افسوس کہ وزیراعظم کے مستعفی یا طویل رخصت پر جانے کا مطالبہ کیا گیا، مجھے راستے سے ہٹانے سےمشرف کے خلاف مقدمہ بھی نہیں رہےگا۔

    سابق وزیر اعٖٖظم نے کہا کہ ایک ڈکٹیٹرکو اپنے کیے کی سزا ضرور ملنی چاہیے، آمروں نےاس ملک کوشدید نقصان پہنچایاہے،  ڈکٹیٹرشپ ایک یادو لوگ کرتےہیں لیکن پورا ادارہ تنقید کی زدمیں آتاہے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ  مسلح افواج کوعزت اوراحترام سے دیکھتا ہوں، بہادرسپوتوں نےمادروطن کے لیے اپنےخون کانذرانہ پیش کیا ہے، مجھے راستے سے ہٹا کر مشرف کے مقدمے سے جان چھڑانی تھی، اقتدارکی لذتیں چند جرنیلوں کو ملتی ہیں قیمت مسلح فوج کو اٹھانی پڑتی ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ میں نےبھارت کےجواب میں ایٹمی دھماکےکرنےکافوری حکم دیا، کوئی شک نہ تھاایٹمی دھماکےنہ کرنےسےخطےمیں عدم توازن ہوگا، سب سے پہلےمشاہدحسین کوکہابھارت نےایٹمی دھماکےکرلیے، مشاہدحسین نےکہاایٹمی دھماکےکرنےمیں ایک پل بھی ضائع نہ کریں، اس وقت کےآرمی چیف کوہدایت کی فوری ایٹمی دھماکوں کی تیاری کریں۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ  ایٹمی دھماکےنہ کرنےکے لیے عالمی رہنماؤں کےٹیلی فون بھی آئے، میں نےوہی کیاپاکستان کےوقار کیلئے کوئی سودے بازی نہیں کی، آئین کا احترام خود فوج کے وقار اور تقدس کیلئے بھی ضروری ہے۔

    انھوں نے کہا کہ  جب آمر آتے ہیں تو فوج کی آبروپر بھی آنچ آتی ہے، قومی سطح پراورعالمی سطح پربھی فوج کی ساکھ مجروح ہوتی ہے، اس صورتحال پرمشرف پرمقدمہ چلاناضروری سمجھاگیا، من گھڑت الزامات کی وجہ سرجھکاکرنوکری کرنےسےانکار ہے، من گھڑت مقدمےکامقصدمشرف کامقدمہ نہ چلانےسےانکارہے، مجھےہٹانااورنااہل کرناواحدحل سمجھاگیا۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھےنہیں معلوم پاناماپیپرزکی بنیادپرکتنےلوگوں کوسزائیں دی گئیں، محض میرے خلاف اقدام کیے گئے، جس کا پاناما میں نام تک نہ تھا۔  سبق سکھانے کے لیے قیدکیا گیا،کال کوٹھریوں میں ڈالاگیا، خطرناک مجرم کی طرح ہتھکڑی لگاکرجہازکی سیٹ سےباندھ دیاگیا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ  ساری پابندی توڑکروطن واپس آیا توایک مرتبہ پھرجلاوطن کیاگیا،  کیاآج سے19سال پہلےیہ سب کچھ پاناماپیپرزکی وجہ سےکیاجارہاتھا، 19 سال پہلےبھی ان سب کی وجہ وہی تھی جوآج ہے،  میرا مطالبہ تھاداخلی اورخارجہ پالیسی کی ڈورحکومت کےپاس ہونی چاہیے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھےسسلین مافیاکہیں یاگاڈفادر،وطن دشمن کہیں یاغدار، پاکستان کابیٹاہوں،اس دھرتی کی مٹی اپنی جان سےبھی پیاری ہے، کسی سےحب الوطنی کاسرٹیفکیٹ مانگنا،حب الوطنی کی توہین سمجھتاہوں۔ اپنےملک کے لیے جوکچھ کیااسے اپنےلیےاللہ کی ہدایت سمجھ کرکیا۔

    انھوں نے کہا کہ بوری بندلاشوں،بھتوں ،ہڑتالوں والےکراچی کوروشنیوں کاشہربنایا، سی پیک اورامن ہماری کارکردگی کامنہ بولتاثبوت ہے،  کئی سال بعداس ملک میں مردم شماری ہوئی، فاٹاکوقومی دھارےمیں لانےکے لیے ریفارمزکیں، نوجوانوں کوروزگاردیا،بجلی کی پیداوارمیں اضافہ کیا، خارجہ پالیسی کونئےخطوط پراستوارکرنے کیلئے اقدامات کیے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کوعالمی سطح پراجاگرکیا، افغانستان میں امن عمل کے لیے اقدامات کیے،عالمی رہنماؤں کو متحد کیا۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ دانشوروں اورمؤرخین نےدیکھناہے28جولائی کےفیصلےنےملک کوکیادیا، عدالتی فیصلےنےجمہوری عمل،حکومتی اقدامات کوکس قدرنقصان پہنچایا، عدالتی فیصلےنےمعاشی صورتحال کوکس قدرنقصان پہنچایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے سے پاکستان کو کتنا نقصان پہنچا اس کو کسی نے نہیں دیکھا ہوگا، عدالت کےفیصلےسےآگےبڑھتے ہوئے پاکستان کوزنجیریں ڈال دی گئیں، بلوچستان میں منتخب جمہوری حکومت کاتختہ الٹاگیا۔

    نواز شریف نے کہا کہ پارلیمنٹ کےمنظورکردہ قانون کوختم کرکےپارٹی قیادت سےمحروم کیاگیا، سینیٹ میں ہمارےامیدواروں کوشیر کے نشان سےمحروم کیاگیا، کیااس قسم کےمعاملات سےپاکستان کی ترقی ہوگی۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میرےخلاف کیسزچل رہےہیں۔ 70سےزائدپیشیاں بھگت چکاہوں، گواہوں نےعملاًمیرےمؤقف کی تصدیق کی، پاکستان میں پاناماکے نام پرنوازشریف کےساتھ سب کچھ ہوا، اس قسم کی جےآئی ٹی کیاکبھی پہلےواٹس ایپ کال ہوئی؟ اس قسم کےریفرنس میں کبھی عدالتی نمائندہ بیٹھا؟۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سیاسی عدم استحکام اور بے یقینی کی صورتحال کوہوادی گئی، فیصلے سے عدلیہ اور نظام قانون کو کیا ملا؟ جس پٹیشن کو2بارناکارہ اورفضول قرار دیا گیا اسے کیسے معتبر کردیا گیا ؟۔

    نواز شریف نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی کےلیےواٹس ایپ کال،مخصوص افرادکاتقررنہیں کیاگیا ؟ کیاماضی میں سپریم کورٹ کےکسی جج نےجے آئی ٹی کی نگرانی کی، جو جج میرےخلاف فیصلہ دے چکا اسےہی نگران جج بنا دیا گیا۔

    قائد مسلم لیگ ن کا کہنا تھا کہ مائنس ون کااصول طےپاجائےتواقامےجیسا بہانہ کافی ہوتاہے، میراگناہ صرف یہ ہےکہ پاکستان کی بھاری اکثریت مجھےچاہتی ہے، آئین کےتحت حاکمیت رہنی چاہیے میں بھی اسی راستےکاسپاہی ہوں، عوام پراپنی مرضی مسلط نہ کریں۔

    انھوں نے کہا کہ ناانصافی ہرکسی کونظرآرہی ہے، مجھےمقدمات میں کیوں الجھایاگیابہت کچھ کہہ سکتاہوں، آئین مجھےمزیدگفتگوکی اجازت نہیں دےرہا، کہنےکوبہت کچھ ہے، نوازشریف کوکبھی آئینی مدت پوری نہیں کرنےدی گئی۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ یہ سب ہیں میرےاصل جرائم کاخلاصہ جوتاریخ میں ملتےہیں، کاش آپ بی بی شہیدکی روح کو بلاکر پوچھتےآپ کوکیوں شہید کیا گیا، کاش آپ ذوالفقار بھٹو کی روح کو بلا کر پوچھے کیوں پھانسی چڑھایا گیا، کاش آپ لیاقت علی خان کی روح کو بلاسکتے، کاش آپ حکمرانوں کو بلاکر پوچھتے مدت کیوں پوری نہیں کرنے دی گئی۔

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حب الوطنی کا تقاضا سمجھتا ہوں، اسی لیےداستان عدالت میں بیان کی، ایک بھی کمپنی کاتعلق مجھ سےنہیں نکلا،کیسزکاآپ کواندازہ ہوگیاہوگا، میں نےاپنامقدمہ عوام کی عدالت میں پیش کردیاہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن سے باہر رکھنے کے لیے نیا مقدمہ دائر کیا جارہا ہے، نوازشریف

    الیکشن سے باہر رکھنے کے لیے نیا مقدمہ دائر کیا جارہا ہے، نوازشریف

    گجرات: مسلم لیگ ن کے سابق نااہل صدر میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ میرے خلاف آنے والے فیصلوں میں غصے اور انتقام کی جھلک سب کو دکھائی دے رہی ہے، الیکشن سے باہر کرنے کے لیے نیا مقدمہ درج  کیا جارہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ ن کی جانب سے منعقدہ پارٹی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، نواز شریف کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں عوام کی شرکت اس بات کی غمازی ہے کہ قوم بیدار ہوچکی اور اُس نے اب لڑنے کا فیصلہ کرلیا، میں نے جو ووٹ کے تقدس کا پیغام دیا وہ سارے پاکستانیوں کے دلوں میں اتر چکا ہے۔

    سابق نااہل وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھ پر کرپشن یا خزانہ لوٹنے کا کوئی الزام نہیں، بیٹے سے تنخواہ نہیں لی تو 5 بندوں نے کروڑوں ووٹوں کی حرمت کو روندتے ہوئے میرے خلاف فیصلہ دیا، ملک کو 70 سالوں بیماری لاحق ہے اور اس اب سکہ شاہی کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

    مزید پڑھیں: میں عمران خان نہیں کہ کسی بھی معاملے پربولنا شروع کردوں‘ نوازشریف

    انہوں نے سوال کیا کہ آپ کے ووٹوں کی حرمت کو پامال کیاگیا، منتخب وزیر اعظم کے ساتھ ایسا تضحیک آمیز سلوک کیا گیا، کیا آپ کو یہ سب منظور ہے؟ نوازشریف کا کہنا تھا کہ اگر میں نے کمیشن لیا ہوتا، کرپشن یا خزانہ لوٹنے کا جرم کیا ہوتا تو عدالت میں پیش ہونے کو تیار تھا مگر ابھی غصے اور انتقام سے ان کا پیٹ نہیں بھرا کیونکہ میرے خلاف ایک اور مقدمہ دائر ہونے والا ہے تاکہ مسلم لیگ ن انتخابات سے باہر کیا جائے اور عوام کی خدمت کا سلسلہ بند ہو۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ ’میں نے تو کہہ دیا تھا میرا نام بھی مجھ سے چھین لیں، ہمارے امیدواروں کو سینیٹ الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا اور یہ کہا کہ ٹکٹ پر نوازشریف کے دستخط موجود ہیں، سب نے آزاد حیثیت سے انتخابات میں ہماری حمایت سے حصہ لیا اور صوبائی اسمبلیوں نے عدالتی فیصلے کو مسترد کیا کیونکہ ہم انتخابات واضح اکثریت سے جیت گئے‘۔

    اسے بھی پڑھیں: میرا نام محمد نوازشریف ہےاسےبھی چھیننا ہےتوچھین لو‘ نوازشریف

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام، بجلی گھروں کی تعمیرات اور دیگر منصوبوں پر بھی میرے دستخط موجود ہیں انہیں بھی ختم کردو اور یہ بھی دیکھا جائے کہ جن ججوں کی تعیناتی میرے دستخط سے ہوئی اُن کے خلاف بھی فیصلہ کرو۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ آپ کو 2018 میں صرف مسلم لیگ ن کو ووٹ نہیں دینا بلکہ انقلاب بھی لانا ہوگا، اللہ کے فضل سے اگلی حکومت بھی مسلم لیگ ن کی آئے گی اور غریبوں کو رہنے کے لیے مکان دیا جائے گا، ہم انصاف کو عوام کے دروازے تک پہنچائیں گے کیونکہ سب جانتے ہیں کہ نوازشریف اپنا وعدہ پورا کرتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حکومت واجد ضیاء کی طلبی کا نوٹس واپس لینے پر مجبور

    حکومت واجد ضیاء کی طلبی کا نوٹس واپس لینے پر مجبور

    اسلام آباد: اے آر وائی کی خبر اثر کر گئی، حکومت پاناما کی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کی قائمہ کمیٹی کے سامنے طلبی کا نوٹس واپس لینے پر مجبور ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کی جانب سے قومی ادارے کے تقدس میں چلائے گئی خبر رنگ لے آئی، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں استحقاق کمیٹی کا نظر ثانی شدہ شیڈول جاری کردیا گیا، جس کے مطابق واجد ضیا کا کمیٹی میں طلبی کا نوٹس واپس لے لیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ سابق نااہل وزیراعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے جے آئی ٹی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر استحقاق کمیٹی میں درخواست دائر کی تھی، جس پر جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں طلب کیا تھا۔

    پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو لیگی رہنماؤں کی دھمکیاں

    درخواست گزار کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے یہ موقف اختیار کیا تھا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے بے بنیاد الزامات لگائے گئے جس سے میرا استحقاق مجروح ہوا، مذکورہ الزامات کے جواب کے لیے پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو طلب کیا جائے۔

    استحقاق کمیٹی نے جے آئی ٹی کی جانب سے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو پندرہ سو ریال جیب خرچ ملنے کے الزام پر واجد ضیاء کو ایجنڈا تیار کرنے کے بعد کمیٹی اجلاس میں طلب کیا تھا۔ البتہ اب یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔

    جے آئی ٹی سربراہ واجدضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    واضح رہے گذشتہ دنوں لیگی رہنماؤں نے عدلیہ اور نیب کے بعد پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    جس کے ردِ عمل میں پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈارکا کہنا تھا کہ نون لیگی رہنماؤں کی واجد ضیاء کودھمکیاں سسیلین مافیا کی واضح نشانی ہے، ن لیگی جے آئی ٹی پر اثڑ انداز ہونےکی کوشش کرتے رہے، نیب کورٹ پر اثرا نداز ہونے کے لیے ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مجھے نااہل کر کے ملک میں انتشار پھیلایا گیا: نوازشریف

    مجھے نااہل کر کے ملک میں انتشار پھیلایا گیا: نوازشریف

    چکوال: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے نااہل کر کے ملک میں انتشار پھیلایا گیا، بتایا جائے، میں نے کون سی کرپشن کی، فقط خیالی تنخواہ پر نواز شریف کو نکال دیا گیا۔

    ان خیالات کا اظہار سابق نااہل وزیر اعظم نے چکوال میں چوہدری لیاقت علی خان کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ معاملہ پاناما کا تھا اور ختم اقامہ پر ہوا، عوام جاننا چاہتے ہیں کہ نوازشریف نے کون سی کرپشن کی، آج تک یہی پتا نہیں چلا کہ نوازشریف پرالزام کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں‌ ملک میں‌ بجلی نہیں‌ تھی، ملک کو اندھیروں‌ میں ڈبونے والوں میں‌ کچھ سیاسی لوگ تھے، کچھ ڈکٹیٹر تھے، ووٹرز ان کے چہرے یاد رکھیں، ہم نے چار سال میں‌ لوڈشیڈنگ کو ختم کر دیا۔

    معیشت کی زبوں حالی کا سوال نااہل کرنے والوں سے پوچھیں، نواز شریف

    ہم نے دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا تھا، نواز شریف کو نااہل قرار دینے والوں سے پوچھا جائے کہ دہشت گردی پھر کیوں‌ سر اٹھا رہی ہے ووٹ کےتقدس کا فیصلہ عوام کو کرنا ہے، عوام کو ناانصافی کےآگے کھڑے ہو کر ملک کو بچانا ہے۔

    انھوں‌ نے کارکنوں‌ سے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کےجذبات دیکھ کرخوشی ہوتی ہےاورسکون ملتا ہے دل چاہتا ہےآپ کے اور ملک کے لیے نواز شریف لڑمرجائے۔ آج آپ کاجذبہ دیکھ کرامید ہےہم آئندہ بھی کامیاب ہوں گے، انھوں‌ نے امید ظاہر کی کہ چکوال کے ضمنی انتخابات میں‌ مسلم لیگ ن کا امیدواار جیت کر عوامی خدمت کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

    قبل ازیں انھوں نے چوہدری لیاقت علی خان کے اہل خانہ سے ان کی رہائش گاہ پہنچ کر تعزیت کی. اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ چوہدری لیاقت علی خان ایک مخلص انسان تھے، انھوں نے اپنےحلقےکی بہت خدمت کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اب امریکا اپنی جنگ خود لڑے، عالم اسلام کو نئی معاشی منڈی بنانی ہوگی: سراج الحق

    اب امریکا اپنی جنگ خود لڑے، عالم اسلام کو نئی معاشی منڈی بنانی ہوگی: سراج الحق

    لندن: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ امریکا اپنی لڑائی خود لڑے، ہم امریکی جنگ نہیں لڑیں گے، عالم اسلام مل کر اپنی معاشی منڈی بنانی ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے لندن میں پاکستانی کمیونٹی  سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئندہ الیکشن سے پہلے کرپٹ عناصرکا محاسبہ ضروری ہے، پاناما لیکس کے باقی کرپٹ عناصرکا احتساب کون کرے گا، یہ سوال اہم ہے، کرپٹ عناصرکوسزائیں ملنےتک ہماری تحریک جاری رہے گی۔

    سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک میں پاکستان مخالف بینرز بھارتی سازش تھے، انتخابات کے بارے میں ابہام ہے، مگر چاہتے ہیں کہ انتخابات وقت پرہوں، اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جن کے نام پاناما پیپرز میں ہیں، وہ الیکشن نہ لڑسکیں۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ہمیشہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا، سراج الحق

    انھوں‌ نے کہا کہ عالم اسلام مل کر اپنی معاشی منڈی بنائے، ٹرمپ کےاعلان کے بعد مدینہ کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہے، مسلمان حکمران تعلیم پروسائل خرچ کریں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر کرپشن روک لی، تو روز نئی یونیورسٹی بنا سکتے ہیں، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کاحق ملنا چاہیے، انھوں نے قبائلی علاقوں کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پرحل کیا جائے۔

    یاد رہے کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے گذشتہ دنوں قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا تھا کہ امریکا نے ہمیشہ پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا، وقت آگیا ہے پاکستانی قوم اپنے پاؤں پر کھڑی ہو۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔