اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پاناما کیس میں عدالتی سوالات کے جواب جمع کرا دیے۔
تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے پاناما پیپرز میں شامل افراد کے خلاف تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی کی استدعا کر دی ہے، اس سلسلے میں سراج الحق نے عدالتی سوالات کے جواب جمع کرائے۔
جماعت اسلامی نے کہا کہ جے آئی ٹی میں ایف آئی اے، نیب، ایف بی آر سمیت متعلقہ اداروں کے افسران شامل کیے جائیں، دنیا بھر میں پاناما پیپرز لیک ہونے کے بعد کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
عدالت کو جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ درخواست کو مرکزی پاناما کیس سے عدالتی آبزرویشن پر الگ کیا گیا تھا، جب کہ پاناما کیس میں دیگر درخواستیں صرف پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی کے لیے تھیں، پاناما کیس ایف بی آر کا معاملہ ہونے کے حوالے سے سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی۔
جمع کرائے گئے جواب میں جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر نے عدالت کو کہا تھا کہ حسن اور حسین نواز پاکستان میں مقیم نہیں ہیں، ہم نے نیب اور ایف آئی اے سے بھی رجوع کیا لیکن اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
جماعت اسلامی نے استدعا کی کہ پاناما پیپرز میں شامل افراد کے خلاف تحقیقات کے لیے کمیشن یا جے آئی ٹی تشکیل دی جائے، اس سے کسی متعلقہ ادارے کا کام متاثر نہیں ہوگا، اور نواز شریف کے ساتھ باقیوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
لندن: برطانوی قوانین میں تبدیلی کے بعد شریف خاندان کے گرد پاناما کا گھیرا مزید تنگ ہوگیا ہے جسے پہلے ہی احتساب عدالت میں پیشیوں کا سامنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، نئے قانون کے رو سے برطانوی اوورسیز علاقوں میں رجسٹرڈ لاکھوں کمپنیوں کو ان کی ملکیت کے ساتھ رجسٹر کرانا لازم ہوگیا ہے۔
برطانوی قوانین میں تبدیلی کے بعد تمام آف شور کمپنیاں رکھنے والے غیر ملکیوں پر لازم ہوگیا ہے کہ وہ تفصیلات فراہم کریں، خیال رہے کہ برطانیہ کے اوورسیز علاقوں میں پاناما، برٹش ورجن آئی لینڈ، کیمن آئی لینڈ بھی شامل ہیں۔
اس تبدیلی کے بعد شریف خاندان سے منسوب نیلسن اور نیسکول کمپنیوں کے بارے میں حقیقت معلوم ہوجائے گی کہ ان کا اصل مالک کون ہے۔ اصل ملکیت سامنے آنے پر امکان ہے کہ شریف خاندان کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ برٹش ورجن آئی لینڈ میں آف شور کمپنیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے، جب کہ پاناما میں آف شور کمپنیوں کی تعداد چالیس ہزار سے زائد ہے اور مجموعی طور پر آف شور کمپنیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
یاد رہے کہ برطانوی حکومت نے منی لانڈرنگ کے خاتمے کے سلسلے میں غیر ملکی کمپنیوں کے اثاثے عوام کے سامنے ظاہر کیے جانے کے لیے کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے عالمی بدعنوانی کو ختم کرنے کے لیے کی جانے والی وسیع کوششوں کا حصہ ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
اسلام آباد : قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے نقصان بہت ہوا ، نوازشریف کو بطور وزیراعظم جھوٹاحلف نامہ نہیں دیناچاہئے تھا۔
تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں سپریم کورٹ کےفیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو چیزیں پہلےنہیں تھیں سپریم کورٹ نے وہ بھی ڈال دی ہیں، سپریم کورٹ نے شعر پڑھ کر سارا نچوڑ دے دیا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو اس طرف جانا ہی نہیں چاہئےتھا، میں یہ نہیں کہوں گا نواز شریف نےعوام کوبےوقوف بنایا، نوازشریف کو بطور وزیراعظم جھوٹا حلف نامہ نہیں دیناچاہئے تھا۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے چھان بین کے بعد ہی ذمہ دارانہ بات کی، نوازشریف پر دھبہ لگتا رہے گا، نوازشریف کو سپریم کورٹ کے فیصلے سے نقصان بہت ہوا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اپنی نوعیت کاالگ فیصلہ ہے، نوازشریف جو باتیں کرتے تھے ان سے یہی لگتا تھا جو عدالت نے کہا۔
یاد رہے دو روز قبلقائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کےبہت قریب لوگ ان کیخلاف سازش کررہے ہیں، نوازشریف جانتے ہیں ان کادشمن کون ہے، نوازشریف اب بھاگے توتباہ ہوجائیں گے۔
رہنماپیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی قائم مقام وزیراعظم ہیں ، یہ جوک آف دی ائیر ہے کہ نااہل شخص کو شاہد خاقان عباسی اپناوزیراعظم کہتے ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : وفاقی وزیرنجکاری دانیال عزیز نے کہا ہے کہ نظرثانی درخواست کا فیصلہ آنےسے پہلے ہی فرد جرم عائد کردی گئی، اس کیس کو پاناما نہیں اقامہ کیس کہنا چاہئیے، نواز شریف بڑی غلطی کا نشانہ بنے۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، دانیال عزیز نے کہا کہ اداروں کو مضبوط بنانے کا مجھے تمغہ ملاہے، میں نے پاکستان میں عدالتوں کو مضبوط کرنے کی جنگ لڑی، مجھےپاکستان کے اداروں کو مضبوط اور انہیں تقویت دینے کیلئے تمغے ملے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کی پاسداری نہ کرنے کا سن کرحیرانی ہوتی ہے، اداروں سےمتعلق کسی قسم کی توہین کا تصور بھی نہیں کرسکتے، ن لیگ نے عدلیہ کی آزادی اور بحالی کیلئے جدوجہد کی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک بہت بڑی غلطی ہوچکی ہے جس کی زد میں پورا پاکستان آیا، اس بڑی غلطی کا نشانہ نوازشریف بنے ہیں، اداروں سے متعلق کسی قسم کی توہین کا تصوربھی نہیں کرسکتے۔
وفاقی وزیردانیال عزیز کا کہنا تھا کہ عدلیہ کہتی ہے فیصلے میں بلیک لاڈکشنری کا سہارا لیا گیا، بلیک لا ڈکشنری میں وہ تعریف نہیں جس کے تحت نوازشریف کو نکالا گیا، بلیک لاڈکشنری کے کسی ایڈیشن میں لفظ اثاثے کامفہوم درج نہیں، فیصلے میں دو لفظوں کو توڑ کران کی مرضی کی تشریح کی گئی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کراچی : گورنرسندھ محمد زبیر نے نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کوغلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بہت افسوس کےساتھ کہتا ہوں کہ فیصلہ دلیل کےخلاف دیاگیا، عدالتی توضیح سےکوئی ماہرمتفق نہیں ہوگا۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، تفصیلات کے مطابق پاناما فیصلے کے ڈیڑھ ماہ بعد گورنرسندھ جاگ گئے، گورنرسندھ کوسپریم کورٹ کےفیصلےمیں نقص نظرآنےلگے۔
انہوں نے سپریم کورٹ کی جانب سے دیا گیا نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ غلط قراردےدیا، صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ پرنااہل قراردینے کی عدالتی توضیح سےکوئی ماہرمتفق نہیں ہوگا، کوئی بھی مالیاتی ماہرججوں کی رائےسےاتفاق نہیں کرسکتا۔
گورنرسندھ کا مزید کہنا تھا کہ ملکی قانون کےمطابق وصول کی جانےوالی رقم تنخواہ کہلاتی ہے، ججوں نے فیصلے میں کہا کہ نوازشریف نے تنخواہ چھپائی، افسوس کےساتھ کہتا ہوں ججوں کی توضیح غلط ہے، نااہلی کا فیصلہ دلیل کےخلاف دیاگیا۔
انکا کہنا تھا کہ کیا کسی نے تنخواہ نہ لیتےہوئے تنخواہ کی وصولی ظاہرکی اوراس پرٹیکس بھی دیا؟ میری رائے کئی دہائیوں پر مبنی اکاؤنٹنگ تجربے کی بنیاد پر ہے کیونکہ میں آئی بی ایم کا چیف فنانشل آفیسر بھی رہ چکا ہوں۔
اسلام آباد : سپریم کورٹ میں پاناما کیس فیصلے پر نظرثانی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث کو کل وقفےتک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ متفقہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ پاناما کیس فیصلے پر نظرثانی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کررہا ہے، سماعت شروع ہونے پر جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کچھ نظرثانی درخواستیں 3 رکنی اور کچھ 5 رکنی بنچ کےخلاف ہیں۔
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواستیں 5 رکنی بنچ اور 3 درخواستیں 3 رکنی بنچ کے خلاف ہیں، نوازشریف کے بچوں نے بھی درخواستیں دائر کی ہیں جبکہ اسحاق ڈار نے بھی لارجر بنچ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی ہے، جس پر جسٹس آصف سعیدکھوسہ کا کہنا تھا کہ ایک درخواست شیخ رشید نے بھی دائر کی ہے، شیخ رشید کی درخواست میں کیا ہے ابھی علم نہیں۔
وکیل خواجہ حارث کا اپنے دلائل میں کہنا ہے کہ میں فیصلے کےقانونی نکات پر دلائل دونگا واقعات پر نہیں ، جولائی کو 5 رکنی بنچ اپنا فیصلہ دے چکا تھا، بعد میں 2 ججزکی بنچ میں شمولیت قانوناً درست نہیں تھی، نوازشریف کو شوکاز نوٹس دیکر وضاحت کا موقع ملنا چاہیے تھا، عدالت نے نواز شریف کو 62 ایکٹ کے تحت نااہل کیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے 20 اپریل کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا،اس کا مطلب ہے کہ 20 اپریل کا فیصلہ تسلیم کیا گیا۔
خواجہ حارث کے دلائل پر پانچ رکنی لارجر بینچ کے سربراہ خواجہ آصف نے کہا کہ3 رکنی بنچ نے ہی اپنا فیصلہ دیا ہے، آپ عملدرآمد بنچ کودوسرے بنچ سےمکس کررہےہیں، جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد معاملہ 3 رکنی بنچ کےسامنے ہی آیا، رپورٹ آنے کے بعد عملدرآمد بنچ ختم ہوگیا تھا۔ دونوں فیصلوں میں نوازشریف کو نااہل کیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ اٹھائیس جولائی کو پانچ ججز نے اپنا فیصلہ دیا، تینوں میں کسی جج نے نہیں کہا کہ اقلیتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہیں، بیس اپریل کو نااہل کرنے والوں نے اٹھائیس جولائی کو کچھ نہیں کہا، اختلاف کرنے والے جج بھی فیصلوں پر دستخط کرتے ہیں، ایسی عدالتی مثالیں موجود ہیں۔
نواز شریف کے وکیل نے دلائل میں کہا سپریم کورٹ معاملے میں شکایت کنندہ بن چکی ہے،عدالت نے نیب کو ریفرنس کا حکم دیا، فیصلہ ہونا چاہئے تھا کہ نیب قانون کے مطابق کارروائی کرے، خلاف فیصلہ دینے والے جج کو نگران بنا دیا گیا ، ایسی مثال دنیا میں نہیں ملتی، عدالت نے جے آئی ٹی ارکان کی فیصلے میں تعریف بھی کی۔
عدالت نے کہا جے آئی ٹی ارکان کی تعریف ضرور کی لیکن ٹرائل کورٹ ان کی اسکروٹنی ہوگی، ٹرائل کورٹ آزادی سے جو چاہے فیصلہ کرے گی، ٹرائل کورٹ میں آپ جے آئی ٹی ارکان پر جرح کرسکتے ہیں۔
جسٹس آصف کھوسہ نے کہا کہ ہمیشہ اکثریت کےفیصلوں پر ہی دستخط کیے جاتے ہیں، آپ خود ایسے مقدمات میں عدالت کی معاونت کرچکےہیں، آئینی ترامیم کیس میں بھی تمام ججز نے الگ فیصلہ لکھا تھا، حتمی فیصلے پر دستخط سب نے کیے تھے، تلور کے شکار سے متعلق فیصلے میں بھی ایسا ہی ہوا تھا، 28 جولائی کو 2 ججز نے فیصلے میں کوئی اضافہ نہیں کیا تھا، فیصلے میں کوئی نیا کام نہیں ہوا، یہ عدالت کا معمول ہے۔
خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ2 ججز حتمی فیصلے پر دستخط کرچکے تھے،2 ججز نے نااہلی الگ معاملے پر کی، 3 نے الگ معاملے پر، 5 رکنی بنچ فیصلہ نہیں کرسکتا تھا، جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آئینی ترامیم کیس میں میرے فیصلے پر 8 ججز نے دستخط کیے، 28 جولائی کو پہلے 3 رکنی بنچ کا فیصلہ سنایا گیا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ 28 جولائی کے فیصلے میں اکثریت کا ذکر نہیں، جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ 2ججز کے فیصلے پر بھی کیس مکمل نہیں ہوا تھا، سماعت کو ایک ہی حتمی آرڈر کے ساتھ مکمل ہونا تھا، ججز نے اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کیا تھا، جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ 3ججوں نےفیصلہ تبدیل کیاہوتاتوعدالتی حکم تبدیل ہوجاتا۔
نواز شریف کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر 3 میں سے2 جج درخواستیں خارج کردیتے تو فیصلہ کیاہوتا، جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ایسی صورت میں تین دو کی اکثریت سےفیصلہ ہوجاتا، جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے سوال کیا کہ کیا 3 ججز 2 ججز کو بینچ سے نکال سکتے تھے؟ تو خواجہ حارث نے کہا کہ 2جج حتمی فیصلہ دیکر خود ہی بینچ سے نکل گئے، جسٹس آصف سعید نے مزید کہا کہ 3 ججز نے کہاں لکھا 2ججز کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں چلاگیا۔
خواجہ حارث نے کہا کہ الگ سے 5رکنی بینچ قائم ہوتاتومعاملہ الگ ہوتا، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا آپ کہتے ہیں 3ججز کا فیصلہ اختلافی ہوتا تو نااہلی نہ ہوتی؟ حتمی فیصلہ پھر بھی 5ججوں کا ہی ہونا تھا، مزید ایک جج بھی نااہل کردیتا تو تین دو سے فیصلہ ہوتا، 20 اپریل کے فیصلے سے کیس مکمل نہیں ہوا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ 2 ججز کی نااہلی کو 3 ججز نے آج بھی تسلیم نہیں کیا، تینوں ججوں نے نااہلی کیلئے اپنا الگ فیصلہ دیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ دو ججز کا فیصلہ اب بھی برقرار ہے، دونوں ججوں کا فیصلہ ردی کی نذر نہیں ہوا۔
وکیل صفائی نے کہا کہ دو جج 20 اپریل کے فیصلے کے بعد کارروائی کا حصہ ہی نہیں تھے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آبزرویشن کامقصدمزیدتہہ تک جاناہوتاہے، عدالت میں خاموش ہو کر نہیں بیٹھ سکتے، خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جنہوں نے کیس نہیں سنا تھا، انہیں نظرثانی پر کیا دلائل دوں۔
جس پر جسٹس آصف کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ کی بات مان کرہی لارجربینچ تشکیل دیاگیا ہے، خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ 2 ججز کو 3ججز سے اختلاف ہے تو نظرثانی3ججز کو سننی چاہیے، جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ اختلاف جے آئی ٹی بنانے پر تھا نااہلی پر نہیں،جسٹس کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ نے3ججز کو قائل کرنا ہے تو انہیں کرلیں، 3 ججز کے فیصلے سے اختلاف کریں یا نہیں فرق نہیں پڑتا۔
نظرثانی درخواستوں کی سماعت میں آدھے گھنٹے کے وقفے کے بعد ایف زیڈ ای کے معاملے پر دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث نے کہا کہ کیپٹل ايف زيڈای کامعاملہ عدالت کے سامنے نہیں اٹھایا گیا تھا، جنہوں نےایف زیڈ ای پر سماعت نہیں کی انہوں نے دستخط کیے، جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اقلیتی فیصلہ تقاریر میں تضاد اور ذرائع نہ بتانے پر تھا، اکثریت فیصلے میں مختلف بنیاد پر نااہل کیاگیا، فیصلے میں آبزرویشن نیب قانون اورٹرائل کیلئے تھیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ سوال یہ ہے 2الگ وجوہات پر62ون ایف لگایاجاسکتاہے؟ 62 ون ایف کےتحت نااہلی تاحیات ہے؟ جس کے جواب میں جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ فیصلےمیں یہ کہاں لکھاہےکہ نااہلی تاحیات ہوگی، تاحیات نااہلی کےمعاملےپرآپ کی معاونت درکارہوگی۔
وکیل صفائی نے کہا کہ تنخواہ نہ وصول یاظاہرنہ کرنےپر62ون ایف کیسےلگ سکتاہے، جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ نوازشریف ایف زیدای بورڈآف ڈائریکٹرکےچیئرمین تھے،خواجہ حارث نے مزید کہا کہ اثاثہ وہ ہوتا ہے، جو مالک کےقبضےمیں ہو، ڈکشنری میں تنخواہ کی کئی تعریفیں موجود ہیں، عدالت نے وہی تعریف کیوں لی جو نوازشریف کے خلاف جاتی تھی،خواجہ حارث
جسٹس اعجازالاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالتی فیصلےمیں محتاط زبان استعمال کی گئی، ہم نہیں چاہتے ٹرائل کورٹ پر عدالتی حکم اثر ہو۔
سپریم کورٹ میں نظرثانی درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے خواجہ حارث کو کل وقفے تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کردی ، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جمعے کے بعد یہ بینچ شاید دستیاب نہ ہو، جمعےتک یہ سماعت مکمل کرنی ہے۔
یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنےجسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں لارجربینچ تشکیل دیا تھا، جسٹس گلزار، جسٹس اعجاز افضل،جسٹس عظمت سعیداورجسٹس اعجازالحسن بینچ کا حصہ ہوں گے۔
خیال رہے کہ تین رکنی بینچ نے شریف فیملی کےوکیل کی درخواست پر لارجر بنچ کی سفارش کی تھی جبکہ پاناماپیپرز سے متعلق درخواستوں کی سماعت جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں اسی پانچ رکنی بینچ نے کی تھی۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کے بعد ان کے بچوں نے بھی سپریم کورٹ میں پاناما کیس کے فیصلے پرنظرثانی کی درخواست پرسماعت مؤخر کرنے کی اپیل کی تھی اورسماعت کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دینےکی استدعا کی تھی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
لاہور : جماعت اسلامی کے امیر سینیٹرسراج الحق نے کہا ہے کہ صرف نواز شریف کو نااہل قرار دینے سے قوم کا مسئلہ حل نہیں ہو گا، پانامہ لیکس میں شامل سب کا احتساب ہونا چاہئیے، خون کے آخری قطرے تک کرپٹ سسٹم کے خلاف لڑیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں داتا دربار کے باہر احتساب مارچ کی اسلام آباد روانگی سے قبل شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس کے بعد جماعت اسلامی کا احتساب مارچ داتا دربار سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گیا۔
شرکاء سے خطاب میں سنیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاناما کیس میں صرف نواز شریف کو نااہل قرار دینے سے قوم کا مسئلہ حل نہیں ہو گا، پانامہ لیکس میں 436 سے زائد افراد کے نام ہیں، سب کا احتساب ہونا چاہئیے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ احتساب مارچ کا سفر پاکستان کے لیے ہے، کرپٹ سسٹم اور کرپٹ اشرافیہ نے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے، خون کے آخری قطرے تک کرپٹ سسٹم کے خلاف لڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عام آدمی پیاز اور ٹماٹر کے لیے پریشان ہے، حکمرانوں کے بچے سونے سے کھیل رہے ہیں اور ان کے کتے مکھن کھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی شوگر ملوں اور جائیدادوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، 150 سے زائد کرپشن کے میگا اسکینڈل موجود ہیں، ان کے نہ اکاؤنٹس منجمد کئے گئے اورنہ ہی کسی کے بیرون ملک جانے پر پابندی لگائی گئی۔
سراج الحق نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم بیرون ملک چلے گئے، آصف علی زراداری کو کلین چٹ اور ولی اللہ کا رتبہ دے دیا گیا، نواز شریف کو بھی کلین اور ولی بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو پہلے دن کہا تھا کہ جب تک عدالتیں کلئیر نہ کریں، وزرات عظمیٰ کا عہدہ چھوڑ دیں، مشورہ مانتے تو کچھ عزت بچ جاتی، اب اسحاق ڈار کو مشورہ ہے کہ عدالتوں سے کلئیر ہونے تک عہدہ چھوڑ دیں۔
امیر جماعت اسلامی نے سیاسی جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کا ساتھ دینے اور آئین توڑنے والے سیاسی جماعتوں میں بیٹھ کر جو خود کو جمہوریت کا علمبردار کہتے ہیں انہیں باہر نکالا جائے۔
انہوں نے برما کے مسلمانوں کی حالت زار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر حکومت نے آنکھیں بند کرکے بزدلی کا راستہ اپنایا ہے، کشمیر اور روہنگیا کا مسئلہ غیرت مند قیادت ملنے تک حل نہیں ہو سکتا۔
مارچ سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ کر کے دم لیں گے، 436 چوروں کا احتساب کروانے کیلئے آج جماعت اسلامی پھر سڑکوں پر ہے۔
اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کے بعد ان کے بچوں نے بھی سپریم کورٹ میں پاناما کیس کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست پر سماعت مؤخر کرنے کی اپیل کردی، سماعت کے لیےپانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دینےکی استدعاکی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق نااہل ہونے والے وزیراعظم نوازشریف کے بعد ان کے بچوں کی جانب سے بھی پانامہ کیس کے فیصلے پرنظرثانی کی درخواست پر سماعت موخر کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اپیل میں سماعت کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ اپیل میں مؤقف اختیار کیا ہے گیا کہ تین اور پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ بارہ ستمبر کو صرف تین رکنی بینچ کے فیصلے کیخلاف اپیلیں مقررکی گئیں۔ پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کیخلاف اپیلیں بھی سماعت کیلئے مقررکی جائیں۔
لاہور : پاناما کیس کی تفتیش کے سلسلے میں دوسری بار طلبی کے باوجود شریف خاندان نیب کے سامنے پیش نہ ہوا، باپ، بیٹے، بیٹی، داماد،سمدھی کوئی بھی نیب کے سمن کو خاطرمیں نہ لایا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات پر نیب میں پاناما کیس میں مزید تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے، نواز شریف پاناما کیس کی مزید تفتیش میں رکاوٹ بن گئے۔
سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود نیب تفتیشی عمل آگے نہ بڑھا سکا۔ شریف خاندان نے نیب ریفرنس کو مذاق بنادیا، احتساب کے قومی ادارے کے ساتھ غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا۔
شریف خاندان دوسری پیشی پر بھی نیب حکام کے سامنے پیش نہ ہوا اور ایک بار پھر نیب کی تفتیشی ٹیم کو لفٹ نہیں کرائی، تفتیشی افسر انتظارکرتے رہے اور سابق وزیراعظم نواز شریف اوران کے بچے دوسری پیشی پر بھی نہ آئے۔
ایون فیلڈ کیس میں نیب نے نااہل سابق وزیراعظم نوازشریف سمیت بیٹے بیٹی داماد اور سمدھی کو صبح دس بجے پیشی کا سمن جاری کیا تھا، باپ، بیٹے، بیٹی، داماد، سمدھی کوئی بھی نیب کے سمن کو خاطر میں نہ لایا۔
تعطیل کے روز راولپنڈی سے لاہور آنے والی نیب ٹیم دفتر میں موجود رہی، لیکن شریف خاندان اتوار کی چھٹی انجوائے کرنے کے موڈ میں رہا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق شریف خاندان کسی صورت نیب حکام سے تعاون پر آمادہ نظرنہیں آتا، شریف خاندان نے پیشی کا تیسرا سمن بھی نظر انداز کیا تو نوازشریف سمیت حسن حسین نواز اور اسحاق ڈار کو گرفتار کئے جانے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ شریف خاندان نے فیصلہ کیا ہے کہ نااہلی کیس میں نظر ثانی کی اپیل پر فیصلہ آنے تک نواز شریف یا ان کے صاحبزادوں میں سے کوئی بھی نیب کے سامنے پیش نہیں ہوگا۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چوں کہ نیب میں جتنے بھی کیسز چل رہے ہیں ان کی نگرانی سپریم کورٹ کا جج کرے گا اس لیے سابق وزیر اعظم کو اس بات پر شدید تحفظات ہیں، ن لیگ نظر ثانی کی اپیل کا انتظار کرے گی، اگر فیصلہ مخالف آیا تو پھر آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے خوشی ہے کہ اپنے سامنے زندہ قوم کو دیکھ رہاہوں، پانامہ کیس کا فیصلہ تو ہو چکا ہے لیکن ابھی یہ میچ ختم نہیں ہوا، اب آصف زرداری کی باری ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد پریڈ گراؤنڈ میں منعقدہ پی ٹی آئی کے یوم تشکر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر اسٹیج پر شاہ محمود قریشی، پرویزخٹک، جہانگیرترین، شیخ رشید چوہدری سرور اور شفقت محمود ودیگر اعلیٰ قیادت بھی موجود تھی۔
جلسہ کے آغاز پر پاناماکیس سے متعلق پی ٹی آئی کی جدوجہد پرمبنی دستاویزی فلم دکھائی گئی، عمران خان نے جلسے میں شریک خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری خواتین ملک کو عظیم بنانے میں اہم کردار ادا کررہی ہیں، دھرنے سے لےکراب تک خواتین نے ہمارابھرپور ساتھ دیا، پاکستان کی خواتین جانتی ہیں ان کے حقو ق کیا ہیں؟
عمران خان نے کہا کہ جب خواتین جاگ جاتی ہیں تو انہیں کوئی نہیں روک سکتا، شوکت خانم عظیم ماں اورسیاسی خاتون تھیں، میری والدہ کوعوام کےحالات دیکھ کر تکلیف ہوتی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ جےآئی ٹی ارکان مافیا کےدباؤ کو بھی خاطرمیں نہ لائے، جے آئی ٹی ارکان کو خریدنےکی کوشش کی گئی ہوگی، جے آئی ٹی اراکین اور سپریم کورٹ کے ججزکی جتنی تعریف کی جائےکم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشروں کی بنیادیں سڑکیں اور انڈر پاس بنانے سے نہیں رکھی جاتیں بلکہ سب سے اہم بنیاد انصاف کی بروقت فراہمی سے رکھی جاتی ہیں۔ نواز شریف ایک مافیا کا نام ہے، سپریم کورٹ نے طاقتو ر کے خلاف فیصلہ دے کر نئے پاکستان کی بنیاد رکھ دی ہے۔
دو نومبرکو ہم سڑکوں کے بجائے سپریم کورٹ جانےکا فیصلہ کیا، سپریم کورٹ کے ججز نے ہم سے کہا کہ معاملہ عدالت لے کرآئیں، سپریم کورٹ جانے پر ہم پر تنقید کی گئی، ہمارےسیاسی کزن طاہرالقادری نے بھی کہا کہ عدالت جاکرغلطی کی، سب کا خیال تھا کہ ہماری عدالتیں کمزور ہیں، عدالتوں کی تاریخ ہے کہ وہ طاقتور کے خلاف فیصلے نہیں دیتی۔
عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کے بعد آصف زرداری اب تمہاری باری ہے، فضل الرحمان ہم تمہیں بھی نہیں چھوڑیں گے تمہارے پیچھے بھی آؤں گا، شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی کا بھی احتساب کروائیں گے۔ خاقان عباسی ، شہبازشریف ہمارا مقابلہ کرنے کےلئے تیار ہوجاؤ۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ نوجوانو! تم عمران خان سے بڑے انسان بن سکتے ہو، ہر انسان کو اپنے اندر کی طاقت ڈھونڈنی ہوتی ہے، مشکل وقت میں کھڑا ہوکر انسان اور بڑا ہو جاتا ہے، پانامہ کیس کا فیصلہ تو ہو چکا ہے لیکن ابھی یہ میچ ختم نہیں ہوا آخری گیند پر میچ ختم ہوتا ہے۔
نئے پاکستان کا میچ ہم جیت گئے ہیں، نئے پاکستان میں ایک دن آئےگا زکواۃ دینے کیلئے لوگ نہیں ملیں گے، ایساتعلیمی نظام چاہتےہیں جس میں بچوں کوبہترین سہولتیں ملیں، مغربی ممالک کی طرح یہاں بھی بہترین طبی سہولتیں چاہتےہیں، پانا ما فیصلے پر اوورسیز پاکستانی سب سے زیادہ خوش ہیں، ایساقانونی نظام چاہتے ہیں جس میں سب کے ساتھ برابری کاسلوک ہو۔
انشااللہ پاکستان تحریک انصاف کی باری ضرورآئے گی، عمران خان نے اعلان کیا کہ اقتدار میں آنے کے بعد ہم جو نیب بنائیں گے وہ کسی کو نہیں چھوڑے گے، نئے پاکستان میں جو قانون توڑے گا اسے سزا ملے گی، پی ٹی آئی کا رکن جو کرپشن کرے گا تو اس کا میں ذمہ دار کہلاؤں گا۔
پیسے جب اکٹھے ہوں گے، جب مضبوط ایف بی آر بنے گا، تو ٹیکس نہ دینے والے بڑےمگرمچھ بھی بچ نہیں سکیں گے، عوام بھوکے رہیں اور وزیراعظم ہاؤس کا یومیہ خرچہ 45 لاکھ روپے تھا، ایسا نہیں ہوگا کہ ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے محروم رہیں اور حکمران عیاشی کریں۔
انہوں نے کہا کہ گورنرہاؤس کو پبلک ویلفیئر بلڈنگ میں تبدیل کردیں گے، پشاور گورنرہاؤس کو خواتین پارک سے بدل دیں گے۔
انہوں نے عہد کیا کہ عمران خان نہ جھکا ہے اور نہ ہی قوم کو کسی کےسامنےجھکنےدے گا، پاکستان کو اپنے پیروں پرکھڑا کروں گا،قوم کو کسی کے سامنےجھکنے نہیں دونگا، گورننس کا نظام بہترکریں گے،ادارے مضبوط کریں گے، کرپشن کا خاتمہ اور باہر سے سرمایہ کاری لاکر دکھاؤں گا۔ اوورسیز پاکستانی ہمارا سرمایہ ہیں، ہمیں کسی کے سامنے جھکنے کی ضرورت نہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں میرٹ کا نظام لے کر آئیں گے، ہمارے دور اقتدار میں تمام نوکریوں پر تقرری میرٹ پر این ٹی ایس کے ذریعے ہوگی۔
پاکستان بدلنے والا ہے ،روک سکو تو روک لو، مراد سعید
اس سے قبل پی ٹی آئی کے رہنما مراد سعید نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی سے نکل کر کسی نے تکبر سے کہا تھا کہ روک سکو تو روک لو تو ہم نے روک کر دکھا دیا، ہم نے کرپٹ وزیراعظم کو عہدے سے اتار کر دکھا دیا، ہم نے حکمران خاندان کو روک کردکھا دیا۔
مراد سعید نے کہا کہ اب پاکستان بدلنے والا ہے ،روک سکتے ہو تو روک لو۔مرادسعید نے مزید کہا کہ ایک کرپٹ کے بعد دوسرا وزیر اعظم شاہدخاقان عباسی آرہا ہے، ہم عہد کرتےہیں چور اورڈاکو حکمراں خاندانوں کا خاتمہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک چور دوسرے چور سے محبت کرتا ہے، جلسے میں سپریم کورٹ اورجے آئی ٹی ممبران کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
نواز شریف مظلوم شکل بنا کر قوم کو بیوقوف بناتے ہیں، اسد عمر
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ نواز شریف اتنی معصوم شکل بنا کر عوام کو بے وقوف بناتے ہیںکوئی شخص مظلوموں والی شکل بنا کر نوازشریف جیسا جھوٹ نہیں بول سکتا، میاں صاحب نے معصوم شکل بنا کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا ہے۔
اسدعمر نے کہا کہ چار فلیٹوں سے بات نکل کر چار اقاموں تک پہنچ گئی، لوگ اقامہ لوٹ مار کے پیسے کو چھپانے کیلئے استعمال کرتے ہیں، سپریم کورٹ اتنی بھولی نہیں کہ اس کو کچھ پتہ نہیں، اسی لئے اس نے میاں صاحب کو گھیسٹ کر باہر نکال دیا۔
سپریم کورٹ نے آپ کی چوری نہیں ڈاکا پکڑا ہے، اقامہ چوری کا پیسہ چھپانے کیلئےلیا گیا تھا، یہ لوگ چوری کا پیسہ باہر ممالک میں چھپانے کیلئے اقامے کا استعمال کرتے ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ مریم بی بی آپ نے جے آئی ٹی کے باہر ٹھیک ہی کہا تھا کہ لوگ اتنے بے وقوف نہیں ہیں۔
، انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کہتے ہیں نوازشریف جائے گا تو ترقی رک جائے گی، نوازشریف نےملک کوقرض کی دلدل میں دھکیل دیا۔
شہباز شریف براد ر یوسف ثابت ہوگا، شیخ رشید
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ آج بہت بڑا دن ہے، دھوکے باز اور ملک دشمن کیخلاف فتح ملی، مجھے نواز شریف نے تین بار کہا تھا کہ شیخ رشید اسمبلی میں نہیں ہوگا لیکن میں نے کہا کہ میں تو رہوں گا تم اسمبلی میں رہو گے وہ آج سچ ثابت ہوگیا۔
پہلے نوازشریف کو صدر نے نکالا، پھر ایک آرمی چیف نے نکالا مگر اس کو تسلی نہیں ہوئی اور اب سپریم کورٹ کے پانچ معزز جج صاحبان نے باہر نکال دیا۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں اس خاندان میں کونسی سیاسی فنی خرابی ہے، سولہ سال کی عمرمیں شناختی کارڈ نہیں بنتے، ان کے بچے کروڑ پتی بن جاتے ہیں، یہ کہتے ہیں کہ کلنٹن نے ان کو پانچ بلین ڈالرکی پیشکش کی میں کہتا ہوں یہ منہ اورمسورکی دال؟
میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ 2017 نوازشریف کا آخری سال ہوگا، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف براد ر یوسف ثابت ہوگا، شہبازشریف تمہارے خلاف کل حدیبیہ کا ریفرنس دائر ہوجائیگا، حدیبیہ کیس آیا تو لوگ پاناما کیس کو بھول جائیں گے، اس کے بعد یہ دونوں بھائی جیل میں ہونگے، جیل میں ہم ان کو اے کلاس دینگے کیونکہ ہم ظالم نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کا فیصلہ مشرف کے دور میں ہوا تھا، یہ کیوں کریڈٹ لیتےہیں؟ اس معاہدے میں میں بھی شامل تھا، پوری قوم سی پیک کے ساتھ ہے، پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند ہے، انہوں نے بتایا کہ ایٹمی دھماکا راجہ ظفرالحق ، گوہرایوب اور میں نے کرایا تھا۔
شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف نے منی لانڈرنگ کے لئے اسحاق ڈار کو اپنے ساتھ ملایا اس لیے میں اسحاق ڈار کو اسحاق ڈالر ہی کہوں گا، عوام چور سے چور کی تبدیلی نہیں چوکیدار کی تبدیلی چاہتے ہیں، سیف الرحمان نے آکر انہیں کہا کہ شاہد خاقان کو وزیراعظم بناؤ۔
انہوں نے قطر سے گیس کے معاہدے کر رکھے ہیں، قطرکی گیس لائن میں انہوں نےکمیشن کھایا، بیس کروڑعوام کا مطالبہ ہے کہ بتاؤ قطرسے معاہدہ کہاں ہے؟
شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمان کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مولانا کی نظراسلام پر کم اوراسلام آباد پرزیادہ ہوتی ہے، مولانا فضل الرحمان تم نے ہمیشہ اقتدار کو ترجیح دی۔
نوازشریف نےکہا تھا کہ مجھے نکالا گیا تو ہمالیہ بھی روئے گا، لیکن جب نوازشریف کو نکالا گیا تو ایک مچھر تک نہیں مرا، اور نہ ہی کوئی مکھی روئی۔
شریف خاندان کے پاس اڈیالہ جیل کے سوا کوئی جگہ نہیں، پرویز خٹک
خیبر پخنونخواہ کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاناما فیصلے پرسپریم کورٹ، جےآئی ٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، ڈاکوؤں سے آزادی پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں جو مقدمات اب کھلنے والے ہیں اس سے شریف خاندان کی نیندیں اڑ جائیں گی۔ اب اڈیالہ جیل جانے کے سوا ان کے پاس کوئی راستہ نہیں، جب تک اڈیالہ جیل بھرے گی نہیں ہمیں سکون نہیں آئےگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب سے بڑی مبارکباد چیئرمین پی ٹی آئی کو دیتے ہیں، کیونکہ عمران خان ایسے ایسے کمالات کرتے ہیں ہم سوچتے رہ جاتے ہیں، عمران خان پاناما کے معاملے پرڈٹ کر کھڑے رہے، انہوں نے کہا کہ جب شریف خاندان سے منی ٹریل پوچھی جائےگی توانہیں بتانا پڑے گی، اگر آپ منیٹریل نہیں دیں گے تو اڈیالہ جیل تیار ہے۔
خان صاحب نےان لوگوں کی نیندیں حرام کردیں، پرویزخٹک کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف نے کہا تھا کہ پرویزخٹک نے اسلام آباد پر چڑھائی کی، میں کہتا ہوں کہ کیا پاکستان اوراسلام آباد تمہارے باپ کا ہے؟ اسلام آباد آپ کا نہیں، ہم جب چاہیں گے آئیں گے،روک کر دکھاؤ۔
نواز شریف کو عدالت سے شکست ہوئی،اب عوامی عدالت میں شکست دینا آپ قوم کام ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بتایا کہ جب میں اسلام آباد آیا تو شہبازشریف نے فون کیا، میں نے شہبازشریف کو کہا وہ دن ضرور آئے گا جب تم پر بھی آنسو گیس کی شیلنگ ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ضمنی الیکشن میں ہم لاہور میں شہباز شریف کو شکست دیں گے، نوازشریف تو گئے، اب شہبازشریف جانے والے ہیں، ہمارا آپ کے ساتھ مقابلہ ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ آپ توچورہیں، ایک طرف چور اور دوسری طرف ایک ایماندار لیڈر ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان آپ سڑکوں پر نکلیں پورا پاکستان آپ کے ساتھ ہے، چور اور ڈاکوؤں کا عمران خان سے مقابلہ نہیں ہوسکتا۔
گونواز گو کانعرہ بلند کیا تھا جو آج پورا ہوگیا، شاہ محمود قریشی
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دو نومبر کو قوم نے پیغام دیا، گونواز گو کانعرہ بلند کیا تھا جو آج پورا ہوگیا، رب کائنات کے شکرگزارہیں کہ اس نے یہ شام نصیب کی، ہم نے پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ کے سامنے فریاد رکھی، سڑکوں سے نکل کر سب سے بڑی کچہری میں چلے گئے۔
کارکنان نے پنجاب حکومت کی بربریت برداشت کی، جب ہم سپریم کورٹ جارہے تھے تو قانونی ماہرین نے نہ جانے کا مشورہ دیا، سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان اور جے آئی ٹی کے بہادر ممبران کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ملکی تاریخ میں اہم کارنامہ انجام دیا۔
سپریم کورٹ کے شکرگزار ہیں، انہوں نے کہا کہ میری آنکھ دوردور تک نوازشریف کو جاتا اورعمران خان کوآتا دیکھتی ہے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جلسہ گاہ میں آنے سے پہلے میں چھوٹے خواجہ کی پریس کانفرنس دیکھ رہاتھا۔
چھوٹا خواجہ پریس کانفرنس میں کہہ رہاتھا کہ پی ٹی آئی والو مٹھائیاں نہ کھاؤ، ورنہ پیٹ خراب ہو جائے گا، میں کہتا ہوں خواجہ سعد رفیق کا ہاضمہ بہت اچھا ہے،اربوں روپے ہڑپ کرگئے، تم نے جےآئی ٹی کو دھمکیاں دیں، عمران خان نے خوش آمدید کہا، سعد رفیق سن لو دن کارات اور اندھیرے کا اجالے سے مقابلہ نہیں ہو سکتا، جب تم قطری سےخط لکھوا رہے تھے، کپتان نے تمہاری منی ٹریل قوم کے سامنے رکھی۔
ہمیں کوئی گھبراہٹ نہیں ،ہمارا دامن صاف ہے، شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ یہاں آتے وقت میں سوچ رہا تھایہ قوم یہاں کیوں آئی ہے ؟ قوم کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے تھک چکی ہے، ان سے نالاں ہے،اس لئے یہاں آئی ہے۔ قوم کو ایسا نظام چاہئے جس میں قانون کی نگاہ میں سب برابرہوں، یہ فتح قانون کی حکمرانی کی ہے،اسے مستحکم دیکھناچاہتےہیں، قوم مقروض ،غلام اورغربت میں جکڑا پاکستان نہیں دیکھنا چاہتی۔