Tag: panama case

  • پانامہ کیس میں کسی مولوی صاحب کا نام نہیں آیا، سراج الحق

    پانامہ کیس میں کسی مولوی صاحب کا نام نہیں آیا، سراج الحق

    پشاور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پانامااسکینڈ ل میں کسی مولوی صاحب کا نام نہیں ہے،پاناما کیس میں ان لوگوں کانام ہےجو اپنے آپ کوتہذیب یافتہ کہتےہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں علماء و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، امیرجماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیراعظم مودی سے دوستی بنارہے ہیں اور بھارت سرحد پار سے پاکستان پر حملے کر رہا ہے۔

    کشمیر کے مسلمان آزادی کیلئے لڑرہے ہیں، پاک افغان سرحد پر بھی صورت حال کشیدہ ہے لیکن اسلام آباد میں بیٹھا حکمران ٹولہ سو رہا ہے۔

    سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کامستقل اسلامی نظام میں ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی غلامی میں نہیں، ہمیں امریکااوراس کےیاروں سےنہیں ڈرناچاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ پانامامیں ان لوگوں کا نام ہے جو اپنےآپ کو تہذیب یافتہ دکھاتے ہیں، اسکینڈل میں کسی مولوی کا نام نہیں ہے۔

    سراج الحق نے کہا کہ پاناما لیکس میں قوم کا پیسہ لوٹنے والوں اور ان کے بچوں کا نام آیا، جب تک ملک سے اسٹیٹس کا خاتمہ نہیں ہوتا اس وقت تک نواز شریف اور زرداری جیسے حکمران پیدا ہوتے رہیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپ کا مستقبل روشن ہے کیونکہ آپ حق پر ہیں، جماعت اسلامی کرپشن کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے جو اس فرسودہ نظام کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

  • پاناماکیس ،سپریم کورٹ کا قائم تحقیقاتی ٹیم کے اخراجات کیلئے 2کروڑ روپے جاری کرنےکا حکم

    پاناماکیس ،سپریم کورٹ کا قائم تحقیقاتی ٹیم کے اخراجات کیلئے 2کروڑ روپے جاری کرنےکا حکم

    اسلام آباد : پاناماکیس میں وزیر اعظم سےتحقیقات کے لئے قائم ہونے والی جےآئی ٹی پیر سے کام شروع کرے گی، سپریم کورٹ نےتحقیقاتی ٹیم کے اخراجات کے لئے حکومت کو فوری دوکروڑ روپےجاری کرنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے اثاثوں کی ساٹھ روز میں تحقیقات کیلئے جےآئی ٹی پیر سے اپنا کام شروع کریں گی، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو پاناما کیس کے فیصلے میں اٹھائے گئے تیرہ سوالوں کا جواب تلاش کرنا ہے، جےآئی ٹی کے اخرجات کیلئے فنڈز وفاق فراہم کرے گا۔

    سپریم کورٹ نے ابتدائی طور پر دو کروڑ روپے مختص کرنے کا حکم دیا ہے۔

    جے آئی ٹی میں اسٹیٹ بینک سے عامر عزیز، ایس ای سی پی سے بلال رسول، نیب سے عرفان نعیم منگی، آئی ایس آئی اور ایم آئی سے بریگیڈیئر لیول کے دو افسران شامل ہیں جبکہ ایف آئی اے کے واجد ضیاء کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔


    مزید پڑھیں : پاناما تحقیقات: جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی


    جےآئی ٹی کو مقامی اور غیرملکی ماہرین کو بلانے کا اختیارہوگا۔ جےآئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار پر سپریم کورٹ کو آگاہ کیا جائے گا، اس کے علاوہ سیکریٹری داخلہ کوجےآئی ٹی کی سیکیورٹی کیلئےانتظامات کرنےکی ہدایات بھی جاری کردی گئیں ہیں۔

    فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کو تحقیقاتی ٹیم کا سیکریٹریٹ بنایا گیا ہے۔ جےآئی ٹی پندرہ دن بعد اپنی پہلی پیشرفت رپورٹ بائیس مئی کوسپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔

    جے آئی ٹی کو تحقیقات مکمل کرنے کے لئے دئیے گئے ساٹھ روز میں ہفتہ اتوارکی تعطیلات شامل نہیں ہوں گی۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس : سپریم کورٹ نے دو جے آئی ٹی ممبران کے نام مسترد کردیے


    یاد رہے 3مئی 2017 کوسپریم کورٹ نے پاناماکیس میں جے آئی ٹی کے لیے اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کی جانب سے بھیجے گئے ناموں کو مستردکردیاتھاجبکہ دیگر چار اداروں كی طرف سے بھجوائے گئے نام عدالت عظمی نے منظور کرلیےتھے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے چھ اداروں کے ارکان کو شامل کرنے کی ہدایت کی تھی اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لئے سات دن میں نام دینے کا حکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس فیصلہ: رقم قطر کیسے گئی‘ جے آئی ٹی بنانے کا حکم


    وزیراعظم اور ان کے بیٹے حسن اورحسین  نوازتحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیراعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پرہوگا، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی،ایم آئی‘ نیب‘ سیکیورٹی ایکس چینج اورایف آئی اے کا نمائندہ شامل ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • جے آئی ٹی سب سے پہلے وزیراعظم سے شواہد طلب کرے، اعتزاز

    جے آئی ٹی سب سے پہلے وزیراعظم سے شواہد طلب کرے، اعتزاز

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ٹیم کا مقصد ثبوت جمع کرنا ہے، جے آئی ٹی کی سب سے پہلی توجہ ان ثبوت کے مانگنے پر ہونی چاہیے جن کا نواز شریف نے کہا تھا کہ میرے پاس شواہد موجود ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’اعتراض ہے‘‘ میں میزبان سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ ساری ذمہ داری سپریم کورٹ کے بینچ پر آگئی ہے، انہوں نے خود ہی جے آئی ٹی کے افسران کو منتخب کیا ہے، ٹیم کو میں ذاتی طور پر نہیں جانتا، اب ٹیم کے ارکان کی مانیٹرنگ یا انہیں راہ راست پر رکھنا یا انہیں بااختیار کرنا بینچ کی ذمہ داری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیم کا مقصد ثبوت کو جمع کرنا ہے، جے آئی ٹی کی سب سے پہلی توجہ ان ثبوت کے مانگنے پر ہونی چاہیے جن کے بارے میں وزیراعظم نے اسمبلی میں کہا تھا کہ ہمارے پاس تمام شواہد موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور اس بینچ کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے، حسین نواز کہتے رہے ہیں کہ جب بھی کسی ادارے کے سامنے پیش ہونا پڑا تو پیش ہوں گا اور ثبوت بھی دوں گا۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ججز نے وزیر اعظم کو کھلم کھلا جھوٹا نہیں کہا، نواز شریف کا جو قطری خط والا موقف تھا ان خطوں کو ججز نے مسترد کیا ہے اور نواز شریف کے موقف کو تسلیم نہیں کیا اگر تسلیم کرلیتے تو جی آئی ٹی کیوں بنتی؟

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو جھوٹا کہنے اور ان کا موقف تسلیم نہ کرنے کے درمیان محض باریک سی لائن ہے، یہ بات ثابت ہے کہ 547 صفحات میں ان کے بیان کو درست تسلیم نہیں کیا۔

    ڈان لیکس میں مریم نواز کے ملوث ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کشمیر میں وزیراعظم کی بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس بند کمرے میں تھی لیکن ہماری کی گئی باتیں ٹی وی پر چلتی رہیں،شاہ محمود نے ایک ٹاک شو میں شکوہ کیا میری بات غلط پیرائے میں میڈیا میں دی گئی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا سیل چلانے والے شخص کو اگر ڈان لیکس میں شامل ہی نہ کیا جائے تو یہ عجیب بات ہوگی۔

  • پاناما کیس ‘سپریم کورٹ کاخصوصی بینچ تشکیل‘سماعت آج کرےگا

    پاناما کیس ‘سپریم کورٹ کاخصوصی بینچ تشکیل‘سماعت آج کرےگا

    اسلام آباد : پاناماکیس فیصلے پرعمل درآمد کرانے کے لیےسپریم کورٹ کا 3رکنی خصوصی بینچ سماعت آج کرےگا۔

    تفصیلات کےمطابق پاناماکیس فیصلے پرعمل درآمد کرانے کےلیےجسٹس اعجازافضل خان کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ سماعت آج کرےگا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے 3رکنی بینچ میں جسٹس اعجازافضل خان،جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجازالاحسن کو نامزد کیاگیاہے۔

    سپریم کورٹ کا خصوصی بینچ جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں آج دوپہرڈیڑھ بجےاپنی کارروائی کا آغاز کرے گا۔

    خیال رہےکہ سپریم کورٹ میں جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم کے لیےاسپیشل سیکشن بھی قائم کردیا گیا۔ایڈیشنل رجسٹرار محمد علی کو کوآرڈینیٹر مقررکیا گیا ہے۔


    پاناما کیس میں جےآئی ٹی کی نگرانی کےلیےبینچ بن گیا


    یاد رہےکہ پاناماکیس میں سپریم کورٹ کے20اپریل کے فیصلےپر عمل درآمد کرانے کےلیےعدالت عظمیٰ کےلارجربینچ نے چیف جسٹس پاکستان سے خصوصی بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔

    لارجر بینچ نے 20اپریل کے حکم میں چیف جسٹس پاکستان کو فیصلے پر عمل درآمد کے لیے خصوصی بنچ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔

    واضح رہےکہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نےفیصلے میں شریف خاندان پرلندن جائیدادوں کےحوالےسےلگائےگئے الزامات کی تحقیقات کےلیےمشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • پاناما کیس میں جےآئی ٹی کی نگرانی کےلیےبینچ بن گیا

    پاناما کیس میں جےآئی ٹی کی نگرانی کےلیےبینچ بن گیا

    اسلام آباد : پاناما کیس میں جے آئی ٹی کی تشکیل کے فیصلے پرعملدرآمد کیلئے سپریم کورٹ کا بینچ تشکیل دے دیا گیا، مذکورہ بینچ جےآئی ٹی کی نگرانی کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مشہور زمانہ پاناما کیس کے فیصلے میں مزید تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی تھی جس کے بعد جے آئی ٹی کیلئے متعلقہ محکموں میں سے افسران کے نام بھی عدالت کو بھیج دیئے گئے تھے۔

    اس حوالے سے جے آئی ٹی کی نگرانی کیلئے سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے، بینچ میں جےآئی ٹی بنانے کاحکم دینے والے تینوں جج شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : پاناما کیس ، جے آئی ٹی کے لئے تمام 6 اداروں نے نام سپریم کورٹ بھجوا دیئے

    جے آئی ٹی کی تشکیل کے فیصلے پرعملدرآمد کیلئے کارروائی کل ہوگی۔ کارروائی کل ڈیڑھ بجے کھلی عدالت میں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ کےخصوصی بینچ کےسربراہ جسٹس اعجازافضل ہونگے۔

    مزید پڑھیں : پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    اس کے علاوہ تین رکنی بینچ میں جسٹس عظمت سعید، جسٹس اعجازالحسن بھی شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کابینچ جےآئی ٹی کےکام کی نگرانی کریگا۔

  • پاناما کیس، وزیر اعظم سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی آج تشکیل پانے کا امکان

    پاناما کیس، وزیر اعظم سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی آج تشکیل پانے کا امکان

    اسلام آباد : پاناما کیس میں وزیراعظم سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی آج تشکیل پانے کا امکان ہے، بینچ رکن جسٹس اعجاز افضل بھی وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں سے ساٹھ روز میں تفتیش کیلئے جےآئی ٹی کی آج تشکیل کا امکان ہے،  ذرائع کے مطابق کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کے رکن جسٹس اعجاز افضل ترکی سے وطن واپس پہنچ گئے ہیں، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لئے نام پہلے ہی سپریم کورٹ کو موصول ہوچکے ہیں۔

    عدالتی حکم کے مطابق آئی ایس آئی، ایم آئی، ایف آئی اے ، نیب، اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی نے سات دن کی مقررہ مدت میں اپنے اپنے افسران کے نام رجسٹرار آفس کو جمع کرا دئیے تھے۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس ، جے آئی ٹی کے لئے تمام 6 اداروں نے نام سپریم کورٹ بھجوا دیئے


    نیب نے جو تین نام بھجوائے، ان میں ڈی جی حسنین احمد، ڈائریکٹرنعمان اسلم اور ایڈیشنل ڈائریکٹر رضوان خان ہیں شامل ہیں  جبکہ ایس ای سی پی کی جانب سے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے لئے مظفر مرزا،عثمان حیات اور علی عظیم کے نام تجویز کئے گئے ہیں۔

    ایف آئی اے نے احمد لطیف، ڈاکٹر شفیق اور واجد ضیا کے نام دئیے تھے، ان میں احمد لطیف،ڈاکٹر شفیق چھٹی پر چلے گئے، اسی طرح اسٹیٹ بینک نے بھی نام ارسال کر دئیے ہیں۔

    اب پاناماکیس کی سماعت کرنے والا بینچ ہی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لئے نام فائنل کرے گا، جبکہ چیف جسٹس جے آئی ٹی کی نگرانی کیلئے خصوصی بینچ تشکیل دیں گے۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس فیصلہ: رقم قطر کیسے گئی‘ جے آئی ٹی بنانے کا حکم


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے چھ اداروں کے ارکان کو شامل کرنے کی ہدایت کی تھی اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لئے سات دن میں نام دینے کا حکم دیا تھا۔

    وزیراعظم اور ان کے بیٹے حسن اورحسین  نوازتحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیراعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پرہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کے جلسے عدلیہ پردباؤ نہیں، افتخارچوہدری

    عمران خان کے جلسے عدلیہ پردباؤ نہیں، افتخارچوہدری

    سکھر: سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف پاناما فیصلے کے بعد بےنقاب ہوگئے، انہیں مستعفی ہوجانا چاہیئے، عمران خان کےجلسے عدلیہ پردباؤ نہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، افتخارچوہدری کا کہنا تھا کہ خود کو رہبرکہنے والے راہزن بن چکے ہیں، ایسی کرپشن کی دنیا میں کہیں مثال نہیں ملتی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف پاناما کیس کے فیصلے کے بعد بے نقاب ہوگئے، وزیراعظم نوازشریف کواستعفیٰ دے دیناچاہئیے۔

    وزیراعظم کوسوچناچاہیے کہ جےآئی ٹی سنگین ملزمان کیلئےبنا کرتی ہیں، حکومت نے میرٹ کی دھجیاں اڑائی ہیں۔ افتخارچوہدری نے کہا کہ عوام اپنے ووٹ کے ذریعےحقیقی رہبرکو سامنے لائیں، عمران خان کےجلسے عدلیہ پردباؤ نہیں۔

  • پاناما کیس ، جے آئی ٹی کے لئے تمام 6 اداروں نے نام سپریم کورٹ بھجوا دیئے

    پاناما کیس ، جے آئی ٹی کے لئے تمام 6 اداروں نے نام سپریم کورٹ بھجوا دیئے

    اسلام آباد : پاناما کیس میں وزیر اعظم اور ان کے بچوں سے تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تکمیل کے مراحل میں ہے، ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک کے بعد آئی ایس آئی ایم آئی اور نیب نے بھی نام سپریم کورٹ بھیج دیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطانق پاناما کیس میں وزیر اعظم اوران کے بچوں سےتفتیش کرنے والی جے آئی ٹی میں کون کون شامل ہوگا؟ تمام چھ اداروں نے اپنے اپنے افسران کے نام سپریم کورٹ بھجوا دئیے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایس آئی اورملٹری انٹیلیجنس کے نام بند لفافے میں سپریم کورٹ کو بھیجے گئے ہیں، نیب نے جو تین نام بھجوائے ہیں ، ان میں ڈی جی حسنین احمد، ڈائریکٹرنعمان اسلم اور ایڈیشنل ڈائریکٹر رضوان خان ہیں شامل ہیں ۔

    ایس ای سی پی کی جانب سےجوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے لئے مظفر مرزا،عثمان حیات اور علی عظیم کے نام تجویز کئے گئے ہیں۔


    مزید پڑھیں : پاناما جے آئی ٹی سے بچنے کے لیے ایف آئی اے افسران چھٹیوں پر روانہ


    ایف آئی اے نے احمد لطیف، ڈاکٹر شفیق اور واجد ضیا کے نام دئیے تھے، ان میں احمد لطیف،ڈاکٹر شفیق چھٹی پر چلے گئے، اسی طرح اسٹیٹ بینک نے بھی نام ارسال کر دئیے ہیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے چھ اداروں کے ارکان کو شامل کرنے کی ہدایت کی تھی اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لئے سات دن میں نام دینے کا حکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس فیصلہ: رقم قطر کیسے گئی‘ جے آئی ٹی بنانے کا حکم


    وزیراعظم اور ان کے بیٹے حسن اورحسین  نوازتحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیراعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پرہوگا، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی،ایم آئی‘ نیب‘ سیکیورٹی ایکس چینج اورایف آئی اے کا نمائندہ شامل ہوگا۔

    جے آئی ٹی کے لئے نام سپریم کورٹ فائنل کرے گی۔

  • پانامہ کیس ، جے آئی ٹی کی جولائی 2018 سے پہلے بیرون ملک معلومات تک رسائی ممکن نہیں

    پانامہ کیس ، جے آئی ٹی کی جولائی 2018 سے پہلے بیرون ملک معلومات تک رسائی ممکن نہیں

    اسلام آباد : جے آئی ٹی بننے سے پہلے ہی وزیراعظم اور ان کے بچوں کی تلاشی میں بڑی رکاوٹ سامنے آگئی،  جے آئی ٹی کی جولائی دوہزاراٹھارہ سے پہلےبیرون ملک معلومات تک رسائی ممکن نہیں۔

    پانامہ کیس میں وزیراعظم سے تفتیش کے لیے بننے والی جے آئی ٹی دوسرے ملکوں سے معلومات حاصل کرنے سے قاصر ہوگی،  ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان ٹیکس اور مالی معاملات کی معلومات کے تبادلے کی تنظیم او ای سی ڈی کا حصہ تو ہے لیکن معلومات ملنے کا سلسلہ جولائی 2018سےشروع ہوگا، اس سے پہلے رکن ملک معلومات دینے سےانکار کرسکتے ہیں۔

    پاکستان او ای سی ڈی کا رکن بہت تاخیر سے اپریل دوہزار سات میں بنا تھا، وہ او ای سی ڈی کا رکن بننے والا آخری ملک تھا،  اس تنظیم کے قیام کا مقصد رکن ممالک کے درمیان ٹیکس اور مالی معاملات کی معلومات شیئر کرنا ہے، اس تنظیم کا حصہ بننے کے بعد آئندہ سال سے پاکستان کو اسے اثاثوں کی تفصیلات خود بہ خود ملنا شروع ہوجائیں گی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک متعلقہ افسر نے اس مسئلے پر کہا کہ ضرورت محسوس کی گئی تو جے آئی ٹی بیرون ملک میں موجود متبادل ذرائع سے کیس کی تحقیقات کرے گی۔ اس وقت تک وزیراعظم اور ان کے بچوں کی جانب سے فراہم معلومات پر ہی انحصار کیا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس فیصلہ: رقم قطر کیسے گئی‘ جے آئی ٹی بنانے کا حکم


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے جوائنٹ انوسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 15روز بعد رپورٹ پیش کرے، وزیراعظم ،حسن اور حسین جےآئی ٹی میں پیش ہونگے اور جے آئی ٹی 60روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پرہوگا، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، حکم سیکیورٹی ایکس چینج، ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے قطری خط کو مسترد کردیا اور حکم دیا کہ لندن فلیٹس کس کی ملکیت ، منی ٹریل کا پتہ چلایا جائے جبکہ دو ججز نے وزیراعظم کو نااہل کرنے کا نوٹ لکھا تھا۔

    واضح رہے کہ جو کمپنیاں وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کی ملکیت میں ہیں وہ بیشتر برطانوی ورجن جزائر میں قائم ہیں، ان 9 مقامات سے آف شور کمپنیوں کی معلومات کیلئے ایف بی آر کو وزارت خارجہ کے ذریعے رسائی حاصل کرنا ہوگی۔

  • پانامہ فیصلے نے مختلف سیاسی سوچوں کو یکجا کردیا، شاہ محمود قریشی

    پانامہ فیصلے نے مختلف سیاسی سوچوں کو یکجا کردیا، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کے فیصلے نے مختلف سیاسی سوچوں کو یکجا کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی سمیت دیگر جماعتیں پانامہ پر ہمارے سخت موقف کی حمایت کرتیں تو آج صورتحال اور مختلف ہوتی۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دوججز نے نوازشریف کو قومی اسمبلی میں بیٹھنے کا اہل قرارنہیں دیا، میں سمجھتاہوں کہ یہ پی ٹی آئی کے مؤقف کی تائید ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گلی گلی میں شور ہے یہ میں نہیں آصف زرداری کہہ رہےہیں، کرپشن کیخلاف جنگ میں سوچوں میں مطابقت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں کا کل اہم اجلاس ہورہا ہے، عمران خان بھی کل اسمبلی اجلاس میں شرکت کرینگے، پاناما فیصلے پر ن لیگ کی خوشیاں منانا سیاست کا حصہ ہے۔