Tag: panama case

  • عمران خان دھرنے کے لیے تیار نہیں تھے، میں نے جوائن کرایا، طاہر القادری

    عمران خان دھرنے کے لیے تیار نہیں تھے، میں نے جوائن کرایا، طاہر القادری

    لاہور: عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ عمران خان دھرنے کے لیے تیار نہیں تھے، دھرنے کی بنیاد میں نے رکھی اور عمران خان کو میں نے کنوینس کرکے دھرنا جوائن کیا، دھرنوں میں عوام کی کوئی شراکت نہیں تھی، صرف میرے کارکنان تھے جے آئی ٹی کا ہر رکن وزیراعظم کے ماتحت ہے انصاف کیسے ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور سانحہ کوئٹہ کے قتل عام پر بھی جے آئی ٹی بنی تھی، ان کی شرم ناک تاریخ عوام کے سامنے ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں کام کرنے والا ہر شخص وزیراعظم کے ماتحت ہے،ماتحتوں کی جے آئی ٹی ہوگی، یہ طہارت کا سرٹیفکیٹ دینا ہے۔

    طاہر القادری نے کہا کہ ریاست کا وجود نہیں، یہ ظلم اور طاقت کا راج ہے، عوام جب تک خود نہیں کھڑے ہوں گے کچھ نہیں ملے گا لیکن عوام کرپشن، بددیانتی اور چھوٹے چھوٹے مفاد پر سمجھوتا کرچکے ہیں۔

    دھرنے کی بنیاد رکھنے والا میں ہوں

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اس دھرنے کی بنیاد رکھنے والا میں ہوں، عمران خان دھرنے کے لیے تیار نہیں تھے، انہیں کنوینس کرکے میں نے راضی کیا اور دھرنا جوائن کرایا۔

    دھرنوں میں عوام نہیں صرف میرے کارکنان تھے

    انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمارے دھرنوں میں عوام کی کوئی شراکت نہیں تھی، وہ نکلے ہی نہیں، دھرنے میں جو بھی لوگ تھے وہ صرف میرے کارکنان تھے، اگر عوام نکلتے تو دھرنے کا نتیجہ یہ نہ ہوتا۔

    سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ عوام کا شروع سے ہی یہ عالم ہے کہ وہ حکمرانوں کے خلاف کھڑے نہیں ہوتے، موسیؑ نے جب جنگ لڑی تو عوام اس وقت بھی خاموش تھے، موسیؑ جب اپنے لوگوں کو لے کر دریائے نیل گئے جب بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ عوام اگر نکلتے ہیں  تو انقلاب آتا ہے، ایران، چین، فرانس اور روس میں عوام نکلے تو انقلاب آیا، اس خطے میں جب تک عوام نہیں نکلیں گے انقلاب نہیں آئے گا۔

  • وزیر اعظم عہدے سے مستعفی نہیں ہوں گے، خواجہ سعد رفیق

    وزیر اعظم عہدے سے مستعفی نہیں ہوں گے، خواجہ سعد رفیق

    اسلام آباد : وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے پاناما فیصلے پر کہا ہے کہ جے آئی ٹی وزیراعظم کے مؤقف کی فتح ہے، نواز شریف کے استعفے کا مطالبے کو مسترد کرتے ہیں،عدالت سے پوراتعاون کریں گے، سازش کرنے والوں کو پھرمنہ کی کھانی پڑی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر وزیر مملکت مریم اورنگزیب اور دانیال عزیز بھی موجود تھے، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سازش کرنے والوں کو پھر منہ کی کھانی پڑی، عمران خان خوابوں میں وزیراعظم بن چکے تھے۔

    انہوں نے پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے، جمہوریت کےخلاف سازشیں کرتے رہے، عمران خان نے 2013 کے انتخابات کو بھی تسلیم نہیں کیا۔ ان کو دھرنا ٹو میں بھی ناکامی نصیب ہوئی۔

    سعد رفیق نے کہا کہ پاناما پیپرز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، نوازشریف خود احتساب کیلئےعدالت میں پیش ہوئے، عدالت نےعمران خان کی وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کی درخواست مسترد کردی، ن لیگ عدالت سے سرخرو ہوکر عوام کے سامنے آئی ہے، کارکن جمعہ کوشکرانےکےنفل اداکریں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے نوازشریف کے استعفے کے مطالبے کو مسترد کرتےہیں، نوازشریف کیوں استعفیٰ دیں؟ وزیراعظم عدالت سےسرخرو ہوئے ہیں، اپوزیشن 2018کےانتخابات کی تیاری کرے، آئندہ انتخابات میں چاروں صوبوں میں حکومتیں بنائیں گے۔

    +ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اورشیخ رشید نےعدالت پردباؤ ڈالنے اور سپریم کورٹ پراثرانداز ہونے کی کوشش کی، درخواست گزاروں کےپاس قیاس آرائیوں کےسواکچھ نہیں تھا، عدالت ثبوت مانگتی رہی لیکن کچھ پیش نہیں کیاگیا، عمران خان کی تینوں درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں ،عدالتی فیصلے پرمن وعن عمل کرنے کاوقت آگیا ہے، وزیراعظم نوازشریف نے ہی جےآئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ کیا گریڈ18کےافسرکی کوئی قدرنہیں ہوتی؟، گریڈ18کے افسر کے آگے کھڑے ہونے میں کوئی شرم نہیں ہونی چاہیئے۔

  • پاناما فیصلہ سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا، لوگوں کا دلچسپ اظہار خیال

    پاناما فیصلہ سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا، لوگوں کا دلچسپ اظہار خیال

    کراچی : پانامہ کیس کا تاریخی فیصلہ آج سوشل میڈیا پر بھی چھایا رہا، پاناما فیصلہ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ رہا اور لوگوں نے اس فیصلے پر اپنے اپنے انداز سے اظہار خیال کیا، کسی نے ججز کی تعریف کی تو کوئی فیصلے سے مایوس ہوا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر پاناما کیس کے اہم فیصلے پر لوگوں نے اپنے مِلے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے، کسی نے کہا کہ چلو یہ نہاری کا وقت ہے۔ پانامہ کیس میں جیت مٹھائی والے کی ہوئی ۔

     کوئی کپتان کے گن گاتا رہا تو کسی نے کہا کہ یہ ہومیو پیتھک فیصلہ ہے، نہ فائدہ ہوا اورنہ نقصان۔۔ فیصلے پرمایوس منچلوں نے کہا کہ کیا بیس سال تک یہ فیصلہ یاد رکھنا تھا؟ تو کسی نے لکھا عوام آج سے بیس اپریل کو اپریل فول منائیں۔

    ایک ٹوئیٹ یہ بھی آیا کہ آج تو بادام کی دکانوں پر رش ہے کیونکہ عوام کو بیس سال یہی فیصلہ تو یاد رکھنا ہے، کسی نے سوال کیا کہ فیصلے میں مریم نواز کا نام کہاں تھا ؟

    کسی نے لکھا نواز شریف کی جے آئی ٹی عزیر بلوچ جیسی ؟۔۔ یہ کپتان وزیر اعظم کو کہاں لے آیا ۔ کسی نے لکھا کہ اٹس نہاری ٹائم ۔۔ تو کسی نے کہا آج کسی اور کی نہیں مٹھائی والے کی جیت ہوئی۔

  • ذرا سی شرم اور حیا ہے تو وزیراعظم مستعفی ہوجائیں، فواد چوہدری

    ذرا سی شرم اور حیا ہے تو وزیراعظم مستعفی ہوجائیں، فواد چوہدری

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف نے عدالت میں جھوٹ بولا، ذرا شرم اور حیا ہے تو وزیراعظم مستعفی ہوجائیں، پانچویں ججز نے نوازشریف کاجواب مسترد کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  پانچوں ججز نے وزیراعظم کے دفاع کو مسترد کردیا ہے،  ملک کا وزیراعظم جوائنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوکر بتائے گا کہ کالا دھن کیسے جمع کیا، ذرا شرم اور حیاہےتووزیراعظم مستعفی ہوجائیں۔

    وزیراعظم اور انکے بچے جھوٹ بولنے، ملک کا پیسہ چوری کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں، عمران اسماعیل

    پی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم اور انکے بچے جھوٹ بولنے، ملک کا پیسہ چوری کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں،  جو ہمیں شرم دلاتے تھے آج کہاں ہیں۔ ہمیں شرم دلانےوالوں سے پوچھیں کون سی شرم کون سی حیا، چوری کے پیسوں سے لندن میں جائیداد بنائی گئی، اگر تھوڑی بھی شرم ہے تو مستعفی ہوجانا چاہیے۔

    عمران اسماعیل نے کہا کہ صرف67دن کی ملے ہیں، اسکے بعد نکال دیے جائیں گے۔

    جے آئی ٹی کرمنلز پر بنتی ہے، علی زیدی

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کرمنلز پر بنتی ہے، وزیراعظم نواز شریف جے آئی ٹی کے بعد اخلاقی جواز کھوچکے ہیں، جےآئی ٹی عزیز بلوچ، صولت مرزا، ماڈل ٹاؤن، بلدیہ فیکٹری پر بنی تھی۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس فیصلہ: رقم قطر کیسے گئی‘ جے آئی ٹی بنانے کا حکم


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر  فیصلہ سناتے ہوئے جوائنٹ انوسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر  15روز بعد رپورٹ پیش کرے،  وزیراعظم ،حسن اور حسین جےآئی ٹی میں پیش ہونگے اور جے آئی ٹی 60روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پرہوگا، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، حکم سیکیورٹی ایکس چینج، ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے قطری خط کو مسترد کردیا اور حکم دیا کہ لندن فلیٹس کس کی ملکیت ، منی ٹریل کا پتہ چلایا جائے جبکہ دو ججز نے وزیراعظم کو نااہل کرنے کا نوٹ لکھا تھا۔

  • ’اوپن ہارٹ سرجری ہونی تھی، پر یہ تو ہومیو پیتھک نکل آیا‘

    ’اوپن ہارٹ سرجری ہونی تھی، پر یہ تو ہومیو پیتھک نکل آیا‘

    پاناما کیس کا تاریخی فیصلہ آتے ہی سوشل میڈیا پر مختلف آرا و تبصروں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ فیصلے سے عوام کی بڑی تعداد شدید مایوسی کا شکار ہوگئی جو آج وزیر اعظم نواز شریف کے گھر جانے کی توقع کر رہی تھی۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لوگوں نے مختلف تبصرے کیا۔ یہ تبصرے زیادہ تر مایوسانہ اور شکایتی تھے۔

    ایک صارف نے لکھا، ’آج ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ہم کرپشن کے ساتھ جیئیں گے‘۔

    کسی نے اسے ناکام ریاست کا ناکام نظام انصاف قرار دیا۔

    ایک خاتون نے کہا کہ ’پاناما کیس صرف ٹوپی ڈرامہ تھا۔ دونوں پارٹیاں ایک جیسی ہیں۔ ایک نے کرپشن کی، دوسری اپنی باری کا انتظار کر رہی ہے۔ بیچارے ججز اور بیچاری سپریم کورٹ‘۔

    ایک صارف کا کہنا تھا، ’تمام منی لانڈرز، کرپٹ لوگوں اور مافیاؤں کو مبارک ہو‘۔

    ایک شخص نے صورتحال کا یہ تجزیہ پیش کیا، ’جو لوگ پاناما کیس سے کمارہے تھے یہ ان لوگوں کی جیت ہے۔ جیسے دھرنا کروانے والے، ٹی وی چینلوں کے اینکرز، پینا فلیکس پوسٹر بنانے والے۔‘


    ایک صارف نے کہا، ’ہمارے بچے مستقبل میں کہیں گے، چلو جوڈیشری کا کھیل کھیلتے ہیں‘۔

    کسی نے کہا، ’میں انتظار کر رہا ہوں کہ کوئی کہے، وہ رہا کیمرا اور یہ سب ایک مذاق (پرینک) تھا‘۔


    ایک صارف نے کچھ یوں اپنے تاثرات کا اظہار کیا، ’لوگ توقع کر رہے تھے کہ یہ اوپن ہارٹ سرجری نما کوئی فیصلہ ہوگا مگر یہ تو ہومیو پیتھک نکل آیا‘۔

    ایک شخص نے وزیر اعظم کے ممکنہ تاثرات کی کچھ اس طرح تشریح کی۔

    ایک دل جلے نے تبصرہ کیا، ’پیارے پاکستانیوں! پلیز انجوائے کریں۔ ہم اسی کے قابل ہیں‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیر اعظم آج شام قوم سے خطاب کریں گے

    وزیر اعظم آج شام قوم سے خطاب کریں گے

    اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف آج شام 7 بجے پاناما کیس کے فیصلے سے متعلق قوم سے خطاب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے وزیر اعظم ہاؤس میں پاناما کیس کا فیصلہ سنا۔

    فیصلے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے گلے لگا کر وزیر اعظم نواز شریف کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر سابق وفاقی پرویز رشید اور عرفان صدیقی بھی موجود تھے جبکہ مریم نواز بھی اپنے والد کے ہمراہ تھیں۔

    مزید پڑھیں: پاناما کیس کے فیصلے پر عوام کا ردعمل

    فیصلہ آنے کے بعد وزیر اعظم فیصلے سے متعلق قوم سے خطاب کریں گے۔

    یاد رہے کہ آج سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے جوائنٹ انویسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ پیش کرے۔

    عدالت نے حکم دیا ہے کہ وزیر اعظم ،حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی 60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    مزید پڑھیں: مبارک وزیر اعظم نواز شریف

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیر اعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پر ہوگا۔ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، سیکیورٹی ایکس چینج اور ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

  • پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس کے تاریخی مقدمے کا فیصلہ سنا دیا، عدالت نے کیس کی مزید تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے، وزیراعظم اور ان کے بچے ٹیم کے سامنے پیش ہوکر سوالات کے جوابات دیں گے۔

    فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر ن لیگ، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ کی قیادت موجود تھی۔

    پاناما کیس کا یہ تاریخ ساز فیصلہ  547  صفحات پر مشتمل ہے‘ فیصلے کا تناسب 3:2 ہے یعنی تین ججز ایک جانب جبکہ دو ججز دوسری جانب ہیں۔

     جسٹس آصف سعید کھوسہ اورجسٹس اعجاز افضل الگ رائے رکھتے ہیں جبکہ جسٹس اعجازالاحسن‘  جسٹس عظمت سعید شیخ اورجسٹس گلزاردوسری جانب ہیں۔ عدالت نے یہ اس کیس پر جوائنٹ انویسٹی گیشن کمیشن بنانے کا حکم دے دیا۔


    پاناما کیس کا فیصلہ


    عدالت عظمیٰ کے لارجر بنچ میں سے دوججز جسٹس آصف سعید کھوسہ اورجسٹس اعجاز افضل نے وزیراعظم کو صادق اور امین کی صف سے باہر کرتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا تاہم جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس عظمت سعید شیخ اورجسٹس گلزار نے وزیراعظم اور ان کے بچوں کے خلاف جے آئی ٹی کے تحت تحقیقات کا حکم دیا۔

    عدالتِ عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں رقم قطر جانے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا ہے‘ جے آئی ٹی میں نیب ‘ آئی ایس آئی ‘ ایم آئی ‘ ایف آئی اے اور سیکیورٹی ایکسچینج کے نمائندے شامل ہوں گے۔


    سپریم کورٹ نے قطری خط کو بطور ثبوت مسترد کردیا اور لندن اپارٹمنٹس خریدنے میں منی ٹریل کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف اور ان کے فرزند حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوں گے۔

    عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ جے آئی ٹی ہر دو ہفتے بعد بنچ کو رپورٹ پیش کرے گی اور 60 دن کے اندر مکمل تحقیقات عدالت کے سامنے پیش کی جائے گی۔

    فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ چیئرمین نیب اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔



    گاڈ فادر ناول کا تذکرہ


    سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں 1969 میں شائع ہونے والے ناول ’گاڈ فادر‘کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے۔ یہ ناول ایک اطالوی مافیا باس کی زندگی پر مبنی ہے جس کے پاس اس قدرغیرقانونی دولت تھی کہ اس کے کرنسی نوٹس باندھنے کے لیے ہرماہ ڈھائی ہزارڈالر کی ربربینڈ آتی تھی۔

    اس کی موت کے بعد جب اس کی غیر قانونی دولت کا تخمینہ لگایا گیا تواداروں کے حساب سے اس کی ہفتہ وار کمائی 400 ملین ڈالر سے زیادہ تھی تاہم اسکے بیٹے نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ادارے اس رقم کے ایک فیصد کا بھی اندازہ نہیں لگاسکے جو پابلو اسکوبار کوکین کی اسمگلنگ سے کماتا تھا۔

    عدالت کے فیصلے میں ناول سے اقتباس لیا گیا ہے کہ’ہرعظیم خزانے کے پیچھے کوئی جرم ہوتا ہے‘‘۔

    سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات


    پاناما کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے موقع پر سپریم کورٹ آف پاکستان سمیت اسلام آباد اور پنجاب میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں۔

    سپریم کورٹ میں محض مخصوص پاسز کے حامل افراد کو داخلے اجازت ہے جبکہ وزارتِ داخلہ کی ہدایت پر آئی جی اسلام آباد نے عدالتِ عظمیٰ کی حفاظت کے سخت ترین اقدامات کیے ہیں‘ اس کام میں انہیں رینجرز کی معاونت بھی حاصل ہے۔

    اس کیس کے فیصلے کے بعد کسی بھی ممکنہ رد عمل کے نتیجے میں پنجاب بھر میں سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے، پنجاب رینجرز کو پولیس کی معاونت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ اس کیس کا فریق جماعتوں سمیت عوام کو بھی بہت بے چینی سے انتظار ہے اور اس بے چینی میں اضافہ اس وقت ہوا جب سپریم کورٹ نے بیان دیا کہ اس کیس میں ایسا فیصلہ دیں گے کہ صدیوں یاد رکھا جائے گا۔

    پاناما کیس کا پسِ منظر


    پانامہ لیکس کے تہلکہ خیز انکشافات کو ایک سال اور کچھ دن کا عرصہ گزر چکا ہے،4 اپریل 2016ء کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کا نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے اور کالے دھن کو بیرونِ ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    انکشافات میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرونی ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل ہے۔

    وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کے علاوہ بیٹی مریم صفدرکا نام بھی پاناما لیکس کے متاثرین شامل تھا۔

    قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں وزیر اعظم نے اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں دائر کی گئیں جنہیں سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔

    کیس کی سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ تشکیل دیا گیا تاہم سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے بینچ ختم ہوگیا اور چیف جسٹس نے تمام سماعتوں کی کارروائی بند کرتے ہوئے نئے چیف جسٹس کے لیے مقدمہ چھوڑ دیا۔

    نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ بنے جنہوں نے کیس کی از سر نو سماعت کی اور 23 فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا جو کہ آج 20 اپریل کو 57 روز بعد سنایا جارہا ہے


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما کیس: سپریم کورٹ کے اندر اور باہر سخت سیکیورٹی

    پاناما کیس: سپریم کورٹ کے اندر اور باہر سخت سیکیورٹی

    اسلام آباد: پاناما لیکس کیس کا فیصلہ آج دوپہر 2 بجے سنایا جائے گا۔ اہم ترین فیصلے کے باعث سپریم کورٹ کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ریڈ زون میں ریڈ الرٹ ہے۔ صرف پاسز رکھنے والوں کو داخلے کی اجازت ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کے فیصلے کے مد نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ریڈ زون میں ریڈ الرٹ نافذ ہے اور عام افراد کا داخلہ بند کردیا گیا۔

    سپریم کورٹ کے اندر اور باہر فول پروف سکیورٹی کے لیے 500 سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ خصوصی پاس کے بغیر کسی شخص کو عدالت عظمیٰ میں داخلے کی اجازت نہیں۔

    مزید پڑھیں: پاناما کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا

    سیاسی رہنماؤں عمران خان، سراج الحق اور شیخ رشید کو خصوصی سیکیورٹی دی جائے گی۔ سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے سپریم کورٹ میں داخلے پر مکمل پابندی ہے۔

    شہر بھر میں سیف سٹی کیمرے ہر شخص پر نظر رکھیں گے۔

  • بیس اپریل کو عدالت سے کرپشن کا جنازہ نکلے گا، شیخ رشید

    بیس اپریل کو عدالت سے کرپشن کا جنازہ نکلے گا، شیخ رشید

    اسلام آباد : مجھے امید ہے کہ پانامہ کیس کا فیصلہ حکمران خاندان کے خلاف آئے گا۔ چور، لٹیرے اور بے ایمان لوگوں کا قانون کے ذریعے احتساب ہوگا، انشاء اللہ اس مرتبہ عدالت سے کرپشن کا جنازہ نکلے گا۔

    ان خیالات کا اظہار عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کاکہنا تھا کہ دیکھنا یہ ہے کہ 20اپریل کو ’ن‘ یا قانون کی بالادستی پر فیصلہ آئے گا، قوم ایمان کی حد تک یقین رکھتی ہے کہ قطری خط جعلی تھا۔

    شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ایک سال میں ٹی وی اور اخبارات میں جتنے اشتہارات دیئے گئے اتنے اشتہارات تو ستر برسوں میں نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ تو جی ایچ کیو کے گیٹ نمبر چار کی پیداوار ہے میاں نوازشر یف کا سیاسی استاد جنرل جیلانی تھا۔ جس عمر میں ہمارے بچے کھیلتے کودتے ہیں حکمران خاندان کے بچے کھربوں روپے کی پراپرٹی کے مالک کس طرح بن جاتے ہیں؟

    ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس نواز شریف اور میرا ون ٹو ون شو ہے نواز شریف کے خلاف آرٹیکل 62اور63کا کیس میں لے کر سپریم کورٹ گیا تھا میاں نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ میرے کیس پرآئے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی ذات کے لئے نہیں بلکہ بیس کروڑ عوام کے لئے سیاست کررہاہوں سال رواں پاکستانی سیاست کے حوالے سے فیصلہ کن سال ہے ایک طرف غریب عوام کو کھانے کے لئے روٹی اور پینے کو پانی میسر نہیں دوسری طرف حکمران خاندان کی دولت میں دن دگنی رات چوگنی اضافہ ہورہاہے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد کی صورتحال پر غور کرنے کے لئے کل عمران خان سے ملاقات کرونگا ۔ میں نے زرداری صاحب سے کہا تھا کہ بلاول کو موقع دیا جائے تو کچھ بات بن سکتی ہے لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ملک ان حکمرانوں کی وجہ سے تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے قائد اعظم سولرکے نام پر اربوں روپے لٹائے گیا اورملک بدترین لوڈ شیڈنگ کا شکار ہے۔

    میاں خاندان ڈرامہ بازی کے ماہر ہے پچھلے دور حکومت میں شہباز شریف ایک ہاتھ سے پنکھا چلا کر تماشہ کرتے تھے آج ان کی اپنی حکومت میں بجلی کا بحران عروج پر پہنچ چکا ہے، اگر پانامہ کیس کا فیصلہ حکمران خاندا ن کے خلاف آتا ہے تو ان کے قریبی ساتھی بھی ان کوچھوڑ دیںگے۔

    شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف نے مجھے بھی کہا تھا کہ ملز لگا دے، لیکن میرے نہ توبیوی ہے نہ بچے، میں تو عوامی سیاست کررہاہوں مجھے دولت کی کوئی ضرورت نہیں۔جنہوں نے اقتدار کا ناجائزاستعمال کرکے دولت بنائی ان کو بھگتنا پڑے گا، اگر تیس افراد اور ان کے اولادوں کو قانون کے شکنجے میں لایاجائے تو اس ملک کا سارا قرضہ ادا کیا جاسکتا ہے۔

    آرٹیکل 62/63پر ابھی تک 21 افراد نااہل ہوچکے ہیں امید ہے 22ویں نمبر نوازشریف کاہوگا، ان کا کہنا تھا کہ میں پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ ملک میں کاروبار روز بروز زوال کا شکار ہے جبکہ حکمران خاندان کی دولت میں روز افزوں اضافہ کس طرح ہورہا ہے؟

    شیخ رشید احمد نے کہا کہ اگر پانامہ کیس میں کمیشن بنانے کا فیصلہ ہوااور میاں نواز شریف اپنے عہدے سے مستعفی ہوجاتے ہیں تو میں کمیشن کے سامنے پیش ہوجاﺅنگا۔ میں سمجھتا ہوں کہ قطری خط کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اگر قطری خط کو قانونی دستاویز مانا گیا تو عدلیہ سے عوام کا اعتبار اٹھ جائے گا۔

    وزیر اعظم نوازشریف وہ شخص ہے جس نے ساری دولت اقتدار کے دوران بنائی ۔ کل سے دیکھ لیں کہ ٹی وی اور اخبارات میں اشتہارات کا انبار لگے گا ملک میں غربت کی وجہ حکمران خاندان ہے۔انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد پیپلزپارٹی نواز شریف کو بچانے نہیں آئے گی ۔ پانامہ لیکس اور ڈان لیکس کا فیصلہ آنے کے بعد آصف زرداری صاحب بھی گھبرائیں گے کیونکہ یہ بھی دودھ کے دھلے تو نہیں ہے ان کے بھی بیرون ملک دولت موجود ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے نواز شریف کبھی بھی شہباز شریف اور ان کے خاندان کو سیاست میں جگہ نہیں دیں گے، شہبازشریف کی نواز شریف سے الگ کوئی حیثیت نہیں اگر نواز شریف نہ رہا تو کچھ بھی نہیں بچے گااور ن لیگ میں توڑ پھوڑ شروع ہوجائے گی۔

    20اپریل کو حکومت کے خلاف فیصلہ آنے کے بعد اگر کسی قسم کی شرارت کی کوشش کی گئی تو آئین کے آرٹیکل 190کے تحت فوج ، رینجرز سمیت سارے ادارے سپریم کورٹ کے ماتحت ہیں وہ آگے بڑھ کر حکومت کے کسی بھی غیر آئینی قدم کا راستہ روک سکتے ہیں۔

  • پاناما کی بات کرو تو ن لیگ کے وزرا پتھر ڈھونڈتے ہیں، چانڈیو

    پاناما کی بات کرو تو ن لیگ کے وزرا پتھر ڈھونڈتے ہیں، چانڈیو

    حیدرآباد: پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کے فیصلے کا پوری قوم کو انتظار ہے، جس اس موضوع پر بات کرو تو ن لیگ کے وزراء پتھر ڈھونڈتے ہیں۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنماء نے کہا کہ سرکار کی طرف سے بینرز لگانا عدلیہ پر دباؤ ڈالنے کے مترادف ہے، اب کسی کو بینرز لگانے والے نظر نہیں آئیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما کے ممکنہ فیصلے کے خلاف احتجاج کی تیاری حکمرانوں کو زیب نہیں دیتی اگر ملک میں افرتفری پھیلانے کی کوشش کی گئی تو حکومت کو نقصان ہوگا۔

    پڑھیں: ’’ پاناماکیس: ‘قائد تیرا ایک اشارہ،حاضر حاضرلہو ہمارا‘ کے بینرز آویزاں ‘‘

    مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے کا پوری قوم کو شدت سے انتظار ہے مگر بے چین وزراء وقت کے ساتھ ساتھ اپنے حواس کھوتے جارہے ہیں، اگر کوئی پاناما فیصلے سے متعلق بات کرے تو وزراء پتھر ڈھونڈتے ہیں، بے چین وزرا اپنے جذبات پر قابو رکھیں اور عدالتی فیصلے کا انتظار کریں۔