Tag: panama case

  • آج 81ویں پیشی ہے لیکن  پاناما لیکس کا مقدمہ ابھی تک وہیں کھڑا ہے، فواد چوہدری

    آج 81ویں پیشی ہے لیکن پاناما لیکس کا مقدمہ ابھی تک وہیں کھڑا ہے، فواد چوہدری

    اسلام آباد : پی‌ ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ آج 81ویں پیشی ہے لیکن پاناما لیکس کا مقدمہ ابھی تک وہیں کھڑا ہے، قطرکے ایسے شہزادے کو12ملین درہم دیئے گئے جس سے کبھی ملے ہی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی سماعت کے وقفے کے دوران سپریم کورٹ کے باپر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج 81ویں پیشی ہے، سوال اور جواب وہیں پر کھڑے ہیں، جب جائیداد آپ کی ہے تو وہ آپ نے خریدی کہاں سے، عدالت نے پوچھا حسین نواز جائیداد کے کیسے مالک بنے، سلمان اکرم راجہ نے کہا فلیٹس حوالگی کے دستاویزات ہمارے پاس نہیں.

    فواد چوہدری نے کہا کہ سادہ سا سوال ہے وزیراعظم نے جائیداد خریدی تو ڈیکلیئر کیوں نہیں کی،سلمان اکرم راجہ نے تسلیم کیا کیس میں بہت سے خلا ہیں، 12 ملین درہم کی انویسٹمنٹ ملینز ڈالر میں تبدیل ہوگئی، 34 ملین ڈالرکی رقم التوفیق بینک کو کیوں جمع کرائی.

    انھوں‌ نے مزید کہا کہ مریم نواز مالک نہیں ہیں تو اس کا ثبوت کیا ہے، پاناما لیکس کا مقدمہ ابھی تک وہیں کھڑا ہے،1988میں نوازشریف نے ایل ڈی اے کے پلاٹس اپنے دوستوں کو دے دیئے۔

    پاناما کہانی بڑھتی چلی جارہی ہے ، جوابات انکے پاس نہیں ہیں، عارف علوی

    پی ٹی آئی رہنما عارف علوی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا حقائق پرپردہ ڈالنے کے لئے قطری خط لائے جارہے ہیں، 1980 کے بعد ان کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں، فارمیسی پر سزا بڑھا کر پیسہ بڑھا دیا گیا ہے،

    انکا مزید کہنا تھا کہ جج صاحب نے سوال کیا بچے دو ہیں تو فلیٹس 4کیوں ہیں، بچے پڑھنے گئے تھے تو 2فلیٹس ہی کافی تھے۔

    عارف علوی نے کہا کہ پہلی بار کیس میں خاندان کے کسی تیسرے فرد کا نام آیا ہے، 1980کے بعد سے کیش ٹرانزیکشن شروع ہوجاتی ہے، یہی قطری نوازشریف کیخلاف ہیلی کاپٹر کیس میں سامنے آیا تھا۔فواد

  • قطری کےخط کاغذ کی کشتیاں ہیں جوانہیں لےڈوبیں گی،سراج الحق

    قطری کےخط کاغذ کی کشتیاں ہیں جوانہیں لےڈوبیں گی،سراج الحق

    اسلام آباد : امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کرپشن کرنے والوں کاراستہ ہمیشہ کے لئے روکنا ہوگا، قطری کےخط کاغذ کی کشتیاں ہیں جوانہیں لےڈوبیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسا میکنزم بنایا جائے عہدہ ذاتی مفاد کیلئے استعمال نہ کیا جائے، سرکاری حیثیت کو ذاتی کاروبار کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔

    سراج الحق نے کہا کہ یقین ہے قطری شہزادوں کے خط کاغذ کی کشتی ثابت ہوں گے، پاناماکیس میں لڑنے کی نہیں دلائل دینے کی ضرورت ہے، حکومت کا دل لوہے سے زیادہ سخت ہے، ادویات کے معاملے پر حکومت بے حسی کامظاہرہ کررہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ایسامیکنزم بنے جس میں سب سے پہلے میرا احتساب ہوجائے، قطری کے خط کاغذ کی کشتیاں ہیں جو انہیں لے ڈوبیں گی، ہمیں عدالتوں پرمکمل اعتماد ہے اور ہر فیصلہ تسلیم کریں گے۔


    مزید پڑھیں : پاناماکیس میں ہم سچ کوسچ اورجھوٹ کوجھوٹ کہیں گے‘سراج الحق


    امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ اسپتالوں میں مریض پڑےہیں، دوائیں نہیں مل رہیں ،حکومت مسئلہ حل کرنے کے لئے تیار نہیں ہے، حکومت کا کام ایکشن لینا ہے درس دینا نہیں۔

  • پیپلزپارٹی کو پنجاب میں پذیرائی نہیں ملے گی، شاہ محمود قریشی

    پیپلزپارٹی کو پنجاب میں پذیرائی نہیں ملے گی، شاہ محمود قریشی

    ملتان : تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت عدلیہ اور عوام کو مطمئن کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، کرپٹ لوگ بلاول زرداری کے ساتھ ہوں گے تو پنجاب میں انہیں زیادہ پزیرائی نہیں ملے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرپشن معاشرے کو چاٹ رہی ہے اس کا تدارک کرنا ہوگا۔

    پی ایس ایل میں دو بڑے نامور کھلاڑیوں پر سنگین الزامات لگے ہیں، کرکٹ میں کرپشن ہوتی رہی تو ملک دشمن قوتیں فائدہ اٹھائیں گی، ان کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس میں حکومت کے وکیل کو نقطہ نظر پیش کرنے میں دقت پیش آرہی ہے۔

    حکومت عدلیہ اور عوام کو مطمئن کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، ملٹری کورٹس اپنی جگہ لیکن حکومت اپنا کام بہترانداز میں نہیں کرپائی۔

    ایک سوال کے جواب میں رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ امرکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اپنے اقدامات سے اپنی عدالتوں کو بھی مطمئن نہیں کر پائے، ٹرمپ نے عوام اور اسلامی ریاستوں کی دل آزاری کی۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرپٹ لوگ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ہوں گے تو پنجاب میں پیپلز پارٹی کو زیادہ پزیرائی نہیں مل سکے گی،بلاول بھٹو کا پورا حق ہے کہ وہ اپنی پارٹی کو منظم کریں۔

  • لوٹی ہوئی قومی دولت کی واپسی قوم کا بڑا مطالبہ ہے، سراج الحق

    لوٹی ہوئی قومی دولت کی واپسی قوم کا بڑا مطالبہ ہے، سراج الحق

    اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ لٹیروں سے قومی دولت واپس لینا قوم کاسب سے بڑا مطالبہ ہے۔ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ دعا ہےجج صاحب جلد صحت یاب ہوں تاکہ کرپشن کا تابوت نکل سکے، سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت پیرکو ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار ان رہنماؤں نے اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ تمام کرپٹ لوگوں کا احتساب ہوناچاہیے، سیاسی جماعتوں کو آپس میں لڑنے کے بجائے کرپشن کے خلاف مل کر لڑنا چاہئیے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کرپٹ سسٹم کے خاتمے تک جہاد جاری رکھیں گے۔

    دریں اثناء عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ میری دعا ہے کہ جسٹس عظمت سعید جلد از جلد صحت یاب ہوں تاکہ عدالت عظمیٰ سےکرپشن کا تابوت نکلے، شیخ رشید نے کہا کہ اگر ڈاکٹروں نے جج صاحب کی صحت ٹھیک قرار دی تو پیر کو کیس کی سماعت ہوگی۔

  • ملک کا وزیراعظم قانون کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہا ہے، عمران‌ خان

    ملک کا وزیراعظم قانون کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہا ہے، عمران‌ خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم قانون کے پیچھے چھپ رہے ہیں، پہلے کوئی قطری نہیں تھا جیسے ہی کیس سپریم کورٹ میں آیا دو دو قطری آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کا سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ درخواست کے قابل سماعت ہونے کو تیسری بار چیلنج کیا گیا، نوازشریف نے اسمبلی میں کہا میں خود کو احتساب کیلئے پیش کرتا ہوں، تیسرے وکیل نے درخواست کو قابل سماعت ہونے کو چیلنج کیا، نوازشریف کہتے ہیں کاروبار والد کرتے تھے ہمیں کچھ نہیں پتہ، بچے کہتے ہیں کاروبار دادا کرتے تھے ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ جس کا بھی پاناما لیکس میں نام آیا کسی نے اس کو چیلنج نہیں کیا، پانامالیکس سے پہلے یہ کہتے تھے بیرون ملک ہماری کوئی جائیداد نہیں، اب یہ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تو جواب نہیں دے رہے ہیں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ گلف اسٹیل کے 15ملین درہم کا نقصان کس نے پورا کیا کوئی ریکارڈ نہیں، 1980 میں ان کو 12ملین کا منافع ہوجاتا ہے، یہ بھی ان کونہیں پتہ، نوازشریف نے اسمبلی میں کہا میرے پاس تمام دستاویزات موجود ہیں، معاہدوں میں بینکوں کا ذکر ہے مگر کوئی منی ٹریل موجود نہیں ہے۔

    عمران خان نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لندن کے فلیٹس آپ کے ہیں توثبوت بھی آپ نے ہی دینے ہیں، 13 سال کا مے فیئرکا کرایہ ہی 30کروڑ کے قریب بنتا ہے۔

    قطری شہزادے کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ قطری کرپٹ ترین آدمی ہے، اس پرکرپشن کے الزامات ہیں، قطری نے 30کروڑکا فائدہ پہنچایا، آپ نے بدلے میں کیا دیا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ملک کا وزیراعظم قانون کے پیچھے چھپنے کی کوشش کررہا ہے، کیا ملک کا وزیراعظم قانون کے اوپر ہوتا ہے، برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے پارلیمنٹ میں اپنی صفائی پیش کی، ہم اس لئے یہاں موجود ہیں کیونکہ پاکستان کے ادارے ناکام ہوچکے ہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ سات مہینے سے قطری کہیں نہیں تھا،عدالت پہنچے توقطری آگیا، پاناماکو نہیں مانتے تو آئی سی آئی جے اور بی بی سی کو عدالت لے جائیں، ابھی تک قطری کے سوا کچھ نظر نہیں آرہا ہے۔

  • پانامہ کیس، وزیراعظم کےبیٹے قطری شہزادے کا ایک اور خط لے آئے

    پانامہ کیس، وزیراعظم کےبیٹے قطری شہزادے کا ایک اور خط لے آئے

    اسلام آباد:سپریم کورٹ میں پاناماکیس کی سماعت جاری ہے، حسن اور حسین نواز نے قطری شہزادے کا ایک اور خط سپریم کورٹ میں جمع کرادیا جبکہ جماعت اسلامی کی درخواست پر وزیراعظم نے بھی جواب عدالت میں جمع کرادیا۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ پاناماکیس کی سماعت کررہا ہے، مریم نواز کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ مریم نوازکے زیرِ کفالت نہ ہونے پردلائل دوں گا۔

    حسن اور حسین نواز نے اپنا جواب اور قطری شہزادے کا ایک اور خط سپریم کورٹ میں جمع کرادیا

    وزیراعظم نواز شریف کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا،  وزیر اعظم کے صاحبزادوں نے جواب میں دبئی اسٹیل مل اور قطری شہزادے کے کاروبار کی تفصیل بھی بتائی ہے اور کہا گیا ہے کہ حماد بن جاسم کا کاروبار دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے۔

    letter

    جواب کےمطابق دبئی اسٹیل مل، بینکوں اور دبئی حکومت کے تعاون سے بنائی گئی۔

    حسن اور حسین نوازنےقطری شہزادے کا ایک اور خط سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، یہ خط 22 دسمبر کا ہے دوسرا خط پہلے خط کے سوالات کے تنا ظر میں لکھاگیا ہے، قطری خط میں بتا یا گیا ہے قطر میں کی گئی سرمایہ کاری کیش کی صورت میں کی گئی، سرمایہ کاری کے وقت قطر میں کاروبار کیش کی صورت میں ہی کیا جاتا تھا۔

    قطری خط کے مطابق دو ہزار پانچ میں کارروبار کے زمرے میں اسی لاکھ ڈالر بقایا تھے۔ اسی لاکھ ڈالر کے بقایا جات نیلسن اور نیسکول کے شیئر کی صورت میں ادا کیے گئے۔

    سپریم کورٹ میں  حسن اور حسین نواز نے عزیزیہ اسٹیل مل، سعودی عرب اور دبئی فیکٹری کے خریدو فروخت کی دستاویزات بھی پیش کر دیں، جبکہ طارق شفیع کا بیان حلفی بھی انکے جواب میں شامل ہیں۔

    جماعت اسلامی کی درخواست پر وزیراعظم کی جانب سے جواب عدالت میں جمع

    جماعت اسلامی کی درخواست پر وزیراعظم کی جانب سے جواب عدالت میں جمع کرادیا گیا، جواب میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے اسمبلی میں خطاب کے دوران غلط بیانی نہیں کی، بطور رکن اسمبلی اور وزیر اعظم حلف کی خلاف ورزی نہیں کی، لندن فلیٹس وزیر اعظم کی ملکیت نہیں ۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم ان چاروں فلیٹس میں سے کسی کے بینیفشل آنر  نہیں۔

     مریم نواز کے وکیل کے دلائل

    وکیل نے دلائل میں کہنا ہے کہ مریم نواز کے انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ عدالت کو فراہم کیا جائیگا، مریم نواز نے انٹرویو میں الزامات کا جواب دیا، شادی شدہ خاتون زیرکفالت کی تعریف میں نہیں آتی۔

    جسٹس آصف نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ زیر کفالت میں 2 کا ذکر ہونے کا مطلب کیا ہے، جس کے جواب میں وکیل شاہد حامد نے کہا کہ اس کا مطلب ایک وہ خود اور دوسرا ان کی اہلیہ ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ 2011کے ٹیکس فارم میں مریم کو زیرِ کفالت دکھایا گیا ہے۔

    وکیل شاہد حامد نے اپنے دلائل میں کہا کہ شادی شدہ خاتون والدین کے ساتھ رہے تو زیر کفالت کے دائرے میں آئے گی، زیرکفالت کی خاص تعریف نہیں
    زیرکفالت میں بزرگ، بیروزگار افراد کو شامل کیا جاسکتا ہے ، زیر کفالت کے معاملے پر انکم ٹیکس لاگو ہوتا ہے، زیرکفالت کی تعریف میں بیوی، نابالغ بچے بھی آتےہیں، مریم نواز کے انٹرویو کا متن تیار ہوکر آگیا ہے، جمع کرا رہا ہوں۔

    شاہد حامد نے کہا کہ غیر شادی شدہ بیٹی کی ذرائع آمدن نہ ہو تو وہ زیر کفالت ہوگی۔

    جسٹس گلزار نے کہا کہ انکم ٹیکس قانون میں دیگر کا خانہ زیر کفالت کی کیٹیگری ہے، جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس قانون میں مخصوص کیٹیگری2015میں شامل کی گئی۔

    جسٹس شیخ عظمت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم آپ کی معاونت سے قانون کی تشریح کرسکتےہیں، اپنی اہلیہ بچوں کے نام پر جائیداد رکھیں تو کیا وہ بے نامی ہوگی۔

    جسٹس کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مشترکہ خاندانی کاروبار ہو، بچے بڑے ہوچکے تو کیا صورتحال ہوگی؟

    جسٹس آصف سعید نے سوال کیا کہ مشترکہ کاروبار میں کیا تمام بچے زیر کفالت تصور ہوں گے؟ شاہد حامد کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے واضح تعریف نہیں کی جا سکتی،کیس ٹوکیس معاملہ ہوتا ہے۔

    جسٹس شیخ عظمت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کوئی شخص خاندان کا سربراہ ہو تو بچے اور انکے بچے زیرکفالت ہونگے؟

    جسٹس آصف سعید نے کہا کہ کاروباری خاندان میں مضبوط آدمی ایک ہوتا ہے ، وہ مضبوط شخص پورےخاندان کو چلاتا ہے، کیا ہم پورے خاندان کو بلاسکتے ہیں، جو مضبوط شخص کے زیرکفالت ہیں، بالغ بچے کاروبار کے باوجود خاندان کے بڑے سے خرچہ لیتےہیں،  کیا وہ بھی زیرکفالت تصور ہوں گے۔

    وکیل شاہد حامد نے کہا کہ جذباتی اور ثقافتی  طور پر زیر کفالت ہوتے ہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ نیب قانون میں بھی زیرکفالت کی تعریف نہیں کی گئی، ڈکشنری کے مطابق دوسرے پر انحصار زیرکفالت ہوتا ہے، قانون واضح نہ ہو توعام ڈکشنری کے معنی ہی استعمال ہوں گے۔

    وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پر وکیل شاہد حامد کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو بچوں سےملنے والےتحائف کا گوشوارہ کل جمع کرادوں گا۔

    جسٹس اعجاز افضل نے سوال کیا کہ بی ایم ڈبلیوگاڑی کی فروخت پر اتنا منافع کیسے ہوا؟ وکیل شاہد حامد کا جواب میں کہنا تھا کہ 2006  میں حسن نے لندن میں بی ایم ڈبلیو خرید کر دبئی بھجوادی، 2سال بعد گاڑی مریم نواز کو تحفے میں دے دی، مریم نے 37لاکھ روپے ڈیوٹی ادا کرکے گاڑی حاصل کرلی۔

    شاہد حامد نے مزید کہا کہ  ایک کمپنی نے پرانی بی ایم ڈبلیو کی قیمت 2کروڑ 80لاکھ لگائی، جس پر جسٹس عظمت نے کہا کہ  آپ کہہ رہے ہیں نئی گاڑی کی خریداری کیلئے پرانی گاڑی مجوزہ قیمت پربیچ دی ، اس لئے منافع کی رقم میری موکلہ کے پاس نہیں آئی۔

    وکیل نے دلائل میں کہا کہ عدالت مختلف مقدمات میں  معاون مقرر کرتی رہی ہے، مجھے اعتراض نہیں  عدالت اس کیس میں کسی کو  معاون مقرر کر دے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ کی عدالتی معاون مقرر کرنے کی بات سمجھ سے بالاتر ہے، مقدمے میں ہر فریق کا وکیل بہتر انداز میں دلائل دے رہا ہے،  ہمارے سامنے شیخ رشید نے بھی مقدمہ بہترین انداز میں پیش کیا ہے۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہنسیں نہیں یہ بات جج صاحب نے سنجیدہ انداز میں کی ہے۔

    مریم نواز کے وکیل شاہد حامد نے ظفر علی شاہ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے  پرویز مشرف کی فوجی بغاوت کو خوش آمدید کہا تھا، جس پر قاضی حسین احمد نے بھی تو اس فوجی آمریت کو خوش آمدید کہا تھا۔

    جسٹس عظمت سعید  نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ باتیں بیت گئیں ان باتوں کو جانے دیں۔

    جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ وکلا اپنے دفاع کو تبدیل کر رہے ہیں۔

    مریم نواز کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ عوامی مفاد کے تحت دائر درخواستیں نیک نیتی پر مبنی ہوتی ہیں، اس کیس کو سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اس میں درخواست گزار کی بد نیتی کیا ہے۔

    جسٹس کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہمارے سامنے 3مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کی درخواستیں ہیں، آپ یہ نہیں کہہ سکتے  کوئی ایک سیاسی مخالف عدالت آیا ہے۔

    شاہد حامد نے ذاتی عناد پر مخالف فریق کے خلاف کیسوں کے عدالتی حوالہ جات پیش کیے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ  یہ عوامی مفاد کی درخواستیں ہیں اور پاکستانی شہری سچ جاننا چاہتے ہیں۔

    جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ اسی لیے ہم تمام وکلا کو بولنے کا پورا موقع دے کر صبر سے سن رہے ہیں۔

    جسٹس کھوسہ نے شاہد حامد سے استفسار کیا کہ سماعت مکمل ہونے پر عدالت کے ذمہ بہت بڑا کام ہے، تمام آپشنز کھلی رکھی ہی
    کیا کل گیارہ بجے تک آپ دلائل مکمل کر لیں گے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ شاہد حامد نے جواب میں کہا کہ اس سے بھی جلدی دلائل مکمل کرنے کی کوشش کروں گا، جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ   آپ کے بعد سلمان اکرم راجا دلائل کا آغاز کریں گے۔

    بڑالیڈربنا پھرتا ہے نوازشریف کی بیٹی سے ڈرتا ہے، طارق فضل چوہدری

    سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت میں وقفے کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ ماضی میں سیاستدانوں پربڑے بڑے الزامات لگتے رہے ہیں، کسی نے سامنے آکر کبھی الزامات کا جواب نہیں دیا ہے،  مخالفین نے الزامات کا کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔

    طارق فضل چوہدری نے کہا کہ  بڑا لیڈر بنا پھرتا ہے نوازشریف کی بیٹی سے ڈرتا ہے، تحریک انصاف جھوٹا پروپیگنڈا کر رہی ہے،ثبوت کوئی نہیں دیا، پٹیشن میں مریم نوازشریف کے خلاف کوئی الزام نہیں ہے،  کسی کوشک نہیں مریم نواز وزیراعظم کی زیرکفالت نہیں ہے، تحریک انصاف والے ثبوت دیتے نہیں روز الزام نیا لگا دیتے ہیں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے دائیں بائیں کھڑے لوگ اربوں کے تحائف دیتے رہے۔

    جرمنی اخبار کی دستاویزات میں سوئس بینکوں سے قرضہ لینے کے ثبوت ہیں، فواد چوہدری

    پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جرمنی کے اخبار نے کچھ نئی دستاویز شائع کی ہیں، دستاویزات میں سوئس بینکوں سے قرضہ لینے کے ثبوت ہیں، جرمن اخبار نے دستاویزات گزشتہ رات شائع کی ہیں۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ ثابت ہوتا ہے کہ تینوں بچوں نے7ملین پاؤنڈ قرضہ لیا ، نیا ثبوت سامنے آیا ہے اب معاملہ لندن تک نہیں رکے گا، مریم نواز کے ان تمام معاملات میں دستخط سامنے آئے ہیں۔

    شریف خاندان جعلی دستخط کرتا ہے، شیخ رشید

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا شیخ رشید کا سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ جب تک معاشرہ کرپشن سے پاک نہیں ہوگا ، عوام کی ترقی نہیں ہوگی، شریف خاندان جعلی دستخط کرتا ہے، قطری خط سمیت تمام دستاویزات کی بنیاد ہی جعلی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ مکمل طور پر با اختیار ہے جسے چاہے ریلیف دے سکتی ہے۔

    پاناماکیس میں ایک فریق عوام اوردوسراحکومتی ٹولہ ہے، امید ہے عوام جیت جائیں گے، سراج الحق

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاناماکیس میں ایک فریق عوام اوردوسراحکومتی ٹولہ ہے، امید ہے عوام جیت جائیں گے، حکومتی وکلاکے دلائل کے ساتھ الفاظ بھی ختم ہوگئے ہیں، ایک کے بعد ایک وکیل آرہا ہے لیکن بات نہیں بن رہی۔

    سراج الحق نے کہا کہ حکومت کے پاس دولت کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے، اب بھی کرپشن کیخلاف کوئی فیصلہ نہیں ہوا تو پھر کبھی نہیں ہوگا، کرپشن کے خاتمے کیلئے 5ہزار افراد جیل جائینگے تو یہ بڑی بات نہیں، پاکستان کیلئے کرپشن بھارت سے بھی بڑا خطرہ ہے، کیس کےبعدان تمام لوگوں کااحتساب ہوناچاہئے، جن کے نام پاناما میں ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں نے قوم کو چاروں طرف سے محاصرےمیں لیا ہوا ہے، کرپشن کےخلاف ہم نے فیصلہ کن لڑائی شروع کردی ہے۔

  • اب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونے والا ہے،نعیم الحق

    اب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونے والا ہے،نعیم الحق

    اسلام آباد : پی ٹی آئی کے رہنما نعیم الحق کا کہنا ہے کہ  اب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونے والا ہے، فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کے بچے کس طرح ارب پتی ہوئے، کہانی سامنے آئے گی، جبکہ اعجاز چوہدری کا کہنا ہے کہ نوازشریف کو وزیراعظم کہتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی سماعت میں وقفے کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ نے کرائے کے ٹٹو کو عمران خان کے خلاف استعمال کیا، ن لیگ اس کے مشروبات سمیت تمام اخراجات برداشت کررہی ہے، الیکشن کمیشن میں جھوٹا کیس دائر کرنے پر اس شخص کو پارٹی سے نکالا گیا تھا۔

    نعیم الحق نے کہا کہ اب دودھ کادودھ اور پانی کا پانی ہونے والا ہے، اب یہ ہمیشہ کے لئے نااہل ہوجائیں گے اور قوم کی جان چھوٹ جائے گی، آج کے اخبارات دو بھائیوں کی تصاویر سے بھرے پڑے ہیں، یہ دونوں بھائی اشتہارات دیکر خود کو مبارکباد دے رہے ہیں، یہ بھائی عوام کے پیسے سے اپنے اشتہارات چھپوا رہے ہیں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن)اورشریف فیملی نے کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔

    وزیراعظم کے بچے کس طرح ارب پتی ہوئے،کہانی سامنے آئے گی، فواد چوہدری

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اپنے دلائل مکمل کرلئے ہیں، اب کیس کا اہم حصہ شروع ہونے والا ہے، نوازشریف کے بچوں کے وکیل منی ٹریل بتائیں گے، منی ٹریل وزیراعظم کے بچوں کے وکیل کو فراہم کرنی ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ آئی سی آئی جے نے برٹش ورجن آئی لینڈکوایک خط لکھا ہے، مریم نوازشریف ان کمپنیوں کی بینیفیشل مالک ہیں، عدالت کے سامنے ہرچیز کھل کر سامنے آگئی ہوئی ہے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ وزیراعظم کے بچے کس طرح ارب پتی ہوئے، کہانی سامنے آئے گی، والد اور بچے کس طرح ارب پتی ہوئے، نوازشریف کو نہیں علم، پرائزبانڈ رفیق نے سپریم کورٹ کے بینچ کو دھمکی دی ہے، دانیال عزیز جھوٹوں کی ٹیم کے اوپنر ہیں۔

    نوازشریف کو وزیراعظم کہتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے، اعجازچوہدری

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعجازچوہدری نے کہا کہ شہبازشریف کا بیٹا کہتا ہے 2007میں جائیداد کی تقسیم ہوئی تھی، ن لیگ والے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں، یہ اندر سے ہار چکے ہیں۔

    اعجازچوہدری نے کہا کہ نوازشریف کو وزیراعظم کہتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے، خواجہ سعد رفیق بزدلوں کا سردار ہے، رانا ثنا اللہ کوسپریم کورٹ سے متعلق جملے کی وضاحت کرنی چاہئے۔

  • چند روزمیں وزیراعظم کے مستقبل کا فیصلہ ہوجائیگا، نعیم الحق

    چند روزمیں وزیراعظم کے مستقبل کا فیصلہ ہوجائیگا، نعیم الحق

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا ہے کہ آئندہ چندروز میں وزیر اعظم کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا، لیگی رہنماؤں کے لہجوں سے شکست کے آثار نمایاں ہیں، عدالتی کارروائی نے سچ اور جھوٹ کافرق واضح کر دیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعدرفیق اور مریم اورنگزیب کے بیان کے ردعمل میں کیا، نعیم الحق نے کہا کہ کرپشن اور لوٹ مار کا بدترین سلسلہ جلد اپنے انجام کو پہنچے گا، عدالت میں نواز شریف نے ثبوت نہیں دیئے۔

    وزیراعظم نے پامانہ کیس کی سماعت میں ہر روز نیا یوٹرن لیا ، لیگی وزراء نے ماحول خراب کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے، انہوں نے کہا کہ عدالت جس طریقے سے کارروائی کر رہی ہے اس نے سچ اور جھوٹ میں فرق واضح کر دیا ہے، جلد ہی وزیراعظم کے مستقبل کا فیصلہ ہوجائےگا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومتی وکلاء بھی تاحال عدالت میں وزیراعظم کی بے گناہی کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے، انہیں صرف قطری خط کے پیچھے چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    نعیم الحق نے خواجہ سعدرفیق پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ امید تھی آج کےحادثے کے بعد وزیر ریلوے سنجیدگی اختیار کرینگے، باعث افسوس ہے کہ سعد رفیق سیاست سے بالاتر ہونے کو تیار نہیں۔

    ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ ملازمین بھرتی کرکے سعد رفیق نے قوم پراحسان نہیں کیا، 10کی جگہ 100بندے بھرتی کرنا بہتری کی ضمانت نہیں، ادارےکی کارکردگی میں بہتری منصوبہ بندی سےمشروط ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں : ریلوے کراسنگ کی تعمیر صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، خواجہ سعد رفیق

    انہوں نے سوال کیا کہ سعد رفیق نے اب تک محکمہ ریلوے کی اصلاح کیلئے کیااقدامات اٹھائے؟ حکمرانوں کا مفاد ترجیح ہو تو عوام کی اموات سےخاص فرق نہیں پڑتا، کارکردگی کی بجائےالزام لگا کر جان چھڑانے کی روایت نہیں چلے گی۔

    مزید پڑھیں : عمران خان چورمچائے شور کی زندہ مثال ہیں، مریم اورنگزیب

    نعیم الحق کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق، نوازشریف کی ایماء پرگالم گلوچ کرلیں یا ریلوے پرتوجہ دیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر ریلوے کو اموات کاذمہ دار ٹھہرا کرسخت باز پرس کی جانی چاہئیے۔

  • عمران خان کی اے ٹی ایم نے پوری پارٹی یرغمال بنالی، رانا ثناءاللہ

    عمران خان کی اے ٹی ایم نے پوری پارٹی یرغمال بنالی، رانا ثناءاللہ

     لاہور : پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کا ہنگامہ کرپشن کے خاتمے کے لئے نہیں بلکہ صرف نوازشریف کوہٹانے کے لیے ہے،عمران خان کے اے ٹی ایم نے پوری پارٹی کو یرغمال بنالیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، رانا ثنا اللہ خان کا کہنا تھا کہ جاوید ہاشمی نے جو باتیں کیں وہ سچ تھیں، عمران خان 2 نومبر کے لاک ڈاؤن کی ناکامی کے بعد اس کا نتیجہ سپریم کورٹ سے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    رانا ثناءاللہ خان نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعلیٰ کے ریفرنس کو پی ٹی آئی کی اے ٹی ایمز سے منسوب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی ایک اے ٹی ایم مشین نے پوری تحریک انصاف کو یرغمال بنا لیا ہے اور وہ اپنی بے ضابطگیوں کو چھپانے کےلئے ریفرنس لا رہے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے ان کا بیان ذاتی رائے ہے اور دہشت گردی ہر قابو پانے کےلئے عدالتی نظام کو ہر صورت بہتر کرنا ہو گا۔

  • پاناما کیس پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا، عمران خان

    پاناما کیس پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا، عمران خان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ منی لانڈرنگ ہے، پاناما کیس پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا۔

    پاناما کیس میں عدالت عظمیٰ کے اندر سماعت اور باہر لفظی جنگ جاری ہے، سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا سپریم کورٹ نے پوچھا بیٹا باپ کو52 کروڑ بھیج رہا ہے، کاروبار کیا کرتا ہے، آج ان کے منہ سے نکل گیا کہ حسین نواز کی ایک اور اسٹیل مل بھی ہے، پتہ چل رہا ہے خسارے والی اسٹیل مل بچے دیتی جارہی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اصل میں یہ سارا پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر بھیجا گیا، ایف بی آر میں نئے نئے دستاویزات بنائے جارہے ہیں،تلاشی سے پہلے کچھ اور عدالت میں موقف کچھ اور ہے، سیلزڈیڈ فروری میں ،اسٹامپ پیپرز مارچ میں خریدا گیا، یہ معجزہ ہے۔

    تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کہہ رہے ہیں سعدرفیق کی مدد لیں وہ ان چیزوں میں ماہرہیں، جو چیزیں سامنے آرہی ہیں وہ پوری قوم کی جیت ہے، حسین نواز نے نوازشریف کو 52کروڑ روپے بھیجے، ہمارے ملک میں باپ بچوں کوپیسے دیتا ہے۔

    کپتان نے چارٹرآف ڈیمانڈ کو چارٹر آف مک مکا قرار دیا اور کہا کہ شریف خاندان مشرف سے معاہدہ کرکے بیرون ملک گیا تھا ، شریف خاندان نے این آراو کے بعد میثا ق جمہوریت کیا

    عمران خان کا کہنا تھا کہ نوازشریف ڈیوس میں اینٹی کرپشن پر لیکچر دینے گئے ہیں ، دہشتگردی پر لیکچر کیلئے بانی ایم کیو ایم کو بلایا جائے۔


    مزید پڑھیں : ساری قوم اورموٹوگینگ کوپتہ ہے نوازشریف جھوٹ بول رہے ہیں، عمران خان


    پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار نے اعتراف کیا کہ منی لانڈرنگ کی گئی، اسحاق ڈار نے مجسٹریٹ کے سامنے تسلیم کیا کہ میں منی لانڈرنگ کرتا رہا ہوں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ منی لانڈرنگ ہے، وزیراعظم اور وزیرخزانہ منی لانڈرنگ کریں تو ملک کا کیا مستقبل ہے، ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں تو ہم آئی ایم ایف سے قرض لیتے ہیں۔

    پاناما کیس کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما کا کیس پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا ، ہمارے بھی وکیل سے سخت سوالات کئے گئے،اب ان کی باری ہے، پاکستان میں 12ارب روپے کی دن کی کرپشن ہے۔

    عمران نے کہا کہ نوازشریف ڈیوس میں اینٹی کرپشن پرلیکچر دینے گئے ہیں، دہشت گردی پرلیکچر کے لئے بانی ایم کیوایم کوبلایا جائے،عمران خان