Tag: panama case

  • پاناماکیس میں جدوجہد وزارت عظمٰی کیلئے نہیں ،عمران خان

    پاناماکیس میں جدوجہد وزارت عظمٰی کیلئے نہیں ،عمران خان

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف جدوجہد ملک کے مستقبل کے لیے ہے وزیر اعظم بننے کے لیے نہیں۔ صادق اورامین کے معاملے پرپارلیمنٹ جاتی ہے تو جائے مگر ملک بچ جائے، پانامہ لیکس میں وزیراعظم کی ساکھ پر سوالیہ نشانات اٹھ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز لیگ نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں ڈبودیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران ایک بار پھر ن لیگ پر برس پڑے اور کہا کہ پاناما عوام کا ایشو ہے اور وہ یہ جدوجہد وزیراعظم بننے کے لیے ہرگز نہیں کررہے۔

    عمران خان خان کا کہنا تھا کہ نواز لیگ نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں ڈبودیا۔ نواز شریف اور ان کے بچوں کا نام دنیا بھر کے اخبارات میں آیا، پانامہ لیکس انکشافات میں وزیراعظم اور ان کے بچوں کے خلاف ثبوت آگئے ہیں۔ نوازشریف اوران کے بچوں کا نام آیا توہم نے جواب طلب کیا۔

    نواز شریف نے اسمبلی میں جو باتیں کیں وہ جھوٹی نکلیں اور نواز شریف نے لکھی ہوئی تقریر پڑھی، انہوں نے پارلیمنٹ سے ایک اور قوم سے دو خطاب کیے لیکن سچ پھر بھی نہیں کہا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ جدوجہد اس لئے کررہے ہیں کہ پاکستان کے ادارو ں کو مضبوط ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ ٹیکس کولیکشن کیسے بڑھے گی جب ملک کا وزیراعظم ہی کرپٹ ہوگا۔

    سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ ڈاکوﺅں کا احتساب ہونا چاہیے جب تک احتساب نہیں ہوتا انصاف نہیں مل سکتا۔

  • پانامہ کیس کا فیصلہ دو ہفتوں میں ہو جائے گا،  فواد چوہدری

    پانامہ کیس کا فیصلہ دو ہفتوں میں ہو جائے گا، فواد چوہدری

    کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پانامہ کیس فائنل راؤنڈ میں داخل ہوچکا ہے اورتوقع ہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں پانامہ لیکس کے معاملے پر تمام عدالتی کارراوائی مکمل کرلی جائیگی، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کے خاندان کے نااہل ہونے سے جمہوریت کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے انصاف ہاؤس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل عمران اسماعیل، حلیم عادل شیخ،فردوس شمیم نقوی، جمال صدیقی،عزیز اللہ آفریدی، دواخان صابراور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ پانامہ لیکس اسکینڈل کو سات ماہ ہوچکے ہیں اورجو کاغذات مریم نواز کی جانب سے جمع کروائے گئے ہیں ان پر مریم نواز کے دستحط ہی موجود نہیں ہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پیر کے روز سے پانامہ لیکس کے حوالے سے دوبارہ عدالتی کارروائی کا آغاز ہوگا۔

    تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کے دلائل کے بعد نواز شریف کے دلائل کا آغاز ہوگا، اس کیس میں مریم نواز اپنے والد نواز شریف کی فرنٹ مین ہیں اورمریم نواز منروا کمپنی کی بینیفشری ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی قومی اسمبلی میں تقاریر اور دیگر بیانات کو اگر دیکھا جائے اور اس کے ساتھ ان کے بچوں کے بیانات کو تو یہ ایک دوسرے سے نہیں ملتے۔

    وزیراعظم کو 2006ء سے 93ء تک کے اپنے اثاثوں کے ثبوت پیش کرنا ہوں گے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کے وکیل سلمان اکرم راجہ جو کہ کرپشن اور پانامہ لیکس کے حوالے سے نواز شریف پر سخت تنقید کرتے رہے ہیں وہ کیسے ان کا پانامہ کیس میں دفاع کریں گے؟

    ان کا کہنا تھا کہ سرکاری خزانے سے وکلاء کی فیسیں ادا کی جارہی ہے اور حکومت اس معاملے میں سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ یہ عمران خان کا ذاتی کیس نہیں ہے بلکہ پانامہ لیکس ایک بین الاقوامی معاملہ ہے اورجو اربوں روپے لوٹے گئے وہ عمران خان کے نہیں پوری پاکستانی قوم کے پیسے تھے۔ یہ بات کہنا کہ نواز شریف کی نااہلی سے جمہوریت کو نقصان پہنچے گا غلط ہے۔

    ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف نے اپنا نام جمہوریت رکھ لیا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف نے آئندہ کے عام انتخابات کی تیاریوں کاآغاز کردیا ہے۔

    عمران خان نے فیصلہ کیا ہے وہ اب سندھ اور کراچی کے معاملات پر خصوصی توجہ دیں گے اور انہوں نے صوبہ سندھ کو فوکس کیا ہوا ہے اور سندھ کے عوام بھی تبدیلی کے لئے عمران خان کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

  • پاناما مقدمے میں وزیراعظم وکلا کو معاوضہ کہاں سے دے رہےہیں؟ پی ٹی آئی نے تفصیلات مانگ لیں

    پاناما مقدمے میں وزیراعظم وکلا کو معاوضہ کہاں سے دے رہےہیں؟ پی ٹی آئی نے تفصیلات مانگ لیں

    اسلام آباد : وزیراعظم نوازشریف اور خاندان پاناما لیکس کے مقدمے میں وکلاء کو معاوضہ ذاتی زائد اثاثوں سے دے رہے ہیں یا عوام کی جیب سے، پی ٹی آئی نے تفصیلات مانگ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نے حکومت سے تفصیلات مانگ لیں ہے کہ پاناما لیکس میں دامن بچاتے وزیراعظم وکلا کو معاوضہ کہاں سے دے رہےہیں؟ پاناما کے مقدمے میں عوام کا پیسہ وکلا کی جیب میں جارہا ہے یا ذاتی زائد اثاثے خرچ ہو رہےہیں ۔

    p3

    پی ٹی آئی رہنما عندلیب عباس نےوزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کوخط لکھ دیا ہے، خط میں وزیراعظم اور انکے خاندان کے دفاع پر مامور وکلاء کو دی جانے والی فیسوں کی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔

    p2

    حکومتی وزراء اور اراکین اسمبلی کی جانب سےریاستی وسائل کے استعمال پراہم سوالات بھی خط کا حصہ ہیں۔

    panam-1

    پی ٹی آئی رہنما عندلیب عباس کا کہنا ہے کہ اطلاعات تک رسائی کے قانون کے تحت حکومت ادائیگیوں کی تفصیلات فراہم کرے، حکومتی وزراء کیوں قومی وسائل کے بل بوتے پر شریف خاندان کے دفاع پر مامور ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ ریاستی وسائل کے بےجا استعمال کا فوری نوٹس لے۔

  • پاناما کیس، پی ٹی آئی نے مزید دستاویزات جمع کرا دیں

    پاناما کیس، پی ٹی آئی نے مزید دستاویزات جمع کرا دیں

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی جانب سے پانامہ کیس کی مزید دستاویزات جمع کروا دی گئیں، دستاوایزات پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری کی جانب سے جمع کروائی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی سماعت کل سپریم کورٹ میں ہوگی، پاناما کیس سماعت سے پہلے پی ٹی آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں پاناما کی مزید دستاویزات جمع کرا دی گئیں، دستاویزات میں موزیک فونسیکا کو لکھا گیا خط بھی شامل ہے۔

    پی ٹی آئی کی جانب سے جمع کرائے گئے دستاویز میں نواز شریف کا ایک پرانا انٹر ویو بھی جمع کرا یا گیا ہے، لندن فلیٹ کی ملکیت سے متعلق دستاویزات بھی جمع کرائی گئیں، جو نوازشریف فیملی کی فلیٹ کی سال دوہزار چھ سے پہلے کی ملکیت ظاہر کرتے ہیں۔

    گزشتہ روز تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل عمران اسماعیل اورکراچی ریجن کے قائم مقام صدر و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا تھا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے مزید نئے دھماکہ خیز ثبوت شواہد آگئے، جنھیں منگل کو عمران خان پریس کانفرنس میں پیش کریں گے۔

    اس موقع پر پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ صرف تحریک انصاف کی وجہ سے زندہ ہے۔بعض جماعتیں 2018 کے الیکشن کو سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے استعمال کریں گی لیکن ہم پانامہ لیکس کا معاملہ کو آخری دم تک پہنچائیں گے

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے کہا تھا کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنا تو اس کا بائیکاٹ کریں گے، جس کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا کہ عدالت کیس جاری رکھتے ہوئے پورے دلائل سنے گی۔

    عدالت عظمیٰ نے پانامالیکس کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی جبکہ کیس کی آئندہ سماعت سپریم کورٹ کا نیا بنچ کرےگا۔

  • پانامالیکس کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی

    پانامالیکس کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی

    اسلام آباد: پانامالیکس سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجربنچ نے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پاناما لیکس کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے کمیشن بنانے کے حوالے سے فریقین کا موقف سنا۔

    سماعت کےدوران تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنا تو اس کا بائیکاٹ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا کیس بنا دیا عدالت اس پر فیصلہ دے ۔

    دوسری جانب چیف جسٹس نے وزیراعظم کے وکیل سے پوچھا کہ آپ کو کیا ہدایات ملی ہیں جس پر سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ وزیراعظم کا نام پاناما پیپرز میں نہیں آیا اور اب تک وزیر اعظم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔

    وزیراعظم کےوکیل سلمان اسلم بٹ کا کہناتھا کہ عدالت کمیشن بنانے یا نہ بنانے سے متعلق جو بھی فیصلہ کر لے قبول ہوگا۔

    عدالت نےوزیراعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ سے پوچھاتو انہوں نے کہا کہ ہمیں کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے البتہ کمیشن کے دائرہ کار پر اعتراض ہو سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں:پانامہ کیس میں کمیشن کے قیام کو مسترد کرتے ہیں،عمران خان

    سپریم کورٹ کی جانب سے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا کہ عدالت کیس جاری رکھتے ہوئے پورے دلائل سنےگی۔

    عدالت عظمیٰ نے پانامالیکس کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی جبکہ کیس کی آئندہ سماعت سپریم کورٹ کا نیا بنچ کرےگا۔

    یادرہے کہ گزشتہ سماعت پرچیف جسٹس انورظہیرجمالی نے کہا تھا کہ کمیشن تحریک انصاف کےالزامات پربنایا جائےگا،اور یہ سپریم کورٹ کےجج کی سربراہی میں ہوگا۔

    چیف جسٹس کا کہناتھا کہ کمیشن میں فریقین کوموقف پیش کرنے کا پوراموقع دیں گے،کمیشن کوتمام اداروں کی معاونت حاصل ہوگی اوراس کی رپورٹ ہمارے سامنے پیش کی جائےگی۔

    پاناما لیکس کیس کے سماعت کے دوران چیف جسٹس انورظہیر جمالی نے ریمارکس دیئےکہ دونوں طرف سے دستاویزی شواہد نامکمل ہیں ۔

    تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نےانٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ دستاویزات لگائیں،ایسی دستاویزکوشواہد تسلیم نہیں کیاجاتا۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہاتھا کہ بیانیہ اور دستاویزات پڑھیں تو واضح ہوجاتا ہے کہ وزیراعظم کے وکیل کی طر ف سے سوالوں کے جواب نہیں آئے۔جبکہ جسٹس کھوسہ نے کہا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ اس معاملے کی تفتیش کی جائے۔

    خیال رہے کہ پاناماکیس کی گزشتہ سماعت میں وزیراعظم کےوکیل سلمان اسلم بٹ تین سوالوں پراعلیٰ عدالت کو قائل نہ کرسکے۔

    سپریم کورٹ کےلارجر بنچ نےحکومتی وکیل کے دلائل پر کہاتھاکہ عوام کے سامنے کیوں کہا گیاکہ تمام ریکارڈ موجود ہے سامنے لائیں گے۔

    عدالت نے کہاتھا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں دادا اور پوتے کے درمیان باتوں کا باپ کو علم نہیں تھا۔سلمان بٹ وزیراعظم کے دفاع کے لیےخطرناک دلائل دے رہے ہیں۔

    عدالت عظمیٰ نےکہاتھا کہ مریم نواز کے زیر کفالت ہونےکامعاملہ ابھی تک حل نہیں ہوا۔سپریم کورٹ کا ریمارکس میں کہنا تھاوزیراعظم قابل احترام ہیں لیکن پاناماکیس میں اُن کو جواب دینا ہوگا۔

    پاناماکیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم نوازشریف کے وکیل سلمان اسلم بٹ نےدلائل دیتے ہوئے کہا تھاکہ مریم نواز کےگھرکا پتہ جاتی امرا لکھا ہے لیکن وہ قانونی طور پر اپنے شوہر کے زیر کفالت ہیں۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسار کیا کہاتھا کہ مریم نواز ان کے اخراجات اور آمدن کہاں سے آتی ہے؟جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ مریم نواز کی زرعی آمدن ہے۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا تھاکہ آپ کو اور مجھے بہترعلم ہے کہ ٹیکس گوشوارے کیسے جمع کرائے جاتے ہیں،ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا معاملہ فنکشنل ہے،شایدآپ کے اور میرےٹیکس گوشوارے اسی طرح جمع ہوتے ہوں۔

    جسٹس عظمت سعیدنےکہاتھا کہ مریم نوازنےٹیکس گوشواروں میں زرعی اراضی سےآمدن 21لاکھ،سفری اخراجات 35لاکھ بتائے۔ریٹرن کےمطابق مریم کی قابل ٹیکس آمدن صفرہے۔

    جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیاتھا کہ وزیراعظم نے مریم نواز کے لیے زمین کب خریدی،جس کے جواب میں سلمان بٹ نےکہا کہ اراضی 19 اپریل 2011 کو خریدی گئی۔

    جسٹس عظمت سعید نے دوبارہ استفسار کیاتھا کہ رقم والد نے بیٹی کو تحفے میں دی جو بیٹی نے والد کو واپس کردی؟۔

    پاناماکیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا تھاکہ مریم نوازکےپاس کوئی ریگولرجاب نہیں،والداور بھائیوں سےگفٹ لیتی ہیں۔

    تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ پہنچنے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاتھاکہ اس موقع پر صحافی نے عمران سے سوال کیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پوچھے گئے 3 سوالوں کی کتنی اہمیت ہے ؟۔جس پرعمران خان نے جواب دیا کہ سوال تین نہیں اور بھی ہیں جو سپریم کورٹ نے پوچھے ہیں ۔

    یاد رہےکہ اس سے قبل گزشتہ روز سپریم کورٹ میں عمران خان کی جانب سے نعیم بخاری اور وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سلمان اسلم بٹ پیش ہوئےتھے۔

    اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور پارٹی رہنماؤں سمیت حکومتی وزراء بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کےدلائل

    تحریک انصاف کے وکیل نےگزشتہ روز اپنے دلائل میں موقف اختیارتھاکہ وزیر اعظم کی پہلی تقریر میں سعودیہ مل کی فروخت کی تاریخ نہیں دی گئی جبکہ لندن فلیٹس سعودی مل بیچ کر خریدے یا دبئی مل فروخت کرکے بیان میں تضاد ہے۔

    نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہاتھا کہ نوازشریف نےکہاتھا کہ لندن فلیٹ جدہ اور دبئی ملوں کی فروخت سےلیے۔انہوں نے کہاتھاکہ 33 ملین درہم میں دبئی اسٹیل مل فروخت ہوئی اور یہ قیمت وزیر اعظم نے بتائی۔

    پی ٹی آئی کے وکیل کا دوران سماعت کہناتھاکہ حسین نواز کےمطابق لندن فلیٹ قطرسرمایہ کاری کے بدلے حاصل ہوئے۔

    انہوں نے کہاتھا کہ وزیر اعظم نے مسلسل ٹیکس چوری کی ہے جبکہ2014 اور 2105 میں حسین نواز نے اپنےوالد نوازشریف کو 74 کروڑ کے تحفے دیئےجس پر وزیراعظم نے ٹیکس ادا نہیں کیا۔

    جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا تھاکہ وزیر اعظم کے گوشواروں میں کہاں لکھا ہے کہ مریم نواز ان کے زیر کفالت ہیں۔جس پر نعیم بخاری نے کہاتھاکہ ان کے پاس مریم کے والد کے زیر کفالت ہونے کے واضع ثبوت ہیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئےتھے کہ آپ کے د لائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریم نواز زیر کفالت ہیں لیکن ابھی یہ تعین کرنا ہے کہ مریم نواز کس کے زیر کفالت ہیں۔

    جسٹس شیخ عظمت کا کہناتھا کہ زیر کفالت ہونے کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے،ہمیں جائزہ لینا ہوگا کہ ملک کے قانون میں زیر کفالت کی کیا تعریف کی گئی ہے۔

    پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے زور دیاتھا کہ مریم نواز سمیت تینوں بچے نواز شریف کی زیرِ کفالت تھے اور مستقل رہے لیکن اُنھوں نے ٹیکس بچانےکےلیےیہ بات ظاہرنہیں کی۔

    حکومت وکیل سلمان اسلم بٹ کے دلائل

    دوسری جانب گزشتہ روز وقفے کے بعد جب کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وزیراعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیئے اور کہا تھاکہ درخواست گزاروں نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔

    سلمان اسلم بٹ کا کہنا تھا کہ 1992 میں مریم نواز کی شادی کےبعد وہ وزیراعظم کی زیر کفالت نہیں،اس طرح یہ دلائل کےمریم نواز 2011 اور 2012 میں وزیر اعظم کے زیر کفالت تھیں،درست نہیں ہیں۔

    سلمان اسلم بٹ کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت صرف بیگم کلثوم نواز زیر کفالت تھیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سلمان اسلم بٹ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئےکہ پیسہ کہاں سے آیا یہ آپ نے ثابت کرنا ہے۔

    سلمان اسلم بٹ کا کہناتھاکہ مریم نواز کی جائیداد کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیےکوئی اورکالم موجود نہیں تھا۔

    وزیرِ اعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے اپنے دلائل میں بتایا تھا کہ مریم اپنی شادی کے بعد سےوزیراعظم کے زیرِ کفالت نہیں ہیں۔انہوں نے اپنے دلائل کےساتھ دستاویزشواہد بھی پیش کیے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا تھاکہ اگر کوئی مخصوص کالم نہیں تھا تو نام لکھنےکی کیا ضرورت تھی،اگر نام لکھنا ضروری تھا تو کسی اور کالم میں لکھ دیتے۔

    مزید پڑھیں:پاناماکیس میں سپریم کورٹ کے3سوال،سماعت کل تک ملتوی

    پی ٹی آئی کے وکیل اور وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کی جانب سے دلائل سننے کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے3 سوالات اٹھائےگئےتھے۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے سوالات میں میں پوچھا گیا کہ بچوں نےکمپنیاں کیسےبنائیں؟بچوں کے زیر کفالت ہونے کی وضاحت کی جائےاور تقریروں میں سچ بتایا گیا ہے یا نہیں؟؟؟۔

    واضح رہےکہ پاناماکیس میں سپریم کورٹ نےحکومت اور اپوزیشن سے گزشتہ سماعت پر تجویز طلب کی تھی کہ عدالت جوڈیشل کمیشن بنائے یا خودفیصلہ کرے آج فیصلہ متوقع ہے۔

  • پاناما سماعت ، کترینہ کیف کی دھوم

    پاناما سماعت ، کترینہ کیف کی دھوم

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے سماعت کے بعد کسی بھی قسم کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اداکارہ کترینہ کیف سے ملاقات کیے ہوئے بہت دن ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما لیکس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں سماعت کے بعد تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری سے عدالتی کارروائی اور دلائل کے حوالے سے سوالات کرنے شروع کیے تو انہوں نے کسی بھی قسم کا جواب دینے سے صاف انکار کردیا۔

    بعد ازاں صحافی نے تحریک انصاف کے وکیل سے  کہا کہ قطری شہزادے نہیں تو بھارتی اداکارہ کے کترینہ کیف کے حوالے سے بات کرلیں، صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں نعیم بخاری نے کہا کہ ’’بہت دن ہوگئے کترینہ سے ملاقات نہیں ہوئی‘‘۔


    پڑھیں: ’’ سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت6دسمبرتک ملتوی ‘‘


    نعیم بخاری کے جواب پر صحافی نے استفسار کیا کہ کہیں قطری شہزادے کے بعد کترینہ کیف کا خط تو نہیں آجائے گا؟ اس پر تحریک انصاف کے وکیل نے کہا ’’میرے جواب کی کوئی بھی تدبیر نکال لیں تاہم عدالتی کارروائی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کروں گا‘‘۔

    مزید پڑھیں: ’’ پی ٹی آئی پاناما کیس سیاسی طور پر جیت چکی ہے، عمران خان ‘‘


    خیال رہے افتخار محمد چوہدری کو دوہزار سات میں کھلا خط لکھ کر شہرت پانے والے نعیم بخاری اٹھارہ جون دوہزار سولہ کو پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی، حامد خان کی جانب سے پاناما کیس کی پیروی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی نے نعیم بخاری کو بطور وکیل منتخب کیا ہے۔

  • ججزنے قطری خط کی دھجیاں بکھیردی ہیں: عمران خان

    ججزنے قطری خط کی دھجیاں بکھیردی ہیں: عمران خان

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے سربراہ ہمران خان کا کہنا ہے کہ ججز نے آج قطری خط کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں، کیس عدالت میں چل رہا ہے لیکن حقیقت میں آج ختم ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کےپانچ رکنی لارجر بنچ میں پانامہ کرپشن کیس کی سماعت کی ۔ عدالت میں پی ٹی آئی کی نمائندگی نعیم بخاری اور بابر اعوان نے کی جبکہ وزیراعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ اور ان کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ بھی عدالت میں موجود تھے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے بعد آج بھی جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے فیصلہ نہ ہوسکا اور سماعت چھ دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔

    سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت 6 دسمبرتک ملتوی

     سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کےسربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے قوم سے پارلیمنٹ میں اورعدالت سے جھوٹ بولا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے چیئرمین نیب کے خلاف کرمینل پروسیڈنگ شروع کرنےکی درخواست بھی کی ہے۔

    تحریک انصاف کے سربراہ کے مطابق مریم نوازنے 2012میں کہا تھا کہ بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں ‘پاناماکاانکشاف نہ ہوتا تو کبھی بیرون ملک جائیداد تسلیم نہ کرتے۔

    کیسے مےفیئر کےفلیٹ خریدے وہ سب ایک دستاویز پرختم ہوگیا، ہم نے یہ دستاویز عدالت میں جمع شواہد سے نکالا۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ فیکٹریوں اور بیرون ملک جائیداد سے متعلق دو کہانیاں ہیں،شریف برادران 7مہینے سے کہانیاں بدل رہے ہیں۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ دبئی کی اسٹیل مل میں 2.6ملین درہم کا نقصان ظاہر کیا گیا ہےاگرپیسہ تھا ہی نہیں تو ان کاکیس آج ختم ہوگیا ہے۔شریف خاندان کی پیش کردہ دستاویزات کے مطابق ان کی مل نقصان کررہی تھی‘ اسٹیل مل جب نقصان میں تھی توپیسہ کہیں جانے کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    عمران خان نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کے مطابق منی ٹریل جمع نہیں کرائی گئی ہے،جب پیسہ ہی نہیں تھا تو منی ٹریل کہاں سے آنی تھی۔دستاویزات کہاں ہیں،قطری کہاں سے آگیا، ان کے وہم وگمان میں نہیں تھا کہ ہم عدالت چلے جائیں گے۔

    کپتان کا کہنا تھا کہ آج ایک اور کمال ہوا ہے کہ ایک ٹرسٹ ڈیڈچھلانگ لگاکرآگئی ہے‘ن لیگ نے آج سپریم کورٹ میں ڈرامہ کیا ہے۔

  • پاناما کیس ، شیخ رشید نے شواہد جمع کرادیئے

    پاناما کیس ، شیخ رشید نے شواہد جمع کرادیئے

    اسلام آباد : پانامالیکس کیس کے حوالے سے شیخ رشید نے اضافی شواہد سپریم کورٹ میں جمع کرادیئے، گذشتہ روز عمران خان نے بھی مزید شواہد جمع کرا دیئے تھے، سماعت کل ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کا ہنگامہ جاری ہے، عدالت عظمیٰ میں پانامالیکس کیس کی سماعت کل ہوگی، تحریک انصاف کے بعد شیخ رشید نے بھی اضافی شواہد جمع کرادیئے، شیخ رشید کے شواہد ٹیکس ریٹرن کی تفصیلات پر مشتمل ہیں۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ  انصاف بھی ملے گا، ثبوت بھی دیں گے، تابوت بھی نکلیں گے اور پھر جو فیصلہ ہوگا قبول کرینگے۔ وہ استدعا کرینگے کہ انہیں پہلے سنا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ میرا کیس انتہائی سادہ ہے ،آرٹیکل 62 اور 63 کا اطلاق ہی میری استدعا ہے۔

    یاد رہے کہ عمران خان نے گذشتہ روز عدالت عظمیٰ میں پاناما لیکس کیس کے حوالے سے شریف خاندان کے لندن فلیٹس کی دستاویزات جمع کرائے تھے۔

    عدالت عظمیٰ کیجانب سے گذشتہ سماعت کے موقع پر پی ٹی آئی کی جانب سے جمع کرائے گئے شواہد کو ناکافی قرار دیا گیا تھا، جس کے بعد کپتان نے نئے شواہد جمع کرائے ہیں۔


    مزید پڑھیں : عوامی دباؤ نے شریف خاندان کو کٹہرے میں کھڑا کردیا، عمران خان


    گزشرہ روز پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پانامہ لیکس کیس جارحانہ انداز میں لڑنے کا فیصلہ کیا اور اپنے وکلاء کو ہدایت کی ہے کہ پی ٹی آئی پانامہ کیس جارحانہ انداز میں پیش کریں۔

    انہوں نے کہا کہ پہلی بار طاقتور ڈاکو عدالت کے کٹہرے میں آئے ہیں، پوری کوشش کریں کہ شریف فیملی بچ کر نہ نکل سکے، قطری شہزادے کےخط سے پتہ چل گیا کہ یہ لوگ کچھ چھپا رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کے حوالے سے تحریک انصاف، عوامی مسلم لیگ اور جماعت اسلامی نے الگ الگ درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

  • عوامی دباؤ نے شریف خاندان کو کٹہرے میں کھڑا کردیا، عمران خان

    عوامی دباؤ نے شریف خاندان کو کٹہرے میں کھڑا کردیا، عمران خان

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ شریف خاندان نے احتساب سے بچنے کی پوری کوشش کی مگر عوام کی دباؤ کے باعث انہیں سپریم کورٹ میں لا کھڑا کیا ہے، اب فیصلہ کن وقت ہے پوار زور لگائیں تو ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے جھنگ کے کارکنوں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کیا، عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان جب سے اقتدار میں آیا ہے امیر سے امیرتر ہو رہا ہے، ملک کی لوٹی ہوئی دولت سے ان کی بچے بھی ارب پتی بن چکے ہیں، لیکن ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک طاقتور شخص سپریم کورٹ کے کٹہرے میں کھڑا ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان نے احتساب سے بچنے کی پوری کوشش کی مگر قوم جب سڑکوں پر نکلی تو انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑا۔

    عمران خان نے کارکنوں سے کہا کہ لوگ کہتے تھے آپ کے کارکن تھک گئے مگر ایسا نہیں ہوا، پی ٹی آئی نے جب بھی کال دی کارکنان بڑی تعداد میں باہر نکلے، اگر سڑکوں پر نہ نکلتے تو پانامہ کیس کا وہ ہوتا جو خواجہ آصف نے اسمبلی میں کہاتھا۔

    عمران خان نے کارکنان سے کہا کہ پانامہ لیکس سے متعلق اب سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار ہے پوار زور لگائیں گے تو ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔

    علاوہ ازہں کپتان نے پانامہ لیکس کیس جارحانہ انداز میں لڑنے کا فیصلہ کرلیا۔ عمران خان نے اپنے وکلاء کو ہدایت کی ہے کہ پی ٹی آئی پانامہ کیس جارحانہ انداز میں پیش کریں۔

    انہوں نے کہا کہ پہلی بارطاقتورڈاکو عدالت کے کٹہرے میں آئے ہیں، پوری کوشش کریں کہ شریف فیملی بچ کر نہ نکل سکے، قطری شہزادے کےخط سے پتہ چل گیا کہ یہ لوگ کچھ چھپا رہے ہیں۔

    پاناما کیس کے وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نئے ثبوت اور شواہد مل گئے ہیں، وکلا کیس کو جارحانہ انداز میں پیش کریں۔

    ملاقات میں شریف خاندان کے اثاثوں اور آف شور کمپنیوں کے حوالے سے نئی دستاویز کا جائزہ بھی لیا گیا ۔ فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں آئندہ سماعت پر بہت سے نئے پہلوؤں کو اجاگرکیا جائے گا، کپتان کی نئی ٹیم بابراعوان اورنعیم بخاری سمیت چاروکیلوں پر مشتمل ہے۔

  • پاناما کیس میں غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی، جسٹس (ر) سجاد علی شاہ

    پاناما کیس میں غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی، جسٹس (ر) سجاد علی شاہ

    اسلام آباد : سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) سجاد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاناما کیس میں کی گئی غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی۔ سپریم کورٹ پرحملہ کے وقت وزراء بھی موجود تھے،اس دوران میرا پتلا بھی جلایا گیا، حملے کے بعد شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب ہاؤس میں کھانا تیار ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، پاناما کیس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کیس میں کی گئی غلط بیانیاں فیصلے کی بنیاد بنیں گی۔ اور بننی بھی چاہیئں۔

    انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت کارروائی بنتی ہے، کرپشن اور جھوٹ سے متعلق ان دونوں آرٹیکلز میں وضاحت کی گئی ہے، قطری شہزادے کے خط کو سپریم کورٹ ضرور دیکھے گی، ملکی قانون کے مطابق جو شخص مسروقہ جائیداد کے ساتھ پکڑا جائے تو اس کی ملکیت جائز ثابت کرنا اسی شخص کی ذمہ داری ہے۔

    بادی النظر میں جو ملزم ہے اسے ہی ثبوت فراہم کرنے پڑتے ہیں، انہوں نے کہا کہ خط کی طرز پر شریف خاندان نے پہلے بھی درخواستیں دے رکھی ہیں۔ جسٹس وجیہہ الدین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ پانامہ کیس میں بارثبوت شریف فیملی پر ہے۔

    ، انہوں نے کہا کہ قطری شہزادے اگرعدالت نہیں آنا چاہتے تو وہ خط کے حوالے سے اپنا بیان ریکارڈ کروا سکتے ہیں، اس کے علاوہ پاناما لیکس سے متعلق کمیشن ان کا بیان ریکارڈ کرنے قطر بھی جا سکتا ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کیس میں بھی یہ ہی کہا گیا تھا کہ یہ ہیلی کاپٹر قطر کی فیملی نے تحفہ میں دیا تھا ان کے بیانات میں تضاد کو بھی سپریم کورٹ دیکھ سکتی ہے۔