پشاور : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی آج سی پیک منصوبے کے خلاف قریب نظر آرہے ہیں، پاناما کیس کا مقصد کرپشن کا خاتمہ ہے یا صرف نوازشریف کو سزا دینا یا پھر پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پاناماکیس پر زیادہ تبصرےنہیں کرتا، عدالت کی جانب سے ایک بارفضول قراردی گئی درخواست آج کیا بلابن گئی ہے، ڈرتاہوں کہ میرے بیان سے کہیں کوئی پہلو نہ نکال لیا جائے کہ توہین عدالت کردی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کرپشن کا خاتمہ ہے یا صرف نوازشریف کو سزا دینا ہے یا پھر پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے، کہیں سارے معاملے کا مقصد سی پیک منصوبے کو ختم کرنا تو نہیں؟ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے پاکستان کا روشن مستقبل بھارت کو قبول نہیں۔ عالمی اقتصادیات پر چین کا قبضہ امریکہ کے لئے نا قابل قبول ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نوازشریف کی دولت آج نظرآئی ہے کیا وہ پہلےدولت مند نہیں تھے؟ جوچیزنظرآرہی ہےوہ کس پر اثر ڈال رہی ہے اس کودیکھنا چاہیئے، ہمیں پاکستان کوعدم استحکام کی طرف نہیں لے جاناچاہیے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ کبھی پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی میں کتنی دوریاں ہوتی تھیں، لیکن اب پی ٹی آئی اور پیپلزپارٹی سی پیک منصوبے کےخلاف قریب نظرآرہےہیں، یہ وہ سارے معاملات ہیں جو سوالات کھڑے کررہے ہیں۔
فضل الرحمان نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری کے مسئلے پر نوازشریف نے اے پی سی بلائی تھی، میرے ایک جملے نے اس اے پی سی کے ایجنڈے کو سبوتاژ کردیا تھا، میں نے اے پی سی میں کہا تھا کہ یہ عدلیہ آزادی تحریک ہے یاججز بحالی تحریک ہے؟
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ملکی معیشت بہتر بنانے کی کوششوں کو کون ناکام بنانا چاہتا ہے، ہم ان معاملات میں فریق نہیں بنتے لیکن ایک رائے ضرور رکھتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کے سامنےجو بات رکھی جاتی ہے وہ اسی پربات کرتی ہے، کوئی ناگزیرنہیں، نوازشریف کا حکومت میں ہونا نہ ہونا اہم نہیں، ہمیں صرف پاکستان کو عدم استحکام سے بچانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔
اسلام آباد : نواز لیگ کے مرکزی رہنما دانیال عزیز نے کہا ہے کہ جےآئی ٹی خود کہہ رہی ہے کہ اس کی رپورٹ نامکمل ہے، رپورٹ کی جلد نمبر دس کوخفیہ رکھنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ رپورٹ کھوکھلی ہے، جےآئی ٹی سے زیادہ بہترتفتیش تو نیا بھرتی تفتیشی افسر کرلے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں وفاقی وزیر مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ سورس رپورٹ بنانے کی کوشش کی گئی ہے، اس کیلئےغیر تصدیق شدہ دستاویزات حاصل کی گئیں، یہ تاثر دیا گیا کہ رپورٹ بروقت مکمل ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نامکمل رپورٹ جس کا 85 فیصد حصہ ہی خالی ہے، غیرتصدیق شدہ دستاویزات حاصل کرکے اس کو ثبوت قراردیا جارہا ہے، جےآئی ٹی رپورٹ میں غیرمصدقہ ذرائع کا سہارا لیا گیا، یو اے ای والا خط اگر جعلی ہےتو وہ اخبارات کی زینت کیسے بناہواہے؟
دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے ویسا بھی ہوسکتاہے، کیا یہ ان کی تفتیش ہے؟ جے آئی ٹی میں قطری شہزادے کے بیان کو آن گوئنگ نہیں لکھا اگر کسی اور کا مسئلہ ہو تو گھر جا کربیان لے لیاجاتا ہے اوروڈیو لنک بھی ہوجاتاہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق چیف جسٹس کا بیٹا ہو تو سوال نامہ جاتا ہے، کوئی اور مسئلہ ہو تو گھر سب جیل بن جاتی ہے، مگرجے آئی ٹی نے صاف صاف عمران خان کا بیان سامنے رکھ دیا۔
جےآئی ٹی سے زیادہ بہترتفتیش تونیا بھرتی تفتیشی افسر کرلے گا۔ لیگی رہنما نے کہا کہ غلط بیانی جے آئی ٹی نے کی ہے، سپریم کورٹ کو اس کا نوٹس لیناچاہئیے، جے آئی ٹی نے قوم کا پیسہ تباہ کردیا ہے۔
اسلام آباد : پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر بننے والی جے آئی ٹی نے قطری خطوط کو ایک فرضی داستان قرار دے دیا۔
جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق کاروبار کی تفصیلات بتانے کیلئے شریف خاندان نے قطری شہزاد ے حماد بن جاثم کے دو خطوط سپریم کورٹ میں جمع کروائے، جے آئی ٹی رپورٹ کیمطابق یہ خطوط لندن فیلٹس سے متعلق منی ٹریل میں گم کڑیوں کو ملانے کی بظاہر ایک ناکام کوشش ہے۔
خطوط میں بتایا گیا ہے کہ میاں شریف نے انیس سو اسی میں قطری خاندان کے ریئل اسٹیٹ کاروبار میں سرمایہ کاری کی تھی اور پھر ایک کروڑ بیس لاکھ درہم کا یہ سرمایہ لندن فیلٹس کی خریداری میں استعمال ہوا لیکن اتنی بڑی سرمایہ کاری کی کوئی دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں۔
رپورٹ میں ان خطوط کو ایک فرضی داستان اور مفروضہ قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق دیگر دستاویزات کی طرح قطری شہزادے کے ان دو خطوط میں بھی تضاد پایا گیا، رپورٹ میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ ایک کروڑ بیس لاکھ درہم کا سرمایہ کبھی شریف خاندان کو ملا ہی نہیں تو اس کو انویسٹ کیسے کیا گیا؟ شریف خاندان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کے سوالنامے کا چھٹا اور بہت اہم سوال یہ تھا کہ آیا قطری شہزادے شیخ حماد بن جاسم بن جابرالثانی کا خط حقیقت ہے یا افسانہ ؟جے آئی ٹی کی رپورٹ میں اس سوال کا جواب 24صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دستاویزی ثبوتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ قطری شہزادے کا خط مکمل طور پرایک افسانہ ہے۔ جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران شریف خاندان نے قطری شہزادے کے 2 خط5 نومبر2016ء اور 22 دسمبر2016ء کو جمع کرائے تھے، جس میں بتایا گیا تھا کہ کیسے قطری شاہی خاندان سے مل کر 1980ء میں گلف اسٹیل ملز خریدی گئی، یہی سرمایہ کاری بعد میں لندن میں جائیداد کی خریداری اوردیگر بیرون ملک کارروبار کیلئے استعمال کی گئی۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔
اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے دوران نوازشریف کو وزیراعظم نہیں ہونا چایئےتھا، چیئرمین ایس ای سی پی کی جانب سے ٹیمپرنگ پر ہمارے جو خدشات تھے وہ درست ثابت ہوگئے، شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد اپنے رد عمل میں کیا، عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے پاس مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں اور اب ملک پر بھی کسی منہ سے حکومت کریں گے،ساری قوم کےساتھ جھوٹ بولا گیا، انصاف کو روکنے کے لیے بہت کوشش کی گئی جو ناکام ہوگئی۔
قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، عمران
انہوں نے کہا کہ قوم کو مبارک باد دیتا ہوں یہ نئے پاکستان بنیاد ہے، جے آئی ٹی پر لفظی حملے اوردھمکیاں دی گئیں لیکن پھربھی سچ سامنے آگیا، ہمارے خدشات درست ثابت ہوگئے، بلیک میل کرنے کےلیے میرے اور ساتھیوں کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے گئے، نوازشریف کا نام گاڈ فادر بالکل ٹھیک رکھا گیا ہے۔
نواز شریف کا قصور منی لانڈرنگ ہے، کرپشن سے بڑا جرم منی لانڈرنگ ہے، یہ لوگ کرپشن کرکے ڈالر خرید کر منی لانڈرنگ کرتے ہیں جس سےقومی خزانے کو نقصان ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی سمیت دیگرادارے شریف خاندان کی کرپشن بچارہےہیں۔
ایاز صادق بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوں
عمران خان کا کہنا تھا کہ کرپٹ لوگوں کو اداروں کا سربراہ بنا دیا تو وہ ادارے کیوں کسی اور کا حکم مانیں گے، ان لوگوں نے ڈرا دھمکا کر اور لوگوں کو خرید کر اپنی حکومت قائم کر رکھی ہے، وزیراعظم کے ساتھ ساتھ ایازصاد ق کو بھی اپنے عہدے سے مستفی ہوجانا چاہیے کیونکہ یہ سب مل کر ملک لوٹنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ایازصادق نے نواز شریف کے بجائے میرے خلاف ریفرنس بھیج دیا تھا۔
جے آئی ٹی کی جرات اور میڈیا کو سلام پیش کرتا ہوں
عمران خان نے کہا کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ آج سب کچھ سامنے آگیا، آج ثابت ہوگیا ہے کہ مے فیئرفلیٹس کی اصل مالکہ مریم نوازہیں، انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی کی جرات کو سلام پیش کرتا ہوں، جےآئی ٹی نے ریاستی دباؤ کو مسترد کردیا، حقائق سامنے لانے پرجےآئی ٹی کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز کے وہ اینکرز جنہوں نے کرپشن کیخلاف جہاد کیا انہیں بھی سلام پیش کرتا ہوں، سچ کیلئے کھڑے رہنے والے اینکرزکو قوم کبھی نہیں بھولے گی، انہوں نے کہا کہ تکبر کرنےوالوں کوقانون کےدائرےمیں لےکرآئےہیں، میچ ختم ہوگیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارا پرزور مطالبہ ہے کہ شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، جیو اور جنگ کے مالک میر شکیل کو ہمارے ٹیکس کے پیسے سے اشتہارات ملے، میرشکیل جیسے لوگ مجرم کو بچانےکی کوشش کر رہےہیں، بتائیں اس گروپ کو اشتہارات کیسے ملے ہیں؟
میرشکیل پیسے لے کر مجرم کو تحفظ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف مجھ پر کیس کرنے پر آپ کو شرم آنی چاہئیے، اب ہم سڑکوں پراحتجاج نہیں بلکہ جشن منائیں گے۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے چیئرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کےمطابق جسٹس اعجازافضل خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی خصوصی بینچ پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔سماعت کےآغاز میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نےرپورٹ پیش کی۔
عدالت عظمیٰ میں سماعت کےآغازپرسپریم کورٹ کی جانب سےکہاگیا کہ ایف آئی اے نےظفرحجازی کو ریکارڈ ٹمپرنگ کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
جسٹس عظمت سعید نےسماعت کےدوران اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئےکہاکہ کیا آج مقدمہ درج ہوجائے۔ جس پراٹارنی جنرل نےکہاکہ ظفرحجازی پرفوجداری مقدمہ درج کرنےکی سفارش کی تھی۔
جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ یہ بھی سامنےآناچاہیےکس کےکہنےپرٹیمپرنگ ہوئی،جس پرچیئرمین ایس ای سی پی کے وکیل نےجواب دیا کہ ٹیمپرنگ جےآئی ٹی سے10ماہ پہلےکی ہے۔
جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ مسئلہ ریکارڈٹیمپرنگ کاہوئی ہے،جس پر اٹارنی جنرل نےجواب دیاکہ ٹیمپرنگ ہوئی تواس کی بھی تحقیقات ہوں گی۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نےچیئرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کےخلاف مقدمہ درج کا حکم کا دے دیا۔
خیال رہےکہ جے آئی ٹی کےارکان جب سپریم کورٹ پہنچے تو ان کے ساتھ دو باکس بھی کمرہ عدالت میں لے جائے گئے جن پر لفظ ’ثبوت‘انگریزی میں تحریر تھا۔
وزیراعطم میاں محمدنوازشریف کی صاحبزادی مریم نوزنے سماجی رابطےکی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنےپیغام میں کہاکہ شریف فیملی پرثبوت نہ دینےکےالزامات لگائےجاتےہیں،الزام لگانےوالے1960سےاب تک کےثبوتوں کی ٹرالی دیکھ لیں۔
شریف فیملی پر ثبوت نہ دینے کا الزام لگانے والے اج سپریم کورٹ میں شریف فیملی کے کاروبار کی 1960 سے اب تک کے ثبوتوں کی ٹرالی دیکھ لیں! pic.twitter.com/oqLelvel1x
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 10, 2017
ادھر سپریم کورٹ میں پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران جنگ گروپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
یاد رہےکہ پاناماکیس کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی جانب سے وزیراعظم نوازشریف سمیت ان کے دونوں بیٹوں حسن وحسین نواز،بیٹی مریم نواز،اسحاق ڈار،طارق شفیع سمیت کئی اداروں کےسابق وحاضرسربراہان سے پوچھ گچھ کی گئی۔
واضح رہےکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی خصوصی بینچ نے پاناماکیس پیر 17جولائی تک ملتوی کردی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: ایف آئی اےنےپاناما کیس میں ایس ای سی پی کےریکارڈ میں تبدیلی کا الزام درست قراردےدیا‘ چوہدری شوگرملز کے ریکارڈ میں ردوبدل کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آج ایف آئی اے کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ کا جائزہ لے گی جس میں چیئرمین ایس ای سی پی ظفر الحق حجازی کےخلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش بھی کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے قائم کی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بھی آج سپریم کورٹ میں اپنے رپورٹ جمع کرائے گی جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کرادی گئی ہے۔
ایف آئی اے نےسپریم کورٹ میں جمع کرائی رپورٹ میں تصدیق کر دی ہےکہ ایس ای سی پی کےچیئرمین ظفرالحق حجازی نے چوہدری شوگرملزکی انکوائری رپورٹ میں تبدیلی کرائی‘ مقدمہ درج کیاجائے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ظفرحجازی نےماتحت عملے پردباؤ ڈال کرریکارڈ میں ردوبدل کرایا۔ ڈائریکٹر ماہین فاطمہ اورافسرعلی عظیم اکرم کے خلاف بھی غیرقانونی کام کرنے پر کارروائی کی جائے۔
ماہین فاطمہ نے جے آئی ٹی میں پیشی پر اعتراف کیا تھا کہ چیئرمین کے حکم پر ریکارڈ میں ردوبدل کی گئی۔ایف آئی اے نے چیئرمین اورمتعلقہ افسروں پرفوجداری مقدمہ چلانےکی سفارش کی ہے۔
ایف آئی اےکی اٹھائیس صفحات پرمشتمل انکوائری رپورٹ میں شریف خاندان کی کمپنیوں سےمتعلق ریکارڈ میں ردوبدل کی تصدیق کی گئی ہے۔۔ پچیس جون دو ہزار سولہ کو اے آر وائی نیوز کے اینکر ارشد شریف نے اپنے پروگرام پاور پلے میں شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کا انکشاف کیا تھا۔
پاناما جے آئی ٹی نےبارہ جون کو چوہدری شوگر ملز سے متعلق ریکارڈ کی ٹمپرنگ کے الزامات کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی، جس پر سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیاتھا۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔
اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ لیگی وزراء کی پریس کانفرنس سے لگتاہے گیم الٹا ہوگیا ہے، قطری شہزادے کو لانا شریف خاندان کی ذمہ داری ہے، وزراء کے اترے ہوئے چہرے فیصلہ بتارہے ہیں۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں مسلم لیگ کے وزراء کی حالیہ پریس کانفرنس پر اپنے ردعمل میں کہی، فواد چوہدری نے کہا کہ پاناما کیس میں قطری شہزادہ ن لیگ کا گواہ ہے، پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ قطری شہزادے کا بیان نہ لیا تو رپورٹ نہیں مانیں گے، تو قطری شہزادے کو پیش کرنا آپ کی ہی ذمہ داری ہے۔
آپ چاہتے ہیں کہ پورا پاکستان قطرجائے، قطری شہزادے کا اپنا نام بھی پاناما پیپرز میں ہے، لیکن اب قطری مکرگیا تو انہوں نے اب نئی منصونہ بندی کرلی ہے۔
سعد رفیق کہتے ہیں کہ حساس اداروں کو جےآئی ٹی میں نہیں ہونا چاہیے تھا، ہم نے باربار کہا کہ اردو میں لکھا ہوا فیصلہ پڑھ لیں انگلش میں آپ کو سمجھ نہیں آئیگا۔ اس وقت آپ اعتراض کرسکتے تھے جب آپ رس گلے کھا رہے تھے۔
فوادچوہدری نے کہا کہ تفتیش مکمل ہونے کے بعد اب ان کارونا شروع ہوگیا ہے، 60دن پیش ہونے کے بعد63ویں دن کہتے ہیں کہ یہ جے آئی ٹی نامنظور ہے، جو مکا جنگ کے بعد یادآئے اس کو اپنےمنہ پرماردینا چاہئیے، آئی سی آئی جے کو پاک فوج یا پی ٹی آئی کنٹرول نہیں کرتی۔
انہوں نے کہا کہ لیگی رہنما ہرسازش کاحصہ رہےہیں اس لئےان کوہرجگہ سازش نظرآتی ہے، گزشتہ40سال میں جتنی سازشیں ہوئیں یہ اس کاحصہ رہے، ان کےخلاف ان کےبچوں نےہی سازش کی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ لیگی وزراء وزیراعظم نوازشریف کی نہیں اپنی لڑائی لڑرہے ہیں، وزراء کو معلوم ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کے بعد ان ہی کی باری ہوگی، آپ نے پاکستانی عوام کے پیسوں کوچوری کیا، سپریم کورٹ کے فیصلے سے روگردانی کی گنجائش نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین اورادارے اہم ہیں کوئی شخص نہیں، ن لیگ والوں کو کہتا ہوں شخصیت نہیں ملک اہم ہے، نواز شریف خود تو ڈوب رہےہیں آپ کو بھی لے ڈوبیں گے، ایک شخص کیلئےتمام اداروں کوداؤپرنہ لگایاجائے۔
انہوں نے کہا کہ بڑی جےآئی ٹی کیلئے بھی ہم تیارہیں، کل اسمبلی توڑیں الیکشن کرائیں، احتساب کاعمل ختم نہیں ہوگا، اب سارے کرپٹ عناصرکی باری آئے گی، ان کا کہنا تھا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ سپریم کورٹ اور فوج کو متنازع بنایا جائے، ان کی پوری کوشش ہے کہ فوج ہمیں حکومت سے الگ کردے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف اوران کے بچوں سے پاکستان کی جمہوریت کوخطرہ ہے، پاکستان بدل چکا ہے لوگ اور ادارے بدل چکےہیں، سپریم کورٹ جوفیصلہ دے گی اس پرعمل ہوگا، وزراء کے چہرے بتارہے ہیں کہ کیا فیصلہ آنے والا ہے۔
اسلام آباد: وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ قطری شہزادے کی شہادت کے بغیر جے آئی ٹی کی رپورٹ قبول نہیں کریں گے، جےآئی ٹی پرسوالات اٹھ رہے ہیں، ہمیں انصاف ہوتا نظرنہیں آرہا، ارکان کا انتخاب روز اول سے ہی متنازع رہا ہے۔ دھرنوں سےپاکستان کوسی پیک کےمعاملے پربڑانقصان ہوا۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر پیٹرولیم شاہدخاقان عباسی، احسن اقبال اور خواجہ آصف نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
جےآئی ٹی پرسوالات اٹھ رہے ہیں، شاہد خاقان عباسی
سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جےآئی ٹی پر مسلم لیگ ن کے وزراء کی تنقیدی پریس کانفرنس میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ منی ٹریل کے شواہد عدالت میں پیش کیے جاچکے تھے۔
جےآئی ٹی نے جوسوالات پوچھےان کا بھی جواب دیا گیا، جب سےجےآئی ٹی نےکام شروع کیاسوال اٹھ رہےہیں، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارےمعاشرے کی روایت ہے خواتین تفتیش میں شامل نہیں ہوتیں۔
وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے تحفظات کے بغیر جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا، کڑے احتساب کے باوجود وزیر اعظم کے خلاف کرپشن ثابت نہیں ہوئی، عدالتوں کے پاس سوموٹو طاقت ہے لیکن ہم گھبرانے والےنہیں۔
ہمیں انصاف ہوتانظرنہیں آرہا، خواجہ سعد رفیق
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مسلم لیگ ن بڑی جماعت ہے، ہمارا اثاثہ چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وزیراعظم نے عدالتی طریقہ کار پرسوال نہ کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن بڑے بھاری دل کے ساتھ یہ باتیں کرنی پڑرہی ہیں کہ جےآئی ٹی کی حیثیت روزاول سے متنازع رہی ہے، یہ ایک عجیب وغریب ملغوبہ بن گیا ہے۔
جےآئی ٹی میں دو اداروں کی شمولیت پروزیراعظم کو اعتراض کا مشورہ دیا گیا لیکن وزیراعظم کا مؤقف تھا کہ جےآئی ٹی پرسوالات نہ اٹھائےجائیں, فاضل ججز کے ریمارکس کو مخالفین نے ہمارےخلاف استعمال کیا۔
سعدرفیق کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کا بیک گراؤنڈ رہاہے، ایک رکن کو مشرف دورمیں نیب میں شریف خاندان کے پیچھے لگایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قانون میں فون ٹیپ کرنےکی اجازت نہیں، جےآئی ٹی نے فون ٹیپ کرنے کا اعتراف کیا، کس قانون کے تحت فون ٹیپ کیےگئے؟ فون ٹیپ سے متعلق کسی ادارےکی تردید یا تصدیق نہیں آئی، تصویرلیک کی ذمہ داری اٹھائی گئی لیکن ذمہ دارکون ہے نہیں پتہ، ہمیں انصاف ہوتانظرنہیں آرہا۔
ان کا کہنا تھا کہ طارق شفیع کے وزیراعظم ہاؤس جانے پراعتراض کیا گیا، جےآئی ٹی کے ایک رکن نے طارق شفیع کے ساتھ غیرمہذب سلوک کیا، جے آئی ٹی میں لوگوں پر بیان بدلنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، ہمارے حساب سے جےآئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کو کرنا تھی۔
خواجہ سعدرفیق نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے رکن بلال رسول میاں اظہر کے بھتیجے ہیں اور ان کی اہلیہ ق لیگ میں تھیں، سیاست میں آنے سے پہلے کا حساب کتاب شروع کرینگے تو ایسے بہت خاندان ہیں۔
ایک اخبارمیں خبر شائع ہوئی کہ حساس ادارے کے پاس جےآئی ٹی کا کنٹرول ہے، خبرکے مطابق یہ کنٹرول عدالتی حکم کےتحت دیاگیا، اس خبر سے متعلق حساس ادارے کی تردید یا تصدیق بھی نہیں آئی، بغیرثبوت ایسے سلوک ہورہا ہے جیسے کوئی چوری کی گئی ہے، چوری کہاں ہوئی ہےکوئی نہیں بتاتا۔
عمران خان کے وزیراعظم بننے کاخواب چکنا چور ہوگیا، احسن اقبال
پریس کانفرنس سے خطاب میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ2013کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کو بھرپور مینڈیٹ ملا لیکن ایک سیاسی قوت اورلیڈر نے ہمارامینڈیٹ تسلیم نہیں کیا اور اس نے حکومت اورجمہوریت کےخلاف سازشیں کرنا شروع کردیں۔
دھرنوں سے پاکستان کو سی پیک کےمعاملے پر بڑا نقصان ہوا، مخالفین قبل ازوقت انتخابات کی سازش کررہےہیں، اگر پاکستان کےاستحکام کےخلاف کوئی سازش کرے گا تو وہ منہ کی کھائےگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ جوکام سڑک سے نہ ہوسکا تو پھر سپریم کورٹ کا کندھا استعمال کیا گیا، سیاسی تھیٹر کےنتیجے میں ملک کی ترقی روکی جا رہی ہے، وزیراعظم کی بیٹی اوربیٹوں کی تذلیل کی جارہی ہے۔
سیاسی بے یقینی سے12ارب روپے کا نقصان ہوا اس کا ذمہ دارکون ہے؟ ایک پٹیشن کو سیاسی مقاصد کیلئےاستعمال کیا جارہاہے، انہوں نے کہا کہ عمران خان مشرف سے زیادہ کرپشن کے مگرمچھوں کی چھتری بنے ہوئے ہیں، ہم سے40سال کی تلاشی اورخود4سال کی بھی نہیں دے رہے، چوردروازے سےاقتدارحاصل کرنے کاوقت گزر گیا، عمران خان کو وزارت عظمیٰ کاخواب چکناچور ہوتا ہوا نظرآرہا ہے،
جےآئی ٹی آئی میں ایسےسوالات کیےگئے جن کا کیس سے کوئی تعلق نہیں، نواز شریف جیسا احتساب ماضی میں کسی حکمران نے نہیں کرایا، مافیا گاڈرفادر کے دور میں عدالتیں لگتیں نہ بچے ایسے جےآئی ٹی کا سامنا کرتے ہیں، بادشاہ وہ ہوتا ہےجو عدالتوں کاسامنا نہیں کرتا، خندہ پیشانی سےعدالتوں کاسامنا کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں کرپشن ہورہی ہوتی تواسٹاک ایکسچینج میں کاروبار تباہ ہوجاتا، ہم چاراہم وزیر بیٹھے ہیں،چیلنج ہےایک ڈالرکی خوردبرد سامنے لائیں، کرپشن سےخزانےخالی ہوتےہیں بھرتےنہیں ہیں۔
قطری خط کی تصدیق نہ کرنا ناانصافی ہوگی، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ قطری شہزادے کو تفتیش کا حصہ نہ بنایا گیا تو جےآئی ٹی رپورٹ کسی صورت قبول نہیں کریں گے، وزیراعظم، بھائی، بیٹے، بیٹی، داماد اور دیگر سمیت جےآئی ٹی میں پیش ہوئے۔
انہوں نے سوال کیا کہ قطری شہزادے کے پاس جانے سے جےآئی ٹی کیوں کترارہی ہے؟ قطری خط کی تصدیق نہ کرنا ناانصافی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ارسلان افتخار کیس میں بیٹے کو بلایاگیا، والد کوکیوں نہیں بلایاگیا؟ بیٹے کا کیس آیا توچیف جسٹس کو استثنیٰ کیلئے حدیثوں کی مثالیں دی گئیں۔
خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ جےآئی ٹی کی پوری کارروائی ٹی وی پر براہ راست پاکستانی عوام کودکھائی جائے، جہاں جرم سرزد ہونےکا الزام لگایا گیا وہاں قانون حرکت میں نہیں آیا، عجیب بات ہے کہ الزام کہیں اور قانون یہاں حرکت میں آیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے خیرات کے پیسےباہر لگائے، والدہ کے نام پر اسپتال بنایا، ان کیخلاف تو کوئی جےآئی ٹی نہیں بنی، گاڈ فادر یا سسلین مافیا آزاد عدلیہ کی جنگ نہیں لڑتی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام نے حق حاکمیت تسلیم کیا ہوا ہے، عوام نےنوازشریف کو2مرتبہ وزیراعلیٰ اور3مرتبہ وزیراعظم بنایا، قانون اورآئین کی حکمرانی کے لئےجنگ لڑرہے ہیں، آئین کےلئے زرداری کے ہاتھوں پنجاب کی حکومت گنوائی۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی عدالت سب سےبڑی عدالت ہے، 1993یا1999والی کوئی صورتحال نہیں ہے، پلوں کے نیچے بہت پانی بہہ چکاہے، ہم اپناحق استعمال کر رہے ہیں، معاشی خود مختاری سے روکنےکی کوشش ہوگی تو اسےسازش کہیں گے، اپنے تحفظات کااظہار کرنا، اعتراض اورسوالات کرنا ہماراحق ہے۔
لاہور : جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پاناما کیس کی جے آئی ٹی متنازع ہوچکی ہے، اس کی رپورٹ پر عدالت کیا فیصلہ دے گی؟ عمران خان کے بیانات پرکیا تبصرہ دیں سمجھ نہیں آتا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں جمعیت علمائے اسلام ف کی مرکزی عمومی کونسل کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے پاناما کیس کے حوالے سے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے عدالت کے دائرے میں ہو رہا ہے لیکن جے آئی ٹی متنازع بن چکی ہے اور اس کی متنازع رپورٹ کے عدلیہ پر کیا اثرات پڑیں گے، یہ سارے سوالات ابھی تک موجود ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ دھرنوں کے دوران ثالث کا کردار ادا نہیں کیا تھا بلکہ میاں نواز شریف کے ساتھ کھڑے تھے، ایک صحافی نے سوال کیا کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل کردیا جاتا ہے تو آپ کہاں کھڑے ہونگے؟ اس سوال پر مولانا فضل الرحمن ناراض ہو گئے اور سوالات کے جواب دیئے بغیر چلے گئے۔
انہوں نے سربراہ تحریک انصاف عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے بیانات پرکیا تبصرہ دیں سمجھ نہیں آتا۔
مولانا فضل الرحمن نے پنجاب اسمبلی میں چیئرمین کشمیر کیمٹی کو ہٹائے جانے کے سوال پر کہا کہ کشمیر کمیٹی کو نہیں پی ٹی آئی کے سربراہ کو تبدیل کردیں سب خیرخیریت ہوجائے گی، سازشوں کا کہنے والے بتائیں ملک میں ہورہی ہے یا باہر؟
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کشمیر پر ہمارا مؤقف واضح ہے، کشمیری بھائیوں کےشانہ بشانہ ہیں، کشمیری بھائیوں کے حق خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں، برہان وانی کو بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا تھا جوانتہائی قابل مذمت ہے۔
اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے آج چیئرمین نیب چوہدری قمر زمان پیش ہوئے، چیئرمین نیب نے جےآئی ٹی کو اہم دستاویزات پیش کیں۔
تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوکر چیئرمین نیب نے اہم دستاویزات پیش کردیں، جے آئی ٹی افسران نے چیئرمین نیب کو حدیبیہ پیپرز ملز سے متعلق تمام دستاویزات ساتھ لانے کی ہدایت کی تھی۔
قمر زمان چوہدری سے حدیبیہ پیپرز ملز کیس کے حوالے سے سوالات کیے گئے۔ چیئرمین نیب نے 28 اکتوبر2014 کے اجلاس کے منٹس جےآئی ٹی میں پیش کیے۔ دستاویزات کی کاپی اے آر وائی نیوز نےحاصل کرلی۔
اس کے علاوہ چیئرمین نیب نے حدیبیہ پیپر کیس سے متعلق نیب کے فیصلے کی نقل بھی پیش کی، جس کے مطابق پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کےآغا نے حدیبیہ کیس کی اپیل سے متعلق رائے دی تھی۔
کے کے آغا کا اپنی رائے میں کہنا تھا کہ دیکھا جائے ہماری اپیل کی کامیابی کے کتنے امکانات ہیں؟ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ کیس پرانا ہے اور نواز شریف کے والد میاں شریف وفات پاچکے ہیں، یہ بھی دیکھا جائے کہ ایسی تحقیقات سے وسائل اور وقت ضائع تو نہیں ہوگا؟