Tag: panama case

  • آئی بی ڈائریکٹر کا پاناما جے آئی ٹی ممبران کی معلومات اکھٹی کرنے کا اعتراف

    آئی بی ڈائریکٹر کا پاناما جے آئی ٹی ممبران کی معلومات اکھٹی کرنے کا اعتراف

    اسلام آباد : انٹیلی جنس بیورو نے سپریم کورٹ کو جمع کرائے گئے جواب میں جےآئی ٹی کے کوائف اکٹھےکرنے کا اعتراف کرلیا جبکہ آئی بی،ایس ای سی پی اورایف بی آرنے پاناماجےآئی ٹی کےالزامات مسترد کردیئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما جے آئی ٹی کے الزامات پر ڈائریکٹرجنرل انٹیلی جینس بیورو آفتاب سلطان نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا ، جس میں آئی بی نے پاناماجےآئی ٹی ممبران کی معلومات اکھٹی کرنےکااعتراف کرلیا۔

    آئی بی کےچیف نے توجیہ پیش کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ پانامامعاملہ بہت اہم اورملکی سیاست پراثرانگیز ہونے والا کیس ہے ، اسلئےجے آئی ٹی ارکان کے کوائف اکٹھے کئے ۔

    آفتاب سلطان نے موقف اختیار کیا کہ قومی اہمیت کے ہر معاملے کی معلومات اکھٹی کرنافرائض میں شامل ہے،لیکن معلومات جمع کرنے کے عمل کاافشاہوناتشویشناک ہے ۔

    آئی بی نے جے آئی ٹی کوہراساں کرنے کا الزام مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ کو بتایا کہ بلال رسول اورانکی اہلیہ کی نجی زندگی میں مداخلت کی نہ سوشل میڈیاکے اکاؤنٹس ہیک کئے۔


    مزید پڑھیں : پاناما جے آئی ٹی کی سرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع


    خیال رہے کہ جےآئی ٹی نےسپریم کورٹ میں تحفظات کا اظہار کیا تھا کہ انٹیلی جینس بیورو پر جے آئی ٹی ممبران کو ہراساں کرنے اور ذاتی زندگی میں مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ آئی بی اہلکار ممبران کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے سیاسی وابستگیاں تلاش کرنے میں مصروف ہیں، آئی بی والے ممبران کے گھروں کے باہر بھی نظر آئے ہیں۔

    دوسری جانب ایس ای سی پی اور ایف بی آر نے پاناما جے آئی ٹی الزمات مسترد کردیئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • شہباز شریف کی پانامہ جے آئی ٹی میں پیشی، 3 گھنٹے سے سوالات جاری

    شہباز شریف کی پانامہ جے آئی ٹی میں پیشی، 3 گھنٹے سے سوالات جاری

    اسلام آباد : وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پاناما کیس کی تحقیقات کے حوالے سے بنائی گئی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوگئے، اس موقع پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر سیکورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور انکے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگئے ، شہباز شریف نے متعلقہ دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دیں جبکہ تین گھنٹے سے سوالات کا سلسلہ جاری ہے۔

    اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب ،شہباز شریف بغیر پروٹوکول جوڈیشل اکیڈمی پہنچے، وزیرداخلہ چوہدری نثار اور اسحاق ڈار بھی شہبازشریف کے ہمراہ ہیں جبکہ ن لیگی رہنما حنیف عباسی اورزعیم قادری بھی جوڈیشل اکیڈمی کے باہرموجود ہیں۔

    مسلم لیگ(ن)کے کارکنوں کی بڑی تعداد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر موجود ہے ، شہبازشریف نے ہاتھ ہلا کر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا۔

    پاناما جے آئی ٹی میں پیشی سے پہلے وزیر اعلیٰ پنجاب کی وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار سے ملاقات بھی ہوئی تھی جس میں پیشی کے حوالے سے مشاورت بھی کی گئی۔

    شہباز شریف کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی انتہائی ہائی الرٹ اور مزید خاردارتاریں لگادی گئیں، اسپیشل برانچ اور رینجرز کے ڈھائی ہزار سے زائد اہلکار ڈیوٹی دے رہے ہیں جبکہ جوڈیشیل اکیڈمی جانےوالےراستےبند کردیئے گئے۔

    ٹریفک پولیس نے متبادل روٹس کا پلان جاری کردیا گیا ہے اور شہری ایچ ایٹ قبرستان اور بیکن ہاؤس روڈ استعمال کریں، ایس ایس پی ساجد کیانی ،رینجرز کمانڈنٹ کرنل امان ،ڈپٹی کمشنر مشتاق احمد نے جوڈیشل اکیڈمی کا دورہ کیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب سے حمزہ شہباز کے کاروبار، اثاثوں اور ٹیکس کے متعلق سوال ہوں گے، گلف اسٹیل اورحدیبیہ پیپر مل سے متعلق بھی سوالات کیے جائیں گے ۔

    جے آئی ٹی نے خادم اعلیٰ کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے ساتھ حدیبیہ پیپرمل کے کاغذات بھی ساتھ لائیں۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب پیشی کیلیے لاہور سے اسلام آباد پہنچ گئے انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ عام آدمی کی طرح پروٹوکول کے بغیر جوڈیشل اکیڈمی پہنچیں گے۔


    مزید پڑھیں : حکومت اور خاندان نے خود کو احتساب کے لئےپیش کردیا، میں اور میرا خاندان سرخرو ہوں گے، وزیراعظم


    اس سے قبل جمعرات کو وزیر اعظم نواز شریف جے آئی ٹی میں پیش ہوئے تھے، جے آئی ٹی میں پیشی اور تقریباً 3 گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ‘میں جے آئی ٹی کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرکے آیا ہوں، میرے تمام اثاثوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کے پاس پہلے سے موجود ہیں، میں نے آج پھر تمام دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دی ہیں۔


    مزید پڑھیں : شریف خاندان پر پی ایچ ڈی کرنی ہے تو جے آئی ٹی شہبازشریف کو بلا لے، رانا ثناء اللہ


    واضح رہے کہ جے آئی ٹی کی جانب سے شہباز شریف کی طلبی کے احکامات اُس روز سامنے آئے تھے جب ان کے قریبی ساتھی اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا تھا کہ اگر جے آئی ٹی شریف خاندان پر پی ایچ ڈی کرنا چاہتی ہے تو شہباز شریف کو طلب کرلے۔

    یاد رہے کہ نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر کو بھی چوبیس جون کو پیشی کے سمن مل چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جی آئی ٹی کو 13 سوالات دیئے گئے اورحکم دیا گیا کہ وزیراعظم نوازشریف سمیت ان کے خاندان کے ارکان پیش ہوں گے، حسین نواز5 مرتبہ حسن نواز2 مرتبہ پیش ہو چکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم نوازشریف پاناما جے آئی ٹی کے سامنے پیش، سوالات کا سلسلہ شروع

    وزیراعظم نوازشریف پاناما جے آئی ٹی کے سامنے پیش، سوالات کا سلسلہ شروع

    اسلام آباد : وزیر اعظم پاکستان نواز شریف پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوگئے، وزیراعظم نے دستاویز جےآئی ٹی کے سپرد کردیں جبکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سوالات پوچھنا شروع کردیئے۔

    تفصیلات کےمطابق نئی ملکی تاریخ رقم ہوگئی۔ پہلی بارحاضر وزیر اعظم تفتیش کیلئے پاناما جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوگئے، وزیراعظم نے دستاویز جےآئی ٹی کے سپرد کردیں جبکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سوالات پوچھنا شروع کردیئےکہ  گلف اسٹیل مل کیسے بنائی ؟ پیسہ قطرسے سعودیہ اور پھر لندن کیسے پہنچا۔

    اس سے قبل وزیراعظم نوازشریف جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے لیے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی پہنچے  تو انکے ہمراہ ان کے بیٹے حسین نواز ، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، اسحاق ڈار اور وزیر دفاع خواجہ آصف بھی تھے۔

    وزیراعظم پاکستان نے جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان سے الگ الگ ملاقاتیں کی اور جے آئی ٹی میں پیشی سے متعلق امور پر تبادلہ کیا۔

    بعدازاں وزیراعظم نوازشریف نے وزیراعظم ہاؤس میں قریبی رفقا سے مشاورت کی اوراس موقع پر اسحاق ڈار، چوہدری نثار، خواجہ آصف اور شہبازشریف بھی موجود تھے۔

    مریم نوازنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کی جس میں انہوں نےکہاکہ ایسی مثال قائم ہوئی ہے جس کی ضرورت تھی،ایسی مثال آنے والوں کے لیےقابل تقلید ہے۔

     

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم سے تیرہ سوال پوچھے جائیں گے۔ منی ٹریل کا اہم سوال بھی کیا جائے گا کہ پیسہ قطرسے سعودی عرب اور پھر لندن کیسے پہنچا؟ وزیر اعظم کی پیشی پر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔


    مزید پڑھیں: پانامہ کیس : جے آئی ٹی نے شہباز شریف کو بھی طلب کرلیا


    فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کو جانے والے تمام راستوں پر سکیورٹی کا سخت انتظام کیا گیا ہے، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ مکمل طور پر بند ہے جبکہ شہریوں کے لیے متبادل روٹس کا انتظام کیا گیا ہے۔

    اسلام آباد پولیس کے مطابق پولیس کے تقریباً ڈھائی ہزار اہلکار اس موقع پر حفاظتی فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

    ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے وقت پارٹی رہنمائوں اورکارکنوں کو وفاقی جوڈیشل اکیڈمی کے باہر جمع نہ ہونے کی ہدایت کی ہے۔


    مزید پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی نے رحمان ملک کو طلب کرلیا


    پیشی کے موقع پرگزرگاہوں کی قسمت بھی جاگ اٹھی وزیراعظم ہاؤس سےاکیڈمی تک سڑکیں چمکا دی گئیں وزیر اعظم کی آمد کے پیش نظر جوڈیشل اکیڈمی جانے والےراستے کے ہرکھمبے پرحامیوں نے بینر لگادیئے۔


    مزید پڑھیں: جےآئی ٹی میں وزیراعظم کی پیشی، سیکیورٹی انتظامات 


    وزیراعظم کی پیشی پر لیگی رہنماؤں اورکارکنوں کےبھی جوڈیشل اکیڈمی پہنچنےکاامکان ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف جمعہ کو جے آئی ٹی میں پیش ہوں گے جبکہ وزیراعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو جےآئی ٹی نے چوبیس جون کو طلب کیا ہے۔

    خیال رہےکہ اس سے قبل جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے 8 جون کو وزیراعظم کو خط لکھ کر طلب کیا تھا جس میں انہیں  بطور وزیراعظم اور رکن قومی اسمبلی مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا تھاکہ جےآئی ٹی کے ساتھ تعاون کریں اور تمام  متعلقہ ریکارڈاور دستاویزات ساتھ لائیں۔

    یادرہے وزیر اعظم نوازشریف سے پہلے ان کے دونوں بیٹے حسین نواز اور حسن نواز جے آئی ٹی میں متعدد بار پیش ہو چکے ہیں ۔

    واضح رہے کہ رواں سال 20 اپریل کو پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں چھ رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • تحریک انصاف کا وزیراعظم اور اسحاق ڈار پر عدلیہ اور پاناما جے آئی ٹی مخالف مہم چلانے کا الزام

    تحریک انصاف کا وزیراعظم اور اسحاق ڈار پر عدلیہ اور پاناما جے آئی ٹی مخالف مہم چلانے کا الزام

    اسلام آباد : عدلیہ اور پاناما جے آئی ٹی مخالف مہم پر تحریک انصاف نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا اور توہین آمیز مہم چلانے کا الزام وزیراعظم نوازشریف اور اسحاق ڈار پر لگایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے جی آئی ٹی کی تحقیقات میں رکاوٹ اور ٹیم کو دھمکانے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی، درخواست فواد چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی جبکہ لیگی رہنماؤں کے بیانات کی ویڈیوز اور متن بھی جمع کرائے گئے۔

    درخواست میں توہین آمیز مہم چلانے کا الزام وزیراعظم نوازشریف اور اسحاق ڈار پر لگایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ آصف کرمانی وزیراعظم کی ایما پر جے آئی ٹی کیخلاف بیان بازی کر رہے ہیں، ججز،عدالتی عملے اور جے آئی ٹی کیخلاف منظم مہم چلائی جا رہی ہے۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ برسراقتدار خاندان کو نشانہ بنانے کا تاثر دیا جا رہا ہے، حسن اور حسین نوازکی پیشیوں پر لیگی وزرانےجے آئی ٹی کو ٹارگٹ کررہے ہیں جبکہ ن لیگی وزرا نے جے آئی ٹی ارکان اور ججوں کے خاندانوں کو بھی دھمکیاں دی ہیں۔


    مزید پڑھیں : تحریک انصاف کی جے آئی ٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کے لیے درخواست


    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ نواز شریف اور اسحاق ڈار کو جے آئی ٹی کے امور میں رکاوٹ پیدا کرنے سے روکا جائے اور آرٹیکل 190 کے تحت تمام ریاستی اداروں کو عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیا جائے ۔

    آرٹیکل 190 کے تحت ملک کے تمام انتظامی ادارے سپریم کورٹ کو معاونت فراہم کرنے کے پابند ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما جے آئی ٹی کی سرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع

    پاناما جے آئی ٹی کی سرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع

    اسلام آباد : پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جی آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نےسرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع کرادی ، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس،ایس ای سی پی،آئی بی، ایف بی آر ،وزارت قانون اور نیب پاناما تحقیقات میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما جے آئی ٹی کی سرکاری اداروں کے خلاف چارج شیٹ جمع کرادی ہے،جس میں وزیراعظم ہاؤس پر الزام لگایا گیا ہے کہ کس کو کیا بولنا ہے، جے آئی ٹی کو کتنا بتانا ہے، وزیراعظم ہاؤس پیشی سے قبل گواہوں کو اپنے پاس طلب کرکے سکھارہا ہے۔

    پاناما جےآئی ٹی کا کہنا ہے کہ ایس ای سی پی سرکاری ریکارڈ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کررہا ہے، مانگنے کے باوجود مطلوبہ ریکارڈ نہیں دیا جارہا، جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی جانب سے دستیاب ریکارڈ پر بھی ٹیمپرنگ کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔

    چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس ای سی پی سے شریف فیملی کے خلاف تمام انکوائری کا ریکارڈ مانگا۔ لیکن ایس ای سی پی نے شریف خاندان کے خلاف کسی بھی انکوائری سے انکارکیا۔

    تحقیقات ٹیم نے انٹیلی جینس بیورو پر جے آئی ٹی ممبران کی ذاتی زندگی میں مداخلت کا الزام لگاتے ہوئے انکشاف کیا کہ آئی بی اہلکار ممبران کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے سیاسی وابستگیاں تلاش کرنے میں مصروف ہیں، آئی بی والے ممبران کے گھروں کے باہر بھی نظر آئے ہیں۔

    جے آئی ٹی نے نیب پر بھی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ قومی احتساب بیورو کا ادارہ جے آئی ٹی رکن کے خلاف انضباطی کارروائی کررہا ہے جبکہ  وزارت قانون پر نوٹیفیکیشن کی عدم فراہمی اور تاخیر جبکہ ایف بی آر کے خلاف ٹیکس معلومات دستیاب نہ کرنے کی شکایت کی ہے۔

    جے آئی ٹی کا کہنا ہے کہ اداروں سے خفیہ خط و کتابت میڈیا کو جان بوجھ کر جاری کی جا رہی ہے، جس کا مقصد تحقیقاتی عمل متنازع بنانا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پانامہ کیس : جے آئی ٹی نے شہباز شریف کو بھی طلب کرلیا

    پانامہ کیس : جے آئی ٹی نے شہباز شریف کو بھی طلب کرلیا

    اسلام آباد: پانامہ کیس کی جے آئی ٹی نے شہباز شریف کو طلب کرلیا، انہیں حدیبیہ پیپر مل کے کاغذات ساتھ لانے اور وکیل کے بغیر آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

     تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی مزید تفتیش کےلیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی نے وزیر اعظم نواز شریف کے بعد اب وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کو بھی طلب کرلیا۔

    جے آئی ٹی نے خادم اعلیٰ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے ساتھ حدیبیہ پیپرمل کے کاغذات بھی ساتھ لائیں۔

    اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف لاہور عارف حمید بھٹی نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے پاناما ایشو پر وزیراعلیٰ پنجاب کو طلب کرلیا ، انہیں آج نوٹس مل گیا ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ پاناما کیس پر بینکنگ کے تمام کاغذات اور دیگر متعلقہ دستاویزات لے کر آئیں۔


    انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے انہیں اکیلے طلب کیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے وکیل کو ساتھ لے کر نہ آئیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حدیبیہ پیپر مل کیس بھی دوبارہ کھولا جائے گا اور اس میں دیگر ذمہ داران کو بھی طلب کیے جانے کا امکان ہے۔


    شریف خاندان پر پی ایچ ڈی کرنی ہے تو جے آئی ٹی شہبازشریف کو بلا لے، رانا ثناء اللہ


    خیال رہے کہ آج ہی وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے لاہور میں بیان دیا تھا کہ جے آئی ٹی ممبران انکوائری نہیں شریف خاندان پر پی ایچ ڈی کر رہے ہیں، پی ایچ ڈی کرنی ہے تو جے آئی ٹی شہبازشریف کو بلا لے اور آج ہی جے آئی ٹی نے انہیں طلب کرلیا۔

  • پاناماکیس میں نوازشریف کا بیان بیٹوں سےزیادہ اہم ہے، خورشید شاہ

    پاناماکیس میں نوازشریف کا بیان بیٹوں سےزیادہ اہم ہے، خورشید شاہ

    کراچی : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو جےآئی ٹی میں جانا چاہیئے، پاناماکیس میں بیٹوں سےزیادہ نوازشریف کابیان اہم ہوگا، تصادم وزیراعظم کےلئے فائدہ مند نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’ سوال یہ ہے‘‘ میں میزبان ماریہ میمن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پاناماکیس میں بیٹوں سےزیادہ نوازشریف کابیان اہم ہوگا۔

    وزیراعظم سے ہی منی ٹریل کاپتہ چلےگا، ان کو جے آئی ٹی کے روبرو لازمی پیش ہونا چاہیئے، جےآئی ٹی سپریم کورٹ کےحکم پرکام کررہی ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی میں سب سے پہلے وزیراعظم سے منی ٹریل کا سوال ہوگا۔


    مزید پڑھیں : جے آئی ٹی کی جانب سے وزیراعظم کو طلب کرنا خوش آئند ہے، قمر زمان


    واضح رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کو 15 جون جمعرات کے روز بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کرلیا ہے، نوازشریف 15 جون کو منی ٹریل، حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق بیان ریکارڈ کروائیں گے۔


    مزید پڑھیں : جے آئی ٹی: نوازشریف پیشی سے قبل عہدے سے مستعفی ہوں،

    عمران خان


    اس ھوالے سے ملک کی مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے اپنے رد عمل میں اسے خوش آئند قرار دیا ہے۔

  • نوازشریف کوامیرالمومنین کبھی نہیں بننے دینگے، بلاول بھٹو

    نوازشریف کوامیرالمومنین کبھی نہیں بننے دینگے، بلاول بھٹو

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف پاناما کیس سے بچ بھی گئے تو پیپلز پارٹی انہیں کبھی امیر المومنین نہیں بننے دے گی۔ جے آئی ٹی کو دھمکیاں براہ راست سپریم کورٹ پر حملہ ہے۔

    ان خیالات کا اظہارانہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، بلاول بھٹو نے کہا انہیں حیرت ہے نون لیگ کو توہین عدالت کےنوٹس کیوں نہیں ملے۔ پی پی دور میں ہر پانچ منٹ میں عدالت کا نوٹس آ جاتا تھا، یہ تقریق کیوں ہے، یہ بات میری سمجھ سے بالاتر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو دھمکیاں براہ راست سپریم کورٹ پرحملہ کرنے کے مترادف ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف براہ راست سپریم کورٹ کیخلاف بولتےہیں تو اس کا نوٹس کیوں نہیں لیاجاتا؟

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نہیں معلوم اس مرتبہ حکمران قطریوں کو بچانے میں کامیاب ہونگے یاسعودی دوستی کو، بلاول بھٹو زرداری نے دعویٰ کیا کہ سینیٹ کے آئندہ انتخابات میں بھی نوازلیگ کو سرپرائزملےگا، ن لیگ کے اپنے ارکان سینیٹ الیکشن میں ان کےساتھ نہیں ہونگے۔

    علاوہ ازیں لاہور میں پیپلزپارٹی نے تحریک انصاف کی وکٹ گرادی، بلاول بھٹو سے پی ٹی آئی کے سابق رہنما میاں ساجد پرویز نے ملاقات کی ہے، ذرائع کے مطابق سابق صدر پی ٹی آئی پنجاب ساجد پرویز نے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔

  • ہم نے کبھی عدالتوں پرحملہ نہیں کیا، راجہ پرویزاشرف

    ہم نے کبھی عدالتوں پرحملہ نہیں کیا، راجہ پرویزاشرف

    لاہور : سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ حسن اور حسین نواز آسمان سے نہیں اترے، ذوالفقارعلی بھٹو اور بے نظیر سمیت کئی لیڈر عدالتوں میں پیش ہو چکے ہیں۔ ہم نے کبھی عدالتوں پر حملہ نہیں کیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے احتساب عدالت میں گیپکو میں غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے ریفرنس کی سماعت کے بعد سابق وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی عدلیہ کا احترام کرنے والی جماعت ہے اور کبھی عدالتوں پر حملہ نہیں کیا، ہم اپنی بے گناہی عدالت میں ہی ثابت کرتے ہیں۔

    راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ شریف برادران کے خلاف بھی نیب میں کیسز ہیں، ان کے متعلق نیب کیا کارروائی کر رہی ہے، کیا ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے لیے قانون الگ الگ ہے؟

    پانامہ کیس کی جے آئی ٹی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے بیٹے کی پیشی پرواویلا مچایا جارہا ہے، شہید بینظیر اورذوالفقار علی بھٹو عدالت میں آسکتے ہیں تو وزیر اعظم کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز آسمان سے نہیں اترے اگر وہ عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں تو کون سی انوکھی بات ہے؟

    راجہ پرویز اشرف نے خارجہ پالیسی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ناکام ترین خارجہ پالیسی اختیار کی ہے اب مغربی ممالک ہمارے وزیراعظم کو تقریر تک نہیں کرنے دیتے۔

  • پاناما کیس ، صدرنیشنل بینک کا جے آئی ٹی کیخلاف سپریم کورٹ کو خط

    پاناما کیس ، صدرنیشنل بینک کا جے آئی ٹی کیخلاف سپریم کورٹ کو خط

    اسلام آباد : صدر نیشنل بینک سعید احمد نے بھی پاناما جے آئی ٹی ممبران پر مرضی کا بیان لینے کیلئے دباؤ ڈالنے اور دھمکی آمیز تحکمانہ لہجہ اختیار رکھنے کاالزام عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل بینک کے صدر سعید احمد نے پاناما جے آئی ٹی کے خلاف سپریم کورٹ کو خط لکھ دیا، خط میں جے آئی ٹی ممبران کے رویے کی شکایت کی گئی ہے۔

    خط کے متن میں کہا گیا کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی ارکان نے پانچ گھنٹے تک انتظار کروایا گیا اور کچھ ممبران کا رویہ دھمکی آمیز ہے۔ ان ممبران کا یہ رویہ سپریم کورٹ کے حکم کی نفی کرتا ہے۔

    خط میں مزید کہا گیا کہ جے آئی ٹی ممبران نے مرضی کا بیان لینے کیلئے دباؤ ڈالا ، جس کا سپریم کورٹ نوٹس لے۔

    سعید احمد کا کہنا ہے کہ مجھے بتایا گیا تھا کہ بطور گواہ بلایا جا رہا ہے، میرے ساتھ سلوک سے لگا جیسے میں سنگین جرم میں ملوث ہوں، 12 گھنٹے تفتیش کی گئی عام دنوں کی بات اور ہے رمضان میں یہ ظلم کے مترادف ہے۔

    پاناما کیس کی تفتیش کیلئے سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے ایف آئی اے کے واجد ضیاء کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ جے آئی ٹی 2 ماہ میں سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما فیصلے میں اٹھائے گئے پندرہ سوالوں کے جواب تلاش کریں گے۔

    واضح رہے کہ سپریم كورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ 20 اپریل کو سناتے ہوئے معاملے كی مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور اس ٹیم کی تشکیل کے لیے 6 اداروں سے نام طلب کیے تھے اور قرار دیا تھا کہ عدالت ناموں کا جائزہ لے کر خود جے آئی ٹی تشكیل دے گی جو 15 روز بعد اپنی عبوری رپورٹ عدالت میں پیش كرے گی جب كہ 60 روز میں تحقیقات مکمل کر کے اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے جمع کرائے گی۔


    مزید پڑھیں : تصویر کیوں لیک ہوئی؟ حسین نواز سپریم کورٹ پہنچ گئے


    یاد رہے اس سے قبل حسین نواز نے جے آئی ٹی پیشی کی تصویر لیک ہونے کی ذمہ داری  سربراہ جےآئی ٹی اور ٹیم پر عائد کی تھی اورسپریم کورٹ سے رجوع کر لیا تھا۔

    سین نواز کی جانب سے وکیل خواجہ حارث نے درخواست جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ تصویر کا اجراء کر کے میرے موکل کی تضحیک کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس کی وضاحت کے لیے جے آئی ٹی سے جواب طلب کیا جائے کیوں کہ تصویر لیک ہونے کی ذمہ دار جے آئی ٹی ہی ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔