Tag: panama case

  • پانامہ کیس کی جے آئی ٹی متنازعہ بن چکی ہے، رانا ثناء اللہ

    پانامہ کیس کی جے آئی ٹی متنازعہ بن چکی ہے، رانا ثناء اللہ

    لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما اور صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کی جے آئی ٹی متنازعہ بن چکی ہے۔ اس پر اٹھنے والے کسی سوال کا جواب نہیں دیا گیا اس کو فیصلہ کا اختیار حاصل نہیں۔ شیخ رشید سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ان پر کوئی حملہ نہیں ہوا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ راناثناءاللہ نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی کی انکوائری سے ملک کا مستقبل وابستہ ہے مگرجے آئی ٹی کوئی فیصلہ دینے کی مجاز نہیں، فیصلہ دینے کا اختیار صرف سپریم کورٹ کو ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی خود متنازعہ بن چکی ہے جے آئی ٹی کو ہم نے متنازعہ نہیں بنایا بلکہ اس کا طریقہ کار رولز کے مطابق نہیں اور اس کے ممبران کے خلاف بھی اعتراضات موجود ہیں۔

    شیخ رشید کے حوالے سے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ شیخ رشید ٹھگ ہے اوروہ متاثرہ شخص کے پیسے نہیں دینا چاہتا تھا۔ شیخ رشید پر کوئی حملہ نہیں ہوا۔

  • پاناماکی جےآئی ٹی میں حسین نواز پانچویں بار پیش

    پاناماکی جےآئی ٹی میں حسین نواز پانچویں بار پیش

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے بڑے صاحبزادے حسین نواز فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس میں تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی کی تفتیش کا سلسلہ جاری ہے ، وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی پہنچے اور پانچویں بار جےآئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے، اس موقع پر جوڈیشل اکیڈمی کے باہر ن لیگ کے کارکنان بھی موجود تھے۔

    حسین نواز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جےآئی ٹی پر سوالات اٹھ رہے ہیں،تصویر لیک ہونے کی تحقیقات ہونی چاہیں۔

    یاد رہے کہ حسین نواز نے پیشی کے دوران اپنی تصویر لیک ہونے کی ذمہ دار جے آئی ٹی پر عائد کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرادی ہے۔


    تصویر کیوں لیک ہوئی؟ حسین نواز سپریم کورٹ پہنچ گئے


    وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے چوتھی پیشی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف نے ہمیشہ قانون کی پاسداری کا درس دیا ہے اور قانون و اداروں کے تقدس کے لیے جان کی بازی بھی داؤ پر لگائی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور عوام تک سچ پہنچانے کے لیے اگر جے آئی ٹی دوبارہ بھی بلائے گی تو ضرور آؤں گا۔


    مزید پڑھیں : حسن نواز جے آئی ٹی پیشی کے بعد میڈیا سے بات کیے بغیر روانہ


    گذشتہ روز وزیر اعظم کے چھوٹے صاحبزادے حسن نواز دوسری بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے، جن سے پانچ گھنٹے تک تفتیش کی جاتی رہی تاہم وہ بعد میں میڈیا سے گفتگو کیے بغیر ہی واپس روانہ ہو گئے ۔

    جے  آئی ٹی نے حسن نواز کو 10جون اور حسین نواز کو 9جون طلب کیا تھا لیکن جے آئی ٹی کی کارروائی کا شیڈول حسن نواز کی درخواست پر تبدیل کیا گیا اور حسن نواز کو گزشتہ روز طلب کیا گیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • حسین نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کی تصویر لیک ہونے کے معاملے کا نوٹس

    حسین نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کی تصویر لیک ہونے کے معاملے کا نوٹس

    اسلام آباد :حسین نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے پہلی پیشی کے موقع پر مبینہ تصویر منظر عام پر آگئی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج سے حاصل کی گئی تصویر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءعلی زیدی نے ٹوئٹ کی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کی مبینہ تصویر سامنے آگئی، تصویر تین جون کی رات بارہ بجے کے قریب تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کی، جس کے بعد تصویر وائرل ہوگئی ۔

    تصویر ایک کمرے کی ہے، جس میں حسین نواز اکیلے بیٹھے سامنے متوجہ ہیں، جیسے کسی سے ہم کلام ہوں، تصویر جس اسکرین سے لی گئی اس میں تاریخ اٹھائیس مئی ہے، جو حسین نواز کی پہلی پیشی کا دن تھا۔

    دوسری جانب پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے پیشی کے دوران تفتیش کیلئے بیٹھے حسین نواز کی تصویرلیک ہونے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری شروع کر دی ہے ۔ معاملے کی انکوائری جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءخود کریں گے ۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تصویر اصلی ہے یا نہیں انکوائری میں جائزہ لیاجائے گا، لیک ہونے والی تصویر 28مئی دن گیارہ بجکر 37 منٹ کی ہے اور اس حوالے سے اس روز ڈیوٹی پر مومور افسر سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی ۔


    مزید پڑھیں : حسین شہید سہروردی سے لیکرآج تک صرف ہمارا احتساب ہوا ہے، حسین نواز


    تصویر سامنے آنے کے بعد نئےتنازع نے جنم لے لیا ہے کہ تصویر اصلی ہے یا جعلی، اگراصلی ہے تو تصویر کیسے لیک ہوئی، اس کے پیچھے کون ہے، کیا اس سے جے آئی ٹی پر اثر پڑے گا، جے آئی ٹی میں پیشی کی تصویر کیسے سامنے آئی؟ کہاں سے آئی ؟کس نے لیک کی ؟ یہ سارے سوال اب تک جواب طلب ہیں۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم پاکستان کے صاحبزادے حسین نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے چار پیشیاں ہو چکی ہیں، حسین نواز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ جے آئی ٹی جتنی بار بلائے گی وہ ان کے سامنے بار بار جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • احتساب کے لیے نواز شریف جیسا دل ہونا چاہیے، مریم نواز

    احتساب کے لیے نواز شریف جیسا دل ہونا چاہیے، مریم نواز

    لاہور: مریم نواز نے کہا ہے کہ حسن اور حسین عظیم انسان کے بیٹے ہیں، احتساب کے لیے پیش ہونے کے لیے نواز شریف جیسا دل ہونا چاہیے۔

    یہ بات انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹوئٹ میں کہی۔

    اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ حسن اور حسین اس عظیم انسان کے بیٹے ہیں جو ہر دور کے کڑے احتساب سے سرخرو ھوکر نکلا، احتساب کے لیے نواز شریف جیسا دل ہونا چاہیے۔

    ۔

    پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے بننے والی جے آئی ٹی کے سامنے حسین نواز کے بعد اب حسن نواز بھی پیش ہوئے جس پر وزیراعظم کی صاحب زادی مریم نواز نے مزید کہا کہ حسن اور حسین نواز کبھی سیاست میں نہیں رہے لیکن جمہوریت کے لیے مصائب برداشت کرنے کا تمغہ ضرور رکھتے ہیں۔

  • پاناما کیس، جے آئی ٹی کا قطری شہزادے کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ

    پاناما کیس، جے آئی ٹی کا قطری شہزادے کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاناماکیس کی جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی جانب سے قطری شہزادے شیخ جاسم کو کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، گورنراسٹیٹ بینک کو بھی بلایا جائے گا، جبکہ کاشف مسعود قاضی کو بھی دوبارہ سمن جاری ہوگا۔

    خیال رہے کہ جے آئی ٹی نے قطری شہزادے شیخ جاسم کو پیش ہونے کا سمن جاری کیا گیا تھا۔ تاہم کئی روز گزرنے کے باوجود شیخ جاسم کی جانب سے سمن کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی سمجھتی ہے کہ ان افراد سے بھی تفتیش کرنا ضروری ہے۔

    اگر قطری شہزادے شیخ جاسم کی جانب سے جے آئی ٹی کے اس سمن کا بھی کوئی جواب نہیں دیا جاتا تو پھر ممکنہ طور پر سپریم کورٹ شریف خاندان کی جانب سے پیش کیے گئے قطری خط کو مسترد کر دے گی۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل حسین نواز کی جانب سے جے آئی ٹی پر اعتراضات کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ اگر قطری شہزادہ پاکستان نہیں آتا تو خطوط کو اٹھا کر کھڑکی سے باہر پھینک دیں گے۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس: جےآئی ٹی کی حسین نواز سے چھ گھنٹے تک تفتیش


    یاد رہے کہ گزشتہ روز پاناما لیکس کی جے آئی ٹی میں حسین نواز دوسری بار چار گھنٹے تک تحقیقاتی ٹیم کے روبرو موجود رہے جبکہ صدرنیشنل بینک صدرسعید احمد نے بھی جےآئی ٹی کوبیان ریکارڈ کرادیا۔

    جے آئی ٹی کے اجلاس کے دوران ایمبولینس کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی بلالیا گیا تھا، ایمبولینس میں موجود شخص نے اپنا تعارف ڈاکٹر عمر کے نام سے کرایا، ایمبولینس فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کیوں بلائی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس کی مزید تحقیقات کےلیے سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا کہ آئی ایس آئی، ایم آئی، اسٹیٹ بینک، نیب اور ایس ای سی پی کے افسران جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کے واجد ضیاء کو دی گئی تھی، ے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ بینچ کو پیش کرنے اور 60 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کی پابند ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما کیس: وزیراعظم اور ان کے بیٹوں‌ کو طلب کرنے کا فیصلہ،حسین نواز کے اعتراضات مسترد

    پاناما کیس: وزیراعظم اور ان کے بیٹوں‌ کو طلب کرنے کا فیصلہ،حسین نواز کے اعتراضات مسترد

    اسلام آباد: پاناما کیس کی جے آئی ٹی نے وزیراعظم حسن اور حسین نواز کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے دو ارکان پر حسین نواز اور طارق شفیع کی جانب سے اعتراضات مسترد کردیے اور جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔


    یہ پڑھیں: حسین نواز نے جے آئی ٹی کے اراکین پر اعتراض اٹھا دیا


    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز اور پاناما کیس میں منی ٹریل کے حوالے سے حلف نامہ جمع کرانے والے طارق شفیع نے جے آئی ٹی کے دو اراکین پر اعتراض کیا تھا کہ ایک رکن پرویز مشرف کا قریبی ساتھی ہے اور دوسرا رکن پی ٹی آئی کا ہمدرد ہے۔

    انہوں نے اعتراض پر مبنی درخواست سپریم میں گزشتہ روز داخل کی تھی، سپریم کورٹ نے آج درخواست مسترد کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی ضمن میں جے آئی ٹی کے اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے عین مطابق وزیراعظم، حسین اور حسن کو طلب کیا جائے گا۔

  • پاناماکیس: جے آئی ٹی کا وزیراعظم کو طلب کرنے پر غور، قطری شہزادے کو بلانے کا فیصلہ

    پاناماکیس: جے آئی ٹی کا وزیراعظم کو طلب کرنے پر غور، قطری شہزادے کو بلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیراعظم کو طلب کرنے کیلئے غور کر رہی ہے جبکہ قطری شہزادہ جاثم کو بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے گیارہویں بیٹھک میں وزیراعظم کو ضابطہ فوجداری کے تحت بلانے کیلئے بھی غور شروع کردیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کو سمن کیسےجاری کریں؟ طلبی نوٹس کی عبارت کیا ہو؟

    جی آئی ٹی نے شہزادہ حمادبن جاثم کو پاکستان بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    واجد ضیاء کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں سپریم کورٹ کے حکم پر پہلے پندرہ روز کی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے، رپورٹ آج شام جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔

    پہلی رپورٹ کے مطابق پاناما لیکس پر صحافی عمرچیمہ نے بیان ریکارڈ کرادیا ہے، وزیراعظم کے گوشواروں کی تفصیلات کا جائزہ بھی لیا گیا جبکہ نیب سےحاصل حدیبیہ پیپرز ملز اور اسحاق ڈار کے اعترافی بیان کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : پاناماکیس، جے آئی ٹی کا دائرہ اختیار وسیع، حکومت مشکل میں؟


    جے آئی ٹی کو وزیراعظم کی پانامہ لیکس کے حوالے سے تقاریر اور بچوں کے بیانات کی تفصیلات تاحال موصول نہیں ہوئیں، اجلاس نے حدیبیہ پیپر مل معاملے کی تحقیقات کرنیوالے ایف آئی اے اور نیب حکام کے بیانات ریکارڈ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

    سپریم کورٹ کا عملدر آمد بینچ پیر بائیس مئی کو رپورٹ پر سماعت کرےگا، جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 3 رکنی بینچ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کی پیشرفت کا جائزہ لے گا۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس کی مزید تحقیقات کےلیے سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا کہ آئی ایس آئی، ایم آئی، اسٹیٹ بینک، نیب اور ایس ای سی پی کے افسران جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کے واجد ضیاء کو دی گئی تھی، ے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ بینچ کو پیش کرنے اور 60 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کی پابند ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پانامہ کیس: جے آئی ٹی نے قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیارکرلیا

    پانامہ کیس: جے آئی ٹی نے قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیارکرلیا

    اسلام آباد : پانامہ کیس پر بننے والی جے آئی ٹی نے قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیار کرلیا۔ وزیراعظم کے گوشواروں کی تفصیلات کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ جلد شریف فیملی کو سوالنامے بھجوادیئے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پانامہ کیس کی جے آئی ٹی کا اجلاس واجد ضیاء کی زیر صدارت ہوا، جے آئی ٹی اجلاس میں قطری خط سے متعلق سوال نامہ تیار کرنے پر غورو خوص کیا گیا۔

    پانامہ کیس کی جے آئی ٹی نے تحقیقات آگے بڑھانا شروع کردیں، اجلاس میں نیب کی جانب سے دیئے گئے حدیبیہ پیپر ملز کیس کا جائزہ لیا گیا، جے آئی ٹی ممبران وزیر اعظم کے مزید ٹیکسز گوشواروں کی تفصیلات کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔

    تفصیلات کی روشنی میں ٹیم کے ارکان اپنے اپنے سوالات تیار کریں گے، ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی وزیر اعظم اور ان کے بچوں کو رواں ہفتے سوالنامے بھجوادے گی۔

    اس کے علاوہ قطری خط سے متعلق سوالنامہ بھی تیار کرلیا گیا۔ قطری شہزادے کو پاکستان بلانا ہے یا ٹیم وہاں جائے گی اس بات کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

  • پاناما کیس ،  جے آئی ٹی آج قطری شہزادے کے خط پر غور کرے گی

    پاناما کیس ، جے آئی ٹی آج قطری شہزادے کے خط پر غور کرے گی

    اسلام آباد : پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی جانے والی جےآئی ٹی آج قطری شہزادے کے خط سمیت بیرون ملک سے تصدیق شدہ دستاویزات کے حصول کیلئے حکمت عملی پر غور کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جےآئی ٹی سپریم کورٹ کا دیا گیا ٹاسک مکمل کرنے کیلئے متحرک ہے، شریف خاندان نے بیرون ملک اثاثے کیسے بنائے؟سرمایہ کہاں سے آیا منتقلی کے ذرائع کیا تھے؟ تیرہ سوالات کے جواب کی کھوج میں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم آج چھٹے روز الیکشن کمیشن کی جانب سےفراہم کردہ وزیراعظم نوازشریف اورداماد کیپٹن صفدر کے تین سالہ ریکارڈ کا باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ٹیم ڈائریکٹرایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں قطری خط کے حوالے سے امور پر غور کرنے کے ساتھ پاناما پیپرز سے متعلق بیرون ملک سے تصدیق شدہ دستاویزات کے حصول کیلئے حکمت عملی پر بھی مشاورت کریں گے۔


    مزید پڑھیں : جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم کے گوشوارے طلب کرلیے


    پانچویں بیٹھک میں الیکشن کمیشن سےنواز شریف کے بتیس سال کےاثاثوں کی تفصیلات طلب کیں تھیں اور ساتھ ہی حدیبیہ پیپرزملز سےمتعلق سترہ سال پرانے ریفرنسزکا ریکارڈ دینے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے 1985 سے لے کر اب تک کی تمام تفصیلات طلب کی ہیں اور اس کے لیے الیکشن کمیشن کو 3 دن کا وقت دیا ہے۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سنہ 2002 سے پہلے کی تفصیلات فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کردی۔ کمیشن 2002 سے اب تک کی تفصیلات فراہم کر سکتا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کو بھی یہی جواب دیا جارہا ہے۔ سنہ 2002 سے قبل اثاثوں کی تفصیلات کا قانون ہی نہیں تھا۔

    واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے تشکیل دی گئی  جے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ بینچ کو پیش کرنے اور 60 دن میں تحقیقات مکمل کرنے  کی پابند ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم کے گوشوارے طلب کرلیے

    جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم کے گوشوارے طلب کرلیے

    اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم اور ان کے داماد کیپٹن صفدر کے گوشوارے طلب کر لیے۔ الیکشن کمیشن نے جے آئی ٹی کے خط کا جواب تیار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی جانے والی جے آئی ٹی نے 3 دن کی سوچ و بچار کے بعد آج عملی قدم اٹھا لیا۔

    جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم اور ان کے داماد کیپٹن صفدر کے گوشوارے طلب کرلیے۔ الیکشن کمیشن نے بھی جے آئی ٹی کے خط کا جواب تیار کر لیا۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے 1985 سے لے کر اب تک کی تمام تفصیلات طلب کی ہیں اور اس کے لیے الیکشن کمیشن کو 3 دن کا وقت دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: جے آئی ٹی کی پہلی پیشی میں نواز شریف نا اہل ہوسکتے ہیں

    الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے نواز شریف کے اثاثوں کی تفصیلات و دیگر ضروری قواعد طلب کیے ہیں۔ کیپٹن صفدر کے اثاثوں کی بھی تفصیلات طلب کرلی۔ گئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سنہ 2002 سے پہلے کی تفصیلات فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کردی۔ کمیشن 2002 سے اب تک کی تفصیلات فراہم کر سکتا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کو بھی یہی جواب دیا جارہا ہے۔ سنہ 2002 سے قبل اثاثوں کی تفصیلات کا قانون ہی نہیں تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔