Tag: Panama JIT

  • پاناما نہیں ڈان لیکس جے آئی ٹی پر تبصرہ کیا، چیف جسٹس کی وضاحت

    پاناما نہیں ڈان لیکس جے آئی ٹی پر تبصرہ کیا، چیف جسٹس کی وضاحت

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ روز پاناما نہیں ڈان لیکس جے آئی ٹی سے متعلق ریمارکس دیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز میں نے پاناما لیکس کی جے آئی ٹی سے متعلق کچھ نہیں کہا البتہ کل ڈان لیکس کی تفتیشی ٹیم سے متعلق ریمارکس دیے تھے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ مجھ سے غلطی ہوگئی ہوگی ازراہ کرم بیان کی تصیح کی جائے، شاید کسی کو مجھ سے زیادہ محبت ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس سے متعلق ایک بیان زیر گردش تھا کہ جسٹس میاں ثاقب نثار نے سماعت کے دوران پاناما جے آئی ٹی سے متعلق بیان دیا جس میں اُن کا کہنا تھا کہ ’پاناما جے آئی ٹی میں حساس اداروں کے افسران کو عدالت نے نہیں سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار  نے شامل کروایا تھا‘۔

    مزید پڑھیں: چوہدری نثار نے پاناما لیکس کے لیے جے آئی ٹی کی تشکیل میں اپنے کردار کی تردید کر دی

    بعد ازاں سابق وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل میں اپنے کردار کی تردید کر دی تھی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریمارکس پر چوہدری نثار نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی اعلیٰ عدلیہ کے 3 رکنی بینچ کے حکم پر تشکیل دی گئی تھی۔

    چوہدری نثار نے تردید کرتے ہوئے کہا تھا ’جے آئی ٹی کی تشکیل اور اُس میں فوجی افسران کی شمولیت میں میرا کوئی عمل دخل نہیں تھا، جے آئی ٹی کی تشکیل میں مجھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی تھی‘۔

  • جے آئی ٹی رپورٹ نواز شریف کیخلاف نہیں ملکی ترقی کیخلاف لکھی گئی، کیپٹن(ر)صفدر

    جے آئی ٹی رپورٹ نواز شریف کیخلاف نہیں ملکی ترقی کیخلاف لکھی گئی، کیپٹن(ر)صفدر

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن(ر)صفدر کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ نواز شریف کیخلاف نہیں ملکی ترقی کیخلاف لکھی گئی، مورخ لکھے گا یہ پاکستان کی ترقی کیخلاف بہت بڑی سازش تھی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیپٹن(ر)صفدر نے کہا کہ واجد ضیا نے لکھی لکھائی رپورٹ پر دستخط کردیئے، بہت جلد لوگوں پتہ چل جائے گا ان سے کیا کام لیا گیا۔

    کیپٹن(ر)صفدر کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ نواز شریف نہیں کاشغر گوادر اورملکی ترقی کیخلاف لکھی گئی ہے،آنے والا وقت بتائے گا کہ جس طرح جسٹس منیر نے بطور چیف جسٹس فیصلہ لکھا اور بنگا لیوں کے دلوں میں نفرت پیدا کی ۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد نے کہا کہ اٹھائیس تاریخ والا فیصلہ اور جے آئی ٹی کی رپورٹ پر مورخ لکھے گا یہ پاکستان کی ترقی کیخلاف بہت بڑی سازش تھی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ چھ، سات مہینے میں پتہ چل جائے گا کہ ان سے کیا کام ہوا، ڈھونڈنا پڑے گا یہ رپورٹ کس نے لکھی، اس کو بھی یہاں آنا چاہئیے۔


    مزید پڑھیں : واجد ضیا نے سب کچھ سیاہ کر دیا۔ کسی کو ریاست کی فکر نہیں، کیپٹن (ر) صفدر


    یاد رہے کہ اس سے قبل سابق وزیر اعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا کہنا تھا کہ واجد ضیا نے سب کچھ سیاہ کر دیا۔ کسی کو ریاست کی فکر نہیں، آئین توڑنے کی سازشیں ہوئیں، پہلے واجد ضیا دور میں پیش ہوتے تھے آج کل واجد سیاہ کے طور پر پیش ہو رہے ہیں۔ ان کو آئینہ دکھانے کا وقت آگیا ہے

    خیال رہے کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان گزشتہ 3 سماعتوں سے جاری ہے، بیان مکمل ہونے پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز جرح کریں گے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے کر اُس کمیٹی کی سربراہی واجد ضیاء کے سپرد کی تھی، جے آئی ٹی نے شریف خاندان اور سابق وفاقی وزیر خزانہ کے خلاف نیب ریفرنس دائر کرنے کی تجویز دی تھی۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ آنے سے قبل ہی مسلم لیگ ن کے رہنما جے آئی ٹی کو متنازع بنانے کی کوشش کرتے آئے ہیں، مختلف مقامات پر انہوں نے تفتیشی ٹیم پر سنگین الزامات بھی عائد کیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حلف نامہ ختم نبوت کا معاملہ جے آئی ٹی کے حوالے کیا جائے، طاہرالقادری

    حلف نامہ ختم نبوت کا معاملہ جے آئی ٹی کے حوالے کیا جائے، طاہرالقادری

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے حلف نامہ ختم نبوت میں ترمیم کے معاملے پر حکومتی تحقیقاتی کمیٹی کو مسترد کردیا، ان کا کہنا ہے کہ نواز لیگی کمیٹی منظور نہیں معاملہ پانامہ جے آئی ٹی کے حوالے کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے حلف نامہ ختم نبوت میں ترمیم پر حکومتی تحقیقاتی کمیٹی کو مسترد کرتے ہوئے معاملہ پانامہ جے آئی ٹی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    ان خیالات کا اظہار ڈاکٹرطاہرالقادری نے جامعہ منہاج القرآن لاہورمیں علوم الحدیث کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کیلئے ہمیں مسلم لیگ ن کی کمیٹی منظور نہیں، اس سنگین جرم کی تحقیقات سپریم کورٹ کی سطح پر غیرجانبدار جے آئی ٹی کی طرف سے ہونی چاہیئے اور ذمہ داروں کو کڑی سزائیں ملنی چاہییں، چور اپنی چوری کی تحقیقات خود کیسے کر سکتے ہیں؟


     مزید پڑھیں: ترمیم اتفاق رائے سے منظور، ختم نبوت ﷺ کا حلف نامہ بحال


    ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا کہ نااہل شخص کو پارٹی سربراہ بنانے کی اجازت دینا آئین سے بغاوت ہے کیونکہ چور، ڈاکو، لٹیرا ملک یا جماعت کا سربراہ کیسے بن سکتا ہے؟ آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تو حکومت کا تختہ الٹ جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک طاقتور طبقہ اعلی عدلیہ اور پاک افواج کو مغلظات بک رہا ہے لیکن میں حیران ہوں کی ادارے ان لوگوں کی اس حرکت پر خاموشی کیوں اختیار کیے ہوئے ہیں؟

  • پاناما جے آئی ٹی کو نیب میں بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت

    پاناما جے آئی ٹی کو نیب میں بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے پاناما کیس کی جے آئی ٹی کو نیب میں بیانات ریکارڈ کرانے کی اجازت دیے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف دائر نیب ریفرنس میں نیب حکام نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ جے آئی ٹی کے ممبران کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی جائے۔

    آج سپریم کورٹ نے یہ درخواست منظور کرتے ہوئے نیب کو اجازت دے دی کہ وہ جے آئی ٹی کے ممبران کا بیان ریکارڈ کرلے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے راشد حبیب نے بتایا کہ نیب چاہتی ہے کہ جے آئی ٹی ممبران کا بطور استغاثہ بیان ریکارڈ کرلیا جائے جس کے انہوں نے واجد ضیا سے رابطہ کیا تاہم انہوں نے عدالت کی اجازت کے بغیر نیب کو بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کردیا۔

    نیب نے اس مد میں سپریم کورٹ کو درخواست لکھی جس پر نیب کے نگراں جج جسٹس اعجاز الاحسن نے جے آئی ٹی ممبران کو بیان ریکارڈ کرانے کی اجازت دیتے ہوئے نیب کو ہدایت دی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے متعین کردہ حدود سے باہر نہ نکلے اور فیصلے کے دائرے میں رہتے ہوئے جے آئی ٹی ممبران کا بیان ریکارڈ کرے تاکہ تحقیقات کا دائرہ کار آگے بڑھایا جاسکے۔


    انہوں نے واجد ضیا کو ہدایت کی ہے کہ وہ نیب سے تعاون کریں اور اپنا بیان ریکارڈ کرائیں۔

  • پاناماعمل کیس: سماعت مکمل‘ سپریم  کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    پاناماعمل کیس: سماعت مکمل‘ سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    اسلام آباد:  پاناما عمل درآمد کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نےسماعت مکمل کرتےہوئےعدالتی فیصلہ محفوظ کرلیا‘ فیصلہ سنانےکی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائےگا۔

    تفصیلات کےمطابق جسٹس اعجازافضل خان کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اورجسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے3 رکنی عمل درآمد بینچ نےپاناما کیس کی سماعت مکمل کی۔

    سماعت مکمل کرکےمعزز جج صاحبان نے اپنی رائے دی کہ جو بھی کہنا سننا اور دیکھنا تھا وہ کرلیا‘ فیصلے کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔


    بچوں کے وکیل کے دلائل


    وزیراعظم کےبچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ سماعت کےآغاز پر اپنےدلائل دیتے ہوئےکہاکہ عدالت نےکل ٹرسٹ ڈیڈ پرسوال اٹھایاتھا،کہا گیا تھا بادی النظرمیں دستاویزات جعلی ہیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ کل بھی کہا تھامعصومانہ وضاحت موجودہے،انہوں نےکہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ پرایک جیسےدستخط پرشریف خاندان خطاوار نہیں،ایسا سب کچھ غلطی سےہوا۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نےکہا کہ نیلسن نیسکول پرکومبرگروپ کی ٹرسٹ ڈیڈ سےمختلف دستخط ہیں،جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ یہ بات توہم بھی دیکھ سکتےہیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ اکرم شیخ نےغلطی سےصفحات غلط لگ گئےتھے،یہ غلطی اکرم شیخ کےچیمبرمیں ہوئی،کسی بھی صورت جعلی دستاویزات دینےکی نیت نہیں تھی۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نےکہاکہ ماہرین نےغلطی والی دستاویزات کا جائزہ لیا تھا،جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ اب مسئلہ صرف فونٹ کا رہ گیا ہےجبکہ دوسرامعاملہ چھٹی کےروزنوٹری ہونےکا ہے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ سوشل میڈٰیا پربہت سےلوگوں نےمجھےلیگل فرم کےبروچربھیجے،انہوں نےکہا کہ لندن میں یہ معمول کا کام ہےچھٹی کےدن نوٹری ہوتی ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ حسین نواز نے واضح  کہا تھا چھٹی  کے دن  لندن میں  وقت  نہیں ملتا،انہوں نے کہا کہ حسین نواز نے چھٹی کے دن نوٹری سےملاقات کی تردید کی تھی۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نےکہا کہ حسین نوازسےعمومی سوال پوچھا گیا تھا جبکہ حسین نوازنےجواب بھی عمومی نوعیت کا دیا تھا۔ جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ سوال عموعی نہیں واضح تھا۔

     جسٹس عظمت سعید نےکہا کہ والیم10میں جےآئی ٹی خطوط کی تفصیل ہوگی جس سےبہت سی چیزیں واضح ہوجائیں گی۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ خواجہ صاحب یہ والیم آپ کی درخواست پرکھولا گیا ہے،انہوں نےکہا کہ ہرکام عدالت میں شفافیت سےکرنا چاہتے ہیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ چھوٹی سے چھوٹی سچائی بھی سامنےلانا چاہتے ہیں،انہوں نے کہاکہ رات کو آپ سو بھی سکے تھے یا نہیں جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہا کہ یہ بات اپنے تک ہی  رکھنا چاہتا ہوں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ نوٹ کرلیا ہفتےکوسولیسٹردستیاب ہوتےہیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کیا تصدیق کرنے والاسولیسٹر بھی ہفتے کو کھلا ہوتاہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ حسین نے نہیں کہا سولیسٹر چھٹی  کے روز دستیاب ہوتا ہے۔ جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ خواجہ حارث سے پہلے والیم 10کسی کونہیں دکھائیں گے،جس پر وزیراعظم  کے وکیل نے کہا کہ عدالت کی صوابدید ہےجس کو چاہے دکھائیں۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ آج سلمان اکرم راجہ نے اچھی تیاری کی،عدالت نے خواجہ حارث کو والیم  10کی مخصوص دستاویز پڑھنے کو دی۔

    عدالت نے کہا کہ 23جون کو جے آئی ٹی  نے خط  لکھا جواب میں اٹارنی جنرل بی وی آئی کاخط آیا،جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ کیا اس  سے اتفاق  کرتے ہیں ریفرنس نیب کوبھجوا دیا جائے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہا کہ میراجواب ہے کیس مزید تحقیقات کا ہے،انہوں نے کہا کہ خطوط کو بطور شواہد لیا جاسکتاہے لیکن تسلیم نہیں کیاجاسکتا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ شواہد کو تسلیم کرنا نہ کرنا ٹرائل کورٹ کا کام ہے،انہوں نے کہا کہ کل پوچھا تھا کیا قطری شواہد دینے کے لیے تیار ہے۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نےکہا کہ قطری کی جانب سےکچھ نہیں کہہ سکتا۔ جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ کل پوچھا تھا قطری شواہد دینے کےلیےتیارہے۔

    سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ قطری کو ویڈیولنک کی پیشکش نہیں کی گئی تھی،انہوں نےکہا کہ   2004تک حسن اورحسین نواز کو سرمایہ ان کے دادا دیتےتھے۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل نے کہا کہ بچوں کےآمدن سےزائداثاثوں پرنوازشریف پرانگلی نہیں اٹھائی جاسکتی۔

    عدالت نےکہا کہ عوامی عہدہ رکھنے والے کے اثاثے آمدن کے مطابق نہ ہوں تو کیا ہوگا؟جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ نوازشریف نے اسمبلی میں واضح کہا تھا یہ  آمدن کے ذرائع  ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ نوازشریف نے کہا تھا منی ٹریل اورشواہد موجودہیں، جبکہ چند دستاویزات اسپیکرکو پیش کیے گئے جو کبھی سامنے نہیں آئے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ وزیراعظم نے فلیٹس اوربچوں کےذرائع آمدن بھی بتائے،انہوں نےکہا کہ وزیراعظم نےفلیٹس اوربچوں کےذرائع آمدن بھی بتائے جبکہ انہوں نے ہمارےکا لفظ استعمال کیاتھا۔


    اسحاق ڈار کےوکیل کےدلائل مکمل


    طارق حسن کےوکیل نےاسحاق ڈارکا34 سال کا ٹیکس ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا۔ جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ سوچ رہا ہوں یہ سیکیورٹی والوں سے کلیئرکیسےہوگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ یہ بڑ ابڑ اٹیکس ریکار ڈہمارے لیے لکھاہے،یہ سارا دن ٹی وی کی زینت بنا رہےگا۔

    طارق حسن نےکہا کہ سنا ہےجے آئی ٹی نے بھی ایسا ہی کیا تھا،جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہا کہ  کیا آپ بھی ان کے پیچھے چل رہےہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ آپ کا نکتہ تھا جےآئی ٹی نے مینڈیٹ سے تجاوز کیا،انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں آپ اثاثوں میں اضافے پرمطمئن نہیں کرسکےتھے۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ یہ آپ کےخلاف نئی قانونی چارہ جوئی کی وجہ بھی بن سکتاہے،انہوں نے کہا کہ چلیں ایک منٹ کےلیےحدیبیہ پیپرملزکو چھوڑ دیتےہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ اسحاق ڈارکے خلاف کافی مواد ہے،آپ کا مؤقف ہے حدیبیہ پیپرز ملز دوبارہ نہیں کھولاجاسکتا۔
    جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ اسحاق ڈار کا ٹیکس ریکارڈ نہ ہونے کا بھی مسئلہ تھا،انہوں نےکہا کہ اب اسحاق ڈارکا ٹیکس ریکارڈ سامنے آگیا ہے۔

    اسحاق ڈار کے وکیل  نے کہا کہ اسحاق ڈارکھلی کتاب کی طرح ہیں کچھ نہیں چھپاتے،وہ ہمیشہ سے ٹیکس ریٹرن فائل کرتےہیں۔
    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ5 سال  میں  اثاثے9 ملین  سے837 ملین کیسےہوگئے،انہوں نے کہا کہ دبئی کےشیخ سےملنے والی تنخواہ اورتعیناتی کاریکارڈہے؟۔
    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ دبئی کے شیخ کے3 خطوط کےعلاوہ کوئی اور مواد ہے؟جس پرطارق حسن نےکہا کہ مجھے یہ دستاویزات جمع کرانے کے لیےنہیں کہا گیا تھا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ کےاثاثوں کا حساب ہو رہاہے۔انہوں نےکہا کہ کیا آپ کو ریکارڈ پیش نہیں کرنا چاہیےتھا۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ عربوں کے مشیربننے پر کیا کاغذی کارروائی ہوتی ہےمعلوم نہیں،اسحاق ڈار40 سال سے پروفیشنل اکاؤنٹینٹ ہیں۔

    طارق حسن نےکہا کہ بطور وکیل 2لاکھ کماتا ہوں توظاہرکرتاہوں۔ جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ آپ 2لاکھ سالانہ کماتے ہیں تو یہ شعبہ چھوڑدیں۔

    طارق حسن نےکہا کہ جے آئی ٹی کے پاس ریکارڈ نہیں تھا تو نتائج کیسے مرتب ہوئے۔ جسٹس عظمت نے کہا کہ کتنی بارکہہ چکے ہیں ہم رپورٹ پرفیصلہ نہیں کریں گے۔

    اسحاق ڈار کےوکیل نے کہا کہ میرےموکل کے خلاف کوئی مقدمہ ہےنہ کوئی شواہد ہیں،جبکہ ریکارڈ جب جے آئی ٹی کودیا گیا توحوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔

    طارق حسن نےکہا کہ گوشواروں میں اپنی غیرملکی آمدن بھی ظاہرکردی ہے۔ جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں یہ کیس چلتا رہے کبھی ختم نہ ہو۔
    اسحاق ڈار کےوکیل نے کہا کہ بلاوجہ احتساب میں گھسیٹنا قبول نہیں،جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ یہ ڈرامائی کہانی ہے تو کیا آپ چاہتےہیں کہانی ڈرامےکی طرح ختم ہو۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ جو تحریری جواب آپ نے دیا یقین رکھیں اس کاجائزہ لیا جائےگا،انہوں نےکہا کہ تحریری جواب سے ہٹ کردلائل ہیں تووہ دیں ہم سنیں گے۔

    طارق حسن نےکہا کہ اسحاق ڈاربار باراسکروٹنی کرا کرتھک چکےہیں یہ سلسلہ بند ہوناچاہیے،جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ تمام تحریری مواد کاجائزہ لیں گے۔

    انہوں نےکہا کہ اسحاق ڈار جے آئی ٹی میں بطور گواہ پیش ہوئے تھے،اسحاق ڈار کےوکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایسا لگتا ہےکہ میرے موکل ملزم ہیں۔
    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی میں استحقاق مانگتے رہے،سمجھ نہیں آتا استحقاق کیس چیز کا مانگا جاتاتھا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ اسحاق ڈار کے بیٹے نے ہل میٹل کو فنڈز فراہم کیے،جس پرطارق حسن نےکہا کہ اس نوعیت کی صرف ایک ہی ٹرانزیکشن تھی۔

    اسحاق ڈار کےوکیل نے کہا کہ ان کےموکل اس ٹرانزیکشن سے مجرم کیسےہوگئے۔ جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ اسحاق ڈار کا بیٹا بیرون ملک کمپنی سےوالد کو پیسے بھیجتا رہا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ اسحاق ڈار کا اپنےبیٹے سے پیسے لینا ٹیکس بچانےکے لیےتھا۔

    عدالت نےکہا کہ کیا آپ ماضی کی طرح پھرشریف خاندان کے خلاف گواہ بنناچاہتے ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ علی ڈار نے والد اسحاق ڈار کو تحفے میں رقم دی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ جے آئی ٹی کےمطابق اسحاق ڈار نے رقم پرٹیکس ادا نہیں کیا،انہوں نےکہا کہ 7 سال میں اثاثوں میں 800 ملین کا اضافہ حیران کن ہے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ طارق حسن آپ نے اسحاق ڈار کے ساتھ انصاف کردیا ہے،ہمیں بھی ڈار صاحب کےساتھ انصاف کرنے دیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ وعدہ کرتے ہیں تحریری دلائل اور دستاویزات کا جائزہ لیں گے۔انہوں نےکہا کہ فریقین سن لیں کیس میں قانون سے باہرنہیں جائیں گے۔
    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ سب کے بنیادی حقوق کا احساس ہے،کیس میں ردعمل دیکھے بغیرصرف قانون پرچلے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ اب بھی صرف قانون کا راستہ ہی اپنائیں گے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ فریقین ایک دوسرے کوبرابھلا کہتےہیں پرہمیں کچھ نہ کہیں،جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ اس وقت تک کیس سنیں گے جب تک آپ تھک نہ جائیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جس چیز کی آئین نےاجازت نہیں دی وہ نہیں کریں گے۔جسٹس شیخ عظمت نےکہا کہ کیس ختم ہوجائےگا آپ چلے جائیں گےمگرہماراکام جاری رہےگا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے تھے اسی لیے کیس روزانہ سنا۔ جسٹس عظمت سعید نےکہا کہ بہت زیادہ تفصیل دینا بھی کہانی کو برباد کردیتاہے۔


    ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقارکےدلائل مکمل


                    ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نےکہاکہ عدالت نے تمام فریقین کو تمام مواقع دیے ہیں جبکہ عدالت کےپاس کچھ نیا مواد بھی سامنےآیا ہے۔

         رانا وقار نے کہاکہ عدالت قرار دے چکی ہےکہ جے آئی ٹی سفارشات پرعمل ضروری نہیں ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نےکہاکہ تحریری گزارشات ایک دن میں جمع کرادوں  گا ۔


    نیب کےقائم مقام پراسیکیوٹرجنرل کےدلائل


    جسٹس اعجازالاحسن نےکہا کہ حدیبیہ کیس دوبارہ کھولناچاہتے ہیں؟جس پر نیب کےقائم مقام پراسیکیوٹرجنرل اکبرتارڑ نےکہا کہ حدیبیہ کیس اپنی مرضی سے نہیں کھول سکتے ہیں۔

    نیب کےوکیل نے کہا کہ حدیبیہ کیس میں اپیل دائر کرنے کا سوچ رہے ہیں،جس پرجسٹس اعجازافضل نےکہا کہ سوچنے کا عمل کتنا عرصہ چلےگا۔


    تحریک انصاف کےوکیل کےدلائل


    تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ نوازشریف عدالت اور قوم کےسامنے صادق اور امین نہیں رہے۔انہوں نےکہا کہ ایف زیڈ ای کو نوازشریف نے ظاہرنہیں کیا۔

    نعیم بخاری نےکہا کہ نوازشریف نے ورک پرمٹ اور چیئرمین ہونا بھی چھپایا اور اس کے ساتھ ساتھ  تنخواہوں کی رسیدیں بھی چھپائیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ دوسری طرف کا موقف ہےکہ تنخواہ کبھی نہیں لی گئی،جس کےجواب میں نعیم بخاری نےکہا کہ تنخواہ وصول کرنے کی دستاویزات موجودہیں۔

    عدالت نےکہا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ کااطلاق ہواتومعاملہ الیکشن کمیشن کونہیں جائےگا؟جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ کیا یہ سپریم کورٹ کےدائرہ اختیار میں آتاہے۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہا کہ اثاثے ظاہرنہ کرنا آرٹیکل 62 اور 63 کےزمرے میں آتاہے۔انہوں نےکہا کہ الیکشن کےبعد بھی ایف زیڈ ای کمپنی کو ظاہرنہیں کیاگیا۔

    نعیم بخاری نےکہا کہ نوازشریف نےگلف ملزکی 33ملین فروخت کا بھی جھوٹ بولا جبکہ دبئی حکومت نے کہہ دیا کہ 12 ملین درہم منتقل نہیں ہوئے۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہا کہ اسمبلی میں جدہ ملزکی 63 ملین ریال میں فروخت کا جھوٹ بولا گیا جبکہ جدہ ملزسے42ملین ریال ملے جو 3 حصہ داروں میں تقسیم ہوناتھے۔

    نعیم بخاری نےکہا کہ لندن فلیٹس حاصل تو بچوں کی عمریں کم تھیں اور نوازشریف کے بچوں کا ذریعہ آمدن نہیں تھا۔

    انہوں نےکہا کہ پہلے کبھی میاں شریف کو فلیٹس سے نہیں جوڑا گیا،پہلے کہا گیا تھا کہ قطری سرمایہ کاری کے نتیجے میں فلیٹس ملے۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہا کہ حسین نواز نے نوازشریف کو 1ارب سے زائد کے تحائف دیے اور یہ تمام رقم نوازشریف کو ہل میٹل کے ذریعے ملی۔

    نعیم بخاری نےکہا کہ ہل میٹل اور حسین نواز 2 الگ الگ چیزیں ہیں جبکہ ہل میٹل سے ملنے والی رقم پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ یہ ناقابل یقین ہے ہل میٹل کا 88 فیصد منافع نوازشریف کو مل گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر 88 فیصد نوازشریف کو ملا تو ہل میٹل کے پاس کیا بچا۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ امریکہ سے بھی رقم موصول ہونےکے شواہد ملے جبکہ شیخ سعید نے بھی نوازشریف کو 10 ملین دیے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیا عوامی عہدہ رکھنے والے پر ملازمت کی پابندی ہے؟ نعیم بخاری نے کہا کہ معاملہ مفادات کے ٹکراؤ کا ہے۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا ججز پرتوآئین میں واضح پابندی موجود ہے ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزیراعظم پرکوئی پابندی عائد نہیں کی گئی۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ آپ کی درخواست میں ان باتوں کا ذکر نہیں، یہ سب معاملات جے آئی ٹی میں سامنے آئے ہیں ۔انہوں نےکہا کہ کیا دوسرے فریق کو سرپرائز دیا جاسکتا ہے۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ نوازشریف نے 10 کروڑ دے کر ن لیگ سے ساڑھے چار کروڑ واپس لیے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر ہوتا نوازشریف یہ کہہ دیتے فلیٹس میاں شریف نے خریدے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نےکہا قطری خط کو باہر نکال دیں تو شریف خاندان ہی فلیٹس کا مالک ہے جبکہ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ثابت ہوگئی ہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہاکہ مریم بینفیشل اونر تسلیم کرلیں توزیرکفالت ہونے کا معاملہ آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ درخواست میں مریم کو زیر کفالت ہونے کا کہا تھا۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ مریم کے زیرکفالت ہونے کے واضح شواہد نہیں ملے۔ عدالت نے کہا کہ دیکھنا ہوگا 90 کی دہائی میں نوازشریف کے بچوں کا ذریعہ آمدن تھا یا نہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہا کہ ذریعہ آمدن ثابت نہ ہوا تو اثر وزیراعظم پرہوگا۔ نعیم بخاری نے کہا کہ نوازشریف بطور رکن اسمبلی اہل نہیں رہے ہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ جے آئی ٹی بنی تو سب نے کہاکہ آزادانہ کام نہیں کرسکے گی۔
    جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ جےآئی ٹی نےاپنی حیثیت سےبڑھ کرکام کیا،ممکن ہےکچھ غلطیاں بھی ہوں۔

    انہوں نےکہا کہ مشکل حالات میں بھی جے آئی ٹی نےزبردست کام کیا،دیکھنا ہوگا جےآئی ٹی مواد کس حد تک قابل قبول ہے۔

    نعیم بخاری نے کہا کہ جےآئی ٹی ممبران کوکہاتھاشکرہےآپ جیسےلوگ موجود ہیں،جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ پاکستان میں اکثریت جےآئی ٹی جیسےلوگوں کی ہے۔

    تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار اور شریف خاندان نے اثاثے بڑھانے کا ایک طریقہ اپنایا۔ انہوں نے کہا کہ پیسہ پہلے باہر گیا پھر باہر سے واپس آیا۔

    نعیم بخاری نے کہاکہ بطوروزیرخزانہ اسحاق ڈارکے زیراثرتمام مالی ادارےہیں جبکہ عدالت کوفیصلہ کرناہےاسحاق ڈارعوامی عہدےکےاہل ہیں یانہیں۔

    تحریک انصاف کےوکیل نےکہا کہ عدالت میں کوئی مشہوربات کی نہ کبھی ٹی وی پرآیا،عدالت پرشبہ خود کو نیچا دکھانے کےمترادف ہے۔

    نعیم بخاری نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ وزیراعظم نوازشریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نا اہل قرار دیا جائے۔


    شیخ رشید کے دلائل مکمل


    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ عظیم ججز کےسامنے پیش ہوا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سپرسکس نے ثابت کر دکھایا کہ پاکستان رہنے کے قابل ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ قوموں کی تقدیر بدلنے کے لیے ایسے ہی افراد کا انتخاب کیا جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے قطری کی سرمایہ کاری کا پوچھا جواب نہیں آیا۔

    شیخ رشید نے کہاکہ شریف خاندان نے 13 سوالوں کے جواب بھی نہیں دیے۔ انہوں نےکہا کہ مٹھائیاں بانٹی گئیں لگتا ہے میری طرح ان کی انگریزی کمزور ہے۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نے کہاکہ جے آئی ٹی والوں کو وزیراعظم نے کل تقریر میں دھمکایا ہے۔
    شیخ رشید نے کہاکہ وزیراعظم نے کل جے آئی ٹی کو دھمکا کر توہین عدالت کی۔ انہوں نے کہا کہ صاد ق اور امین گلوبل تصور ہوتاہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ لاہور میں صادق اور اسلام آباد میں کرپٹ ہوں۔ شیخ رشید نے کہا کہ جس طرف دیکھو بے نامی دار ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ شریف فیملی پاناما سے اقامہ تک پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے مختلف اوقات میں پوچھے گئے 371 سوال پیش کردیے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم نےتو دین والوں کو بھی چونا لگایا۔ انہوں نے کہا کہ اقامہ لیتے وقت دبئی والوں کو نہیں بتایا گیا پاکستانی وزیراعظم ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نے کہا کہ نوازشریف ، اسحاق ڈار کو اقامے پسند ہیں تو دبئی چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یو اے ای میں تنخواہ کلیئر کیے بغیر کمپنی بند نہیں ہوسکتی۔

    شیخ رشید نے کہا کہ نوازشریف ہی ہل میٹل سے اصل فائدہ اٹھانے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الراجی بینک سے بھی 5 سال کا ریکارڈ مانگا جائے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ ہر تیسرے ہفتے قطری کو خط لکھنے کی روایت پڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ الراجی بینک کا معاملہ 62 اور 63 کا بہترین کیس ہے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ نوازشریف نے بچوں کے موقف کی تائید کی۔ انہوں نے کہا کہ سلمان بٹ نے اونٹوں پر منی ٹریل کی بات کی تھی۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نے کہا کہ قطری خط نکال دیں تو کیس میں کچھ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے محل میں نہ جا کر درست فیصلہ کیا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ جے آئی ٹی ممبران کی عدالت نے حفاظت نہ کی تو مسئلہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزرا جے آئی ٹی کے ٹرائل کی بات کر رہے ہیں۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نے کہا کہ کیس کو ٹریک سے ہٹانے کے لیے50 ارب نکالے گئے۔ انہوں نے کہا کہ دعا مانگی تھی جج صاحب کیس کےدوران بیمار نہ ہوجائیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا شیخ صاحب ہمارے لیے دعا مانگتے رہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف عہد ہ چھوٹ دیتے تو والد کی قبر تک نہ جانا پڑتا۔

    عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید نے کہا کہ کیس لمبا ہونے سے عوام میں ہمیں فائدہ ہوا۔
    شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم نا اہل نہیں ہوتے تو پھر انہیں معاف ہی کردیں۔ انہوں نے کہا کہ ماتحت عدلیہ میں اتنی ہمت نہیں کہ وزیراعظم کا مقابلہ کرے۔

    عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ کسٹم ایکٹ اور منی لانڈرنگ کےقوانین کو عدالت مد نظر رکھے۔ جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ شیخ صاحب سب قوانین بتادیے موٹروہیکل قانون نہ ڈال دینا۔

    شیخ رشید نے کہا کہ یہ اصل میں موٹر سائیکل اور پلگ پانا چور ہیں۔


    جماعت اسلامی کےوکیل کےدلائل


    جماعت اسلامی کے وکیل نے کہاکہ عدالت نے نوازشریف کی نااہلی کے فیصلے کا جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ یہ عدالت کا حکم تھا، نہ واپس لیا نہ لیں گے۔

    توفیق آصف نے کہا کہ ہم پہلے ہی نااہلی کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ گارنٹی دیتے ہیں نااہلی کا معاملہ زیرغور لائیں گے۔

    جماعت اسلامی کے وکیل نے جے آئی ٹی سفارشات کےبعد شکوک وشہبات دور ہوچکے۔ انہوں نے کہا کہ 2 ججز پہلے ہی نااہلی کافیصلہ دے چکے ہیں۔


    سابق قطری وزیراعظم کا تیسرا خط سپریم کورٹ میں پیش


    خیال رہےکہ گزشتہ روز سماعت سے قبل سابق قطری وزیراعظم حماد بن جاسم الثانی کا جے آئی ٹی کو بھیجا گیا تیسرا خط بھی سپریم کورٹ میں پیش کیاگیا تھا، جس میں جے آئی ٹی کو آئندہ ہفتے کے آخر میں دوحہ مدعو کیا گیاتھا۔

    حماد بن جاسم کی جانب سے جے آئی ٹی کو یہ خط رواں ماہ 17 جولائی کو لکھا گیا تھا، جس میں پہلے بھیجے گئے 2 خطوط کی بھی تصدیق کی گئی تھی۔

    سماعت کے آغاز پر وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجا نے مزید دستاویزات جمع کروائیں تھی،عدالتی بینچ نے دستاویزات سپریم کورٹ میں پیش کیے جانے سے قبل میڈیا پر لیک ہونے کے معاملے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

    جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیےتھے کہ تمام دستاویزات میڈیا پر زیر بحث رہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاتھا کہ میڈیا پر جاری ہونے والی دستاویزات میں ایک خط سابق قطری وزیراعظم کا بھی ہے۔

    جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ آپ نے میڈیا پر اپنا کیس چلایا تو میڈیا کو دلائل بھی دے دیتے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا تھا کہ باہر میڈیا کا ڈائس لگا ہے، وہاں دلائل بھی دے آئیں۔

    وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا تھا کہ میڈیا پر دستاویزات میری جانب سے جاری نہیں ہوئیں۔


    منی ٹریل ثابت نہ ہوئی تونتائج وزیراعظم کوبھگتناہوں گے‘ جسٹس اعجازافضل


    جسٹس اعجاز افضل نے کہا تھا کہ منی ٹریل کا جواب اگر بچے نہ دے سکیں تو اس کے نتائج پبلک آفس ہولڈر پر مرتب ہوں گے اور انہیں بھگتنا پڑے گا اورہم ان کے خلاف فیصلہ دینے پرمجبور ہوجائیں گے۔


    اسحاق ڈار کے وکیل نے دستاویزات جمع کرادیں


    واضح رہےکہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کے وکیل طارق حسن کی جانب سے مزید دستاویزات بھی جمع کرائی گئی تھیں، جن میں ٹیکس گوشوارے، دبئی کے شیخ کے خطوط، نیب اور ایف بی آر کی خط و کتابت شامل تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما عمل درآمد کیس ، پی ٹی آئی کے وکیل کی عدالت سے نوازشریف کو طلب کرنے کی استدعا

    پاناما عمل درآمد کیس ، پی ٹی آئی کے وکیل کی عدالت سے نوازشریف کو طلب کرنے کی استدعا

    اسلام آباد : پاناما عمل درآمد کیس میں پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے نوازشریف کو طلب کرنےکی استدعا کردی جبکہ شریف خاندان اور اسحاق ڈار نےجے آئی ٹی رپورٹ پراعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کرادیئے، عدالتی وقت ختم ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی رپورٹ پر پہلی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جاری ہے ،شریف خاندان نےجے آئی ٹی رپورٹ پراعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کرادیئے، شریف فیملی کی جانب سے وکیل خواجہ حارث نےدرخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائی، جو 10 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔

    شریف خاندان نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پر مینڈیٹ سے تجاوزکا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے دوران تفتیش ٹیم کارویہ جانبدارنہ اور غیرمنصفانہ رہا، شریف فیملی جےآئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرتی ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تحقیقات اور رپورٹ مرتب کرتے ہوئے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے، جے آئی ٹی سے متعلق ہمارے تحفظات سنے جائیں، جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے فراہم کردہ 13 سوالات سے زیادہ سوالات پر تفتیش کی ، اس لیے جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کیا جائے۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات پر مبنی جواب جمع


    دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی اپنا جواب سپریم کورٹ میں داخل کردیا گیا ہے، جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات پر مبنی جواب رجسٹرار آفس میں جمع کرایا گیا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا جواب اعتراضات پر مبنی ہے جس میں جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کیا گیا ہے، جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کی فائڈنگز عدالت کی جانب سے دیئے گئے مینڈیٹ سے متجاوز ہیں۔ آئینی پٹیشن اور عدالتی حکم میں ان کی دولت یا آمدن کے حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا، صرف یہی نکتہ جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرنے کیلئے کافی ہے۔

    اسحاق ڈار نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ان کے اور ان کی اہلیہ سے متعلق ٹیکس کی تفتیش نیب کر چکا ہے ، خیرات کو ٹیکس چوری قرار دینا افسوس ناک ہے، اسحاق ڈار کا کہنا ہے آمدنی اور دولت کے حوالے سے سوال نہیں کیا گیا، اس طرح انہیں جے آئی ٹی کے تحفظات دور کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

    پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری کے دلائل کا آغاز


    بعد ازاں پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر عدالت نے فیصلہ کرنا ہے، دعویٰ کیا گیا تھا گلف اسٹیل 33ملین درہم میں فروخت ہوئی، جےآئی ٹی نے طارق شفیع کے بیان حلفی کو گمراہ کن، جھوٹا قرار دیا ، 14 اپریل 1990کے معاہدے کو جے ائی ٹی نے خود ساختہ قرار دیا۔

    نعیم بخاری نے مزید کہا کہ معاہدے میں طارق شفیع کی نمائندگی شہبازشریف نے کی تھی، جے آئی ٹی نے یواےای میں قانونی معاونت حاصل کی، طارق شفیع اور حسین نواز کے بیانات میں تضاد پایا گیا، شہباز شریف نے خود کو معاملے سے ہی الگ کرلیا، جے آئی ٹی نے 12 ملین درہم کی قطری سرمایہ کاری کو افسانہ قرار دیا ہے۔

    کمرہ عدالت میں شور کے باعث ججز کوسماعت میں مشکلات پر جسٹس اعجاز افضل برہم ہوگئے اور کہا کہ ایس پی صاحب عدالت میں شور کیوں ہورہاہے، کمرہ عدالت میں کیا ہورہا ہے ، خاموشی اختیار کی جائے۔

    وکیل نعیم بخاری کہا کہ جے آئی ٹی نے لندن فلیٹ کو مریم نواز کی ملکیت قرار دیا، جے آئی ٹی رپورٹ میں وراثتی تقسیم میں لندن فلیٹ کا کوئی ذکر نہیں، قطری سرمایہ کاری کا ذکر وزیراعظم نے قوم ،اسمبلی سے خطاب میں نہیں کیا۔

    جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ شہباز شریف بطورگواہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے، شہباز شریف کا بیان صرف تضاد کی نشاہدہی کیلئے استعمال ہوسکتا ہے، بیان کا جائزہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت لیا جاسکتا ہے، قانونی حدود کو مدنظر رکھ کا فیصلہ کرنا ہے، جس پر پی ٹی آئی وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ نااہل کرنیوالے ججز سے اتفاق کرنا ہے یا نہیں، یہ فیصلہ عدالت کریگی، قطری ورک شیٹ پرتاریخ تھی نہ ریئل اسٹیٹ بزنس سے تعلق تھا۔

    جسٹس شیخ عظمت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حدیبیہ پیپر ملزکی اصل دستاویزات سربمہرہیں، نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملزکیس کے فیصلےمیں قطری خاندان کا ذکر نہیں، جس پر جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ قطری کا ذکرہونا ضروری نہیں تھا

    وکیل کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کا بیان یکارڈ کرانے کیلئے 4خطوط لکھے، جےآئی ٹی نے کہا قطری شہزادہ پاکستانی قانون ماننے کیلئے تیارنہیں، قطری شہزادے نےعدالتی دائرہ اختیار پر بھی سوال اٹھائے، ہل میٹل کا معاملہ ہم نے نہیں اٹھایاتھا، 20اپریل کےعدالتی فیصلے سے ہل میٹل کا معاملہ سامنے آیا تھا۔

    تحریک انصاف کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ سعودی حکومت نے قانونی معاونت کیلئے لکھے خط کاجواب نہیں دیا، جے آئی ٹی نے قانونی فرم کے ذریعےکچھ دستاویزات حاصل کیں، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ کیاوہ دستاویزات تصدیق شدہ ہیں؟

    جس پر نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ دستاویزات تصدیق شدہ نہیں لیکن جےآئی ٹی نے درست مانا، نوازشریف نےعزیزیہ اسٹیل ملز کی فروخت کی دستاویزات نہیں دی، جے آئی ٹی نے قراردیا ہل میٹل عزیزیہ ملزکی فروخت سے نہیں بنی، جے آئی ٹی نےقراردیا عزیزیہ ملز42ملین ریال میں فروخت ہوئی۔

    پاناماعملدرآمدکیس، وزیراعظم نوازشریف ایف زیڈای کمپنی پرسوالات زیربحث


    سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت نے سوال کیا کہ ایف زیڈای کی دستاویزات ذرائع سے ملیں یاقانونی معاونت کے تحت؟ جس کے جواب میں نعیم بخاری نے کہا کہ ایف زیڈای کی دستاویزات قانونی معاونت کے تحت آئیں، کمپنی نے نوازشریف کا اقامہ بھی فراہم کیا۔

    جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ ایف زیڈ ای کی دستاویزات جےآئی ٹی خط کےجواب میں ملیں، جس پر وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ایف زیڈای کمپنی حسن نوازکے مطابق 2014 میں ختم کردی گئی، نوازشریف ایف زیڈ ای کمپنی کےبورڈآف ڈائریکٹرز کے چیئرمین تھے۔

    سماعت میں جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ کیا نوازشریف نےکبھی تنخواہ وصول کی ؟ ریکارڈ کے مطابق کچھ نہ کچھ تنخواہ ملتی رہی، ریکارڈ سے یہ بھی واضح ہے ہر ماہ تنخواہ نہیں ملتی تھی، نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی تنخواہ10 ہزار ریال تھی، دستاویزات پر نوازشریف کے دستخط بھی موجودہیں۔

    بینچ میں شامل جسٹس اعجازافضل نے اپنے ریمارکس میں کہا کیا دستاویزات قانون کےمطابق پاکستان لائے گئے ہیں، نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ دستاویزات سےمتعلق جواب جےآئی ٹی ہی دے سکتی ہے، جس پرجسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ دستاویزات جےآئی ٹی کےخط کے جواب میں آئیں توٹھیک ہے۔

    نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی نے یو اے ای حکومت کو 7بارخطوط لکھے، یو اےای کی وزارت قانون نے 4خطوط کاجواب دیا، یو اےای حکومت کولکھے گئے خطوط والیم10میں ہوں گے، جس پر جسٹس اعجازافضل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ضرورت پڑنے پر والیم10کوبھی کھول کردیکھیں گے۔

    سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع


    جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس اعجازافضل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قطری خط بوگس اور اس حوالے سے بنائی گئی کہانی خود ساختہ ہے۔

    وکیل نعیم بخاری نے دلائل میں کہا حسن اور حسین نواز کے بیان میں تضاد ہے، حسن نوازنے کہا 2006سےپہلے برطانیہ رقوم کی منتقلی کا علم نہیں تھا، قطری خط اورورک شیٹ خودساختہ اوربوگس ہے، جس پر جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ قطری خطوط بوگس ہیں یاان کے حوالے سے کہانی بنائی گئی۔

    نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ میرے حساب سے دونوں ہی بوگس ہیں، جے آئی ٹی کے مطابق برطانیہ کی تمام کمپنیاں خسارے میں چل رہی ہیں، کمپنیوں کا خسارہ 10ملین پاؤنڈ سے بھی زیادہ ہے، جے آئی ٹی نے کہا حسن نواز فنڈز کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے، جے آئی ٹی نے کمپنیوں کے درمیان فنڈز ٹرانسفر کا بھی جائزہ لیا جس پر جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس میں کہا نااہلی کا فیصلہ اقلیت کا تھا ، جے آئی ٹی اکثریت نے بنائی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے بتایا کہ فنڈز کہاں سے آئے؟ نعیم بخاری کا جواب میں کہنا تھا کہ جےآئی ٹی نے کہا حسن نواز کے پاس کاروبار کیلئے پیسےنہیں تھے، جےآئی ٹی نے کہا حسن نواز کے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، شریف خاندان کےخلاف مقدمات1991سےزیرالتواہیں، 9 مقدمات میں لکھا ہے تحقیقات ابھی تک جاری ہیں۔

    نعیم بخاری نے مزید کہا کہ تحقیقات کہاں جاری ہیں یہ نہیں بتایاگیا، جےآئی ٹی نےتمام مقدمات سےمتعلق سفارشات بھی کی ہیں، جےآئی ٹی نے شریف خاندان کےتمام ارکان کےاثاثوں کاجائزہ لیا، اسحاق ڈار اور کیپٹن(ر)صفدر کے اثاثوں کا بھی جائزہ لیاگیا، اسحاق ڈارکے اثاثے بھی آمدن سے زائد قرار دئیےگئے، لندن فلیٹ کی مالک مریم نواز ثابت ہوگئی ہیں، قطری خطوط کو بھی افسانہ قراردیا گیا، عدالت نے قطری خطوط کے حقیقی یاافسانہ ہونے کا پوچھا تھا۔

    وکیل پی ٹی آئی نے شریف خاندان نےجعلی دستاویزات پیش کیں، جعلی دستاویزات پیش کرنے پر فوجداری مقدمہ بنتا ہے، جس پر جسٹس اعجازافضل نے استفسار کیا کہ بینفشرمالک ہونے کا فرق نوازشریف کو پڑسکتا ہے؟ فرق تب پڑے گا جب مریم والد کے زیر کفالت ثابت ہوں گی، جے آئی ٹی دستاویزات کےذرائع کیاہیں؟ ذرائع جانے بغیر کیا دستاویزات کو درست قرار دیا جاسکتا ہے، دیکھنا ہوگا دستاویزات قانون کے مطابق پاکستان منتقل ہوئیں۔

    نعیم بخاری نے عدالت سے نوازشریف کو طلب کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ شریف خاندان کاتمام دفاع ناکام ہوگیا۔

    جماعت اسلامی کے وکیل کے دلائل


    پاناما کیس کی سماعت کے دوران جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے دلائل میں کہا کہ نعیم بخاری رپورٹ کی سمری سےآگاہ کرچکے ہیں، نوازشریف نے جے آئی ٹی سے کہا قطری سرمایہ کاری کا علم ہے لیکن یاد نہیں، نوازشریف نے قطری خطوط پڑھے بغیر درست قرار دئیے۔

    توفیق آصف کا کہنا تھا نوازشریف نے اسمبلی اورقوم سے خطابات میں سچ نہیں بولا، میری درخواست نوازشریف کی تقاریرکے گرد گھومتی ہے، جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نوازشریف نے تعاون نہیں کیا، بادی النظرمیں نوازشریف صادق اورامین نہیں رہے ، جےآئی ٹی کے مطابق نوازشریف نےاپنے خالو کو پہچاننے سے انکار کیا۔

    جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ رپورٹ ہم نے بھی پڑھی ہے، آپ سے رپورٹ پردلائل مانگے ہیں ، جس پر توفیق آصف کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی کی رپورٹ کی مکمل حمایت کرتےہیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جے آئی ٹی کی فائنڈنگ سارا پاکستان جان چکا ہے، جے آئی ٹی فائنڈنگ کے پابند نہیں، جے آئی ٹی رپورٹ پرعمل کیوں کریں آپ کو بتانا ہے۔

    جسٹس شیخ عظمت نے اپنے ریمارکس میں کہا اپنے اختیارات کا کس حد تک استعمال کرسکتے ہیں، یہ بتائیں، جے آئی ٹی سفارشات پر کس حد تک عمل کرسکتے ہیں، یہ بتائیں؟

    توفیق آصف نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ دے کرمعاملہ ٹرائل کیلئے بجھوائے، بادی النظرمیں وزیراعظم صادق اورامین نہیں رہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ بادی النظرکامطلب صادق اورامین پرسوالات اٹھ سکتے ہیں۔

    شیخ رشید کے دھواں دھار دلائل


    سپریم کورٹ میں پاناماعملدرآمد کیس کی سماعت میں عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید کے دھواں دھار دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں جعلی دستاویزات پیش کیے گئے، مریم نوازبنیفیشل مالک ثابت ہوگئیں ہیں، شریف خاندان کے خلاف مقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیا جائے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ جے آئی ٹی نے ثابت کیا ملک میں ایماندار لوگوں کی کمی نہیں، رپورٹ میں مزید آف شور کمپنیاں نکل آئیں، وزیراعظم کے بیرون ملک نوکری کرنے کے انکشاف سے قوم کی ناک کٹ گئی ہے، بے نامیوں کا جمعہ بازار لگا ہوا ہے، ساراخاندان ہی بےنامیوں کا ٹبر ہے، ایک بچے کو سعودی عرب، ایک کولندن میں بے نامی رکھا گیا ہے

    وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل


    شیخ رشید کے بعد وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  جےآئی ٹی سےمتعلق2 درخواستیں دائرکی ہیں، ایک درخواست رپورٹ کی جلد10کی فراہمی کیلئےہے، دوسری درخواست میں جےآئی ٹی پراعتراضات درج ہیں، عدالت کے سامنے اپنی گزارشات پیش کروں گا،خواجہ حارث

    خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ  دستاویزات اکھٹی کرنے میں جےآئی ٹی نےقانون کی خلاف ورزی کی، جےآئی ٹی نےاپنےاختیارات سےتجاوزکیا، جےآئی ٹی کی دستاویزات کو ثبوت تسلیم نہیں کیا جاسکتا، عدالت جےآئی ٹی رپورٹ اوردرخواستیں خارج کرے۔

    جسٹس اعجازافضل نے اپنے ریمارکس میں کہا اپنے دلائل کوایشوزتک محدود رکھیں آسانی ہوگی، چاہتے ہیں عدالت اور قوم کاوقت ضائع نہ ہو۔

    وزیر اعظم کے وکیل نے کہا کہ  جےآئی ٹی رپورٹ ٹھوس شواہدکی بنیادپرنہیں، رپورٹ قانون اورحقائق کےخلاف ہے رپورٹ کی بنیاد پر ریفرنس دائر نہیں کیا جاسکتا، جوکام عدالت نے کرنا ہے وہ جےآئی ٹی نے کیا ہے، جس پر جسٹس اعجازافضل کا کہنا تھا کہ  الزامات اس نوعیت کے تھے کہ تحقیقات کرانا پڑیں، جے آئی ٹی ٹرائل نہیں کر رہی تھی، اپنے الفاظ کا استعمال احتیاط سے کریں۔

    جماعت اسلامی کے وکیل ، شیخ رشید اور وزیراعظم کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالتی وقت ختم ہونے پر سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقت کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی نے تحقیقات مکمل  کرکے  10جولائی کو سپریم کورٹ میں اپنی حتمی رپورٹ جمع کروائی تھی، جس پر عدالت عظمیٰ نے سماعت کے لیے 17 جولائی کی تاریخ مقرر کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم کے خلاف15کیسسز دوبارہ کھولے جائیں،جےآئی ٹی

    وزیراعظم کے خلاف15کیسسز دوبارہ کھولے جائیں،جےآئی ٹی

    اسلام آباد : پاناما جے آئی ٹی ٹیم نے وزیر اعظم میاں نواز شریف کے پندرہ کیسسز دوبارہ کھولنے کی سفارش کردی، جن میں لندن فیلٹس، حدیبیہ پیپر ملز کیس بھی شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف 5 1مقدمات دوبارہ کھولنے کی تجویز دی ہے، پاناما کیس کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے کہا ہے کہ سال 1994 اور2011 کے درمیان رجسٹر کیے گئے تین کیسسز دوبارہ کھولے جائیں، ان میں لندن فلیٹس کا مقدمہ بھی شامل ہے، یہ مقدمہ انیس سو ننانوے میں نیب نے بنایا تھا جبکہ گلف اسٹیل مل کی خرید وفروخت، قطری خط، اور آف شور کمپنوں کےکیسسز بھی شامل ہیں۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں حدیبیہ پپیر ملز کیس کو تکنیکی بنیادوں پر بند کرنے کے فیصلے کے خلاف اسے دوبارہ کھولنے کی استدعا کی گئی ہے جبکہ جے آئی ٹی نے ہیلی کاپٹر کی خریداری کا وزیراعظم اور سیف الرحمان کے خلاف ایف آئی اے کا کیس بھی دوبارہ کھولنے کی درخواست کی ہے۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں رائیونڈ زمین کی خریداری، ایف آئی اے میں بھرتیوں اور غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کے کیسسز بھی ازسرنو کھولنے کی تجاویز دی ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے 20 اپریل کے فیصلے میں جے آئی ٹی کو منی ٹریل اور لندن فلیٹس کی تحقیقات کی ہدایت کی تھی جبکہ عدالت کے دیگر 12 سوالات گلف اسٹیل مل، قطری خط، آف شور کمپنیوں اور دیگر معاملات کے حوالے سے تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما جے آئی ٹی کے کلثوم اور اسماء نوازسے متعلق بھی حیران کن انکشافات

    پاناما جے آئی ٹی کے کلثوم اور اسماء نوازسے متعلق بھی حیران کن انکشافات

    اسلام آباد : جے آئی ٹی نے نواز شریف، حسین، حسن ، مریم کے ساتھ ساتھ کلثوم اور اسماء نواز سے متعلق بھی حیران کن انکشافات کئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں اہم حقائق سے پردہ اٹھایا ہے، جے آئی ٹی کو دستیاب دستاویزات کے مطابق کلثوم نواز فیملی کاروبار کا حصہ ہیں، ان کے اثاثے صرف ایک سال میں ساڑھے سترہ گناہ بڑھ گئے۔

    رپورٹ کے مطابق 92- 1991 سے 93- 1992 کے دوران کلثوم نواز کے اثاثے 16 لاکھ روپے سے بڑھ کر 2 کروڑ 86 لاکھ ہوگئے۔ اس عرصے میں ان کی آمدنی صرف دو لاکھ اناسی ہزار روپے تھی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1997 میں کلثوم کےاکاوئنٹس سے پیسے نکل گئے، کہاں گئے کسی معلوم نہیں۔

    دوسری جانب وزیر اعظم کی صاحبزادی اسماء نواز کی جو وزیر خزانہ اسحاق ڈارکی بہو بھی ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق اسماء نوازکے اثاثے 92- 1991 سے 93- 1992 کے دوران ساڑھے اکتیس گنا بڑھ کر تین کروڑ پندرہ لاکھ روپے ہوگئے اور وہ بھی بغیر کسی ظاہری آمدن کے۔

    جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق خسارے میں چلنے والی چوہدری شوگر مل بھی اسماء کو منافع دیتی رہی، چوہدری شوگر مل نے گیارہ لاکھ اٹھائیس ہزار کا منافع دیا جبکہ اسماء کو والد محترم سے بھی تین کروڑ آٹھ لاکھ روپے ملے مگر ان کا زرائع کا خود نواز شریف کو معلوم نہیں۔

    اب دیکھنایہ ہے کہ سپریم کورٹ سپریم کورٹ صرف نواز شریف کو نااہل کرتی ہے یہ پوراخاندان نااہل ہوتا ہے؟


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • جعلی اکاؤنٹس کھولے ، وزیر اعظم کےدوست جاوید کیانی کا اعتراف

    جعلی اکاؤنٹس کھولے ، وزیر اعظم کےدوست جاوید کیانی کا اعتراف

    اسلام آباد : وزیر اعظم کے دوست جاوید کیانی نے اعتراف کیا ہے کہ وہ جعلسازی میں معاون رہے، جا وید کیانی نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ رقم کی غیر قانونی منتقلی نواز خاندان کے کاروباری فائدہ کیلئے کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پر بجلیاں، ایسا ہی جے آئی ٹی رپورٹ میں ہوا، جب نواز خاندان اور کاروبار سے منسلک ایک اہم شخص نے قبول کیا کہ جی ہاں میں نے جعلسازی کی، جعلی اکاونٹس کھولے، قرضے حاصل کئے اور لاکھوں ڈالر کی غیر قانونی منتقلی بھی کی۔

    جے آئی ٹی کے مطابق جاوید کیانی نے اعتراف کیا کہ یہ جعلی اکاؤنٹس 1999 میں کھولے اور چورانوے تک آپریٹ ہوئے، یہ وہی وقت ہے، جس دوران لندن میں فلیٹس خریدے گئے۔

    جاوید کیانی کا کہنا تھا کہ اکاونٹس سرمایے کی نقل و حمل کیلئے استعمال ہوئے، ان اکاؤنٹس سے لاکھوں ڈالرادھر اُدھر کئے گئے، تاہم اس سرمائے کے زرائع کیا ہیں جاوید کیانی کو معلوم نہیں۔

    جاوید کیانی نے بتایا کہ یہ اکاونٹس انہوں نے اپنے ماموں اور نواز شریف کے خاص الخاص دوست شیخ سعید کے کہنے پر کھولے۔

    خیال رہے کہ نواز شریف اپنے بیان میں شیخ سعید سےوابستگی کی تصدیق بھی کر چکے ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • صدر نیشنل بینک سعید احمد سرمایہ کی غیر قانونی منتقلی میں ملوث، جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف

    صدر نیشنل بینک سعید احمد سرمایہ کی غیر قانونی منتقلی میں ملوث، جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف

    اسلام آباد : پاناما جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزیر خزانہ کے خاص دوست صدر نیشنل بینک سعید احمد سرمایہ کی غیر قانونی منتقلی میں ملوث ہیں ۔

    تفصیلات پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف میں کیا گیا ہے کہ ملک کے واحد قومی بینک کے صدر، اسٹیٹ بینک کے نائب گورنر سعید احمد بھی منی لانڈرنگ میں ملوث ہے، وزیر خزانہ کے خاص دوست ہونے کی وجہ سے سرمایہ کی غیر قانونی منتقلی میں وزیر خزانہ کی مدد کرتے رہے۔

    جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی میں بیان دیتے ہوئے سعید احمد نے ایک اکاونٹ کو تسلیم بھی کیا اور کہا ہوسکتا ہے، اس اکاونٹ کو اسحاق ڈارکے کہنے پر استعمال کیا گیا ہو اور اس اکاؤنٹ سے سڑسٹھ لاکھ ڈالر کی نقل وحمل بھی ہوئی ہو۔

    پاناما جے آئی ٹی کے مطابق ان کے ایک بینک اکاؤنٹ کا اوسط بیلنس ستر سے اسی لاکھ ڈالر رہا اور انیس سو ستانوے میں ایک کروڑ سترہ لاکھ ڈالر تک دیکھا گیا، تحقیقات میں سعید احمد کے پانچ اکاؤنٹ سامنے آئے. ان اکاونٹس کے ڈپازٹ کوگروی رکھوا کر ہجویری گروپ کو قرضے فراہم کئے گئے ۔

    جے آئی ٹی کی تحقیقات کےمطابق سعید احمد وزیر خزانہ کے خاص دوست ہیں اور ہجویری گروپ سے بھی منسلک رہے ہیں، ہجویری مضاربہ میں شیئر ہولڈر بھی رہے۔

    دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میں سعید احمد سے متعلق تمام تفصیلات اور رقم کی غیرقانونی منتقلی سے انکار کیا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔