Tag: Panama JIT

  • عام شہری کوسرکاری پروٹوکول، پولیس کا سلیوٹ ناقابل فہم ہے،عمران خان

    عام شہری کوسرکاری پروٹوکول، پولیس کا سلیوٹ ناقابل فہم ہے،عمران خان

    اسلام آبا د: پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ قوم کو جمہوریت یا بادشاہت میں سے کسی ایک کو چننا ہوگا، عام شہری کوسرکاری پروٹوکول، پولیس کا سلیوٹ ناقابل فہم ہے۔

    تصیلات کے مطابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ عام شہری مریم کوسرکاری پروٹوکول ملنا اور پولیس کا سیلوٹ کرنا ناقابل فہم ہے، جب وہ کریمنل انویسٹی گیشن کیلئے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو رہی ہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ قوم کو ہمیشہ کے لئے بادشاہت یا جمہوریت میں سے کسی ایک کوچننا ہوگا۔

    یاد رہے کہ وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز وی آئی پی پرٹوکول میں تیرہ گاڑیوں کے قافلے میں جوڈیشل اکیڈمی پہنچیں، جب گاڑی سےاتریں تو اے ایس پی اسپیشل برانچ ارسلہ سلیم نے مریم نواز کو سیلوٹ کیا اور مریم نواز کو زمین سے پین اٹھا کردیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • برملاکہتاہوں کہ آپ کے پاس ثبوت ہیں توکارروائی کریں،حسین نواز

    برملاکہتاہوں کہ آپ کے پاس ثبوت ہیں توکارروائی کریں،حسین نواز

    اسلام آباد : وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کا کہنا ہے کہ جو سوالات ہم سے کیے جاتے رہے وہ دو پیشیوں کے سوالات تھے، برملا کہتا ہوں کہ آپ کے پاس ثبوت ہیں تو کارروائی کریں، آپ کے پاس ثبوت نہیں تو شکوک وشبہات پیدا کرنے کی اجازت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناماکیس میں جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کے بڑے صاحبزادے نے کہا کہ آج جےآئی ٹی کے سامنے میری چھٹی پیشی تھی، جو سوالات ہم سے کیے جاتے رہے وہ دو پیشیوں کے سوالات تھے، ان سوالات کے لیے 6پیشیوں کی ضرورت نہیں تھی۔

    حسین نواز نے کہا کہ ہمارافیصلہ تھا کہ جےآئی ٹی کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے، جے آئی ٹی کے تمام سوالات کا جواب دیا اور انتظار بھی کیا، جےآئی ٹی رپورٹ فائنل کرکے سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔

    انکا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کو میرےخاندان کے کسی فرد کے بارے میں ثبوت نہیں ملے گا، جس چیز کا وجود ہی نہیں تو اس کا ثبوت آپ کو کیسے ملے گا، منی لانڈرنگ کی ہی نہیں تو ثبوت کس چیز کا ملے گا، برملا کہتا ہوں کہ آپ کے پاس ثبوت ہیں تو کارروائی کریں، آپ کے پاس ثبوت نہیں تو شکوک و شبہات پیدا کرنے کی اجازت نہیں۔

    وزیراعظم کے صاحبزادے نے کہا کہ سچائی یہ ہے کہ ان لوگوں کو کچھ نہیں ملے گا، بھٹو کیس اور طیارہ سازش کیس میں بھی ایسے معاملات آتے ہیں، جس کا مقصد ابہام پیدا کرنا اور سازشیں تیار کرنا ہے، معلوم نہیں کیا معاملات ہو رہے ہیں صرف متنبہ کر رہا ہوں، مینڈیٹ سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی اور نہ دی جائے گی۔

    حسین نواز کا مزید کہنا تھا کہ طیارہ سازش کیس میں سلطانی گواہ پیش کئےجاچکے ہیں، جو بعد میں جھوٹ نکلا، کل آپ بھی ان ہی عدالتوں میں کھڑے ہونگے، آپ سے بھی سوالات ہونگے اس کو مدنظر رکھیں، خلاف قانون کام کیا تو یہ نہ سمجھیں آپ بچ کرنکل جائیں گے۔

    وزیر اعظم نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے کہا کہ مطالبات کرتا ہوں نوازشریف کا غیرملکی اثاثوں سے تعلق پبلک کیا جائے، نوازشریف کا غیرملکی اثاثوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، جےآئی ٹی کے ممبران کے قطرجانے سے متعلق نہیں جانتا، معلوم نہیں مجھے6 مرتبہ جوڈیشل اکیڈمی کیوں بلایا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ ، ان کے پاس ثبوت نہیں معاملات الجھانے کیلئے بار بار بلایا جاتا رہا ہے، سلطانی گواہ بنا دینا،شکوک و شبہات اور ابہام پیدا کرنا پرانا طریقہ کارہے، اس کیس کو طیارہ سازش کیس نہیں بننےدیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

     

  • پاناما جے آئی ٹی کا تماشا ختم ہونے میں ایک ہفتہ رہ گیا ہے، طلال چوہدری

    پاناما جے آئی ٹی کا تماشا ختم ہونے میں ایک ہفتہ رہ گیا ہے، طلال چوہدری

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ جےآئی ٹی کا تماشا ختم ہونے میں ایک ہفتہ رہ گیا ہے، جے آئی ٹی تحقیق کرے تذلیل نہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے ایک بار پھر پاناما جے آئی ٹی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جےآئی ٹی قطری شہزادے کا بیان کیوں نہیں لے رہی ، قطری شہزادے پیچھے پیچھے اور جےآئی ٹی آگے بھاگ رہی ہے۔

    طلال چوہدری نے کہا کہ جےآئی ٹی کا تماشا ختم ہونے میں ایک ہفتہ رہ گیا ہے، اپنے اصولوں سے نہ پہلے پیچھے ہٹے اور نہ اب ہٹیں گے، پاکستان میں کبھی کسی نے 3نسلوں کا حساب نہیں دیا، محمد نوازشریف پر پہلے بھی وار ہوچکے ہیںں، ہم نے 70سال کی منی ٹریل عدالت میں دی ہے۔

    ریمنڈر ڈیوس کی کتاب کے حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کے کیس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ریمنڈ ڈیوس نے جو کچھ لکھا ہے، اس پرکارروائی کیوں نہیں ہوتی۔

    طلال چوہدری نے مزید کہا کہ تحفظات کے باوجود نوازشریف جے آئی ٹی میں پیش ہوئے، مریم نوازکا جےآئی ٹی میں پیش ہونا بڑا فیصلہ ہے ، مریم نوازکا قصور یہ ہے کہ وہ نوازشریف کی بیٹی ہیں، سچ نوازشریف کے ساتھ ہے جیت بھی ان کی ہی ہوگی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • مجھے جے آئی ٹی کیخلاف بیان دینے کیلئے دباؤ ڈالا گیا، ماہین فاطمہ

    مجھے جے آئی ٹی کیخلاف بیان دینے کیلئے دباؤ ڈالا گیا، ماہین فاطمہ

    اسلام آباد : ایس ای سی پی کی ڈائریکٹر ماہین فاطمہ نے کہا ہے کہ چوہدری شوگرملزکی فائل کو چیئرمین ایس ای سی پی کی ہدایت پربند کیاگیا، مجھے کہا گیا کہ جے آئی ٹی کیخلاف جارحانہ رویے کی شکایت کرو، یہ بات انہوں نے ایف آئی اے سامنے بیان دیتے ہوئے کہی۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ای سی پی کی ڈائریکٹر ماہین فاطمہ نے ایف آئی اے کو دیئے گئے اپنے بیان میں سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں چیئرمین کے آفس گئی تو عابد صاحب پہلے سے موجود تھے،29مئی کوچیئرمین نے مجھ سے پوچھا جے آئی ٹی میں کیا ہوا۔

    یکم جون کو ڈائریکٹر ایچ آر نے پیشی کی رپورٹ مانگی، بتایا گیاچیئرمین کی ہدایت پر رپورٹ مانگی گئی ہے۔ میں نے جے آئی ٹی کے خلاف بات کرنے کی ہدایات نظر انداز کردیں۔

    ماہین فاطمہ نے کہا کہ پندرہ جون کو چیئرمین نے مجھ سے تحقیقات بند کرانے کابیان تحریر کرانے کی کوشش بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری شوگرملز کی فائل کو چیئرمین ایس ای سی پی کی ہدایت پربند کیا گیا تھا۔

    جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد چیئرمین یس ای سی پی نے دباؤ ڈالا کہ تحقیقاتی ٹیم کے خلاف جارحانہ رویے کی شکایت اور اپنے رونے کا ذکر کرو، اس کے علاوہ مجھے جے آئی ٹی کو دباؤ میں آکر بیان دینے کے اعتراف کی ہدایت بھی کی گئی۔

    اس موقع پر عاکف سعید، یاسرمنظور، مسرت جبیں اورمظفر مرزا بھی موجود تھے جو اس بات کے گواہ ہیں، انہوں نے بیان دیا کہ جب میں نے جے آئی ٹی کے خلاف بیان دینے سے انکار کیا تو مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں اور دبے لفظوں میں گلگت ٹرانسفر کرنے کی دھمکی دی گئی۔

    ماہین فاطمہ کے بیان کے بعد ایف آئی اے نے ان کا لیپ ٹاپ اپنی تحویل میں لے لیا ہے، ایف آئی اے نے چوہدری شوگر ملز سے متعلق تحقیقات مکمل کرلیں۔

    رپورٹ آج اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔ واضح رہے کہ ایس ای سی پی کے چیئرمین نے ماہین فاطمہ اور دیگرحکام کے بیانات کی تردید کی ہے۔

  • پاناما کیس ، شریف خاندان کے بیانات میں تضادات ، جے آئی ٹی کا سوالنامہ تیار

    پاناما کیس ، شریف خاندان کے بیانات میں تضادات ، جے آئی ٹی کا سوالنامہ تیار

    اسلام آباد : پانامہ کیس میں شریف خاندان بیانات میں تضادات پر جے آئی ٹی نے سوالنامہ تیار کر لیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پانامہ کیس کی تحقیقات میں شریف خاندان کے افراد کے متضاد بیانات پر جے آئی ٹی نے سوالنامہ تیار کر لیا ہے ، جس کے مطابق وزیر اعظم کے بچوں اور طارق شفیع سے حتمی بیانات لیے جائیں گے اور جے آئی ٹی ارکان متضاد بیانات سےمتعلق سوالات پوچھے گی۔

    سوالنامے کے مطابق منی ٹریل کے ٹھوس شواہد دینے میں تاحال ناکام ہیں، منی ٹریل سے متعلق جے آئی ٹی میں بیانات شریف خاندان کے افراد کے سامنے رکھے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی حدیبیہ پیپر مل کیس میں اسحاق ڈار کے 164بیان کو بنیا د بنا رہی ہے، جے آئی ٹی شریف خاندان سےحتمی بیانات لینے کے بعد رپورٹ مرتب کرے گی اور اپنی حتمی رپورٹ 10جولائی کو سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔


    مزید پڑھیں : پاناما جے آئی ٹی نے وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کو طلب کر لیا


    یاد رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے، جے آئی ٹی نے وزیراعظم کے کزن، بھائی، بیٹوں اور داماد کے بعد بیٹی مریم نوازکو بھی 5 جولائی کو طلب کرلیا ہے۔

    مریم نواز کے علاوہ تین جولائی کو چھوٹے صاحبزادے حسن نواز اور چار جولائی کو حسین نواز تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہوں گے جبکہ دو جولائی کو وزیراعظم کے کزن طارق شفیع پیش ہوں گے۔

    واضح رہے کہ حسین نواز اس سے قبل 5بار جبکہ حسن نواز 2بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں ، اس کے علاوہ وزیر اعظم نوازشریف ، وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف ، وزیر اعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر بھی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوچکے ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • پاناما جے آئی ٹی نے  وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کو طلب کر لیا

    پاناما جے آئی ٹی نے وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کو طلب کر لیا

    اسلام آباد :پاناما جے آئی ٹی نے وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کو پانچ جولائی کوطلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عید الفطر کی ایک دن کی چھٹی کے بعد پاناما کیس کی تحقیقات کے لئے بنائی گئی جے آئی ٹی پھر تحقیقات میں لگ گئی اور واجد ضیا کی سربراہی میں جوڈیشل اکیڈمی میں جےآئی ٹی کا اڑتالیسواں اجلاس جاری ہے، جس میں وزیراعظم کےخاندان کو بلاناغہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وزیراعظم کے کزن، بھائی، بیٹوں اور داماد کے بعد بیٹی مریم نوازکو بھی جےآئی ٹی نے طلب کرلیا ہے، مسز مریم نوازصفدرکے نام سے جاری سمن میں مریم نوازکوپانچ جولائی کی صبح گیارہ بجے تمام متعلقہ دستاویزکے ساتھ پیش ہونےکی ہدایت کی گئی ہے، مریم نواز سے نیسکول کمپنی اور لندن فلیٹس سے متعلق پوچھ گچھ  ہوگی۔

    جے آئی ٹی کی جانب سے مریم نواز کو طلبی کیلئے جاری کردہ سمن پر عرفان نعیم منگی کے دستخط ہیں، جو 25 جون کو جاری کیا گیا تھا۔

    جے آئی ٹی نے مریم نواز کے علاوہ تین جولائی کو چھوٹے صاحبزادے حسن نواز اور چار جولائی کو حسین نواز تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہوں گے جبکہ دو جولائی کو وزیراعظم کے کزن طارق شفیع پیش ہوں گے۔

    واجد ضیاء کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں اسحاق ڈار کی طلبی کیلئے چھ رکنی ٹیم نے مشاورت کی۔

    زرائع کے مطابق پاناماجے آئی ٹی دس جولائی کو سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائے گی۔

    واضح رہے کہ حسین نواز اس سے قبل 5بار جبکہ حسن نواز 2بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں ، اس کے علاوہ وزیر اعظم نوازشریف ، وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف ، وزیر اعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر بھی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوچکے ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • جے آئی ٹی سربراہ واجدضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    جے آئی ٹی سربراہ واجدضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، جس میں واجد ضیا کو تبدیل کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ایسا شخص تعینات کیا جائے، جو رقم واپس لانے کی اہلیت رکھتا ہو، واجد ضیا احتساب اور رقم کی واپسی پر دلچسپی نہیں رکھتے، واجد ضیا شریف خاندان کے خلاف جانبدارانہ رویہ رکھے ہوئے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ واجد ضیا نے قرض اتارو ملک سنوارو اسکیم کے بارے میں دریافت نہیں کیا، واجد ضیا نے یونس حبیب کی جانب سے رقوم کی بابت کچھ دریافت نہیں کیا، واجد ضیا کی تحقیقات کا رخ مستند ریکارڈ کی طرف نہیں ہے۔


    مزید پڑھیں : پاناما جے آئی ٹی کی سرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع


    درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ بااختیار ہونے کے باوجود ریکارڈ ٹیمپرنگ پر کارروائی نہیں کی گئی، سفری سہولتوں کے باوجود قطر جاکر بیان قلم بند نہیں کیا، این آر او کیس میں عدالت نے رقوم واپس لانے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جی آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نےسرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع کرائی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس،ایس ای سی پی،آئی بی، ایف بی آر ،وزارت قانون اور نیب پاناما تحقیقات میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔

    جے آئی ٹی نے ایس ای سی پی جانب سے دستیاب ریکارڈ پر بھی ٹیمپرنگ کا سنگین الزام عائد کیا جبکہ نیب پر بھی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ قومی احتساب بیورو کا ادارہ جے آئی ٹی رکن کے خلاف انضباطی کارروائی کررہا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • پاناما جےآئی ٹی: تیسری پیشرفت رپورٹ آج سپریم کورٹ میں پیش کی جائےگی

    پاناما جےآئی ٹی: تیسری پیشرفت رپورٹ آج سپریم کورٹ میں پیش کی جائےگی

    اسلام آباد : پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی تیسری پیشرفت رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔

    تفصیلات کےمطابق پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم آج تحقیقات میں پیش رفت کے حوالے سے اپنی تیسری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔

    جے آئی ٹی کی جانب سے آج عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں وزیراعظم نوازشریف،ان کے بیٹوں اور وزیراعلٰی پنجاب کی پیشیوں سےمتعلق سپریم کورٹ کو آگاہ کیا جائے گا۔

    تحقیقات کےتیسرے دور میں بڑی پیشیاں ہوئیں۔بیٹوں کے بعد خود وزیراعظم پاکستان کو بھی جوڈیشل اکیڈمی میں تین گھنٹے تک پیشی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ وزیراعظم کے چھوٹے بھائی شہبازشریف سے بھی تین گھنٹے سے زائد پوچھ گچھ ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق پندرہ جون کو وزیراعظم نوازشریف سے منی ٹریل اور کاروبار سے متعلق تین گھنٹے تک کیا کیا سوالات کئے اور کیا جواب ملے، جےآئی ٹی خصوصی طور پرمندرجات کو تفصیل کے ساتھ رپورٹ میں شامل کررہی ہے۔


    مزید پڑھیں :  وزیراعظم نوازشریف پاناما جے آئی ٹی کے سامنے پیش


    ذرائع کے مطابق جےآئی ٹی آج جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں پاناماعملدرآمد بینچ کو تحقیقات کے چوتھے اور آخری سیشن کی حکمت عملی سے بھی آگاہ کرے گی کہ قطری شہزادے کے خط پر پیشرفت کو کیسے آگے بڑھانا ہے؟وزیراعظم کے سمدھی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو طلب کرنا ہے یا نہیں ؟ نوازشریف کے داماد کیپٹن صفدر کا شریف خاندان کے کاروبار سے کیا لینا دینا ہے؟


    مزید پڑھیں : شہباز شریف کی پانامہ جے آئی ٹی میں پیشی


    دوسری جانب جے آئی ٹی میں سینیٹر رحمان ملک 23 جون کو پیش ہوکر اپنا بیان بھی ریکارڈ کرائیں گے جبکہ وزیر اعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو 24 جون کو طلب کر رکھا ہے۔

    کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے گزشتہ ہفتے جے آئی ٹی سے ان کی طلبی کی تاریخ میں تبدیلی کی درخواست کی تھی اور موقف اختیار کیا تھا کہ رواں ہفتے انہیں عمرہ ادائیگی کےلیے سعودی عرب جانا ہے اس لیے طلبی کی تاریخ تبدیل کی جائے تاہم جے آئی ٹی نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی استدعا مسترد کردی۔

    خیال رہے کہ جے آئی ٹی پاناما کیس سے متعلق اپنی 2 رپورٹیں سپریم کورٹ میں جمع کرا چکی ہے،اس سے پہلے جے آئی ٹی کی جانب سے 7 جون کو دوسری رپورٹ جمع کرائی گئی تھی۔

    سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کاگذشتہ سماعت میں کہنا تھا کہ تحقیقات درست سمت میں جا رہی ہے اور یہ کہ جے آئی ٹی کے لیے مقررہ 60 دن کی مدت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

    یاد رہے کہ 7جولائی کو جے آئی ٹی کے 60 روز مکمل ہو جائیں گے جس کے بعد جے آئی ٹی اپنی تحقیقاتی رپورٹ سفارشات کے ساتھ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی ۔

    واضح رہے کہ سپریم كورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ 20 اپریل کو سناتے ہوئے معاملے كی مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور اس ٹیم کی تشکیل کے لیے 6 اداروں سے نام طلب کیے تھے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • پاناما جے آئی ٹی کی شکایات، سپریم کورٹ آج درخواست کی سماعت کرےگا

    پاناما جے آئی ٹی کی شکایات، سپریم کورٹ آج درخواست کی سماعت کرےگا

    اسلام آباد : پاناماعملدرآمدکیس میں سپریم کورٹ جےآئی ٹی کی شکایتی درخواست کی سماعت کرے گا جبکہ حسین نوازکی تصویر لیک پر محفوظ فیصلہ بھی آج سنائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما عملدرآمد کیس میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جے آئی ٹی شکایات کی آج پھر سماعت کرے گا، جے آئی ٹی کی جانب سے لگائے گئے محکموں پر الزامات تمام اداروں نے مسترد کردیئے۔

    سپریم کورٹ کو جمع کرائے گئے تحریری جواب میں ایس ای سی پی نے سرکاری ریکارڈ میں چھیڑچھاڑ کا الزام دو ٹوک مسترد کردیا۔

    آئی بی نے جےآئی ٹی ممبران کا ریکارڈ اکھٹا کرنے کا اعتراف کرلیا تاہم ممبران کے سوشل اکاؤنٹ ہیکنگ اور ہراساں کرنےکے الزامات کی تردید کی ہے۔

    نیب اور ایف بھی آر نےبھی جےآئی ٹی کے عدم تعاون کی شکایت کی نفی کرتے ہوئے سپریم کورٹ کوجواب جمع کرادیا۔


    مزید پڑھیں : پاناما جے آئی ٹی کی سرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع


    یاد رہے گذشتہ پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جی آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نےسرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع کرادی ، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس،ایس ای سی پی،آئی بی، ایف بی آر ،وزارت قانون اور نیب پاناما تحقیقات میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔

    دوسری جانب حسین نوازکی تصویر لیک کی درخواست پرمحفوظ فیصلہ بھی آج سنائے جانےکا امکان ہے۔

    حسین نواز نے جے آئی ٹی پیشی کی تصویر لیک ہونے کی ذمہ داری سربراہ جےآئی ٹی اور ٹیم پر عائد کی تھی اورسپریم کورٹ سے رجوع کر لیا تھا۔

    حسین نواز کی جانب سے وکیل خواجہ حارث نے درخواست جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ تصویر کا اجراء کر کے میرے موکل کی تضحیک کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس کی وضاحت کے لیے جے آئی ٹی سے جواب طلب کیا جائے کیوں کہ تصویر لیک ہونے کی ذمہ دار جے آئی ٹی ہی ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم كورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ 20 اپریل کو سناتے ہوئے معاملے كی مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور اس ٹیم کی تشکیل کے لیے 6 اداروں سے نام طلب کیے تھے اور قرار دیا تھا کہ عدالت ناموں کا جائزہ لے کر خود جے آئی ٹی تشكیل دے گی جو 15 روز بعد اپنی عبوری رپورٹ عدالت میں پیش كرے گی جب كہ 60 روز میں تحقیقات مکمل کر کے اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے جمع کرائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما جے آئی ٹی کے دو ارکان کا قطر جانے کا امکان

    پاناما جے آئی ٹی کے دو ارکان کا قطر جانے کا امکان

    اسلام آباد: پاناما کیس میں بیان دینے کے لیے قطری شہزادے کے پاکستان آنے سے انکار کے بعد جے آئی ٹی کی جانب سے اپنے دو ارکان قطر بھیجے جانے کا امکان ہے۔

    اطلاعات کے مطابق امکان ہے کہ جے آئی ٹی کے دو ارکان قطری شہزادے حمد بن جاسم سے پوچھ گچھ کے لیے قطر جائیں گے اور ان کی طرف سے پیش کردہ خط کے مندرجات کی تصدیق اور جرح کریں گے۔

    جے آئی ٹی ارکان نے قطر جانے کے لیے سپریم کورٹ رجسٹرار آفس سے رابطہ کیا ہے تاہم ارکان کے بیرون ملک جانے کے لیے سپریم کورٹ کے متعلقہ بینچ کی اجازت درکار ہوگی، بینچ کی اجازت ملتے ہی دو ارکان دوحہ روانہ ہوجائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قطری شہزادے حمد بن جاسم نے پاکستان آنے سے انکار کردیا تھا اور انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے کی پیشکش کی تھی تاہم جے آئی ٹی نے یہ پیشکش قبول نہیں کی۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ شہزادہ حماد بن جاسم نے بیان ریکارڈ کرانے کے جے آئی ٹی کو قطر آنے کا کہا تھا ، ویسے بھی حمد بن جاسم الثانی کے بیان کے لیے قطر جانا ضروری ہے۔

    اطلاعات ہیں کہ رجسٹرار آفس نے اس بات پر کہا ہے کہ جے آئی ٹی تحقیقات کے لیے آزاد ہے۔

    اسی سے متعلق: پاناما کیس، جے آئی ٹی کا قطری شہزادے کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ