Tag: Panama Verdict

  • نوازشریف کے بچوں نے بھی پاناماکیس کا فیصلہ چیلنج کردیا

    نوازشریف کے بچوں نے بھی پاناماکیس کا فیصلہ چیلنج کردیا

    لاہور : سابق وزیراعظم نوازشریف کے بعد ان کے بچوں حسن،حسین اور مریم نواز نے بھی پاناما فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کردی، سابق وزیر اعظم کے بچوں نے بھی فیصلے تک حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نااہل نوازشریف کے بچوں نے بھی پاناماکیس کافیصلہ چیلنج کردیا، حسن نواز، حسین نواز اور مریم نواز اور ان کے شوہرکیپٹن ریٹائرصفدر کی جانب سے دو نظر ثانی درخواستیں دائرکی گئیں جس میں ایک نظر ثانی درخواست 5 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف جب کہ دوسری نظر ثانی درخواست 3 رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی۔

    درخواستوں میں موقف اختیار کیا ہے کہ نیب کوبراہ راست ریفرنس کرنے کا حکم نہیں دیا جاسکتا، سپریم کورٹ شکایت کنندہ بن جائے تو ٹرائل شفاف نہیں ہوگا، نگراں جج کی تعیناتی فیئر ٹرائل کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے، جے آئی ٹی کی تحقیقات انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے، عدالتی فیصلے میں آبزرویشنز سے متعلقہ فورم پر کارروائی متاثرہوگی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیپٹن(ر)صفدر کیخلاف لندن فلیٹس کی خریداری کا الزام یا ثبوت نہیں، لیکن ان کے خلاف بھی ریفرنس کا حکم دے دیا گیا، نگراں جج کی تعیناتی آرٹیکل4، 10اے، 25، 175کی خلاف ورزی ہے، جے آئی ٹی رپورٹ سے متعلق اعتراضات پر زیر غور نہیں کیا گیا۔

    نظر ثانی اپیل میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت 3ججز نے کی، پانچ ججز کو رپورٹ پر فیصلے کا اختیار نہیں تھا، دو ججز بیس اپریل کے فیصلے کے بعد بینچ میں نہیں بیٹھ سکتے تھے، تین ججز نے بیس اپریل کے عدالتی فیصلے پر عمل کرایا، تحقیقات کی نگرانی کیں، تین ججز کو جے آئی ٹی رپورٹ پر فیصلہ نہیں کرنا چاہئے تھا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف نے نااہلی کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں دائر کردیں


    درخواست میں مزید کہا گیا کہ نگراں جج کی تعیناتی کے بعد احتساب عدالت آزادنہ کام نہیں کرسکے گی، آئین، قانون میں احتساب عدالت کی کارروائی کی نگرانی کی گنجائش نہیں۔ عدالت صرف یہ کہہ سکتی ہے قانون کے مطابق کام کیا جائے، ریفرنس دائرکرنے کا فیصلہ نیب اسکیم کے برعکس ہے، جے آئی ٹی کی تحقیقات نا مکمل تھیں، تحقیقات اس قابل نہیں تھیں جس پرریفرنس دائرہوسکےاور28 جولائی کے فیصلے میں سقم ہیں۔

    درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ 28 جولائی کے فیصلہ کے خلاف نظر ثانی درخواست منظور کی جائے اور28 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر درخواستیں خارج کی جائیں جب کہ نظر ثانی درخواستوں پر فیصلہ ہونے تک 28 جولائی کا فیصلہ معطل کیا جائے۔

    یاد رہے اس سے قبل  سابق وزیر اعظم نوازشریف نے سپریم کورٹ میں پانامہ کیس میں نااہلی کے خلاف فیصلے پر نظرثانی کی تین درخواستیں دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ وصول نہ کی گئی تنخواہ پر نا اہل نہیں کیا جا سکتا، تعین کرنا ضروری تھا، تنخواہ ظاہر نہ کرنے کی وجہ کیا ہے، جس بنیاد پر نوازشریف کو نااہل کیا گیا، درخواست میں شامل نہیں تھا، اثاثے ظاہر نہ کرنے سے متعلق متعلقہ فورم موجود ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس  وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما کیس کا فیصلہ،اسحاق ڈار نے نظر ثانی درخواست دائر کردی

    پاناما کیس کا فیصلہ،اسحاق ڈار نے نظر ثانی درخواست دائر کردی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کے بعد وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے پاناماکیس کے فیصلہ کیخلاف سابق وزیراعظم نوازشریف کے سمدھی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نظر ثانی درخواست دائرکردی، نظر ثانی درخواست وکیل طارق حسن نے سپریم کورٹ میں دائرکی، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے میں خامیاں ہیں، کمزور ہے، مکمل ریکارڈ دیکھے بغیر فیصلہ سنایا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف نام نہاد اعترافی بیان کا الزام لگایا گیا، درخواست میں آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام نہ تھا، تحقیقاتی ٹیم کو اثاثوں کی تحقیقات کا حکم نہیں دیا گیا،مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے مینڈیٹ سے تجاویز کیا اور عدالت نے مینڈیٹ سے تجاویزرپورٹ پر ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ 20 اپریل کے فیصلے میں اسحاق ڈار کیخلاف تحقیقات کا حکم نہ تھا، کیا16سال میں اثاثوں میں اضافہ مختصر مدت ہے، بطور وزیر خزانہ اثاثوں میں544 ملین کی کمی ہوئی، اسحاق ڈار کے اثاثوں میں اضافہ09-2008میں ہوا، اثاثوں میں اضافہ کی وجہ6سال کی غیر ملکی آمدنتھی، غیر ملکی آمدن کا ریکارڈ جے آئی ٹی اور عدالت کو فراہم کیا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف نے نااہلی کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں دائر کردیں


    درخواست میں مزید کہا گیا کہ رپورٹ کے خلاف اسحاق ڈار کے اعتراضات کو زیر غور نہیں لایا گیا، 1983 سے 2016تک کا انکم اور ویلتھ ٹیکس ریکارڈ دیا گیا، ٹیکس حکام نے اسحاق ڈار کے ریٹرن کو قبول کیا، مشکوک تحقیقاتی رپورٹ پر ریفرنس دائر کیسے ہوسکتا ہے، نیب قانون کے مطابق ریفرنس سے پہلے کے متعدد مراحل ہیں، عدالتی حکم سے انکوائری اورتحقیقات کے مراحل کےحق متاثر ہوئے۔

    نظر ثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل184تین بنیادی حقوق سلب کرنے کیلئےاستعمال نہیں ہوسکتا، رپورٹ کے بعد سماعت 3ججز نے کی، فیصلہ 5ججز نے سنایا۔

    درخواست میں سوال کیا ہے کہ جن 2ججز نے سنا نہیں وہ فیصلے میں کیسے شامل ہوگئے؟ نگران جج کے تقرر سے عدالت بظاہرشکایت کنندہ بن گئی، نگران جج کی تعیناتی اور 28جولائی کا حکم آرٹیکل 175، 203کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما فیصلے میں اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنسز کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف نے نااہلی کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں دائر کردیں

    نوازشریف نے نااہلی کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں دائر کردیں

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نوازشریف نے پانامہ کیس میں نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، فیصلے پر نظرثانی کی تین درخواستیں دائر کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کی جانب سے پاناماکیس کے فیصلے کیخلاف مجموعی طور پر تین نظرثانی درخواست دائر کی گئیں، شیخ رشید، جماعت اسلامی، پی ٹی آئی کی درخواستوں پر الگ الگ درخواستیں دائر کی۔

    نوازشریف کی جانب سے خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کیں، دائر درخواست چونتیس صفحات پر مشتمل ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ وصول نہ کی گئی تنخواہ پر نا اہل نہیں کیا جا سکتا، تعین کرنا ضروری تھا، تنخواہ ظاہر نہ کرنے کی وجہ کیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ جس بنیاد پر نوازشریف کو نااہل کیا گیا، درخواست میں شامل نہیں تھا، اثاثے ظاہر نہ کرنے سے متعلق متعلقہ فورم موجود ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ نگران جج کی تعیناتی سے عدالت کا کردار شکایت کنندہ کا لگتا ہے، جےآئی ٹی کے تعریف کرنے سے فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہوگا، نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دینا اختیارات سے تجاوز ہے۔

    درخواست میں عدالتی فیصلے کے پیراگراف نمبر چھ کو حذف کرنے کی استدعا بھی کی گئی۔


    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    یہ اپیل سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس میں دائر کی گئی ہے، جسے بعدازاں ایک نوٹ کی صورت میں چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس بھیجا جائے گا، جو ججز کے شیڈول کو دیکھتے ہوئے اسے سماعت کیلئے مقرر کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس  وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    پاناما کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    لاہور : پانامہ کیس کے فیصلے کو لاہور سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناماکیس کا فیصلہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیلنج کردیا گیا، درخواست سینئروکیل اللہ بخش گوندل کی جانب سے دائر کی گئی۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کو جے آئی ٹی کی تحقیقات کی نگرانی کا اختیار نہیں، مقدمے کی نگرانی کیلئے سپریم کورٹ کے جج نامزد نہیں کیا جا سکتا، نواز شریف کو نااہل قرار دے کر الیکشن کمیشن کے اختیارات استعمال کیے گئے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کو ایک سو چوراسی تین کے تحت نااہل قرار دیا، آرٹیکل کے تحت اپیل کا نہ ہونا اسلامی احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست گزار میں مزید کہا گیا ہے کہ کیس میں صرف نظر ثانی کی درخواست اپیل کے برابر نہیں، سپریم کورٹ نے نااہلی کی مدت واضح نہیں کی، جو بڑا سقم ہے، فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے عہدے پر بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔


    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نواز شریف کے سبکدوش ہونے کے بعد وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی تھی جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے بعد  پارٹی رکنیت بھی ختم ہوگئی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • نوازشریف کی نااہلی. کراچی اوردیگر ایئرپورٹس سے نوازشریف کی تصاویر ہٹادی گئیں

    نوازشریف کی نااہلی. کراچی اوردیگر ایئرپورٹس سے نوازشریف کی تصاویر ہٹادی گئیں

    اسلام آباد: پاناما کیس میں نااہلی کے بعد اسلام آباد، لاہور، کراچی کے ایئرپورٹس سے نوازشریف کی تصاویر ہٹادی گئیں جبکہ نواز شریف کا نام قومی اسمبلی کی ویب سائٹ سے بھی ہٹا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ سے نااہل ہونے پرنواز شریف وزرات عظمی سے ہاتھ دھو بیٹھے، نااہلی کے بعد کراچی ایئرپورٹ اور اسلام آباد انٹرنیشنل ایئر پورٹ ، لاہور اور دیگر ایئرپورٹس سے نواز شریف کی تصاویر ہٹا دی گئیں۔

    نواز شریف کی تصاویر ہٹانے کا عمل کل رات سے شروع کیا گیا تھا، کراچی کے ایئرپورٹ سے نوازشریف کی تصاویر پہلے ہی ہٹا دی گئی تھیں، ایئر پورٹ پر بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور صدر ممنون حسین کی تصاویر موجود ہیں جبکہ تیسرے فریم کو نواز شریف کی تصویر نکال کر نئے وزیر اعظم کیلئے خالی چھوڑ دیا گیا ہے۔

    ایئرپورٹ ذرائع کے مطابق ایئر پورٹس پر قائداعظم کے سوا کسی کی تصویر نہیں لگائی جائے گی۔

    قومی اسمبلی کی ویب سائٹ سے نوازشریف کا نام بطور رکنِ اسمبلی ہٹادیا

    پاناما کیس میں نااہلی کے بعد قومی اسمبلی کی ویب سائٹ سے نوازشریف کا نام بطور رکنِ اسمبلی ہٹادیا گیا، قومی اسمبلی کے حلقوں کی ترتیب میں این اے 119 کے بعد ڈائریکٹ 121 کا تذکرہ ہے جبکہ نواز شریف کے حلقے این اے 120 کو ہٹا دیا گیا۔

    دوسری جانب کئی سرکاری ویب سائٹس پر اب بھی نواز شریف کا نام بطور وزیرِ اعظم موجود ہے، وزارتَ اطلاعات،وزارتِ خارجہ امور ،پرائم منسٹر آفس اور کیبنٹ ڈویژن کی ویب سائٹس پر نواز شریف اب بھی وزیر اعظم ہے جبکہ کابینہ کی تحلیل ہونے کے بعد کابینہ ارکان کے نام تاحال قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر درج ہیں۔


    مزید پڑھیں :  پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بنچ نے پاناما لیکس کے تاریخ ساز مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دے دیا اور کہا کہ نوازشریف صادق اورامین نہیں رہے جبکہ کیپٹن صفدر، اور اسحاق ڈارکو بھی نااہل قراردیا گیا ہے۔

    عدالت نے نیب کو حکم دیا تھا کہ چھ ہفتوں کے اندروزیراعظم‘ کیپٹن صفدر‘ اسحاق ڈار اور مریم صفدرکے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے اور احتساب عدالت چھ ماہ میں فیصلہ کرے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • وزیر اعظم کی نااہلی ، معلوماتی ویب سائٹ وکی پیڈیا پر نواز شریف کا پیج ایڈیٹ کردیا گیا

    وزیر اعظم کی نااہلی ، معلوماتی ویب سائٹ وکی پیڈیا پر نواز شریف کا پیج ایڈیٹ کردیا گیا

    اسلام آباد : پاناما کیس میں نواز شریف کو نااہلی کے بعد معلوماتی ویب سائٹ وکی پیڈیا پر نواز شریف کا پیج ایڈیٹ کردیا گیا ہے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما لیکس میں نواز شریف کو نا اہل قرار دیے جانے کے بعد وکی پیڈیا نے ان کا پیج ایڈٹ کردیا ہے، نا اہلی کے بعد وکی پیڈیا نے نواز شریف کا پیج ایڈٹ کرکے بطور وزیراعظم ان کا دورانیہ 5 جون 2013 سے 28 جولائی 2017 تک اپ ڈیٹ کر دیا ہے۔

     

    اس طرح وزیراعظم کے تیسرے دورانیہ کی کل مدت دے دی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں :  پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بنچ نے پاناما لیکس کے تاریخ ساز مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دے دیا اور کہا کہ نوازشریف صادق اورامین نہیں رہے جبکہ کیپٹن صفدر، اوراسحاق ڈارکو بھی نااہل قراردیا گیا ہے۔

    عدالت نے نیب کو حکم دیا ہے کہ چھ ہفتوں کے اندروزیراعظم‘ کیپٹن صفدر‘ اسحاق ڈار اور مریم صفدرکے خلاف ریفرنس دائر کیا جائےاور احتساب عدالت چھ ماہ میں فیصلہ کرے۔

    عدالت نے الیکشن کمیشن کو نا اہلی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم دیا اور صدرِ پاکستان ممنون حسین کو کہا ہے کہ وہ آئین کے تحت جمہوری عمل کو آگے بڑھائیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • وزیراعظم کی نااہلی کا فیصلہ، بھارتی عوام کا بھرپورخیرمقدم

    وزیراعظم کی نااہلی کا فیصلہ، بھارتی عوام کا بھرپورخیرمقدم

    نئی دہلی : پاکستانی سپریم کورٹ کے ’’بھارت‘‘میں چرچے، وزیراعظم کی نااہلی کے فیصلے کا بھارتی عوام نے بھرپورخیرمقدم کیا ہے، عوام کا کہنا ہے سپریم کورٹ کا فیصلہ جرات مندانہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں وزیراعظم کی نااہلی کا فیصلہ آیا تو بھارت کے عوام بھی قانون کی بالادستی پرخوش ہوگئے اور پاکستان میں فیصلے کو مثال بنا کر اپنی سرکار پر برس پڑے، بھارتی شہری کا کہنا تھا پاکستانی سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل تعریف ہے۔

    سوشل میڈیا پربھارتیوں نے وزیراعظم مودی کو فیصلے سے سبق لینے کا مشورہ دے دیا۔

    بھارتی شہری کا کہنا تھا کہ مودی جی دیکھیں اسے کہتےہیں انصاف، پاکستان نے بھارت کیلئے مثال قائم کردی، پاکستان میں وزیراعظم کو سزا، یہاں عام وزیر بچ جاتاہے، بھارتی عدالت بھی مودی کے خلاف ایکشن لے۔

    ایک صارف نے لکھا بھارتی ہونے پر شرم آرہی ہے، بھارت میں معمولی مجرم بچ جاتا ہے، پاکستان میں وزیراعظم کو سزا سنا دی گئی، مودی غورکریں۔

    بھارتی صحافی راہول کنول کا کہنا تھا کہ پاناما نے 2وزیراعظم گھربھیج دیے، 500 بھارتیوں کے پاناما میں نام ہیں، کارروائی نہیں ہوئی۔

    راہول کنول نے کہا کہ پاکستان میں وزیراعظم کو پاناما پرسزا ہوگئی لیکن بھارت میں پاناما کے کردار بچے ہوئے ہیں۔

    ایک بھارتی نے مودی سرکار پر طنز کرتے ہوئے کہا نواز شریف بھارت آجائیں، یہاں پاناما اسکینڈل تمام کردار ہیرو ہیں۔

    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کو فائدہ پہنچانے والے سرکاری افسران کے گرد بھی گھیرا تنگ

    شریف خاندان کو فائدہ پہنچانے والے سرکاری افسران کے گرد بھی گھیرا تنگ

    اسلام آباد: پاناما کیس کے فیصلے کے بعد حکمران خاندان کو فائدہ پہنچانے والے سرکاری افسر اور دوسرے لوگ بھی پھنس گئے۔ نیب کو شیخ سعید اور جاوید کیانی سمیت کئی افراد کو کارروائی میں شامل کرنے کا حکم دیا گیا۔ جعلی دستاویزات جمع کروانے والوں کی بھی سخت پکڑ ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد شریف خاندان کے اثاثے بنانے میں مبینہ مدد کرنے والے بھی پھنس گئے۔

    سپریم کورٹ نے نیب کو حکم دیا ہے کہ اپنی تحقیقات میں شیخ سعید، موسیٰ غنی، کاشف محمود قاضی، جاوید کیانی اور سعید احمد کو بھی شامل کیا جائے تاکہ تحقیقات کی جاسکیں کہ شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے وسائل سے زیادہ اثاثے بنانے میں ان لوگوں کا بالواسطہ یا بلا واسطہ کیا تعلق ہے۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کی اہل خانہ سمیت گرفتاری کا امکان

    فیصلے میں کہا گیا کہ اگر احتساب عدالت کے سامنے کوئی ایسی دستاویز آئے جو شریف خاندان یا اسحٰق ڈار نے خود یا ان کی طرف سے کسی نے جمع کروائی ہو اور وہ جعلی یا جھوٹی نکلے یا اس میں رد و بدل کی گئی ہو تو اس پر بھی قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا تاریخی فاصلہ دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو تاحیات نا اہل قرار دیا۔ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور وزیر اعظم کے داماد کیپٹن صفدر کو بھی نا اہل قرار دیا گیا۔

    عدالت نے نیب کو نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور دونوں صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کے خلاف بھی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔


  • پوری قوم کو تم پر فخر ہے،سابق کرکٹر وقار یونس کا ٹوئٹ

    پوری قوم کو تم پر فخر ہے،سابق کرکٹر وقار یونس کا ٹوئٹ

    لاہور : سابق کرکٹر وقاریونس کا کہنا ہے کہ پوری قوم کو تم پر فخر ہے، کچھ لوگ اپنی قسمت کی وجہ سے کامیاب ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کے تاریخی فیصلے کے بعد سابق کرکٹر وقار یونس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ کچھ لوگ اپنی قسمت کی وجہ سے کامیاب ہوتے ہے، عمران خان کی کامیابی اعتماد اور پختہ ارادہ کی وجہ سے ہے۔

    وقار یونس نے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ پوری قوم کو تم پر فخر ہے۔

    اس سے قبل پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ خوشی ہے سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو سزا دی، شروعات ہوگئی بڑے بڑے ڈاکو پکڑے جائیں گے، جے آئی ٹی نے60دن میں جوکام کیا وہ مغرب میں بھی نہیں ہوتا۔

    عمران خان نے کہا کہ لوگ جان چکے ہیں طاقتور کا احتساب ہوسکتا ہے تو ان کی بھی باری ہوسکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • تاریخی فیصلے پرسپریم کورٹ کوخراج تحسین پیش کرتےہیں،پرویزمشرف

    تاریخی فیصلے پرسپریم کورٹ کوخراج تحسین پیش کرتےہیں،پرویزمشرف

    اسلام آباد : سابق صدر پرویز مشرف نے کہا جلد پاکستان آؤں گا، سپریم کورٹ نے اچھا فیصلہ دیا، پوری قوم کومبارکباد دیتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کے فیصلے سے متعلق اے آر وائی نیوز کی خصوصی نشریات میں سابق صدر پرویز مشرف کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تاریخی فیصلے پرسپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، مٹھائیاں تقسیم ہو رہی ہیں، ہم نےبھی مٹھائی کھائی ہے۔

    پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، فیصلے کے ملک پر اچھے اثرات پڑیں گے، سپریم کورٹ کو مبارکباد دیتا ہوں، جےآئی ٹی نے بہادری کا مظاہرہ کیا، نیب میں ریفرنس داخل کرکے شریف خاندان کاٹرائل شروع کیا جائے۔

    سابق صدر نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال حکومت کام نہیں کررہی تھی، حکومت کی پوری توجہ پانامالیکس کیس پر تھی، ملک بحران کا شکار تھا، حکومت نے توجہ نہیں دی، مسلم لیگ ن میں دراڑیں نظرآرہی ہیں، نوازشریف نے اسرائیلی مشینری خرید کر اپنی فیکٹری میں لگائی، اےآروائی نیوزکی نشریات شوق سےدیکھتا ہوں۔

    انکا کہنا تھا کہ پاکستان جلدآؤں گا، لارجربینچ کے فیصلے سے میرا اعتماد بڑھا ہے، نوازشریف خاندان کانام ای سی ایل میں ڈالاجائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔