Tag: Panama

  • پاناما جے آئی ٹی، اسحاق ڈار کو پیش ہونے کی ہدایت

    پاناما جے آئی ٹی، اسحاق ڈار کو پیش ہونے کی ہدایت

    اسلام آباد: پاناما کیس کی تفتیش کرنے والی ٹیم نے اسحاق ڈار کو کل تین بجے طلب کرلیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیرخزانہ اسحاق ڈارکو جےآئی ٹی نے بتاریخ 3 جولائی کو دوپہر 3 بجےطلب کرتے ہوئے سمن جاری کردیا قبل ازیں وفاقی وزیرخزانہ کو دو سمن جاری کیے جاچکے ہیں۔

    جے آئی ٹی کی جانب سے اسحاق ڈار کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 2003 سے 2006 تک کے ٹیکس ریٹنر لے کر آئیں کیونکہ ان سالوں کا ریکارڈ ایف بی آر کے پاس موجود نہیں ہیں۔

    تفتیشی ٹیم کی جانب سے اسحاق ڈار کو اس سے پہلے بھی دو بار سمن جاری کیے جاچکے ہیں تاہم انہوں نے ذاتی مصروفیات کی بنا پر پیش ہونے سے معذرت کرلی تھی۔

    پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی نے وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کو طلب کر لیا

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈارسےان کےاعترافی بیان سےمتعلق سوالات اور چوہدری شوگر ملز سےمتعلق بھی سوالات کیے جانے کا امکان ہے،  دوسری جانب جے آئی ٹی کی جانب سے وزیراعظم کے صاحبزادے حسن نواز کو  بھی صبح 11 بجے طلب کیا گیا ہے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ کی ہدایت پر پاناما کیس کی تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی، تفتیشی ٹیم کو عدالت کی جانب سے 60 روز کی مہلت دی گئی ہے جس کی مدت بھی ختم ہونے والی ہے۔

    مزید پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی کو متنازعہ بنانے کے لیے ن لیگ کی حکمت عملی تیار

    واضح رہے وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز 5 بار جبکہ حسن نواز 2 بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہو چکے ہیں، اس کے علاوہ وزیر اعظم نوازشریف ، وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف ، وزیر اعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر بھی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوچکے ہیں۔

  • حکمراں نہ حقوق اللہ ادا کرتے ہیں نہ حقوق العباد‘ سراج الحق

    حکمراں نہ حقوق اللہ ادا کرتے ہیں نہ حقوق العباد‘ سراج الحق

    لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران نہ حقوق اللہ ادا کرتے ہیں نہ حقوق العباد، کرپٹ افراد غلاف کعبہ کے پیچھے چھپ جائیں ہم انہیں وہاں سے نکال لائیں گے۔ عوام کرپشن فری پاکستان چاہتے ہیں۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ عوام مجبور اور محروم زندگی گزارنے پر مجبور ہیں پنجاب کے لاکھوں عوام بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہیں۔

    عوام کو دیہات میں تعلیمی سہولیات دی جائیں گی، صنعتی یونٹ لگائے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کا فیصلہ آئے گا اور جلد آئے گا، پاناما کیس کے بعد مزید فیصلے بھی آئیں گے۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ میں لوگوں کو فٹ پاتھوں پر لیٹا دیکھتا ہوں تو دکھ ہوتا ہے، آپ کروڑوں کے اشتہار دے کر پنجاب کو بہترین ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    ہمیں دیکھنا ہے کس کی وجہ سے لوگ اپنی عزت اور غیرت کا سودا کرنے پر مجبور ہیں، ہمیں سوچنا ہو گا کہ کن کی وجہ سے لوگ غربت کا شکار ہیں۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سب سے جماعت اسلامی نے کرپشن کے خلاف مہم شروع کی تھی لیکن ہماری بات نہیں سنی گئی اس لئے ہمیں عدالت جانا پڑا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ وزرا نے جے آئی ٹی بننے پر مٹھائیاں تقسیم کیں اب کیوں رو رہے ہیں۔ حکومت کا کام رونا نہیں عمل کرنا ہوتا ہے۔

    پارٹی تبدیل کرنے والوں سے ایک ایک پائی کا حساب لیں گے، عوام کرپشن فری پاکستان چاہتے ہیں۔ ملک کے لیے ایماندار قیادت کی ضرورت ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگریہ خبر آپ کو پسند آئی ہے تو اسے اپنی فیس بک وال
    پرشیئرکریں۔

  • پاناما جے آئی ٹی اجلاس: نیب افسر مسلسل غیر حاضر

    پاناما جے آئی ٹی اجلاس: نیب افسر مسلسل غیر حاضر

    اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کے اجلاس جاری ہیں تاہم نیب کی نمائندگی کرنے والے افسر عرفان نعیم منگی مسلسل غیر حاضر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس پر بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی 60 روزہ تفتیشی مدت کا آغاز ہوچکا ہے۔ اب تک جے آئی ٹی کی 6 رکنی ٹیم کے 3 اجلاس منعقد ہوچکے ہیں۔

    ان 3 اجلاسوں میں تحقیقات کا طریقہ کار بھی طے ہوگیا جبکہ کیس میں آگے بڑھنے پر بھی مشاورت ہوگئی۔

    تاہم نیب کی نمائندگی کرنے والے افسر عرفان منگی ایک بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ نیب کے افسر عرفان نعیم منگی بیرون ملک دورے پر ہیں۔

    مزید پڑھیں: جے آئی ٹی کی پہلی پیشی میں نواز شریف نا اہل ہوسکتے ہیں

    یاد رہے کہ پاناما کیس میں نامزد افراد سے پوچھ گچھ اور منی ٹریل کی کھوج لگانے کے لیے نیب اہم ترین ادارہ ہے۔

    یاد رہے کہ پاناما کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے نیب کی کارکردگی پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

    وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے منی لانڈرنگ سے متعلق اعترافی بیان پر کارروائی نہ کرنے پر بھی نیب کی سرزنش کی جا چکی ہے اور اب پاناما کیس کی تفتیش کے اہم مراحل میں بھی نیب افسر غیر حاضر ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما تحقیقات: جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی

    پاناما تحقیقات: جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی

    اسلام آباد: پاناما کیس کی مزید تحقیقات کےلیے سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کردیا، آئی ایس آئی، ایم آئی، اسٹیٹ بینک، نیب اور ایس ای سی پی کے افسران جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کے واجد ضیاء کو دی گئی ہے جبکہ اسٹیٹ بینک سے عامر عزیز کو جے آئی ٹی کا حصہ بنایا گیا ہے۔

    تحریری حکم نامے کے مطابق نیب سے عرفان نعیم منگی، ایس ای سی پی سے بلال رسول، آئی ایس آئی سے بریگیڈیئر محمد نعمان سعید، ایم آئی سے بریگیڈیئر کامران خورشید بھی جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔

    سپریم کورٹ کے حکم نامے کے مطابق وفاقی  حکومت جے آئی ٹی کو تمام فنڈز فراہم کرے گی اور فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کو جےآئی ٹی کاسیکریٹریٹ مقرر کیا گیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے تشکیل دی گئی  جے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ بینچ کو پیش کرنے اور 60 دن میں تحقیقات مکمل کرنے  کی پابند ہے۔

    پڑھیں: ’’ پاناما کیس : نام آگئےجےآئی ٹی آج ہی تشکیل دی جائے گی‘سپریم کورٹ ‘‘

    قبل ازیں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پاناما کیس میں جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے  سپریم کورٹ کے تین رکنی خصوصی بینچ نےجسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جے آئی ٹی کی تشکیل کےحوالےسےسماعت کی۔

    سپریم کورٹ میں سماعت کےدوران قائم مقام گورنراسٹیٹ بینک اور چیئرمین ایس ای سی پی عدالت میں پیش ہوئے دونوں اداروں میں کام کرنےوالےگریڈ18کےافسران کی فہرست عدالت میں پیش کی گئی۔

    جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے سماعت کےدوران جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جے آئی ٹی کےلیے بھیجے گئے نام باہرکیسے نکلے؟ادارے سیکریسی برقرار کیوں نہیں رکھ سکتے؟

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ فہرست عدالت پہنچنے سے پہلے اداروں نے نام خود آؤٹ کیے۔انہوں نےکہاکہ آپ کے بھیجےہوئے ناموں کی تصدیق کرائی؟عدالت عظمیٰ میں سماعت کےدوران جسٹس اعجازالاحسن نے ریماکس دیے کہ آپ کے بھیجے ہوئے ناموں کی تصدیق کرائی گئی ہے۔انہوں نےکہاکہ ایسے لگا ہمارے ساتھ کھیل کھیلا جارہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی کیا ہے اور کیسے تحقیقات کرتی ہے؟

    جسٹس عظمت سعید شیخ نے سماعت کےدوران ریماکس دیےناموں کی سیاسی وابستگی سے متعلق منفی رپورٹ ملی ہےجبکہ نام لیک ہونے کے ذمہ دار اداروں کے سربراہ ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ متنازع کمیشن کا فائدہ کس کو ہوگا؟۔

  • دس ارب کی پیش کش شہباز شریف کے قریبی ساتھی نے کی، عمران خان

    دس ارب کی پیش کش شہباز شریف کے قریبی ساتھی نے کی، عمران خان

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پاناما کیس پر خاموشی اختیار کرنے کے لیے شہباز شریف کے قریبی ساتھی نے دو ہفتے قبل ملاقات کر کے 10 ارب روپے کی پیش کش کی۔

    اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کے قریبی ساتھی نے بتایا کہ شریف خاندان کی طرف سے پہلے بھی پیسوں کے پیش کش کی گئی مگر میری اُس سے دو ہفتے قبل ملاقات ہوئی جس میں اُس نے دس ارب روپے کی پیش کش کی۔

    عمران خان نے کہا کہ نوازشریف نے اپنی کرپشن چھپانے کے لیے بہت لوگوں کر رشوت دینے کی پیش کش کی اور مجھے خریدنے کے لیے شہباز شریف کے قریبی ساتھی اور میرے عزیز کو بھیجا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ دبئی کے ذریعے ایک شخص نے دس ارب کی پیش کش ابتدائی ہے، شریف خاندان نے پاناما کیس پر خاموش رہنے کے لیے آپ کو آفر کی ہے جو مزید بڑھ بھی سکتی ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ اب معاملہ لندن فلیٹ کا نہیں بلکہ شریف خاندان کے اثاثوں کا ہے، پاناما کیس ابھی ختم نہیں ہوا جے آئی ٹی تحقیقات کرے گی اور معاملہ دوبارہ بینچ میں آئے گا، اس کیس کی وجہ سے شریف خاندان کے تمام اثاثہ جات خطرے میں ہے۔

    ویڈیو دیکھیں

    پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ پاناما کیس کے بینچ نے قطری خط کو مسترد کردیا، شریف فیملی کو 13 سوالات کے جواب دینے ہوں گے، نوازشریف کے وزیر اعظم ہوتے ہوئے شفاف تحقیقات ممکن نہیں ہیں۔

    ویڈیو دیکھیں

    اُن کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے معاملے پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا تاہم اس پر بہت نظر رکھیں گے، ہر 15 دن پر جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آئی گی تو سارے حقائق عوام کے سامنے خود بہ خود آجائیں گے۔

    عمران خان نے کہا کہ  اگر جے آئی ٹی کے نتیجے میں نیا بینچ تشکیل دیا گیا تو اس کے خلاف وکلا سے مشاورت کر یں گے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ نیا بینچ بنے اور پھر سے سماعت شروع، تحقیقات کے دوران اداروں پر عوامی دباؤ بڑھاتے رہیں گے تاکہ وہ اپنا کردار ادا کرسکیں۔

    آصف زرداری پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چار سال سے سابق صدر غائب تھے اچانت منظر عام پر آگئے ، پاناما فیصلے کے بعد نوازشریف وزیراعظم کی اخلاقی حیثیت کھو چکے ہیں اس لیے ساری جماعتیں اُن سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کررہی ہیں۔

    مکمل انٹرویو دیکھیں

  • پاناما جے آئی ٹی سے بچنے کے لیے ایف آئی اے افسران چھٹیوں پر روانہ

    پاناما جے آئی ٹی سے بچنے کے لیے ایف آئی اے افسران چھٹیوں پر روانہ

    اسلام آباد: پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بننے سے قبل ہی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی کے افسران چھٹیوں پر جانے لگے۔ ایف آئی اے کے 2 افسر جے آئی ٹی کے لیے نام جاتے ہی رخصت پر چلے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس میں وزیر اعظم اور ان کے بچوں سے تفتیش کا معاملے پر جے آئی ٹی کے لیے نام فائنل کر کے سپریم کورٹ بھجوانے کا کل آخری روز ہے۔ تاہم جے آئی ٹی سے بچنے کے لیے اداروں کے افسر چھٹیوں پر جانے لگے۔

    ایف آئی اے نے جے آئی ٹی کے لیے جو 3 نام سپریم کورٹ بھیجے ان میں سے 2 افسران کیپٹن ریٹائرڈ احمد لطیف اور ڈاکٹر شفیق الرحمٰن میڈیکل چھٹی پر چلے گئے۔

    تاہم اے آر وائی نیوز کے رابطہ کرنے پر احمد لطیف کا کہنا تھا کہ وہ دفتر میں موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    جے آئی ٹی کے لیے تیسرا نام ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کا ہے۔ واجد ضیا پرویز مشرف غداری کیس کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ بھی تھے۔

    انہوں نے پیپلز پارٹی دور کے حج اسیکنڈل کی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی بھی کی تھی۔ واجد ضیا کو جاوید علی بخاری کو ہٹانے کے بعد سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ایس ای سی پی نے بھی ناموں کی فہرست تیار کرلی۔ ایس ای سی پی کی جانب سے ظفر مرزا، طارق بختاور، علی عظیم، عثمان حیات اور عامر خان کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔

    ان پانچوں میں سے 3 نام سپریم کورٹ بھجوائے جائیں گے۔

  • پاناما معاملے پر خاموش رہنے کے لیے 10 ارب کی پیش کش ہوئی، عمران خان

    پاناما معاملے پر خاموش رہنے کے لیے 10 ارب کی پیش کش ہوئی، عمران خان

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاناما لیکس پر زبان بند رکھنے کے لیے 10 ارب روپے کی پیش کش کی گئی مگر اُسے ٹھکرا دیا۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے دعویٰ کیا کہ پاناما کیس پر خاموش رہنے کے لیے 10 ارب روپے کی پیشکش کی گئی، اہم شخصیات نے رابطہ کر کے کہا رقم لو اور معاملے پر خاموشی اختیار کرلو۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما کی تحقیقات کرنے والے ادارے نوازشریف کے ماتحت ہیں، اگر اداروں پر دباؤ نہ ڈالا تو نوازشریف اپنا عہدہ استعمال کرتے ہوئے اُن پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

    عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ جب مجھے اربوں کی پیش کش کی جاسکتی ہے تو باقی اداروں کو خریدنے کے لیے حکومت کیا نہیں کرسکتی تاہم تحریک انصاف اس معاملے پر خاموش نہیں بیٹھے گی اور ہم اپنی آواز اٹھاتے رہیں گے۔

    یاد رہے پاناما معاملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دینے کے احکامات جاری کیے ہیں، اپوزیشن جماعتوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نوازشریف سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

  • جے آئی ٹی کا سربراہ کون ہوگا؟؟دو نام سامنے آگئے

    جے آئی ٹی کا سربراہ کون ہوگا؟؟دو نام سامنے آگئے

    اسلام آباد: پاناما کیس میں وزیراعظم اور ان کے بچوں سے تفتیش کے لیے بننے والی جے آئی ٹی کی سربراہی کون کرے گا؟ ایف آئی اے کے دو ایڈیشنل ڈائریکٹرز کے نام زیر غور ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے میں 2 ایڈیشنل ڈائریکٹر احمد لطیف اور واجد ضیا موجود ہیں، جےآئی ٹی کے سربراہ کا نام چوہدری نثار دیں گے اب وہ کس کا نام بھیجیں گے یہ اہم سوال پیدا ہوگیا ہے۔

    یہ پڑھیں: جے آئی ٹی کیا ہے اور کیسے تحقیقات کرتی ہے؟

     معلومات کے مطابق احمد لطیف ایڈیشنل ڈائریکٹر کرائم سرکل، واجد ضیا ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ یہ دونوں افسران پولیس گروپ سے تعلق رکھتے ہیں تاہم واجد ضیا سربراہ بننے کے زیادہ مضبوط امیدوار بتائے جارہے ہیں۔

     ذرائع نے بتایا کہ واجد ضیا مقامی ہیں،اسلام آباد  راولپنڈی سے تعلق رکھتے ہیں، ان کی شہرت بھی زیادہ اچھی ہے، خاص طور پر وزارت داخلہ کے جتنے بھی اجلاس منعقد ہوتے ہیں اور جو اہم معاملات ہوتے ہیں تو وزیر داخلہ چوہدری نثار واجد ضیا کو خود اجلاسوں میں ضرور بلاتے ہیں اور تمام اہم کام ان کے حوالے کیے جاتے ہیں۔

     پڑھیں: ’’ جے آئی ٹی وزیراعظم سے کیا سوالات کرے گی؟؟ ‘‘

    خیال رہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ کے نام کی حتمی منظوری چوہدری نثار دیں گے جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے یہ نام سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھیجیں گے۔

    رپورٹر کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کا تفصیلی فیصلہ تمام اداروں کو ارسال کردیا گیا ہے، پیر تک انہیں وہ فیصلہ مل جائے گا اور پیر کو ہی حتمی نام کا اعلان کیے جانے کے بعد ایف آئی اے نام سپریم کورٹ کو ارسال کردے گی۔

  • پاناما فیصلے کے بعد نوازشریف زیرحراست ہوکر ضیاء الدین اسپتال آئیں گے، گبول

    پاناما فیصلے کے بعد نوازشریف زیرحراست ہوکر ضیاء الدین اسپتال آئیں گے، گبول

    کراچی: پیپلزپارٹی کے رہنماء نبیل گبول نے کہا ہے کہ اگلے ہفتے پاناما کیس کا فیصلہ آئے گا تو نوازشریف زیرحراست ہوکر ضیاء الدین اسپتال آئیں گے، ڈاکٹر عاصم سے گزارش کی ہے کہ وہ نوازشریف سے فیس نہ لیں۔

    ڈاکٹر عاصم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول نے کہا کہ ’’پی پی قیادت نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا اور اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کا سامنا کیا‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے وزیر خود انہیں اڈیالہ جیل میں دیکھنا چاہتے ہیں، اس لیے وہ جمہوری جماعتوں کو انتقام کا نشانہ بناتے ہیں، ن لیگ والوں سے پوچھیں 462 ارب روپے ملک میں کسی کے پاس موجود ہیں؟۔

    نبیل گبول نے کہا کہ پاناما کیس کا فیصلہ آنے والا ہے جس کے بعد نوازشریف وزیراعظم نہیں رہیں گے، رمضان کے بعد الیکشن نظر آرہے ہیں پاناما فیصلے کے بعد وزیراعظم بیٹھے نظر نہیں آرہے بلکہ وہ زیرحراست ہوکر ضیاء الدین اسپتال آئیں گے تاہم میں نے ڈاکٹر عاصم سے گزارش کی ہے کہ وہ نوازشریف سے فیس نہ لیں۔

  • پاناما کیس: نوازشریف عدالت کا ہر فیصلہ قبول کریں گے، مصدق ملک

    پاناما کیس: نوازشریف عدالت کا ہر فیصلہ قبول کریں گے، مصدق ملک

    اسلام آباد: وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے کہا ہے کہ نوازشریف واضح کرچکے ہیں کہ عدالت کا ہر فیصلہ قبول کریں گے کیونکہ مسلم لیگ ن عدالتوں کا احترام کرتی ہے۔

    اسلام آباد میں لیگی رہنما دانیال عزیز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ ’’عمران خان نے 90 دن میں کرپشن کے خاتمے کا وعدہ کیا مگر خیبرپختونخواہ میں ابھی تک احتساب کمیشن کا چیئرمین تعینات نہیں کیا گیا‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’وزیراعظم نے سب سے پہلے اپنے خاندان کو احتساب کے لیے پیش کیا، نوازشریف پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ وہ عدالت کا ہر فیصلہ قبول کریں گے‘‘۔

    ترجمان وزیراعظم نے کہا کہ ’’ 2002 میں ایک نشست جیتنے والی جماعت 2013کا پورا الیکشن جیتنےکی دعویداربن گئی اور انہوں نے تبدیلی کے دعوے بھی کیے‘‘۔

    دانیال عزیز نے کہاکہ  عمران خان سیاسی جماعتوں کو برا بھلا کہنے اور جھوٹ بولنے کا رویہ بدلیں کیونکہ جھوٹ کےپاؤں نہیں ہوتے اور اس کا سہارا لینے والا شخص ہمیشہ رسوا ہوتا ہے۔