Tag: pandemic treaty

  • آنے والی وباؤں سے نمٹنے کیلیے عالمی ادارہ صحت کا اہم اقدام

    آنے والی وباؤں سے نمٹنے کیلیے عالمی ادارہ صحت کا اہم اقدام

    جینیوا : عالمی ادارۂ صحت کی سالانہ اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں مستقبل میں عالمی وباؤں سے بہتر طور پر نمٹ سکنے کی تیاری کی غرض سے ایک نئے بین الاقوامی سمجھوتے پر مذاکرات کرنے کا کہا گیا ہے۔

    عالمی ادارۂ صحت کی اسمبلی نے یورپی یونین، جاپان اور دیگر کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد کی پیر کے روز ایک وڈیو کانفرنس کے دوران متفقہ منظوری دی۔

    مذکورہ قراداد میں کورونا وائرس کی عالمگیر وباء پر عالمی ادارۂ صحت اور دنیا کی حکومتوں کے ناکافی ردعمل کا اعتراف کیا گیا ہے۔ اس میں زور دیا گیا ہے کہ ایک عملی گروپ تشکیل دیا جائے جو مستقبل کے وبائی امراض پر عالمی ادارۂ صحت کے زیادہ ٹھوس ردعمل کیلئے مخصوص ہو۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین نے تجویز دی کہ ایک ایسے نئے سمجھوتے پر بات چیت کو ترجیح دی جانی چاہیے جو مستقبل کی عالمی وباؤں کیلئے تیاری اور ردعمل وضع کرے۔

    ایک آزاد پینل کووِیڈ 19 پر عالمی ادارۂ صحت اور حکومتوں کی جانب سے ردعمل کا جائزہ لیتا رہا ہے۔ اس پینل نے عالمی ادارۂ صحت اور حکومتوں کی قانونی ذمہ داریوں کو تقویت دینے کیلئے ایک نئے سمجھوتے کی تجویز بھی دی ہے۔

    عالمی ادارۂ صحت ایک سہ روز جنرل اسمبی اجلاس منعقد کرے گا جس کا آغاز 29 نومبر کو ہو گا۔ رکن ممالک مجوزہ عملی گروپ کی بات چیت کی بنیاد پر ایک نئے سمجھوتے کے فوائد پر جامع تبادلۂ خیال کا ارادہ رکھتے ہیں۔

  • کورونا جیسی وباؤں سے نمٹنے کیلئے 23 ممالک کا بڑا فیصلہ

    کورونا جیسی وباؤں سے نمٹنے کیلئے 23 ممالک کا بڑا فیصلہ

    دنیا کو مستقبل میں کورونا وائرس جیسی وباؤں سے نمٹنے کے قابل بنانے کے لیے عالمی ادارہ صحت اور23 ممالک کے سربراہان نے منگل کو ایک بین الاقوامی معاہدہ تشکیل دینے کی تجویز کی حمایت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کورونا ویکسین تک دنیا بھر کے افراد کی رسائی، ادویات کی فراہمی اور وبا کی بروقت تشخیص کو یقینی بنانے سے متعلق اس معاہدے کی تجویز یورپی یونین کے سربراہان کے چیئرمین چارلس میشل نے گذشتہ سال نومبر میں جی 20 کے ایک اجلاس میں پیش کی تھی۔

    گزشتہ روز اس معاہدے کی تجویز کو فجی، پرتگال، رومانیہ، برطانیہ، روانڈا، کینیا، فرانس، جرمنی، یونان، کوریا، چلی، کوسٹا ریکا، البانیہ، جنوبی افریقہ، ٹرینیڈاد اور ٹوباگو، نیدرلینڈز، تیونس، اسپین، سینیگال، ناروے، سربیا، انڈونیشیا اور یوکرین کے رہنماؤں کی باقاعدہ حمایت حاصل ہوگئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ان رہنماؤں نے بڑے اخبارات اور دیگر ذرائع ابلاغ میں اپنے مشترکہ خط میں کہا ہے کہ آئندہ بھی دیگر وبائیں اور صحت کے حوالے سے ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور کوئی بھی حکومت اس خطرے سے تنہا نہیں نمٹ سکتی۔

    ایسے معاہدے کا اصل مقصد بہتر الرٹ سسٹم، ڈیٹا شیئرنگ، تحقیق اور ویکسین کی تیاری و فروخت، ادویات کی فراہمی اور حفاظتی سامان کے ذریعے دنیا کو مستقبل میں کسی بھی وبا سے نمٹنے کے قابل بنانا ہے۔

    معاہدے میں یہ بھی کہا گیا کہ انسانوں، جانوروں اور اس سیارے کی صحت ایک دوسرے سے جڑی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ قوموں اور بین الااقوامی اداروں کے سربراہان کے طور پر یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ دنیا کوویڈ-19 کی وبا سے سبق حاصل کرے۔