Tag: pani ka bohran

  • کراچی میں پانی کےناغے کا نظام شروع کردیا گیا، شرجیل میمن

    کراچی میں پانی کےناغے کا نظام شروع کردیا گیا، شرجیل میمن

    کراچی : وزیرا طلاعات وبلدیات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ کراچی میں پانی کےناغے کا نظام شروع کردیا گیا ہے، شہرکو یومیہ چھ سو ملین گیلن پانی مل رہا ہےجبکہ طلب ایک ہزار ملین گیلن پانی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کیا۔ کراچی میں پانی کے بحران سے نمٹنے کے حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔

    پانی کی تلاش میں دربدر عوام پوچھ رہے ہیں فری ٹینکرز کہاں ہیں؟ شہریوں کا کہنا ہے کہ فری ٹینکر نام کی کوئی سہولت میسر نہیں، یہ باتیں صرف میڈیا پر دہرائی جا رہی ہیں۔

    عوام کی دہائی کا جواب دیتے ہوئے وزیربلدیات شرجیل میمن نے کہا کہ ایک منصوبے پر کام جاری ہے لیکن اس کی تفصیلات ابھی نہیں بتائی جا سکتیں۔

    شرجیل میمن جو سندھ کے وزیر اطلاعات بھی ہیں اپنی پریس کانفرنس میں پانی کے مسئلے پر تھوڑا بہت بول کر ان کی زیادہ تر توجہ امن و امان کے مسئلے پر رہی۔

    ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی دہشت گروں سے نمٹنے کے لئے پولیس کو خصوصی تربیت دی جا رہی ہے۔

  • پانی بحران کے خاتمے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں، گورنرسندھ

    پانی بحران کے خاتمے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں، گورنرسندھ

    کراچی : شہر میں پانی کے بحران کا نوٹس لیتے ہوئے گورنر سندھ نے واٹر بورڈ حکام کو طلب کرلیا ۔

    گورنر سندھ داکٹر عشرت العباد  کاکہنا ہے کہ پانی بحران کے خاتمے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں ۔ ایم ڈی واٹر بورڈ ہاشم رضا زیدی نے گورنر ہاؤس میں گورنر سندھ سے ملاقات میں بتایا کہ حب ڈیم خشک ہوجانے سے سسٹم میں ایک سو ملین گیلن پانی کی کمی واقع ہوئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ حب ڈیم سے پانی کی ترسیل ہونیو الے علاقے متاثر ہورہے ہیں،حکومت سندھ نے فنڈز فراہم کردیئے ہیں، پمپس کی کارکردگی کو بہتر بنارہے ہیں۔

    گورنر سند ھ کا کہنا تھا کہ پانی کے بحران کے خاتمے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں ، واٹر ٹینکرز کے ذریعے پانی کی مفت فراہمی کے دائرہ کار کو مزید وسیع کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ چند روز میں گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ پانی کی طلب بھی بڑھ جائے گی ، اور رمضان المبارک سے قبل واٹر بورڈ اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنائے ۔

    گورنر سندھ کاکہنا تھا کہ کے فور منصوبہ شہر کی لائف لائن بن چکا ہے۔

  • پانی بحران کے ذمہ دار واٹربورڈ اور کے الیکٹرک ہیں، آغا سراج درانی

    پانی بحران کے ذمہ دار واٹربورڈ اور کے الیکٹرک ہیں، آغا سراج درانی

    کراچی  : اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے پانی بحران کا ذمہ دار کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ کو ٹھہرایا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے الزام لگایا ہے کہ کراچی میں پانی بحران کے ذمہ دار واٹربورڈ اور کے الیکٹرک ہیں، جبکہ پانی کے نئے منصوبے میں تاخیر وفاقی حکومت کی وجہ سے ہورہی ہے۔

    سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سےبات کرتے ہوئے اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں پانی کا بحران ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ واٹربورڈ کے عملہ کیخلاف کارروائی ہونی چاہیئے۔ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ پانی کے بحران کی مانیٹرنگ کیلئے ضلعی سطح پرکمیٹیاں قائم کر رہے ہیں۔

    خواجہ اظہار الحسن نےکہا کہ آگے چل کرصوبےکی سطح پر بھی مانیٹرنگ کمیٹیاں قائم کرینگے۔

  • پانی کی چوری میں صنعت کار بھی ملوث ہیں، شرجیل میمن

    پانی کی چوری میں صنعت کار بھی ملوث ہیں، شرجیل میمن

    کراچی : سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کراچی میں پانی کے بحران پر گرما گرم بحث ہوئی۔ ایوان میں پانی کے مسئلے پر ایم کیوایم ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی رہنماؤں میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کراچی میں پانی کے بحران پرایم کیوایم نے ایوان میں تحریکِ التوا پیش کی۔

    سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے اپوزیشن لیڈرخواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ واٹربورڈ اورکراچی الیکٹرک دونوں ادارے پیسے کے لئے سیاست کررہے ہیں۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیوایم کے رہنما سیف الدین خالد نےکہا کہ کراچی کےعوام سے پانی کی فراہمی میں سنگین مذاق کیاجارہا ہے۔

    کراچی کی آبادی میں اضافےکےباوجود پانی کے کوٹے میں اضافہ نہیں کیا گیا۔شہرکےمختلف علاقوں میں پانی چوری کرلیاجاتاہے۔

    رکن شمیم ممتاز کا کہنا تھا کہ پانی کےبحران کی بڑی وجہ لوڈ شیڈ نگ بھی ہے۔ واٹربورڈ میں اضافی بھرتی اور اس مد میں تنخواہوں کی رقم پانی کے منصوبوں پرخرچ کی جاسکتی تھی۔ واٹربورڈ سے اضافی ملازمین کونکالا جائے۔ بلدیاتی انتخابات کی وجہ سے پانی پرسیاست کی جارہی ہے۔

    پی ٹی آئی کے رہنماثمرعلی خان نے کہا کہ ایک ہائیڈرنٹ خراب ہونے کی صورت میں کوئی متبادل موجودنہیں ہوتا۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ واٹربورڈ پرقابض لوگ پانی پرشورمچاکرسیاست چمکا رہے ہیں۔

    خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم حکومت سندھ سے باہرآگئی ہے تواسے پانی بحران کی فکرہوگئی۔ واٹربورڈ پرکراچی کی ایک سیاسی جماعت کا قبضہ ہے۔

    ایم کیوایم کے رہنما وسیم قریشی نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کی وجہ سے پانی پرسیاست کا الزام دینے والے این اے دوسوچھیالیس کا نتیجہ دیکھ لیں۔

    صوبائی وزیر بلدیات شرجیل میمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پانی چوری کے بعض معاملات سے آگاہی کے باوجودمصلحت سے کام لےرہے ہیں۔ پانی چوری میں صنعتکار بھی ملوث ہیں۔

    سندھ اسمبلی کے اجلاس میں تمام اراکین نے کراچی میں پانی کا بحران فوری حل کرنے کامطالبہ کیا۔

  • کراچی میں پانی کا شدید بحران، شہری بوند بوند کو ترس گئے

    کراچی میں پانی کا شدید بحران، شہری بوند بوند کو ترس گئے

    کراچی : شہر قائد میں پانی کابحران سنگین ہوگیا۔ٹینکرزمافیاکی من مانیاں بھی عروج پرہیں۔ شہریوں کاکہنا ہے کہ شہرکا کوئی پرسانِ حال نہیں، گیس بجلی اور سی این جی کی کامیاب بندش کے بعد کراچی والوں کوپانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

    روشنیوں کےشہرکواندھیروں میں بسانےکےبعدحکومتی عدم توجہی کےسبب شہرکوپانی کی خطرناک حد تک کمی  سامنے آئی ہے، دوہرےعذاب سےشہری پریشانی کا شکار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق شہرِقائد میں گزشتہ کئی ماہ سےجاری پانی کابحران شدت اختیارکرگیا ہے۔بوندبوند کو ترستا ملک کا معاشی حب  کراچی پیاسا رہ کرترقی کی گاڑی کھینچنےپرمجبورہے۔

    شہر کےسترفیصدعلاقےپانی کےمسائل سے دوچار ہیں۔ ملیر،کورنگی،اورنگی ٹاؤن،سائٹ میٹروول،نارتھ کراچی،لانڈھی،شیریں جناح کالونی،بلدیہ ٹاؤن اوربہت سےدیگرعلاقوں میں شہریوں کو پینےکاپانی بھی میسر نہیں۔

    ڈیفنس، کلفٹن جیسےپوش علاقوں کےمکینوں کوبھی اسی صورتحال کاسامناہے۔ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پرآئےروزبجلی کی لوڈشیڈنگ بھی ایک بہت بڑامسئلہ ہے۔

    دوکروڑنفوس پرآبادشہرمیں پانی کےبحران کی بڑی وجہ بدانتظامی اورسیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات ہیں۔ سیاسی کشمکش اور انتظامیہ کی لاپرواہی نے ٹینکرمافیاکی چاندی کردی ہے۔

    شہری مہنگے داموں پانی کاٹینکرخریدنے پر مجبورہیں۔ سندھ کےایوان میں بھی مسئلے کی بازگشت سُنائی دی۔ لیکن سنی ان سنی ہوگئی۔

  • پانی کے مصنوعی بحران کے ذمے دار قائم علی شاہ اور شرجیل میمن ہیں، فاروق ستار

    پانی کے مصنوعی بحران کے ذمے دار قائم علی شاہ اور شرجیل میمن ہیں، فاروق ستار

    کراچی : ایم کیو ایم نے پانی کے نام پر کراچی میں لسانی فسادات کا خدشہ ظاہر کردیا۔متحدہ رہنماء کہتے ہیں کہ پانی کے مصنوعی بحران کے ذمے دار وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور شرجیل میمن ہیں۔

    ان خیالات کا ااظہار ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر متحدہ رہنمائوں نے پانی بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے اس کا ذمے دار حکومت سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ اور شرجیل میمن کو ٹھہرا دیا۔

    متحدہ رہنما کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی ایم ڈی واٹر بورڈ اور پانی کے مسئلےکوسیاسی ایجنڈے پر چلا رہی ہے۔فاروق ستار نے کہا کہ وزیر بلدیات گھوسٹ ملازمین اور شادی ہالز کو توڑنے جیسے ٹچے کام کرنے کے بجائے ہائیڈرنٹس مافیا اور پانی کے مصنوعی بحران کے خاتمے کے لئے کام کرتے تو عوام کو ریلیف ملتا۔

    متحدہ رہنما نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے آر او پلانٹس کی آڑ میں دو سو فیصدکرپشن کی۔فاروق ستار نے واضح کر دیا کہ اگر صوبائی اسمبلی حقوق نہیں دے سکتی تو آئندہ اجلاسوں میں متحدہ اراکین اسمبلی احاطے میں اپنی اسمبلی لگائیں گے۔

  • پاکستان میں پانی کے بحران پر ہنگامی اقدامات کی ضرورت

    پاکستان میں پانی کے بحران پر ہنگامی اقدامات کی ضرورت

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹرمرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ پاکستان کو پانی کے بحران کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، جو عوام کو یرغمال بنا کرصنعت زراعت و لائیو اسٹاک تباہ کر دے گا۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پانی کوترستی پیاسی عوام کے مابین کشمکش بڑھتی جائے گی،اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے فوری طور پر قلیل المعیاد اور طویل المعیاد پالیسی اقدامات نہ کئے گئے تو وقت ہاتھ سے نکل جائے گا۔

    پانی کی کمی پاکستان کی داخلی سلامتی کا مسئلہ نہیں بلکہ اس سے خطے کا امن تباہ ہو سکتا ہے،دشمن ممالک اور ان کے زر خرید سیاستدان ڈیموں کی مخالفت کر کے پاکستان کو بتدریج تباہ کر رہے ہیں۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ پاکستان نوے فیصد آبی وسائل زراعت کے لئے استعمال کر رہا ہے جبکہ پینتیس ملین ایکڑ فٹ پانی ناقص منصوبہ بندی اورڈیم نہ ہونے کے سبب سمندر برد ہو جاتا ہے جو بے رحمی کی انتہا ہے۔

    زیر زمین پانی کے ذخائر مزید نیچے جا رہے ہیں جس سے آبپاشی اور عوام متاثر ہو رہے ہیں، اس شعبہ کو مزید نظر انداز کیا گیا تو آنے والی نسلوں کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔