Tag: Panic

  • جھاڑی میں بیٹھے شیر کا اصل روپ کیا ہے؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    جھاڑی میں بیٹھے شیر کا اصل روپ کیا ہے؟ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    نیروبی : کینیا میں وائلد لائف افسران کی اس وقت دوڑیں لگ گئیں جب انہیں اطلاع ملی کہ شہری علاقے میں ایک خونخوار شیر گھس آیا ہے۔

    محمکہ جنگلی حیات کے افسران کو گزشتہ ہفتے کے آخر میں ماؤنٹ کینیا نیشنل پارک سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ایک "آوارہ شیر” کو دیکھنے کے بعد خطرے کا الارم بجا کر بلا لیا گیا۔

    محکمہ وائلڈ لائف افسران کو بتایا گیا کہ مذکورہ خطرناک شیر ایک جھاڑی میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے اور کسی بھی وقت کسی انسان پر حملہ آور ہوسکتا ہے جس سے جانی نقصان کا بھی اندیشہ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وہاں سے گزرنے والے ایک شخص کی نظر ایک گھر کے باہر لگی جھاڑیوں کی جانب گئی تو اس نے ایک شیر کو اپنی جانب متوجہ پایا جس سے اس کے اوسان خطا ہوگئے۔

    لیکن صورتحال اس وقت مضحکہ خیز ہوگئی جب شیر کو قابو کرنے کیلئے کنیانہ گاؤں آنے والے 3 افسران نے دیکھا کہ وہ شیر جس کا تذکرہ کیا گیا تھا وہ شیر تھا ہی نہیں۔

    افسران اس وقت سر پکڑ کر بیٹھ گئے جب انہوں نے دیکھا کہ جھاڑی کے اندر کوئی شیر نہیں بلکہ ایک کیری بیگ ہے جس پر شیر کی تصویر بنی ہوئی ہے۔

    بیگ رکھنے والے شخص نے اس کی تصویر نمایاں کرکے بیگ کو جھاڑی میں اس طرح رکھا کہ دیکھنے میں وہ اصلی شیر لگ رہا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق یہ بیگ گھر کے مالک نے ہی جھاڑی میں رکھا تھا، جس کا مقصد یہ تھا کہ اس میں ایوکاڈو کے درخت کے کچھ پودے رکھے تھے جو ان کی حفاظت اور انہیں خشک ہونے سے بچانا چاہتا تھا تاکہ کوئی ان کے قریب نہ آئے۔

  • سعودی عرب : امریکہ سے آنے والے پارسل نے خوف و ہراس پھیلا دیا

    سعودی عرب : امریکہ سے آنے والے پارسل نے خوف و ہراس پھیلا دیا

    ریاض : سعودی عرب میں امریکہ سے آنے والا پارسل کھولنا سعودی لڑکی کو مہنگا پڑ گیا، پارسل میں موجود بچھو نے گلے اور بازو پر ڈنک مارے جس سے سعودی لڑکی خوفزدہ ہوگئی۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی صحافی محمد الاحیدب نے بتایا کہ لڑکی اپنے بیڈ روم میں تھی کہ اچانک رونے اور چلانے لگی بعد میں پتہ چلا کہ امریکہ سے جو پارسل آیا تھا اس میں ایک چھوٹا بچھو بھی موجود تھا جو اس کے گھر پہنچ گیا۔

    صحافی کے مطابق مذکورہ لڑکی نے بے دھیانی میں پارسل کے اندر ہاتھ ڈال کر زیز نکالنا چاہی لیکن اسی لمحے پارسل میں موجود چھوٹے بچھو نے اس پر حملہ کردیا اور ڈنک مار کر لڑکی کو زخمی کردیا جس کے سبب وہ تکلیف اور خوف سے چلانے لگی۔

    سعودی صحافی نے مقامی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں سے کہا ہے کہ وہ کوئی بھی پارسل وصول کرتے اور کھولتے وقت احتیاط سے کام لیں، خاص طور پر ایسے پارسل جن میں سوراخ بنے ہوئے ہوں، یہ خطرے سے خالی نہیں ہوتے۔

    کبھی کبھار بندرگاہ یا ایئرپورٹ پر پارسل کی منتقلی کے وقت ان میں بچھو، سانپ یا کوئی زہریلا جانور گھس جاتا ہے، پارسل اندرون مملکت سے آئے یا بیرون ملک سے ہر صورت میں احتیاط برتی جائے۔

    یہ مشورہ بھی دیا کہ پارسل کبھی کمرے میں نہ کھولا جائے بلکہ کھولنے سے قبل ایک گھنٹہ اسے دھوپ میں رکھا جائے البتہ کھانے پینے کی اشیا والے پارسل دھوپ میں نہ رکھی جائیں۔

    پارسل روشن جگہ پر کھولا جائے اگر خدانخواستہ اس سے کوئی بچھو یا سانپ نکلے تو اس سے فوری طور پر چھٹکارا حاصلکرلیا جائے۔

  • لندن : مزید دو روسی شہری زہریلے کیمیکل کا شکار

    لندن : مزید دو روسی شہری زہریلے کیمیکل کا شکار

    لندن : برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں مزید دو روسی شہریوں پر زہریلے کیمیکل سے حملہ کیا گیا ہے، متاثر افراد اسپتال میں تشویش ناک حالت میں زیر علاج ہیں، پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے علاقے سالسبری میں واقع اطالوی ریستوران میں دو روسی شہری بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پریزو نامی اطالوی ریستوران سے بے ہوشی کی حالت میں ملنے والے 40 سالہ مرد اور 30 سالہ خاتون کا تعلق بھی روس سے ہے اس لیے حکام کی جانب سے حملے میں اعصاب شکن کیمیکل نوویچوک استعمال ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ زہریلے کیمیکل سے متاثرہ افراد کو گذشتہ شام نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد دونوں روسی شہریوں کو شدید تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھاکہ گذشتہ روز جس جگہ (پیزارو) دو روسی شہریوں کو کیمیکل حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے اس سے 300 میٹر کی دوری پر سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی کو بھی زہریلے کیمکل کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    مقامی میڈیا کہنا تھا کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوے کہ ریستوران کو سیل کر کے تفتیش کا آغاز کردیا تھا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پولیس کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ روز ہونے والے حملے میں اعصاب شکن کیمیکل نوویچوک کا استعمال نہیں ہوا۔

    یاد رہے کہ رواں برس مارچ میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی کو یویلیا اسکریپال کو سالسبری میں ہی اعصاب شکن کیمیکل سے نشانہ بنایا گیا تھا جو کئی روز اسپتال میں تشویشناک حالت میں زیر علاج تھے۔

    رواں برس جون میں ایمزبری کے دو رہائیشوں پر نوویچوک کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا جس کے بعد حملے میں نشانہ بننے والی 44 ڈان اسٹریس دوران علاج اسپتال میں دم توڑ گئی تھیں۔

    برطانوی حکومت نے دو روسی شہریوں ایلیگزینڈر پیٹروو اور رسلن بوشیرو پر نوویچوک حملے کا الزام عائد کیا ہے۔

  • پاکستان میں پائے جانے والے عام ذہنی امراض

    پاکستان میں پائے جانے والے عام ذہنی امراض

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وقت دماغی امراض کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دماغی امراض کی سب سے عام قسم ڈپریشن ہے جو دنیا بھر میں 30 کروڑ افراد کو اپنا نشانہ بنائے ہوئے ہے۔

    تاہم اس مرض کے علاوہ بھی ذہنی امراض کی کئی اقسام ہیں جو تیزی سے پھیل رہی ہیں۔

    پاکستان میں بھی پریشان کن حالات، غربت، بے روزگاری، دہشت گردی، امن و امان کا مسئلہ، مہنگائی، اور اس جیسے کئی مسائل لوگوں کو مختلف ذہنی پیچیدگیوں میں مبتلا کر رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر ابتدا میں ہی ذہنی و نفسیاتی امراض کی تشخیص کر کے ان کا مناسب علاج کیا جائے تو ان پر قابو پایا جاسکتا ہے بصورت دیگر یہ خطرناک صورت اختیار کرسکتے ہیں۔

    آج ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ پاکستان میں وہ کون سے عام ذہنی امراض ہیں جو تیزی کے ساتھ ہمیں اپنا نشانہ بنا رہے ہیں۔


    ڈپریشن

    ڈپریشن ایک ایسا مرض ہے جو ابتدا میں موڈ میں غیر متوقع تبدیلیاں پیدا کرتا ہے۔ بعد ازاں یہ جسمانی و ذہنی طور پر شدید طور پر متاثر کرتا ہے۔

    علامات

    ڈپریشن کی عام علامات یہ ہیں۔

    مزاج میں تبدیلی ہونا جیسے اداسی، مایوسی، غصہ، چڑچڑاہٹ، بے زاری، عدم توجہی وغیرہ

    منفی خیالات کا دماغ پر حاوی ہوجانا

    ڈپریشن شدید ہونے کی صورت میں خودکش خیالات بھی آنے لگتے ہیں اور مریض اپنی زندگی کے خاتمے کے بارے میں سوچتا ہے۔

    موڈ میں تبدیلیاں لانے والے ایک اور مرض بائی پولر ڈس آرڈر کے پھیلاؤ میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کی علامات اور سدباب جانیں


    اینگزائٹی یا پینک

    اینگزائٹی یعنی بے چینی اور پینک یعنی خوف اس وقت ذہنی امراض کی فہرست میں ڈپریشن کے بعد دوسرا بڑا مسئلہ ہے۔

    اس ڈس آرڈر کا تعلق ڈپریشن سے بھی جڑا ہوا ہے اور یہ یا تو ڈپریشن کے باعث پیدا ہوتا ہے، یا پھر ڈپریشن کو جنم دیتا ہے۔

    علامات

    اس مرض کی علامات یہ ہیں۔

    بغیر کسی سبب کے گھبراہٹ یا بے چینی

    کسی بھی قسم کا شدید خوف

    خوف کے باعث ٹھنڈے پسینے آنا، دل کی دھڑکن بڑھ جانا، چکر آنا وغیرہ

    بغیر کسی طبی وجہ کے درد یا الرجی ہونا

    اینگزائٹی بعض اوقات شدید قسم کے منفی خیالات کے باعث بھی پیدا ہوتی ہے اور منفی خیالات آنا بذات خود ایک ذہنی پیچیدگی ہے۔

    مزید پڑھیں: اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں


    کنورزن ڈس آرڈر

    دماغی امراض کی ایک اور قسم کنورزن ڈس آرڈر ہے جس میں مختلف طبی مسائل نہایت شدید معلوم ہوتے ہیں۔

    مثال کے طور پر اگر آپ کے پاؤں میں چوٹ لگی ہے تو آپ سمجھیں گے یہ چوٹ بہت شدید ہے اور اس کی وجہ سے آپ کا پاؤں مفلوج ہوگیا ہے۔

    یہ سوچ اس قدر حاوی ہوجائے گی کہ جب آپ اپنا پاؤں اٹھانے کی کوشش کریں گے تو آپ اس میں ناکام ہوجائیں گے اور پاؤں کو حرکت نہیں دے سکیں گے، کیونکہ یہ آپ کا دماغ ہے جو آپ کے پاؤں کو حرکت نہیں دے رہا۔

    مزید پڑھیں: دماغی امراض کے بارے میں مفروضات اور ان کی حقیقت

    لیکن جب آپ ڈاکٹر کے پاس جائیں گے تو آپ کو علم ہوگا کہ آپ کے پاؤں کو لگنے والی چوٹ ہرگز اتنی نہیں تھی جو آپ کو مفلوج کرسکتی۔ ڈاکٹر آپ کو چند ایک ورزشیں کروائے گا جس کے بعد آپ کا پاؤں پھر سے پہلے کی طرح معمول کے مطابق کام کرے گا۔

    اس ڈس آرڈر کا شکار افراد کو مختلف جسمانی درد اور تکالیف محسوس ہوتی ہیں۔ ایسا نہیں کہ وہ تکلیف اپنا وجود نہیں رکھتی، لیکن دراصل یہ مریض کے دماغ کی پیدا کردہ تکلیف ہوتی ہے جو ختم بھی خیال کو تبدیل کرنے کے بعد ہوتی ہے۔


    خیالی تصورات

    ذہنی امراض کی ایک اور قسم خیالی چیزوں اور واقعات کو محسوس کرنا ہے جسے سائیکوٹک ڈس آرڈر کہا جاتا ہے۔

    اس میں مریض ایسے غیر حقیقی واقعات کو ہوتا محسوس کرتا ہے جن کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں ہوتا۔ اس مرض کا شکار افراد کو غیر حقیقی اشیا سنائی اور دکھائی دیتی ہیں۔

    اسی طرح ان کے خیالات بھی نہایت نا معقول قسم کے ہوجاتے ہیں جن کا حقیقی دنیا سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔


    اوبسیسو کمپلزو ڈس

    او سی ڈی کے نام سے جانا جانے والا یہ مرض کسی ایک خیال یا کام کی طرف بار بار متوجہ ہونا ہے۔

    اس مرض کا شکار افراد بار بار ہاتھ دھونے، دروازوں کے لاک چیک کرنے یا اس قسم کا کوئی دوسرا کام شدت سے کرنے کے عادی ہوتے ہیں۔

    بعض بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اس دماغی عارضے کا شکار ہیں اور اس کا ثبوت ان کا اپنی میز پر بیٹھتے ہی اپنے سامنے رکھی چیزوں کو دور ہٹا دینا ہے۔