Tag: panjab police

  • لاہور واہگہ بارڈرپردھماکےکےبعد8لاوارث گاڑیاں برآمد

    لاہور واہگہ بارڈرپردھماکےکےبعد8لاوارث گاڑیاں برآمد

    لاہور: واہگہ بارڈر پر ہونے والے دھماکے کے باعث تباہ ہونے والی آٹھ گاڑیوں کی ملکیت مسئلہ بن گئی واہگہ چوکی کے انچارج نے گاڑیاں ذاتی ضمانت پر مالکان کے حوالے کردیں ہیں۔ پنجاب رینجرز نے گاڑیوں کی ملکیت جاننے کے لیے ضلعی حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔

    پنجاب حکومت کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق واہگہ بارڈر پر ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں تباہ ہونے والی آٹھ گاڑیوں کی ملکیت مسئلہ بن گئی ہیں۔ پنجاب رینجرز کی جانب سے ضلعی حکومت کو ہفتے کے روز بھجوائے جانے والے مکتوب کے مطابق ان گاڑیوں کی ملکیت کے حوالے سے جامع سوالات پوچھے گئے تھے۔

    تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا کہ واہگہ پولیس چوکی کے انچارج نے اعلی پولیس حکام ضلعی انتظامیہ اور رینجرز حکام کو اعتماد میں لیے بغیر یہ گاڑیاں دس نومبر کو شخصی ضمانت پر مالکان کے حوالے کردی تھیں۔ صورت حال کو دیکھتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گاڑیوں کی واپسی اور ان کے مالکان کے حوالے سے ضلعی حکام سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

  • پنجاب پولیس کی پھرتیاں، لڑکی کو چھیڑنے پر 6سالہ بچے پر مقدمہ درج

    پنجاب پولیس کی پھرتیاں، لڑکی کو چھیڑنے پر 6سالہ بچے پر مقدمہ درج

    لاہور: پنجاب پولیس کی پھرتیاں اپنے عرج پر پہنچ گئیں،6سالہ بچے کے خلاف مقدمہ درج کردیا گیا اور چالان بھی عدالت میں پیش کردیا گیا۔ عدالت نے بچے کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے چھ سالہ بچے کیخلاف لڑکی کو چھیڑنے کا مقدمہ درج کرلیا تھا جس کے بعدآج  چھ سالہ بچہ حسین اپنی ماں کے ساتھ ضمانت کیلئے عدالت پہنچ گیا۔

    پنجاب پولیس کا ایک اور کارنامہ سامنے آیا جس میں کسی نوجوان یا دل پھینک بوڑھے پر نہیں بلکہ چھ سالہ بچے پر لڑکی کو چھیڑنے کے الزام میں مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔ پنجاب پولیس نے لاہور کے علاقے شالیمار میں چھ سالہ بچے کو لڑکی کو چھیڑنے کے الزام میں گرفتارکر کے مقدمہ درج کرلیا۔

    چھ سالہ حسین اپنی والدہ کے ہمراہ ضمانت کیلئے آج صبح عدالت پہنچ گیا۔ عدالت نے فوری طور پر بچے کے خلاف مذکورہ مقدمہ ختم کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

    واقعے کی اطلاع ملتے ہی ڈی آئی جی آپریشنز نے واقعہ کا نوٹس لےلیا۔ ڈی جی آپریشنز کا کہنا تھا کہ واقعے کی مکمل انکوائری کی جائے گی اور ملوث پولیس افسران کے خلاف محکمانہ قانونی کارروائی بھی ہوگی۔