کرم: پاراچنار کے علاقے اپر کرم میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں 4 افراد جاں بحق اور 4 شدید زخمی ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق پاراچنار کے علاقے اپر کرم میں پیواڑ کے سرحدی گاؤں شرم خیل کے قریب بارودی سرنگ کا دھماکا ہوا جس میں 4 افراد جاں بحق اور 4 شدید زخمی ہو گئے۔
ڈی پی او ضلع کرم حبیب اللہ کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مقامی افراد لکڑیاں لینے کے لیے پہاڑی علاقے کی جانب جارہے تھے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق لینڈ مائن پھٹنے سے دھماکا ہوا۔
زخمی ہونے والے نے ابتدائی بیان میں بتایا کہ لکڑی لانے کیلئے پہاڑ کی طرف جارہے تھے تو دھماکا ہوا، زخمیوں کو فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال پاراچنار منتقل کیا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دھماکے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، دھماکے میں زخمیوں ہونے والوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد پشاور ریفر کر دیا گیا۔
ڈی پی او کے مطابق بارودی سرنگ کے دھماکے کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے اور مزید سرنگوں کے خدشے کے پیش نظر سرچ آپریشن کیا جارہا ہے۔
پاڑہ چنار: زہریلا کھانا کھانے سے ضلع کرم کے علاقے پاڑہ چنار میں 150 افراد کی حالت غیر ہو گئی۔
تفصیلات کے مطابق پاڑہ چنار میں شادی میں زہریلا کھانا کھانے سے بچوں سمیت ڈیڑھ سو افراد کی حالت غیر ہو گئی، جن میں سے 100 سے زائد بچوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال لے جایا گیا۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچوں کی حالت خطرے سے باہر ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر بچوں کی طبیعت فوڈ پوائزننگ کی وجہ سے بگڑی ہے۔
یہ افسوس ناک واقعہ پاڑہ چنار کے نواحی علاقے شلوزان دوراوی میں شادی کی تقریب میں مضر صحت کھانا کھانے سے پیش آیا، ذرائع کے مطابق متاثرہ افراد میں اکثریت بچوں کی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر خالد عمران نے بتایا کہ تمام متاثرہ بچوں کی حالت اب خطرے سے باہر ہے اور اسپتال میں تمام تر طبی سہولیات موجود ہیں، اسپتال کے ایم ایس کا کہنا تھا کہ متاثرہ بچوں کو بھرپور طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے پاڑہ چنار میں راستوں کی بدستور بندش سے اشیائے ضروریہ کی قلت ہے، امن معاہدوں کے اعلانات کے باوجود پاڑہ چنار کے راستے گزشتہ کئی مہینوں سے بند ہیں اور اشیائے تجارت شہر تک نہیں پہنچ پا رہی ہیں جس کے باعث حالات کافی مخدوش ہیں۔
اسلام آباد: پارا چنار میں منہدم عمارتوں کی بحالی کا کام جاری ہے، رسدی سامان پر مشتمل ایک بڑا قافلہ آج روانہ ہوگا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق 70 گاڑیوں پر مشتمل سامان رسد کا بڑا قافلہ آج پارا چنار روانہ ہوگا، آج کے قافلے میں پیٹرول کی مصنوعات بھی شامل ہیں۔
قافلے میں آٹا، چینی، پھل، سبزیاں، ادویات اور دیگر سامان شامل ہے، بنکرز کی مسماری کے سلسلے کو آج پھر سے شروع کیے جانے کا امکان ہے.
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ بگن بازار کی منہدم اور ٹوٹ پھوٹ کی شکار عمارتوں کی تزئین و آرائش کا کام تیزی سے جاری ہے، کرم متاثرین کو امدادی رقوم دینے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
لوئر کرم کے مشران کوہاٹ میں 25 جنوری کو حکومتی جرگے میں شرکت کر چکے ہیں، تاہم اپر کرم اور پارا چنار کے مشران نے جرگے میں شمولیت سے انکار کر دیا تھا، اپر کرم اور پارا چنار کے مشران کے ساتھ حکومتی جرگہ جلد متوقع ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق کسی بھی ناخوش گوار واقعے پر ذمہ داران سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
کرم: ٹل سے پاراچنار جانے والے قافلے پر بگن میں راکٹ فائر کیا گیا ہے، جس سے گاڑی کو نقصان پہنچا ہے۔
کرم کے ایس ایچ او فضل کریم نے میڈیا کو بتایا ہے کہ 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ پاراچنار کی جانب گامزن تھا، یہ گاڑیاں اشیائے خورد و نوش لے کر پاراچنار جا رہی تھیں، کہ قافلے پر حملہ کیا گیا۔
ایس ایچ او کے مطابق قافلے پر بگن میں فائرنگ کی گئی، جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے، اور قافلہ بگن میں رک چکا ہے، جب کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کچھ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی ہے، اور راکٹ لگنے سے قافلے کی ایک گاڑی کو نقصان پہنچا ہے۔ ابتدائی طور پر اس حملے میں جاں بحق یا زخمیوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل سکی ہے۔
واضح رہے کہ ضلع کُرم کے لیے آج خور و نوش اور دیگر استعمال کی اشیا پر مشتمل 35 گاڑیوں کا تیسرا قافلہ روانہ کیا گیا تھا۔ دوسری جانب لوئر کرم کے علاقے بالش خیل اور خار کلی میں مورچے مسمار کرنے کا عمل جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب تک 7 چھوٹے بڑے بنکر مسمار کیے جا چکے ہیں۔
کرم: ٹل پارا چنار مین روڈ کی بندش کو 100 روز ہو گئے، اشیائے ضروریہ نہ ملنے کی وجہ سے شہری فاقوں پر مجبور ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ضلع کرم میں ٹل پارا چنار مرکزی شاہراہ کی بندش کو سو روز مکمل ہو گئے ہیں، شاہراہوں کی بندش سے اشیائے ضروریہ کا فقدان ہے اور شہری فاقوں پر مجبور ہیں۔
پیٹرول اور ڈیزل کی عدم دستیابی اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث شہریوں کو پانی کی فراہمی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے، راستوں کی طویل بندش کے باعث پارا چنار میں آج شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔
صدر ٹریڈ یونین حاجی امداد حسین کا کہنا ہے کہ آج شہر کے تمام کاروباری مراکز اور دکانیں بند رہیں گی، جب تک کانوائے نہیں آتا بازار بطور احتجاج بند رہے گا، انھوں نے کہا ہم سامان سے بھرے 170 گاڑیوں پر مشتمل کانوائے کے منتظر ہیں، ہنگو اور پشاور سمیت مختلف علاقوں کے ہوٹلوں میں محصور مسافروں نے بھی آج احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مین روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں، امن معاہدے کے تمام نکات پر مرحلہ وار عمل کیا جائے گا۔ دوسری طرف تحفظ تنظیم ملت کی صدر مسرت منتظر کا کہنا ہے کہ ادویات کی عدم دستیابی اور معیاری علاج نہ ملنے سے بچوں سمیت 300 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، تحصیل چیئرمین مزمل حسین کا کہنا ہے کہ علاج نہ ملنے کی وجہ سے ایک اور پھول جیسا بچہ کل دم توڑ گیا۔
ادھر مندوری میں دھرنا آج بھی جاری ہے، شرکا کا کہنا ہے کہ مطالبات نہ ماننے تک دھرنا جاری رہے گا، شرکا کا مطالبہ ہے کہ بگن متاثرین کے لیے ریلیف پیکج دیا جائے۔
کراچی:پاراچنار واقعے پر احتجاج کے حوالے سے آئی جی آپریشن روم کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔
آئی جی آپریشن روم کی رپورٹ کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں 22 مقامات پر احتجاج کیا جا رہا تھا، کراچی میں 3 اضلاع کے 5 مقامات پر احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، جب کہ اس وقت 4 اضلاع کے 12 مقامات پر احتجاج جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق حیدرآباد اور سکھر میں تمام 5 مقامات پر احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، حیدرآباد، مٹیاری اور ٹنڈم محمد خان میں احتجاج کیا جا رہا تھا، سکھر میں پریس کلب گھوٹکی اور جی ٹی روڈ روہڑی پر احتجاج کیا گیا۔
کراچی میں مجموعی طور پر 17 مقامات پر احتجاج اور دھرنا دیا گیا، شرقی میں 6، ملیر میں 2، کورنگی میں 3 مقامات، وسطی کے 5، اور غربی کے 1 مقام پر احتجاج کیا گیا، ضلع شرقی میں یونیورسٹی روڈ اور احسن آباد میں احتجاج ختم کر دیا گیا ہے، ضلع کورنگی سعود آباد اور حسینیہ امام بارگاہ کورنگی میں بھی احتجاج ختم ہو گیا ہے، ملیر اسٹیل ٹاؤن موڑ پر بھی احتجاج ختم کر دیا گیا ہے۔
ضلع شرقی میں نمائش، عباس ٹاؤن، نیپا اور کامران چورنگی، ضلع ملیر میں شارع فیصل، وسطی میں فائیو اسٹار اور انچولی، رضویہ، پاور ہاؤس اور عائشہ منزل، ضلع غربی میں سرجانی، کے ڈی اے فلیٹس پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔ ملیر، شارع فیصل اور کورنگی ڈھائی میں ایک ٹریک کھلا ہوا ہے، اور تمام مقامات پر ڈسٹرکٹ اور ٹریفک پولیس کی نفری موجود ہے۔
گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے پارا چنار میں بدامنی کے خاتمے اور فریقین کے درمیان مصالحتی کردار ادا کرنے کیلئے رات گئے مفتی عبدالرحیم سے ملاقات کی۔
تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے مفتی عبدالرحیم سے ملاقات کی، ملاقات میں پارا چنار کی صورتحال، علمائے کرام سے اپنا کردار ادا کر نے کی درخواست کی۔
مفتی عبدالرحیم نے گورنر سندھ کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی، گزشتہ شام گورنر سندھ کی اسی حوالے سے شہنشاہ نقوی سے بھی ملاقات ہوئی تھی، گورنر سندھ ایک سے دو روز میں علمائے کرام کے وفد کے ہمراہ پارا چنار جائیں گے۔
اےآروائی نیوز سے گفتگو میں گورنر سندھ نے کہا کہ پارا چنار میں حالات کشیدہ ہیں، بدامنی کے خاتمے کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
مہتمم جامعتہ الرشید مفتی عبدالرحیم نےکہا اس وقت پاراچنار میں انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، دوائیاں، خوراک نہیں، راستے بند ہیں، حکومت اور اسٹیک ہولڈرز کو ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
کرم: پارہ چنار میں ایک چیتے نے سبزی منڈی میں لوگوں پر حملہ کر دیا، جس سے 3 افراد زخمی ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق ضلع کرم کے علاقے پارہ چنار سٹی کی سبزی منڈی میں ایک چیتے نے صبح سویرے لوگوں پر حملہ کر کے تین افراد کو زخمی کر دیا، جنھیں طبی امداد کے لیے ہیڈکوارٹر اسپتال منتقل کیا گیا۔
مقامی لوگوں نے چیتے کو ایک دکان میں بند کر دیا، اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 اور وائلڈ لائف کے اہلکار بھی سبزی منڈی پہنچ گئے، جنھوں نے منڈی کو لوگوں سے خالی کر دیا۔
ڈی ایف او واٸلڈ لاٸف منصف علی کے مطابق چیتے نے مقامی پہاڑوں سے آبادی کی طرف رخ کیا ہے اور ایسے واقعات اکثر رونما ہوتے ہیں، مقامی لوگوں کو احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ ضلع کرم میں جنگلی جانوروں کو ریسکیو کرنے کی سہولیات موجود نہیں ہیں، اس لیے چیتے کو زندہ پکڑنے کے لیے پشاور سے ٹیم بلائی گئی ہے۔
پاراچنار: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ عمران خان کشمیر کا سفیربنتےبنتےکلبھوشن کا وکیل بن گیا، یہ بھارت کی خارجہ پالیسی کی تعریف اس لیےکرتاہے کیونکہ اس کی اور بھارت کی خارجہ پالیسی ایک ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاراچنار میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے وزیراعظم کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ سلیکٹڈ عمران اپنی اکثریت کھوچکا، ذرا سا کارڈکھا کر بتادیا کہ عمران کی حکومت ختم، اس لیے یہ بزدل کی طرح بھاگ رہاہے، خان مقابلےسےنہیں بھاگتے یہ تو بھاگ رہاہے۔
بلاول بھٹو نے عوام سے سوال کیا کہ کونسا کپتان پچ چھوڑ کربھاگ جاتاہے، یہ تو کہتا تھا کہ عدم اعتماد لےکر آؤ جب لےکرآئےتو اب بھاگ رہاہے، عمران خان اسپورٹ مین اسپرٹ دکھاؤ، کھلاڑی بنو،بہادرہوتو مقابلہ کرو، 172ارکان نہیں لاسکتےتوبنی گالہ میں جاکربیٹھو۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ میں نے سب کو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم میں جمع کیا، استعفیٰ کے معاملے میں اپوزیشن ایک طرف اور میں دوسری طرف تھا، میں نے کہا کہ استعفیٰ مت دیں، حکمرانوں کو کھلا میدان نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں بھی میں نے کہا کہ میدان مت چھوڑیں، جب اپوزیشن نے میری بات مانی تو ضمنی انتخابات کا منظرسب نے دیکھا، ساتھیوں نے کہا عمران خان کے پیچھے سہولت کار ہیں، سینیٹ انتخابات میں بھی پیپلز پارٹی نے بائیکاٹ کرنے سے انکار کیا، ہم نے کہا احتجاج ضرور کریں لیکن پارلیمان اصل میدان ہے۔
بلاول بھٹو نے الزام عائد کیا کہ عمران چاہتاہےکہ ہر ادارہ ٹائیگر فورس کی طرح کام کرے، کسی کو اجازت نہیں دیں گےکہ ہمارے اداروں کو متنازع بنائے،قومی اداروں کو پاکستانی بناتے ہیں کوئی ایک شخص نہیں بناتا۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے وزیراعظم عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بوٹ پالش جب آپ نےختم کردی ہےتو اب آپ بوٹوں کو چاٹنےپر اتر آئے ہیں۔
پاراچنار میں جلسہ عام سے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم کس منہ سےکرپشن کی بات کرتےہیں، عمران خان جھوٹ بولنابند کریں، ورنہ خاتون اول کی کرپشن سامنےلائیں گے، ہمیں پتہ ہےکہ عثمان بزدار نے وزیراعلیٰ بننےکے لیےکہاں پیسہ پکڑایاتھا، عمران تو آج تک اپنےکرکٹ کےکھلونےبیچ کر اپنا کچن تو نہیں چلارہاہےناں،کچھ تو دال میں کالاہے۔
وزیراعظم کی جانب سے اردو زبان پر تنقید پر جوابی وار کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ میری اردو تین سال میں کمزور آپ کی ستر سال میں بھی ٹھیک نہ ہوئی، آپ کےتین بچے ہیں ان کو اردوسکھائیں، پاکستان ہر زبان بولنے والوں کاہے، ہم پاکستان کےبچوں کواردو،انگریزی اورمادری زبان سکھائیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ مدینہ کی ریاست نہیں اس کی توہین ہے، عمران خان کی ریاست میں غیرمناسب زبان استعمال کی جاتی ہے، یہ کیسی ریاست ہے جس میں امیروں کے لیے ریلیف اور غریبوں کو تکلیف دی جاتی ہے۔
پارا چنار: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو پارہ چنار ضرور آنا چاہیے تھا، پارا چنار دھماکوں کے متاثرین کی آواز ہر فورم پر اٹھائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے ہمراہ اسلام آباد سے بذریعہ ہیلی کاپٹر پارا چنار پہنچے اور وہاں 7 روز سے دھرنے میں بیٹھے متاثرین سے اظہار یکجہتی کیا۔
Parachinar today: Condoled with bereaved families & stated we will not allow any international intrigue to divide our nation. pic.twitter.com/sV6aWlilMN
عمران خان نے دھرنے کے مقام پر پہنچ کر پارا چنار دھماکوں میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا اور کہا کہ ہم متاثرین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھماکوں کے متاثرین کی آواز ہر فورم پر اٹھائیں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ وزیراعظم کو پارا چنار ضرور آنا چاہیے تھا مگر افسوس وہ نہ آئے۔ عمران خان نے مطالبہ کیا کہ قبائلی علاقوں سے ایف سی آر ختم کر کے انہیں خیبرپختونخواہ میں شامل کیا جائے۔