Tag: parachinar attack

  • پارہ چنار دھماکے: جاں‌ بحق افراد 70 ہوگئے، آرمی چیف سے ملے بغیر دھرنا ختم کرنے سے انکار

    پارہ چنار دھماکے: جاں‌ بحق افراد 70 ہوگئے، آرمی چیف سے ملے بغیر دھرنا ختم کرنے سے انکار

    ہنگو: پارہ چنار دھماکوں میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 70 ہوگئی،مقامی قبائل کا احتجاجی دھرنا ساتویں روز میں داخل ہوگیا، مظاہرین نے آرمی چیف سے ملاقات کیے بغیر جانے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق 23 جون کو قبائل علاقے کرم ایجنسی میں واقع پارہ چنار میں ہونے والے دو خود کش حملوں میں 50 افراد جاں بحق ہوگئے تھے تاہم بتدریج زخمیوں کے دم توڑنے پر یہ تعداد اب تک 70 تک پہنچ چکی ہے۔

    حملوں کے بعد سے طوری اور بنگش قبائل نے علاقے کے شہید پارک میں گزشتہ کئی دن سے دھرنا دیا ہوا ہے جو اب ساتویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔

    حملے کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک کے کئی شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد جاری ہے۔

    وزیراعظم نواز شریف نے جاں بحق افراد کے لیے فی کس دس لاکھ روپے اور زخمی کےلیے پانچ لاکھ روپے زر تلافی کا اعلان کیا تاہم مظاہرین نے اسے مسترد کردیا ہے۔

    یہ پڑھیں: وزیراعظم کا پارا چنار دھماکوں میں شہدا کے ورثا کے لیے10،10لاکھ روپے کا اعلان

    دھرنے میں شامل طوری قبیلے کے رہنما شبیر حسین ساجد نے بی بی سے کو بتایا کہ وہ انہوں نے وزیراعظم کی پیشکش مسترد کردی ہے اور وہ لوگ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے روبرو ملاقات کیے بغیر دھرنا ختم نہیں کریں گے۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے منگل کو پار چنار جانے کا اعلان کیا تھا تاہم ان کا ہیلی کاپٹر موسم کی خرابی کے سبب وہاں لینڈ نہ کرسکا، لواحقین سے رابطے میں ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: سانحہ پارا چنار کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا: آرمی چیف

    قبل ازیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مختلف فرقوں کے علمائے کرام سے ملاقاتیں کرتے ہوئے انہیں یقین دہانی کروائی تھی کہ سانحہ پارا چنار کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

    یاد رہے کہ دہشت گردوں نے 23 جون کو کرم ایجنسی کے صدر مقام پارہ چنار کے طوری بازار میں افطار کی خریداری میں مصروف روزہ داروں کو نشانہ بنایا، ایک دھماکا ہوا تو لوگ جمع ہوگئے اسی وقت دوسرا دھماکا ہوگیا۔

    دو دھماکوں میں متعدد افراد جان کی بازی ہار گئے، دھماکوں کے بعد جائے وقوع پر افراتفری پھیل گئی، لوگ جان بچانے کے لیے بھاگتے رہے، کہیں لاشیں تھیں تو کہیں زخمیوں کی مدد کے لیے پکار رہے تھے ، قیامت صغریٰ کے مناظر تھے۔

  • دہشتگردی کے واقعات، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کا عسکری حکام سے ٹیلی فونک رابطہ

    دہشتگردی کے واقعات، وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کا عسکری حکام سے ٹیلی فونک رابطہ

    اسلام آباد : کوئٹہ ، پارا چنار اور کراچی میں دہشتگردی کے واقعات کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثارنے عسکری حکام سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور کوئٹہ،پاراچناراورکراچی میں دہشتگردی سےمتعلق شواہدکی تفصیلات حاصل کیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں جاری دہشت گرد حملوں کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پاک فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹینٹ جنرل بلال اکبر ، ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل محمد سعید اور آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔

    وزیرداخلہ نے دہشت گردی کے واقعات سے متعلق اب تک سامنے آنے والے شواہد کی تفصیلات حاصل کیں اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پاراچنار میں دہشت گردی سے متعلق دو الرٹ صوبائی حکومت کو بھجوائے گئے، اطلاعات کے باوجود بھی موثر حفاظتی اقدامات کیوں نہ کئے گئے۔؟


    مزید پڑھیں : پاراچنار کی فضا سوگوار ، دھماکوں میں شہید افراد کی تعداد45ہوگئی


    وزیرداخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کا مقصد سیکیورٹی سے متعلق بے یقینی کی کیفیت پیدا کرنا ہے، بزدلانہ کاروائیوں سے قوم کا عزم وحوصلہ متاثرنہیں ہو سکتا، مذموم کاروائیوں کاجواب پر عزم طریقے اور مکمل طاقت سے دیا جائے گا۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ افغان سرحد پر کراسنگ پوائنٹس کھولنے پر دہشت گردی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موثرسرحدی نگرانی سےدہشت گردی کاراستہ روکنے کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں بلاتحقیق کسی بھی واقعے کو پاکستان سے جوڑ دیا جاتا ہے، سرحد پار سے دہشت گردی کا مغرب میں کبھی نوٹس نہیں لیا جاتا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز کوئٹہ ، پاراچنار اور کراچی میں دہشت گردوں کی جانب سے بزدلانہ کارروائیاں کی گئی، پارا چنار میں ہونے والے یکے بعد دیگرے بم دھماکوں میں اب تک 45 جاں بحق جبکہ 70 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ کوئٹہ میں ہونے والی دہشت گردی کے نتیجے میں 7 پولیس اہلکاروں سمیت 13 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

    دہشت گردوں کی جانب سے تیسرا حملہ کراچی میں کیا گیا، جہاں نامعلوم مسلح افراد نے روزہ افطارکرنے والے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں اے ایس آئی سمیت 4 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے تھے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔