Tag: parasite

  • زندہ مچھلی کی زبان کھانے والے کیڑے سے متعلق خوفناک انکشاف

    زندہ مچھلی کی زبان کھانے والے کیڑے سے متعلق خوفناک انکشاف

    کیلیفورنیا: آپ کو یہ جان کر یقیناً حیرت ہوگی کہ دنیا میں ایک ایسا پیراسائٹ بھی موجود ہے جو زبان خور ہے، اور یہ زندہ مچھلی کی زبان کھا کر زندہ رہتا ہے۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    اس طفیلیے یعنی پیراسائٹ کا حیاتیاتی نام سائموتھاؤ ایگزگوا (cymothoa exigua) ہے، یہ زبان کھانے والا کیڑا ہے جو مچھلیوں کے منہ میں جا کر ان کی زبان کاٹ ڈالتا ہے اور اس کے بعد خود مچھلی کی زبان کا حصہ بن جاتا ہے۔

    یہ مچھلیوں کی زبان سے چپک کر خون کی روانی روک دیتا ہے اور اسے گرنے پر مجبور کر دیتا ہے، یہ ابتدائی عمر سے ہی منہ میں جا بیٹھتا ہے اور بلوغت تک اپنی جنس بدلتا رہتا ہے۔

    یہ پیراسائٹ اپنی مضبوط ٹانگوں سے زبان پر چپکا رہتا ہے اور اس دوران مچھلی کی زبان کاٹ کر لہو چوس کر زندہ رہتا ہے، لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ زبان گرانے کے بعد یہ خود کو مصنوعی زبان کےطور پر پیش کرتا ہے۔

    زبان گر جانے سے مچھلی مرتی نہیں ہے اور منہ میں کیڑے کی مستقل موجودگی کے باوجود زبان نمو پاتی رہتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ زبان کاٹنے کے بعد یہ کیڑا زبان کی جڑ سے لہو چوس کر زندہ رہتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر اس پیراسائٹ کو اس دوران کوئی مادہ مل جائے تو یہ اپنی نسل بھی بڑھانے لگتا ہے۔ یہ زبان خور کیڑا ایکواڈور سے لے کر کیلیفورنیا تک عام پایا جاتا ہے اور بالخصوص اوقیانوس میں بھی ملتا ہے، اسے انسانوں کے لیے بے ضرر سمجھا جاتا ہے۔

  • ‘پیراسائٹ’ پر تنقید : ‘باہوبلی’ کے پروڈیوسر کا اڑا مذاق

    ‘پیراسائٹ’ پر تنقید : ‘باہوبلی’ کے پروڈیوسر کا اڑا مذاق

    ممبئی : بھارتی فلم باہو بلی کے پروڈیوسر کو آسکر ایوارڈ یافتہ فلم پر تنقید کرنا مہنگا پڑگیا، سوشل میڈیا صارفین نے ایس ایس راجا مولی کو شدید طنز کا نشانہ بنایا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ آسکر میں بہترین فیچر فلم کا ایوارڈ حاصل کرنے والی بین الاقوامی فلم ‘پیراسائٹ’ کو ‘باہوبلی’ کے پروڈیوسر ایس ایس راجامولی نے بورنگ قرار دیا تھا جس کے جواب میں سوشل میڈیا پر ان کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، بہت سے صارفین نے انہیں ٹرول کرنا شروع کردیا،

    ایک میڈیا انٹرویو کے دوران جب ان سے آسکر ایوارڈ یافتہ فلم کے بارے میں پوچھا گیا تو راجامولی نے کہا تھا کہ ‘یہ بہت بورنگ فلم تھی اتنا کہ میں اسے دیکھتے وقت بیچ میں سو گیا تھا۔

    ان کے اس بیان کے بعد انہیں سوشل میڈیا صارفین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا، ایک صارف نے لکھا کہ فلم پیراسائٹ طبیعیات کے اصولوں کو طاق پر نہیں رکھتی، اس لئے شاید آپ کو یہ پسند نہیں ہے۔

    ایک اور صارف نے ہدایت کار کو طنز کستے ہوئے لکھا کہ اب اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کیوں اس شخص نے سلمان خان کو شاہ رخ خان اور عامر خان سے بہتر اداکار کہا۔

    واضح رہے کہ جنوبی کوریا کی فلم ’پیراسائٹ‘ نے 2020 کے آسکرز ایوارڈز میں بہترین فلم کا ایوارڈ جیت کر نئی تاریخ رقم کر دی۔
    یہ آسکرز کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ انگریزی کے علاوہ کسی اور زبان میں بنائی جانے والی فلم نے ’بہترین فلم‘ کا ایوارڈ جیتا ہے۔

    پیراسائٹ نے امریکی شہر لاس اینجلس کے ڈولبی تھيٹر میں منعقد ہونے والی تقریب میں بہترین فلم کے علاوہ بہترین ہدایتکار سمیت چار آسکر ایوارڈ حاصل کیے۔

    خیال رہے کہ ‘پیراسائٹ’ پہلی غیر ملکی زبان کی فلم ہے جس کو آسکر ایوارڈ کے دوران بہترین فلم کا اعزاز ملا۔

  • آنتوں کے کیڑے انتہائی مہلک ثابت ہوسکتے ہیں

    آنتوں کے کیڑے انتہائی مہلک ثابت ہوسکتے ہیں

    کراچی (ویب ڈیسک) – صحت انسانی زندگی کا ایک ایسا معاملہ ہے جس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے کچھ بیماریاں ایسی ہوتی یں جن کے آثار فوراً ظاہر ہوتے ہیں اور متاثرہ شخص کی توجہ ان کی جانب مبذول ہجاتی ہے اور مریض بر وقت علاج کرالیتا ہے لیکن ایک بیماری ایسی بھی جس کے آثار ظاہر تو ہوتے ہیں لیکن وہ اتنی معمولی نوعتیت کے ہوتے ہیں کہ مریض توجہ نہیں دیتا اور بعض اوقات بے پناہ نقصان اٹھاتا ہے۔

    آنتوں میں کیڑے ہونا ترقی پذیر ممالک میں ایک عمومی مرض ہے اور خصوصاً بچوں میں یہ مرض بکثرت پایا جاتا ہے۔ ان میں ’پن وارم ، راؤنڈ وارم اور ٹیپ وارم‘ عام اقسام ہیں۔ بظاہر معمولی نظر آنے والی یہ بیماری مریض کی زندگی کو اس طرح اجیرن کردیتی ہے کہ ہمارے معاشرے میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جاتا۔

    پاکستان کے بیشتر علاقوں کامرطوب موسم ان کیڑوں کو سازگار ماحول فراہم کرتا ہے لیکن ان کے پھیلنے کے بے شمار ذرائع اور بھی ہیں۔ یہ پینے کے پانی میں کسی بھی قسم کی کثافت کی آمیزش سے انسانی پیٹ میں پہنچ سکتے ہیں ، سبزیوں اور پھلوں کو اگر بغیر دھوئے استعمال کیا جائے تو بھی ان کے انسانی جسم میں پہنچنے کا اندیشہ ہے ، یہ ابتدا میں ’یک خلیائی جسم‘ ہوتے ہیں لہذا یہ ناخنوں کے ذریعے منہ سے اور ہوا کے ذریعے ناک سے بھی انسانی جسم میں داخل ہونے کا راستہ بنا لیتے ہیں اور گھر سے باہر برہنہ قدم گھومنے کی صورت میں پیر کے مساموں سے انسانی جسم میں داخل ہوسکتےہیں۔

    انسانی جسم میں کیڑوں کی موجودگی کی چند بنیادی علامات ہیں جن میں اکثر و بیشتر متلی ہونا، اجابت میں بے قاعدگی، قبض رہنا، ریاح کا بدبو دار ہونا، سر یا جسم میں درد رہنا ، مستقل کمزوری یا تھکاوٹ کا شکار رہنا اور آںکھوں کے گرد سیاح حلقے شامل ہیں۔

    یہ علامات ابتدائی نوعیت کی ہیں جبکہ انتہائی نوعیت کی علامات میں پیٹ میں مستقل شدید درد ، خون کی کمی ، جسم میں زخم اور پیٹ میں کیڑوں کی کثرت کی صورت میں ظہور پذیرہوتی ہیں۔ بعض صورتوں میں یہ کیڑے پیٹ میں ایک فٹ تک قامت اختیار کرلیتے ہیں اور انکی بقا کا دارومدار انسانی خون پر ہوتا ہے جس سے انسانی جسم میں کئی طرح کی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔

    ایک محتاط سروے کے مطابق پاکستان کی ستر فیصد آبادی آنتوں میں رہنے والے ان کیڑوں کا شکار ہے لیکن ان میں سے اکثر ان کی موجودگی اور ہلاکت انگیزی سے ناواقف ہیں جبکہ حفطان ِ صحت کے بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہوکر آںتوں کے کیڑوں کی افزائش کا سدِ باب کیا جاسکتا ہے، اور مرض لاحق ہوجانے کی صورت میں کسی بھی فزیشن سے دوا لے کر ابتدائی اسٹیج پر ہی ان سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔