Tag: parents

  • حمیرا اصغر نے آخری انٹرویو میں والدین سے متعلق کیا کہا تھا ؟

    حمیرا اصغر نے آخری انٹرویو میں والدین سے متعلق کیا کہا تھا ؟

    کراچی 12 جولائی 2025: شہر قائد کے پوش علاقے کے فلیٹ سے مردہ حالت میں ملنے والی اداکارہ حمیرا اصغر کا ایک پرانا انٹرویو سوشل میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے، جس میں انہوں نے اپنے والدین سے متعلق اپنے چاہنے والوں کو بتایا تھا۔

    حمیرا اصغر نے 2024 میں دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ان کا تعلق پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے ہے، ان کے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں، وہ سب سے چھوٹی ہیں۔

    دوران انٹرویو انہوں نے بتایا کہ والدہ کا تعلق قصور جب کہ والد کشمیری ہیں اور دونوں پاک فوج میں تھے، جہاں دونوں کو آپس میں محبت ہوئی اور شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔

    حمیرا کا کہنا تھا کہ والدین نے تعلیم حاصل کرنے کے لیے ان کی مدد کی، انہوں نے ایم فل تک تعلیم حاصل کی، جس کے بعد وہ کیریئر بنانے کے لیے لاہور سے کراچی شفٹ ہوگئیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ لاہور سست شہر ہے، کراچی میں زندگی تیز اور مواقع زیادہ ہیں، اسی لیے وہ لاہور سے کراچی منتقل ہوئیں۔ اس موقع پر والدین نے مجھے سپورٹ کیا۔

    حمیرا کے بھائی نے بہن کے قتل کا شبہ ظاہر کردیا:

    حمیرا اصغر کے بھائی نے قتل کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ گھر کی دو چابیاں موجود ہوں۔اداکارہ کی موت بہت سے سوالات چھوڑ گئی ہے۔

    حمیرا اصغر کے چچا محمد علی نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ ’دس ماہ سے حمیرا سے کوئی رابطہ نہیں ہو پایا، پولیس سے ہم نے گمشدگی کے حوالے سے رابطہ نہیں کیا۔چچا کے مطابق حمیرا کے والد پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں اور یہ چار بہن بھائی ہیں۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

    ان کے چچا کا کہنا تھا کہ حمیرا اصغر کراچی میں کہاں رہتی تھیں یہ معلوم نہیں تھا بس ایک فون نمبر ہمارے پاس تھا، ان کی دوستوں کا نمبر تھا جن سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ کچھ معلوم نہیں ہے۔

    اہلخانہ کا کہنا ہے کہ جائیداد کا حمیرا سے کسی قسم کا کوئی تنازع نہیں تھا، وہ ہر دو سے تین ماہ بعد لاہور آیا کرتی تھیں۔

  • موٹروے پولیس نے انسانیت کی مثال قائم کر دی

    موٹروے پولیس نے انسانیت کی مثال قائم کر دی

    لاہور: موٹر وے پولیس نے قومی شاہراہ پر روشن بھیٹ سے 2 لاپتہ کم عمر بھائیوں کو والدین سے ملوادیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور موٹروے پولیس نے انسانیت کی مثال قائم کر دی، 6 اور 8 سالہ بچے گھر کا راستہ بھول کر قومی شاہراہ پر پریشان حال میں اپنا گھر ڈھونڈ رہے تھے۔

    ترجمان موٹروے پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں بچے مدرسے سے بھاگ کر آئے تھے، انتھک کوشش کے بعد بچوں کے والد سے رابطہ ممکن ہوا۔

    ترجمان نے مزید بتایا کہ قانونی کارروائی کے بعد بچوں کو والد کے حوالے کردیا گیا ہے، والدین نے گمشدہ بچے مل جانے پر موٹروے پولیس کو قابل فخر ادارہ قرار  دیا ہے۔

    اس سے قبل تین دن سے لاپتہ ذہنی مریضہ کو خاندان سے ملوایا تھا، ترجمان موٹروے پولیس نے بتایا تھا کہ موٹروے پولیس کو لاہور کے قریب ایم 3 پر اکیلی خاتون پریشان حالت میں ملی تھی۔

    https://urdu.arynews.tv/rawalpindi-motorway-bus-accident-10-killed/

  • والدین اپنے بچوں کو یہ 6 باتیں لازمی سکھائیں

    والدین اپنے بچوں کو یہ 6 باتیں لازمی سکھائیں

    بچے اپنے والدین کا آئینہ ہوتے ہیں ان کی دی گئی تعلیم و تربیت کے اثرات مرتے دم تک ان کے ساتھ رہتے ہیں، لہٰذا اپنے بچوں کو یہ 6 باتیں لازمی سکھائیں۔

    بعض بچے ایسے ہوتے ہیں جو وقت آنے پر ہر چیلنج کا سامنا تو کرلیتے ہیں لیکن اپنے اندرونی احساسات کو صحیح طریقے سے ظاہر کرنے میں ناکام رہتے ہیں، ان حالات میں بچوں کو مدد حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    اگر بچے یہ والدین سے سیکھی ہوئی 7عادتیں اپنا لیں تو والدین کی بڑی پریشانیاں دور ہو سکتی ہیں کیونکہ والدین بچے کی ان عادات کی تشکیل میں ایک حتمی کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں ان 6 باتوں کا احاطہ کیا گیا ہے کہ جن پر والدین کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    اپنے کپڑوں کی خود دیکھ بھال کرنا

    بچوں کو کپڑوں کو اس کے کلر کے اعتبار سے چھانٹنا۔ ان کی حفاظت سے متعلق لیبل چیک کرنا اور واشنگ مشین کا درست استعمال کر کے دکھائیں۔

    باغبانی سکھائیں

    باغبانی ایک مشغلہ سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یہ ایک عملی مہارت ہے جو تحمل، ذمہ داری اور زندگی کو پروان چڑھانے کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، خواہ وہ گھر میں لگایا جانے والا ایک ننھا پودا ہی کیوں نہ ہو۔

    ایمر جنسی میں کیا کریں؟

    ایمرجنسی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟ یہ جاننا زندگی کی ایک اہم مہارت ہے۔ بچوں کو فرسٹ ایڈ کی بنیادی معلومات سکھائیں، جیسے زخم یا چوٹ کی صورت میں اسے کیسے صاف اور بینڈیج کیا جائے یا ایمرجنسی سروسزکو کیسے کال کی جائے۔

    شاپنگ کے طریقے

    بچوں کو پیسے کی اہمیت اور انہیں دانشمندی سے خرچ کرنا سکھائیں، ان کی معاشی سوجھ بوجھ کی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے ان مدد کریں۔

    مدد لینے کی اہمیت

    مدد کے لیے پوچھنا طاقت کی علامت ہے نہ کہ کمزوری کی۔ اپنے بچوں کو سکھائیں کہ جب وہ جدوجہد کر رہے ہوں، تو کسی اسسٹنٹ کو تلاش کرسکتے ہیں، خواہ وہ آپ کا ہوم ورک ہو یئا کوئی اور کام۔

    دوسروں کی عزت کرنا

    ایک بہت ہی قیمتی قدر آپ جو سیکھا سکتی ہیں وہ ہے “دوسروں کی عزت۔ اپنے بچوں کو سکھائیں کہ وہ دوسروں کے ساتھ مہربانی، نرمی سے پیش آئیں، اس بات سے قطع نظر ہوکر کہ فلاں شخص کے بیک گراونڈ اور اسٹیٹس کے۔

    مزید پڑھیں : ’کینگرو پیرنٹنگ‘کیا ہے؟ بچے کی پیدائش کے فوری بعد والدین سب سے پہلے کیا کریں؟

    بچے کی پیدائش کے فوری بعد ماں کا دودھ بچے کی صحت مند زندگی کے لیے پہلی اور بھرپور غذا تو ہے ہی، بالکل اسی طرح ماں کی جلد کا لمس بھی بچے کیلئے نہایت ضروری ہے، جسے ’کینگرو پیرنٹنگ‘ کہا جاتا ہے۔

    کینگرو ایک ایسا جانور ہے جس کی مادہ اپنے بچے کی حفاظت اور صحت کیلیے اسے اپنی تھیلی نما گود میں رکھتی ہے جس کے بے شمار طبی فوائد ہیں۔

  • شقی القلب شخص نے والدین اور بڑے بھائی کو قتل کردیا

    شقی القلب شخص نے والدین اور بڑے بھائی کو قتل کردیا

    قاہرہ: مصر میں ایک سنگ دل شخص نے اپنے والدین اور بڑے بھائی کو موت کے گھاٹ اتار دیا، دونوں بھائیوں کے درمیان اختلافات چل رہے تھے۔

    اردو نیوز کے مطابق مصر کے شمال میں واقع گورنریٹ کفر الشیخ میں ایک خاندان کے سب سے چھوٹے بیٹے نے اپنے ماں باپ اور بڑے بھائی کو قتل کردیا۔

    یہ واقعہ قلین مرکز کے گاوں الشقہ میں آبادی سے دور ایک زرعی زمین میں واقع گھر میں پیش آیا، خاندان زراعت سے وابستہ تھا۔

    خاندان کے سب سے بڑے بیٹے کا نام محمد جمال تھا اور اس کی عمر 45 برس تھی، وہ پیشے کے لحاظ سے استاد تھا۔ والد جمال کی عمر 80 جبکہ والدہ انیسہ کی عمر 75 برس تھی۔

    علاقے کے سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ نے بتایا کہ قلین مرکز کے الشقہ گاؤں میں واقع ایک گھر سے کسان، اس کی بیوی اور بیٹے کی لاشیں ملی ہیں، واقعے کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ان دونوں بھائیوں کے درمیان اختلافات چلے آرہے تھے۔

    ملزم یعنی سب سے چھوٹا بیٹا 31 سالہ احمد جمال سوشل سروس میں گریجویٹ ہے اور اسکندریہ میں کام کرتا ہے۔

    احمد جمال 8 دسمبر کو اسکندریہ سے واپس آیا، قتل کا منصوبہ اس کے ذہن میں موجود تھا، وہ اپنے ساتھ ایک سفید رنگ کا ہتھیار بھی لایا تھا جس سے اس نے اپنے بھائی اور والدین پر وار کیے۔

    اس کے بعد اس نے آلہ قتل ایک گودام میں چھپا دیا۔

    اس واقعے کا علم اس وقت ہوا جب مقتول ٹیچر کے ساتھ کام کرنے والے ساتھیوں نے ان کے 2 دن سے غیر حاضر ہونے کی اطلاع دی جس کے بعد پولیس ان کے گھر پہنچی، جہاں قتل کی لرزہ خیز واردات کا انکشاف ہوا۔

  • والدین تیز دھوپ میں گاڑی بند کر کے بچی کو سوتا چھوڑ گئے، دردناک حادثہ

    والدین تیز دھوپ میں گاڑی بند کر کے بچی کو سوتا چھوڑ گئے، دردناک حادثہ

    ایران میں ایکی نوجوان جوڑا ایک جنازے میں جاتے ہوئے اپنی 4 سالہ بچی کو بند کار میں چھوڑ گیا، شدید گرمی کے دوران ننھی بچی دم گھٹنے کے سبب ہلاک ہوگئی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مذکورہ جوڑا اپنے ایک رشتے دار کے جنازے میں شرکت کے لیے جارہا تھا اور سوگ کی کیفیت میں تھا۔ جب وہ جنازہ گاہ پہنچے تو ان کی 4 سالہ بچی گاڑی میں سورہی تھی۔

    جوڑے نے اسے جگانا مناسب نہ سمجھا اور گاڑی لاک کر کے اسے سوتا چھوڑ کر چلے گئے۔

    وقت گزرنے کے ساتھ دن شدید گرم ہوتا گیا اور بیرونی درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا، تب گاڑی کے اندر درجہ حرارت 76 ڈگری پر پہنچ گیا۔

    سوتی ہوئی بچی کو آکسیجن کی کمی واقع ہوئی تو اس کا دم گھٹنے لگا۔

    دوسری جانب والدین جنازے میں شرکت کر کے گھنٹوں بعد واپس پہنچے تو بچی گاڑی کے اندر بے حس و حرکت پڑی تھی۔

    فوری طور پر ڈاکٹر کو بلایا گیا تو ڈاکٹر نے بچی کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دم گھٹنے اور ہیٹ اسٹروک سے بچی کی موت واقع ہوئی۔

    بچی کی موت سے والدین پر نہایت گہرا اثر پڑا اور مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق وہ ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کر رہے ہیں۔

  • سنگدل والدین لڑنے کے بعد بچوں کو بند کر کے چل دیے

    سنگدل والدین لڑنے کے بعد بچوں کو بند کر کے چل دیے

    مصر میں میاں بیوی آپس میں جھگڑنے کے بعد غصے میں کمسن جڑواں بچوں کو بھوکا پیاسا اکیلا گھر میں  بند کرکے چلے گئے۔

    غیرملکی نیوز ایجنسی کے مطابق مصر کے صوبے الدقہلیہ میں میاں بیوی میں کسی بات پر جھگڑا ہوا جس کے بعد وہ اپنے جڑواں بچوں کو گھر میں بند کرکے چلے گئے۔

    بچے 2 روز تک فلیٹ میں بھوکے پیاسے بند رہے، بھوک پیاس ناقابل برداشت ہونے پر معصوم بچوں نے بلکنا شروع کردیا۔

    بچوں کی چیخ وپکار سن کر پڑوسیوں نے فلیٹ میں جانے کی کوشش کی لیکن وہاں تالا لگا ہوا تھا جس پر انہوں نے سیکیورٹی اداروں کو اطلاع دی۔

    سیکیورٹی حکام نے وہاں پہنچ کر فلیٹ کا دروازہ توڑا تو انہیں اندر دو بچے بے ہوش پڑے ملے جنہیں فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا بچوں کی عمر دو سال بتائی جاتی ہے۔

    سیکیورٹی حکام کے مطابق بچے جڑواں ہیں اور ان کا باپ مزدوری کرتا ہے۔

    ان کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق بچوں کے باپ نے اپنی بیوی سے جھگڑا کیا جس کے بعد وہ دونوں غصے میں فلیٹ کو تالا ڈال کر نکل گئے۔

    حکام نے غفلت برتنے اور بچوں کی زندگی خطرے میں ڈالنے کے الزام میں بچوں کے باپ کو گرفتار کرلیا ہے۔

    گرفتار باپ نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بچوں کی والدہ کو بھی برابر کا مورد الزام قرار دیا ہے۔

    واقعے کے بعد دونوں بچوں کو دیکھ بھال کے لیے ان کی پھوپھی کے حوالے کردیا گیا ہے۔

  • بچے کو اکیلے گھر چھوڑ کر گھومنا والدین کو مہنگا پڑ گیا

    بچے کو اکیلے گھر چھوڑ کر گھومنا والدین کو مہنگا پڑ گیا

    امریکا میں پولیس نے اپنے گیارہ سالہ بچے کو گھر میں چھوڑ کر دو ہفتے کے لیے تفریح پر جانے والے جوڑے کو  گرفتار کرکے جیل بھیج دیا

    دنیا میں سب سے بے غرض رشتہ والدین کا اولاد سے کہلاتا ہے کیونکہ والدین خود تکالیف سہہ کر اپنے بچوں کے لیے خوشیوں کا سامان کرنے کے لیے تگ ودو کرتے ہیں لیکن کہیں کہیں ایسے واقعات بھی سامنے آتے ہیں جن کو دیکھ یا سن کر لوگوں کو اپنی آنکھوں یا کانوں پر یقین نہیں آتا۔

    امریکی ریاست ایریزونا میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا جہاں پولیس نے ایک ایسے جوڑے کو گرفتار کیا جنہوں نے اپنی خواہش کی تکیمل کے لیے اپنے گیارہ سالہ بچے کو گھر میں تنہا چھوڑ دیا۔

    کوچز کاوٗنٹی شیرف کے دفتر نے گزشتہ ہفتے اس جوڑے کو گرفتار کیا جب وہ ٹکسن سے ایک سو میل دور جنوب مشرق میں ایلفریڈا میں اپنے گھر واپس آئے۔

    حکام کے مطابق بچے کی ماں تھینکس گیونگ سے پہلے چلی گئی تھی جب کہ باپ چند دن بعد گیا۔

    شیرف آفس کو ایک کال کے ذریعے کمسن بچے کے گھر میں اکیلا ہونے کی اطلاع دی گئی تھی جس کے بعد شیرف کے ڈیپوٹیز نے مذکورہ گھر کا دورہ کیا تھا۔

    والدین سے رابطہ نہ ہونے پر ڈیپوٹیز نے بچے کو انتہائی نگہداشت میں رکھا تھا جہاں اس نے حکام کو بتایا کہ اس کے لیے ریفریجریٹر میں کھانا فریز کرکے رکھا گیا تھا اور وہ ان دو ہفتوں کے دوران اسکول بھی نہیں جاسکا ہے۔

    شیرف کے دفتر کے مطابق لاپروا ماں اور باپ پر بچے کو نظرانداز کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے اور وہ دونوں گزشتہ منگل کو جیل میں بند بھی رہے۔

  • وہ غلطیاں جو والدین اپنے بچوں کی تربیت میں کرتے ہیں

    وہ غلطیاں جو والدین اپنے بچوں کی تربیت میں کرتے ہیں

    جب کوئی شخص ماں یا باپ کے عہدے پر فائز ہوتا ہے تو اس کی زندگی مکمل طور پر تبدیل ہوجاتی ہے، ان پر اپنے بچے کی تربیت کی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ ان کی تربیت ہی معاشرے میں ایک اچھے یا برے شخص کا اضافہ کرے گی۔

    تاہم بعض والدین انجانے میں اپنے بچوں کی تربیت میں ایسی غلطیاں کردیتے ہیں جو بچوں کے لیے اور مستقبل میں خود والدین کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

    ماہرین نے ان سات غلطیوں کی نشاندہی کی ہے جن سے بچنا ضروری ہے۔

    دوسروں کے ساتھ مسلسل موازنہ

    جب آپ بچے کو ہر وقت کہتے رہیں گے کہ فلاں کو دیکھو، وہ بھی آپ کی عمر کا ہے، اس کے نمبر آپ سے اچھے آتے ہیں، وہ زیادہ ذہین ہے وغیرہ، تو دراصل آپ بچے کا وہ اعتماد چھین رہے ہوتے ہیں جو اس کے پاس ویسے ہی کم ہوتا ہے۔ اس سے بچہ خود کو کمتر اور ناقابل قبول سمجھتا ہے۔

    بچے کو اس کی کمزوریاں گنوانے سے بہتر ہے کہ اس کے پاس بیٹھیں، اس کی مدد کریں، پڑھائی کو اس کے لیے دلچسپ بنائیں، اسے اعتماد دیں اور بتائیں کہ وہ بھی وہ سب کچھ کر سکتا ہے۔ موازنے سے گریز کریں۔

    ذمہ داری نہ اٹھانے دینا

    اکثر لوگ اپنے بچے کو بہت چھوٹا اور معصوم سمجھتے ہیں اور ان کا خیال ہوتا ہے کہ ان پر ہلکی سی بھی ذمہ داری کا بوجھ نہ ڈالا جائے اسی لیے اس کو پڑھائی کے علاوہ کچھ نہیں کرنے دیا جاتا۔

    ماہرین کے مطابق بچے کو چھوٹے موٹے کام کرنے دینا چاہیئے جیسے والدین کا ہاتھ بٹانا وغیرہ، اس سے بچے میں ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ پختہ ہوتا جاتا ہے اور آگے چل کر زندگی میں کام آتا ہے۔

    بچے کو نئی چیزیں دریافت کرنے کی اجازت نہ دینا

    کھیل بچے کی زندگی کا دلچسپ اور پسندیدہ ترین حصہ ہوتے ہیں، ان کو کھیلنے کودنے، نئی چیزیں آزمانے، غلطیاں کرنے سے مت روکیں بلکہ غلطی کے بعد اس سے سیکھنے کا طریقہ سکھائیں۔

    اہم ترین بات یہ ہے کہ بچے کو کبھی سوال کرنے سے نہ روکیں، بلکہ حوصلہ افزائی کریں۔ جس بچے میں تجسس زیادہ ہو وہی سوال پوچھتا ہے، جس سے اس کی ذہانت بڑھتی ہے، اسی طرح دیگر چھوٹے موٹے مسائل کا بھی سامنے کرنے دیں۔

    چیخنا چلانا اور دھمکانا

    بچوں پر چیخنا چلانا اور بات بات پر دھمکانا ان کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے، اگرچہ والدین ایسا اچھی نیت کے ساتھ کر رہے ہوتے ہیں لیکن اس کے مضر اثرات بہرحال بچے پر پڑتے ہیں۔

    اگر بچہ کوئی غلطی کرے یا آپ اس کو قواعد پر عمل کروانا چاہتے ہیں تو یہ کام پیار سے یا جسمانی اور زبانی نقصان پہنچائے بغیر بھی ہو سکتا ہے، بچے کو یہ سمجھانا کہ کچھ باتیں خوفناک نتائج کا باعث بن سکتی ہیں اچھی بات ہے لیکن نظم و ضبط سکھانے اور سزا میں بہت فرق ہے۔

    نظم و ضبط بچے کو اعتماد دیتا ہے اور وہ مستقبل کے فیصلے سوچ سمجھ کر کرتا ہے سزا اسے خود سے بددل کرتی ہے اور اس کی صلاحیتیں دب جاتی ہیں۔

    زیادہ لاڈ کرنا

    جس طرح کچھ لوگ بچے پر چیخ چلا کر اور دھمکا کر غلطی کرتے ہیں اسی طرح ایسے والدین بھی ہیں جو بچے کو کچھ زیادہ ہی لاڈ پیار کرتے ہیں اور ایسی غلطیاں بھی نظر انداز کر جاتے ہیں جو دیگر لوگوں کو بھی متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ خود ان کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بچوں کی غلطیوں کو چھپانا انہیں مستقبل میں بڑی غلطیاں کرنے کی ترغیب دینا ہے، بچے کو غلط کام پر ٹوکنا اور اچھے انداز میں سمجھانا چاہیئے تاکہ اس کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے کہ اسے غلطی کے نتائج برداشت کرنا پڑیں گے۔

    اسکول لائف کو نظر انداز نہ کریں

    بچہ اپنے دن کا بیش تر وقت اسکول میں گزارتا ہے جہاں اس کو تجربات حاصل ہوتے ہیں جو اچھے بھی ہو سکتے اور برے بھی، اس لیے والدین کے لیے یہ جاننا بہت ضروری ہے ان کے بچے سکول میں کیا کر رہے ہیں۔

    بچے کو یہ محسوس نہیں ہونا چاہیئے کہ والدین اس کی اسکول کی زندگی کو مکمل طور پر نظر انداز کر رہے ہیں۔ آپ کو اسے یہ بات سمجھانی چاہیئے کہ وہ کوئی بھی ایسی بات چھپانے کی کوشش نہ کرے جو اسکول میں یا کہیں اور اسے پریشان کرتی ہے۔

    بچوں کے سامنے لڑائی نہ کریں

    میاں بیوی کے درمیان اختلاف ہو جایا کرتا ہے تاہم کوشش کی جانی چاہیئے کہ اس پر بچوں کی موجودگی میں بات نہ ہو، خصوصاً جارحانہ انداز تو قطعی نہیں اپنانا چاہیئے، اس سے بچے کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے اور یہ رویہ انہیں دوسروں کے ساتھ لڑائی جھگڑے کی طرف لے جا سکتا ہے۔

  • اسکول نے اسکوئڈ گیم دیکھنے والے بچوں کے والدین کو خبردار کردیا

    اسکول نے اسکوئڈ گیم دیکھنے والے بچوں کے والدین کو خبردار کردیا

    امریکی اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس پر اس وقت جنوبی کورین سیریز اسکوئڈ گیم چھائی ہوئی ہے، تاہم اس سیریز کی وجہ سے بچوں میں پرتششد رجحانات فروغ پانے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    انگلینڈ میں ایک اسکول نے والدین کو خط لکھا ہے اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اسکوئڈ گیم دیکھنے والے بچے اسی سیریز کی طرز پر کھیلنے لگے ہیں جس میں بچے فرضی طور پر ایک دوسرے کو گولیاں مارتے ہیں۔

    خط میں والدین کو مخاطب کر کے کہا گیا کہ ہمارے علم میں آیا ہے کہ بچوں کی اکثریت نے نیٹ فلکس پر ویب سیریز اسکوئڈ گیم دیکھی ہے، ہم نے نوٹس کیا ہے بچے اسکول کے دوران اسی طرز کے کھیل کھیلنے لگے ہیں جس کے باعث دوستوں میں لڑائی جھگڑے کے واقعات بھی سامنے آرہے ہیں۔

    اسکول انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ سیریز میں پرتشدد مناظر دیکھنے کے بعد بچے بھی اسکول میں ایسے ہی رویے کا مظاہرہ کرنے لگے ہیں جسے ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    خط میں کہا گیا کہ پرتشدد مناظر کی وجہ سے ہی اس سیریز کو 15 سال سے زائد عمر کے افراد کے لیے مخصوص کیا گیا ہے، یہ پرائمری اسکول کے بچوں کے لیے ہرگز موزوں پروگرام نہیں ہے۔

    اسکول کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ایسے بچے جو اس سیریز کی طرز پر کھیلتے ہوئے اور پرتشدد رویہ اپناتے ہوئے پائے گئے ان کے والدین کو طلب کیا جائے گا اور ضروری کارروائی کی جائے گی۔

    خط میں کہا گیا کہ یہ اقدام بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کیا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ کورین ویب سیریز اسکوئڈ گیم اس وقت دنیا بھر میں مقبول ہوچکی ہے اور یہ جلد ہی نیٹ فلکس کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی سیریز بننے جارہی ہے۔

  • اسکولوں کی فیسیں کم کی جائیں، والدین کا مطالبہ

    اسکولوں کی فیسیں کم کی جائیں، والدین کا مطالبہ

    ریاض : سعودی عرب میں پرائیویٹ اسکول میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کے والدین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسکولوں کی ضرورت سے زائد فیسوں کا نوٹس لیا جائے۔

    سعودی عرب میں ایک طرف تو سرکاری اسکول بغیر کسی فیس کے مفت تعلیم دے رہے ہیں تو دوسری جانب نجی اور انٹرنیشنل اسکولوں کی سالانہ تعلیمی فیس کے اعداد وشمار آسمان سے باتیں کررہے ہیں جبکہ اسکول ٹرانسپورٹ اور یونیفارم فیس اس میں شامل نہیں۔

    الوطن اخبار کے مطابق انٹرنیشنل اسکولوں نے اپنی ویب سائٹس پر فیسیوں کا جو چارٹ دے رکھا ہے اس کے مطابق نرسری کے مرحلے کی سالانہ فیس 10 تا 35 ہزار، پرائمری کےمرحلے کی 14 تا 25 ہزار، مڈل کے مرحلے کی 13 تا 24 ہزار اور ثانوی کے مرحلے کی 18 تا 50 ہزار ریال ہے۔

    بچوں کے کئی والدین سوشل میڈیا پر مطالبہ کررہے ہیں کہ غیر سرکاری اسکولوں خصوصا انٹرنیشنل اسکولوں کی حد سے زیادہ فیسوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے اور فیس کی انتہائی حد مقرر کی جائے- یہ پابندی لگائی جائے کہ اسکول حد سے زیادہ فیس نہ لیں۔

    نجی اسکولوں نے اپنی ویب سائٹس پر نرسری کے مرحلے کی جو فیسیں دی ہیں وہ 9 ہزار ریال سے لے کر 17 ہزار ریال کے درمیان ہیں جبکہ پرائمری کے مرحلے کی فیس 10 تا 18 ہزار ریال، مڈل کی 13 تا 18 اور ثانوی کی 16 تا 25 ہزار ریال مقرر کررکھی ہے۔