Tag: parents

  • نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کا لرزہ خیز قتل کرنے والے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت نے دو ملازمین اور والدین کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی عدالت میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم، والد ذاکر جعفر اور 2 ملازمین کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا کہ لڑکی نے بھاگنے کے لیے روشندان سے باہر چھلانگ لگائی، ملازمین نے دیکھا کہ ملزم مقتولہ کو کھینچ کر اندر لے جارہا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملازمین اگر پولیس کو بروقت اطلاع دیتے تو قتل روکا جا سکتا تھا، ہمسائے نے اطلاع دی اور 3 منٹ میں پولیس پہنچی۔ ملزمان کا ریمانڈ دیا جائے موبائل فونز برآمد کرنے ہیں۔

    ملزم کے والدین کے وکیل صفائی نے کہا کہ میرے مؤکل قتل کی مذمت کرتے ہیں، میرے مؤکل چاہتے ہیں کہ انصاف ہو اور ملزم کو سخت سزا ہو۔ دوران سماعت ملزم ظاہر جعفر کے والد نے ہاں کہہ کر وکیل کے مؤقف کی تائید کی۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ میرے مؤکل ضمانت پر ہیں اس کے باوجود پولیس نے حراست میں لیا، پولیس کے خلاف توہین کیس اور ایف آئی آر درج کروائیں گے۔

    ملزم کے والدین نے عدالت میں کہا کہ ہم ملزم ظاہر جعفر کو سپورٹ نہیں کر رہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں علم ہوا کہ گھر میں شور شرابا ہو رہا ہے تو والدین نے اطلاع دی، بعد میں پتا چلا کہ واقعہ ہو چکا ہے۔ میرے مؤکل خود کراچی سے اسلام آباد آئے اور تھانے پہنچے۔

    وکیل استغاثہ نے کہا کہ نور مقدم قتل کیس میں عدالتی نظام کو فالو نہیں کیا گیا، عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم کے والدین کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ساتھی وکیل اگر ملزم کو پروٹیکٹ نہیں کر رہے تو والدین کو حراست میں رہنے دیں۔

    بعد ازاں عدالت نے ملزم کے والدین اور دونوں ملازمین کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں پولیس کے حوالے کردیا۔

    واضح رہے کہ عید کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا بعد ازاں اس کا سر دھڑ سے الگ کردیا۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا کہ مقتولہ کی موت دماغ کو آکسیجن سپلائی بند ہونے سے ہوئی، مقتولہ کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات بھی پائے گئے۔

    ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد پولیس نے تصدیق کی کہ جرم کے وقت ملزم نشے میں نہیں تھا جبکہ دماغی طور پر بھی وہ بالکل صحت مند ہے، مقامی عدالت نے قاتل کے جسمانی ریمانڈ میں 2 دن کی توسیع کرتے ہوئے مزید تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

  • نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین بھی گرفتار

    نور مقدم قتل کیس: ملزم ظاہر جعفر کے والدین بھی گرفتار

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کا لرزہ خیز قتل کرنے والے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد پولیس نے ملزم ظاہر جعفر کی والدہ عصمت آدم اور والد ذاکر جعفر کو بھی گرفتار کرلیا، پولیس نے مقتولہ نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا تفصیلی بیان ریکارڈ کیا جس کی روشنی میں ملزم کے والدین کو شامل تفتیش کرلیا گیا۔

    ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقت نے بھی اپنے ٹویٹ میں اس کی تصدیق کی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ 2 گھریلو ملازمین سمیت دیگر افراد کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا ہے، ملازمین کو شواہد چھپانے اور اعانت جرم کے الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ عید کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا بعد ازاں اس کا سر دھڑ سے الگ کردیا۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا کہ مقتولہ کی موت دماغ کو آکسیجن سپلائی بند ہونے سے ہوئی، مقتولہ کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات بھی پائے گئے۔

    ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد پولیس نے تصدیق کی کہ جرم کے وقت ملزم نشے میں نہیں تھا جبکہ دماغی طور پر بھی وہ بالکل صحت مند ہے، مقامی عدالت نے قاتل کے جسمانی ریمانڈ میں 2 دن کی توسیع کرتے ہوئے مزید تفتیش کے لیے پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

  • آٹھ سالہ بچہ بے بس والدین کے سامنے پانی میں ڈوب گیا، دلخراش منظر

    آٹھ سالہ بچہ بے بس والدین کے سامنے پانی میں ڈوب گیا، دلخراش منظر

    استنبول : والدین کی چھوٹی سی غفلت کے باعث ان کا آٹھ سالہ بچہ پانی میں ڈوب گیا سوئمنگ پول میں سلائیڈ سے گرنے کے بعد بچہ اپنا توازن برقرار نہیں رکھ پایا۔

    یہ دل دہلا دینے والا واقعہ ترکی کے مغربی شہر منیشا میں ایک سوئمنگ پول میں پیش آیا جہاں آٹھ سالہ یوسف اور اس کے والدین تیرنے گئے تھے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا ہے کہ یوسف کے والدین سائمنگ پول کے باہر دھوپ سینک رہے تھے اور اس وقت کا دھیان اپنے بیٹے پر نہیں تھا۔

    اسی دوران 8سالہ یوسف سلائیڈ سے سلپ ہوکر پانی میں جاگرا، اور اپنا توازن نہ رکھنے کے باعث جان بچانے کیلئے ہاتھ پاؤں مارتا رہا لیکن بد قسمتی سے اسے نہ ہی اس کے والدین یا کسی اور تیراک نے دیکھا۔

     

    آخر کار کافی دیر بعد اس کے والدین سائم اور انجین ٹکٹاس کو احساس ہوا کہ ان کا بچہ ڈوب رہا ہے جس کے بعد انہوں نے جلدی سے اسے نیمج بے ہوشی کی حالت میں پول سے باہر نکال لیا۔ موقع پر موجود طبی عملے نے اسے فرسٹ ایڈ دی اور اسے قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    یوسف کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث اسے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل کیا گیا، جہاں وہ موت اور زندگی کی کشمکش میں رہا، اور آخر کار 7جولائی کو ڈوبنے والا یوسف 12جولائی کو دوران علاج چل بسا۔

    ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کافی دیر تک پانی میں رہنے کی وجہ سے بچے کے دماغ کو آکسیجن نہیں ملی جس کے باعث جسم کا دماغ سے تعلق نہیں ہو پارہا تھا۔

  • 8 اولادوں کے بزرگ والدین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور

    8 اولادوں کے بزرگ والدین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور

    لاہور: پنجاب کے شہر چوک اعظم میں بزرگ والدین اولادوں کی سفاکی کا نشانہ بن کر کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    چوک اعظم سے تعلق رکھنے والے 70 سالہ محمد اسلم نے ساری زندگی ٹرک چلا کر اپنا گھر چلایا، انہوں نے اپنی 8 اولادوں کو چھوٹے سے بڑا کیا، انہیں تعلیم دلوائی، لیکن ایک حادثے میں جب محمد اسلم کی بینائی جانے لگی تو بزرگ والدین اولاد کو بوجھ لگنے لگے۔

    محمد اسلم اور ان کی اہلیہ کے مطابق معمولی تلخ کلامی پر ان کی اولادوں نے انہیں دھکے دے کر گھر سے نکال دیا۔

    70 سالہ محمد اسلم کا کہنا ہے کہ انہوں نے ساری زندگی ٹرک چلا کر بچوں کو جوان کیا، اب کوئی 5، 6 سال سے انہوں نے مجھے چھوڑ رکھا ہے۔

    ان کی اہلیہ بچوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن وہ کوئی جواب نہیں دیتے۔

    محمد اسلم کے سر سے جب چھت چھنی تو وہ اہلیہ کو لے کر ایک دوست کے گھر آگیا جہاں اسے رہنے کی جگہ مل گئی۔

    3 ٹرکوں اور 1 ٹریکٹر کا مالک محمد اسلم آج ایک وقت کے کھانے کے لیے بھی دوسروں کا محتاج ہے اور 8 جوان اولادوں کے ہوتے ہوئے کھلے آسمان تلے زندگی بسر کر رہا ہے۔

  • ماں کے اسکول جانے کی تاکید کرنے پر بیٹے کا لرزہ خیز اقدام

    ماں کے اسکول جانے کی تاکید کرنے پر بیٹے کا لرزہ خیز اقدام

    ماسکو: روس میں ایک 17 سالہ نوجوان نے اسکول جانے کی تاکید کرنے پر والدین اور بہن کو کلہاڑی کے وار کر کے قتل کردیا، لڑکے نے والد کا چہرہ کچل کر انہیں اپنے کپڑے بھی پہنا دیے تاکہ پولیس کو یہ تاثر جائے کہ باپ قتل کرنے کے بعد فرار ہوچکا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق اس لرزہ خیز واردات نے نہ صرف اہل علاقہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ پولیس کو بھی چکرا دیا، 17 سالہ وڈیم گوربونوف نے والدین کے بار بار اسکول جانے کی تاکید پر ہولناک قدم اٹھا لیا۔

    پولیس کے مطابق لڑکے نے کلہاڑی کے وار کر کے والدین اور بہن کو قتل کردیا اور گھر سے فرار ہوگیا۔ لڑکے نے والد کی لاش کچل کر ان کا چہرہ مسخ کردیا اور انہیں اپنے کپڑے پہنا دیے تاکہ پولیس کو لگے کہ وہ خود بھی قتل ہوچکا ہے۔

    ملزم کی یہ چال کامیاب رہی اور پولیس ابتدائی طور پر اس گمان میں رہی کہ کہ قتل والد نے کیا ہے جو اب فرار ہوچکا ہے۔

    بعد ازاں فرانزک رپورٹ سے انکشاف ہوا کہ لاش بچے کی نہیں بلکہ والد کی ہے۔

    2 دن بعد پولیس نے نوجوان کو جائے وقوع سے 362 کلومیٹر دور گرفتار کرلیا، لڑکے نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اسکول نہیں جانا چاہتا تھا اور اس کی والدہ زبردستی اسے اسکول بھیجنے کی تیاری کر رہی تھیں۔

    لڑکے کے مطابق ماں بیٹے کے درمیان شدید لڑائی ہوئی جس کے بعد ملزم نے غصے میں کلہاڑی اٹھا کر پہلے والدہ پر وار کیا اور پھر والد پر حملہ کردیا۔ آخر میں لڑکے نے اپنی بہن کو بھی قتل کردیا۔

    پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔

  • ترکی : اسپتال سے نومولود بچہ غائب ہونے پر والدین کی دردناک کہانی

    ترکی : اسپتال سے نومولود بچہ غائب ہونے پر والدین کی دردناک کہانی

    استنبول : روزگار کے سلسلے میں ترکی آنے والے لبنانی میاں بیوی پر قیامت ٹوٹ پڑی، بچے کی پیدائش کے کچھ دیر بعد ہی نرس نے نومولود کو لے کر غائب کردیا، والدین دو ماہ سے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق23سالہ جانا القوزی اور27 سالہ محمد سلیم نے ابھی اپنے نوزائیدہ بچے کو دنیا میں خوش آمدید کہا ہی تھا کہ ہسپتال کے عملے نے اسے اپنی والدہ کے ہاتھوں سے لے لیا اور پھر وہ بچہ لاپتہ ہوگیا۔

    چار مہینے قبل دونوں میاں بیوی بہتر زندگی کی تلاش میں لبنان سے ترکی آئے تھے لیکن اب وہ اپنے لاپتہ بچے کو بے تابی سے ڈھونڈ رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال انتظامیہ انہیں ان کے بچے سے متعلق اطمینان بخش جواب دینے میں ناکام رہی ہے، جانا القوزی کی والدہ نادا القوزی، جو کہ امریکن یونیورسٹی آف بیروت میں کام کرتی ہیں کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی بہت برے اور ناقابل بیان حال میں ہے۔

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جانا اپنے بچے کو بہتر زندگی کی طرف لے جانا چاہتی تھی، اسی وجہ سے اس لے لبنان چھوڑ دیا تھا جبکہ وہاں محمد کی ایک ہارڈوئیر کی دکان تھی اور جانا بیروت میں ایک نجی ہسپتال میں کام کرتی تھی۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ استنبول میں ان دونوں کو کام مل گیا تھا اور (جانا کا) حمل نارمل تھا تاہم اس کے حمل کے چھٹے مہینے میں ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ بچے کے دل کی دھڑکن کی رفتار کم ہے۔

    ایک مہینے بعد جانا کو پیٹ میں درد ہوا اور اس کے ڈاکٹر نے اسے کہا کہ بچے کی فوری ڈیلیوری ضروری ہے، اس کے بعد جانا اور محمد کا سخت وقت شروع ہوا۔

    جانا کا کہنا ہے کہ وہ یہ ڈراؤنا خواب نہیں بھول سکتی جس میں وہ جولائی سے رہ رہی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ میرے آنسو خشک ہوگئے ہیں اور میں دوائیں لے رہی ہوں۔

    ان دونوں کے ترکی میں رہنے کے اجازت نامے کی معیاد ختم ہوگئی ہے لیکن جانا استنبول کے اوکمیدانی ہسپتال میں پیدا ہونے والے اپنے بچے کے بارے میں معلوم کیے بغیر نہیں جانا چاہتیں۔

    چونکہ جانا ترکی کی رہائشی نہیں ہیں، انہیں ہسپتال کو جولائی میں چار ہزار لیرا یا 528 ڈالر ادا کرنے پڑے تھے، ہسپتال میں جانا کو اکیلے ڈلیوری روم میں چھوڑ دیا گیا۔ ان کے شوہر کو بھی ان کے ساتھ رکنے کی اجازت نہیں نہیں دی گئی کیونکہ وہیں اور خواتین بھی اس عمل سے گزر رہی تھیں۔

    جانا کی والدہ کا کہنا تھا کہ جب ان کی بیٹی کے ہاں بچے کی ولادت ہوئی تو انہیں خیرت ہوئی کہ بچہ ‘اتنا چھوٹا اور نیلی سی رنگت’ کا تھا۔

    جیسے ہی ڈاکٹر نے جانا کی چیخنے کی آواز سنی، ایک ڈاکٹر آیا اور وہ بچے کو وہاں سے لے گیا، جانا کو فون سے بچے کی تصویر لینے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔

    کچھ دیر بعد ہسپتال کے عملے نے انہیں بتایا کہ آپ کا بچہ مر چکا ہے، جانا نے باہر منتظر محمد کو اندر بلایا اور بتایا کہ انہوں نے بچے کے رونے کی آواز سنی تھی۔

    تب سے ہم دونوں کی زندگی جہنم بن گئی ہے انہیں اب تک اپنے بچے کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ دوسرے کمرے میں بچے کو جنم دینے والی ایک خاتون نے جانا کو بتایا کہ ان کا بچہ زندہ تھا، جبکہ ہسپتال انتظامیہ کا کچھ اور کہنا تھا۔

    جب جانا اور محمد نے بچے کی لاش مانگی تو انہیں مختلف جوابات سننے کو ملے، بچے کے کوئی نشانات ہسپتال کے ریکارڈ میں نہیں اور اس میں صرف جانا کا نام لکھا ہوا تھا۔

    ایک ڈاکٹر نے طبی رپورٹ میں لکھا کہ بچہ زندہ پیدا ہوا تھا لیکن انتہائی نگہداشت میں رکھے جانے کے بعد اس کا انتقال ہو گیا۔

    ایک اور ڈاکٹر کا دعویٰ تھا کہ بچہ پیدائش کے وقت انتقال کر گیا اور ایک نرس نے اس کی لاش اٹھائی، بعد ازاں دونوں میاں بیوی نے ایک وکیل سے رجوع کیا اور جانا کی والدہ نے بیروت میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم سے تحقیقات اور ان کی بیٹی کے ذہنی علاج کے لیے رابطہ کیا۔

    جوڑے کے وکیل کے مطابق ترکش حکام نے بھی تحقیقات کا آغاز کیا لیکن وہ بہت سست روی کا شکار ہے۔ وکیل نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ترکش میڈیا پر یہ بات اٹھائیں۔

    جانا کی والدہ کا کہنا ہے کہ ترکی میں لبنان کے سفارت خانے نے جانا، محمد اور ترکی کے حکام سے رابطہ کیا، انہوں نے بتایا کہ تحقیقات میں تین نرسوں کو شامل کیا گیا ہے اور یہ بھی بتایا کہ ہسپتال کے سرد خانے کا مینیجر اپنا فون بند کرکے غائب ہے۔

    اس واقعے کو دو مہینے ہو گئے اور مقامی حکام ان دونوں پر ترکی چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں، تاہم جانا اور محمد کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طور پر ہی سہی وہ ترکی میں رہیں گے جب تک انہیں سچ کا پتا چل نہیں جاتا۔

    جانا کی والدہ کے مطابق محمد کی نوکری چلی گئی ہے جبکہ جانا بچوں کی دیکھ بھال کا کام کر رہی ہیں، اس امید کے ساتھ کہ انہیں ترکی میں رہنے کا اجازت نامہ مل جائے گا۔

  • کمسن بیٹی کو ڈرانے والے والدین کو لینے کے دینے پڑ گئے

    کمسن بیٹی کو ڈرانے والے والدین کو لینے کے دینے پڑ گئے

    قاہرہ : مصر میں یوٹیوبر میاں بیوی کو اس وقت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے اپنا حلیہ بگاڑ کر اپنی بیٹی کو ڈرانے کی کوشش کی، ان کا مقصد ویڈیو بنا کر زیادہ پیسے کمانا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق مصر سے تعلق رکھنے والے یوٹیوبر میاں بیوی کو ڈراؤنی شکل بنا کر اپنی بیٹی کو ڈرانا مہنگا پڑگیا، ویڈیو پر کارروائی کرتے ہوئے بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے ادارے نے احمد حسن اور اس کی اہلیہ زینب کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کے یوٹیوبر احمد حسن کی بیوی نے اپنی ایک کم سن بچی کو ڈرانے اور اسے رُلانے کے لیے چہرے پر سیاہ رنگ لگا کر ڈراؤنی شکل بنائی اور اپنے بال بھی الجھا دیے۔

    زینب نامی خاتون یوٹیوبر کا اپنا یہ حُلیہ بنانے کا مقصد یہ تھا کہ وہ اپنی بیٹی کو ڈرا سکیں اور خوف سے روتی بچی کی ویڈیو بنا کر یوٹیوب پر اپلوڈ کریں اور اس کے نتیجے میں زیادہ سے زیادہ پیسے کماسکیں۔

    یوٹیوب پر اس ویڈیو کے سامنے آتے ہی مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شہریوں نے بچی کے ساتھ اس سلوک پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور چبی کے والدیں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔

    بچوں‌ کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے احمد حسن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ کاروباری مقصد کے لیے کمسن بچی کو استعمال کررہے ہیں۔

  • نومولود بچے نے تڑپ کر جان دے دی، والدین 12 گھنٹے تک بے خبر

    نومولود بچے نے تڑپ کر جان دے دی، والدین 12 گھنٹے تک بے خبر

    امریکا میں ایک جوڑے نے اپنے 6 ماہ کے بچے کو بند کار میں چھوڑ دیا، 12 گھنٹے بعد بچے کی لاش برآمد ہونے پر پولیس نے جوڑے کو گرفتار کرلیا۔

    مذکورہ واقعہ دو روز قبل امریکی ریاست کینٹکی کے شہر کوونگٹن میں پیش آیا۔ پولیس کے مطابق 21 سالہ سٹلین اور 22 سالہ الیگزنڈر رات ساڑھے 11 بجے اپنے گھر پہنچے، کار پارک کی اور اپنے 6 ماہ کے بچے کو کار کے اندر ہی چھوڑ دیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گھر کے اندر جا کر جوڑا حشیش پینے لگا۔ 12 گھنٹے بعد یعنی اگلی صبح جوڑے نے کار میں جا کر دیکھا تو بچہ بے حس و حرکت پڑا تھا۔

    بچے کو اسپتال لے جایا گیا تاہم اس میں زندگی کی کوئی رمق باقی نہیں تھی، واقعے کے بعد پولیس نے جوڑے کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے جوڑے پر غفلت برتنے، عمداً قتل اور منشیات رکھنے کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    اس سے قبل ریاست الباما میں بھی والدین نے اپنے 3 سالہ بیٹے کو بھوکا رکھ کر اسے موت کے منہ میں پہنچا دیا تھا۔

    بچے کا وزن صرف 13 پونڈز تھا جبکہ اس کا گھر میں موجود 4 سالہ بھائی بھی صرف 15 پونڈز کا تھا۔ پوسٹ مارٹم سے علم ہوا کہ بچہ بھوک سے جاں بحق ہوا۔

    والدین کی اس بدترین غفلت کے بعد اب جوڑے کو عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

  • 18 سالہ لے پالک بیٹے نے والدین کو قتل کردیا

    18 سالہ لے پالک بیٹے نے والدین کو قتل کردیا

    امریکا میں لے پالک بیٹے نے والدین کو قتل کر کے ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی تاہم جلد ہی پولیس نے اسے گرفتار کرلیا۔

    امریکی ریاست جارجیا میں 18 سالہ لڑکے نے اپنے لے پالک والدین کو قتل کردیا، بعد ازاں خود ہی پولیس کو فون کر کے واقعے کی اطلاع دی۔ واقعے کے بعد علاقے میں خوف اور غم کی فضا ہے۔

    پولیس کے مطابق لڑکے نے پولیس کو فون کیا اور کہا کہ اس کے والدین اس دنیا سے جا چکے ہیں۔

    پولیس نے شک کی بنا پر لڑکے کو حراست میں لیا تو اس نے اقرار کرلیا کہ اپنے والدین کو اس نے ہی قتل کیا۔

    لڑکے کا کہنا تھا کہ اس کے لے پالک والدین نے ایک پارٹی میں مہمانوں کے درمیان اسے گود لینے کے حوالے سے ایسے الفاظ کہے جس سے اسے سخت شرمندگی اور تکلیف محسوس ہوئی۔

    اس واقعے کی گرہ لڑکے کے دل میں بیٹھ گئی اور چند دن بعد اس نے غصے میں فائرنگ کر کے والدین کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    قتل کرنے کے بعد اس نے واقعے کو ڈکیتی کا رنگ دینے کی کوشش کی، اس نے گھر کا سیکیورٹی سسٹم ناکارہ کردیا اور اپنی لے پالک ماں کے کچھ زیورات بھی چھپا دیے۔

    اس کے بعد وہ گھر سے نکلا، آلہ قتل ایک دریا میں بہا دیا اور واپس آ کر پولیس کو کال کی۔ بعد ازاں پولیس کو جلد ہی حقیقت کا علم ہوگیا اور اس نے لڑکے کو حراست میں لے لیا۔

    پڑوسیوں کے مطابق مقتولین نہایت اچھی عادات کے حامل تھے، البتہ لڑکے کارل کے بارے میں وہ زیادہ نہیں جانتے تھے، وہ زیادہ تر اپنی سرگرمیوں میں مصروف رہتا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو جلد ہی عدالت میں پیش کردیا جائے گا۔

  • بچے کی عمر کا پہلا سال والدین کے لڑائی جھگڑوں کی نذر

    بچے کی عمر کا پہلا سال والدین کے لڑائی جھگڑوں کی نذر

    والدین بننا زندگی میں تبدیلیاں لانے والا عمل ہے جو ساتھ ہی والدین کی ذمہ داریوں میں بھی اضافہ کردیتا ہے۔ تاہم اکثر والدین اس ذمہ داری کو سنبھالنے میں مشکلات کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    حال ہی میں ایک سروے سے علم ہوا کہ بچے کی پیدائش کا پہلا سال والدین کے لڑائی جھگڑوں کی نذر ہوجاتا ہے۔

    امریکا میں کیے جانے والے اس سروے کے لیے 2 ہزار والدین کا جائزہ لیا گیا جس میں دیکھا گیا والدین ایک دن میں کم از کم 7 باتوں پر اختلاف کرتے ہیں جس کا اختتام چھوٹی یا بڑی لڑائی پر ہوتا ہے۔

    یہ اختلافات بچے کی پرورش، اس کی دیکھ بھال اور بچے کے حوالے سے دیگر امور پر ہوتے ہیں۔

    والدین کے درمیان اس بات پر بھی لڑائی ہوتی ہے کہ دونوں میں سے کون زیادہ تھکا ہوا ہے اور رات کے وقت کون بچے کے لیے جاگے گا۔ دونوں کے درمیان گھریلو کام بھی لڑائی کی وجہ بنتے ہیں۔

    سروے میں دیکھا گیا کہ ایسا جوڑا جو بات چیت کے ذریعے تمام مسائل حل کرنے پر یقین رکھتا ہے وہ بھی اس ایک سال کے دوران غلط فہمیوں اور لڑائی جھگڑوں سے نہیں بچ سکتا۔

    ماہرین کے مطابق بچے کی عمر کے پہلے سال میں والدین مسلسل دیکھ بھال کی وجہ سے نیند کی کمی کا شکار بھی ہوتے ہیں اور یوں وہ چڑچڑے ہو کر ذرا ذرا سی بات پر آپس میں لڑنے لگتے ہیں۔

    سروے میں یہ بھی دیکھا گیا کہ اکثر والدین کو محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے بچے کی پیدائش میں جلد بازی کی اور انہیں مزید وقت لینا چاہیئے تھا، 10 میں سے 4 والدین کا خیال ہوتا ہے کہ انہیں والدین بننے سے قبل مزید تیاری کرنی چاہیئے تھی۔