Tag: parents

  • والدین بننا عمر میں اضافہ کرنے کا سبب

    والدین بننا عمر میں اضافہ کرنے کا سبب

    والدین بننا اور بچوں کی تربیت کرنا یقیناً ایک محنت طلب کام ہے جس کے لیے والدین کو اپنی پوری زندگی وقف کرنی پڑتی ہے، جبکہ اپنی ذاتی دلچسپیوں اور مشاغل کو بھی بالائے طاق رکھنا پڑتا ہے۔

    حال ہی میں ماہرین نے ایک تحقیق میں خوش کن انکشاف کیا ہے کہ والدین بننے والے افراد کی عمر میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ لمبی زندگی جیتے ہیں۔

    kid-2

    جرنل ایپی ڈیمولوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ نامی میگزین میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق والدین بننے کے بعد عمر میں لگ بھگ 2 سال اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گو کہ بچوں کی پرورش اور اچھی تربیت میں والدین کو سخت زندگی گزارنی پڑتی ہے، انہین راتوں کو جاگنا پڑتا ہے، بچوں کی ضدیں، چڑچڑاہٹ اور ان کے غصے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ والدین کو کئی طبی مسائل بھی لاحق ہوسکتے ہیں، تاہم اس سب کا انعام انہیں لمبی زندگی کی صورت میں ملتا ہے۔

    ماہرین نے اس تحقیق کے لیے سوئیڈن میں بے شمار والدین، اور لاولد شادی شدہ جوڑوں کا معائنہ کیا۔ انہوں نے دیکھا کہ تنہا رہنے والے جوڑوں میں، بچوں والے جوڑوں کی نسبت جلد موت کا خطرہ تھا۔

    مزید پڑھیں: بچے جو اپنے ہی والدین کے ہاتھوں مرجھا جاتے ہیں

    تحقیق میں بتایا گیا کہ اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ لا ولد جوڑے غیر صحت مندانہ زندگی گزارتے ہیں۔ وہ اپنے طرز زندگی، کھانے پینے، سونے جاگنے اور معاشرتی تعلقات میں وہ احتیاط ملحوظ نہیں رکھتے جو والدین عموماً اپنے بچوں کی وجہ سے رکھتے ہیں۔

    اس کے برعکس بچوں کی ذمہ داری رکھنے والے جوڑے اپنی صحت کا خیال رکھتے ہیں، زندگی میں ہر قدم اٹھانے سے پہلے اپنے بچوں کے بارے میں سوچتے ہیں اور ایک منظم زندگی گزارتے ہیں۔

    kid-3

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ بچے بڑے ہونے کے بعد اپنے والدین کی صحت اور ان کی دیگر ضروریات کا خیال رکھتے ہیں جبکہ والدین بچوں کے برسر روزگار ہونے کے بعد معاشی فکروں سے بھی آزاد ہوجاتے ہیں۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کو مزید وسیع پیمانے پر کیے جانے کی ضرورت ہے تاکہ مزید بہتر نتائج مرتب کیے جاسکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اپنے ہی بچوں کو قید رکھنے والا امریکی جوڑا عدالت میں پیش

    اپنے ہی بچوں کو قید رکھنے والا امریکی جوڑا عدالت میں پیش

    واشنگٹن: کیلی فورنیا میں اپنے ہی 13 بچوں کو گھر میں قید رکھنے والے جوڑے کو عدالت میں پیش کردیا گیا، گرفتار جوڑے نے الزامات کو مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پولیس نے ایک رہائشی مکان پر چھاپہ مار کر والدین کے قبضے سے تیرہ بچوں کو بازیاب کرالیا تھا، آج اس جوڑے کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے جہاں انہوں نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کردیا۔

      دورانِ سماعت پراسیکیوٹر نے والدین کے خلاف ثبوت پیش کئے، اس موقع پر اٹارنی جرنل مائک ہیسٹن نے موقف اختیار کیا کہ گرفتار والدین نے اپنے بچوں کو کئی مہینوں سے زنجیروں سے جکڑ کر بستر سے باندھ رکھا تھا، حالیہ تفتیش سے پتا چلتا ہے بچوں کو واش روم جانے لے لیے بھی زنجیریں نہیں کھولی جاتی تھیں۔

     اس موقع پر گرفتار جوڑے نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ  محض الزامات ہیں ہم نے ایسا کچھ نہیں کیا، جوڑے نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں اپنے دلائل پیش کرنے کے لیے اگلی سماعت تک کی مہلت دی جائے۔

    کیلی فورنیا کے ایک رہائشی مکان سے گرفتار بچے اب مکمل طور پر صحت یاب ہیں، جبکہ ایک دو بچے ابھی بھی ذہنی دباؤ کا شکار نظر آرہے ہیں۔

    یاد رہے چند روز پولیس نے ایک رہائشی مکان پر  کامیاب کاروائی کرتے ہوئے 13 بچوں کو بازیاب کراتے ہوئے جوڑے کو گرفتار کر لیا تھا۔ بچوں کی عمریں دو سے تیرہ سال کے درمیان ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سلمان خان کا والدین کو خصوصی تحفہ، ویڈیو وائرل

    سلمان خان کا والدین کو خصوصی تحفہ، ویڈیو وائرل

    ممبئی: بالی ووڈ اداکار سلمان خان نے والدین کو شادی کی 53 ویں سالگرہ کے موقع پر خصوصی تحفہ دے کر تقریب کی رونق دگنی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق دبنگ خان کے والد سلیم خان اور والدہ سلمیٰ خان کی شادی کی 53ویں سالگرہ کے موقع پر خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سہیل خان، ارباز خان اور ہمشیرہ ارپیتا کے اہل خانہ سمیت بالی ووڈ کی معروف شخصیات نے شرکت کی۔

    سالگرہ کی تقریب میں رونق اُس وقت دگنی ہوئی جب دبنگ خان نے اچانک کھڑے ہوکر والدین کو گانے کی صورت میں خصوصی تحفہ پیش کیا۔

    دیکھیں: سلمان خان کی باڈی کی حقیقت بالآخر سامنے آگئی

    سلمان خان کی جانب سے پیش کیے جانے والے تحفے پر نہ صرف والدین بلکہ حاضرین نے دبنگ خان کو خوب داد دی۔ اس موقع پر حاضرین میں سے ایک شخص نے ویڈیو بنا کر انسٹا گرام اکاؤنٹ پر شیئر کی جسے مداحوں نے بھی بہت پسند کیا۔

    دبنگ خان نے بالی ووڈ کا مشہور گانا ’تم دینا ساتھ میرا او ہمنوا‘ گن گنایا۔

    ویڈیو دیکھیں

    یاد رہے کہ سلمان خان کی نئی ایکشن فلم ’ٹائیگر زندہ ہے‘ دسمبر میں ریلیز کی جائے گی جس میں کترینہ کیف دبنگ خان کے ساتھ مرکزی کردار ادا کررہی ہیں جبکہ دبنگ خان ریمو ڈیسوزا کی نئی فلم ’ریس 3‘ کی شوٹنگ بھی شروع کرچکے جس میں اُن کے ہمراہ جیکولین فرنینڈس اداکاری کے جوہر دکھائیں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کیا آپ یواے ای میں اپنےاہلِ خانہ کے ساتھ رہناچاہتے ہیں؟

    کیا آپ یواے ای میں اپنےاہلِ خانہ کے ساتھ رہناچاہتے ہیں؟

     

    اگر آپ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں مقیم ہیں اور اپنے اہلِ خانہ کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں تو دنیا بھر کے کسی بھی ملک کی طرح یہاں بھی اس کے لیے کچھ شرائط ہیں جن پر پورا اترنا ضروری ہے۔

    جی ہاں! اگر آپ یو اے ای میں کام کررہے ہیں تو مندرجہ ذیل شرائط پر عمل پیرا ہوکر آپ اپنے اہلِ خانہ کو اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں جن میں سے اولین شرط آپ ماہانہ تنخواہ چار ہزار درہم یا اگر ادارے کی جانب سے رہائش دی گئی ہے تو کم از کم تین ہزار درہم ہونا ضروری ہے۔

    یو اے ای میں کام کرنے والوں کی اچھی خاصی تعداد اپنے گھروں سے دور تنہا رہتی ہے ‘ کچھ اپنے والدین کے بغیر رہ رہے تھے کچھ اپنے بیوی بچوں کو بھی پیچھے چھوڑکر آئے ہیں جس کی وجہ یہاں اہلِ خانہ کو اسپانسر کرنا مہنگا ہونا ہے۔

    لیکن اگر آپ چار ہزار درہم یا تین ہزار درہم بمع رہائش کما رہے ہیں تو آپ اپنے بیوی بچوں کو اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں ‘ تاہم والدین کو ساتھ رکھنے کے لیے آپ کی تنخواہ کم از کم 20 ہزار درہم ہونا ضروری ہے۔

    اگر آپ کے اہل خانہ یو اے ای سے باہر ہیں تو سب سے پہلے آپ نے رہائشی ویزہ کے لیے اپلائی کرنا ہوگا اور جب وہ یہاں پہنچ جائیں گے تو تیس دن کے اندر آپ نے رہائشی مہر کے لیے اپلائی کرنا ہے۔

    اس درخواست کے لیے جو ڈاکیومنٹ آپ کو درکا ر ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں؛

    ٹائپ شدہ درخواست فارم
    سیلری سرٹیفکٹ
    لیبر کارڈ اور لیبر کانٹریکٹ
    تصدیق شدہ نکاح نامہ
    بچوں کے مصدقہ پیدائشی سرٹیفکٹ
    تین ماہ کا بینک گوشوارہ
    مصدقہ کرایہ نامہ
    اماراتی آئی ڈی

    اگر آپ کی شادی امارات میں نہیں بلکہ آپ کے آبائی وطن میں ہوئی ہے تو پھر آپ کو اپنے نکاح نامے کی متعلقہ منسٹری سے تصدیق کرانی ہوگی اور پھر اس پر یواے ای ایمبیسی / قونصل خانے کی مہر لگے گی اور اس کے بعد امارات کی متعلقہ منسٹری اس کی تصدیق کرے گی۔

    اور سب سے اہم بات اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے اہلِ خانہ کا رہائشی ویزہ قابلِ عمل رہے تو پھر ایک بار آمد کے بعد وہ چھ ماہ سے زیادہ امارات سے باہر نہیں رہ سکیں گے‘ بصورت دیگر ویزہ منسوخ ہوجائے گا۔

    اگر آپ مطلوبہ شرائط پر پورے اترتے ہیں تو انتظار کس بات کا کررہے ہیں‘ ابھی سے کارروائی شروع کیجئے اور اپنے پیاروں کو اپنے ساتھ رکھیے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انصاف لینے کی سکت نہیں، معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا، ن لیگی قافلے میں‌ ہلاک حامد کا والد مایوس

    انصاف لینے کی سکت نہیں، معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا، ن لیگی قافلے میں‌ ہلاک حامد کا والد مایوس

    گجرات :سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قافلے میں شریک گاڑی سے کچل کر جاں بحق بچے کے والد کو زبردستی  پیسے دے کر خاموش کر ادیا گیا، بچے کے والد نے کہا ہے کہ انصاف لینے کی سکت نہیں، معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قافلے کی گاڑی تلے دب کر ہلاک ہونے والے بچے حامد کے لواحقین کو خاموش کرادیا گیا، پہلے بچے کے اہل خانہ کی منشا کے خلاف ایف آئی آر کٹوائی گئی پھر ان پر پیسے لے کر خاموش ہونے کو کہا گیا۔وزیر مملکت چوہدری جعفر اقبال اور ڈی سی او گجرات نے بھی والدین کو دھمکیاں دیں، والدین نے انصاف مانگا تو حکومتِ پنجاب کی پوری مشینری دیت کے نام پر پیسے دینے کے لیے استعمال کی گئی، جب والدین پر دباؤ حد سے بڑھ گیا اور جان کا سوال پیدا ہوا تو والدین کو مجبوراً خاموش ہونا پڑا اور حامد کے اہل خانہ کو جبراً رقم دے کر خاموش کرا دیا گیا۔

    رکن صوبائی اسمبلی منشااللہ بٹ نے 30 لا کھ روپے حامد کے والدین کو ادا کیے، جب بچے کے والدین کا منہ بند کر ادیا گیا تو نوازشریف کو لالہ موسیٰ آنے کا گرین سگنل دیا گیا۔

    مجھ میں لڑنے کی سکت نہیں؟ مجبور والد

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے حامد کے بوڑھے والد نے کہا کہ مجھ میں انصاف لینے کی سکت نہیں، مجھ سے ایک ہزار گنا بلکہ ایک لاکھ گنا عمران خان اور طاہر القادری اور دیگر جو کررہے ہیں ان کی طرح لڑنے کی مجھ میں سکت نہیں، ابھی تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کو انصاف نہیں ملا، میں نے معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا۔

    دیکھیں ویڈیو:

    دیت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں کسی اور حامد کا قتل نہیں چاہتا، میرا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں میرے چھوٹے دو بھائی لگے ہوئے ہیں۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف کے قافلے میں شامل گاڑی نے بچے کو کچل ڈالا


    یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے لاہور سفر کا قافلہ گجرات پہنچا تو وہاں لوگ نواز شریف کو دیکھنے کے لیے آگے بڑھ رہے تھے، جب نواز شریف کے قافلے میں شامل گاڑی کی زد میں آکر رحمت نامی بچہ جو لالہ موسیٰ کا رہائشی تھا‘ کچلا گیا تھا اور جاں بحق ہوگیا تھا۔

    خیال رہے کہ حامد کو کچلنے والی بی ایم ڈبلیو کا نمبرایس ایس 875تھا، حامد کو کچلنے والی قیمتی گاڑی وزیراعظم سیکریٹریٹ کی تھی، نوازشریف راولپنڈی سے اسی گاڑی میں نکلے تھے جبکہ حادثے کے وقت دوسری گاڑی میں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • والدین کا مخصوص رویہ بچوں کو مجرم بنانے کا سبب

    والدین کا مخصوص رویہ بچوں کو مجرم بنانے کا سبب

    بچوں کی تربیت ایک نہایت اہم ذمہ داری ہے جو نرمی اور سختی دونوں کی متقاضی ہے۔ تاہم حال ہی میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ والدین کے 2 قسم کے ’شدت پسندانہ‘ رویے بچوں میں نفسیاتی مسائل جنم دے سکتے ہیں۔

    یہ تحقیق نارویجیئن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام کی گئی۔

    تحقیق کے لیے ماہرین نے جیلوں میں بند خطرناک جرائم میں ملوث قیدیوں کا طبی و نفسیاتی معائنہ کیا۔ ان مجرمان کو خطرناک ترین قرار دے کر سخت سیکیورٹی میں رکھا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    ماہرین نے ان قیدیوں کے ماضی اور مجرمانہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی۔

    تحقیق کے دوران انہوں نے دیکھا کہ ان تمام مجرمان کے ماضی میں ایک بات مشترک تھی۔ یہ تمام لوگ یا تو والدین کی مکمل طور پر غفلت کا شکار تھے، یا پھر والدین کا رویہ ان کے ساتھ نہایت سختی اور ہر معاملے میں نگرانی اور روک ٹوک کا تھا۔

    ماہرین کے مطابق یہ دونوں رویے بچوں کو تشدد پسندانہ خیالات اور رویوں کا مالک بنا سکتے ہیں جو ایک نفسیاتی مسئلہ ہے اور ایک عام زندگی کو متاثر کر سکتا ہے۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ یہ مجرمان اپنے بچپن میں جسمانی یا نفسیاتی طور پر تشدد کا شکار بھی ہوئے۔

    مذکورہ تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر اینا گل ہیگن کا کہنا ہے، ’یہ افراد اپنے نگرانوں (والدین یا سرپرست) کے ہاتھوں جسمانی و ذہنی طور پر زخمی ہوئے‘۔ ان کے مطابق بچپن گزرنے کے بعد ان لوگوں کے اندر ابھرنے والا تشدد پسند اور مجرمانہ رویہ انہی زخموں کا ردعمل تھا۔

    ان کا کہنا ہے کہ والدین کا بچوں کو بالکل نظر انداز کرنا، ان کی ضروریات کا خیال نہ رکھنا اور یہ سوچنا کہ بچے خود ہی اپنی زندگی گزار لیں گے، یا والدین کا ہر بات پر روک ٹوک کرنا، ہر معاملے میں بچوں سے سختی سے پیش آنا اور بچوں کی مرضی اور پسند نا پسند کو بالکل مسترد کردینا، یہ 2 ایسے رویے ہیں جو بچوں کو بالآخر نفسیاتی مریض بنا دیتے ہیں۔

    ان کے مطابق والدین کو درمیان کا راستہ اختیار کرنا چاہیئے، بچوں پر سختی بھی رکھنی چاہیئے اور ان کی پسند نا پسند کو اہمیت دیتے ہوئے ان کی بات بھی ماننی چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: باپ سے قربت بچوں کی ذہنی نشونما میں اضافے کا سبب

    ڈاکٹر اینا کا کہنا تھا کہ وہ اس تحقیق کے لیے جتنے بھی مجرمان سے ملیں وہ یا تو اپنے بچپن میں اپنے والدین کی جانب سے مکمل طور پر نظر انداز کیے گئے، یا پھر انہوں نے بے تحاشہ سختی اور درشتی برداشت کی اور انہیں اپنی پسند کا کوئی کام کرنے کی اجازت نہ تھی۔

    ماہرین کے مطابق کسی شخص کو مجرم بنانے میں حالات و واقعات کا بھی ہاتھ ہوتا ہے تاہم اس میں سب سے بڑا کردار والدین کی تربیت اور ان کے رویوں کا ہوتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پہلی اولاد دیگر بہن بھائیوں کی نسبت زیادہ ذہین

    پہلی اولاد دیگر بہن بھائیوں کی نسبت زیادہ ذہین

    کیا آپ کو لگتا ہے دنیا میں ہر نیا آنے والا بچہ پہلے آنے والے بچے کے مقابلے میں زیادہ ذہین اور تیز طرار ہوتا ہے؟ اگر ہاں، تو اس غلط فہمی کو اب دور کرلینے کی ضرورت ہے کیونکہ ماہرین نے تحقیق سے ثابت کردیا ہے کہ والدین کا پہلا بچہ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی نسبت زیادہ ذہین ہوتا ہے۔

    اسکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ایڈن برگ میں کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق چونکہ کسی بھی جوڑے کا پہلا بچہ اپنے والدین کی تمام تر توجہ، نگہداشت اور دھیان پانے میں کامیاب رہتا ہے لہٰذا اس کی سطح ذہانت اپنے دیگر بہن بھائیوں کی نسبت بلند ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی ذہانت والدہ سے ملنے والی میراث

    یوں تو والدین اپنی تمام اولادوں کو یکساں توجہ اور شفقت فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم تحقیق کے لیے کیے جانے والے سروے میں دیکھا گیا کہ جیسے جیسے ان کے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جاتا ہے ویسے ویسے لاشعوری طور پر بچوں کے لیے ان کی توجہ کے لیے کمی آتی جاتی ہے۔

    پہلی بار والدین بننا چونکہ ان کے لیے نیا تجربہ ہوتا ہے لہٰذا وہ پہلے بچے کا حد سے زیادہ دھیان اور خیال رکھتے ہیں، اور معمولی معمولی مسائل پر بھی بہت زیادہ پریشان ہوجاتے ہیں۔

    آہستہ آہستہ دیگر بچوں کے ساتھ ان کا رویہ معمول کے مطابق ہوجاتا ہے اور وہ ان کا خیال تو رکھتے ہیں، مگر وہ غیر معمولی حد تک نہیں ہوتا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    والدین کی یہی اضافہ توجہ بڑے بچوں کو ذہین اور باصلاحیت بنا دیتی ہے۔

    ماہرین نے اس سے پہلے بھی اسی سلسلے کی ایک تحقیق میں آگاہ کیا تھا کہ اپنے والدین کے پہلے بچے زندگی میں نہایت کامیاب ثابت ہوتے ہیں اور ان کی زندگی میں آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کے امکانات اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چھ سالہ ننھی ماریہ کا مفت علاج، امریکا نے ویزا جاری کردیا

    چھ سالہ ننھی ماریہ کا مفت علاج، امریکا نے ویزا جاری کردیا

    اسلام آباد: جینیاتی بیماری میں مبتلا 6 سالہ ننھی ماریہ، اُس کے والد اور والدہ کو امریکا نے علاج کے لیے ویزا جاری کرتے ہوئے مفت علاج کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں واقع امریکی سفارت خانے نے 6 سالہ پاکستانی ماریہ کو علاج کی غرض سے امریکا جانے کی اجازت دیتے ہوئے اُس کے والد اور والدہ کو ویزا جاری کردیا۔

    ماریہ کے والد شاہد اللہ نے غیرملکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں دنیا بھر میں اُن تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میری مدد کی اور بیٹی کی صحت یابی کے لیے خصوصی دعا کی‘‘۔

    امریکی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ شاہداللہ، ان کی بیٹی ماریہ اور اہلیہ کا ویزا منظور کر لیا گیا ہے۔ ماریہ کا علاج ’’ڈیلویئر میں ویلنگٹن اسپتال‘‘ میں بالکل مفت کیا جائے گا۔

    شاہد اللہ کا تعلق متوسط طبقے سے ہے اور وہ راولپنڈی کی ایک چھوٹی سی دکان میں کارپٹ کی خرید و فروخت کا کام کرتے ہیں، ماریہ نامی 6 سالہ بچی ایک جینیاتی بیماری میں مبتلا ہے جسے ’’مورکیو سنڈروم‘‘ کہا جاتا ہے۔

    پاکستان میں موجود طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں کیونکہ اس میں ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ پڑتا ہے جس کے باعث متاثرہ شخص کی نشوونما بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

  • کراچی میں‌ بچوں‌ کا اغوا، چھٹی کے وقت والدین کی موجودگی لازمی قرار

    کراچی میں‌ بچوں‌ کا اغوا، چھٹی کے وقت والدین کی موجودگی لازمی قرار

    کراچی: پنجاب میں بچوں کے اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے پیش نظر شہر قائد کے نجی اسکولوں کی انتظامیہ نے بچے کی اسکول سے گھر واپسی کے وقت والد یا والدہ کی موجودگی کو لازمی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف نجی اسکولوں کی جانب سے والدین کو نوٹسز جاری کیے گئے ہیں جن کے ذریعے والدین کو پابند کیا گیا ہے کہ ’’بچوں کو اسکول چھوڑنے اور گھر واپس لے جانے کے لیے والدین میں سے کسی ایک فرد کا اسکول آنا ضروری ہے‘‘۔

    اسکولوں کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ’’انتظامیہ طالب علم کو ماموں، چچا یا کسی رشتے دار کے حوالے نہیں کرے گی تاہم وہ بچے جو وین کے ذریعے اسکول آتے ہیں انہیں ڈرائیور کے حوالے کیا جائے گا۔

    علاوہ ازیں وہ والدین جو اسکول وین استعمال نہیں کرتے وہ اسکول انتظامیہ کی جانب سے دئیے گئے سرکلر پر سختی سے پابندی کریں جبکہ انتظامیہ نے وین ڈرائیورز کو بھی پابند کیا ہے کہ وہ بچوں کو اسکول سے لے کر گھر کے دروازے سے بچے کو چھوڑیں اور دروازہ کھلنے تک وہیں موجود رہیں‘‘۔

    پڑھیں:  کراچی: سوشل میڈیا پر بچوں کے اغواء کی غلط افواہوں پر قانون حرکت میں آگیا

    اس ضمن میں نجی اسکولوں کی انتظامیہ نے تمام بس اور وین ڈرائیور کے کوائف نامے طلب کرلیے ہیں اور ٹرانسپورٹرز کو آگاہ کیا ہے کہ ڈرائیور تبدیل کرنے کی صورت میں فوری طور پر انتظامیہ کو آگاہ کریں۔ اسکول انتظامیہ نے تمام ڈرائیورز کو یہ بھی پابند کیا ہے کہ راستے میں بچوں کی تمام تر ذمہ داری اُن ہی کی ہوگی۔

    دوسری جانب آج شہر کے دو مختلف علاقوں سے عوام نے اغوا کاروں کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا ہے جب کہ گزشتہ روز سندھ پولیس کے ترجمان نے کراچی سے بچے اغوا ہونے کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر شائع ہونے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھاکہ ’’ایسی خبریں والدین میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے انٹرنیٹ پر ڈالی جارہی ہیں‘‘۔

    مزید پڑھیں:  شہریوں نے 3 اغواء کاروں کو رنگے ہاتھوں پکڑ کردھنائی کردی

    ایس پی سینٹرل مقدس حیدر نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’تمام خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں اور ایسے بے بنیاد خبریں پھیلانے والوں کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی‘‘۔

  • کراچی: سوشل میڈیا پر بچوں کے اغواء کی غلط افواہوں پر قانون حرکت میں آگیا

    کراچی: سوشل میڈیا پر بچوں کے اغواء کی غلط افواہوں پر قانون حرکت میں آگیا

    کراچی: ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بچوں کے اغواء ہونے کے حوالے سے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ  شہر قائد میں بچوں کے اغواء سے متعلق سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر اور پوسٹوں کے خلاف قانون حرکت میں آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر نے اے آر وائی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی اغواء ہونے والے بچوں کی تصاویر کے حوالے سے باقاعدہ تحقیقات کی گئیں بعد از انکوائری میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ خبریں جھوٹ پر مبنی اور محض افواہ ہیں‘‘۔

    مقدس حیدر نے مزید کہا کہ ’’شرپسند عناصر کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر غلط خبریں پھیلانے کا مقصد شہر میں قائم ہونے والے امن وامان کے حوالے سے عوام میں بے یقینی کو پیدا کرنا ہے‘‘۔

    ایس پی سینٹرل نے کہا کہ ’’شرپسند عناصر کے خلاف تحقیقات کا عمل شروع کردیا گیا ہے جس کے بعد شرپسند عناصر کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، پولیس حکام نے شہر میں بچوں کے اغواء کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’شہر میں بچوں کے اغواء سے متعلق کوئی واردات عمل میں نہیں آئی‘‘۔

    پولیس حکام نے والدین سے اپیل کی ہے کہ ’’سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی تصاویر یا پوسٹوں کو دیکھتے ہوئے خوف و ہراس میں مبتلاء نہ ہوں، اس ضمن میں اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو قریبی پولیس اسٹیشن پر آگاہ کریں پولیس آپ کی حفاظت کےلیے تمام اقدامات بروئے کار لائے گی‘‘۔

    یاد رہے پنجاب میں بچوں کے اغواء کے بعد انٹرنیٹ پر کراچی میں بچوں کے اغواء کی بے بنیاد خبریں ایک سازش کے تحت سائٹس پر پھیلائی جارہی تھیں،اس سازش کا مقصد شہر میں خوف و ہراس پھیلانا تھا۔