Tag: paris

  • پیرس کا فضائی سفر کرنے والوں کے لیے بری خبر

    پیرس کا فضائی سفر کرنے والوں کے لیے بری خبر

    کراچی (24 اگست 2025): پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے یورپ میں پیرس کے لیے فضائی آپریشنز محدود کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    پی آئی اے ذرائع کے مطابق لاہور اور پیرس کے درمیان فلائٹ آپریشن بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جب کہ پیرس سے لاہور کے لیے آخری پرواز 12 ستمبر کو روانہ ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور سے پیرس کی آخری پرواز 17 ستمبر کو آپریٹ ہوگی، اسلام آباد سے پیرس کے لیے دو طرفہ فلائٹ آپریشن فعال رہے گا، ترجمان نے بتایا کہ ستمبر اور اکتوبر میں جہازوں کی تزئین و آرائش کے لیے آپریشنل بیڑہ محدود کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق قومی ایئر لائن کے بیڑے میں 12 بوئنگ 777 طیاروں میں سے 7 طیارے پہلے ہی گراؤنڈ ہیں، اور پی آئی اے یہ طیارے سعودی عرب، پیرس اور ٹورنٹو کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

    پیرس میں طیارہ گراؤنڈ ہونے سے پی آئی اے کو ہزاروں ڈالر کے نقصان کا سامنا

    یاد رہے کہ رواں ماہ پی آئی اے کا پیرس میں ایک طیارہ گراؤنڈ ہونے سے قومی ایئر لائن کو ہزاروں ڈالر کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا، طیارے میں فنی خرابی آ گئی تھی، جس پر طیارہ گراؤنڈ کرنا پڑا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ بوئنگ 777 طیارے کے ایک انجن میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی، جس کے باعث طیارے کو پیرس ایئر پورٹ پر گراؤنڈ کر دیا گیا تھا، طیارہ گراؤنڈ ہونے کی وجہ سے پیرس سے لاہور اور اسلام آباد کی پروازوں کا شیڈول بری طرح متاثر ہو گیا تھا، ہزاروں ڈالر کے نقصان کے علاوہ پاکستان جانے والے مسافروں کو بھی شدید پریشانی کا سامنا کرنی پڑی تھی۔

  • ویڈیو رپورٹ: انسانی ہڈیوں اور کھوپڑیوں سے بنی دیواریں، زیرِ زمین قبرستان

    ویڈیو رپورٹ: انسانی ہڈیوں اور کھوپڑیوں سے بنی دیواریں، زیرِ زمین قبرستان

    دنیا میں انسان اپنی خواہشات کے لئے کیا کچھ نہیں کرتا، مگر مرنے کے بعد ایسا ہوجاتا ہے جیسے کبھی زندہ تھا ہی نہیں، اس بات کا صحیح انداز قبرستانوں میں جاکر لگایا جاسکتا ہے، آج ہم آپ کو ایسے قبرستان کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جو انسانوں کی ہڈیوں اور کھوپڑیوں سے بنی دیواروں پر مشتمل ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے فہیم ملک فرانس کے شہر پیرس میں موجود 3 سے 4 سو سال پرانے قبرستان کیٹا کومب پہنچے، یہ وہ جگہ ہے جہاں لوگوں کو لا کر پھینکا گیا اور ان کی اجتماعی قبریں بنائی گئیں۔

    پیرس میں موجود یہ ایک وسیع زیر زمین مقبرہ ہے، یہ دنیا کے سب سے بڑے قبرستانوں میں سے ایک ہے، جس میں اندازاً 60 لاکھ سے زائد افراد کی باقیات موجود ہیں۔ آج یہ جگہ ایک اہم تاریخی اور سیاحی مقام کی حیثیت رکھتی ہے۔

    ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں تعمیرات کے لیے پہلی بار ماحول دوست اینٹیں تیار

    پیرس کا کیٹا کومب ایک زندہ قبرستان ہے جس کی دیواریں انسانی ہڈیوں اور کھوپڑیوں سے بنی ہوئی ہیں، جہاں سیاح ہڈیوں کو چھو کر دیکھ سکتے ہیں۔ آپ جس طرف دیکھیں ہڈیوں کے ڈھیر نظر آتے ہیں اور ان پر موت کے لرزتے سائے دکھائی دیتے ہیں، مزید جاننے کے لئے ویڈیو رپورٹ ملاحظہ فرمائیں۔

  • پیرس میں اوورسیز پاکستانیوں اور سفارت خانے کے عملے کو بڑی مشکل کا سامنا

    پیرس میں اوورسیز پاکستانیوں اور سفارت خانے کے عملے کو بڑی مشکل کا سامنا

    کراچی: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پاکستانی سفارت خانے کا بینک اکاؤنٹ نہ ہونے سے ملازمین کو مشکلات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیرس میں پاکستانی سفارتخانے کا بینک اکاؤنٹ نہ ہونے سے ملازمین مشکل میں پڑ گئے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سفارت خانے کی ترسیلات زر اور عملے کی تنخواہیں فرینکفرٹ کے نیشنل بینک آف پاکستان کے ذریعے ان کے ذاتی اکاؤنٹس میں آ رہی ہیں۔

    پیرس میں نیشنل بینک کی برانچ کی بندش سے اوورسیز پاکستانیوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے، ذرائع کے مطابق اکتوبر 2022 میں پیرس میں نیشنل بینک آف پاکستان کی برانچ کچھ وجوہ پر بند کر دی گئی تھی۔

    اب ذرائع نے امید ظاہر ہے کہ فرانس میں پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے بعد قوی امید ہے کہ پیرس میں نیشنل بینک کی برانچ بھی دوبارہ سے بحال ہو جائے گی۔


    بڑی خبر: برطانیہ نے پاکستانی ایئر لائنز پر عائد پابندیاں ختم کر دیں


    واضح رہے کہ پاکستان کا نام برطانیہ کی ایئر سیفٹی لسٹ سے نکال دیا گیا ہے، اور پاکستانی ایئر لائنز پر پابندیاں ختم ہو گئی ہیں۔ برطانوی ہائی کمیشن نے کہا ہے کہ پاکستانی ایئر لائنز اب برطانیہ کے لیے پروازوں کی اجازت کی درخواست دے سکتی ہیں۔

    برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق پابندیوں کے خاتمے کا فیصلہ ایوی ایشن سیفٹی میں بہتری پر یو کے ایئر سیفٹی کمیٹی نے کیا ہے، اب ایئر لائنز کو پروازوں کے لیے یو کے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے اجازت لینا ہوگی۔

  • شاہ رخ خان کے نام سے سونے کا سکہ جاری

    شاہ رخ خان کے نام سے سونے کا سکہ جاری

    ممبئی : بالی ووڈ فلموں کے نے تاج بادشاہ کنگ خان شاہ رخ کو اب تک دنیا کے متعدد ممالک کی جانب سے بڑے اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔

    شاہ رخ خان کا شمار دنیا کے کامیاب ترین اداکاروں میں ہوتا ہے، اب کنگ خان کو پیرس نے بھی ایسے اعزاز سے نواز دیا جس سے ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگیا۔

    شاہ رخ

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق پیرس کے مشہور گریون میوزیم نے شاہ رخ خان کے نام کا سکہ جاری کیا ہے جس پر اداکار کی تصویر کے ساتھ ان کا نام بھی درج کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے سوشل میڈیا کے ایک فین پیچ اکاؤنٹ سے سونے کے سکے کی یہ تصویر سامنے آئی اور دعویٰ کیا گیا کہ کنگ خان بالی وڈ کی واحد شخصیت ہیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شاہ رخ خان بالی ووڈ انڈسٹری کے پہلے اداکار بن گئے ہیں جن کے نام سے سونے کے سکے بنائے گئے۔

  • ویڈیو: مونا لیزا کی تاریخی پینٹنگ پر مشتعل خواتین نے حملہ کر دیا

    ویڈیو: مونا لیزا کی تاریخی پینٹنگ پر مشتعل خواتین نے حملہ کر دیا

    پیرس: موسمیاتی تبدیلی کے دو کارکن خواتین نے اتوار کو پیرس کے لوور میوزیم میں عالمی شہرت یافتہ ’مونا لیزا‘ کی پینٹنگ پر سوپ پھینک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دو خواتین لیونارڈ ڈاونچی کے شاہکار پر بہ طور احتجاج نارنجی سوپ پھینکتے ہوئے نظر آتی ہیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین نے اچانک آ کر پہلے تو کپ سے سوپ اس حفاظتی شیشے پر پھینک دیا جس کے پیچھے تاریخی نوعیت کی حامل پینٹنگ موجود ہے، اور پھر کھڑے ہو کر ’صحت بخش خوراک‘ کے حوالے سے سوال بھی اٹھایا۔

    خواتین نے فرانسیسی زبان میں چیخ کر کہا ’’زیادہ اہم کیا ہے؟ آرٹ یا صحت مند اور پائیدار خوراک کا نظام رکھنے کا حق؟ہمارا زرعی نظام تنزلی کا شکار ہے، ہمارے کسان کھیتوں میں مر رہے ہیں۔‘‘ خواتین نے احتجاج کے بعد سوپ پھینکنے کے بعد پیٹنگ گلاس کے آگے لگی ہوئی پٹی کو بھی پار کیا۔

    روئٹرز کے مطابق خواتین کا تعلق ایک فرانسیسی تنظیم ’فوڈ ریسپانس‘ سے تھا، جس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج ماحولیات اور خوراک کے ذرائع کے تحفظ کی ضرورت کو اجاگر کرنے کی ایک کوشش تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیسے ہی خواتین نے پیٹنگ پر سوپ پھینکا، وہاں موجود سیکیورٹی گارڈز فوری طور پر حرکت میں آ گئے، اور انھوں نے پینٹنگ کے ساتھ رکاوٹیں کھڑی کر دیں، تاکہ اسے محفوظ بنایا جا سکے تاہم خواتین کو کچھ نہیں کہا گیا۔

    واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا کوئی پہلا حملہ نہیں ہے، ماضی میں بھی لیونارڈو ڈاونچی کے شاہکار پر کیک سے حملہ کیا گیا تھا۔

    بعد ازاں لوور کے ایک ترجمان نے کہا کہ بلٹ پروف شیشے میں محفوظ ہونے کے باعث پینٹنگ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، مونا لیزا کے کمرے کو بند کر دیا گیا تھا تاہم اب اسے دوبارہ کھول دیا گیا ہے اور میوزیم میں سب کچھ معمول پر آ گیا ہے۔

    یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب فرانسیسی کسانوں نے بہتر تنخواہ اور آسان ضوابط کے لیے احتجاج شروع کر رکھا ہے۔

  • 15 کروڑ سال قدیم ڈائناسار فروخت کے لیے پیش

    15 کروڑ سال قدیم ڈائناسار فروخت کے لیے پیش

    پیرس: 15 کروڑ سال قدیم ڈائناسار کا ایک اچھی طرح سے محفوظ شدہ ڈھانچا فروخت کے لیے پیش کر دیا گیا۔

    روئٹرز کے مطابق ’بیری‘ کے نام سے مشہور ایک ڈائناسار کا ڈھانچا پیرس میں نیلامی کے لیے پیش کیا گیا ہے، یہ ڈھانچا غیر معمولی طور پر اچھی طرح سے محفوظ شدہ ہے۔

    یہ ایک کیمپٹوسارس کا ڈھانچا ہے جسے بیری کے نام سے جانا جاتا ہے، اور جو تقریباً 150 ملین سال پہلے جراسک دور کے آخری زمانے کا ہے، اس کی نیلامی اگلے ماہ پیرس میں ہوگی۔

    اس ڈائناسار کو 1990 کی دہائی میں امریکی ریاست وائیومنگ میں دریافت کیا گیا تھا، اور ابتدائی طور پر دس سال بعد 2000 میں ماہر حیاتیات بیری جیمز نے اسے بحال کیا تھا، جس کی وجہ سے اسے یہ نام ملا۔

    پچھلے برس ایک اطالوی لیبارٹری نے بیری کو حاصل کیا اور اس ڈھانچے پر مزید بحالی کا کام کیا، یہ 2.10 میٹر (6.9 فٹ) اونچا اور 5 میٹر (16.4 فٹ) طویل ہے۔ اس کی کھوپڑی 90 فی صد مکمل ہے اور باقی ڈائناسار (ڈھانچا) 80 فی صد مکمل ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ڈائناسار کے ڈھانچے فروخت کیے گئے ہیں، نیلام گھر کا کہنا ہے کہ آرٹ مارکیٹ میں ڈائناسار کے نمونے نایاب ہیں، اور دنیا بھر میں سال میں بس دو سے زیادہ فروخت نہیں ہوتے۔ توقع ہے کہ بیری کی فروخت سے 1.2 ملین یورو (1.28 ملین ڈالر) تک حاصل ہوں گے۔

  • پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کو بڑے آرڈرز ملنے کی توقع

    پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کو بڑے آرڈرز ملنے کی توقع

    کراچی: پیرس میں ٹیکس ورلڈ اپیرل سورسنگ اختتام پذیر ہو گئی، پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدکنندگان کو بڑے آرڈرز ملنے کی توقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیرس میں ٹیکس ورلڈ ایکسپو میں 30 سے زائد پاکستانی ٹیکسٹائل اور لیدر مصنوعات بنانے والی کمپنیوں نے شرکت کی، پاکستانی کمپنیوں نے فیبرک، گارمنٹس اور لیدر کی مصنوعات نمائش میں رکھیں۔

    نمائش میں 26 ممالک سے 1,350 نمائش کنندگان اپنی مصنوعات کے ساتھ شریک ہوئے، پاکستانی لیدر اور ٹیکسٹائل مصنوعات کے پویلین نے میں غیر ملکی خریداروں نے دورہ کیا۔

    یورپی کمپنیوں کے نمائندوں نے بھی پاکستانی پویلین میں فیبرک اور ایپرل مصنوعات میں کافی دل چسپی دکھائی، ٹریڈ ڈیولپمنٹ کے تحت لگائے گے پویلین میں پاکستانی اسٹالز پر برطانیہ، امریکا، ترکی، جرمنی، فرانس اور دیگر یورپی اور وسطی ایشیائی ممالک سے تجارتی نمائندوں نے معلومات حاصل کیں۔

    پاکستانی تاجر تنویر افضل ملک نے کہا کہ ہمیں بہت اچھا رسپانس ملا اور مخلتف ممالک سے آئے ہوئے بہت سے خریداروں نے معلومات حاصل کی ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ ہم ان کے ساتھ اچھا کاروبار کریں گے، ہمیں بہت سے ورلڈ فیشن برانڈز سے مثبت فیڈ بیک ملا ہے۔

    تاجر عبدالحق زاہد نے کہا ٹیکس ورلڈ نمائش سے بہت مطمئن ہیں، خریداروں نے ہماری مصنوعات میں دل چسپی ظاہر کی ہے۔

  • پنشن اصلاحات : پیرس ایک بار پھر میدان جنگ بن گیا

    پنشن اصلاحات : پیرس ایک بار پھر میدان جنگ بن گیا

    پیرس : فرانس میں ریٹائرمنٹ کی حد عمر 2سال تک بڑھانے کے حکومتی فیصلے کیخلاف عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا۔ شہر بھر میں ایک بار پھر ہنگامے پھوٹ پڑے۔

    مظاہرین مذکورہ اصلاحات کو واپس لینے کا مطالبہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مشتعل افراد نے کچرے کے ڈبوں کو آگ لگا دی، ٹریفک لائٹس توڑ دیں، کچھ جنونیوں نے بینک کی کھڑکیوں اور اے ٹی ایم مشینوں میں بھی توڑ پھوڑ کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مظاہروں کے دوران سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ، پتھراؤ کے بعد مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے شیل برسا دیے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے آرٹیکل 49.3 کا سہارا لے کر قومی اسمبلی میں بغیر ووٹ کے متنازعہ پنشن اصلاحات کے منصوبے کو منظور کرلیا جس کے بعد ملک میں محاذ آرائی کی صورتحال پیدا ہوگئی ملک بھر میں اقدام کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔

    میکرون کے اس اقدام سے فرانس میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ بہت سی یونینز مشتعل ہوگئیں اور انہوں نے اس اقدام کو جمہوریت سے متصادم قرار دیتے ہوئے مظاہرے جاری رکھنے کی اپیل کردی۔

  • بلیوں کے لیے پرتعیش ہوٹل

    بلیوں کے لیے پرتعیش ہوٹل

    بلیاں اور کتے پالنے والے افراد اپنے پالتو جانوروں سے بے حد محبت کرتے ہیں اور انہیں تمام سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں، ایسے ہی افراد کے لیے ایک پرتعیش ہوٹل قائم کیا گیا ہے جہاں ان کی بلیاں قیام کرسکتی ہیں۔

    فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ایک ہوٹل ایسا بھی ہے جہاں صرف آپ کی بلیاں ہی ٹھہر سکتی ہیں لیکن بکنگ آپ کو پہلے سے کروانی پڑے گی۔

    عالمی وبا کرونا کے باعث عائد پابندیاں ختم ہونے کے بعد سیاحت ایک بار پھر بحال ہوگئی ہے اور اس کے ساتھ ہی پیرس میں قائم بلیوں کا یہ ہوٹل بھی مکمل طور پر ریزرو ہوچکا ہے۔

    کیٹس ٹری نامی اس ہوٹل میں بیک وقت 24 بلیوں کے ٹھہرنے کی گنجائش ہے، اگر بلیاں چاہیں تو ان آرام دہ اور پرتعیش کیوبیکلز کو کسی دوسری بلی کے ساتھ شیئر بھی کرسکتی ہیں۔

    ہوٹل کے مالک ویرونیکا کولسن کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کے برعکس، رواں سال ہم فروری کے آخر سے اگست تک کے لیے مکمل طور پر پہلے ہی بکڈ ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہاں بلیوں کو مکمل آزادی ہے، بلیاں جو چاہیں وہ کرسکتی ہیں اور ان کے مالکان بے فکر ہو کر سیر و تفریح میں مشغول رہ سکتے ہیں۔

    بلی کو ہوٹل میں چھوڑنے کی غرض سے آنے والی ایک خاتون کا کہنا ہے کہ ہمیں ایک ایسی جگہ کی ضرورت تھی جہاں اپنی بلیوں کو بے فکر ہو کر چھوڑ سکیں، ہمیں یقین ہو کہ ان کی دوائی اور علاج وقت پر ہو جائے گا اور یہ تمام سہولیات اس ہوٹل میں میسر ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ ہوٹل میں بلیوں کا اچھی طرح خیال رکھا جاتا ہے، انہیں کھانے پینے کے علاوہ ان کے مساج اور برش کا بھی خیال کیا جاتا ہے۔

    ویرونیکا کولسن نے بتایا کہ ہوٹل انتظامیہ ہفتے میں دو بار بلیوں کے مالکان کو ان کی بلیوں کی تصاویر پیغام کے ساتھ ارسال کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ ان کی بلیاں دوسری بلیوں کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کر رہی ہیں۔

  • سابق پولیس افسر کی موت نے 35 سال پرانے قتل اور زیادتی کے مقدمات حل کردیے

    سابق پولیس افسر کی موت نے 35 سال پرانے قتل اور زیادتی کے مقدمات حل کردیے

    پیرس: فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں کئی دہائیوں تک ایک سیریل کلر نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پریشان کیے رکھا، اور بالآخر اس کی موت کے بعد اس کے ڈی این اے نے ان تمام کیسز کو حل کردیا جو اب حل نہ کیے جاسکے تھے۔ قاتل ایک سابق فوجی افسر اور پولیس اہلکار تھا۔

    مقامی طور پر فرانسوا ویروو کے نام سے منسوب اس سابق فوجی کا ڈی این اے لے گریلے سے منسلک کئی جرائم کے جائے وقوعہ میں پایا گیا تھا۔ قتل اور ریپ کے واقعات نے سنہ 1986 اور 1994 کے درمیان پیرس میں سنسنی پھیلا رکھی تھی لیکن یہ واقعات ملزم کے اعتراف سے قبل تک سلجھائے نہ جاسکے۔

    ان سے منسوب سنسنی خیز جرائم میں 11 سال کی سیسل بلوخ کا قتل بھی شامل تھا۔ سنہ 1986 میں جب وہ پیرس میں اپنے سکول نہ پہنچیں تو اس کے بعد ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی گئی۔

    فرانسوا ویروو کو 4 قتل اور 6 ریپ کے واقعات سے منسلک کیا جا رہا ہے لیکن وکیل مسٹر سبان کا کہنا ہے کہ بلاشبہ وہ مزید جرائم کے بھی مرتکب رہے ہوں گے اور ان کی موت سے بہت سے خاندانوں کے سوالوں کے جواب ادھورے رہ گئے ہیں۔

    یہ معاملہ بالآخر اس وقت حل ہونے لگا جب حال ہی میں ایک تفتیشی مجسٹریٹ نے پیرس کے علاقے میں اس زمانے میں تعینات 750 ملٹری پولیس افسران کو خط بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

    پولیس کو ایک فلیٹ میں ایک لاش ملی اور فلیٹ میں مردہ پایا جانے والا 59 سال کا یہ شخص پولیس افسر بننے سے پہلے ایک ملٹری پولیس کا اہلکار تھا اور وہ ریٹائر ہونے والا تھا۔

    پولیس نے 24 ستمبر کو پانچ دن کے بعد انہیں ڈی این اے کا نمونہ دینے کے لیے طلب کیا تھا لیکن ان کی بیوی نے 27 ستمبر کو ان کی گمشدگی کی اطلاع دی تھی۔

    ان کی لاش بحیرہ روم کے ساحل پر گراؤ دو روئی میں ایک کرائے کے فلیٹ میں خودکشی کے ایک نوٹ کے ساتھ ملی۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ ان کا ڈی این اے کئی جرائم کے مقامات سے ملنے والے شواہد سے ملتا ہے۔

    خط میں انہوں نے بظاہر متاثرین یا حالات کی تفصیل کے بغیر قتل کا اعتراف کیا ہے۔

    مقتولہ سیسل بلوخ کے سوتیلے بھائی لوک رچرڈ ان رہائشیوں میں شامل ہیں جنہوں نے اس حادثے کے دن ایک شخص کو اپنے اپارٹمنٹ کی عمارت میں دیکھا تھا جس کے چہرے پر کیل مہاسوں کے بہت سے نشان تھے۔

    بلوخ کی لاش بعد میں تہہ خانے میں پرانے قالین کے ایک ٹکڑے کے نیچے ملی تھی۔ عہدیداروں نے بتایا کہ اس لڑکی کا ریپ کیا گیا تھا، اس کا گلا گھونٹا گیا اور پھر چھرا گھونپا گیا اور اس واقعے نے پورے فرانس میں صدمے کی لہر دوڑا دی تھی۔

    ان کے بھائی نے پولیس کو ملزم کا خاکہ بنانے میں مدد کی تھی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ انہوں نے اس شخص کے ساتھ لفٹ شیئر کی تھی۔ رچرڈ نے کہا تھا کہ یہ واقعہ کسی سائے کی طرح تاعمر ان کا پیچھا کرتا رہا اور انہیں بہت بڑی ناانصافی کا احساس دلاتا رہا۔

    ڈی این اے شواہد نے بلوخ نامی نامی لڑکی کے قاتل کو دوسرے قتل اور ریپ کے واقعات میں بھی منسلک پایا۔ ان میں 1987 میں 38 سال کے گیلس پولیٹی اور ان کی جرمن ساتھی ارمگارڈ مولر کا قتل شامل تھا۔

    مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ سنہ 1994 میں 19 سال کی کیرین لیروئے کے قتل سے بھی منسلک تھا جو سکول جاتے ہوئے غائب ہونے کے ایک ماہ بعد جنگل کے کنارے مردہ پائی گئی تھیں۔

    ایک 26 سال کی جرمن خاتون کے ساتھ ساتھ 14 اور 11 سال کی دو لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے ریپ میں بھی ملزم کو ایک پولیس اہلکار کے طور پر پہچانا گیا تھا۔

    متاثرین کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے فرانس انفو ٹی وی کو بتایا کہ ہمیں یہ یقین تھا کہ وہ یا تو کوئی پولیس افسر تھا یا ایک ملٹری پولیس کا اہلکار کیونکہ انہوں نے اپنے متاثرین کے خلاف جو طریقہ اختیار کیا اور جو ہتھکنڈے اپنائے دونوں اسی جانب اشارہ کر رہے تھے۔

    وکیل خیال ہے کہ قاتل نے اپنے ڈی این اے کو جرائم کی جگہ سے مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن اب ان کی شناخت ظاہر ہو گئی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ان تمام جرائم کی دوبارہ تفتیش ہو جو حل نہیں ہوئے اور جس میں ڈی این اے کی تکنیک کبھی استعمال نہیں کی گئی۔