Tag: paris attack

  • ایفل ٹاور کے قریب چاقو اور ہتھوڑا بردار شخص نے ایک شخص کی جان لے لی، دو زخمی

    ایفل ٹاور کے قریب چاقو اور ہتھوڑا بردار شخص نے ایک شخص کی جان لے لی، دو زخمی

    پیرس: فرانس میں ایفل ٹاور کے قریب چاقو اور ہتھوڑا بردار شخص نے ایک شخص کی جان لے لی، جب کہ دو زخمی ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیرس میں ایفل ٹاور کے قریب چاقو بردار شخص کے حملے میں ایک شخص ہلاک، اور دو زخمی ہو گئے، فرانسیسی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث 26 سالہ مشتبہ فرنچ باشندے کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    ملزم فرانسیسی سیکیورٹی سروس کی واچ لسٹ میں بھی شامل تھا جو ذہنی عارضے میں مبتلا ہے، پولیس نے بتایا ملزم نے پہلے جرمن سیاح جوڑے پر چاقو سے حملہ کیا، پھر ایفل ٹاور سے چند قدم کی دوری پر مزید دو افراد کو ہتھوڑی سے نشانا بنایا۔

    روئٹرز کے مطابق وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے ہفتے کے روز کہا حملہ آور کو ٹیزر اسٹین گن استعمال کر کے قابو کیا گیا، حملہ آور کو 2016 میں ایک اور حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے جرم میں 4 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    پولیس حکام کے مطابق حملہ آور نے ایفل ٹاور سے چند فٹ دور ایک سیاح جوڑے پر چاقو سے حملہ کیا، جس سے ایک جرمن شہری شدید زخمی ہو کر بعد ازاں ہلاک ہو گیا، اس کے بعد پولیس نے اس کا پیچھا کیا لیکن گرفتار ہونے سے قبل اس نے دو دیگر لوگوں پر ہتھوڑے سے حملہ کر کے انھیں زخمی کیا۔

  • پیرس حملوں کے ملزم کو پولیس پر فائرنگ کے الزام میں بیس سال قید

    پیرس حملوں کے ملزم کو پولیس پر فائرنگ کے الزام میں بیس سال قید

    برسلز: پیرس حملوں کے ملزم عبد السلام اور ان کے ایک ساتھی کو بیلجیم کے دارالحکومت برسلز کی عدالت نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کے الزام میں بیس سال قید کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق 2015 میں پیرس کے دہشت گردانہ حملوں کے واحد زندہ مشتبہ ملزم فرانسیسی شہری صالح عبد السلام کو ان کی غیر موجودگی میں دہشت گردانہ محرکات کے تحت اقدام قتل کے ایک علیحدہ مقدمے میں سزا سنائی گئی ہے۔

    عبد السلام کے خلاف پیرس حملوں کے الزامات کے تحت مقدمے کی سماعت تاحال شروع نہیں ہوئی ہے تاہم برسلز میں ایک الگ مقدمے میں انھیں قصور وار قرار دیتے ہوئے عدالت نے کہا ہے کہ جب وہ پولیس اہل کاروں پر فائرنگ کر رہا تھا تو اس کی سوچ دہشت گردانہ ہی تھی، خیال رہے اس کیس کی پہلی سماعت میں عبدالسلام نے عدالت پر مسلمانوں کے خلاف تعصب برتنے کا الزام لگایا تھا۔

    واضح رہے کہ مارچ 2016 میں عبدالسلام اور ان کے ساتھی تیونس کے شہری سفیان عیاری پر بیلجیم پولیس کی طرف سے ایک چھاپے کے دوران فائرنگ کرنے کا الزام تھا، عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ ’ملزمان کی بنیاد پرستانہ سوچ کی جڑیں بہت گہری ہیں۔‘

    پیرس حملے کے مرکزی ملزم کا شرمناک بیان

    خیال رہے کہ 13 نومبر 2015 کو پیرس میں ایک ہی دن میں چھ مختلف مقامات پر دہشت گردانہ حملوں میں ایک سو تیس افراد مارے گئے تھے، ان حملوں کو فرانس میں جنگ عظیم کے بعد کیے جانے والے سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملے تصور کیا جاتا ہے۔ اس مقدمے میں عبدالسلام کو بیلجیم سے ملک بدر کرکے فرانس کے حوالے کیا گیا تھا جہاں وہ تاحال قید میں ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پیرس میں فائرنگ‘پولیس اہلکار ہلاک

    پیرس میں فائرنگ‘پولیس اہلکار ہلاک

    پیرس : فرانس کے دارالحکومت پیرس میں حملہ آورکی فائرنگ سے پولیس کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق پیرس میں مسلح حملہ آور کی فائرنگ سے پولیس اہلکار ہلاک جبکہ دوزخمی ہوگئے۔اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی۔

    پیرس کےمقبول تفریحی مقام شانزے لیزے میں فائرنگ کرنے والا مشتبہ حملہ آور بھی ماراگیاہے۔فائرنگ کا واقعہ مقامی وقت کےمطابق رات نو بجے پیش آیاجس کی وجہ سے وہاں موجود مقامی افراد اور سیاحوں میں افراتفری پھیل گئی تھی۔

    فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ کےمطابق یہ حملہ دہشت گردی سے متعلق تھا۔

    خیال رہےکہ یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہےجب ملک میں اتوار کو منعقد ہونےوالی صدارتی انتخابات سے پہلےامیدوارٹی وی پرانتخابی مہم کےسلسلے میں اپنےآخری بحث ومباحثوں میں مصروف ہیں۔


    فرانس میں دہشتگردی کامنصوبہ ناکام‘4افراد گرفتار


    یاد رہےکہ رواں سال فروری میں فرانس کی وزارتِ داخلہ نےدعویٰ کیا تھا کہ ملک میں ایک ‘ممکنہ دہشتگرد حملہ’ چار مشکوک افراد کی گرفتاری کے بعد ناکام بنا دیا گیا ہے۔

    واضح رہےکہ  2015 کے آغاز سے فرانس میں دہشت گرد حملوں میں کم از کم 230 افراد ہلاک ہو چکے ہیں،جبکہ درجنوں افراد ان حملوں میں زخمی ہوئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • پیرس میں حملہ کرنے والے تیسرے شخص کی شناخت کرلی گئی

    پیرس میں حملہ کرنے والے تیسرے شخص کی شناخت کرلی گئی

    پیرس : بٹاکلان ہال پر حملہ کرنے والے تیسرے شخص کی شناخت کرلی گئی۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق بٹاکلان کنسرٹ ہال پر حملہ کرنے والے تیسرے حملہ آور کا نام فواد محمد بتایا گیا ہے، جو فرانس کے شہر سٹراس برگ کا شہری تھا۔

    خبر ایجنسی کے مطابق تئیس سالہ نوجوان فواد محمد سال دو ہزار تیرہ کے آخر میں اپنے بھائی اور دوستوں کے ساتھ شام گیا تھا۔

    پیرس کے بٹاکلان کنسرٹ ہال پر حملے سے نوے افراد ہلاک ہوئے تھے.

  • پیرس حملوں کے بعد امریکا ویزے کی شرائط سخت کی جائیں گی

    پیرس حملوں کے بعد امریکا ویزے کی شرائط سخت کی جائیں گی

    واشنگٹن : امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ پیرس حملوں کے بعدان ممالک کے باشندوں کے امریکہ آنے کی شرائط سخت کی جارہی ہیں جن کو ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی، کانگریس نے ایسے ممالک سے ای پاسپورٹ کے اجرا کا مطالبہ کیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق پیرس میں ہونے والوں حملوں کے بعد امریکی سیاست دانوں کو تشویش ہے کہ شدت پسند امریکہ آسکتے ہیں، ایک اندازے کے مطابق ہر سال اڑتیس ممالک کے دو کروڑ شہری بغیر ویزے کے امریکہ آتے ہیں، کانگریس میں پیش کی گئیں تجاویز میں ایسے ممالک سے ای پاسپورٹ کے اجرا کا مطالبہ کیا گیا ہے، جن کے باشندوں کو امریکہ کے ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    ایک اندازے کے مطابق ہر سال 38 ممالک کے دو کروڑ شہری بغیر ویزے کے امریکہ آتے ہیں۔

    بنا ویزا سفر کرنے والے افراد کے متعلق تحقیق کی جائے گی کہ کہیں وہ ایسے کسی ملک یا علاقے تو نہیں گئے، جہاں شدت پسندوں کا قبضہ ہو، صورتحال سے نمٹنے کیلئے محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی کو مزید اختیارات دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے.

    یاد رہے کہ پیرس میں حملے میں 129 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ تحقیقات کے مطابق بیلجیئم اور فرانس کے شہری حملے میں ملوث تھے.

  • پیرس حملوں کے بعد مسلمانوں پرحملوں کے واقعات میں300فیصد اضافہ

    پیرس حملوں کے بعد مسلمانوں پرحملوں کے واقعات میں300فیصد اضافہ

    برطانیہ : پیرس حملوں کے بعد یورپ میں مسلمانوں کے خلاف جرائم میں تین سو فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    پیرس میں دہشت گرد حملوں کے بعد میں مسلمانوں کیخلاف حملوں میں تین سو فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ برطانوی اخبار کی شائع کردہ رپورٹ کےمطابق صرف برطانیہ میں مسلمانوں پر اب تک ایک سو پندرہ حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں ہونے والے زیادہ تر حملوں میں خواتین کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    رپورٹ میں مزید نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا مسلمانوں پر حملوں میں زیادہ تر گوری رنگت والے یورپی باشندوں نے حملے کیے۔ برطانوی حکومت کے ورکنگ گروپ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ایسے بہت سے واقعات تو رپورٹ ہی نہیں ہوئے۔ مسلمانوں کےحوالےسے واقعات مانیٹرکرنےوالے ایک برطانوی این جی او کےمطابق زیادہ تر حملے عوامی مقامات، بسوں اورٹرینوں میں کیے گئے۔

    تشدد کا شکار مسلمان خواتین نے بتایا کہ کوئی ان کی مدد کیلئے نہیں آیا اور نہ ہی کسی نے ان حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کی.

    برطانوی پولیس کے مطابق پیرس حملوں سے قبل ہی لندن میں اسلام مخالف واقعات میں اضافہ ہوچکا تھا، جولائی دو ہزارہ پندرہ میں ترانوے اعشاریہ چار فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جولائی دو ہزار چودہ سے جولائی دو ہزار پندرہ تک اسلامو فوبیا کے آٹھ سو پندرہ واقعات ریکارڈ کیے گئے.

  • پیرس کارروائی، ہلاک ہونے والوں کی شناخت کی کوشش

    پیرس کارروائی، ہلاک ہونے والوں کی شناخت کی کوشش

    پیرس : سینٹ ڈینس میں پولیس کارروائی میں ہلاک افراد کی لاشوں کی شناخت کی کوشش کی جارہی ہے، دوسری جانب پیرس حملوں کے بعد نافذایمرجنسی میں توسیع کے لئے آج پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوگی۔

    مغربی میڈیا کے مطابق پولیس کارروائی میں ہلاک افراد کی لاشوں کی شناخت کا عمل جاری ہے تاکہ یہ پتا چلایا جاسکے کہ مرنے والوں میں پیرس حملوں کا مبینہ ماسٹرمائنڈ عبدالحمید شامل ہے یا نہیں۔

    پیرس کے علاقے سینٹ ڈینس میں گذشتہ روز سات گھنٹے پولیس کی کارروائی کے دوران خاتون بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑالیا، جس کے نتیجے میں 2 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے، جبکہ 5 مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار بھی کرلیا گیا.

    کارروائی پیرس حملوں کے مبینہ ماسٹرمائنڈ عبدالحامد کی موجودگی کی اطلاع پر کی گئی تھی.

    واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو پیرس کے 6 مقامات پر دہشت گردوں کے حملوں میں 129 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

  • پیرس سرچ آپریشن، پیرس حملوں کا ماسٹرمائنڈ عبد الحامد مارا گیا، غیر ملکی میڈیا

    پیرس سرچ آپریشن، پیرس حملوں کا ماسٹرمائنڈ عبد الحامد مارا گیا، غیر ملکی میڈیا

    پیرس : غیر ملکی میڈیا کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران پیرس دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ عبدالحامد عبود مارا گیا.

    تفصیلات کے مطابق آپریشن پیرس حملوں کے ماسٹرمائنڈ عبدالحامد کی موجودگی کی اطلاع پرکیا گیا، غیر ملکی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ پیرس حملوں کا ماسٹر مائند مارا گیا ہے.

    سرچ آپریشن کے دوران سینٹ ڈینس میں خاتون نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور فائرنگ کے تبادلے میں تین مشتبہ افراد ہلاک اور دو کو گرفتارکرلیا گیا ہے.

    مغربی میڈیا نے پیرس حملوں کے مبینہ ماسٹر عبدالحامد عبود کی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں عبدالحامد کو پک اپ سے لاشیں کھینچتے ہوئے دکھایا گیا ہے.


    Mastermind of Paris attacks killed, claims… by arynews

    فرانسیسی پراسیکیوٹرنے سینٹ ڈینس میں خاتون کی ہلاکت کی تصدیق کردی،انکا کہنا تھا کہ آپریشن میں5افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ چارپولیس افسر زخمی بھی ہوئے.

    فرانس میں حکام کا کہنا ہے کہ پیرس کے شمالی مضافات میں پولیس اور فوج کے آپریشن کے دوران ایک خاتون سمیت دو افراد ہلاک ہوئے ۔پانچ گھنٹے سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والے آپریشن کے دوران متعدد دھماکوں اور شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئی جبکہ علاقے میں لوگوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت جاری کردی گئیں۔اس آپریشن کا ہدف ایک اپارٹمنٹ بلاک تھا۔


    فرانسیسی حکام کا کہنا ہے پیرس حملوں کی تحقیقات جاری ہیں ،تحقیقات کے دوران نویں حملے آور کی نشاندہی ہوئی ہے۔ پیرس کے مغربی علاقے میں پولیس سرچ آپریشن کے دوران فائرنگ سے کچھ اہلکارزخمی ہوگئے۔


    پیرس حملوں کے بعد مختلف علاقوں میں چھاپے اور گرفتاریاں جاری ہے، حکام کا کہنا ہے کہ پیرس حملوں میں ملوث نویں حملہ آور کی نشاندہی سی سی ٹی وی فوٹیج سے ہوئی، امریکا سےفرانس جانے والی دو پروازوں کوبم کی اطلاع کے بعد امریکی شہروں فینکس اور سالٹ لیک سٹی اتارلیا گیا۔

    فرانس کے وزیرداخلہ کے مطابق حملوں کے بعد ملک بھرمیں سیکورٹی سخت کردی گئی ہے اورایک لاکھ سے زائد سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے۔

    پیرس حملوں میں ملوث ہونے کے شبے میں بلیجیم میں گرفتار سات افراد میں سے دو پر فرد جرم عائد کردی گئی جبکہ پانچ کو رہا کردیا گیا۔

    دوسری جانب پیرس حملوں کے بعد مسلمانوں کے خلاف واقعات میں تیزی آگئی ہے، اسکاٹ لینڈ میں مسلم کمیونٹی سینٹر کونذر آتش کر دیا گیا ہے، پولیس کے مطابق واقعہ مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کا نتیجہ ہے.

  • فرانسیسی حکام نے پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ کو شناخت کرلیا، برطانوی میڈیا کا دعویٰ

    فرانسیسی حکام نے پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ کو شناخت کرلیا، برطانوی میڈیا کا دعویٰ

    پیرس : فرانسیسی حکام نے پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ کو شناخت کرلیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ کو شناخت کر لیا گیا ہے ،ماسٹر مائنڈ کی شناخت عبدالحامد کے نام سے ہوئی ہے، جس کا تعلق بلجیئم سے ہے۔

    پیرس حملوں کی منصوبہ بندی شام میں ہوئی۔ فرانسیسی وزیرداخلہ کے مطابق حملے کا ماسٹرمائنڈ عبدالحامد کے نام سے شناخت ہوگیا، بیلجئم سے تعلق رکھنے والا عبدالحامد اس وقت شام میں موجود ہے.

    فرانسیسی وزیرداخلہ نے بتایاواقعے کے بعدایک سو چار افراد کو نظر بند کیا گیا پے، ایک سو اڑسٹھ چھاپہ مار کارروائیوں میں تیئیس مشتبہ افراد کو گرفتار کرکے معلومات اکھٹی کی جارہی ہیں.

    اس سے قبل پیرس حملوں میں ملوث دو خودکش حملہ آوروں احمد المحمد اور سمیع امیمور کو شاخت کر لیا گیا، احمد ال محمد شام نے اسٹیڈیم میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا، لاش کے نزدیک پائے جانے والے پاسپورٹ کے مطابق وہ 10 ستمبر 1990 کو شام کے شہر ادلب میں پیدا ہوا۔

    دوسرا سامی امیمور بھی ان خودکش حملہ آوروں میں شامل ہیں، جنھوں نے بٹاکلان پر حملہ کیا تھا۔ وہ 15 اکتوبر 1987 کو پیرس میں پیدا ہوئے تھے۔

    فرانسیسی حکام نے پیرس حملوں میں مطلوب شخص کی تصویرجاری کردی، چھبیس سالہ عبدالسلام کا تعلق بلجیم سے ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق حملوں کے چند گھنٹے بعد عبدالسلام کو بلجیم اورفرانس کی سرحد پرروکا گیا تھا تاہم سفری کاغذات دیکھنے کے بعد پولیس نے اسے جانے کی اجازت دے دی، عبدالسلام کا ایک بھائی بٹاکلان تھیٹرمیں مارا گیا اوردوسرے کو بلیجیم میں گرفتارکرلیا گیا ہے۔

    فرانس کے وزیرِ داخلہ کا کہنا ہے پیرس حملوں کی منصوبہ بندی بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے افراد پرمشتمل گروپ نے کی جنھیں فرانس میں اپنے ساتھیوں کی مدد حاصل تھی.

  • پیرس حملے ، فرانسیسی وزیرِداخلہ کا چند مساجد بند کرنے کا اعلان

    پیرس حملے ، فرانسیسی وزیرِداخلہ کا چند مساجد بند کرنے کا اعلان

    پیرس: حملوں کے بعد یورپ کے مسلمان خوف کا شکار ہوگئے، فرانسیسی وزیرِ داخلہ نے چند مساجد بند کرنے کا اعلان کردیا۔

    پیرس حملوں کے بعد فرانس اور یورپ میں بسنے والے مسلمانوں کے لئے مشکل دور کا آغاز ہوگیا، فرانسیسی وزیرِ داخلہ نے ناقص سیکورٹی انتظامات پر متعلقہ اداروں کی خبرلینے کے بجائے نزلہ مسلمانوں پرگرادیا، انکا کہنا تھا کہفرانس میں کچھ مساجد کو بند کردیا جائے گا۔

    فرانسیسی وزیرداخلہ نے الزام لگایا کہ یہ مساجد نفرت انگیز پیغامات عام کررہی ہیں، یہ پہلا موقع نہیں جب فرانس میں مسلمانوں کو متعصبانہ سلوک کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    اس سے قبل بھی بلاوجہ مسلمان عتاب کا شکاررہے ہیں۔

    پیرس کے میگزین میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کو جائز قرار دیا گیا اور مسلمانوں کے احتجاج کو بلاجواز کہا گیا.

    انسانی حقوق کے علمبردارہونے کے دعویدارفرانس میں مسلمان خواتین کواسکارف پہننے کی اجازت نہیں، اسکارف پہننے والی متعدد طالبات کو اسکولوں اور کالجز سے فارغ کردیا گیا.