پیرس: فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع بلڈنگ میں آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق پیرس میں واقع آٹھ منزلہ عمارت کی ساتویں اور آٹھویں منزل پر آگ لگنے سے متعدد افراد ہلاک جبکہ 6 فائرفائٹرز سمیت 30 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق آگ پرقابو پانے کے لیے 250 فائرفائٹرز نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔ آتشزدگی کے واقعے میں زخمی والے افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں ایک زخمی کی حالت تشویش ناک ہے۔
پیرس پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فوری طور آگ لگنے کی وجہ سامنے نہیں آسکی تاہم اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 17 جنوری 2019 کو فرانسیسی شہر لیون کے شمال میں واقع لیون یونیورسٹی کے ویلربینی کیمپس کی سائنس لائبری میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
پیرس : فرانس کے مختلف شہروں میں حکومتی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے گیارویں ہفتے بھی جاری رہے، پولیس نے پُرتشدد کارروائیوں میں ملوث سینکڑوں مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت متعدد شہروں میں حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں کے خلاف ’یلو ویسٹ تحریک‘ کے تحت جاری احتجاج مسلسل گیارویں ہفتے بھی جاری رہا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یلو ویسٹ تحریک کے تحت منعقدہ مظاہروں میں 22 ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی، احتجاجی تحریک پُر تشدد مظاہروں میں تبدیل ہوچکی ہے۔
فرانسیسی پولیس نے معاشی پالیسی کی تبدیلی کے لیے احتجاج کرنے والے شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جس کے بعد فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، جھڑپوں کے دوران متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی دارالحکومت میں رواں ہفتے مظاہرین کی تعداد گزشتہ ہفتوں کی نسبت کم تھی۔ پولیس نے املاک کو نقصان پہنچانے اور پولیس پر پتھراؤ کرنے والے سینکڑوں افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل فرانس میں ’یلو ویسٹ‘ تحریک کی کمان خواتین نے سنبھال کر پُر تشدد مظاہروں کو پُر امن احتجاج میں تبدیل کردیا تھا۔
پیرس کی خواتین نے اس وقت تحریک کی کمان سنبھالی جب 50 ہزار سے زائد مظاہرین نے پیرس کی شاہراہوں کو یرغمال بنالیا تھا۔
کچھ روز قبل شاہراہ شانزے لیزے پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جھڑپوں میں 300 کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیاں بھی نذرآتش کی تھیں۔
پیرس: فرانس میں مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ میں باکسنگ کے سابق چیمپیئن نے پولیس اہلکاروں کو مکے مارمار کر پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق پیرس کی شانزے لیزے پراحتجاج اس وقت دلچسپ رنگ اختیار کر گیا جب احتجاج میں شامل سابق باکسر نے پولیس اہلکاروں کو مکے بازی کا مظاہرہ کرکے پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کئی پولیس اہلکار باکسر کے مکے کھا کر زخمی بھی ہوگئے۔ اس لڑائی کی موقع پر موجود کیمرہ مین نے عکس بندی کرلی اس دوران مظاہرین اس لڑائی سے لطف اندوز ہوتے رہے۔
بعد ازاں مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق باکسر کا کہنا تھا کہ میں نے یہ غلط کیا، لیکن پولیس اہلکاروں کی جانب سے مسلسل ہم پر لاٹھی چارج اور آنسوں گیس کا استعمال کیاجارہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مظاہرے میں میری بیوی اور دوست بھی موجود تھے، ان پر بھی پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور ٹیئرگیس پھینکے جس کے بعد میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز بھی فرانسیسی دارالحکومت میں مہنگائی اور ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پھر سڑکوں پر نکل آئے اور متعدد شہروں میں احتجاج کیا۔
تازہ ترین سروے کے مطابق 55 فیصد عوام یلو ویسٹ تحریک کو سپورٹ کررہے ہیں جبکہ 45 فیصد عوام اس کے خلاف ہیں۔
واضح رہے کہ فرانس میں جاری احتجاج کے باعث فرانسیسی صدر کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے کی جانب گرا ہے، میکرون کی مقبولیت 2017 میں ان کے منصب سنبھالنے کے بعد سے اب تک کی نچلی ترین سطح 27 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔
پیرس: فرانس میں ایئرپورٹ پر نقلی پستول نے مسافروں کو پریشان کردیا، خوف وہراس کے باعث ٹرمینل کو خالی کرالیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں چارلس ڈیگال ایئرپورٹ پر اس وقت خوف وہراس پھیل گیا کہ جب دو مسافروں کے پاس سے نقلی پستول کی موجودگی کا پتا چلا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نقلی پستول کی اطلاع ملتے ہی ٹرمینل میں موجود مسافر ڈرو خوف سے چونک گئے، جس کے بعد ٹرمینل نمبر دو کو خالی کرا لیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ مقامی وقت کے مطابق صبح 8:30 بجے پیش آیا، بعد ازاں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دونوں مسافروں کو حراست میں لے لیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ٹرمینل سے کسی مسافر نے پستول کی موجودگی کی اطلاع ہمیں دی بعد ازاں ہم فوری طور پر ٹرمینل پہنچے اور دنوں مسافروں کو موقع سے گرفتار کیا۔
پولیس کے مطابق گرفتاری کے بعد چھان بین پر پتہ چلا کے ان کے پاس ’ایئر سافٹ‘ نامی پستول تھے جو بظاہر ہتھیار کی طرح لگتے ہیں مگر کھیل کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ رواں سال نومبر میں اسی نوعیت کا ایک واقعہ دبئی میں پیش آیا تھا، جہاں ٹیکنیشن کا کام کرنے والے دبئی کے رہائشی 35 سالہ بھارتی شخص پر الزام تھا کہ ملزم نے اپنی بیٹی کی پستول سے بس ڈرائیور کو ڈریا اور رفتار تیز کرنے کے لیے دھمکیاں دی تھیں۔
بعد ازاں اماراتی عدالت نے نقلی پستول سے بس ڈرائیور کو ڈرا کر گاڑی حد رفتار سے تیز چلوانے والے بھارتی شہری کو نفسیاتی اسپتال بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ احتجاجی مظاہرین کی طرف سے تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا، لوگوں کو تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا، ملک کی کشیدہ صورت حال سے منفی نتائج مرتب ہورہے ہیں۔
واضح رہے کہ پیرس سمیت فرانس کے مختلف شہروں میں پیٹرول پر اضافی ٹیکس اور مہنگائی کے خلاف احتجاج جاری ہے، جس پر حکومت کو فیول پر عائد اضافی ٹیکس واپس لینے کا فیصلہ کرنا پڑا۔
دوسری جانب فرانس میں پُر تشدد مظاہروں کے بعد یورپ کے دیگر ممالک میں بھی حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوگئے ہیں، پولیس نے بیلجئیم میں حکومت مخالف احتجاج کرنے والے 100 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
پیرس: فرانس میں فائرنگ کے باعث بند ہونے والا کرسمس بازار حالات معمول پر آنے کےبعد دوبارہ عوام کے لیے کھول دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق دو روز قبل فرانس کے شہر اسٹرسبرگ میں کرسمس بازار کو فائرنگ واقعے کے بعد بند کردیا گیا تھا، اس حملے میں 3 افراد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شہر میں اب حالات معول پر ہیں اور عوام کی آمدورفت بھی پہلے کی طرح بحال ہوچکی ہے۔
پولیس نے گذشتہ روز جائے وقوعہ سے فرار ہونے والے حمہ آور کو اہم کارروائی میں ہلاک کردیا تھا، دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے حملے میں ہلاک افراد کے ورثا سے ملاقات بھی کی تھی۔
اس حملے کے بعد کرسمس بازار سمیت دیگر اہم اور تاریخی مقامات پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل فائرنگ کا واقعہ فرانسیسی شہر اسٹراسبرگ میں پیش آیا تھا جہاں کرسمس بازار میں نامعلوم شخص نے فائرنگ کرکے دو افراد کو ہلاک جبکہ 6 کو زخمی کردیا تھا۔
بعد ازاں سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لیے پیچھا کیا اور اس دوران پولیس اور ملزم کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تھا۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں حملہ آور کی فائرنگ سے پولیس کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوگئے تھے۔
پیرس: فرانس میں پولیس نے اہم کارروائی کرتے ہوئے کرسمس بازار میں فائرنگ کرنے والے حملہ آور کو ہلاک کردیا۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں قائم کرسمس بازار میں فائرنگ ہوئی تھی جس کے باعث تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فائرنگ میں ملوث حملہ آور کو پولیس نے دوران کارروائی ہلاک کردیا، اور حکام نے بھی واقعے کی تصدیق کردی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی تلاش کے لیے حملے کے بعد سے ہی چھاپے مارے جارہے تھے، فائرنگ کرنے والا شخص اسٹراسبرگ کے علاقے نودریف میں اہم آپریشن کے دوران ہلاک ہوا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز فائرنگ کا واقعہ فرانسیسی شہر اسٹراسبرگ میں پیش آیا تھا جہاں کرسمس بازار میں نامعلوم شخص نے فائرنگ کرکے دو افراد کو ہلاک جبکہ 6 کو زخمی کردیا تھا۔
پیرس: فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں واقع کرسمس بازار میں نامعلوم شخص نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جبکہ 12 زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق فائرنگ کا واقعہ فرانسیسی شہر اسٹراسبرگ میں پیش آیا جہاں کرسمس بازار میں نامعلوم شخص نے فائرنگ کرکے دو افراد کو ہلاک کردیا جبکہ 6 زخمی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق زخمیوں کو فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں متاثر ہونے والے افراد میں سے 6 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 6 کو معمولی زخم آئے ہیں۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فائرنگ کرنے والے ملزم کو کرسمس مارکیٹ کے قریب سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کرکے زخمی کر دیا تاہم وہ زخمی حالت میں فرار ہو گیا۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز اور پولیس نے ملزم کی گرفتاری کے لیے پیچھا کیا اور اس دوران پولیس اور ملزم کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 29 سالہ ملزم کے حراست میں لیے جانے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں تاہم ابھی اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
پولیس نے حالات معمول پر آنے تک شہریوں سے گھروں میں رہنے کی درخواست کی ہے۔
فرانسیسی انسداد دہشت گردی پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال فائرنگ کی وجوہات معلوم نہیں ہوسکیں ہیں۔
فرانس کے وزیر داخلہ کیسٹینر نے کرسمس بازار میں حملے کے بعد ملک بھر میں سیکیورٹی لیول بڑھانے کا اعلان کر دیا ہے۔
فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق ملزم کی شناخت چیرف کے نام سے ہوگئی ہے جس کا نام انسداد دہشت گردی سیل کو دے دیا گیا ہے، 29 سالہ ملزم اسٹراسبرگ کا رہائشی ہے جبکہ ملزم دیگر وارداتوں میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشرقی شہر اسٹراسبورک فرانس اور جرمنی کے سرحد پر واقع ہے، جبکہ مشہور کرسمس بازار کو حملے کے بعد بند کردیا گیا ہے اور علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
پیرس: فرانس میں جاری حکومت مخالف احتجاج کے پیش نظر فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے تنخواہوں میں 100 یورو بڑھانے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق فرانس میں حکومت مخالف احتجاج بدستور جاری ہے، جس کے باعث ایفل ٹاور سمیت دیگر تاریخی مقامات آج بھی بند رہیں گے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کا کہنا ہے کہ فرانس کے عوام کا غصہ جائز ہے، پنشن لینے والوں کے لیے سی ایس جی نہیں بڑھایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہرین کی طرف سے تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا، لوگوں کو تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا، ملک کی کشیدہ صورت حال سے منفی نتائج مرتب ہورہے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں فرانسیسی حکومت نے مہنگائی پر شدید احتجاج کرنے والے مظاہرین کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس 6 ماہ کے لیے معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں احتجاجی مظاہرین نے وزیرِ اعظم ایمانوئیل میکرون کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت جب تک مطالبات حتمی طور پر نہیں مانتی احتجاج جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ پیرس سمیت فرانس کے مختلف شہروں میں پیٹرول پر اضافی ٹیکس اور مہنگائی کے خلاف احتجاج جاری ہے، جس پر حکومت کو فیول پر عائد اضافی ٹیکس واپس لینے کا فیصلہ کرنا پڑا۔
دوسری جانب فرانس میں پُر تشدد مظاہروں کے بعد یورپ کے دیگر ممالک میں بھی حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوگئے ہیں، پولیس نے بیلجئیم میں حکومت مخالف احتجاج کرنے والے 100 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
پیرس : فرانسیسی دارالحکومت میں مشتعل مظاہرین کی صدارتی محل کی جانب بڑھنے کی ایک بار پھر کوشش کی، پولیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج سے درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلا ت کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت پیرس سمیت ملک بھر میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں میں اضافہ ہوگیا ہے، ہفتے کے روز 8 ہزار سے زائد افراد نے دارالحکومت کے سٹی سینٹر پر جمع ہوکر حکومت مخالف مظاہرہ کیا۔
حکومت کےخلاف 8 ہزار مظاہرین سٹی سینٹر پر جمع ہوئے اور صدارتی محل کی جانب پیش قدمی کی تو پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔
پولیس نے صدارتی محل کی جانب پیش قدمی کرنے والے 500 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دارالحکومت میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے باعث 30 افراد زخمی ہوئے ہیں جس میں 3 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے ایک گاڑی کو بھی نذر آتش کردیا ہے۔
فائر بریگیڈ عملہ نذر آتش کی گئی گاڑی کی آگ پر قابو پانے میں مصروف ہے
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ فرانسیسی حکام کی جانب سے پیرس میں 8 ہزار پولیس اہلکار جبکہ 12 مسلح گاڑیاں (بکتر بند) تعینات کی گئی ہیں جبکہ ملک بھر میں تقریباً 90 ہزار پولیس افسران کونا خوشگوار واقعات سے نمٹنے کےلیے تعینات کیا گیا ہے۔
فرانس میں شروع ہونے والی ’یلو ویسٹ‘ زرد جیکٹ تحریک پیٹرول کے نرخوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوئی تھی لیکن فرانسیسی وزراء کا کہنا ہے کہ مذکورہ تحریک کومتشدد اور مشتعل مظاہرین نے ہائی جیک کرلیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کاکہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے مظاہرہ کرنے والے سیکڑوں افراد سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں گرفتار جبکہ پیرس میں ہونے والے پُر تشدد مظاہروں کے دوران سیکڑوں مظاہرین زخمی ہوئے تھے۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں فرانسیسی دارالحکومت میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کو فرانسیسی تاریخ میں بدترین فسادات شمار کیا جارہا ہے۔
فرانس ڈپٹی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں 1 لاکھ 36 ہزار افراد شریک تھےجبکہ کچھ جگہوں پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔
مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے کیمپس ایلسیس میں کوڑے دان کو سڑکوں پر رکھ کر نذر آتش کردیا ، دوسری جانب فرانسیسی پولیس کی جانب سے پیرس کے علاقے سٹی سینٹر کی گلیوں میں بھی واٹر کینن تعینات کردیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فرانسیسی تاریخ میں پہلی مرتبہ دارالحکومت پیرس میں بکتر بند گاڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ احتجاجی تحریک بلجئیم میں بھی پھیل چکا ہے جہاں پولیس احتجاج کرنے والے 70 افراد کو دارالحکومت برسلز سے حراست میں لے لیا گیاہے لیکن برسلز میں پُر تشدد واقعات دیکھنے میں نہیں آئے۔
گزشتہ کئی روز سے فرانس میں جاری احتجاجی تحریک سے متعلق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’یلو ویسٹ‘ تحریک کے عرب اسپرنگ کی مانند یورپ کے دیگر علاقوں میں بھی پھیلنے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ تین ہفتوں سے جاری مظاہرے پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شروع ہوئے تھے لیکن احتجاج اس وقت شدت اختیار کرگیا جب مظاہرین نے تعلیمی نظام میں تبدیلی سمیت دیگر مسائل پر آواز اٹھائی۔
فرانسیسی وزیر داخلہ نے میڈیا کو بتایا کہتین ہفتے قبل مظاہروں نے ’عفریت(جن) کو جنم دیا تھا جو ان کے چنگل سے فرار ہوچکا ہے‘یعنی احتجاج اب خود مظاہرین کے قابو سے باہر ہوچکا ہے۔
خیال رہے کہ فرانسیسی حکام نےاحتجاج کے باعث ایفل ٹاور سمیت دیگر تاریخی مقامات کو بندکردیا گیا ہے۔
اے ایف پی نیوز کا کہنا ہے کہ حکام نے ملک جنوبی حصّے میں ’زرد جیکٹ‘ تحریک کے تحت احتجاج کرنے والے مظاہرین سے گذشتہ روز 28 پیٹرول بم اور 3 دیسی ساختہ بموں کو قبضے میں لیاہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز فرانسیسی پولیس نے اسکولنگ سسٹم کی تبدیلی کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر تشدد کیاتھا جس کے بعد فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں دیکھنے میں آئیں اور مشتعل مظاہرین نے دو گاڑیوں کو نذر آتش کیاتھا۔
پولیس نے احتجاج کرنے والے 140 طلبہ کو حکومت مخالف تحریک چلانے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا۔