Tag: park lane case

  • آصف زرداری کیخلاف پارک لین کیس میں اہم گرفتاری

    آصف زرداری کیخلاف پارک لین کیس میں اہم گرفتاری

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے پارک لین کیس میں سابق چیئرمین سی ڈی اے فرخند اقبال کو گرفتار کرلیا، فرخند اقبال پرپارک لین کوایک سواٹھارہ کینال سرکاری زمین دینےکاالزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پارک لین کیس میں سابق چیئرمین سی ڈی اے فرخنداقبال کو گرفتار کرلیا گیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ فرخنداقبال کو نیب راولپنڈی نے گرفتارکیا، ان پرپارک لین کو 118کینال سرکاری زمین دینے کاالزام ہے۔

    نیب راولپنڈی کا کہنا ہے کہ ملزم نےماحولیاتی ونگ کی رپورٹ نظراندازکرکےغفلت کاارتکاب کیا اور سرکاری زمین ملی بھگت کرکےپرائیویٹ کمپنی پارک لین کودی جبکہ سابق ممبرمیاں وحیدالدین سےملکرتمام اصل کاغذات بھی غائب کیے، ملزم نے اشتہارات کا ناجائز استعمال کیا۔

    دوسری جانب سابق چیئرمین سی ڈی اےفرخنداقبال ودیگر کیخلاف غیر قانونی الاٹمنٹ کے ریفرنس ہوئی ، احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے ریفرنس پر سماعت کی، نیب پراسیکیوٹر نے بتایا مرکزی ملزم فرخند اقبال کو نیب نے دوسری انکوائری میں گرفتار کرلیا۔

    نیب نے شریک ملزمان اعظم وزیر ،وقار علی خان کی بریت کی درخواستوں پرجواب جمع کراتے ہوئے استدعا کی ملزمان پرحساس نوعیت کے الزامات ہیں،بریت کی درخواست مستردکی جائے۔

    عدالت نے نیب کے جواب جمع کرانے پر وکلاصفائی سے دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 9ستمبر تک ملتوی کردی۔

  • نیب  نے پارک لین کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کر دیا

    نیب نے پارک لین کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کر دیا

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو( نیب ) نے پارک لین کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کر دیا، جس میں آصف زرداری سمیت 19ملزمان کا نام شامل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب راولپنڈی نے پارک لین کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کر دیا، ریفرنس میں آصف زرداری سمیت19ملزمان کے نام شامل کئے گئے ہیں۔
    پاک لین ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اقبال میمن،یونس قدوائی بھی پارک لین میں شیئرہولڈرتھے، ریفرنس میں کرپشن کی رقم 1.5 بلین سے بڑھ کر 3.74 بلین ہوگئی جبکہ وعدہ معاف گواہان کی تعداد بھی بڑھی۔

    نیب کا کہنا ہے کہ ریفرنس میں 3 مزید ملزمان کوشامل کیا گیا ہے جبکہ گواہان نے بیان میں کہا ہے کہ تمام معاملات پارک لین انتظامیہ کے کہنے پرکرتا رہا۔

    ریفرنس کے مطابق آصف زرداری،بلاول پارک لین میں25،25فیصدکےشراکت دارہیں، آصف زرداری اور بلاول بھٹو نیب کے سامنے شراکت داری کااعتراف کر چکے۔

    نیب نے مزید کہا کہ ایس ای سی پی کے افسران نے پارک لین معاہدوں اور جعلی دستاویزمیں مدد کی، جعلی دستاویزات پر کمپنی نے قرضہ لیا اور پارک لین نے قرضہ واپس کرنے سے انکار کیا تھا۔

  • پارک لین کیس : آصف زرداری کیخلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ

    پارک لین کیس : آصف زرداری کیخلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو ( نیب )نے پارک لین ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری کیخلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین صدر آصف زرداری کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا،نیب کی جانب سے آصف زرداری کیخلاف پارک لین کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ضمنی ریفرنس میں کرپشن کی رقم 1.5 بلین سے بڑھ کر چار ارب روپے ہو گئی، ضمنی ریفرنس میں مزید شواہد عدالت کے سامنے پیش کئے جائیں گے، سابق صدر آصف زرداری کو بطور کمپنی ڈائریکٹر ریفرنس میں ملزم نامزد کیا گیا ہے جبکہ ریفرنس میں دیگر 10ملزمان کو بھی نامزد کیا گیا۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ضمنی ریفرنس میں وعدہ معاف گواہان کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے،
    قومی احتساب بیورو راولپنڈی نے رواں ماہ اگست میں ہی ضمنی ریفرنس فائل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اسلام آباد۔ گواہان نے نیب کو بیان دیا ہے کہ تمام معاملات پارک لین کی انتظامیہ کے کہنے پر کرتے رہے۔ ذرائع کے مطابق آصف زرداری اور بلاول پارک لین میں 25-25فیصد کے شراکت دار ہیں۔

    زرداری اور بلاول نیب کے سامنے شراکت داری کا اعتراف بھی کرچکے ہیں، ایڈیشنل رجسٹرار ایس ای سی پی کے افسران نے پارک لین کے معاہدوں اورجعلی دستاویزات میں مدد کی۔

    یاد رہے کہ احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنس میں آصف زرداری پر 10 اگست کو فرد جرم عائد کی تھی،عدالت نے نیب کے گواہان یکم ستمبر کو طلب کررکھے ہیں۔

  • پارک لین ریفرنسز، آصف زرداری پر فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی جولائی تک مؤخر

    پارک لین ریفرنسز، آصف زرداری پر فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی جولائی تک مؤخر

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے پارک لین ریفرنسز میں آصف علی زرداری پرفرد جرم کی کارروائی 7 جولائی تک موخر کردی جبکہ سابق صدر اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ اورپارک لین ریفرنس سے متعلق سماعت ہوئی، جج محمد بشیر نے سماعت کی، دوران سماعت آصف علی زرداری اورفریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عمر رسیدہ لوگ کوروناکازیادہ شکارہوسکتے ہیں، میرے موکلان کی عمریں 60سال سے زائد ہیں اور ڈبلیوایچ او نے بھی کہا لاک ڈاؤن کیا جائے۔

    عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کی آج حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے کہا جوملزمان نہیں آ سکتے ان کاویڈیو بیان ریکارڈکر لیں گے۔

    احتساب عدالت نے پارک لین کیس میں آصف زرداری پر فردجرم کی کارروائی 7 جولائی تک مؤخر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا نیب ریفرنس باقاعدہ سماعت کے لیے 4 اپریل 2019 کو مقرر کیا گیا تھا، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی، عدالت نے جن افراد کو طلب کیا تھا ان میں آصف زرداری کے قریبی ساتھی یونس قدوائی، کے ایم سی کے چار سابق اور چار اس وقت کے موجودہ افسران شامل تھے۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار عبدالغنی مجید سمیت 7 ملزمان نے 10 ارب 66 کروڑ روپے کی پلی بارگین بھی کی ہے، ملزمان نے سندھ اور اسٹیل ملز کی سرکاری زمینوں میں خرد برد کی تھی۔

    خیال رہے آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے۔

  • پارک لین کیس میں آصف زرداری کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آ گئیں

    پارک لین کیس میں آصف زرداری کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آ گئیں

    اسلام آباد : پارک لین کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی گرفتاری کی وجوہات منظر عام پر آگئیں ، جس میں بتایا گیا آصف زرداری نے جعلی دستاویزات پر نیشنل بینک سے قرضہ لیا، انھوں نے بطور صدر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور منی لانڈرنگ کرتے رہے، جس سے قومی خزانے کو 3.7ارب کا نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے پارک لین کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی گرفتاری کی وجوہات جاری کردیں ، جس میں بتایا آصف زرداری نے بطورشیئر ہولڈر پارک لین فرضی فرنٹ کمپنی پیراتھون بنائی، انھوں نے 2009 میں کمپنی کے نام پر نیشنل بینک سے ڈیڑھ ارب روپے قرض حاصل کیا اور قرضے کی رقم نجی بینک میں کمپنی اکاؤنٹ میں منتقل کی۔

    ذرائع نیب نے کہا آصف زرداری نے قرضے کے حصول کےلیےجعلی دستاویزات تیار کیں اور ایس ای سی پی ، نیشنل بینک سے حقائق چھپائے ، انھوں نےبطور صدر اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور اثرو رسوخ کے ذریعے قرضے کی رقم میں اضافہ کرایا۔

    ذرائع کے مطابق آصف زرداری نےاثر و رسوخ سےقرض کی رقم2ارب 80کروڑ کر الی ، انھوں نے ایک اورنجی بینک میں پارک لین کے نام سےاکاؤنٹ کھلوایا، سابق دیگر ذرائع سے ملنے والی رقم نجی بینک میں رکھواتے تھے۔

    نیب کا کہنا تھا آصف زرداری بطورڈائریکٹر پارک لین اسٹیٹ معاملات چلاتے رہے اور بطور صدر مملکت منی لانڈرنگ کرتے رہے ، وہ کمپنی کےفرضی اکاؤنٹس سےمنی لانڈرنگ کرتےتھے، آصف زرداری نے دھوکے سے لیےگئے قرضےکی منی لانڈرنگ کی۔

    آصف زرداری نےقومی خزانے کو 3.7ارب کا نقصان پہنچایا، دستیاب شواہد کی بنیاد پر آصف زرداری کو حراست میں لیا گیا، وہ کیس سے متعلقہ شواہد ضائع کر سکتے ہیں ، اضافی شواہد کے حصول کےلیے آصف زرداری کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    یاد رہے نیب نےسابق صدراورپیپلزپارٹی کے سینئررہنماآصف علی زرداری کو پارک لین کیس میں بھی گرفتار کرلیا ہے، آصف زرداری کا احتساب عدالت سے جسمانی ریمانڈ بھی جائے گا۔

    خیال رہے آصف زرداری میگامنی لانڈرنگ کےکیسزمیں پہلے ہی سے جسمانی ریمانڈ پر ہیں او ران سے مختلف معاملات پر تفتیش جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : آصف علی زرداری پارک لین کیس میں بھی گرفتار

    بلاول زرداری بھی پارک لین کیس میں ملزم ہیں، ان سے بھی پوچھ گچھ ہوچکی ہے۔ مونٹاج پارک لین کمپنی کے ذریعے جعلی دستاویزات پر قر ضے حاصل کئے گئے، پارک لین کیس میں بزنس اینڈ سٹی سینٹربھی سیل کیا جا چکا ہے جبکہ اس کیس میں دو کمپنیوں کے افسران پہلے ہی گرفتار کئے جا چکے ہیں۔

    واضح رہے پارک لین کیس میں اربوں روپےکی ترسیلات جعلی بینک اکاؤنٹس سے کی گئیں، آصف زرداری پر پارک لین کمپنی میں 1989 میں فرنٹ مین کے ذریعے خریداری کا الزام ہے۔

    ذرائع کا کہناتھا 2009 میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کمپنی کے شیئر ہولڈر بنے، دونوں 25، 25 فیصد کے شیئر ہولڈر ہیں، آصف زرداری بطور کمپنی ڈائریکٹر اکاؤنٹس استعمال کرنے کا اختیار رکھتے تھے جبکہ 2008 میں کمپنی کے دستاویز پر آصف زرداری کے بطور ڈائریکٹر دستخط موجود ہیں، پارک لین کمپنی نے قرضوں کی مد بھی بینکوں سے اربوں روپے لیے۔

  • پارک لین کیس: نیب ٹیم نے بلاول بھٹو کو 32 سوالات پرمشتمل سوالنامہ دے دیا

    پارک لین کیس: نیب ٹیم نے بلاول بھٹو کو 32 سوالات پرمشتمل سوالنامہ دے دیا

    راولپنڈی :چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش کر بیان ریکارڈ کرادیا ، بلاول بھٹو سے پارک لین کمپنی کیس سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی اور 32 سوالات پرمشتمل سوال نامہ دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نیب ہیڈکوارٹرپہنچے ، جہاں نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے بلاول بھٹوسےتفتیش  کی ، بلاول بھٹو سے  30منٹ تک سوالات کیے گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے بلاول بھٹو سوالات کامناسب جواب نہ دے سکے، نیب ٹیم نے ان کو 32سوالات پرمشتمل سوال نامہ دیتے ہوئے  2 ہفتےمیں جوابات دینےکی ہدایت کی۔

    نیب ہیڈکوارٹر زکے باہر سے ایک پیپلزپارٹی کارکن گرفتار


    بلاول بھٹو کی نیب میں پیشی کے پیش نظر  سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، نیب ہیڈکوارٹر زکے باہر سے ایک پیپلزپارٹی کارکن گرفتار کرلیا۔

    پابندی کے باوجود پیپلزپارٹی کارکنان کی نیب ہیڈکوارٹرزجانےکی کوشش جاری رہی ، ایوب چوک پرپولیس نے پیپلزپارٹی کارکنان کو روکا اور کارکنان کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کا واٹر کینن کااستعمال کیا گیا۔

    ایوب چوک پر پیپلزپارٹی کارکنان نے نعرے بازی کی اور پولیس سےہاتھاپائی بھی ہوئی  جبکہ  حصارتوڑنےکی کوشش والےکارکنان پرپولیس کالاٹھی چارج کیا گیا جبکہ پولیس نےپیپلزپارٹی کے40کارکنان کوگرفتارکر کےتھانے منتقل کردیا ہے۔

    جیالوں کے اسلام آباد میں داخلے پر پابندی


    انتظامیہ جیالوں کے اسلام آباد میں داخلے پر پابندی پہلے ہی لگا چکی  ہے، انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا  تھاکہ دیگر شہروں سے آنے والے جیالوں کو اسلام آباد میں داخلے سے روکا جائے، پی پی کارکنوں کے اسلام آباد آنے سے حالات خراب ہوسکتے ہیں۔

     یاد رہے کہ اس سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو نیب راولپنڈی میں 17 مئی اور بعد میں 24 مئی کو طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

    اس سے قبل 20 مارچ کو آصف زرداری اور بلاول بھٹو نیب کی تفتیشی ٹیموں کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ آج کی پیشی میں نیب کی 16 رکنی ٹیم نے ان سے پوچھ گچھ کی، بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بلاول نے کہا تھا امید کرتا ہوں آئندہ مجھے نیب نہیں بلائے گا۔

    نیب کی جانب سے پی پی رہنماؤں کو سوال نامہ فراہم کیا گیا تھا اور ہدایت کی گئی تھی کہ 3 سے 4 دن میں جوابات جمع کرائے جائیں۔

    خیال رہے کہ پارک لین جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ملزم سلیم فیصل آصف زرداری اور بلاول کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گیا، فیصل سلیم نے نیب کی تفتیشی ٹیم کو بیان دیا تھا کہ پارک لین کی انتظامیہ کے حکم پر تمام کام کیے، بلاول بھٹو اور آصف زرداری پارک لین کے 25 ، 25 فی صد پارٹنر ہیں۔

    واضح رہے پارک لین کیس میں اربوں روپےکی ترسیلات جعلی بینک اکاؤنٹس سے کی گئیں، آصف زرداری پرپارک لین کمپنی میں 1989 میں فرنٹ مین کے ذریعے خریداری کاالزام ہے۔

    ذرائع کا کہناتھا 2009 میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کمپنی کے شیئرہولڈر بنے،دونوں 25،25فیصد کےشیئر ہولڈر ہیں، آصف زرداری بطور کمپنی ڈائریکٹر اکاؤنٹس استعمال کرنےکااختیار رکھتے تھے جبکہ 2008 میں کمپنی کے دستاویز پر آصف زرداری کےبطور ڈائریکٹر دستخط موجود ہیں، پارک لین کمپنی نے قرضوں کی مد بھی بینکوں سے اربوں روپے لیے۔

  • پارک لین کیس : نیب نے  بلاول بھٹو کو 24 مئی کو دوبارہ طلب کرلیا

    پارک لین کیس : نیب نے بلاول بھٹو کو 24 مئی کو دوبارہ طلب کرلیا

    راولپنڈی: قومی احتساب بیورو (نیب) نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو دوبارہ طلب کر لیا، بلاول بھٹو کو پارک لین کیس میں24 مئی کو طلب کیاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو نیب راولپنڈی نے ایک بار پھر پارک لین کیس میں طلب کر لیا ہے، نیب نے 24 مئی کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے، لاول نے پہلی پیشی پر سوالات کے جوابات بھی تا حال جمع نہیں کرائے۔

    اس سے قبل نیب راولپنڈی نے 17 مئی کو چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو پارک لین کیس میں طلب کیا تھا، نیب کی جانب سے بلاول بھٹو کو تنہا طلب کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بلاول بھٹو نے نجی مصروفیات کے باعث نیب میں پیشی سے معذرت کرلی

    بعد ازاں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نجی مصروفیات کے باعث نیب میں پیشی سے معذرت کرلی تھی ، نیب کو لکھے گئے جوابی خط میں ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے پیشی کے لئے کوئی تاریخ مقرر کی جائے۔

    یاد رہے  20 مارچ کو آصف زرداری اور بلاول بھٹو نیب کی تفتیشی ٹیموں کے سامنے پیش ہوئے تھے، نیب کی 16 رکنی ٹیم نے ان سے پوچھ گچھ کی، بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بلاول نے  کہا تھا امید کرتا ہوں آئندہ مجھے نیب نہیں بلائے گا۔

    نیب کی جانب سے پی پی رہنماؤں کو سوال نامہ فراہم کیا گیا تھا اور ہدایت کی گئی تھی کہ 3 سے 4 دن میں جوابات جمع کرائے جائیں۔

    مزید پڑھیں :  پارک لین جعلی اکاؤنٹس کیس، گرفتار ملزم زرداری اور بلاول کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گیا

    خیال رہے کہ پارک لین جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار ملزم سلیم فیصل آصف زرداری اور بلاول کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گیا ہے۔

    فیصل سلیم نے نیب کی تفتیشی ٹیم کو بیان دیا تھا کہ پارک لین کی انتظامیہ کے حکم پر تمام کام کیے، بلاول بھٹو اور آصف زرداری پارک لین کے 25 ، 25 فی صد پارٹنر ہیں۔

    واضح رہے پارک لین کیس میں اربوں روپےکی ترسیلات جعلی بینک اکاؤنٹس سے کی گئیں، آصف زرداری پرپارک لین کمپنی میں 1989 میں فرنٹ مین کے ذریعے خریداری کاالزام ہے۔

    ذرائع کا کہناتھا  2009 میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو کمپنی کے شیئرہولڈر بنے،دونوں 25،25فیصد کےشیئر ہولڈر ہیں، آصف زرداری بطور کمپنی ڈائریکٹر اکاؤنٹس استعمال کرنےکااختیار رکھتے تھے جبکہ 2008 میں کمپنی کے دستاویز پر آصف زرداری کےبطور ڈائریکٹر دستخط موجود ہیں، پارک لین کمپنی نے قرضوں کی مد بھی بینکوں سے اربوں روپے لیے۔