Tag: parker-solar-probe

  • ناسا نے سورج کی نزدیک ترین تصویر جاری کردی

    ناسا نے سورج کی نزدیک ترین تصویر جاری کردی

    واشنگٹن: امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے سورج کے قریب سے بنائی جانے والی تصویر شیئر کردی جس کے گرد ستارے گردش کررہے ہیں۔

    ناسا کی جانب سے تصویر شیئر کرنے کا مقصد یہ بھی ہے کہ وہ دنیا کو آگاہ کرسکے کہ اُن کا سورج کو چھونے کے مشن پر بھیجے گئے خلابازوں نے کام شروع کردیا۔

    یاد رہے کہ ناسا نے ’ سولر پروب پلس‘ مشن کا آغاز گزشتہ برس اگست میں کیا تھا، مصنوعی سیارے نے گیارہ اگست کو سفر کا آغاز کیا اور وہ سورج کے اتنے قریب پہنچا جتنا اب تک کی تاریخ میں کوئی نہیں تھا۔

    ناسا کے مطابق پارکر سولر پروپ مشن نے یہ تصویر اپنے طیارے سے 2 کروڑ 71 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر بنائی جبکہ زمین سے اس کا فاصلہ 21 کروڑ چالیس لاکھ سال ہے۔

    ناسا کے مطابق سورج کے ارد گرد نظر آنے والے سیاہ دائرے کیمرہ مین نے تصویر کو توازن میں رکھنے کے لیے شامل کیے۔

    ناسا کی جانب سے بھیجے جانے والے مصنوعی سیارے کے کنٹرولر کا کہنا تھا کہ ’یہ سورج کے بہت نزدیک کی تصویر ہے، جس میں بہت زیادہ چمک نظر آرہی ہے‘۔

    سورج کی قریب ترین تصویر

    مشن پر جانے والے خلابازوں کا ماننا ہے کہ یہ تصویر ماہرین کے لیے بہت زیادہ مددگار ثابت ہوگی اور وہ سورج کے نظام و کارکردگی کو مزید بہتر طریقے سے جان سکیں گے۔

    خلا باز ٹیری کوسیرا کا کہنا تھا کہ ’ہماری تحقیق اچھی جارہی ہیں، ہم نے ابھی تک اس مقام کا دورہ نہیں کیا تھا’۔

    مزید پڑھیں: ناسا کا خطرناک اور جان لیوا “سورج چھونے کا مشن”

    اُن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے اور سورج کے درمیان ابھی بہت زیادہ فاصلہ ہے مگر ہم سورج کو ایک انوکھے روپ میں دیکھ رہے ہیں کہ کیسے اس پر  ہمارے کرہ ارض کا ماحول اثر انداز ہوتا ہے‘۔

    یاد رہے کہ امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے رواں برس اگست میں نظام شمسی کے راز جاننے کے لیے اپنے خطرناک اور جان لیوا ’سورج کو چھونے‘ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت ’سولر پروب پلس‘ نامی مصنوعی سیارہ گیارہ اگست کو سورج کی جانب بھیجا گیا تھا۔

    ناسا کا دعویٰ تھا کہ اُن کا مشن سورج کے  اتنے قریب پہنچنے کا  ہے جتنا آج تک کوئی بھی نہیں پہنچ سکا، ایک عام سی گاڑی کے سائز کا سیارہ سورج سے اکسٹھ لاکھ کلومیٹر کے فاصلے تک پہنچے گا جو گزشتہ مصنوعی سیاروں کی نسبت سات سورج سے گنا زیادہ قریب ہوگا۔

    خلا باز سات برس جاری رہنے والے مشن کے دوران وہ سورج کی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں اور طوفان (سولر ونڈ) کا جائزہ لیں گے اس کے علاوہ ستاروں کے محدار میں گھومنے کی کارکردگی کو بھی دیکھا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: کالی بلا ہمارے سورج کو آہستہ آہستہ کھائے جارہی ہے، ماہرین فلکیات کا انکشاف

    اس مشن کا مقصد ماہر فلکی طبیعات پروفیسر یوجین پارکر کی خدمات کا خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ ناسا نے سورج کی مزید تحقیق کیلئے گیارہ سال قبل منصوبہ بندی کی تھی اور جس کے لیے ایک نیا چھوٹا خلائی روبوٹ تیار کیا، خلائی روبوٹ سورج کی سطح سے چھ اعشاریہ ایک ملین کلو میٹر تک پرواز کرے گا۔

  • ‘سورج کو چھونے’ کا مشن حتمی مراحل میں داخل

    ‘سورج کو چھونے’ کا مشن حتمی مراحل میں داخل

    واشگنٹن : امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے پہلے خطرناک اور جان لیوا ‘سورج کو چھونے’ کے مشن کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوگئی، خلائی جہاز  رواں برس  جولائی میں روانہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے نظام شمسی کے راز جاننے کے لیے اپنے خطرناک اور جان لیوا ‘سورج کو چھونے’ کے مشن کی تیاریوں کو حتمی شکل دے دی ہے۔

    خلائی تحقیقی ادارے ناسا نے اس مشن کا نام پارکر سولر پروب رکھا ہے، جس کا مقصد ماہر فلکی طبیعات پروفیسر یوجین پارکر کی خدمات کا خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

    اس مشن کا مقصد نظام شمسی کے رازوں سے پردہ اٹھانا اور سورج کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا ہے۔

    انسان کی جانب سے سورج کے اتنا قریب جانے کا پہلا تجربہ ہوگا، جو خوفناک حدت اور ریڈی ایشن کا سامنا کرے گا۔

    ناسا نے عام عوام سے کہا ہے کہ ہم سورج کو چھونے کے لئے ایک خلائی جہاز بھیج رہے ہیں، اگر آپ اس تاریخی پارکر سولر پروب مشن کو دیکھنا چاہتے ہیں تو اپنے نام کے ساتھ آن لائن درخواستیں جمع کرادیں۔

    اس خطرناک مشن کے لیے سولر پروب پلس نامی خلائی جہاز  تیار کیا گیا ہے، جو ایک چھوٹی گاڑی کی طرح ہے، جسے ہفتے کے روز امریکی ریاست فلوریڈا پہنچایا جائے گا۔

    خلائی جہاز کو رواں برس 31 جولائی کو خلا میں روانہ کیا جائے گا، یہ گاڑی سورج کی سطح سے 40 لاکھ میل دور مدار میں گردش کرے گی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ناسا چاند، مریخ اور خلا میں بہت سے خلائی مشن بھیج چکا ہے۔


    مزید پڑھیں : ناسا کا پہلا خطرناک اور جان لیوا ‘سورج کو چھونے’ کا مشن


    یاد رہے گذشتہ سال یونیورسٹی آف شکاگو میں معروف خلائی ماہر ایوگن پارکر کو خراج تحسین پیش کرنے کے منعقدہ تقریب کے موقع پر ناسا نے اعلان کیا  تھا کہ 2018 کے موسم گرما میں  اپنا پہلاروبوٹک اسپیس کرافٹ سورج کی جانب روانہ کرے گا۔

    واضح رہے کہ سورج کی سطح کو ضیائی کرہ کہا جاتا ہے، جس کا درجہ حرارت 5500 سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے جب کہ اس میں اضافہ 2 ملین ڈگری سیلسئس تک ہو سکتا ہے۔

    سورج کے کرہ ہوائی کو کورونا کہا جاتا ہے، اس کورونا کا درجہ حرارت 5 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔